Response to 23 Questions - Part 5 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:01 [Unintelligible]
-
00:00:02 [Unintelligible]
-
00:00:05 جی بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتب غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید ہم یہاں موجود ہیں اس وقت ڈیلس میں اندھی صاحب کے ساتھ ان 23 اعتراضات پر گفتگو ہو رہی ہے جو بالعموم ان کی فکر پر پیش کیے جاتے ہیں یہ اس سلسلے کی پانچویں نشست ہے میری درخواست ہوگی کہ جو لوگ ان اعتراضات میں سے کسی موضوع پے دلچسپی رکھتے ہیں تو وہ ترتیب سے پچھلی اقسات کو لازما دیکھیں کیوں اس لئے کہ اس میں بات شروع ہوئی ہے جس کو ہم اگلی قسط میں کنٹینیو کرتے ہیں
-
00:00:38 تو اخری نشست کے اندر غامدی صاحب نے سورہ احزاب کا وہ کونٹینٹ پورا کانٹینٹ پڑھ کے سنایا تھا اور یہ بتایا تھا کہ
-
00:00:47 دراصل اس میں بات کیا زیر بحث ہے اج ہماری یہ خواہش ہے درخواست غامدی صاحب سے کہ ان کا جو نقطہ نظر اس وقت سامنے ایا تھا
-
00:00:58 اس پر کچھ سوالات کچھ اعتراضات کچھ چیزیں ہیں جو ہمیں موصول ہوئی ہیں جن پر ہم غور کر رہے ہیں اور ہم وہ اج غامدی صاحب کے سامنے رکھیں السلام علیکم خیریت سے ہیں وعلیکم السلام ہم سب سورہ احزاب پہ بہت تفصیل سے بات ہوئی اپ نے اپنا نقطہ نظر اس میں واضح کیا ٹھیک بات ہے یعنی اگر دیانتداری سے دیکھی جائے کو پڑھ کے جب بتایا تو اس سے بات واضح ہوتی ہے کہ خاص صورت حال ہے جس میں یہ بات کہی جا رہی ہے
-
00:01:27 لیکن میں نے یہ دیکھا کہ ہمارے ہاں جو ایک عام نکتہ نظر ہے قران مجید کے بارے میں وہ یہ ہے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ قران میں کوئی بات کہی جائے قران میں کوئی بات ائے
-
00:01:37 اور انے کے بعد وہ بات وقتی نوعیت کی ہو اس بات کے اندر ہمیشگی نہ ہو کیونکہ قران تو قیامت تک کے لئے ہے
-
00:01:46 تو اس نقطہ نظر کو اپ کے استاد خود مولا امین احسن اصلاحی نے اپنی تفسیر میں ایک چھوٹے سے اقتباس میں بیان کیے میں چاہتا ہوں میں اس کو پڑھوں اور پھر اپ اس پر
-
00:01:55 تبصرہ کریں
-
00:01:56 بولو لکھتے ہیں اسی سورہ احزاب کے مقام کے بارے میں اس ٹکڑے سے کسی کو کوئی غلط فہمی نہ ہو کہ یہ ایک وقتی تدبیر تھی جو اشرار کے شر سے مسلمان خواتین کو محفوظ رکھنے کے لئے اختیار کی گئی تھی اور اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی
-
00:02:10 ابل تو احکام جیتنے بھی نازل ہوئے ہیں سب محرکات کے تحت نازل ہوئے لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ وہ محرکات نہ ہو تو وہ احکام قدم ہو جائیں دوسرے یہ کہ جن حالات میں یہ حکم دیا گیا کوئی شعور دعوی کر سکتا ہے کہ اس زمانے میں حالات کل کی نسبت ہزار درجہ زیادہ خراب ہے البتہ حیا اور عفت کے وہ تصورات معدوم ہوگئے جن کی تعلیم قران مجید نے دی تھی تو ہم سب یہ بتائیے کہ سورہ احزاب میں مخصوص قصہ مخصوص حالات زیر بحث ہیں تو پھر اس کو قیامت تک کے لئے قران میں کیوں رکھ دیا گیا مولانا اصلاحی کیا بات کرتے یہ سمجھ لیجئے کہ قران مجید کس طرح کی کتاب ہے یعنی قران مجید میں انسانوں کے لئے ایک ہدایت نامہ ترتیب دے کے بیان نہیں کیا گیا میں نے اپنی کتاب میزان میں جہاں اصول مبادی پر بحث کی ہے وہاں یہ بتایا ہے کہ قران اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایک پیغمبر کی سرگذشت انظار ہے یعنی اللہ نے پیغمبر کو مبعوث فرمایا ہے وہ اپنی قوم سے خطاب کر رہے ہیں
