Response to 23 Questions - Part 2 - Beard (Darhi) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید ہم یہاں موجود ہیں اس وقت ڈیلس میں غامدی صاحب کے اسٹڈی سے براہ راست
-
00:00:06 پشتو پروگرام میں ہم نے داڑھی کے حوالے سے بہت تفصیل سے گفتگو کی تھی یاد رہے کہ ہم
-
00:00:12 وہ بنیادی 23 سوالات جو غامدی صاحب کے افطار پے عام طور پر پیش کیے جاتے ہیں ان کے حوالے سے غامدی صاحب کے نقطہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اخری نشست میں ہم نے یہ دیکھا کہ ہزاروں کی تعداد میں ہمیں نیچے کمنٹس موصول ہوئے اور اس میں بہت سارے ایسے کمینٹس تھے جن میں غامدی صاحب کی اس رائے سے اختلاف کیا گیا تھا تو میں یہاں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو پورا سلسلہ ہے گفتگو ہے اس کا ہرگز مقصد یہ نہیں ہے کہ کوئی مناظرانہ طرز پہ لوگوں کے اعتراضات کو دو بدو جواب دیا جائے یا کسی الزامی طریقہ کار سے ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے بلکہ مقصد صرف یہ ہے کہ غامدی صاحب کے افکار کی اپروچ کو سمجھا جائے اور جو لوگ ان پر تنقید کرتے ہیں ان کی تنقید اور ان کی اپروچ کو بھی ان کے سامنے پیش کیا جائے تو ہم بہت ویلکم کرتے ہیں وہ لوگ جو اختلاف کر رہے ہیں میں ان سے کہوں گا کہ ان کا جو بھی استدلال ہے کوشش کریں گے ہم کہ غامدی صاحب کے سامنے رکھیں اور ان کا پرسپیکٹیو جو ہے وہ اس حوالے سے سمجھیں ایک اور چیز میں ابتدا میں بیان کر دوں کہ چونکہ کمینٹس بہت بڑی تعداد میں اتے ہیں نیچے اور یہ لائیو جا رہا ہے تو جو موضوع سے متعلق چیزیں ہیں ان 23 سوالات سے متعلق وہ تو ہم یہاں پوچھتے رہیں گے لیکن بدھ اور جمعرات کو البیان اور میزان کا درس بھی ہوتا ہے تو اس کے اخر میں بھی ہم اپ کے سوالات جو اس موضوع سے ہٹ کے ہیں وہ ہم
-
00:01:31 لیں گے تو ان سب بہت شکریہ ایک دفعہ پھر اپ کے وقت کا
-
00:01:36 تو ہم نے تو اخری ہفتے بڑی تفصیل سے گفتگو کی تھی امکان یہ تھا کہ شاید
-
00:01:41 یہ امت داڑھی کے معاملے میں تو اپ کو جانے دے گی لیکن لگ نہیں رہا فی الحال
-
00:01:46 تو اپ ریڈی ہیں پھر گاڑی کے حوالے سے مزید کوئی گفتگو کرنے کے لئے
-
00:01:50 اچھا ہم سب اس میں یہ ہے کہ جو سوالات ائے ہیں میں نے اس کو جب غور سے دیکھا تو تین حصوں میں میں نے اس کو بانٹا ہے جو اپ کی اپروچ سے متعلق کچھ لوگوں کی تنقید ہے پہلی جو قران مجید کی چند ایات ہیں دوسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور تیسرے پر لوگوں کے کچھ تاثرات ہیں وہ تاریخی روایت سے بھی پیدا ہوئے ہماری تہذیبی روایت سے بھی پیدا ہوئے
-
00:02:11 تو پہلا اعتراض
-
00:02:14 داڑھی کے حوالے سے یہ کیا گیا
-
00:02:16 یہ قران مجید کی سورہ روم کی ایت نمبر 30 میں بہت وضاحت سے اللہ میاں نے بتایا ہے تو اس نے ایک فطرت میں اپ کو پیدا کیا ہے اس فطرت میں ہمیں رہنا ہے اور فطرت کو تبدیل نہیں کرنا
-
00:02:28 انسان کی داڑھی نکلتی ہے یہ فطری امر ہے تو داڑھی منڈوانا درحقیقت اس ایت کی خلاف ورزی ہے کیسے دیکھتے ہیں
-
00:02:36 میں اس سے پہلے یہ عرض کردو کہ یہ سوال بڑا اچھا سوال ہے
-
00:02:41 اوکے اس میں مجھے یہ موقع ملے گا کہ میں اپ کو یہ بتا سکوں
-
00:02:45 میرے سامنے جب کوئی مسئلہ تحقیق کے لیے اتا ہے
-
00:02:49 تو میں کس طرح سیکس کروں
-
00:02:52 اس میں دو رائے نہیں ہو سکتی کہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب قران مجید موجود ہے
-
00:02:56 قران مجید ہی کو سب سے پہلے دین سے متعلق کوئی مسئلہ حل نہیں دیکھنا چاہیے
-
00:03:02 اپ قران مجید کو اگر اس لحاظ سے دیکھیں
-
00:03:04 کہ وہ نماز کے بارے میں ہدایت کرتا ہے وہ حج کے بارے میں بتاتا ہے وہ اخلاقی اصول بیان کرتا ہے وہ باہر جرائم کی سزائیں بیان کرتا ہے وہ جہاد کے احکام بیان کرتا ہے
-
00:03:15 تو کیا وہ متعین طور پر بھی گاڑی کے بارے میں کوئی بات کہتا ہے
-
00:03:20 بات شروع سے لے کے اخر تک اس کو پڑ جائے گی اپ کو اس میں کوئی ادنی چیز بھی ایسی نہیں ہے
-
00:03:26 ارے جاؤ اخلاقی احکام بیان کر رہا ہے مثلا سورہ بنی اسرائیل میں
-
00:03:31 جہاں وہ ان چیزوں کو بیان کر رہا ہے کہ جو دین کی بنیاد قرار پا گئی ہیں
-
00:03:36 مہمان بھی ہے ان میں اخلاقیات بھی ہیں وہاں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ملے گا وہ جب شریعت کی چیزوں کی تنقید کر رہا ہوتا ہے مثلا تلاوت کے احکام بیان کر رہا ہے یا اور دوسری چیزیں تو وہاں بھی کوئی
-
00:03:49 اس کا ذکر نہیں
-
00:03:50 یہ قران مجید کی جو دو ایات
-
00:03:53 سنیے سورہ بقرہ میں اور دوسرے سورہ
-
00:03:57 سورہ نساء مسلم
-
00:04:02 ان دونوں ایات میں بہت بڑی حقیقت بیان کی گئی
-
00:04:07 یہ جس پہلو سے لوگوں نے اس کو دیکھ لیا ہے
-
00:04:10 نادرہ غور کیجئے ان کے سیاق و سباق کو سامنے رکھ
-
00:04:13 زیر بحث مسئلہ یہ ہے
-
00:04:15 اس دنیا میں اللہ تعالی نے جو اپنا دین دیا ہے
-
00:04:19 یہ پورا دن اس کو ہم نبیوں کا دین کہتے ہیں
-
00:04:23 اس کی بنیاد کس چیز
-
00:04:25 اللہ تعالی کی بتاتے ہیں اس کی بغیر انسان کی فطرت
-
00:04:30 نہیں ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اوپر سے کوئی چیز اس کے اوپر لا دی
-
00:04:35 اللہ تعالی نے انسان کی جو فطرت بنائی ہے وہ اسی دین کا تقاضا کر
-
00:04:39 اس کو فطرت کو
-
00:04:42 اپ فطرت کے لفظ سے بھی تعبیر کرتے ہیں عربی زبان میں اور خلق کے لفظ سے بھی تب
-
00:04:47 اللہ تعالی یہ کہتے ہیں کہ تمہیں یہ دیکھنا چاہیے
-
00:04:52 کہ تمہاری فطرت خدا نے کیا بنائی ہے اگر تم اپنی فطرت پر ہو
-
00:04:57 عصر کی لحاظ سے اپنے دین کے
-
00:04:59 فطرت خدا نے بنائی ہے اگر اس کو تبدیل کرو گے اس کو مس کرو گے
-
00:05:04 اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ دین کی اساسات سے محروم ہو جاؤ گے جس وقت
-
00:05:16 شیطان نے یہ چیلنج کیا
-
00:05:19 کہ میں لوگوں کو گمراہ
-
00:05:21 پاکستانی مکالمہ ہوا اللہ تعالی کے شیطان کے مابین کو قران مجید میں کئی جگہ پر بیان ہوا ہے
-
00:05:27 ہے جب استان دا درگاہ ہو گیا ہے جب اس نے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا اللہ تعالی کے سامنے اس نے استقبال اور تمرد اور سرکشی اختیار کی
-
00:05:35 تو اس موقع پر
-
00:05:37 کہ میں کہاں سے حملہ اور
-
00:05:39 اس نے یہ بتایا کہ میں اصل میں وہیں سے حملہ اور ہوگا جہاں سے لوگ
-
00:05:45 اللہ کی بنائی ہوئی فطرت سے ہے اپ کے راستے کھولیں گے اور یہ راستے میں بھی کھولو اب یہ سمجھنے کی ضرورت
-
00:05:53 انسان کی وہ فطرت کیا ہے جس پر پورا کا پورا دین مبنی ہے
-
00:05:57 اگر اپ اسکے اندر اتر کر دیکھیں
-
00:06:00 تو اپ کو یہ معلوم ہوگا
-
00:06:02 کہ ہماری فطرت میں یہ چیز رکھی گئی
-
00:06:05 اس کائنات کا ایک پروردگار ہو
-
00:06:07 اس کو پرانے میں یہی ہے نہ دوسری جگہ کھولا ہے
-
00:06:10 سورہ اعراف میں بتایا ہے کہ میں نے تو تم سے عہد لیا تھا
-
00:06:15 اور یہ انست کا عہد ہے کہ جس کی جہاد پر میں قیامت میں
-
00:06:19 تمہیں ماخذہ کے لئے کھڑا کروں گا میں پوچھوں گا اس موقع کے اوپر کہ میں نے تو تمہاری فطرت میں یہ چیز ڈال دی
-
00:06:26 اسی طرح تمام اخلاقیات
-
00:06:29 اللہ تعالی نے انسان کی خدمت میں رکھے
-
00:06:32 [Unintelligible]
-
00:06:36 حضور ہے اور کیا چیز تقوی
-
00:06:38 کیا چیز صحیح راستے پر رکھتی ہے انسان کو اخلاقی اعتبار سے اور کیا چیز این اراف قرار پا جاتی ہے
-
00:06:44 اب اپ اسلامیہ کے ساتھ دین کے پورے کے پورے کانٹینٹ اور مشمولات کا جائزہ لیں
-
00:06:50 تو ایک طرف توحید
-
00:06:52 یہ فطرت کا تقاضا
-
00:06:54 شرک کی فطرت سے انحراف
-
00:06:56 دوسری جانب تمام اخلاقی تطہیر کی چیزیں
-
00:07:00 یعنی یہ بات ہم فوائد سے اجتناب کریں یہ بات کہ ہم کسی کی حق تلفی نہ کریں یہ بات کہ ہم کسی کے خلاف زیادتی نہ کریں یہ بات کہ ہم کسی کو اللہ تعالی کے مقابل میں اس کا شریک نہ ٹھہرائیں یہ بات کہ ہم اپنی طرف سے دین بنا کے پیش نہ کریں تو اخلاقیات کی جتنی بنیادیں ہیں اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو وہ سب کے سب ہماری فطرت پر مبنی ہے اور قران مجید میں اس کا اثبات بھی فطرت سے کیا ہے
