Response to 23 Questions - Part 1 - Beard (Darhi) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ہم یہاں موجود ہیں اس وقت غامدی صاحب کے مکتب میں جیسا کہ کل عرض کیا تھا اب کچھ دن انشاءاللہ گھر سے انصاف کی اسٹڈی سے ہم حاضر ہوں گے غامدی صاحب سے درخواست کی تھی کہ ہمیں وقت دیں اور وہ اعتراضات وہ سوالات وہ فکری مغالطے اور نئے مقدمات جو غامدی صاحب کے اوپر لوگ عام طور پر پیش کرتے ہیں ان کا تفصیل سے جواب ہم غامدی صاحب سے لیں کل ہم نے بہت تفصیل سے ایک موضوع پر گفتگو کی تھی اج میری خواہش ہے
-
00:00:32 کے غامدی صاحب سے ان 23 اعتراضات پر ایک مفصل تفصیلی جواب دیا جائے جو عام طور پے اپ نے دیکھا ہوگا کہ فیزبک پر جب بھی کبھی غامدی صاحب کی کوئی رائے پوسٹ ہوتی ہے تو لوگ نیچے ایک اعتراضات کی فہرست لگا دیتے ہیں
-
00:00:49 اور عام طور پر
-
00:00:51 پتا ہے یہ غم دیے
-
00:00:54 قائد ہیں اور اس طرح کے گمراہ کن نظریات ہیں وہ 23 چیزیں کیا ہیں ان پر غامدی صاحب کیا نقطہ نظر رکھتے ہیں اور جو عام طور پر کہا جاتا ہے کہ یہ ایسے اعتراضات ہیں کہ جن سے امت سے ایک بالکل مختلف نقطہ نظر سامنے اتا ہے تو غامدی صاحب ان سوالوں کا کیا جواب دیتے ایک ایک کرکے ہم وہ اعتراض غامدی صاحب کے سامنے رکھیں گے بہت شکریہ خان صاحب اپ کے وقت کا ایک دفعہ پھر
-
00:01:18 شروع کرتا ہوں میں اوس
-
00:01:20 جو فہرست ہے
-
00:01:23 قرارداد جرم اپ کے خلاف عام طور پر پیش کی جاتی ہے تو اپ نے ویسے تو بہت سارے سوالوں کا جواب دیا ہوا ہے مختلف جگہوں پے لیکن میں چاہوں گا کہ ایک عام ادمی جب ان کو دیکھتا ہے چیزوں کو ایک دم سے کوئی خوف میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ یہ بالکل ہی کچھ مختلف باتیں ہیں جو یہاں پے زیر بحث ا رہی ہیں اور اگر
-
00:01:40 فکر کا یہ عالم ہے تو باقی چیزوں کا کیا ہوگا تو ایک ایک کرکے میں
-
00:01:45 ان سوالات کا جواب اپ سے لیتا ہوں ہم عام طور پر دیکھتے ہیں ہم سب جب بھی کسی مذہبی عالم کو میں انہی سوالات میں سے پہلے چھوٹے سوالات کو لے لیتا ہوں اور پھر جو فکری سوالات ہیں
-
00:01:56 علما
-
00:01:57 دیکھتے ہیں
-
00:01:58 ان کا ایک خاص صیت خاص لباس ایک داڑھی خاص قسم کی جامہ زیبی
-
00:02:04 اپ کی بظاہر بھی اس سے مختلف نظر اتی ہے اور اعتراض یہ کیا گیا ہے کہ داڑھی ہمیشہ سے انبیاء کی ایک سنت رہی ہے لیکن اپ داڑھی کو سنت نہیں مانتے یہیں سے اغاز
-
00:02:16 بسم اللہ الرحمن الرحیم
-
00:02:19 کیا اپ کی بڑی عنایت ہے کہ اپ یہ سوالات اس طرح میرے سامنے رکھ رہے ہیں
-
00:02:24 میں دین کا ایک طالب علم ہوں
-
00:02:26 میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے
-
00:02:28 کہ میں جب شعور
-
00:02:30 تو نا یہ صورتحال تھی کہ میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوا ہوں مجھے بحرحال کسی مدرسے میں تعلیم پانے کا موقع ملا ہے میں وہاں سے نکلا ہوں اب مجھے دین ہی کی بات
-
00:02:43 میرا پس منظر یہ تھا کہ میں ایگزین دار گرانے سے تعلق رکھتا تھا
-
00:02:46 میرے گرامی قدر والد ایک صوفی بزرگ تھے
-
00:02:50 میں نے ابتدا میں
-
00:02:52 وہی چیزیں پڑی
-
00:02:54 جو بالعموم
-
00:02:56 تصوف کی
-
00:02:58 تعبیر کو بیان کرتے ہیں
-
00:03:00 وہی شاعری وہی ادب وہی رومی وہی عطار وہی سنائی
-
00:03:04 انہی چیزوں میں میری پرورش
-
00:03:06 میرے سامنے
-
00:03:08 مذہب جب مشہور کی عمر کو پہنچا تو ایک چیلنج کے طور پر ایا
-
00:03:12 میں جو کچھ مانگتا ہوں کیا یہ درست
-
00:03:16 میں اس قوم میں پیدا ہوا ہوں کیا اس کے نظریات کی کوئی وقعت ہے
-
00:03:21 یہ جو چیزیں مجھ سے مزہ بھی ایک بات سے منوائی جاتی ہیں یہ اپنے پیچھے کوئی استدلال رکھتی ہیں
-
00:03:28 تم میرے لیے یہ تحقیق کا موضوع بنا
-
00:03:30 اسی وجہ سے میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں
-
00:03:33 کہ ہمارے ملک میں بہت سے علماء ہیں لوگ جائیں ان سے استفادہ کریں میں سب کی بہت عزت کرتا ہوں میں دین کا ایک طالب علم ہوں
-
00:03:41 میں جب کسی چیز کے بارے میں گفتگو کرتا ہوں تو اصل میں اپنے طالب علمانہ سفر کو دوسروں کے ساتھ شیئر کر رہا ہوتا میں نے کس چیز کو سامنے رکھ کے کیا ہے
-
00:03:53 انی مجھے دین کو سمجھ
-
00:03:55 ایک دن مجھے اس دنیا سے رخصت ہونا
-
00:03:58 قبر میرے لیے تیار کی جائے
-
00:04:01 اگر کوئی اس کائنات کا پروردگار ہے تو مجھے اس سے ملاقات
-
00:04:05 اس لئے دین سب سے پہلے میرا مسئلہ ہے
-
00:04:08 نہیں میرا پیشہ ہے
-
00:04:10 نہ مجھ پر کوئی پابندی عائد ہوتی ہے کہ میں اس کو لوگوں کے سامنے بیان کروں میرے لئے تو سب سے بڑا مسئلہ یہی تھا
-
00:04:17 کہ میں کہاں کھڑا
-
00:04:19 میرے سامنے جیتنے سوالات اس وقت تھے ان میں سے ایک ایک کو میں نے موضوع بنایا ان کو دیانتداری کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کی اس معاملے میں جو کچھ ماضی میں کہا گیا تھا
-
00:04:32 یہ صحیح کی کہ میں اس کو پڑھو اس کو سمجھو
-
00:04:35 میری یہ خوش قسمتی تھی کہ میں بچپن سے عربی زبان سے واقف تھا میں فارسی زبان سے بھی واقف تھا مسلمانوں کا جو کچھ علم ہے اس علم تک رسائی میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی
-
00:04:47 تو میں نے ان میں سے ایک ایک چیز کو
-
00:04:50 دلائل کی روشنی میں پرکھنے کی
-
00:04:52 یعنی یہ جاننے کی عیسائی کی ہے کہ اگر کوئی بات کہی جا رہی ہے اگر کسی چیز کو دین کی حیثیت سے بیان کیا جا رہا ہے تو اس کی نوعیت کو متعین کرو
-
00:05:02 کراچی یہ جو داڑھی کے بارے میں اپ نے سوال کیا اس میں بھی یہی چیز
-
00:05:06 اس کی بنیاد کیا ہے
-
00:05:08 کیا دین کی حیثیت سے یہ چیز فی الواقع بیان کی گئی ہے
-
00:05:12 کیا یہ قران مجید میں ہے کیا رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ایک سنت کے طور پر جاری کیا ہے کیا روایتوں میں اس کا ذکر ایسے اعتبار سے ہوا ہے
-
00:05:21 تو یہ ساری چیزیں سامنے رکھ کر جب غور کیا جائے گا تو یہ ایک طریقہ یہ ہے
-
00:05:26 تو علماء یہ کہتے
-
00:05:28 یہ رائٹ چیز ہے چلی ا رہی ہے سب لوگ اس کو ایسے ہی دیکھتے ہیں ایک طریقہ یہ ہے
-
00:05:34 تو ادمی یہ اختیار کرنا چاہے
-
00:05:36 یہ اس کی مرضی ہے وہ اختیار کر لے لیکن میں اپنے پس منظر کے لحاظ سے مجبور تھا کہ جس چیز کو میں دین کہہ رہا ہوں مجھے پہلے متعین طور پر واضح ہونا چاہیے کہ یہ فلوا کے دین ہے
-
00:05:50 [Unintelligible]
-
00:05:51 تو میں نے جب دین کا مطالعہ شروع کیا اور دین کے پورے مشغولات کا جائزہ لیا قران مجید کو دیکھا سنت کو دیکھا روایات کے ذخیرے کو دیکھا
-
00:06:01 تو میں اس نتیجے کے اوپر پہنچا کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ جو روایات میں اس طرح بیان ہو گئی
-
00:06:08 کہ اگر اپ ان کے اندر اتر کر یہ جاننے کی سہی نہ کریں کہ یہ بات کہی کیا گئی ہے
-
00:06:15 تو اس سے بالکل الٹا متحسن میں
-
00:06:18 اس کی بات کی مثالیں میں دے سکتا ہوں کہ جہاں پر بات کچھ اور تھی
-
00:06:23 ایک پس منظر تھا جس میں وہ کہی گئی
-
00:06:26 متکلم کا منشا بالکل اور
-
00:06:28 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کسی اور
-
00:06:31 کی طرف توجہ دلانا چاہ رہے تھے لیکن لوگوں نے ان الفاظ کو جس طرح دیکھا اس سے ایک حکم اخذ کر
-
00:06:38 ٹھیک ذرا حال ہے کہ وہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کب منشا ہی نہیں تھا
-
00:06:42 اس میں میں ایک فرق پہلے واضح کردوں اور وہ یہ کہ ایک چیز ہے اللہ کی کتاب پرانے مجید قران مجید کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہاں نہ تو یہ ہوا ہے کہ اللہ تعالی کی بات کو لوگوں نے اپنے فہم کے مطابق بیان کر دیا وہ اللہ تعالی کے اپنے الفاظ میں ہم تک پہنچ
-
00:07:00 یہی دنیا کے سارے مذہبی لٹریچر میں قران کا امتیاز
-
00:07:05 یعنی وہ اللہ تعالی کے اپنے الفاظ میں ہے
-
00:07:08 پھر یہ کہ وہ منتشر جملوں کی صورت میں نہیں ہے
-
00:07:12 یعنی اللہ تعالی نے کچھ جملے بولے اور ان کو لوگوں نے اگے روایت کر دیا وہ ایک مرتب اور منظم کتاب ہے کتاب کی حیثیت سے نازل کی گئی ہے