-
00:03:16 وہ ہے ان کا خاندان ہے
-
00:03:19 ان کے صحابہ ہیں ایک دعوت مختلف مراحل سے گزر رہی ہے کشمکش کی ایک زندگی ہے اس میں کبھی حبشہ کی ہجرت کا واقعہ زیر بحث اجاتا ہے کبھی بدر زیر بحث اجاتی ہے کبھی احد زیر بحث ا جاتی ہے یہ بدر یہ احد یہ سب کے سب جتنے بھی واقعات ہیں کیوں قران میں رکھے گئے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کیوں قران میں زیر بحث ا گئی اس لیے کہ پیغمبر کی پوری سرگوش تمہارے سامنے رہے
-
00:03:48 یعنی یہ کسی فلسفی اور حکیم کا ہدایت نامہ نہیں ہے یہ خدا کے اخری پیغمبر کی پوری سیرت ہے
-
00:03:55 یعنی وہ کیسے ائے انہوں نے کیسے دعوت پیش کی وہ کن مراحل سے گزرے ان کے ساتھ کیا معاملات ہوئے قران اس پوری تاریخ کو بیان
-
00:04:05 اپ جگہ جگہ دیکھی اینی پوری سورہ ال عمران کا بہت بڑا حصہ ہے کہ جو صرف جنگ احد پر تبصرہ کر رہا ہے اس لیے کیا جاتا ہے کہ اس ائینے میں اپ دیکھیں کہ یہ جدوجہد کیسے ہوئی
-
00:04:21 اس میں لوگوں نے کیا کردار ادا کیا اس میں کیا اخلاقی پہلو زیر بحث ہے تو گویا قران کا طریقہ ایک فہرست بیان کرنے کا نہیں ہے بلکہ اس پوری صورتحال میں اللہ تعالی مکالمہ کر رہے ہیں یعنی اس میں بہت سی باتیں ہیں کہ جو ان لوگوں کو کہی جا رہی ہیں جو اس وقت موجود ہیں اور اس طرح کی جارہی ہے کہ وہ انہی کے لیے
-
00:04:41 میں اس کی مثالیں دے دیتا ہوں قران مجید یہ بتاتا ہے
-
00:04:46 کہ منافقین رسالت پر اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اتے اور کوئی فتنہ پیدا کرنے کے لئے یہ درخواست کرتے
-
00:04:53 یہ ہمارے ساتھ ذرا خلوت میں بات کر لیجئے علیحدگی میں وقت دے دیجئے
-
00:04:58 قران مجید میں اس پر حکم دیا کہ اب یہ جب بھی ائے یہ کیا بلکہ جو بھی ائے وہ پہلے صدقہ و خیرات کرے اس کے بعد پیغمبر سے ملاقات کا وقت ملے گا تو یہ ایت کیوں رکھی گئی قران مجید اچھا اس کے فورا بعد دیکھیے کیا ہے یعنی یہ ایت جہاں ہے اس نے نکالی ہے اس کے بعد ہے مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے کوئی نکاح نہیں کر سکے گا لوگوں کو بتا دیا جاتا یہ کیوں قران میں باقی رکھا گیا اس کی پوری داستان قران میں موجود ہے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے موبائل بولے بیٹے کے معاملے میں ایک صورت حال کی قران مجید اگر جس طرح کے لوگ تصور کرتے ہیں ویسے ہی کتاب ہوتی تو صرف یہ ایک چند لفظوں کی ایت کافی تھی کہ وہ بولے بیٹے کے ساتھ کوئی اپ کا تعلق قائم نہیں ہو جاتا اپ اس کی شادی کر سکتے ہیں اس کے متعلقہ کے ساتھ پورا واقعہ بیان کی ہے یعنی وہ کیا ہوا نکاح کیسے ہوا مسئلہ کیا پیش ا گیا عدت گزارے بغیر اللہ تعالی نے نکاح کا اعلان کر دیا کیوں کر دیا