-
00:07:26 یہ بتایا ہے کہ تم ذرا یہ دیکھو کہ یہ تو تم کہتے ہو نا کہ میں دوسروں کو کم تول کے دے دوں گا کبھی خود بھی کم کروانے کے لئے گئے ہو
-
00:07:37 یعنی تمہاری فطرت کو قبول کرتی ہے تم چوری کر لیتے ہو لیکن کیا کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ تم نے یہ خواہش کی ہو کہ کوئی میرے گھر میں ائے چوری کر لے تم لوگوں کو مار دیتے ہو قتل کرتے ہو
-
00:07:49 لیکن کبھی خواہش ہوئی دل میں پیدا
-
00:07:51 میرا گلا کاٹ دیا جائے اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہاری فطرت گواہی دیتی ہے کہ اخلاق کی اصول کیا ہے
-
00:07:58 کھانے پینے کی طرف ایے تو اللہ تعالی نے وہاں طیبات اور خبائث کا فرق
-
00:08:03 اور یہ بتایا کہ انسان اپنی فطرت سے جانتا ہے کہ کیا چیزیں طیب ہے کیا چیزیں خبیث
-
00:08:09 تو یہ وہ فطرت ہے جو اللہ تعالی نے انسان کی بنائی
-
00:08:13 یعنی انسان کو کیسے پیدا کیا ہے
-
00:08:16 کن چیزوں کا شور دے کے پیدا کیا
-
00:08:18 کیا اخلاقی احساسات اس کے اندر موجود ہیں
-
00:08:21 ان تمام چیزوں کو سامنے رکھ کر اللہ تعالی یہ بیان کر رہے ہیں اس سورہ روم میں کہ انسان کو اس فطرت کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے لا تبدیل خلق
-
00:08:32 اینی اللہ کی بنائی ہوئی ف
-
00:08:34 اس کے اندر تبدیل نہیں انی
-
00:08:36 اب ظاہر ہے کہ اس کے کچھ ضمنی اور قوی مفہوم بھی ہے مثلا یہ کہ اپ کو اللہ تعالی نے مرد بنایا ہے اپ عورت بننے کی کوشش
-
00:08:44 اپ کو عورت بنایا ہے تو مرد بننے کی کوشش
-
00:08:48 اللہ تعالی نے بہت سے جبلی تقاضوں کے لئے فطری راستے رکھتے ہیں تو اپ دوسرے انحرافات اختیار نہ کریں
-
00:08:56 تو یہ اس کا وسیع تر پہلو
-
00:08:58 اچھا اسی طرح سے جو اللہ تعالی نے انسان کے اندر ضروریات کی طلب رکھیے زینتوں کی طلب رکھیے اس میں بھی دین کے احکام واضح کیے ہیں یہ بتایا ہے کہ اس میں یہ مطالبہ نہیں ہے کہ تم ان سب چیزوں کو چھوڑ دو بلکہ تم سے اعتدال کا تقاضا کیا
-
00:09:14 تو یہ اعتدال کیا ہے فطرت
-
00:09:17 جس وقت کوئی ایسا تصور اپ پیش کرتے ہیں کہ یہ مایا کا جال ہے اس دنیا کو اپ چھوڑ دیجئے اس سے زہد اختیار کریں اس کو چھوڑ کر اپ جنگلوں میں چلے جائیں رہبانیت اختیار کرلیں تو یہ گویا فطرت سے ہے
-
00:09:30 اللہ تعالی نے جو نظم اس دنیا میں قائم کیا ہے جس کے تحت بچوں کو پیدا کرتا ہے تو اس میں خاندان بنے گا اس خاندان کے خاندان
-
00:09:40 اس میں کچھ محرمات قائم کی جائیں گی تو یہ کیا ہے یہ وہ فطرت ہے اپ اس کو چھوڑ کر یہ فیصلہ کرلیں کہ میں تو جنگل میں بیٹھوں گا اور وہاں جاکے مجرد زندگی بسر کروں گا نہ میں بیوی نہ گھر میں لاؤں گا نہ میں گھر بساؤں گا تو یہ گویا فطرت سے انحراف ہوگا
-
00:09:55 تو اللہ تعالی نے جو انسان کی فطرت بنائی ہے وہی اصل میں پورے دین کی بنیاد ہے
-
00:10:01 تو اس میں یہ بات بیان کی گئی
-
00:10:04 اب اس کا اطلاق کس چیز کے اوپر کرنا کہ اللہ تعالی نے مردوں کے چہرے پر بال اگائے ہیں مردوں کے سر پر بھی بالغ ہیں وہ چھوڑی بالوں گائے ہیں اللہ تعالی نے بعض اور دوسری جگہوں پر بھی بال اگائے ہیں تو اپ تطہیر کے تقاضوں سے طہارت کے تقاضوں سے صفائی کے تقاضوں سے تعظیم کے تقاضوں سے ان سب میں تصرفات کرتے ہیں ایسا تو نہیں کیا گیا کہ اللہ تعالی نے بال اگا دیے تو اب سر کے بالوں کو قینچی نہیں لگائی جائے گی یہ تو نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بات غلط سمجھی جا رہی ہے
-
00:10:33 عینی جو اللہ تعالی کی بات ہے وہ بڑی غیر معمولی بات ہے بڑی گہری بات ہے اس میں دین کے پورے فلسفے کو بیان کر دیا گیا ہے اس کو سامنے رکھنا چاہیے
-
00:10:43 تو میں اپ کے سامنے وہ ایات رکھ دیتا ہوں پھر اپ یہ دیکھیے اس میں کس طریقے سے بات اللہ تعالی نے بیان فرمائی
-
00:10:50 [Unintelligible]
-
00:10:53 یہ سورہ روم ہے اور اسی میں زیادہ تفصیل سے یہ بات بیان ہوئی ہے
-
00:11:01 یہ کیا فرمایا
-
00:11:05 فطرت اللہ ہی لطی فتن ناسا علیھا
-
00:11:08 لا تبدیل خلق اللہ ذالک الدین القیم والا کنا اکثر الناس لا یعلم
-
00:11:16 [Unintelligible]
-
00:11:17 یعنی پیچھے کچھ حقائق واضح کیے اس سے پیچھے جو سیاق ہے اس میں یہ بتایا ہے کہ شرک کتنی بڑی غلاظت ہے توحید کی دعوت دی ہے یہ سارے حقائق جب واضح ہوگئے
-
00:11:29 تو فرمایا سو ایک خدا کے ہو کر رہو
-
00:11:32 فکیم وجہ کا لدین حنیفہ
-
00:11:34 سوئی خدا کے ہو کر رہو
-
00:11:37 تم اپنے باپ ابراہیم کی طرح
-
00:11:40 اب اپنا رخ اس کے دین کی طرف کیے رہو
-
00:11:44 تم اللہ کی بنائی ہوئی فطرت کی پیروی کرو اے پیغمبر جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی بنائی ہوئی اس فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں ہو
-
00:11:54 ٹھیک ہے یہ بات ہی دوسری ضرب ہے بالکل دوسری بات ہے یہ زیر بحث
-
00:11:59 یعنی اس میں درحقیقت پورے کے پورے دین کی دعوت دی گئی ہے
-
00:12:03 یہ دین کہیں باہر سے ائی ہوئی چیز نہیں ہے یہ تم پر کوئی چیز پھوسی نہیں جا رہی یہ تمہاری فطرت کے تقاضے ہیں جن کو شریعت کی صورت دے دی ہے یعنی اس میں اگر ایمانیات ہیں فطرت کے اندر ان کی بنیادیں
-
00:12:18 اس میں اگر اخلاقی اصول بتائے گئے ہیں تو وہ تمہاری فطرت میں الہام کی ہوئی چیزیں ہیں جن کو نمایاں کیا جا رہا ہے اس میں اگر شریعت کے احکام دیے جارہے ہیں تو وہی تمہاری فطرت ہے کہ جس کے تقاضوں کو انضباط میں لاکر ایک قانون کی صورت دی جا رہی ہے
-
00:12:34 تو پورے دین کے بارے میں یہ بتایا ہے کہ یہ ایک خدا کا ہو کر رہنا
-
00:12:39 یہ ابراہیم کا طریقہ
-
00:12:41 تمہیں اپنے دین میں اس ابراہیم کے طریقے کو اختیار کرنا اپنا رخ اس کے دین کی طرف کیے رہو
-
00:12:47 اور یہ کیا چیز ہے فطرت اللتی فطر الناس ایا
-
00:12:52 اللہ تعالی نے اس فطرت کے اوپر لوگوں کو پیدا کیا
-
00:12:56 اس میں کوئی تبدیلی نہیں
-
00:12:58 تو اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو اتنی بڑی بات ہے جس کو یہاں بیان کیا گیا ہے میں یہ عرض کر دیتا ہوں کہ میری یہ تفسیر ہے اس میں میں نے ترجمہ بھی اپ کو سنا دیا
-
00:13:09 اس کے اوپر جو نوٹ لکھا ہے میں نے وہ یہ ہے مطلب یہ ہے کہ یہ دین کوئی خارج کی چیز نہیں ہے
-
00:13:16 جو اوپر سے تم پر لادی جا رہی ہے
-
00:13:19 یہ عین تمہاری فطرت کا ظہور ہے
-
00:13:22 اس سے اختلاف کرو گے تو گویا اپنے ساتھ اختلاف کرو
-
00:13:26 جانی جب انسان اس دین کو
-
00:13:30 اختیار نہیں کرتا
-
00:13:31 تو وہ مجھ سے اپ سے پیغمبروں سے اختلاف نہیں کر رہا ہوتا اپنی فطرت اپنے اپ سے اختلاف کر رہا ہوتا ہے
-
00:13:38 مطلب یہ ہے کہ یہ دین کوئی خارج کی چیز نہیں ہے جو اوپر سے تم پر لادی جا رہی ہے یہ عین تمہاری فطرت کا ظہور ہے اس سے اختلاف کرو گے تو گویا اپنے ساتھ اختلاف کرو گے اور اپنے ہی باطن میں چھپے ہوئے خزانے سے اپنے اپ کو محروم
-
00:13:55 [Unintelligible]
-
00:13:56 یعنی اگر یہ دین کہتا ہے کہ طیبات کو کھاؤ اور خبائث سے اجتناب کرو
-
00:14:02 تو تمہاری فطرت تمہیں بتاتی ہے کہ کیا چیز طیب ہے اور کیا خبیث ہے کھانے کے لئے
-
00:14:07 جہاں غلطی کرتے ہو اللہ کے پیغمبر اکے متنبہ کر دیتے ہیں تمہارا ہاتھ پکڑ کے تمہیں سیدھے راستے پر چلا دیتے
-
00:14:14 تمہاری فطرت بتا رہی ہوتی ہے کہ ایک ہی پروردگار کو ماننا چاہیے
-
00:14:19 وہی اس کائنات کا خالق ہے وہی بادشاہ ہے اس کے ساتھ کوئی اور شریک نہیں ہے
-
00:14:24 جب تم تواہمات میں پڑھ کر شرک اختیار کرتے ہو تو پیغمبر اکے بتاتے ہیں کہ تم اپنی فطرت سے اختلاف کر رہے
-
00:14:31 تمہاری فطرت میں شرک کے لیے کوئی استدلال نہیں رکھا
-
00:14:35 فطرت تو توحید ہی کہ گواہی دی
-
00:14:38 اسی طرح سے تو میں جب تصویر اخلاق کی چیزیں بتائی جاتی ہیں یا ان کی بنیاد پر کوئی قانون سکھایا جاتا ہے تو اصل میں تمہاری فطرت کے اندر جو اللہ کا الہام ہے یہ اسی کا ظہور ہے