-
00:07:23 کتاب ہی کی حیثیت سے اس کو ترتیب دیا گیا ہے
-
00:07:26 کتاب ہی کی حیثیت سے وہ ہم تک پہنچائی گئی
-
00:07:29 وہ جب کوئی بات کرتی ہے تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ بات کہاں ہے اس کے الفاظ کیا ہیں
-
00:07:35 وہ الفاظ جملوں کی کس تاریخ میں ائے ہیں ان کا پس منظر کیا ہے بات کہاں سے شروع ہوئی ہے بات کہاں پہنچی ہے یہ ساری چیزیں وہاں تحقیق کرنا بہت اسان
-
00:07:46 روایات
-
00:07:48 ہینی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یا اپ کے زمانے میں اپ کو کسی نے کوئی بات کہتے دیکھا
-
00:07:55 سنا اپ کو کوئی کام کر کے دیکھا وہ اگے جاکے بیان کر دیا
-
00:07:59 روایات کی ہے ان کی کوئی ذمہ داری رسول اللہ سلم پر ایت نہیں ہوتی
-
00:08:04 یعنی یوں نہیں ہے کہ اپ نے کسی کو پیغام بر مقرر کیا تھا کہ یہ میری بات لوگوں کو جاکے بتا دینا کوئی بات سنی کوئی چیز دیکھی اس کو لوگوں نے اپنے طور پر بیان کیا
-
00:08:15 [Unintelligible]
-
00:08:16 تو میں نے یہ دیکھ
-
00:08:18 قران مجید اس سے بالکل خالی ہے
-
00:08:21 یعنی قران میں کسی دینی حکم کی حیثیت سے بڑی ستم ظریفی کی بات ہوگی نہ کہ اپ واقعات سے کس چیز کو سمجھیں اللہ تعالی کا دین جب بیان کیا جاتا ہے اور وہ قران میں بیان ہوا ہے تو اللہ تعالی یہ بتاتے ہیں
-
00:08:38 کہ یہ چیز کیا ہے
-
00:08:40 اس کو کیوں لازم کیا گیا ہے یہ لازم ہے یہ مستحب ہے یہ مطلوب ہے کیا چیز ہے دین جب بھی بیان کیا جائے گا اس طرح بیان کیا جائے
-
00:08:50 پھر اس کے بعد اپ سنت کو دیکھتے
-
00:08:53 سنت کیا ہے دین کی حیثیت سے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے جو چیزیں اپنی امت میں جاری کردیں اس کو یہ بات واضح ہوئی کہ یہ درحقیقت جس کو ہم سنت کہتے ہیں
-
00:09:04 اس کی ابتدا تمام انبیاء کے ہر ایک یعنی یہ سیدنا ادم علیہ السلام سے لے کر جو بھی اللہ تعالی نے دیا ہے یہ اس کی روایت اور یہی روایت بعد میں معاف
-
00:09:17 انبیاء علیہم السلام کے ہاں بھی جاری رہی
-
00:09:21 یہی روایت ہے جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے ذریعے سے عرب میں ائی اور پھر اس کو قران مجید نے دین ابراہیمی ملت ابراہیمی قرار دیا
-
00:09:31 یہ دین ابراہیمی اور ملت ابراہیمی کی روایت ہے جس کی تجدید کرکے جس کی اصلاح کرکے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کوئی اضافہ ضروری تھا تو وہ کیا اور اس کو جاری
-
00:09:43 کی سنت سے پہلے کا علم ہے یہ قران مجید سے مقدم ہے
-
00:09:49 یعنی قران مجید بعد میں نازل ہوا اس کی پناہ پہلے شروع ہوگئی
-
00:09:54 اسی لیے پہلے سے موجود تھی نماز پڑھی جا رہی تھی روزے رکھے جا رہے تھے
-
00:09:58 زکوۃ دی جا رہی تھی اسی طرح سے حج عمرہ یہ ایک روایت کی حیثیت سے موجود تھا
-
00:10:04 یہ ساری چیزیں جو ہے یہ سنت کی حیثیت سے جاری ہے تو میں نے دیکھا کہ کیا ان میں یہ چیز موجود ہے
-
00:10:09 [Unintelligible]
-
00:10:12 تو اب ایک
-
00:10:13 کی رہ گئی ہے اور وہ یہ کہ روایات میں یعنی رسول اللہ سلم سے سنی ہوئی باتوں میں یا اپ کے کسی عمل کو دیکھ کر کسی نے کوئی بات بیان
-
00:10:22 تو یہ ساری بات اسی ذیل میں بیان
-
00:10:25 ائی لو یو
-
00:10:26 جب وہ بات بیان ہوئی ہے تو سیاق سباق کیا ہے بات کس موقع پر کہی گئی ہے کیسے کہی گئی ہے اسے متعین کیا جائے گا تو میں اس نتیجے پر پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت یہ بات فرما رہے ہیں
-
00:10:39 کیا تم لوگ اپنی مونچھیں پست رکھو اور اپنی داڑھی بڑھاؤ تو اس جملے کا مدعا کیا ہے متکلم کے پیش نظر کیا بات ہے میں نے اپ کیا فرما رہے ہیں
-
00:10:50 تو تمام روایات کو سامنے رکھ کر یہ بات واضح ہوئی
-
00:10:54 کہ درحقیقت اپ ایک ہیں یا ایک وضع پر تبصرہ کر
-
00:10:59 ٹھیک
-
00:11:00 کیوں کہ پیغمبروں کے ہدایت میں
-
00:11:02 یہ چیز
-
00:11:04 کینا اپ کے باطن میں اکبر کا کچھ فائدہ ہو نہ اپ کی چال ڈھال میں اپ کے انداز گفتگو میں اپ کے رہن سہن کے طریقوں میں کوئی متکبرانہ چیز دہرائیں
-
00:11:16 تکبر بہت بڑا گناہ ہے
-
00:11:18 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد دوسرے مذاہب پر تنقید کی ہے قران نے بھی کی
-
00:11:24 یعنی ادمی چلے کیسے
-
00:11:26 بولے کیسے
-
00:11:28 اپ دیکھیے قران نے بتایا ہے کہ اپنی اواز کا خیال رکھو اپنی چال ڈھال کا خیال رکھو
-
00:11:33 جب تم دوسروں کے ساتھ معاملہ کرتے تو اس میں دیکھو تمہارا رویہ تمہارا انداز تمہارا اس کو بھی گفتگو متکبرانہ نہیں ہونا چاہیے
-
00:11:41 ایک وضع قطع سامنے اتی ہے کہ بعض لوگ اپ نے دیکھا ہوگا کہ اپنی مونچھیں بہت بڑھا لیتے ہیں اور چھوٹی داڑھی رکھتے ہیں یہ اوباشوں کی سی مذاق
-
00:11:51 اج بھی ہے اج بھی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں فرمایا
-
00:11:56 تو جو پوری بات تھی وہ یہ کہی ہنی داڑھی تو لوگ رکھتے تھے اسی طرح مجھے بھی رکھتے تھے اب اس میں جو چیز باعث تنقید بن گئی وہ مخصوص غذا تھی
-
00:12:08 تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وضع پر تنقید
-
00:12:12 اور یہ بتایا کہ بھئی مونچھیں پست ہونی چاہیے گاڑی کو بڑھانا چاہتے ہو تو بڑھانا
-
00:12:17 داڑھی بڑھا لو مجھے بس کرو یعنی مخاطب جس وجہ کو اختیار کیے ہوئے ہے اس کی غلطی اپ نے واضح
-
00:12:24 یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی ادمی بال بکھرائے ہوئے سامنے ائے تو اپ یہ کہیں گے کہ بھائی اللہ تعالی نے بال دیے ہیں تو بنا کر رکھو سوار کر رکھو
-
00:12:33 اس میں کسی چیز کے وجود پر استدلال نہیں کیا جا
-
00:12:37 تو میں نے جب یہ بات سمجھی اور اس کے بعد ایک دوسرا پہلو بھی سامنے اگیا اور وہ پہلو یہ تھا کہ دین کے پورے کونٹینٹ کا جب میں نے جائزہ لیا تو اندازہ ہوا کہ دین کا مقصد کیا ہے
-
00:12:49 تزکیہ
-
00:12:50 یعنی اللہ تعالی نے اپنی اس اسکیم کے تحت کہ وہ اپنی جنت کے لئے لوگوں کا انتخاب کر رہا ہے
-
00:12:57 یہ معیار بنایا ہے کہ میں نفوس زکیہ کو پاکیزہ نفوس کو انتخاب کروں گا
-
00:13:04 تو پاکیزگی کو سامنے رکھ کر دین میں تمام احکام دیے گئے
-
00:13:08 میں نے یہ دیکھا کہ وہ احکام 3
-
00:13:12 عبادات سے الگ
-
00:13:13 وہ کیا ہے یعنی بدن کی طہارت
-
00:13:16 خرونوش کی طہارت جو چیزیں ہم کھاتے پیتے ہیں
-
00:13:20 وہاں پر یہ قاعدہ بنا دیا گیا کہ طیبات کھائے جائیں گے خبائث سے اجتناب کیا جائیگا اور اسی طرح سے اخلاقیات میں
-
00:13:28 اپ معروف کو اپنائیں گے منکر سے اجتناب کریں گے تو گویا اخلاقی وجود کی طہارت اس کو پاکیزہ بنانے
-
00:13:37 اب یہ جب دین کا پورا کانٹینٹ ہے تو اس کے اندر کوئی چیز اکے بیٹھے گی تو وہ دین قرار پائے گی تکبر ظاہر ہے کہ ایک اخلاقی نجاست ہے جس سے میرے باطن کو بھی پاک ہونا چاہیے ظاہر کو بھی
-
00:13:51 تو پیغمبر یہ کریں گے کہ اگر کسی کی وضع قطع میں کسی کے لباس میں کسی کے رہن سہن میں اس تکبر کا ظہور ہو رہا ہے تو اس پر تنقید کریں تو یہ ریلیشن بھی
-
00:14:03 کس کے ساتھ واضح ہوگیا یعنی یہ تعلق واضح ہوگیا دین کی کس حکم کو بیان کیا ہے اللہ تعالی نے جو ہمارے سامنے اخلاقی طہارت کے لئے ضروری چیزیں رکھی ہیں ان میں بہت بڑی چیز ہے یہ اپ دیکھئے قران مجید کے الفاظ یہ ہیں
-
00:14:18 کہ کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکتا اگر وہ استکبار کا رویہ اخ
-
00:14:23 او سوئی کے ناکے میں داخ
-
00:14:25 یعنی مستکبرین کے لئے تکبر کرنے والوں کے لئے جنت کے دروازے بند
-
00:14:31 یہ بہت بڑی بات ہے اپ ظاہر ہے کہ یہ جو تکبر ہے یہ سرکشی جو انسان کے اندر پائی جاتی ہے یہ اپنی انا کی پرستش
-
00:14:39 یہ انسان کی وضع قطع میں زبان میں اسلوب میں بعد میں ہر چیز میں ظاہر ہوتی
-
00:14:45 بلکل تو اسی کو سامنے رکھ کر حضور نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے یہاں اب اختلاف کیا ہوا
-
00:14:51 اختلاف یہ ہوا کہ جو بات کہی گئی تھی
-
00:14:54 میں اس کا انکار نہیں کر رہا میں یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ وہ بات اصل میں تھی کیا