-
00:06:04 یہ ساری چیزیں بھی اپ غور کریں بھی سورہ احزاب میں تیرے پاس ہیں اس وجہ سے یہ بات پہلے سمجھنی چاہیے لوگ قران مجید کو کبھی اس کے اندر اتر کر پڑھیں تو ہمیں معلوم ہو کہ وہ اصل میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی پیغمبر کی حیثیت سے پوری سرگزشت کے پس منظر میں گفتگو کر رہا ہے اس میں ناگزیر ہے کہ اگر کوئی وقتی نوعیت کی ہدایات بھی دی جائے جیسے میں نے یہ بالکل ہی ایک وقتی نوعیت کی ہدایت اپ کو بتائی یہ صدقہ کرکے لوگ ملا کریں یہ تو ایک بالکل ہی وقتی تدبیر اللہ تعالی جانتے تھے کہ اس کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی
-
00:06:40 اچھا رسول اللہ سلم تمہارے درمیان موجود ہوں جنگ کی نوبت اگئی
-
00:06:45 نماز کا وقت اگیا
-
00:06:47 اب اس کو بتایا گیا کہ حضور موجود ہوں اس لئے کہ عام حالات میں وہ مسئلہ ہی پیش نہیں اتا
-
00:06:52 عام حالات میں جنگ کا موقع اگیا اپ نماز پڑھنا چاہتے ہیں کچھ لوگ مورچوں میں بیٹھے رہیں
-
00:06:58 تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ہے نہ جس کی وجہ سے مسئلہ زیر بحث اگیا ورنہ تو ضرورت ہی نہیں ہے اس بات
-
00:07:04 الصلاۃ الخوف جس کو کہتے ہیں اپ حضرات ذرا اس کو سورہ نساء میں نکال کے پڑی
-
00:07:10 تو پہلے تو اس تصور کو درست کرنا چاہیے اچھا اسی طرح ایک سوال لوگ عام طور پر کر دیتے ہیں کہ یہ دیکھیے یہ سورہ احزاب پہ اپ نے تبصرہ کیا اپ بتا رہے ہیں ان ہدایات کا پس منظر یہ ہے یہ پس منظر کہاں سے معلوم ہوگا تو میں نے پوری سورہ پڑھ کے بتایا کہ سورہ تو پس منظر کو بیان کر رہی ہے خود
-
00:07:29 یعنی کہیں باہر سے نہیں ہوں پس منظر معلوم ہوگا اپ نے جاکے کوئی تاریخ نہیں پڑھنی اپ نے کوئی شان نزول کی روایات نہیں پڑھنی صرف سورہ کو ابتدا سے انتہا تک پڑھیے وہ کبھی ابتدا میں اس کو بیان کرنے کی کبھی اہستہ اہستہ تدریجی انکشاف کے طریقے پر کھولتی چلی جائے گی
-
00:07:45 تو میں نے اپ کو بتایا کہ اخر میں جاکے یہ تک بتا دیا گیا ہے کہ یہ جو ریشہ دوانیاں کر رہے ہیں جو سازشیں کر رہے ہیں جو اسکینڈل بنا رہے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں یہ احکام دینے پڑے ہیں اگر یہ باز نہ ائے تو اسی مدینے کے اندر ان کی سرکوبی کی جائے گی یہاں سے نکال دیے جائیں گے اور ہو سکتا ہے کہ نوبت یہ اجائے کہ ان کے عبرت ناک طریقے سے قتل کرنے کے احکام دے دیے جائیں تو کوئی کسر چھوڑیئے اللہ تعالی نے پس منظر بتانے میں اس لیے پس منظر بھی وہیں موجود ہے صرف یہ ہے کہ اپ یہ نہ کریں اچھا پردے کی ایت کہاں پائی جاتی ہے اپ نے نمبر بتایا پردے کا حکم دیا گیا ہے یہ قران کو پڑھنے کا طریقہ یہ ہے قران مجید کو اپ کو دیکھنا ہوگا اس کے اندر اتر کر کہ پوری بات کیا ہے جب واپس سورہ کو بحثیت مجموعی پڑھیں گے تو یہ ساری چیز واضح ہو جائے گی اپ نے استاذ امام امین احسن اصلاحی کا ذکر کیا یہ قران مجید پر تدبر کرنا اس کے اندر اترنا اس کے پس منظر کو سمجھنا ایتوں کی تدریجی انکشاف سے جاننا میں نے تو سیکھا ہی نہیں اس وقت بھی اگر ہم تصور قران کو اٹھا کے دیکھیں تو یہ جو کچھ میں نے عرض کیا ہے یہ سب انہوں نے بیان کی