-
00:14:49 تو کس چیز سے اختلاف کرتے ہو اس پر میرے جلیل القدر استاذ امام امین احسن اصلاحی نے اپنی تفسیر میں جو نوٹ لکھا ہے اس کو بھی میں نے یہاں نقل کیا ہے اپ وہ بھی سن لیجئے اس سے واضح ہوا
-
00:15:02 یہ جو فلسفے یہ کہتے ہیں
-
00:15:05 کہ انسان اپنی فطرت کے اعتبار سے ایک صفحہ سادہ اور تمام تر اپنے ماحول کی پیداوار اور انفرادیت کی مخلوق ہے
-
00:15:14 میں جو فلسفی یہ کہتے ہیں کہ انسان تو بس ایک یوں سمجھ لیجئے کہ سادہ نو کے طریقے پر پیدا ہوتا ہے ایسے ہی اس کو پیدا کیا یعنی مادے کے تعمل نے ایسے ہی اس کو وجود بخشا ہے وہ ایک طبیلہ راستہ ہے یعنی ایک سادہ لو ہے
-
00:15:32 اور تمام تر اپنے ماحول کی پیداوار و رسالت کی مخلوق ہیں ان کا خیال بالکل غلط ہے انسان کو اللہ تعالی نے بہترین ساخت اور بہترین فطرت پر پیدا کیا ہے
-
00:15:43 اس کو خیر و شر اور حق و باطل کی معرفت عطا فرمائی یعنی یہ لے کے ایا ہے انسان اور نیکی کو اختیار کرلیں اور بدی سے بچنے کا جذبہ بھی اس کے اندر ودیعت فرمایا ہے
-
00:15:56 لیکن اس کی یہ فطرت
-
00:15:59 حیوانات کی جبلت کی طرح نہیں ہے
-
00:16:02 کہ وہ اس سے ناراض نہ اختیار کر سکے یعنی ایسا نہیں ہے کہ وہ ایک روبوٹ کی طرح پابند ہے نہیں اس کو ارادہ اختیار بھی دیا گیا تو جس طرح وہ اپنے ارادے اختیار کو باہر کی چیزوں سے متعلق استعمال کرتا ہے پہاڑ کو کھول ڈالتا ہے اسمان پر جانے کی تیاریاں کرتا ہے اسی طرح اپ کو فطرت سے بھی انحراف کرتا ہے بلکہ وہ اپنے اندر اختیار بھی رکھتا ہے اس وجہ سے بسا اوقات وہ اس دنیا کی محبت
-
00:16:29 اور اپنی خواہشوں کی پیروی میں اس طرح اندھا ہو جاتا ہے کہ حق و باطل کا شعور رکھتے ہوئے نہ صرف یہ کہ باطل کی پیروی کرتا ہے بلکہ باطل کی حمایت میں فلسفے بھی یاد کر ڈالتا
-
00:16:43 تو یہ وہ ناراض ہے
-
00:16:45 انبیاء علیہم السلام اسی فطرت کی تفصیل کرتے
-
00:16:50 اور اس کے تمام مقتضیات و نوازن کو انسان کے لئے واضح
-
00:16:54 پیغمبر کس کی یاد ہے
-
00:16:56 یہ جو اپ کی فطرت ہے اپ کے اندر یعنی جس میں توحید کا شعور ہے جس میں اخلاق کی بنیادیں واضح کی گئی ہیں جس میں طیبات و خبائث کی تمیز دی گئی ہے وہ اسی فطرت کو اٹھاتے اور اس فطرت کو اٹھا کے اس کے اندر مزید پاکیزگی پیدا کرتے ہیں اس کا رخ درست کرتے ہیں اور پھر تمام چیزوں کے بارے میں جہاں غلط فہمی کا امکان ہے اس سے اس کو نکال دیتے
-
00:17:19 یہ کیا ہے یہی سیدھا دین ہے
-
00:17:24 اس پے اگے دیکھیئے اللہ تعالی نے کیا فرمایا ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں
-
00:17:31 ثانی دین کیا ہے
-
00:17:33 سیدھا دین یہ ہے
-
00:17:35 حسنین خرافات
-
00:17:37 اپنے تعصبات اپنے تواہمات اپنے معلومات
-
00:17:42 اپ پیدا کر لیں اور اس سے نئے نئے عقائد اور نئے نئے احکام بنالیں تو یہ اللہ کے دین سے ناراض ہے یہ چیز ہے قران میں ذکر اور ذکرا کے لفظ اسی پہلو سے اپنے لئے استعمال کیا ہے
-
00:17:54 یعنی قران مجید اس لئے کہتا ہے میں ذکر ہوں میں ذکرا ہوں
-
00:17:58 میں اس فطرت کی یاد دہانی کے لئے ایا
-
00:18:01 میں کوئی نئی چیز لے کے نہیں ایا مدا یہ ہے کہ وہ درحقیقت انہیں حقائق کی یاد دہانی کرتا ہے جو انسان کے اندر موجود ہے لیکن وہ انہیں فراموش کر
-
00:18:12 تو یہ بات ہے یہاں کہی گئی ہے جب شیطان نے یہ چیلنج دیا کہ میں انسان کی فطرت کو تبدیل کر دوں گا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اسے ان انحرافات کی طرف لے جاؤں گا جو توحید کی بجائے
-
00:18:27 شرک کو اس کا دین بنا دیں گے جو اخلاقی چیزوں کے اہتمام کی بجائے فواحش کی اشاعت کی طرف اس کو رغبت دلائینگے اسی طرح سے لوگوں کی حق تلفی سکھائیں گے اسی طرح سے لوگوں کے خلاف زیادتی جان مال ابرو کے خلاف زیادتی کے داعیات پیدا کریں گے تو یہ پورا دین ہے جس کے بارے میں یہ بات کہی گئی ہے اس میں ضمنی طور پر اگر کوئی ادمی یہ کہے کہ انسان کو اپنے اس وجود پر بھی غور کرنا چاہیے جو اللہ تعالی نے ایک قالب کی شکل میں اس کو دیا ہے تو ظاہر ہے کہ اس کو بھی اللہ تعالی نے بہت اختصاص سے بنایا ہے مجھے مرد بنایا ہے کسی کو عورت بنایا ہے ہمارا ایک نظم اجتماعی قائم کیا ہے ہمارے اندر ایک ریاست کو قائم کرنے کے دریافت دیے ہیں تو ان کو بھی انسان کو پہچاننا چاہیے اور ان سے انحراف نہیں کرنا چاہیے تو اس کا اطلاق ان لوگوں نے گائے کے اوپر کیا ہے یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے اس ایت کی تصریح کی ہے اپ کی اپ نے جو اس ایت کو پورا پڑھا بالکل واضح ہو گیا کہ یہاں پر اصل میں انسان کی اصل سا
-
00:19:29 زیر بحث ہے جس پر لن اس کو پیدا کیا اور دین کی دعوت کو اس سے ریلیٹ کر دیا کہ یہ دونوں ایک ہی چیزیں ہیں
-
00:19:35 نتیجے کے اعتبار سے اگر کوئی استدلال کرتا ہے کہ مرد اور عورت کو اگر سامنے رکھا جائے
-
00:19:41 تو ان کے زائر میں سے اپ نے فرمایا کہ عورت مرد نہ بنے مرد عورت نہ بنے یہ تو سمجھ میں اتا ہے فطرت کو اپ مس کر
-
00:19:47 لیکن مرد اور عورت مے دونوں مجھے سب سے نمایاں فرق ہے وہ اسی کا ہے کہ چہرے پہ داڑھی وہاں نکلتی ہے یا نہیں نکلتی تو کوئی اس سے استدلال کر سکتا ہے کہ نمایاں فرق ہے فرق ہے اس کا لحاظ رکھیں اس سے کون روکتا ہے
-
00:20:00 یعنی یہ فرق موجود ہے لیکن کیا جب مرد داڑھی منڈوا دے
-
00:20:04 یا مرد بڑے بال رکھ لے
-
00:20:07 [Unintelligible]
-
00:20:09 میں نے اپ دیکھے کہ ایک زمانے میں بڑا رواج رہا ہے بڑے بڑے بال رکھنے
-
00:20:13 کانوں سے نیچے تک با
-
00:20:15 خود رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس طرح سے رہے ہیں تو یہ جزوی مشابہتیں ہیں
-
00:20:20 یہ تو ظاہر ہے مرد و عورت انسان ہے ادم ہے پیدا ہوگی ان کے اندر لیکن یہ کہ انسان یہ خیال کرے کہ مجھے خدا نے مرد پیدا کیا ہے مجھے تو یہ پسند نہیں ہے میں تو اپنے اپ کو عورت بناؤں گا
-
00:20:33 تو اس میں ظاہر ہے کہ ایک مجموعی اپ کا مزاج اور رویہ ہے یہ خدا کے خلاف بغاوت ہے
-
00:20:38 تو ازراہ کرم جو بات جس جگہ کہی جاتی ہے اس کو اس جگہ سمجھیے وہ کیا بات
-
00:20:43 یعنی اس طرح کی جزیات کا اس سے تعلق نہیں ہے اس طرح کی جزیات میں اگر اپ جائیں تو ہمارے ہاں بہت سے باہر اللہ تعالی نے اگائے ہیں جن کو تطہیر کے پہلو سے طہارت کے پہلو سے صاف کرنا ضروری قرار دے دیا
-
00:20:55 اچھا تو اس کو تو چھوڑیئے اللہ تعالی نے خطرہ کرنے کے لئے اپ کو کہا ہے
-
00:20:59 تو انسان کو اللہ نے عقل دی ہے اس عقل کے تحت وہ اپنی تسلیم کرتا ہے بناتا ہے اپنے اپ کو سنوارتا ہے پھر اپ اس سے استدلال کریں گے کہ اللہ تعالی نے جس چیز کو جیسے کر دیا ہے اپ نہ اس کی تلاش تلاش کریں گے نہ بنائیں گے نہ سنواریں گے اپ کے اندر یہ چیز رکھی گئی ہے تو بنانا سنوارنے کا عمل جو ہے وہ ظاہر ہے کہ انسان سے بالوں کی ساخت میں داڑھی کی ساخت میں مونچھوں کی ساخت میں بہت سے کام کراتا ہے مختلف قوموں میں اس کے الگ الگ طریقے رائج ہوجاتے ہیں یہ سب چیزیں تو پیغمبر کہاں سے اپ کو بتائے گا یعنی اگر اپ نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اپ تو اللہ تعالی نے اپ کو مرد بنایا تھا اپ اپنی پوری شخصیت کو مسخ کر کے ایک عورت بن کے رہیں گے تو یہ اپ دیکھیں جس وقت یہ چیز کسی کے ہاں پیدا ہوتی ہے تو ہر ادمی کیا اٹھتا ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں
-
00:21:46 یہ وہ چیز ہے اگر اپ نے ضمن اس کو لانا ہے تو وہ پوری بات ہوگی نہ کہ کوئی جزوی نوعیت کس طرح کی چیز کہ بھائی پاجامہ مرد پہنتے ہیں خواتین نے پہن لئے تو یہ تو گویا مرد بننے کی مشابہت ہوگی اینی بحیثیت مجموعی رہن سہن میں اداب میں بولنے میں اٹھنے میں بیٹھنے میں جو شخصیت اللہ تعالی نے اپ کو دی ہے اسی کا ظہور ہونا
-
00:22:10 ٹھیک تو یہ بات اگر اپ کہیں تو یہ بات معقول بات
-
00:22:14 لیکن یہ کہ اس استین چیزوں پر اگر اپ لائیں گے تو بڑے سوالات پیدا ہوجائینگے کراتے ہیں
-