-
00:15:00 صحیح صحیح اور یہ حدیث میں ناگزیر ہے
-
00:15:03 اس کی وجہ کیا ہے وجہ یہ ہے کہ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اپنے الفاظ کو لیا اور بس بیان کر دیا ایک دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اپ یہ دیکھیں کہ یہ الفاظ لوگوں نے سن کر بیان کیے ہیں بالعموم وہ اس کو پارہ پارہ کر دیتے ہیں
-
00:15:17 یعنی ایک پوری بات کا ایک حصہ ہے بگا رہ جاتا ہے دوسرا حصہ دوسری جگہ رہ جاتا ہے یہ پوری بات ہے کیا در
-
00:15:24 اس کے بعد اپ تمام روایات کو اپنے سامنے رکھتے
-
00:15:28 مگر اپ ساری روایات کو سامنے رکھیں تو یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ یہاں ایک وضع قطع ہے جس کو موضوع بنایا گیا ہے الگ سے کوئی حکم دینا پیش نظر ہی نہیں ہے اب یہ میری تحقیق ہے یہ میرا نقطہ نظر ہے اس تحقیق کے لئے میں دلائل دے سکتا ہوں یعنی یہ بتا سکتا ہوں کہ یہ قران کا موضوع نہیں ہے دین کی حیثیت سے جو چیز بھی ہوگی یا وہ بدن کی طہارت کو بیان کرے گی یا وہ خرونوش کی طہارت کو بیان کرے گی یا وہ اخلاق کی طہارت کو بیان کرے گی اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ بات جن جملوں میں کہی گئی ہے ان میں پوری بات یہ ہے یعنی ایک چیز سے روکا گیا ہے ایک چیز کی طرف
-
00:16:07 اس بات کے انداز میں توجہ دلائی گئی ہے لیکن دونوں کا مجموعی تناظر اگر سامنے ہو تو اس سے وہ وضح کرتا ہے جس کی اصلاح مقصود ہے
-
00:16:16 یہ فہم ہے روایت
-
00:16:18 اس فہم سے اپ اختلاف کر سکتے ہیں شائستگی کے ساتھ تہذیب کے ساتھ اختلاف کیجئے اور اس کے بعد ذرا تھوڑی دیر کے لئے ایک نظر اہل علم کے اس معاملے میں اختلافات پر بھی ڈال لی مثلا شوافع کے ہیں اس کو کیا حیثیت دی جاتی ہے مثلا مالکیہ کے اس کو کیا حیثیت دی جاتی ہے تو اپ یہ دیکھیں گے کہ ہمارے ہاں برصغیر میں علماء نے اس کو جو حیثیت دے دی ہے وہ باقی فقہاء کے اپ کو نظر نہیں اتی یہ بات کہیں گے کہ اگر اپ نے داڑھی منڈوا لی ہے تو یہ مکروہ تنزیہی ہے
-
00:16:51 اچھی بات تھی نہ منگواتے میں جب اس کو دیکھتا ہوں ایک دوسرے پہلو سے وہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی رکھی ہوئی
-
00:16:59 صحابہ کرام کیا ہے یہ چیز موجود
-
00:17:01 اچھا لیکن یہ کیا کوئی ایسی انوکھی چیز تھی کیا اس کو مذہبی حیثیت سے اپنایا گیا تھا کیا رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم جب پیغمبر نہیں تھے اس وقت اپ کی داڑھی نہیں تھی
-
00:17:12 کیا اس کے بعد اپ نے رکھی کیا صحابہ کرام کے ہیں یہ اس کے بعد تبدیلی ائی تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ زمانے میں مرد بے لمحوں میں گاڑی رکھتے تھے تو اگر اپ نے اس کو کوئی حیثیت دینی ہے دینی لحاظ سے تو وہ کیا ہوگی وہی ہوگی کہ میرے پیغمبر نے داڑھی
-
00:17:27 میں اپنے پیغمبر سے محبت کرتا ہوں اس محبت کا اظہار میں اپ کی بہت سی باتیں اپنا کر بھی کر سکتا ہوں تو یہ محبت کے دائرے میں تو اپنی ایک جگہ بنا لے
-
00:17:39 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے کیسے تھے بیٹھتے کیسے تھے اپ لباس کیا پہنتے تھے محبت کے ساتھ ان میں سے کسی چیز کو اپنانا چاہتا ہے
-
00:17:48 تو اپ کے یہ علم میں ہے کہ یہ محبت ایک ایسی چیز ہوتی ہے جس کی اپ نفی نہیں کر سکتے یہ پیدا ہوتی ہے یہ ماں کے لئے ہوتی ہے باپ کے لئے ہوتی ہے یہ لیڈر رہنماؤں کے لیے ہوتی ہے یہ علماء کے لئے ہوتی ہے یہ مشائخ کے لئے ہوتی ہے تو یہ خدا کے پیغمبر کے لئے کیوں نہیں ہوگی تو اس کا اظہار بعض اوقات اپ کی کسی چیز کو اپنانے میں ہو جاتا
-
00:18:09 اس لحاظ سے میں اس کو ایک محبوب چیز سمجھ
-
00:18:13 جتنی اللہ تعالی نے مجھ کو دی ہو میں نے بھی رکھی
-
00:18:16 لیکن یہ کہ یہ دین میں کوئی سنت ہے دین میں کوئی مستحب عمل ہے دین میں کوئی واجب چیز ہے دین میں کوئی فرض ہے یہ جس طرح کے میں نے عرض کیا تحقیق اور تنقید کے معیار پر یہ باتیں پوری نہیں اترتی یعنی اس کو دین بننے کے لئے یہ ضروری تھا کہ قران مجید نے دین کے جو مبادی متعین کر دیے ہیں یہ ان سے نکل کر حکومت
-
00:18:40 یہ ضروری تھا کہ اگر یہ کوئی سنت تھی جس کو جاری کیا گیا تھا تو یہ تمام انبیاء کے ہاں اسی طرح بیان ہوتی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اسی طرح جاری کرتے
-
00:18:51 یہ روایات میں جس طریقے سے زیر بحث ائی ہے وہاں یہ ضروری ہے کہ یہ سمجھا جائے یعنی کسی موقع پر یہ ہے کہ اچھا فلاں لوگوں کے ہاں اگر یہ بدعت پیدا ہو گئی ہے کہ وہ فلاں چیز کو اس طرح کرتے ہیں تو میسج کر لیا کرو
-
00:19:05 اگر اپ ابو ماما باہر ہی کی روایت کا مطالعہ کریں تو اس میں بالکل دوسری تصویر سامنے انصار کے بوڑھے بیٹھے ہوئے ہیں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں کہ تم لوگوں نے داڑھیاں سفید سفید ہیں کوئی خراب کیوں نہیں لگایا وہ یہود کی ایک بدعت کا ذکر کرتے ہیں اپ فرماتے ہیں کہ تم اس کے خلاف کیا کرو گاڑی کے بارے میں زیر بحث اگیا اور چیزوں کے بارے میں تیرے بحث اگیا تو بعض موقعوں کے اوپر ایسا ہوتا ہے کہ کسی وضع قطع کو لوگ دین بنا لیتے ہیں
-
00:19:35 اپ یہ جانتے ہیں کہ جو پانچ چیزیں اللہ تعالی نے خرونوش کی چیزوں کے علاوہ حرام قرار دیے ہیں ان میں ایک بہت بڑی چیز یہ ہے کہ تم اللہ پر افترا کرو
-
00:19:45 ہمارے یہاں ہوتا کیا ہے کہ لوگ بعض چیزوں کے بارے میں جب ایک رائے قائم کر لیتے ہیں تو وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جس طرح یہ ضروری ہے کہ اگر کوئی دین کی بات ہے
-
00:19:56 اپ اس کو چھوڑے نہیں
-
00:19:58 اسی طرح یہ بھی بہت ضروری ہے کہ اگر دین میں کوئی بات
-
00:20:02 غلط داخل کر دی گئی
-
00:20:04 یا اس میں افراط و تفریط ہوگئی ہے
-
00:20:07 یا بات کا جتنا وزن تھا اس سے زیادہ دے دیا گیا ہے تو اس کی بھی تصحیح کریں میری جو اس معاملے میں تحقیق ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ تمام روایتوں کو سامنے رکھ کر جو بات واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے
-
00:20:20 یہ دین میں کوئی چیز
-
00:20:22 یہ سنت
-
00:20:24 واجب فرض مستحب
-
00:20:27 اس نوعیت کی چیزیں نہیں
-
00:20:29 یہ ہمارے محبت کا اظہار ہے اور اس کو اسی جگہ رہنا چاہیے
-
00:20:34 اب یہ چیز جب مجھ پر واضح ہوئی تو اس کو بین کر دیا
-
00:20:37 اچھا اس پے بیان کردینے کے بعد میں نے کبھی لوگوں سے نہیں کہا کہ وہ ضرور میری بات ماننا رکھی ہوئی ہے تو کاٹتے کوئی دلچسپی نہیں جو بات تحقیق سے مجھ پر واضح ہو گئی اس کو میں نے البتہ لوگوں کے سامنے رکھ دیا ہے میں ان سب روایتوں سے واقف ہوں علماء کے جو اس معاملے میں نقطہ نظر ہے ان سے بھی واقف ہو تو میں پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ سمجھتا ہوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جو جملہ ہے
-
00:21:01 اس کا بدھا ٹھیک نہیں سمجھا
-
00:21:03 اس میں بنیادی طور پر اس وضع قطع کی اصلاح مقصود ہے کہ اگر اپ نے مونچھیں رکھی ہوئی ہیں اپ نے داڑھی رکھی ہوئی ہے تو وہ کیسی ہونی چاہیے یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے اپ ایک لباس پہنتے ہیں
-
00:21:15 تو حضور کو یہ محسوس ہوا کہ اس لباس کی بات سورتیں ایسی ہیں جس میں تکبر کا اظہار ہوتا ہے جس کو عربی زبان میں اس بال کہتے ہیں
-
00:21:24 یعنی اپ نے اپنی تہمت باندھی ہوئی ہے اور پیچھے چھوڑا ہوا ہے اس کو غسل کی چلی ا رہی ہے اور بارشوں کا طریقہ
-
00:21:31 حضور نے اس پر تنقید
-
00:21:33 اسی طرح اپ عمامہ باندھتے ہیں
-
00:21:35 اس کا شملہ بہت لمبا ہوتا ہے ظاہر ہے اس میں بھی ایک متکبرانہ وضع بن جاتی ہے اس پر اپ نے تنقید کی تو اس سے دین کا ایک پورا تصور اور اس کی حکمت اپ کے سامنے اتی ہے کہ اللہ تعالی جن چیزوں کو اخلاقی لحاظ سے پسندیدہ قرار دیتا ہے
-
00:21:51 اور جن چیزوں کو اچھا نہیں کہتا
-
00:21:55 ان کا اطلاق کیا جائے گا نہ معاشرے میں اللہ تعالی کہتے ہیں اسراف اختیار نہ کر
-
00:22:00 اسراف کا باعث بن رہی ہے اللہ تعالی نے بتایا کہ تمہارا تمہارے باطن میں بھی تکبر نہیں ہونا چاہیے ظاہر میں بھی ہونا چاہیے