-
00:08:54 یہ سب موجود ہے اسکے اندر
-
00:08:56 یہاں جو اپ نے ان کا اقتباس پڑھ کے سنایا وہاں غلطی کیا ہے دیکھئے غلطی ابو حنیفہ سے بھی ہوگی شافعی سے بھی ہوگی مالک سے بھی ہوگی امین احسن سے بھی ہوگی
-
00:09:07 امام تھا ہی سے بھی ہوگی مجھ سے بھی ہوگی ہمارے بعد انے والوں سے بھی ہوگی غلطی کو متعین کرنا پڑے گا یہ کوئی استدلال ہی نہیں ہے کہ انہوں نے یہ بات کہی ہے اپ اس کے اندر اتر کر دیتی ہے یعنی جو غلطی لگی ہے وہ یہ ہے کہ پہلے حکم ہے کیا اس کو متعین نہیں کیا گیا
-
00:09:24 انگلش میں بات تفصیل سے بتایا خود بتا رہے ہیں کہ اس کو دیکھیں گے جب اپ تو کہیں گے نا کہ یہ تو ایک وقتی تدبیر ہے لیکن خود حکم کو کیا حیثیت دے رہے ہیں اپ جانتے ہیں غلطی کہاں سے لگ رہی ہے جلباب کا نفس پڑھتے ہی چہرے پردے کی طرف منتقل ہوگیا جو پہلے سے موجود ہے پہلے سے ذہن میں موجود ہے پس منظر میں موجود ہیں اور یہاں میں یہ بات بھی عرض کروں گا یہ بھی اپ کو بتا دوں
-
00:09:58 کہ جس وقت
-
00:10:00 کوئی غلط تعبیر اختیار کرنی
-
00:10:03 وہ غلط تعبیر پھر اہستہ اہستہ سوسائٹی میں رائج ہو جائے
-
00:10:07 اس غلط تعبیر پر ایک کلچر ایک تہذیب وجود میں اجائے اس تہذیب میں اپ انکھیں کھولیں
-
00:10:14 اسی کے اندر اپ نے نشونما پائی ہو اس کے سحر کو توڑنا اسان کام نہیں ہوتا میں جانتا ہوں میں یہ سب کچھ سے گزرا ہوں تو ظاہر ہے کہ استاذ امام کا بھی ایک پرسنٹ لیکن اپ ہماری ایک اشرافیہ کی تہذیب تھی ہم نے گھروں میں دیکھا ہے سب پوچھتا میں نے اپ کو یہ بتایا کہ یہی پالکیاں یہی خواتین کے بارے میں یہ مسئلہ تو ہم ہی تو غیرت کا مسئلہ بن گیا ہوا تھا یہ پس منظر ہے اس میں جیسے ہی جلباب کا لفظ ایا ہے تو فورا ذہن یہاں پر اٹک گیا ہے کہ یہ غالبا پردے کا حکم ہے یہ پردے کا حکم نہیں ہے یہ عفت اور حیا کو قائم رکھنے کا حکم ہی نہیں ہے یہ شناخت قائم کرنے کا حکم ہے اس لیے میں نے توجہ دلائی ہے خود اس ایت کے اندر دیکھیے یہ وہ جگہ ہے جہاں سے کسی بڑے سے بڑے ادمی کو غلطی لگ سکتی ہے یہ خیال نہ کیجئے کہ میں یہ کہہ رہا ہوں مجھے نہیں لگ سکتی میری بات پر بھی اپ کو ایسے ہی تنقید کرنی پڑے گی یہ جو اپ نے ابھی بات فرمائی ہم سب یہی بات میں بہت معذرت کے ساتھ پیش کروں گا لوگ اپ کے لئے بھی تو کہتے ہیں کہ ایک جدید ترقی کے ماحول میں پوسٹ ماڈرنزم کے دور میں استعمار کے بعد انکھ کھولی ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے ورنہ نے تو اپنا استدلال قران پر کھڑا کیا تو ہم ان کے اس محرک کی اس پس منظر کے بارے میں کیسے گفتگو کر سکتے ہیں یہ اصل میں غلطی کا سبب متعین کرنے کا محرک میں تو بد نیتی شامل ہوتی معاذاللہ اس کا کوئی تصور ہی نہیں ہے یعنی مجھے بھی بارہا ایسے غلطی لگی ہے کہ کسی ایک لفظ سے ایک تصویر ذہن میں موجود ہے ذہنی پس منظر وہ اللہ کی کتاب کی کسی تعبیر سے بنا ہے