00:22:22 اللہ تعالی کی بنائی ہوئی فطرت اقبال بنائے گئے پھر اللہ تعالی خود اپنی اس فطرت کے ساتھ جو معاملات کرتے ہیں یعنی اچھا خاصا ادمی ہوتا ہے اور بالکل گنجا ہو کر رہ جاتا
-
00:22:32 اچھا مزید اگے بڑھی ہے اگر یہ فطرت کا اسی طرح کا امتیاز ہے تو کروڑوں کی تعداد میں اللہ نے ایسی قومیں پیدا کر دیں کہ جن کی داڑھی ہوتی ہیں
-
00:22:40 [Unintelligible]
-
00:22:42 اس کا مطلب یہ ہے کہ اپ کو غور کرنا چاہیے کہ اپ کس چیز کو فطرت قرار دے رہے ہیں یعنی وہ اصل میں اپ کی پوری شخصیت ہے جس کے اندر اللہ تعالی نے وہ امتیازات رکھے
-
00:22:53 اپ کو مرد بنایا ہے کسی کو عورت بنایا ہے اپ کو الہام خیر و شر کے ساتھ اس کا شعور دیا ہے اپ کی فطرت میں توحید کے دریافت رکھے ہیں یہ پوری بات ہے جو بیان ہو رہی ہے اتنی بڑی بات جو اس ایت میں بیان ہوئی ہے اس کی تصویر ہے یہ میں نے اپ سے عرض کیا ہے کہ اپ اس کا اطلاق کس پہ کرکے یہاں سے داڑھی برامد
-
00:23:12 ٹھیک ہوگیا قران مجید ہی کے حوالے سے اپ نے بہت تفصیل سے بتایا کہ دو ایات جن سے استدلال کیے جاتے ہیں سورہ نساء کی ایت 119 اور سورہ روم کی ایت 30
-
00:23:23 سورہ نساء کے اندر ہی اس ایت سے پیچھے ایت ہے 115
-
00:23:27 وہاں بھی ایک چیز زیر بحث اور یہ کہا گیا ہے کہ وہ لوگ جو رسول اور مومنین کے راستے سے ہٹ کر کوئی کام کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ پوری امت کے صلحاء بلکہ تمام انبیاء بلکہ قران نے جگہ پے سیدنا ہارون کا ذکر بھی کیا کہ ان کی داڑھی تھی ہمیں واضح ہوتا ہے کہ سب کی داڑھی تھی
-
00:23:44 ایک کام جو پوری مسلمانوں کی امت تمام انبیاء کر رہے ہیں تو داڑھی کٹوا کے وہ ادمی اصل میں اس کی بھی تو خلاف ورزی کرے اور وہ بڑی سخت وعید ہے اس ایت میں اس کے بعد اس پر گفتگو کرتے ہیں تھوڑی دیر کے لئے روک کر ذرا اس پورے معاملے کو سمجھ لیجئے یعنی جب بھی اپ کو دین کی کوئی چیز سمجھنی ہے
-
00:24:02 تو میں نے ابھی اپ کی خدمت میں عرض کیا کہ سب سے پہلے اپ قران مجید کو دیکھیں
-
00:24:06 قران مجید کو ہم نے دیکھا
-
00:24:08 شروع سے لے کے اخر تک کسی جگہ کو اپنے احکام میں اپنی تعلیمات میں اس کو موضوع نہیں بنا
-
00:24:14 اس نے شاعر کا ذکر کیا اس نے سزاؤں کا ذکر کیا اس نے جہاد کا ذکر کیا اس نے بنیادی اخلاقی احکام کا ذکر کیا اس نے طلاق کی تفہیم کی اس نے اور بہت سی چیزوں کی تنقید کی اس کو ذکر
-
00:24:25 جنا ایات کا اپ نے حوالہ دیا میں نے اپ کو بتایا کہ وہ اس سے بہت بڑی چیز کو بیان کر رہے
-
00:24:30 یعنی اس میں یہ چیز زیر بحث نہیں ہے بلکہ یہ زیر بحث ہے کہ انسان کی وہ فطرت جس پر پورا دین مبنی ہے وہ کیا چیز ہے اور اللہ تعالی نے اس دین کو اس فطرت سے کیسے ہم اہنگ کیا ہے اپ اس سے انحراف نہیں کریں گے پہلی بات کی ہے
-
00:24:45 اس کے بعد اپ جانتے ہیں کہ ایک دوسری بہت بڑی چیز جو ہمارے دین میں وہ سنت ہے
-
00:24:50 مجھے بار بار یہ بتانا پڑتا ہے کہ سنت کیا چیز ہے
-
00:24:54 وہ پیغمبروں کا دین ہے اپ نے ذکر کیا اس بات کا کہ سب پیغمبروں
-
00:25:00 یہ بات کہنے کو اپ کہہ دیتے ہیں
-
00:25:03 لیکن کیا پیغمبروں کے ہاں یہ کوئی دینی روایت کی حیثیت سے مذکور ہے
-
00:25:07 کیا کبھی زیر بحث ائی ہے
-
00:25:09 اپ نے تمام پیغمبروں کی فہرست مرتب کر لی ہے
-
00:25:12 کیا اللہ کے پیغمبر میں یہ بات بتائی ہے کہ سب پیغمبروں نے اس کا اہتمام دینی حیثیت سے کیا ہوا تھا
-
00:25:18 میری داڑھی یہ سوال ہوگا نا تو جب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت کے طور پر چیزوں کو جاری کیا
-
00:25:24 تمہیں دین ابراہیمی کی روایت تھی جس کو جاری کیا
-
00:25:28 اپ اس کو پڑھیے اور یہ دیکھیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں کیا اہتمام کرتے ہیں
-
00:25:33 جانی جو چیزیں بھی دین کی حیثیت سے اپ جاری کرتے ہیں تمام لوگوں کو بتاتے ہیں باقاعدہ منادی کی جاتی ہے اس
-
00:25:40 اگر لوگ اس کے اہتمام میں ادنا کوتاہی کرے تو توجہ دلائی جاتی
-
00:25:44 یہ سارا عمل جو ہے تب ہوتا ہے تو ایک چیز صحابہ کرام کا اجماع بن جاتی
-
00:25:50 ہمارے ہاں نماز اس طرح منتقل ہوئی ہے روزہ اس طرح منتقل ہوا ہے حج کے مناسک اس طرح منتقل ہوئے ہیں طہارت بدن کی چیزیں اس طرح منتقل ہوئی ہیں تجویز تقسیم تدفین اس طرح کی سب چیزیں اسی طریقے سے منتقل کی گئی ہیں وہ چیزیں گویا دینی شاعر کی حیثیت سے ہمارے پورے وجود کا حصہ بنا دیجئے
-
00:26:10 تو صحابہ کرام نے ان کو اختیار کر لیا اور برائی ہوگئی تو اپ پورے کے پورے سنت کے معاملے کو دیکھیے ایک ایک چیز کو
-
00:26:18 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام اس پر گفتگو کر کے نظر ہی نہیں اتے
-
00:26:23 یعنی یہ درحقیقت اس نوعیت کی چیز ہی نہیں ہے کہ جس کو اس طرح جاری کیا جا رہا ہے دین کی حیثیت سے لوگوں کو بتایا جا رہا ہے لوگوں کو اس کے بارے میں توجہ دلائی جارہی ہے اگر وہ اس کو کاٹ دے تو اس پر کوئی وعید سنائی جارہی ہے یہ عمل سرے سے ہے ہی نہیں
-
00:26:38 تو اسی وجہ سے اپ سنت کو جب متعین کرتے ہیں تو بالکل واضح ہو جاتا ہے کیا چیزیں سنت قرار دیا گیا
-
00:26:45 یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سنت کو جاری کر رہے ہوتے ہیں تو ایک تو وہ ساری کی ساری پیچھے تاریخ سے ا رہی ہوتی ہے اس میں کوئی اضافہ کر رہے ہیں کوئی ترمیم کر رہے ہیں تغیر کر رہے ہیں اس کا متعین کرتے ہیں
-
00:26:57 اور پھر باقاعدہ اس کی تبلیغ ہوتی
-
00:27:00 کین یو کو بتایا جاتا ہے اس طرح کوئی چیز سنت قرار پا
-
00:27:04 چنانچہ پھر اس کے انتقال کی بھی یہ سورۃ ہو جاتی ہے کہ وہ اجماع اور تواتر سے اگے
-
00:27:09 یعنی مسلمان بحیثیت مجموعی اس کو اپناتے ہیں دین کی حیثیت سے اپناتے ہیں اور پھر اگے جاری کرتے
-
00:27:16 اور اس طرح اپنی نسلوں کو یہ چیز منتقل کر کے چلے جاتے ہیں اس کا کبھی انقطاع نہیں ہوتا وہ بعد کے زمانے میں پیدا نہیں ہوتی بلکہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے عمل سے اس کی ابتدا ہوتی ہے صحابہ کرام اپنے اجماع و تواتر سے اگے منتقل کرتے ہیں اور پھر نسلا بعد نسلا وہ اسی حیثیت سے اختیار کر لی جاتی ہے یہ دین کے طور پر سنت کے جو احکام ہیں ان کے منتقل ہونے کا طریقہ ہے میں ان کی پوری فہرست بنا دی ہے اپنی کتاب میزان کے شروع میں اور یہ بتا دیا کہ یہ چیزیں ہیں جن کو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے سنت کی حیثیت سے جاری کیا
-
00:27:51 ان میں سے بہت سی چیزیں ہیں جن کی پھر قران تسلیم کرتا ہے
-
00:27:54 یا ان کی تاکید کرتا ہے یا ان سے متعلق بات ضروری ہدایات دیتا
-
00:27:58 اس کے بعد ایک تیسری چیز کیا ہے
-
00:28:02 یعنی اپ کے سامنے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے بعض باتیں لوگ بیان کرتے
-
00:28:08 مجھے بیان کرتے ہیں کہ میں ملا تھا میں نے یہ سنا تھا فلاں موقع پر اپ نے یہ ہدایت کی
-
00:28:14 میں اس سے پہلے بھی عرض کر چکا کہ یہ ہدایات جو ہیں یہ بیان کرنے والے کبھی اس کا ایک جملہ روایت کر دیتے ہیں
-
00:28:22 کبھی پوری بات کو سیاق و سباق میں بیان کرتے ہیں کبھی سیاق و سباق کو الگ کرکے جیسے ان کا فہم ہوتا ہے اسے الفاظ کی صورت دے دیتے ہیں یہ کرتے
-
00:28:31 ان سب چیزوں کو کیسے سمجھا جائے یعنی ان کی طرف اپ رجوع کریں تو کس طرح سے اپ سمجھیں گے اس میں سب سے اہم سوال یہ ہے
-
00:28:39 کے وہ چیز جو بیان ہو رہی ہے کیا وہ دین ہے
-
00:28:43 یہ سب سے پہلا سوال
-
00:28:46 اوسکی وجہ کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کیا رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم ہر کام دینے کی حیثیت سے کرتے تھے
-
00:28:54 اینی مثلا اپ نے کھانے پینے کے لئے جن چیزوں کا انتخاب کیا
-
00:28:58 اپ کو فلاں چیز پسند ہے فلاں چیز پسند نہیں ہے تو کیا وہ لازمی طور پر دینی کے لحاظ سے ہوتا
-
00:29:05 میں نے اپ اگر فرض کر لیجئے کہ کدو کھانا پسند
-
00:29:09 [Unintelligible]
-
00:29:10 ہیلو کی کھانا پسند کرتے ہیں یا اپ کو گوشت کی کوئی خاص قسم پسند ہے اور اپ کے ہاں وہ پکایا جاتا ہے
-