-
00:22:07 اپ دیکھیں نہ سے جواب قران مجید کو پڑھتے ہیں تو اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس طریقے سے اپنے کل یا فلاں کے بات نہ کیا کرو اور دوسروں کے ساتھ اس طرح کا رویہ اختیار نہ کیا کرو اپنی چال میں اقتصاد پیدا کرو تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یہ سمجھا کہ جب اللہ تعالی تکبر کا اظہار نہ چال میں پسند کرتے ہیں نہ اٹھنے میں پسند کرتے ہیں نہ بیٹھنا بھی پسند کرتے ہیں نہ بات میں پسند کرتے ہیں تو یہ وضع کتابیں بھی نہیں ہونا چاہیے مجھے رکھتے ہیں داڑھی رکھتے ہیں یہ میرے نزدیک دین کا موضوع ہی نہیں
-
00:22:35 یعنی دین اس لیے ایا ہی نہیں ہے کہ وہ اپ کی وضاحت کرتا ہے کہ یہ پہلو دیکھیں
-
00:22:39 کیا اپ داری رکھیں گے یا نہیں اپ بال کیسے رکھیں گے اپ سر منڈوا دیں گے یا اپ نہیں منگوائیں گے نہیں اپ کی وضع قطع میں اگر کوئی اخلاقی خرابی پیدا ہو رہی ہے اس کی وہ اصلاح کرے گا تو اس میں بھی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اخلاقی خرابی کی اصلاح کی ہے کہ اپ کی دادی موت ایسی نہیں ہونی چاہیے کہ اس کو دیکھ کر ادمی یہ محسوس کرے کہ یہ تو
-
00:23:00 یہ میرے نزدیک خلاصہ ہے اس ساری بات کا اگر کوئی چیز قابل مذاق رہ گئی ہو تو اپ پھر پوچھنا بہت تفصیل سے پہلے اس اعتراض کا جواب دیا کہ داڑھی کے حوالے سے دو ضمنی سوالات میں اس میں پوچھنا چاہوں گا پہلا یہ کہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو الفاظ استعمال کیے وہ صیغے امر ہے اور صیغہ امر جو ہے وہ کسی چیز کو واجب کرنے کے لئے وجوب کے لیے استعمال کیا جاتا ہے پہلا اعتراض اس کا جواب دیجئے گا
-
00:23:30 بھائی صیغہ امر جو ہے وہ اگر قران مجید اپ پڑھیں عربی زبان سے واقف ہیں یہ دنیا کی بھی کسی زبان سے واقف ہیں تو یہ بات کہ وہ ہر حال میں وجوب کو ثابت کرے گا یہ ٹھیک نہیں
-
00:23:42 یعنی یہ اس کا سیاق سباق بتاتا ہے
-
00:23:45 یہاں جو میں نے یہ تاویل کی ہے یہ بتایا ہے کہ یہ اصل میں اس جملے کا مدعا کیا ہے بات کیا کہی گئی ہے
-
00:23:52 اور اس کے پیچھے اس اصول کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اپ جو بات بھی سامنے ائے گی اس کو دین کے مجموعی نظام میں رکھ کے دیکھیں گے اور سب سے پہلے یہ دیکھیں گے کہ قران مجید میں اس کی بنیادیں کیا ہیں
-
00:24:03 ہنی وہاں سے شروع ہوگا نا دین کی کچھ بنیادیں ہیں جو واضح کر دی
-
00:24:08 ان کے ساتھ ڈیلیٹ ہونا چاہیے ہر چیز کو
-
00:24:11 تو وہاں جب اپ سامنے کر دیکھتے ہیں تو میں بھی تو یہی کہہ رہا ہوں کہ اس میں ایک چیز کو واجب کیا گیا ہے بلکہ میں تو یہ کہہ رہا ہوں اس میں واجب سے بھی اگے کی بات ہے وہ یہ کہ اپ کی وضع قطع یہ نہیں ہونی چاہیے کہ اپ کی مونچھیں بڑی ہوئی اور داڑھی چھوٹی ہے تکبر کی وجہ سے مونچھیں بڑی کی ہیں اور داڑھی چھوٹی رکھی ہے تو جنت میں بھی نہیں جا سکتے
-
00:24:32 تو میں اس میں وضو پر تو گفتگو نہیں کر رہا
-
00:24:35 میں تو یہ نہیں عرض کر رہا کہ یہ وجود نہیں ہے میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ اپ نے بات کا مطلب کیا سمجھا یعنی اپ نے دو جملوں کو الگ کرکے دو الگ احکام سمجھ لیے ہیں بلکہ دونوں کے مجموعے سے جو بات نکل رہی تھی وہ اپ کو سمجھنی چاہیے
-
00:24:49 اور وہ دونوں کے مجموعے سے درحقیقت ایک وضع قطع پر نقد کیا گیا ہے اس کو تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ حکم ہے حضور کا
-
00:24:58 اور حکم دینی ہے اور اسی اصول پر مبنی ہے کہ دین میں یہ جو اپ کا قلب ہے اور اپ کے دل میں جو کیفیات پیدا ہوتی ہیں اور اپ کے ہیں جو اخلاقی رضائے اور فضائل ہیں وہ سب دین کا مضمون
-
00:25:11 تو میں نے تو اس جملے کو اٹھایا اٹھا کر اس کو دین کے مجموعی نظام میں رکھ کے بتایا کہ دین درحقیقت متکبرانہ رویوں کی اصلاح کرنا چاہتا ہے اس لئے حضور نے جو بات فرمائی ہے وہ واجب ہے
-
00:25:23 لازم ہے لیکن بات کیا ہے
-
00:25:25 یعنی میں اپ سے اختلاف اس میں نہیں کر رہا کہ یہ واجب ہے یا نہیں ہے میں اختلاف اس میں کر رہا ہوں کہ اپ بات نہیں سمجھ رہے
-
00:25:32 یعنی بات یہ ہے کہ یہ مذاق تھا تبدیل کرو
-
00:25:35 تمہاری وضع قطع یہ ہونی چاہیے اگر تم اس طرح سے بڑی بڑی مونچھیں اور چھوٹی داڑھی رکھتے ہو تو جو اس سے تمہاری تصویر بنتی ہے وہ ایک متکبر اور وحش ادمی کی تصویر بنتی ہے اسے تبدیل کرو
-
00:25:48 یہ تو بہت بڑی بات ہے اس میں تو وجوب کا سوال نہیں لیکن چونکہ سوال اپ نے کیا ہے کہ میں اپ سے عرض کرتا ہوں کہ عامر ہوتا ہے امر کا صیغہ یہ
-
00:25:56 مشورے کے لئے اجاتا ترغیب کیلئے اجاتا ہے قران مجید میں جب جمعہ کے بارے میں یہ فرمایا کہ اپنا سب کاروبار چھوڑو تو جب جمعہ کے لئے اذان دی جائے تو پھنساؤ
-
00:26:09 ہاؤ اللہ کے
-
00:26:10 ذکر کی طرح اللہ کی یاد کی طرف جمعہ کی نماز میں حاضر ہو جائے کہ یہ بھی امر کا صیغہ ہے اور یہ واجب کر رہا ہے لازم کر رہا ہے کہ اپ ائیں اپنا کاروبار چھوڑیں یعنی جمعہ ایک فریضہ ہے جب اس کا اعلان کر دیا گیا اور ہمارے ارباب اقتدار کی طرف سے جمعہ کا انعقاد ہوگیا تو اس کے جواب میں حاضر ہونا ضروری ہے کہ کیا ہوگیا
-
00:26:39 جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو زمین میں پھیل جاؤ کاروبار کرو اللہ تعالی کا فضل تلاش کرو اب یہ کہیں کہ اس کے بعد لازم ہے کہ اپ جا کے کاروبار پر ضرور بیٹھیں بعض موقعوں کے اوپر عمل جو ہے وہ بحث غریب کو مشورے کو عبادت کو کسی کام کے کرنے کے رواں ہونے کو بیان کرتا میں نے جو بات کہی ہے جو سمجھی ہے اس سے اس میں وجو بھی سمجھا ہے
-
00:27:09 اصل میں میرے اور اپ کے باپ کے فہم میں
-
00:27:13 اپ کہہ رہے ہیں کہ یہاں دو ایسی باتیں کہی گئی ہیں جو الگ الگ ہے اپنی جگہ مونچھیں چھوٹی کردو داڑھی کو بڑھا دو میں یہ کہتا نہیں تمہیں تم نے جو وضع بنا رکھی ہے اپنی بڑی مونچھیں اور چھوٹی داڑھی یہ مزہ ٹھیک نہیں ہے اس وجہ کو درست کرو
-
00:27:30 تمہاری مونچھیں چھوٹی ہونی چاہیے بڑی بڑی داڑھی ہونی چاہیے اس سے جو مزہ بنے گی وہ شریفانہ وضع بنے
-
00:27:37 طیبہ ہے جس کی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے اگر اپ نے یہ وجہ بنائی نہیں رکھی ہوئی تو یہ حکم یہ ہدایت اپ سے متعلق ہی نہیں ہے دوسرا ضمنی سوال اس پے یہ ہے کہ لوگ عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ ایک زمانے تک اپ کی بھی وہی رائے تھی جو علماء کی رائے تھی کہ یہ داڑھی جو ہے انبیاء کی ہی سنت ہے اور اسی لحاظ سے مسلمان معاشرت میں لوگوں کو رکھنی چاہیے تو جب اپ کی یہ رائے تھی تو کن بنیادوں پر تھی اور اب تو خیرات کی رائے اگر تبدیل ہوگئی ان کی بنیادی تو اپ نے واضح کرنی ہے تو اس وقت کس بنیاد پر اپ کے کہتے تھے میں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا
-
00:28:14 اس مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے کے بعد ظاہر ہے کہ میرا اگر دین کی طرف رجحان ہوگا تو سب سے پہلے میں اسی دین کو سمجھوں گا جو علماء بیان کرتے ہیں
-
00:28:23 میرے زمانے میں میرے قریب جو اہل علم ہونگے جن کی کتابوں میں پڑھوں گا جو کچھ وہ کہیں گے اسی کو اختیار کروں گا نا اب ایک صورت یہ ہے کہ اپ نے وہ پڑھ لیا اپ نے وہ جان لیا اپ اسی پر زندگی میں قائم رہے دنیا سے رخصت ہوگئے میں نے بدقسمت
-
00:28:39 لطیفہ کر لیا کہ نہیں میں ایک ایک چیز کو جان
-
00:28:43 اسی لئے میں اپنے کام کے بارے میں بھی ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ یہ مسلمانوں کے مذہبی فکر کی ری کنسٹرکشن کا کام ہے یعنی مجھے یہ طے کرنا تھا
-
00:28:54 کے کیا جو کچھ بیان کیا گیا ہے میں اس کو قبول کر لوں یا میں اس سارے ذخیرے کا دوبارہ جائز
-
00:29:00 تو یہ جائزہ لینے کا عمل ظاہر ہے کہ برسوں میں مکمل ہوا
-
00:29:05 تو اس دوران میں میں کسی غار میں نہیں چلا گیا تھا فارغ بھی نہیں بیٹھ گیا تھا
-
00:29:10 جو کچھ بھی دین تھا اس کو میں بیان بھی کرتا تھا یعنی جو سمجھا تھا میں
-
00:29:14 اور اس دن پر عمل بھی
-
00:29:16 جیسے جیسے کسی چیز کی غلطی واضح ہوتی چلی گئی میں نے اس کو بیان بھی کرنا شروع کر دیا اور لکھ بھی دیا تو مجھے یہ بتائیے کہ اس سے مختلف کیا صورت ہوگی