-
00:11:45 علماء کی کسی رائے سے بنا ہے وہ ذہنی پس منظر ٹوٹتا نہیں جب تک کہ اپ متعین طور پر نہیں بتاتے کہ یہاں غلطی
-
00:11:53 تو یہ چیز ہے جو بیان کیجئے یہ نہیں ہے جہاں تک میرا تعلق ہے تو میں اپ سے عرض کروں کہ دور حاضر میں لوگ کیا کہتے ہیں کیا چیزیں نہیں کہتے بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ دور حاضری میں نے ہر دور میں مختلف حرام موجود رہتے ہیں ان پر لوگ غور کرتے رہتے ہیں تو صورتحال یہ نہیں ہے کہ ہمیں اس وقت جو لوگوں کی تہذیبی اقدار ہے ان کو سامنے رکھنا ہے وہ تہذیبی اقدار بھی کوئی علمی اور عقلی چیز ہے تو محرک بن سکتی ہے غور کرنے کا لیکن تنقید جب اپ کریں گے یا غلطی بتائیں گے تو یہ کہہ کے نہیں اگے چلے جائیں گے محنت کا لفظ پڑھتے ہی زین سے اوجھل ہو جاتے
-
00:12:30 برسوں خود میں اس صورتحال سے گزرا اچھا اب اس پہ اصل میں خیال کر کے بتا رہے ہیں کہ اپ خود بھی صورتحال وہ جلباب کا لفظ بولتے ہی اصل میں پردہ عفت حیا اس کا تصور اتا ہے سورہ احزاب میں عفت حیا زیر بحث ہی نہیں حفاظت اور تحفظ ہی نہیں ہے پوری سورہ میں بتائیے کسی جگہ پر یہ چیز زیر بحث ہے کہ اس وقت کا تقاضا یہ حیا کا تقاضا یہ ہے بھائی یہ بات تو اگر کہی قران بیان کر دیتا تو پھر تو یہ پردے کے احکام بن جاتے سب کے سب
-
00:13:03 یہ زیر بحث ہی نہیں ہے یعنی نا جلباب لینے کا مقصد پردہ کرنا ہے نہ یہ عفت اور حیا کے لیے ہے قران مجید بتا رہا ہے کس لئے وہ دوسری عورتوں سے الگ پہچانی جائے
-
00:13:20 یہ بتا رہا ہے تاکہ لوگ ان کی عزت کریں یا ان کو نہیں عزت کریں ان کو یہ اشعار اذیت نہ دیں
-
00:13:30 تو سر اج کل جو لوگ کہتے ہیں کہ یہی اپلائی ہوتا یونیورسٹی میں اتا ہوں لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ ایک ترتیب کے ساتھ پہلے دو چیزوں کو صاف کرلے یعنی یہ بات یہ جو کچھ ہم نے قران مجید کو اس طرح اندر اتر کے پڑھنا اس کے پس منظر کو سمجھنا سورہ کو اس کی اس کے باطن کے اندر جا کر دیکھنا یہ سب استاد امام سے سیکھا ہے لیکن میں پھر گذارش کروں کہ بڑے سے بڑا ادمی بھی ایک پوری بات کو ٹھیک سمجھ کر کسی ایک جز میں غلطی کر سکتا ہے اس غلطی کو متعین کرنا ضروری ہے بالکل اسی طرح جیسے میں اس پوری سورہ کو سمجھنے کے بعد اپ کے سامنے اس کی تعبیر کر رہا ہوں اب میری بات بھی غلط ہو سکتی ہے
-
00:14:15 لیکن کسی دوسرے صاحب علم کو وہی کرنا چاہیے جو میں استاد امام کے ساتھ کر رہا ہوں خالص علمی تجزیہ کر کے بتائیں غلطی کیا ہے تو میں صرف یہ نہیں کہہ رہا کہ 22 کیا ہوا ہے میں یہ بتا رہا ہوں کہ اس میں نظر انداز کیا چیز ہوئی ہے یہ لفظ نظر انداز ہو کے یعنی یہ 22 بتا رہا ہوں اپ
-