00:29:18 تو اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے نہ اسی طرح سے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم میں خاص طرح کا لباس پہنتے
-
00:29:23 صحابہ کرام بھی ایک خاص طرح کا لباس پہن
-
00:29:26 تو یہ سوال پیدا ہوگا کہ یہ چیز کیا دین ہے
-
00:29:29 ایک بڑا اہم سوال ہے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جہاد کیا گیا
-
00:29:34 جہاد دین کے احکام میں سے ایک حکم
-
00:29:37 اس میں اپ نے خاص طریقے اختیار کیے صف بندی کے لئے خاص سالی اختیار کیے اپ نے اسلحہ کے معاملے میں کون سا اسلحہ کس وقت کیا استعمال کیا جائے گا ظاہر ہے کہ اس میں بہت سے چیزیں کی یہ سب چیزیں جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے کی یہ سوال پیدا ہوگا کیا یہ دین تھا
-
00:29:55 کہنے دین کی حیثیت سے اپ نے یقین تو یہ ہمارے ہاں علم کا بڑا سوال ہے کہ اپ پہلے متعین کریں کہ ایک چیز کا محض ہونا اس کو دین نہیں بنا لیتا
-
00:30:06 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اپ سب جانتے ہیں کہ اپ نے خاص طرح کے بال رکھے ہوئے تھے
-
00:30:12 اپ دیکھو کوئی بھی ادمی یہ نہیں کہتا کہ سنت
-
00:30:15 اور اپ نے ساری زندگی اسی طرح کے بال رکھے
-
00:30:18 یعنی سوائے اس کے کہ حج کے موقع پر حل کر
-
00:30:21 ساری زندگی اچھی طرح کے بال رکھ
-
00:30:24 عنمی نے یہ بتایا جاتا ہے کہ کبھی وہ کانوں کی لہو تک اجاتے تھے کبھی اس سے بھی نیچے ہو جاتے
-
00:30:29 اچھا اسی طرح سے لباس پہنا ہے
-
00:30:32 اپ احمد باندھتے تھے
-
00:30:33 ابھی دیکھی کوئی ادمی بھی بیان نہیں کرتا
-
00:30:36 اپ نے سواری کے لئے گدھے کا اونٹ کا اس طرح کے جانوروں کا استمعال کیا
-
00:30:41 کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ یہ کوئی دینی چیز تھی جس کو اپ نے اختیار کیا اسلحے کے لئے جن چیزوں کو اپ نے منتخب کیا ان کے بارے میں کوئی بھی بحث نہیں کرتا
-
00:30:50 تو اس کا مطلب یہ ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی جو پوری کی پوری زندگی ہے یہ پیغمبروں کی پوری زندگی ہے اس کو لازما اپ کو اس اعتبار سے دیکھنا تو پڑے گا کہ وہ کیا چیز دین کی حیثیت سے کر رہے ہیں اور کیا دین کی حیثیت سے نہیں کر رہے
-
00:31:03 کراچی یہ معاملہ خود حضور کے زمانے میں بھی بارہا زیر بحث
-
00:31:08 یعنی ایسا ہوا کہ اپ نے کوئی بات کہی اور لوگوں نے یہ خیال کیا کہ یہ کوئی پیغمبرانہ حیثیت سے کہی گئی بات ہے یہ کوئی دین کا حکم ہے جو اپ نے بیان کر دیا
-
00:31:17 تو بڑا مشہور واقعہ ہے جو حدیث کی کتابوں میں بیان ہوا ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی موقع پر یہ تبصرہ کر دیا یہ تو اپنے کھجور کے درختوں میں تعبیر کرتے ہو پیمن لگاتے ہو
-
00:31:29 [Unintelligible]
-
00:31:30 اس لئے کہ اپ تو مکے کے رہنے والے تھے وہاں زیادہ تر کھیتی باڑی نہیں تھی مدینے میں لوگوں کے باغات تھے اور وہ باغات کیسے اگائے جاتے ہیں درختوں کو پیوند کیسے لگائے جاتے ہیں اس سے واقف بھی تھے تو یہ تبصرہ کر دیا تو لوگوں نے یہ خیال کرکے کہ یہ غالبا رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہیں کیا
-
00:31:48 کون ہے تعبیر نہیں کی
-
00:31:50 درختوں کو اس سال پیوند نہیں لگایا پھل نہیں ایا
-
00:31:54 تو جب اپ کی خدمت میں یہ بات عرض کی گئی اور یہ کہا گیا کہ ہم نے تو یہ کیا تھا اور اپ کی بات کو یہ سمجھا تھا تو بہت تنبیہ کے انداز میں اپ نے فرمایا کہ یہ چیزیں وہ ہیں جن کا تعلق تم سے ہے
-
00:32:07 یہ دنیا کے علوم ہیں میں تمہیں یہ بتانے سکھانے نہیں ایا میں تمہیں دین بتانے کے لئے ایا ہوں جب میں دین کی کوئی بات کروں تو اس کی پیروی تم پر لازم ہے اس طرح کی چیزوں کے بارے میں دیکھیے کیا جملہ کہا ہے ہم تم عالم ہو گئے
-
00:32:22 تم اپنے دھنیا موڑ کو مجھ سے بہتر جان
-
00:32:25 اور خاص طور پر کہا کہ اس باب میں میں بھی اگر کوئی بات کرتا ہوں تو وہ زن پر گمان پر جو میرا علم ہے اس پر مبنی ہوتی ہے
-
00:32:34 اس کو تم دیکھو گے پیار کر لو گے اختیار کرو گے اسی طرح بہت سی چیزیں ہیں جن کے بارے میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانے کے عرب کی
-
00:32:43 طب کی بات سے بیان کردے
-
00:32:45 یعنی یہ چیز کھا لو گے اس سے یہ فائدہ ہوگا ہمارے بزرگ بیان کرتے ہیں اپ کو معلوم ہے کہ جس طریقے سے ایک باقاعدہ علم بن گئی ہے اس وقت اس طرح نہیں
-
00:32:56 کین یو اسی طرح کے مجربات بیان کرتے تھے
-
00:33:00 بڑے لوگ بزرگ لوگ اپ کی مائیں اپ کی نانیاں دادیاں سب کے ہاتھ میں ایسے ہی کر
-
00:33:04 ارے وہ بیان کر دیتی تھی کہ یہ فلاں چیز کھاؤ تو اس سے یہ فائدہ ہو جائے گا اس میں تو بہت مفید ہے لوگ یہی بیان کرتے ائے ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو بیان کیا
-
00:33:13 سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ جب اخری زمانے میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی ناساز تھی تو اس وقت بہت لوگ اتے تھے اور حاکم نسخے بتاتے تھے تو میں بنا بنا کے اپ کو کھلاتی رہتی تھی
-
00:33:26 تو اس طرح کی بات کی چیزیں ظاہر ہے کہ ان کا دن سے کوئی تعلق نہیں ہے تو یہ بات واضح کی اللہ کے پیغمبر نے کے دین کیا ہے
-
00:33:33 یعنی یہ جو ابھی فرمارہے تھے
-
00:33:36 [Unintelligible]
-
00:33:37 پیغمبری یہ کام کرتے رہے پیغمبر دین کی حیثیت سے کرتے رہے یہ سوال پیدا ہوگا دین کی حیثیت سے باندھتے رہے گدھے پر سوار ہوتے رہے تو دین کی حیثیت سے سوار ہوتے رہے تلوار پکڑ کے جہاد کرتے رہے تو ایک تلوار پکڑ کر جہاد کرنا دن ہوگیا
-
00:33:52 یہ سوال پیدا ہوگا نا اس سوال کو سامنے رکھ کر ظاہر ہے کہ ایک بہت بڑی چیز یہ سامنے اتی ہے کہ ہم متعین کریں کہ دین کیا ہوتا ہے
-
00:34:01 تو اپ جب دین کے پورے کے پورے کانٹینٹ کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کا استقراء کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ دین چار چیزوں
-
00:34:09 پورے دین کو اپ جب دیکھتے
-
00:34:11 پہلی چیز کیا ہے
-
00:34:14 دوسری چیز کیا ہے
-
00:34:16 بدن کی طہارت کے ادا
-
00:34:18 اس میں ظاہر ہے کہ ایک تو عمومی طہارت ہے
-
00:34:21 وہ بھی ہمارے دین کا حصہ ہے لیکن اس سے اگے بڑھ کر خدا کی بارگاہ میں حاضری کے لئے طہارت کا کیا اہتمام ہونا چاہیے
-
00:34:29 اس کے بعد
-
00:34:30 تیسری چیز کیا ہے
-
00:34:32 اپ کے خور و نوش کی تع
-
00:34:34 یعنی کھانے اور پینے میں اس فرق کو ملحوظ رکھنا کہ ہم طیبات کھائیں گے خواہش سے اس
-
00:34:41 اور چوتھی اور اخری چیز کیا ہے اخلاق کی تار
-
00:34:44 چار چیزیں اپ اگر غور کریں تو اس میں ایک لفظ ہے جو بولا جارہا ہے طہارت
-
00:34:49 اس کو اللہ تعالی نے خود بیان فرمایا کہ میرے دین کا مقصد کیا ہے تزکیہ
-
00:34:55 تزکیہ کیا ہے
-
00:34:57 [Unintelligible]
-
00:34:59 عربی زبان میں تزکیہ کا مطلب یہ ہے کہ اپ پاکیزگی پیدا کریں اور پاکیزگی کو بڑھائیں
-
00:35:05 اس لفظ میں تو دونوں چیزیں موجود
-
00:35:07 تو عبادات سے ہم اس پاکیزگی کو بڑھاتے ہیں جو ہمارے پورے وجود کا
-
00:35:12 گویا حصہ ہے یا پورا وجود اصل میں اس پاکیزگی کو ہدف بنا کے تشکیل دیا گیا
-
00:35:18 اور جن چیزوں سے یہ پاکیزگی متاثر ہوتی ہے ان کو ہم چھوڑتے ہیں
-
00:35:24 تو پورے دین کی تعلیم کی اساس یہ
-
00:35:27 ان کو سامنے رکھ کر اب جب غور کرتے ہیں تو یہ چیزیں دیں چنانچہ لوگوں کو تعجب ہوتا ہے نہ کہ میں نے مونچھیں پست رکھنے کو تو سنن کی فہرست میں شامل کر دیا اس لیے کہ وہ دین ہے
-
00:35:37 اس میں طہارت مقصود ہے
-
00:35:39 یعنی اپ اپنے چہرے کے اوپر اگر اس طریقے سے مونچھوں کو چھوڑ دیتے ہیں تو اس سے وہ کھانے پینے کی پاکیزگی مجروح ہوتی ہے اور پھر جو اپ کی ہیلپ بنتی ہے وہ اس کا ویرانہ بنتی ہے
-
00:35:52 تو یا تو وہ بدن کی پاکیزگی سے پیش کیا جائے گا
-
00:35:55 [Unintelligible]
-
00:35:57 خرگوش کی پاکیزگی سے پوچھ کیا جائے گا یا اخلاق کی پاکیزگی سے اپروچ کیا جائیگا تو یہ چار چیزیں ہیں کہ جو دین کا کانٹینٹ وجود میں لا
-