-
00:29:25 اگر کل کو کوئی لوگ تحقیق کریں گے تو وہ بھی یہیں سے شروع کریں گے اپ کے جو جلیل القدر ائمہ ہے ان سب نے اپنی زندگی کی ابتدائی یہیں
-
00:29:33 یعنی انہوں نے اپنے اساتذہ سے جو دین سیکھا جس طرح پہلے علماء نے ان کو بتایا انہوں نے وہاں سے زندگی شروع کی اس کے بعد تحقیق کا عمل جاری ہوا اگر ایسا نہ ہوتا تو مجھے یہ بتائیے کہ یہ امام شافعی اور امام مالک کے بھی شاگرد ہیں
-
00:29:48 اور امام محمد کی بھی شاگرد ہیں اس کے بعد وہ مکے میں تھے تو ان کی اور ا رہا تھا
-
00:29:53 وہ جب بغداد میں ائے تو ان کی اور رات تھی وہ مصر میں گئے تو اور ا رہا تھا یہ کیوں ہوا اس لئے کہ ایک زندہ انسان کی طرح وہ لوگ تحقیق کرتے تھے ہم نے اس کا دروازہ بند کر رکھا ہوا ہے
-
00:30:04 ہمارے علماء نے یہ اصول اختیار کرلیا ہے کہ جو کچھ ہم ان پر بزرگوں سے سنا ہے اپنے اکابر سے سنا ہے اس کو ہم چیلنج نئی کریں
-
00:30:11 تو میں تو یہ کہتا ہوں کہ میں نے یہ کام کیا ہے اور میرے نزدیک یہ دور حاضر کی ناگزیر ضرورت
-
00:30:18 یعنی اس وقت اپ کی اس دنیا میں جی رہے ہیں اس میں یہ لازم تھا کہ انسانی فہم کا جائزہ لیا جائے دیکھیے ایک چیز ہے اللہ کا دین اور ایک دوسری چیز یہ ہے کہ انسانوں نے اس دین کو کیسے سمجھا
-
00:30:30 تو قران مجید کی کوئی ایت ہے کس طرح سمجھی غور کریں گے
-
00:30:35 اگر سنت کا کوئی فہم ہے تو اس کو بھی دوبارہ دیکھیں گے اسی طرح کا معاملہ روایات میں
-
00:30:40 ہنی ایک ایک چیز کو دوبارہ دیکھا جائے گا
-
00:30:43 کہ وہ دلیل کی بنیاد کے اوپر قابل قبول ہے یا نہیں تو یہ کام چونکہ میں نے کیا ہے اور یہ ایک دن میں نہیں ہوگیا اس میں برسوں لگیں
-
00:30:52 اس میں میری بہت سی ایسی چیزیں ہیں کہ جو اپ ماضی میں جا کے دیکھیں گے تو وہ وہی تھی جو عام طور پر اہل علم بیان کرتے ہیں جب اس کی غلطی مجھ پر متعین ہو کر واضح ہوگئی تو پھر میں نے اس کو لکھ دیا اب تو اپ جانتے ہیں کہ 2007 میں میری کتاب میزان شائع ہوئی ہے اس میں میں نے پورے دین کو اپنی تحقیق کے مطابق بیان
-
00:31:10 پھر ایک مرتبہ پوری کتاب پر نظر ثانی کی ہے اور اس کا پھر نظر ثانی شدہ ایڈیشن شائع ہوا ہے اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو خود اپنی تحقیقات پر نظر ثانی کرتے ہوئے میں نے بہت سی چیزوں میں تبدیلیاں کیں تو یہ عمل جس جگہ بھی کسی قوم میں ہوگا وہاں یہی صورتحال پیدا ہو جائے گی اگر اپ یہ طے کرلیں کہ اپ کو وارننگ کرنا
-
00:31:30 جو کچھ اپ کو اپنے ابا سے ملا ہے اسی کو مانتے رہنا ہے تو پھر ظاہر ہے کہ کوئی تبدیلی بھی نہیں ائے ایک اور سوال جو داڑھی کی کے سامنے اتا ہے وہ یہ
-
00:31:42 کہ جس سے تمہیں کہتے ہیں کہ اپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ان سے اپنے تعلق کے اظہار کا ایک نمونہ ہے کہ ادمی داڑھی رکھے تو کیا اپ یہ کہتے ہیں کہ جو لوگ دین کا کام کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی بات بتاتے ہیں تو پھر ان کو تو بدرجہ اتم اس کو اپنانا چاہیے یعنی پھر ان کے لئے کیا جو جو دین کی بات کرے اور داڑھی نہ رکھے تو اس کے بارے میں پھر اپ کی کیا رائے ہے ایک چیز جب محبت کا اظہار ہے تو محبت کے اظہار کیا سالی مختلف ہوتے ہیں ممکن ہے کہ کوئی ادمی اپ کے لباس کو اپنا لے ممکن ہے کوئی ادمی محض اپ کے لب و لہجے کو اپنے لئے اسوہ قرار دے ممکن ہے کوئی اور شخص کسی اور چیز کو اپنے لئے قابل تقلید سمجھے میں ان چیزوں کی بات کر رہا ہوں جن کا تعلق دین سے نہیں کیونکہ اس میں اپ کے پاس یہ انتخاب ہوتا ہے چنانچہ دیکھیں کہ ہمارے ہاں علامہ اقبال مثال کے طور پر
-
00:32:34 ان کو عاشق رسول سمجھا جاتا ہے ان کی شاعری پڑھے تو اپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ رسول اللہ سے کیسی محبت رکھتے ہیں لیکن اس محبت کا ظہور داڑھی کی صورت میں نہیں ہوا اپنی جان اللہ کے دین کے لئے دے
-
00:32:47 اپ نے دیکھا کہ وہ کس شان کے ساتھ مقتل میں گئے
-
00:32:51 ہارون کی اپنی زندگی ان کے افکار ان کے خیالات سے دس جگہ مجھے اختلاف ہوگا لیکن ان کے اخلاص سے کوئی اختلاف کر سکتا ہے
-
00:32:58 دین کے ساتھ ان کے تعلق سے کوئی اختلاف کر سکتا ہے
-
00:33:01 ان کی غیر معمولی شہادت سے کوئی اختلاف کر سکتا ہے لیکن ان کی داڑھی نہیں تھی
-
00:33:06 تو اس لئے یہ چیز سمجھنے کی ہے
-
00:33:09 کیا اپ کس چیز کو دین کا معیار قرار دے رہے
-
00:33:12 یہ دین کا معیار نہیں ہے اظہار محبت کا ایک اسلوب ہے بہت سے لوگ ہیں کہ جو مثال کے طور پر کسی بڑے لیڈر سے متاثر ہوجاتے ہیں ہٹلر سے لوگ متاثر ہوئے اس کی طرح کی مونچھیں رکھنا شروع کر دیں قائد اعظم سے لوگ متاثر ہوئے جناب یہ چیزیں ہوتی ہیں لیکن اگر کسی شخص نے مثال کے طور پر جلا کر نہیں پہنی تو کیا اپ اس کی محبت پر کوئی بات کہیں گے میں یہ بتا رہا ہوں کہ اپ کے کسی چیز کو اپنانے کا کی بنیاد کیا ہے
-
00:33:40 یعنی وہ کس مبدہ سے اٹھی
-
00:33:42 تو وہ اگر تو دین ہے تو دین میں اس کو ثابت ہونا چاہیے اور اگر وہ دین نہیں ہے محبت سے تعلق کے اظہار کے لئے کسی کلچرل پہلو سے اپ کسی چیز کو اختیار کرتے ہیں تو اسی طرح اس کو بیان بھی کریں ٹھیک اچھا انسر اپ نے فرمایا ابھی کے
-
00:33:58 دین کا جو مشمولات ہیں اس کا جواب جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہاں وہ بڑی کیٹیگری کیا ہے جس سے یہ احکام جو ہے وہ پھوٹ رہے ہوتے ہیں وہ تزکیہ ہے پیوریفکیشن ہے تو اگر یہ کہا جائے کہ مطلب بظاہر تو سمجھ میں اتا ہے کہ تھوڑی کے اوپر بال اگانے سے کوئی تزکیہ نہیں ہوتا لیکن اگر یوں بیان کیا جائے کہ یہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی جو خدا کو مانتے ہیں ان کی نشانی کے طور پر ایک علامت مقرر کرتی ہے تب تو وہ دین کے اورال فریم کے اندر ہی ا سکتی ہے تو پھر یہ بات بیان ہونی چاہیے
-
00:34:32 یہ بات پے قران میں بیان ہونی چاہیے اس کو ایک سنت کی حیثیت سے منتقل ہونا چاہیے ایسی کوئی چیز نہیں
-
00:34:38 میں نے تو اپ سے عرض کیا نہ کہ جس وقت اپ کے سامنے لوگوں کی بیان کردہ ایک چیز ائے گی
-
00:34:44 یعنی قران مجید میں کوئی چیز نہیں ہے
-
00:34:46 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور سنت کسی چیز کو جاری نہیں کیا
-
00:34:51 تو دین کا کانٹیکٹ مکمل ہو گیا
-
00:34:53 اب موبائل ہمارے پاس اور انہوں نے اکے یہ کہا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی تھی اس کو روایت اور حدیث کہتے
-
00:35:01 جانی رسالت باپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ باتیں جو لوگوں نے بیان کی ہیں جن کی کوئی ذمہ داری حضور پر عائد نہیں ہوتی
-
00:35:08 یہ باتیں لوگ اپنے فہم کے لحاظ سے اپنے لفظوں میں بیان کر دیتے ہیں اس میں بعض اوقات جملے بھی ٹوٹے ہوئے ہوتے
-
00:35:15 ان میں بعض اوقات پس منظر بھی موجود نہیں ہوتا ان سے متعلق کیا رویہ اختیار کرنا
-
00:35:21 کیا یہ کہ اپ ہر بات کو دین بنا دیں نہیں اپ اس پے غور کریں گے اپ اس کو سمجھیں گے اور جو اصل دین اپ کو دیا گیا ہے یعنی قران اور سنت کی صورت میں اپ یہ دیکھیں گے اس دن سے اس کا ریلیشن کیا بنتا ہے
-
00:35:33 تو اگر اپ غور کریں تو میں نے رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کا ریلیشن واضح کیا ہے اپ اصل میں نہ اپ لوگوں کی مونچھیں کٹوانا چاہتے ہیں نہ داڑھی لمبی کرانا چاہتے ہیں اپ جو وضع قطع اختیار کر رہے ہیں اس وضع قطع کو دین کے مطابق کرنا چاہتے ہیں کیوں اس لئے کہ وہ وضع قطع اپ کے باطن پر دلالت کر رہی ہے اپ کے باطن میں عاجزی ہونی چاہیے تواضع ہونی چاہیے خشیت ہونی چاہیے اور اس کا اظہار اپ کے لباس میں بھی ہونا چاہیے اپ کے بولنے میں بھی ہونا چاہیے اپ کے انداز گفتگو بھی ہونا چاہیے یہ تکبر جو اندر پایا جاتا ہے یہ جب وضع قطع میں اپنا ظہور کرتا ہے تو اس سے اوباشوں کی ایک حیات پیدا ہوتی
-
00:36:13 حضور اس سے روکنا چاہ رہے ہیں تو یہ بات کو سمجھنے کا عمل ہے
-