00:14:33 اگر اپ یہ نہیں بتا سکتے کہ لفظ کو سمجھنے میں کیا غلطی ہوئی ہے پس منظر کو سمجھنے میں اپ کو کسی محرک پر گفتگو کرنے کا حق نہیں ہے پہلے اس بات کو بڑی اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ یہ بات اصل میں کہاں سے غلط سمجھ میں گئی ہے یہ نہ ان کی پوری عبارت کو اپ پڑھیے عفت حیا یہ بڑی اعلی اقدار ہے لیکن کیا یہاں عصمت اور حیا کو مختلف کیا جا رہا ہے کیا اس کے اداب بتائے جا رہے ہیں یہاں پر درحقیقت ایک بڑی ہی نازک ہے ایمرجنسی کی صورتحال میں ہدایات و احکام دیے جارہے ہیں وہ پورا پس منظر میں نے اپ کو بتایا اور پھر توجہ دلاؤنگا کہ یہ پس منظر جاننے کے لئے اپ کو کئی باہر جانے کی ضرورت نہیں کوئی تاریخ پڑھنے کی ضرورت نہیں کوئی اپ کو شان نزول دیکھنے کی ضرورت نہیں خود قران مجید بتا رہا ہے پس منظر کے یعنی وہ تو بات کو اٹھا کے وہاں لے گیا ہے
-
00:15:23 اپ اپ کو میں نے ایک ایک مرحلے پر بتایا ہے پہلے ازواج مطہرات کو ہدایت کی گئی کہ اپ فیصلہ کر لیجئے کہ اپ کو عام عورتوں کی زندگی بسر کرنی ہے تو چلی جائے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب کرنا ہے تو پھر ان چیزوں کا لحاظ کرنا ہوگا اور پھر خاتمہ کلام کہاں ہوا ہے کہ اس کے باوجود یہ لوگ یہ اشرار باز نہ ائے تو پھر ان کی سرکوبی اس درجے میں کی جائے گی کہ یہ عبرت ناک طریقے سے اسی مدینے کی گلیوں میں قتل کردیا جائیگا اپ کے خیال کے مطابق محض اس وقت اور حیات سے متعلق کوئی چیز زیر بحث ہے کہ جس پر لوگ قتل کرنے کی نوبت اجائے گی تو یہ پس منظر خود سورا ہم کو بتا رہی ہے انہوں نے جو بات پوچھی ہے کہ اج کیا صورتحال ہے تو میں بہت ادب کے ساتھ عرض کر رہا ہوں واقعی ہی صورتحال ہے پیدا کیا اسرار گلی گلی کے اوپر کھڑے ہیں وہ اپ کو دھمکیاں دے رہے ہیں وہ اسکینڈل بنا رہے ہیں اب کوئی چارہ اس کے سوا نہیں رہا کہ حکومتیں ان کو یہ کہیں کہ تم اگر باز نہ ائے تو تمہیں عبرت ناک طریقے سے قتل کردیا جائے تو ضروری یہ کام کیجئے کون روکتا ہے اس
-
00:16:29 لیکن اپ تو انہیں عام حالات کے احکام بتا رہے ہیں
-
00:16:33 ہم حالات کی وہی سورت ہے اس کی ایک مثال دیتا ہوں یہ صورتحال کیا بن گئی ہے اس وقت ایک وبا پھیلی ہوئی ہے ہم ایک خاص ماحول میں بیٹھے ہوئے کی گفتگو کر رہے
-
00:16:44 ہم سب گھروں میں بند ہمارے ہاں مسجدیں بند ہوگئی حرمین بند ہو گئے نماز کے لئے خصوصی اداب بتائے جارہے ہیں میں کل یہ بھی دیکھ رہا تھا کہ ایک پورا ہدایت نامہ ہے جو علماء اور ہماری حکومت میں جاری کیے انیس بیس کے قریب ہدایات تھوڑی دیر کے لئے سمجھنا یہ سورہ احزاب ہے یہ تمام ہدایات جو دی جا رہی ہیں اب اگر کل کلاں کوئی ادمی ان کو پڑے اور یہ کہے کہ تین تین فٹ کے فاصلے پر کھڑے ہوئے لوگ اس موقع پر ایک ایک صف میں چھے فٹ کا فاصلہ رکھا گیا سینیٹائزر استعمال کیے گئے اس طرح سے علماء نے خطبہ دیا کہا گیا کہ بہتر ہے گھروں میں نماز پڑھ لو اور اپ کہیں کہ یہ اصل میں وہ مثالی نمونہ ہے دین پر عمل کرنے کا بھی پیش کیا گیا
-
00:17:29 ارے ایک ایمرجنسی کی صورتحال اپ کو بتائی جارہی ہے کہ یہ پیش اگئی ہے
-