00:36:06 تو اپ جب دیکھتے ہیں تو ان میں سے کوئی چیز بھی اس سے متعلق نہیں ہوتی
-
00:36:10 صحیح یعنی پہلی بات میں نے کیا عرض کی کہ خلق اللہ یہ اللہ کی بنائی ہوئی فطرت وہ میرا مجموعی وجود ہے جس میں میرے افطار میرے خیالات میرا الہام ہے خیر و شر میرا توحید و شرک کے بارے میں زاویہ نظر وہ ساری چیزیں ہیں جن کو دین کہتا ہے کہ یہ میری بنائی ہوئی فطرت ہے اللہ کی بنائی ہوئی فطرت ہے اس میں تبدیلی نہیں ہونی چاہیے
-
00:36:32 اس کے بعد اللہ کے پیغمبر سنت کیسے جاری کرتے ہیں وہ ایسے نہیں کرتے کہ بس ہمیں دیکھ لو کہ ہم کیا کر رہے ہیں
-
00:36:40 اور یہ اپ کے اوپر ہے نہیں جب وہ کسی چیز کو سنت کے طور پر جاری کرتے ہیں تو بتاتے ہوئے دین ہے
-
00:36:45 سمجھاتے ہو کسے اختیار کرنا ہے تمہیں ایک روایت بنا دیتے ہیں اس کا خود اہتمام کرتے ہیں کوئی اہتمام نہ کرے تو توجہ دلاتے ہیں اور اس طرح بحیثیت مجموعی گویا تبلیغ کا حق ادا کر کے اس کو ایک پورے کے پورے مسلمانوں کے ہاں مسلمہ چیز بنا لیتے
-
00:37:03 اس کے بعد وہ چیزیں ہوتی ہیں کہ جن کو لوگ اپنے طور پر دیکھ کے بیان کر
-
00:37:07 ایک ادمی یہ بیان کر دیتا ہے کہ حضور نے فرمایا تھا کہ رات کے وقت دیا بجھا کے سویا
-
00:37:12 ایک دوسرا ادمی بیان کرتا ہے میں نے دیکھا رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کو اپ نے فلاں معاملہ اٹھ کے کیا تھا وہاں بیٹھ کے کیا تھا اس طرح کی بہت سی چیزیں ہیں تو یہاں پھر علم کا کام یہ ہے کہ وہ ائے اور اکر یہ دیکھے سب سے پہلے یہ سوال کرے کہ کیا یہ جو عمل روایت کیا جا رہا ہے یہ دین ہے
-
00:37:30 تو میں نے بالکل اسی زاویے سے ان تمام روایات کو دیکھا ہے جن میں یہ چیز زیر بحث
-
00:37:35 واپی اجازت دیں تو میں اپ کو بتاتا ہوں کہ روایات میں اصل میں باتیں کیا کہی گئی ہیں
-
00:37:40 اس میں بھی کیا ہوتا کیا ہے ہوتا یہ ہے کہ لوگ اس بات کو توڑ کر بیان کر دیتے ہیں کہاں کہی گئی کس موقع پر کہی گئی اس کی ایک حصے کو اپ الگ کر دیجئے تو بات کچھ سے پوچھا جاتی ہے
-
00:37:53 ہم سب اس میں یہ جو ایت تھی سورہ نساء کی 115 نمبر ایت اس ایت کا سیاق بھی اپ اس موقع پر واضح کردیں جب کہا کہ واضح ہو گیا کہ دین کی حیثیت سے جو چیز ہوگی اس میں اگر رسول اور مومنین کے راستے سے ناراض کیا جائے گا تو اللہ اس پے یہ ایت کس پس منظر کی ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم جب دین کی دعوت دے رہے ہیں اپ لوگوں کو ہدایت پر لا رہے ہیں تو اپ کے صحابہ ہیں اپ ہیں
-
00:38:22 ظاہر ہے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کے یہ بندے خدا کی بات مان رہے ہیں خدا کے پیغمبر کے ساتھ لگے ہوئے جو اپ دین بتاتے ہیں جس کی اپ ہدایت کرتے ہیں جس کشمکش میں اپ ڈالتے ہیں اس میں پورے اخلاص اور احتیاط کے جذبے کے ساتھ اتباع کرتے ہیں
-
00:38:37 اور یہ گویا اس وقت صحابہ کرام کی جماعت ہے اس کا پورا کردار اس کی سیرت ہے تو وہاں یہ بتایا گیا ہے کہ ان کے مقابلے میں ایک منافقین کے گروہ ہے جو اصل میں پیغمبر کی مخالفت اور مسلمانوں کی مخالفت کو اپنا مشن قرار دے کر یہ سب سرگرمیاں کر رہا ہے
-
00:38:55 تو ان سے یہ کہا گیا ہے کہ اس موقع پر جو پیغمبر کے مخالف کھڑے ہوں گے اور جو ان اہل ایمان کے طریقے سے انحراف کریں گے وہ پھر اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائیں یہ سیاق ہے اس کا میں نے اس ایت کے اوپر تفصیلی گفتگو کی ہے اپنی کتاب مقامات میں
-
00:39:11 اور وہاں پر اجماع کے زیر عنوان یہ بتایا ہے کہ ایت بالکل ہی مختلف بات کو بیان کر رہی
-
00:39:16 وہ یہ نہیں بیان کر رہی کہ مسلمان اگر کوئی رائے قائم کرلیں یا کسی نقطہ نظر کو اختیار کرلیں تو اس سے انحراف
-
00:39:23 یہ کوئی دین سے ناراض ہو جاتا ہے اس میں غلطی بھی ہو سکتی ہے اس میں سے بھی ہو سکتی ہے اس کا جائزہ لیا جائیگا
-
00:39:30 اہل ایمان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ان کا رویہ کیا ہے
-
00:39:33 انے کا امتیاز کا اتحاد کا اتباع کا پیغمبر سے مخلصانہ تعلق کا اپ کے دینی مشن کے ساتھ محبت کا یہ ہے نہ ان کا اصل تو یہ بتایا گیا ہے کہ سچے اہل ایمان اللہ کے پیغمبر کے ساتھ یہ تعلق رکھتے
-
00:39:49 ان کا تعلق یہ نہیں ہوتا کہ وہ پارٹیاں بنا کے مقابل میں کھڑے ہو جائیں اور پیغمبر اور صحابہ کے طریقے کو چھوڑ کر اپنا کوئی مشن لے کے چل کھڑے
-
00:39:58 یہ بات ہے جو اپ بیان کی گئی ہے تو کسی ایت کو جب اپ اس کے سیاق سباق میں رکھ کے دیکھتے ہیں تو اس کی صحیح روح اور اس کا صحیح مقام واضح ہوتا ہے تفصیل سے قران مجید کی وہ تینوں مقامات سورہ روم اور سورہ نساء کی کو دو ایات ان کو واضح کیا کہ ان سے تو داڑھی کے بارے میں کوئی دینی حکم ثابت نہیں ہوتا
-
00:40:19 حدیثوں کی طرف اگے بڑھتے ہیں جو سوالات ہمیں موصول ہوئے
-
00:40:23 ان میں سب سے پہلا سوال یہ تھا کہ جو پورا نقطہ نظر اپ نے بیان کیا کہ یہاں فطرت میں داڑھی شامل نہیں ہے تو ایک حدیث نے جو سیدنا سیدنا عائشہ سے ہے وہ اس کی نفی کرتی ہے وہ اپ نے فرمایا ہے کہ 10 چیزیں ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے سیدنا عائشہ کی روایت ہے حدیث کی کتابوں میں ہے کہ 10 چیزیں ہیں جو فطرت میں شامل ہیں
-
00:40:44 اور اس میں سیدہ نے داڑھی کو شامل کیا
-
00:40:48 تو اپ کو پورا نقطہ نظر ایک طرف اور سیدہ خود رسول اللہ سے سن کے ایک بات کہہ رہی ہیں تو پھر قران کی وہ تاویل کیوں نہ ہو جو رسول اللہ خود بتا رہے تو اپ سے کہ جس وقت لوگ بات بیان کرتے ہیں تو وہ بات بیان کر دیں اب ہمارے سامنے وہ ائے گی تو سب سے پہلے تو جائزہ لیں گے نا
-
00:41:04 ہماری پوری مسلمان امت کے علم کی روایت یہ ہے کہ اپ یہ دیکھتے ہیں سب سے پہلے کہ جو بات بیان کی جا رہی ہے کون بیان کر رہا ہے کس طرح بیان کر رہا ہے
-
00:41:13 تو یہ جو روایت ہے نہ صرف یہ کہ سند کے اعتبار سے یہ کمزور ہے بلکہ بہت بڑی بات یہ ہے کہ اس میں راوی خود اضطراب میں مبتلا ہوگیا
-
00:41:22 یہ مستر روایت ہے یعنی وہ باتیں بیان کرتے کرتے بھول گیا ہے
-
00:41:27 اور اس نے کہا ہے کہ دسویں بات میں بھول گیا ہوں پھر کہتا ہے کہ غالبا وہ مزا ہوگا
-
00:41:32 اچھا دلچسپ بات یہ کہ اس دسویں کو اپ شامل کر دیں تو ایک بہت بڑی بات نکل جاتی ہے جس کو خود رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح ترین روایتوں میں بیان کیا وہ ختنہ ہے
-
00:41:41 عجیب اچھا تو اس لحاظ سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ یہاں پر راوی وہ چیزیں بھول گیا ہے جو بیان کی گئی ہیں اور پھر اس کے بعد اس نے اپنی یادداشت سے چیزیں بیان کی ہیں کچھ کو نکال دیا ہے اس کو ڈال دیا ہے باقی ساری چیزیں زیر بحث ہیں وہ تطہیر کے حوالے سے مونچھیں پست رکھنا یا خطے کو اگر شامل کرلیں تو داڑھی وہاں اکر وہ جو داخلی مضمون ہے تو اس میں اصل روایت جو ہے وہ ہے
-
00:42:09 اس میں یہ بیان کیا گیا اور اس کو اپ دیکھیے اس میں ایک ایک چیز جو ہے وہ دین کے اسی فریم کے اندر بالکل ٹھیک بیٹھ
-
00:42:16 روایتوں کا تجزیہ ایسے نہیں کیا
-
00:42:19 یعنی یہ دیکھا جاتا ہے کہ بات کیسے بیان ہوئی ہے کیا بالکل ٹھیک طرح سے بیان ہوگئی ہے اپ جانتے ہیں کہ تین چیزیں لازما دیکھی جاتی
-
00:42:27 یعنی
-
00:42:29 چابی کے لحاظ سے کیریکٹر کیا ہے
-
00:42:31 [Unintelligible]
-
00:42:43 اور وہ دسویں چیز اگر مزمل ہے
-
00:42:46 ختنہ کہاں گیا
-
00:42:48 تو اپ نے کیا چیز ڈالی کیا نکالی تو وہ ایک بالکل مسترد روایت ہے جس سے استدلال نہیں کرنا چاہیے
-
00:42:54 اچھا اگرچہ وہ ایسے ہوتی تو میں سمجھا دیتا کہ اس میں بھی کیا بات بیان کی گئی ہے تو اصل بات جو بیان کرنا پیش نظر ہے وہ یہ ہے کہ اپ جس وقت روایات کے ذخیرے پر نگاہ ڈالتے ہیں تو پہلے یہ دیکھ لیجئے کہ اپ کس چیز کا اس بات کرنے جا رہے ہیں یعنی اپ کو سب سے بڑا فاصلہ جو کرنا ہے پہلے وہ یہ چیز ہے کہ وہ دن ہے کہ نہیں
-