00:36:19 جب اپ اس کے اندر اتر کر دیکھیں گے تو اپ کو پورا دن ایک ویب تو نظام کے ساتھ سامنے ائے گا یعنی اللہ تعالی نے جو اخلاقی اصول بیان کیے ہیں ان اخلاقی اصولوں کو خدا کے پیغمبر نے اللہ کی ہدایت کے مطابق لوگوں کی وضع قطع میں بھی دیکھا لوگوں کے اسلوب گفتگو میں بھی دیکھا لوگوں کے رہن سہن میں بھی دیکھا اور ہر جگہ توجہ دلائی کہ تمہاری وضع قطع ایک خشیت رکھنے والے انسان کی وضاحتیں ہونی چاہیے تمہارا رہن سہن اسراف اور تبدیل سے پاک ہونا چاہیے اور تمہاری زندگی اقتدار اور توازن کا نمونہ ہونا چاہیے کیوں اس لئے کہ یہ وہ چیزیں ہیں جو دین کی حیثیت سے اللہ تعالی نے متعین کر دی تو میں اس بات کو بیانا ہی قبول کر رہا ہوں لیکن یہ بتا رہا ہوں کہ بات اصل میں ہے کیا ہے وہ بات وہ نہیں ہے جو اپ سمجھیں وہ بات یہ ہے ٹھیک اچھا ہم سب ایک پہلو اپ کے اس پوری جو اپ کا بیان ہے وہ یہ سامنے اتا ہے کہ مان لیا ہو سکتا ہے یہ بات جو اپ بیان کر رہے ہیں ٹھیک ہو ایسا ہی ہو
-
00:37:18 لیکن لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ کیا یہی بات صحابہ کرام نے بھی سمجھی تھی یعنی داڑھی کی اس روایت سے جو نقطہ نظر اپ نے سمجھا سیاق سباق جن کے سامنے یہ پیش ائی تھی کہ اب وہ بھی اس کو ایسے ہی سمجھتے تھے کیونکہ ہمیں دیکھتے ہیں کہ وہاں تو یہ چیز زیر بحث ہی نہیں رکھنی ہو تو بڑی رکھیں اور مجھے چھوٹی کرے وہاں تو سب ہی رکھ رہے ہیں
-
00:37:37 اوکے بادلوں کے کہتے ہیں کہ مثلا فقہاء کے ہاں کے سزاؤں کے طور پر داڑھی کو سزا کے طور پر منڈوانے کی بھی بات کی گئی تو ہمارے فقہاء اور باقی جو امت کے علماء ہیں
-
00:37:49 انہوں نے اس بات کو کیا ایسے ہی سمجھا اور اگر ایسے نہیں سمجھا تو کیا وجہ ہے اگر یہ بات صحابہ کرام میں اس طرح سے زیر بحث اتی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے دین کی حیثیت سے زیر بحث لاتے تو پھر تو یہ سنت کی حیثیت سے جاری کی جاتی ہے یہ وہاں زیر بحث ہی نہیں ہے بہت بعد میں ائی فقہاء کے بارے میں میں نے اپ سے عرض کر دیا کہ شوافع کا نقطہ نظر اس میں بہت مختلف ہے اپ یہ دیکھتے ہیں کہ اسی کا ظہور ہوتا ہے کہ اپ مصر میں جائیں اپ مراکش میں جائیں اپ کو نماز پڑھانے والے ائمہ جو مسجد میں مقرر کیے گئے ہیں وہ بھی نظر اجائیں گے جن کی داڑھی نہیں
-
00:38:24 بہت سی دنیا کی قومیں ایسی ہیں جن کے ہاں داڑھی اگتی ہے ملیشیا میں اپ نے دیکھا بڑے بڑے علماء کی نہیں ہے کیوں نہیں ہے اس لیے کہ اس طرف اٹھتی ہی نہیں جس طریقے سے ہمارے یہاں ہیں تو ایک ایسی چیز کو دین کیوں بنایا جاتا جس کے معاملے میں خود اللہ تعالی نے یہ تفریق رکھی ہوئی ہے یہ دین نہیں ہے بلکہ ایک وضع قطع ہے جو اپ نے لوگوں کی دیکھی اس کی اصلاح
-
00:38:48 یہ دیکھیے یہ مذاق تھا اپ کے بالوں میں اگر ائے گی اپ کے لباس میں ائے گی یعنی کوئی متکبرانہ وضع کتاب اختیار کریں گے تو اس سے اپ کو توجہ دلا کے روکا جائے گا
-
00:38:58 تو میرے اور علماء کے درمیان یعنی علمائے احناف کے درمیان کہیے جو اس میں اختلاف ہے
-
00:39:04 وہ اختلاف یہ نہیں ہے کہ میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ارشاد کو قبول نہیں کر رہا میں یہ بتا رہا ہوں کہ ارشاد کا
-
00:39:12 اس کے معنی کیا ہے ہلکا پھلکا سا سوال لائیو اڈینس بھی دیکھ رہے ہیں اپ نے ماشاء اللہ دین پہ اتنا کام کیا لیکن اتنا کام کرنے کے بعد جب پبلک میں اپ اس کو پیش کرتے ہیں اور سامنے اتا ہے اور کوئی ادمی اگے سے یہ اعتراض شروع کر دے کہ بھئی اپ کی داڑھی نہیں ہے تو کبھی اپ کے دل میں خواہش پیدا ہوتی کہ ری کنسٹرکشن کا کام کرنے سے پہلے اللہ میاں اپ کو بھی کوئی یعنی اسی طرح سے فطری لمبی داڑھی دے تو تاکہ کم سے کم یہ اعتراض تو نہ ہوتا
-
00:39:41 یہ میں تو یہ دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالی کی حکمتیں بہت ہوتی ہیں وہ جو فیصلے بھی کرتا ہے وہ بالکل صحیح ہوتے ہیں جو کہ ہمارے ہاں صورتحال یہ ہے کہ لوگوں نے اس کو وہ اہمیت دینی ہے ایک تو دین بنانا ہے
-
00:39:54 نہیں یہ دین سے اگے جا چکی ہے یہاں تو صورتحال یہ ہے کہ اپ نے امام مسجد کے کام کرنا ہے خدا کا پیغمبر یہ بتا رہا ہے کہ یہ دیکھیے کہ وہ قران کیسا پڑھتا ہے
-
00:40:03 یے دیکھیے کہ سنت کا کتنا بڑا عالم ہے لیکن ہمارے ہاں یہی چیزیں جو دیکھی جاتی ہیں تو مجھے چونکہ اس فری کنسٹرکشن کے کام کو کرنا تھا تو اللہ تعالی انہیں معاونت فرمائی ہے کہ اس میں یہ چیز خود ہی غائب ہو
-
00:40:16 اس میں بھی یہ خوبی جتنی ہے وہ میں نے رکھی ہوئی ہے اور میں یہ عرض کردوں کہ وہ دین سمجھ کر نہیں بلکہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہی مشابہت وہی محبت بھی ہم اپ کی پیروی کر سکتے ہیں لیکن یہ لباس کے انداز بدل گئے اس وقت اگر اپ دیکھیں تو علماء میں سے کوئی بھی وہ لباس نہیں پہنتا خاص طور پر برصغیر میں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا کرتے تھے اس لئے کہ وہ اب ممکن نہیں رہا
-
00:40:39 ارے تبدیلی اجاتی ہے اسی طرح اور بہت سی چیزیں ہیں کہ جن کو اپنانا ممکن نہیں ہے اب اپ گدھے پر سواری نہیں کرتے وہ پر سواری نہیں کرتے ہم گاڑیوں میں اپ پھرتے ہیں لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ جو اپ محبت کی وجہ سے اپنائے رکھ سکتے ہیں تو یہ بھی انہی میں سے ایک چیز ہے لہذا اس کی نہ تحقیق کرنی چاہیے نہ اس کے بارے میں کوئی استہزاء اور استخفاف کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے یہی سمجھنا چاہیے کہ اس کے فہم میں جس طرح اور بہت سی روایتوں میں یہ ہوا ہے کہ بات سمجھنے میں غلطی ہوگئی کیوں ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روایتیں اس طرح منتشر جملوں کی شکل میں ہے تو اپ دیکھیے اگر میں قران مجید کے جملوں کو منتشر کر دوں تو اس سے بھی اپ غلط مطلب سمجھ لیں گے اس میں یہ ضروری ہے کہ اپ پورے قران مجید کے نظم کو سامنے رکھ کر دیکھیں یہ بات کہاں ٹھیک بیٹھ رہی ہے تو میں یہ بتا رہا ہوں کہ یہ واجب ہے کہ اپ اپنی وضع قطع کی اصلاح کریں
-
00:41:31 یہ واجب
-
00:41:32 لیکن یہ حکم جو دیا گیا ہے وہ اصل میں اپ کی وضع قطع کی اصلاح کے لئے دیا گیا اور اس کی بنیاد قران میں موجود ہے کہ اپ کے باطن میں بھی تکبر نہیں ہونا چاہیے اپ کے ظاہر میں بھی کوئی چیز متکبرانہ نہیں ہونی چاہیے ہم سب ارادہ تو یہ تھا کہ 23 اعتراض ہیں اور اج کے پروگرام کو لینے 45 منٹ ہوگئے ہیں پہلا ہی ابھی تک مکمل نہیں ہوا اخری بات اس ضمن میں مزید کوئی سوال لائب اور جو سن رہے ہیں ان کو بھی کوئی سوال پیدا ہو تو اس میں نیچے کمنٹ باکس میں لکھ سکتے ہیں ان شاء اللہ اگلی نشست میں اس موضوع سے متعلق ہم پوچھ سکتے ہیں اخری چیز مجھے بتائیے گا کہ ویسے اپ کو داڑھی کے بارے میں یعنی داڑھی مردوں نے رکھی ہوئی ہو تو کیسی لگتی ہے مردانہ وجاہت کے لحاظ سے اپ چاہتے ہیں کہ داڑھی رکھیں مرد اچھے لگتے ہیں بہت اچھے لگتے ہیں تو ضرور رکھتا
-
00:42:23 یہ کہ مجھے داڑھی بہت اچھی لگتی ہے
-
00:42:26 اردو میں سے کس کے ساتھ عبادت نہیں ہے لیکن جب دین اپ سمجھائیں گے تو اپ بتائیں گے کہ دین کیا ہے دین میں کسی چیز کی نوعیت اور اہمیت کیا ہے اب یہ دیکھیے یہی بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یوں نہیں ہوتا کہ دین میں چیزیں ایسے ہی داخل ہو جاتی ہیں ہاٹ واچ اس کا ایک پورا نظم ہے جس کے ساتھ کچھ چیزیں اس کے اندر اتی ہیں تو میں نے اس نظم کو اپنی کتاب میزان میں متعین کرکے اس کی پوری کی پوری تفصیل کی ہے اور یہ سمجھانے کی صحیح کی ہے دین کہاں سے پیدا ہوتا ہے
-
00:42:56 دین کا ہدف کیا ہے
-
00:42:57 اپ نے جو دین کا ہدف متعین کی کیا ہے وہ خود قران نے بیان کیا ہے یعنی پیغمبر کا تعارف کراتے ہوئے یہ بیان کیا گیا کہ یہ پیغمبر کس لئے ایا ہے یہ اس لیے ائے ہیں
-
00:43:11 یہ تمہارا تزکیہ کرنے کے لئے
-
00:43:13 تو یہ تزکیہ ہے جو مقصود ہے تو اپ یہ دیکھیں کہ میں نے مونچھوں کو کم رکھنا ہے
-
00:43:19 اس کو ایک فطرت کے حکم اور ایک سنت کی حیثیت سے بیان کیا اپنی کتاب میں کیوں وجہ کیا ہے کہ یہ طہارت کے ساتھ متعلق ہوتا
-