00:17:34 یہ اس پے مثالی دو گناہ کدھر سے ائے گا بھائی میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے لئے بھی یہ معمول کے احکام نہیں ہیں
-
00:17:44 انہیں بھی اضطراری صورت حال میں پابند کیا جا رہا ہے جیسے اس وقت
-
00:17:49 پوری دنیا کو اپنے پابند کیا ہوا ہے
-
00:17:52 یعنی میں بن اپ بن
-
00:17:54 او لمحہ بند حکمران بند یہ صورتحال کس نے پیدا کی ہے ایک وبا نے پیدا کر
-
00:18:01 اس میں جو کچھ اپ کہیں گے اس کو اس وبا کے پس منظر سے الگ کرکے کسی موقعے کے اوپر اپ کہے کہ یہ اصل میں نماز پڑھنے کا مثالی طریقہ ہے کیا یہ کوئی قابل قبول بات ہوگی
-
00:18:14 میری گزارش یہ ہے کہ اگر ازواج مطہرات کو اس وقت اور حیا کے اداب سکھانے مقصود تھے تو پھر یہ کام جو ہے یہ 6 7 ہجری تک موخر کیوں کیا گیا عفت اور حیات تو پہلے ہی دن مکروہ ہوتی پھر تو یہ بات مکئی میں بتا دینی چاہیے تھی قران مجید میں پورا پس منظر بیان کر کے بتایا ہے کہ یہ صورتحال پیدا ہوگئی ہے یہ استرار کے احکام
-
00:18:37 جیسے میں نے مثال دی
-
00:18:39 یہ حضور سے ملنے کے لئے منافقین ارہے ہیں اور وہ رشتہ دوانیاں کر رہے
-
00:18:44 قران مجید میں اس طرح کے احکام موجود ہیں اب اپ اس کے اوپر بھی ایک لوگ سوال کر دیتے ہیں ہم کیسے فرق کریں گے یہی بتا رہا ہوں کہ کیسے فرق کریں گے اب سورہ میں جائیں گے پس منظر سمجھیں گے پس منظر کہیں باہر سے نہیں سورہ کے اندر ہوتا ہے
-
00:19:01 میں نے پورے قران مجید کی پانچ مجلس میں تفسیر لکھی ہے کسی ایک جگہ کسی ایک ایت کے بارے میں بھی مجھے کہیں باہر نہیں جانا پڑا پس منظر اس کے اندر موجود ہوتا ہے لیکن قران مجید پس منظر اس طرح بیان نہیں کرتا جیسے میں بیان کر رہا ہوں وہ اس کو اشارات میں اور اسلوب کلام میں کھولتا چلا جاتا ہے
-
00:19:23 وہ میں نے پوری کی پوری سوراخ کے سامنے رکھ کے اپ کو بتایا ہے کیسے ہوتا ہے اسی طرح بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسوہ
-
00:19:30 اسی سورہ کے اندر دلچسپ بات دیکھیے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے لئے ایک اور مصیبت پیدا ہوئی غزوہ احزاب ہے وہ بھی اسی سورہ میں زیر بحث ہے
-
00:19:41 تم پر سب سے کیا مطلوب ہے
-
00:19:43 استقامت عظیمت سب سے مطلوب ہے
-
00:19:47 یعنی ایک جنگ ہے لوگ مسلط ہوگئے ہیں پچیس تیس ہزار لوگ چڑھ دوڑے ہیں
-
00:19:52 پورے کے پورے مدینہ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے خندق کھود کے دفاع کرنا پڑ رہا ہے تو کیا چیز چاہیے
-
00:19:58 استقامت عظیمت ایک جدوجہد کا جذبہ حضور کا ساتھ دینے کا اس موقع پر قران مجید رسول اللہ کو اسوہ کے طور پر پیش کرتا ہے کیسے پیش کرتا ہے پہلے یہ ساری چیزیں بتاتا ہے اس کے بعد کہتا ہے لقد کالا لکم فی رسول اللہ اسوۃ الحسنہ اس موقع پر رسول اللہ تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے
-
00:20:18 تو جو اس نے وہاں ہے اگر نہ ہونا بنانا پیسے لیتا تو وہی اختیار کر لیا جاتا تو پہلے ان سب غلطیوں کو سمجھیے جو ہوئی ہے اس معاملے میں یعنی غلطی یہ ہے کہ یہ سمجھ لیا گیا ہے کہ یہ پردے کیا