00:43:14 ہنی راوی حضرات بہت سی چیزیں بیان کر دیں گے ان کا کام تو تاریخ کا ریکارڈ پیش کر رہا ہے وہ یہ بتائیں گے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے گدھے پر سوار تھے اپ وہاں ارہے تھے اپ نے فلاں خاتون سے یہ کہا کہ اپنا سامان اوپر رکھ دو نیچے رکھ دو فلاں ادمی کو اپ نے ایک اونٹ دے دیا فلاں کے ساتھ یہ معاملہ کیا یہ جتنی چیزیں ہیں ان میں ہر چیز کا الگ الگ جائزہ لے کے دیکھا جائے گا کہ ان میں تین کی کونسی بات ہے اور پھر دین کے وہ جو فریم میں نے اپ سے عرض کیا ہے کہ یہ دیکھا جائے گا یہ عبادات کی نوعیت کی چیز ہے طہارت بدن کی نوعیت کی چیز ہے طہارت اخلاق کی نوعیت کی چیز ہے یا یہ
-
00:43:51 خیرو نوش سے متعلق پاکیزگی بتا رہی ہے یہ ساری چیزیں سامنے رکھ کر وہ ہدف ہے یہ بتا دی ہے نہ ایک کسوٹی اپ کو دے دی کہ دین کا مقصد تزکیہ ہے وہی چیزیں دین قرار پائیں گی جن کا اپ اس کے اس ہدف یا اس نصب العین یا اس مقصد کے ساتھ تعلق واضح کر سکیں گے اپ کو بتانا پڑے گا کہ یہ چیز ہے جو اس طریقے سے تزکیہ کرتی ہے
-
00:44:14 تمہارے عرض کر دیا کہ ایک چیز جو ہے وہ ایسی ہے کہ جس کو اپ بتا دیتے ہیں کہ یہ بدن کی طہارت کے لئے ہے یہ بتا دیتے ہیں یا اخلاق کی طہارت کے لئے یہ بتا دیتے ہیں خورونوش کی طہارت کے ذہن میں ہے وہ فورا دین کے فریم میں ا
-
00:44:28 اگر ایسا نہیں ہے تو پھر بات کو سمجھا جائے گا کہ کہیں بیان کرنے والوں نے غلطی تو نہیں کردی
-
00:44:34 یا انہوں نے اسٹریس تو تبدیل نہیں کر دیا یا موقع بلکل اور تھا تو بات کسی اور زاویے سے تو نہیں ہمارے سامنے ا گئی دلچسپ بات بتائی کہ یہ روایت ایک ضعیف روایت ہے سندا اور پھر راوی اثنا اخر میں خود کہہ رہا ہے کہ میں بھول گیا ہوں کہ وہ دسویں چیز کیا
-
00:44:51 اچھا اس کے برخلاف ہم سب ہمارے سامنے بہت سوالات اس حوالے سے بھی ائے ہیں
-
00:44:55 کے داڑھی کے بارے میں کوئی ایک حدیث نہیں ہے
-
00:44:59 بہت زیادہ احادیث
-
00:45:01 بعض میں یہ کہا گیا ہے کہ داڑھی رکھو مونچھیں کٹاؤ اور مشرکین کی مخالفت کرو بعد میں اس چیز کا بھی ذکر نہیں ہے اور بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ کفار کی مشابہت اختیار نہ کرو تم داڑھی بڑھاؤ داڑھی کٹواتے ہیں تو اپ نے جو پچھلی نشست میں ایک مفصل نقطہ نظر بتایا تھا کہ بھائی داڑھی کی روایت میں یہ زیر بحث ہے تو یہ باقی روایتیں بھی اپ کی نظر سے گزری ہیں جن میں اور حقیقت میں لوگ کہتے ہیں اور اپ کو علم میں ہے کہ یہ شائع ہو چکا
-
00:45:28 یعنی داڑھی کے معاملے میں جتنی روایتیں ہیں وہ اکٹھی کی گئی ان تمام کا جائزہ لیا گیا جو چیزیں سند کے لحاظ سے قابل قبول نہیں ہیں ان کو الگ کر دیا گیا جو سند کے لحاظ سے قابل قبول ہے ان کو سامنے رکھ کر یہ سمجھایا گیا ہے کہ ان میں اصل میں کیا بات بیان
-
00:45:44 وہ کیا ہے اپ سے اس کی تفصیل اگر اپ کو یہ تمام روایتیں شائع ہو چکے اس طرح میں نے عرض کیا اور یہ دیکھ لیجئے کہ ان میں جو تمام روایات اس قابل ہیں یعنی صحیح یا حسن کے درجے کی ہیں ان کو قابل قبول ہونا چاہیے ان کو بیان کیا جا سکتا ہے یہ سات روایت
-
00:46:01 اچھا اچھا اب ان میں ہوا کیا ہے ہوا یہ ہے کہ
-
00:46:05 بعض بھوکوں کے اوپر لوگوں نے پوری بات بیان کرنے کی بجائے صرف یہ جملہ بیان کر دیا
-
00:46:12 تیری رسالت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپ کو شرارت
-
00:46:16 [Unintelligible]
-
00:46:17 یعنی تم
-
00:46:18 ہوچک خود تلاش کر رکھو اور داڑھیوں کو بڑھنے کے لئے چھوڑ دو
-
00:46:22 پھر بھی یہی بات کی جان ہوگئی اب اپ یہ دیکھیے کہ یہ بات جس وقت اپ تمام روایات کو جمع کرینگے یہ کیسے کھلتی چلی جائے گی کس موقع پر کہے گی
-
00:46:33 یعنی یہ معلوم ہو جائے گا اس سے یہ طلبہ حاصل کرنا چاہیے کہ جب لوگ کوئی بات سن کر بیان کرتے ہیں تو وہ اپنے ذوق اور فہم کے لحاظ سے بعض اوقات سیاہ سماعت پچپن کس زیل میں بات کہی گئی وہ بیان نہیں کرتے
-
00:46:48 جب وہ بیان نہیں کرتے تو یہ اپ کا کام ہے کہ اپ اس کو دیکھیں
-
00:46:52 ابھی میں نے اس جانب توجہ دلائی نہ کہ جب اپ کے سامنے کوئی چیز ائے تو یہ کافی نہیں ہوتا کہ لوگوں نے کیسے اس کو سمجھا ہے
-
00:47:00 اللہ تعالی نے اپ کو بصیرت دی ہے علم دیا ہے اپ بھی دیکھیں اب اپ اندازہ کریں کہ 1200 سال تک
-
00:47:06 ہماری مسلمان امت کے علماء یہ بیان کرتے رہے ہیں کہ اللہ کے رسول نے یہ فرمایا تھا کہ اپ کو جب کبھی اپنا حکمران مقرر کرنا تو قریشی ڈھونڈ کے لائیں گے
-
00:47:18 لن کرتے رہنا اس پر اجماع بیان کیا جاتا ہے
-
00:47:21 لیکن اب اپ دیکھیں گے کہ کیا واقعی اللہ کے پیغمبر نے ہمیں اسی کا پابند کیا تھا
-
00:47:26 کیا شلوار کے قریشی قوم کی برتری قیامت تک کے لیے قائم کی گئی ہے
-
00:47:31 حدیث میں تو اگیا نہ نعمت من قریش جب اپ ان تمام روایات کو سامنے رکھ کے دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا کسی ابدی حکم سے تعلق ہی نہیں تھا
-
00:47:41 یہ تو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد کی صورتحال کے بارے میں ایک فیصلہ کیا
-
00:47:45 یعنی اس کی نوعیت بالکل وحی تھی کہ میں اج پاکستان میں بیٹھی ہوئی یہ کہوں کہ بھائی یہاں تو دیکھیے تین بڑی پارٹیاں ہیں تو اپ ان میں سے مسلم لیگ کو یا پیپلز پارٹی کو یا تحریک انصاف کو اس اصول پر اقتدار دیں
-
00:48:00 مثال کے طور پر میں یہ کہتا ہوں تو اپ اس کو ایک عبدی حکم بنا دیں کہ اب یہی فیصلہ ہے قیامت تک یہی رہے گا
-
00:48:06 نہیں اس وقت کی صورتحال میں کس کو اکثریت حاصل ہے کس کی تائید حاصل ہے تو موجودہ زمانے میں اہل علم نہیں غلطی واضح کی اپ یہ دیکھیے کہ استاذ امام امین احسن اصلاحی نے اپنی کتاب اسلامی ریاست میں اس کو واضح کیا اسی طرح مولانا سیدنا مولانا صاحب مودودی نے ایک دوسرے زاویے سے اس کو واضح کیا مولانا ابو الکلام ازاد نے ایک تیسرے زاویے سے اس کو واضح کیا تو یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ یہ جو بات کہی گئی تھی یہ بات کوئی ابدی حکم نہیں تھا
-
00:48:34 ثانی یہ اس وقت کی ایک سیاسی صورتحال میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اپ کے فورا بعد تجزیہ پیدا ہوسکتا تھا اس کا حل بتایا
-
00:48:43 یہ جاننا ضروری ہے کہ بات ہے کیا اصل
-
00:48:46 تو اب یہ دیکھیے کہ یہ کچھ لوگوں نے صرف اتنی بات روایت کردی میں نے اس پر نوٹ لکھا ہے
-
00:48:52 اگے کی روایتوں سے واضح ہو جائیگا کہ یہ داڑھی اور مونچھیں رکھنے یا نہ رکھنے کا کوئی حکم نہیں ہے
-
00:49:00 اچھا بلکہ اس وجہ سے
-
00:49:03 اس وجہ سے اجتناب کی ہدایت ہے جو اس زمانے کے مجوس مشرکین اور اہل کتاب کے متکبرین نے اپنی جلالت کے اظہار کے لئے اختیار کرلی
-
00:49:14 یعنی ہر جگہ رسالت کو اپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ رہے ہیں داڑھی تو سب ہی رکھتے تھے
-
00:49:19 وضع قطع کیسی داڑھی کی داڑھی ابوجہل نے بھی رکھی ہے مشرکین اور اہل کتاب یہ ہے نا بڑے بڑے گروہ جو ہیں ان کے متکبرین نے اپنی جلالت بڑے لیڈر ہیں رہنما ہیں تو وضع قطع بھی ایسی بناتے تھے جو بڑی متکبرانہ ہو جاتی تھی
-
00:49:38 اس کی مثالیں ہمارے اس زمانے میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں جائیے ذرا چودھریوں کی مذاق کتا دیکھئے معلوم ہو جائیگا یہ ہے یعنی حضور کیا فرما رہے ہیں مدعا یہ ہے کہ داڑھی اور مونچھیں رچی ہو تو ان کی وضاحت شریفانہ اور خدا کے متواضع بندوں کے شایان شان ہونی چاہیے اب دیکھئے جیسے ہی اپ نے بات کو زاویے سے دیکھا تو وہ دین کے پورے فین میں ٹھیک ہے یعنی جو اپ کے کردار اپ کی سیرت اپ کے اخلاق کی وجود کی طہارت ہے اسی سے متعلق بات کی یعنی مونچھیں چھوٹی اور داڑھی بڑی ہو
-
00:50:09 تو فرمایا یہ مذاق کیا ہے جو تمہیں بنانی چاہیے
-
00:50:12 مجھے اپنی ضروری ہے
-
00:50:15 رکھو تو ایسی ہونی چاہیے
-
00:50:18 داڑھی رکھو تو ایسی ہونی چاہیے اس کے برخلاف اگر مونچھیں بڑی بڑی اور داڑھی چھوٹی ہوگی یا اس طرح کی مونچھوں کے ساتھ بالکل منگوا دی جائے گی تو یہ اوباشوں کی وجہ بن جائے گی جس سے ہر مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے
-