00:43:29 اینی بدن کی طہارت کے ساتھ اپ مونچھیں بڑی رکھیں گے تو متکبرانہ وضع پیدا ہوگی یہ باطن ہے اور ظاہر کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں اپ جو کچھ کھائیں پیئں گے وہ بھی الودہ ہوگا تو دونوں چیزوں کو سامنے رکھ لیا یعنی باطن کی طہارت ظاہر کی طہارت یہ بتایا گیا دونوں کو ملا کر جواب دیکھیں گے تو اس میں پھر ایک وضع قطع کی اصلاح پیش نظر ہوگی اپ نے
-
00:43:51 تو یہ موضو تیرے پاس ہی ہے اپ بڑی رکھیں گے تو اپ سے کاغذ چھوٹی کریں اپ نے ویسے ہی منگوا دی
-
00:43:59 باتیں ختم ہوگئی اپ نے بال رکھے ہوئے ہیں تو اپ سے کہا جائے گا کہ بالوں کا جیسے کہ حدیث میں اتا ہے کہ اپنے بالوں کا اکرم شارک یعنی یہ بالوں کو بنا سنوار کے رکھو
-
00:44:10 اپ نے بال مڑوا دیے جیسے اپ ہیلپ کرواتے ہیں
-
00:44:15 ختم ہو گئی ہے بات
-
00:44:16 تو اصل میں بات پوری سمجھنی چاہیے کہ ہمارا دین چند اصولوں پر کھ
-
00:44:21 اور وہ اصول کہاں سے اللہ کی کتاب میں بیان ہوئے ہیں وہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں متعین ہوتے ہیں جب اس سے دین کا ایک مجموعی تصور قائم ہو جاتا ہے تو پھر روایات جتنی ہیں ان کے اندر رکھ کے دیکھی جاتی ہے اور ان کے ریلیشن اس سے قائم کیا جاتا ہے
-
00:44:37 تو میں نے اس پوری بات کا رلیشن قائم کر دیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دو موقعوں کے اوپر کہ
-
00:44:44 میں نے یہاں تو مذاق کتا کی اصلاح کرنے کے لئے کہی ہے اور یا یہود کی یا بعض دوسرے اور گروہوں کی بعض بدعتوں کی اصلاح کرنے
-
00:44:51 یعنی جب ان کی بات بدعتوں کو بیان کیا گیا یہ مذہبی فرقوں میں یہ چیزیں پیدا ہوجاتی ہیں کسی بدعت کی اصلاح کے موقع پر اپ نے فرمایا کہ تم اس کی مخالفت
-
00:45:01 جوتے پہن کے نماز نہیں پڑھتے مثلا لکھی اسی روایت میں تیرے پاس اپ نے فرمایا تم جوتے پہن کے نماز پڑھ لیا کرو
-
00:45:08 تو یہ کیوں فرمایا یعنی کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم تمام مسجدوں کے اندر جوتے پہننے کے لئے جایا کریں گے اس موقع پر فرمایا جس سے مقصود یہ تھا کہ ایک بدعت پیدا کرلی گئی ہے اس کی اصلاح ہو جائے
-
00:45:22 تو جہاں پر اپ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے ہیں جگہ مناسب نہیں ہے کوئی قالین نہیں بچا ہوا
-
00:45:28 تو حضور نے یہ بتایا کہ اس کو بدعت مت بنا
-
00:45:36 اپ کا کوئی اگر اپ کے سامنے لفظ اتا ہے کلمہ اتا ہے بات اتی ہے تو اپ سمجھیں گے کہ کیا چیز ہے یہ سمجھنے کا عمل روایات کے معاملے میں بہت ضروری ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں حضور بات نہیں بیان فرما رہے لوگ اپ سے بات سن کر بات کو بیان کر رہے ہیں اور بعض اوقات بات کچھ سے کچھ ہو جاتی ہے اپ جانتے ہیں کہ حضرت عمر جیسی شخصیت پر سیدہ عائشہ نے تبصرہ کیا جب انہوں نے یہ بیان کیا میت کو عذاب ہوتا ہے
-
00:46:04 انہوں نے کہا کہ عمر جھوٹ نہیں بولتے
-
00:46:07 لیکن بعض اوقات سننے میں غلطی لگ جاتی ہے تو جس طرح بات کو سننے میں غلطی لگ رہی ہے لگتی ہے اسی طرح بات کو سمجھنے میں بھی اتی لگ
-
00:46:16 یہ سمجھ نہیں ہے غلطی لگی ہے جس کی میں نے اصلاح کرنے کی کوشش کی ہے ایک ادمی پلٹ کے یہ کہہ سکتا ہے کہ نہیں ہم اسی بات پر مطمئن ہیں تو میں نے اس کے خلاف کوئی تحریک نہیں چلائی یعنی بسم اللہ اپ اس بات پر مطمئن ہیں اس پر عمل کریں ہم سب اپنے اطمینان کے لحاظ سے اللہ کے سامنے جواب دیں اگر میرا ایک چیز پر اطمینان ہے تو میں اس کی پیروی کروں گا
-
00:46:38 اور اپ کے سامنے دلائل کے ساتھ بیان کر دوں گا اپ کا ایک دوسری بات پر اطمینان ہے تو میرا کوئی حق نہیں کہ میں اس کو ہدف تنقید بناؤں مجھے کوئی حق حاصل نہیں کہ میں اس کو استہزا یا استخفاف کا نشانہ بناؤں تو اپ کا فہم ہے اپ کو اپنے ہی فہم پر عمل کرنا چاہیے
-
00:46:53 اپ اسی کے لئے جواب دیں میں تو اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اے کاش ہمارے اندر یہ حوصلہ پیدا ہو جائے کہ ہم اہل علم کی باتوں کو اس جذبے سے سنیں
-
00:47:02 جو کچھ ہم پہلے جانتے ہیں اس پر نظر ثانی کے لئے تیار رہیں اگر کسی بات سے ہمیں اتفاق ہو تو شائستہ طریقے سے اس پر اپنی بات کہہ دیں اختلاف ہے تو اختلاف کو بھی مہذب طریقے سے بیان کر دیں اور اس کے بعد جس چیز پر ہمارا اطمینان ہے اس پر عمل کریں تو یہ رویہ اگر ہم اختیار کر لیں تو یہ فرقہ بندیاں یہ نفرت کی چیزیں یہ ایک دوسرے سے بغض یہ جس طرح کی فضا ہمارے ہاں پیدا ہو جاتی ہے کہ دین کے اندر لانے کی بجائے ہم دین کی خدمت کرنے والوں کو بھی دین سے نکالنا شروع کر دیتے ہیں تو اس کی اصلاح ہوگی تو اس میں اصل میں سبق کیا ہے ہمارے لئے کہ ہم دین کے معاملے میں اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں ایک شخص دین کے کسی حکم کو سمجھنے میں اپ سے اختلاف کر رہا ہے تو اپ دلیل سے اس کی غلطی ضرور واضح کریں لیکن اس کو استہزا اور استخفاف کا موضوع نہ بنائے ہم سب اپ کی اس پورے بیان سے مثلا اگر کوئی ایک سنجیدہ طالب علم ہے تو وہ یہ نتیجہ تو نکالے گا کہ اپ
-
00:48:00 کے صحن میں اور امت کے علماء کے فہم میں اس روایت کو سمجھنے میں اختلاف ہے
-
00:48:05 لیکن
-
00:48:06 یہ کہنا تو مطلب میں دیانتداری سے عرض کر رہا ہوں اور میں خود ایک زمانے تک چونکہ اس پورے سفر میں رہا
-
00:48:12 یہ کہنا تو بہت بہت ہی مشکل اور کٹھن کام ہے کہ کوئی یہ کہے کہ اپ
-
00:48:17 اس روایت کو نہیں مانتے کہ اپ نے اس کو نظر انداز کر دیا یا اپ نے اٹھا کے پھینک دیا یہ اپ کے نزدیک اس کی اہمیت نہیں ہے یہ ساری باتیں جو اپ نے بھی بیان کیں ظاہری بات ہے اپ نے لکھی بھی ہیں کتابوں میں
-
00:48:28 کیا وجہ ہے
-
00:48:30 جانے کے
-
00:48:32 اپ نے بیسویں جگہ پے یہ باتیں بیان بھی کی ہاں زرا زیادہ تفصیل سے ہوگئی اس کو سننے کے بعد
-
00:48:38 کوئی یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ مثلا اپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کو نہیں مان
-
00:48:43 یہ میں کیا کہہ سکتا
-
00:48:45 یہ جب بھی کوئی لوگ مجھے یہ بات کرتے ہیں تو مجھے بڑی حیرانی ہو جاتی ہے کہ ایک شخص جو اپنی ساری زندگی میں ایک ایک روایت کو برسوں سمجھنے میں وقت صرف
-
00:48:56 اج بھی میں اپنا اخری کام جو کر رہا ہوں حدیث کے پروجیکٹ پر کرنا
-
00:49:00 یعنی یہ کوئی ایات کا ذخیرہ ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کو ایک مرتبہ پھر ترتیب دینے کی صحیح کی جارہی ہے یہ کیوں کیا جا رہا ہے اگر ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے
-
00:49:10 میرے پیغمبر کی
-
00:49:12 استری قدر ہستی کی باتیں ہیں
-
00:49:15 او لوگوں نے بیان کر دی
-
00:49:16 وہ نہ بیان کرتے تو کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن کرنی ہے بیان
-
00:49:20 کرنی ہے تو اپ کی نسبت میرے نزدیک اتنی اہمیت کی حامل ہے کہ ان میں سے ایک ایک کو سمجھنا ان کی تحقیق کرنا ان کے بارے میں یہ جاننا کہ ان کا محل کیا ہے مقام کیا ہے مدا کیا ہے اس کو میں نے اپنی زندگی کا مقصد بنا رکھا ہوا ہے
-
00:49:35 تو اس وجہ سے میں تو اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا جب میں کسی چیز کو قبول کرنے سے انکار کروں گا تو یہ بتاؤں گا کہ اس کے دلائل کیا
-
00:49:42 اور اس کی بنیاد کیا ہے اور اس معاملے میں تمام محقق علماء یہی طریقہ اختیار کرتے
-
00:49:48 یعنی یہ روایات جن کو اپ حدیث کہتے ہیں جن کو اخبار احاد کہا جاتا ہے علمی اصطلاح میں یہ لوگوں نے بیان کئے ہیں
-
00:49:56 اس وجہ سے پہلے دل سے یہ تحقیق کا موضوع ہے یوں نہیں ہے کہ کوئی ادمی بیان کردے تو ہم کہیں گے کہ یہ تو اللہ کے پیغمبر نے فرمایا ہے اللہ کے پیغمبر کا فرمان لوگ بیان کر رہے ہیں میرے سامنے نہیں ہے ہمارے سامنے نہیں ہے
-
00:50:09 سامنے جو چیز حضور دے کر گئے ہیں جو پوری قطعیت سے منتقل ہوئی ہے جس کی نسبت اپ کی طرف متحقق ہے وہ قران اور سنت ہے
-
00:50:18 جو مسلمانوں کے اجماع اور تواتر سے منتقل ہوگیا ہے وہ زیر بحث ہی نہیں ہے
-
00:50:22 لیکن فہم وہاں بھی تیرے بحث
-