00:50:31 تاہم اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ بڑی بڑی مونچھیں مرد اپنی وجاہت اور مردانگی کے اظہار کے لئے بھی رکھتے ہیں ہوتا ہے نہ ایسے یہ چیز بھی دین میں قابل لحاظ ہے
-
00:50:42 چنانچہ فرمایا کہ اس کے لئے تم داڑھیوں کو بڑھنے کے لئے چھوڑ سکتے
-
00:50:46 ہاں جی یہ جو مردانہ وجاہت کا اظہار ہے اب دیکھیں ہمارے یہاں پٹھانوں کیا اور بہت سی قوموں میں اس کی بڑی اہمیت ہوتی ہے تو حضور نے فرمایا کہ اس کے لئے تم یہ کر سکتے ہو لیکن وضع قطع تمہاری بحیثیت مجموعی شریفانہ ہونی چاہیے
-
00:51:01 اس لئے کہ وہی مقصد جو مونچھوں کو بڑھانے سے حاصل کرنا پیش نظر ہے اس طریقے سے بھی حاصل ہو جائیگا بھی شریفانہ رہے گی قبائلی معاشرے میں اس طرح کی داڑھیاں اس زمانے میں دیکھی جا سکتی
-
00:51:12 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مونچھیں پست رکھنے کی ہدایت کی تو اس کے ساتھ یہ الفاظ کے داڑھیوں کو بڑھنے کے لئے چھوڑ دیا کرو مخاطبین کے ذہن میں موجود اس محرک کی رعایت سے ارشاد فرمائے ہیں ان سے داڑھی رکھنے کا کوئی حکم بیان کرنا مقصود نہیں ہے اپ نے کرتا پہنا ہوا ہے تو کیسا پہننا ہے اپ نے تہمت باندھی ہوئی ہے تو کیسی باندھنی ہے اپ نے داڑھی رکھی ہوئی ہے تو ظاہر ہے کہ لوگوں نے
-
00:51:38 یعنی یہ تو اج کے زمانے میں داڑھی مونڈ نے مجھے پست رکھنے کے لئے بہت سے حالات ایجاد ہو گئے ہیں تو اسانی ہو گئی ہے بھلے لوگ رکھتے ہی تھے تو رکھتے تھے کیسی ہونی چاہیے روایتوں میں اسی طرح کی چیزیں ہیں جن کے موقع و مال کو نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ مہندی یا خضاب لگانے یا نہ لگانے کو بھی دین کا مسئلہ بنا کر پیش کرتے ہیں ذرا الے کے دین کا مقصد تزکیہ ہے اور اس کے تمام احکام کسی مقصد کو رد کر دیے گئے
-
00:52:07 یہ تو اس مجمل روایت پر میں نے تبصرہ کر دیا اب اپ دیکھیں گے اگے اگے کیا ہو رہا ہے وہی بات بیان کرتے ہیں اور اخر میں کہتے ہیں وہ خالف المجوس یعنی مجوس کے متکبرین کی مخالفت کرو اچھا وہی بات کہتے ہیں اور پھر دیکھیے کیسے بیان کرتے ہیں کہ یہ لوگ کیا کرتے ہیں اپ کے سامنے مجوس کا ذکر کیا گیا تو فرمایا دیتے ہیں ان کی مخالفت کیا کرو
-
00:52:37 یعنی یہ مذاق پتہ ہے جو زیر بحث ہے جو روایتوں سے پھر کھلتی چلی جاتی ہے جیسے جیسے اپ ان کو جمع کرتے
-
00:52:44 یہ ساری چیزیں اپ پڑھ سکتے ہیں ہمارے ہاں یہ شائع ہو چکی ہوئی ہیں اچھا پھر اسی جگہ مجوس کی جگہ مشرکین اجا
-
00:52:51 اس لئے تو ان کے ہاں بھی مطلب اس طرح کی وضاحت کرنا اختیار کرتے تھے اچھا پھر یہی بات مزید اگے بڑھتی ہے تو اپ کہتے ہیں کہ تم لوگ دال میں بڑھاؤ اور مونچھوں کے بال کاٹو اور بڑھاپے کا رنگ بدل دیا کرو اس معاملے میں یہود و نصاری کی مشابہت اختیار نہ کرو یعنی ان کے پھر کچھ اس طرح کی بدعتیں موجود ہیں کہ جن کو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے ہیں کہ لوگ ان کی اس طرح کی وضع قطع اختیار نہ کریں اب میں اپ سے عرض کرتا ہوں کہ یہی باتیں اگے بڑھتی چلی جاتی ہے یہاں تک کہ ہم ابو امامہ باہلی کی روایت تک پہنچ جاتے ہیں یہ اس بات میں سب سے زیادہ مفصل روایت ہے جو پوری بات کو سمجھا دیتی ہے کہ مسئلہ کیا
-
00:53:30 انا اباؤ اعمال باہر یقون خراج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
-
00:53:36 فقہ ہے یا معاشرے کا انسان ہم دونوں مسخر ہوا خالد والے کتاب کہا یا رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
-
00:53:48 اتنا اہل کتابیں صبر یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا رسول اللہ
-
00:54:02 ستارہ پکارے نبی صلی اللہ علیہ
-
00:54:18 ابھی دیکھی ہے کسی پورا قصہ کیا ہے ابو ماما باہر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ بوڑھوں کی مجلس میں جن کی داڑھیاں سفید ہو چکی تھی تشریف لائیں تو ان سے کہا انصار کے لوگو اپنے داڑھیوں کو سرخ یا زرد کر لیا کرو
-
00:54:34 ابھی دیکھی نہ کہ ایک مجلس میں سارے بوڑھے بیٹھے ہوئے ہیں انصار کے سب کی داڑھیوں سے باہر سے بیٹھ گئے تو اپ نے فرمایا کہ بھائی رنگ رنگ لگا لیا کرو
-
00:54:42 اور اس معاملے میں اہل کتاب کی مخالفت کرو
-
00:54:46 انصار کے لوگ اپنے داڑھیوں کو سر کیا درد کر لیا کرو اس معاملے میں اہل کتاب کی مخالفت کرو
-
00:54:51 اگے دیکھیے ابو ماما کہتے ہیں کس پر ہم نے سوال کیا یا رسول اللہ پھر اس کا کیا حکم ہے کہ اہل کتاب شلوار پہنتے ہو تہمت نہیں مانتے اپ نے فرمایا تم شلوار بھی پہنو اور تہمت بھی پہنو اب یہ کوئی دین کے احکام بیان ہو رہے ہیں سات معلوم ہوتا ہے کہ بعض بدعت ہے اہل کتاب نے اختیار کرلی ہیں بعض غلط رویے اختیار کر لیے ہیں حضور فرما رہے ہیں کہ تم ان کو ختم کر دو اور اس معاملے میں جن کی مخالفت کرو ہم نے پھر سوال کیا اور اس کا کہ اہل کتاب موزے پہنتے ہیں وہ جوتے نہیں پہنتے
-
00:55:22 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم موزے بھی پھل اور جوتے بھی اور اس معاملے میں اہل کتاب کی مخالفت کرو ہم نے سوال کیا یا رسول اللہ اہل کتاب داری اور مونچھیں خوب بڑھاتے داڑھی کرواتے ہیں مونچھیں خوب بڑھاتے ہیں ابو کہتے ہیں کہ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو مونچھیں تراشا کرو داڑھی کو خوب پڑھنے دو جس طرح وہ مونچھوں کو بڑھنے دیتے ہیں اور اس معاملے میں بھی اہل کتاب کی مخالفت
-
00:55:43 بھابھی دیکھی ہے کہ یہ بےعزتی ہیں جو مدینہ میں اہل کتاب کے زیر اثر لوگوں کے ہاں موجود
-
00:55:50 انصاری مان لے ائے ہیں وہ پوچھ رہے ہیں ان میں سے کوئی چیز بھی دین نہیں
-
00:55:55 لوگوں نے کچھ چیزوں کو دین بنا لیا ہے تو اپ نے ایک ایک چیز کے بارے میں یہ بتایا کہ اس میں تمہیں کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے پیغمبر کا یہ منصب ہے کہ جب اس کے سامنے کوئی ایسی چیز ائے کہ جس کو غلطی سے دین بنا لیا ہو اس کی اصلاح کریں
-
00:56:12 اور جب اپ کوئی وضع قطع اختیار کریں اپ کو رویہ اختیار کریں اپ کو طرز عمل اختیار کریں اپ کچھ کھائیں پئیں اپ بدن کی طہارت سے متعلق کوئی غلطی کریں تو اپ کو متنبہ کرے اس لئے کہ دین یہی ہے اور ان کے اندر وہ ہدایت دیتے ہیں تو ان تمام روایتوں کو سامنے رکھ کر میں نے یہ رائے دی ہے کہ اپ داڑھی رکھی ہے جس طرح اپ باقی چیزوں میں انتخاب کا حق رکھتے ہیں یہ بھی کیجئے اگر اپ اس محبت کے ساتھ داڑھی رکھتے ہیں کہ اللہ کے پیغمبر نے داڑھی رکھی تھی یا صالحین داڑھی رکھتے ائے ہیں تو بڑی خیر و برکت کی چیز ہے اچھے لوگوں کی وضاحتوں کو اپنانا چاہیے لیکن جو بات کہی گئی ہے وہ یہ نہیں ہے جو بات کہی گئی ہے وہ اصل میں یہ ہے کہ وضع قطع شریفانہ ہونی چاہیے لباس پہننا ہے تو ایسا پہنو داڑھی رکھنی ہے تو ایسے ہی رکھو اور اگر کسی جگہ کوئی دین میں بدعت پیدا کر دی جائے تو پیغمبر کی موجودگی میں ضروری ہے کہ لوگ اس بدعت کو ختم کر
-
00:57:08 تو حضور نے اس زاویے سے اس پس منظر میں یہ باتیں کہی ہیں جوتے پہنو نماز پڑھ لو
-
00:57:14 جنازے پہنو نماز پڑھ لو اس طرح کی بہت سی چیزیں جو ہے وہ دین بنا دی جاتی ہیں
-
00:57:20 تو یہ بات ہے جس کو بیان کیا
-
00:57:22 بہت بہت شکریہ ہم سب بہت ہی وضاحت سے اج قران مجید کی وہ تینوں مقامات اور روایات کا اتنا گہرا استفسار کے تمام روایات میں کیا چیز زیر بحث ہے یہ اج زیر بحث ائی ہمارا وقت یہاں پر ختم ہو رہا ہے کل 1:00 اسی وقت مکتبہ غامدی کی یہی نشست اگے بڑھے گی اور یہ ذہن میں رہے کہ ہم وہ 23 بنیادی سوالات زیر بحث لا رہے ہیں اگلا موضوع عورتوں سے پردے سے متعلق ہے
-
00:57:49 کوشش ہماری یہ ہے کہ تفصیل سے غامدی صاحب سے ایک ایک پہلو کی تنقید کی جائے اور
-
00:57:55 ابھی تک تو بظاہر لگ رہا ہے کہ یہ موضوع مکمل ہو گیا لیکن پھر اپ لوگوں کے سامنے غامدی صاحب کی رائے ہے اپ اگر ان سے اختلاف کرتے ہیں تو موردین ویلکم اپنے کمینٹس میں اپ کوئی بات جو قران مجید کے اندر زیر بحث ہے غامدی صاحب کے جو انٹرپریٹیشن ہے اس سے مختلف ہے اس کو ضرور لکھیں کل انشاء اللہ 1:00 ہم پھر اسی جگہ پے اسی موضو کے ساتھ حاضر ہوں گے
-
00:58:22 بہت شکریہ
-
00:58:23 [Unintelligible]
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.