00:50:24 یعنی اپ کسی سنت کو سمجھ رہے ہیں اپ قران کی کسی ایت کو سمجھ رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اپ سے غلطی ہوگئی یا مجھ سے غلطی ہوگئی ہو تو ہمیں اصل میں علمی طریقہ اختیار کرنا چاہیے چیزوں کو سمجھنے کا نہیں یہ بات کہ جی بہت سے دوسرے لوگوں نے یہ بات نہیں سمجھی ہے تو میرے نزدیک میں یہ پوچھوں گا کہ میں ایک مسیحی ایک یہودی کے پاس جاتا ہوں میں اس کو جا کر دین بتانے کی کوشش کرتا ہوں اور میں اسے کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کی کتاب ہے اور اللہ کی اس کتاب میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ تثلیث کا عقیدہ ٹھیک نہیں مجھے یہ بتائیے کہ اگر وہ جواب میں یہ کہتا ہے کہ ہمارے تو سب علماء یہی کہتے ہیں
-
00:50:57 ہمارا تو پاپائیت کا پورا ادارہ اسی کو بیان کر رہا ہے ہم تو صرف پال کے زمانے سے لے کر کسی اور چیز سے واقف ہی نہیں تو کیا یہ ہمارے سب کے سب سینٹ اور بڑے بڑے علماء اور بڑے بڑے متکلمین یہ سینٹا اسٹائل اور سینٹ یہ سارے کے سارے احمق ہو گئے اس کے جواب
-
00:51:15 کوئی بات یہ ہے کہ یہ بات بسا اوقات ہوتا ہے کہ ایک چیز سمجھ لی گئی اس کے بعد لوگ پے در پے اس کو زاویے سے دیکھتے چلے جاتے
-
00:51:24 کوئی شخص ا کے اس کو چیلنج کر دیتا ہے تو ہمارے ہاں علمی فضا بننی چاہیے کہ اپ کسی چیز کا جائزہ لیں شائستگی سے کہہ دیں کہ یہ دلیل کمزور ہے ہم اس کو قبول نہیں
-
00:51:34 لیکن کسی چیز کو پروپیگنڈے کا موضوع بنانا یہ درحقیقت علم کا تحقیق کا دروازہ بند کر دیتا
-
00:51:40 اور مجھ سے اگر اپ پوچھیں کہ یہ مسلمان اس زوال کو کیوں پہنچے تو میں یہ کہوں گا کہ نہ دین میں تحقیق کے لئے تیار ہوئے نہ دنیا کے امور میں تحقیق کے لیے تیار ہو اپ جب تحقیق کا دروازہ بند کر دیں گے تو پھر صرف یہی نہیں ہے کہ اپ کو قران مجید کے متعہ کے لئے میرے جیسے کسی شخص کا انتظار کرنا پڑے گا جو سب کی گالیاں کھا کر وہ بات کہے اس کے نزدیک ٹھیک ہے اور اسی طریقے سے اگر کورونا ایگا تو اس کے لئے بھی مغرب کے لئے باتھ روم کی طرف توجہ کرنی پڑے گی کہ وہ اس کی ویکسین بنا دے تو اپنے ہاتھ تحقیق اگر اپ نہیں کریں گے تو اسی انجام کو پہنچ
-
00:52:12 [Unintelligible]
-
00:52:13 خان صاحب بہت بہت اپ کا شکریہ ہم
-
00:52:18 یہاں اس وقت موجود ہیں ڈیلس میں غامدی صاحب کے اسٹڈی میں مکتب میں یہی وہ جگہ ہے جہاں سے غامدی صاحب
-
00:52:24 تحقیق اور تعلیم کا کام کرتے ہیں
-
00:52:27 اور جیسا اپ جانتے ہیں اج کل جو حالات ہیں اس وجہ سے ہم اپنے سینٹر نہیں جا پا رہے یہیں سے اس سلسلے کو ہم نے جاری رکھا ہوا ہے اج اغاز کیا ہے وہ 23 اعتراضات وہ 23 ایسے جرائم جن کو بالعموم کہا جاتا ہے جو غامدی صاحب نے کمٹ کیے ہیں جن کی بنیاد پر ہمارے ہاں یہ تفریق قائم کی جاتی ہے کہ یہ امت سے شاید مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں اس کے پیچھے کیا ریشنل ہے اس کے پیچھے کیا نظام فکر ہے غامدی صاحب کا استدلال کیا ہے اس کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں خواہش تو میری یہ تھی کہ شاید یہ 23 کے 23 سوالوں کا جواب ایک نشست میں مل جائے لیکن ابھی لگتا ہے کہ 23 نشستیں مزید کرنی پڑے گی تو اج ہم نے داڑھی کے موضوع پر غامدی صاحب سے بات کی ہے اور انشاء اللہ اگلی نشست میں جو باقی اعتراضات ہیں ان کو ہم زیر بحث لائیں گے ہم سب نے بہت ممنون ہوں بہت شکریہ اپ نے بڑی تفصیل سے ان تمام سوالوں کا جواب بھی انشاء اللہ ائندہ نشست میں پھر ائیں گے استغفراللہ علی ملک ولی سار المسلمین
Video Transcripts In English
-
00:00:49 and generally
-
00:00:51 Know these sorrows
-
00:01:18 I start dew
-
00:01:20 Which is the list
-
00:01:56 Scholars
-
00:01:57 Watch
-
00:02:16 Bismillah-ur-Rahman al-Rahim
-
00:02:24 I am a student of religion
-
00:02:28 That's when I'm conscious
-
00:02:50 I started
-
00:02:52 The same things fell
-
00:02:54 which is usually
-
00:02:56 Sufism
-
00:02:58 Describe interpretation
-
00:03:06 in front of me
-
00:03:53 I understand religion
-
00:03:58 The grave should be prepared for me
-
00:04:08 No is my profession
-
00:04:32 It's right that I read it and understand it.
-
00:05:34 So the entrepreneur would like to take it
-
00:05:50 [Unintelligible]
-
00:06:26 The intention of the hypocrite is completely and
-
00:06:28 Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him)
-
00:07:08 Then that it is not in the form of scattered sentences
-
00:07:23 It's set up as the book itself
-
00:07:26 As a book itself was delivered to us
-
00:07:46 Traditions
-
00:07:55 Heard you did something and explained it
-
00:08:15 [Unintelligible]
-
00:08:16 So I saw this
-
00:10:09 [Unintelligible]
-
00:10:12 So now a
-
00:10:25 I Love You
-
00:10:54 That are actually up to one or comment on a format
-
00:10:59 OK
-
00:11:02 this thing
-
00:11:16 Arrogance is a great sin
-
00:11:24 i.e. how to walk the entrepreneur
-
00:11:26 How did you say
-
00:12:49 Tazkiya
-
00:13:08 I saw that those commandments 3
-
00:13:12 Separate from worship
-
00:13:16 Purity of the food we eat and drink
-
00:14:23 O needle at the checkpoint
-
00:14:51 Disagreement was what was said
-
00:15:17 that is, one part of a whole thing is left behind, the other part remains in another place.
-
00:16:16 This is understandable tradition
-
00:19:56 You didn't leave it
-
00:20:02 Wrong entered
-
00:20:04 or there is inflation in it
-
00:20:20 This is something in religion
-
00:20:22 This Sunnah
-
00:20:24 Obligatory Duty Mustahab
-
00:20:27 Not things of this nature
-
00:20:37 Well described thisI have never said to the people after reciting that they must have obeyed me, so there is no interest in cutting, which has become clear to me from the research, I have kept it in front of the people, I am aware of all these traditions. That is the words of the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him)
-
00:21:01 His Buddha did not understand well
-
00:21:33 Similarly tie up the ummah
-
00:21:51 And things that are not good
-
00:24:03 Honey will start from there.
-
00:24:08 Everything should be deleted with them
-
00:25:23 Must but what's the point
-
00:25:25 That is, I am not disagreeing with you on whether it is obligatory or not.
-
00:25:32 Change the thing that it was fun
-
00:26:09 How Allah's
-
00:27:09 Actually in the understanding of me and your father
-
00:28:39 Joked that I didn't know one thing
-
00:30:40 Honey one thing will be seen again
-
00:32:58 One may disagree with their relationship with religion
-
00:34:51 So the contact of religion is complete
-
00:41:31 It is obligatory
-
00:42:56 What is the goal of religion
-
00:42:57 The goal of religion you have set It has been narrated by the Qur'an itself, that is, while introducing the Prophet, it was stated that why this Prophet came, he came because he came.
-
00:43:11 This is for you to be praised
-
00:44:15 The thing is over
-
00:45:22 So the place where you are standing to pray is not suitable no carpet left
-
00:46:04 He said omar does not lie
-
00:46:07 But sometimes a listening error Just as it seems to be wrong in listening to the thing, it also seems difficult to understand the matter.
-
00:48:05 but
-
00:48:28 What's the reason
-
00:48:30 Go to
-
00:48:43 What can I say
-
00:49:10 Of My Prophet
-
00:49:12 Irons are things of value being
-
00:49:16 There was no problem if they did not state but have to state
-
00:50:22 But understand your argument there too
-
00:52:12 [Unintelligible]
-
00:52:24 Research and education work
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.