-
00:20:31 غلطی یہ ہے کہ یہ خیال کرلیا گیا ہے کہ اس وقت اور حیات ہی پاسداری کے لیے دیا جارہے ہیں نہیں اشعار کی ریشہ دوانیوں سے سازشوں سے اسکینڈلوں سے بہتان ترازی سے اس صورتحال میں جبکہ پیغمبر کو چلے جانا ہے دنیا سے اگر کوئی چیز مجروح ہوگئی تو قیامت تک کے لئے مصیبت اجائے گی
-
00:20:49 اس صورتحال میں یہ باتیں بتائی جارہی ہیں کورونا کی وبا پھیلی ہوئی ہے اس میں ہدایت نامہ جاری کیا جا رہا ہے تو اپ اس وبا کے ختم ہوجانے کے بعد کہتے ہیں کہ وہ بائیں تو اتی رہتی ہیں اپ نے دیکھا نہیں ملیریا بھی ہوتا ہے
-
00:21:03 اپ کو معلوم نہیں کبھی کوئی فروغ دیا جاتا ہے اس کو جاری کیوں نہ رکھا جائے کیا ہے کیا اس کرونا کی وبا کے پھیلنے کے بعد شروع نہیں ہوگا کیا بخار نہیں ہوگا کیا کھانسی نہیں ہوگی نا لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کے علاج کے لیے تین فٹ کے فاصلے پر کھڑا ہونا ضروری نہیں ہوگا لیکن اس کو اپ عام احکام بنا رہے ہیں جنگ ہو گئی جنگ کے زمانے میں راشننگ کر دی گئی اس میں کرفیو لگا دیا گیا لوگوں سے کہا گیا کہ وہ اپنی اپنی داروں کی بتیاں بھی نہ جلائیں اپ کہتے ہیں کہ اب کوئی اچھا حالات ہے میرے نزدیک یہ استدلال بالکل غلط استدلا
-
00:21:55 یعنی یہ استعری صورت حال میں ایک اذیت کی صورتحال میں اتنے بڑے مسئلے میں اس وقت ہدایت دی جارہی ہے اپ دوبارہ پڑھیے سورہ کو اندر اتری ہے اس کے اندر اپ کو معلوم ہو جائے گا کہ نہ یہ عفت کے احکام ہے نہ حیا کے احکام ہیں کچھ بھی نہیں ان میں سے کسی ایک حکم کا موزو ہی نہیں ہے اشرار کی اذیتوں سے مسلمانوں کو ان کے گھروں کو محفوظ کرنے کے لئے اضطراری تدابیر بتائی جارہی ہے جیسے اس وقت اپ بتا رہے ہیں اس وبا کے زمانے میں ان سے یہ استدلال نہیں کیا عورت کی اواز کا پردہ بھی ہونا چاہیے عورت کو چار دیواری میں رہنا چاہیے گھر کے اندر ہمیشہ حجاب کے پیچھے سے بات کرنی چاہیے تو یہ بالکل بھی اللہ تعالی کا حکم نہیں ہے سورہ احزاب کے اندر مووی طور
-
00:22:50 یہی بات سمجھانے تو اصل میں دیکھی ہے جب سورہ احزاب کی وہ ایات سامنے رکھی ہیں پچھلی نشست میں تو اپ کو بتایا کہ دیکھئے بات کیا ہے کس موقع پر کہی جا رہی ہے میں نے اس کی مثال دی ہے کہ ایک وبا کے زمانے میں اپ کہہ رہے ہیں تین فٹ کا فاصلہ رکھنا ہے اپ یہ کہتے ہیں کہ ائیڈیل یہی ہے کہ تین تین فٹ کا فاصلہ رکھ کے نماز پڑھی جائے یہ کیا استعمال ہے
-
00:23:19 ازواج مطہرات کے لئے بھی عمومی نہیں عرض کر رہا ہوں کہ عفت اور حیا یہ کسی خاص تاریخ کو مطلوب ہوتی ہے
-
00:23:29 یہ 5 ہجری سے پہلے مصروف نہیں تھی یہ 6 سے پہلے مطلوب نہیں تھی جو چیزیں اس طرح کی ہوا کرتی ہیں جن کے اندر درحقیقت اپ کو اپنے بنیادی مقدمات کو استوار رکھنا ہوتا ہے وہ ہمیشہ متلوب ہوتا ہے یہ ایک خاص صورت حال ہے جس میں اگے یہ تھا کہ اعلان کرنا پڑا کہ ان لوگوں کے ارمان ختم ہو جائیں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ان کے ساتھ تم کبھی نکاہ کا تصور بھی نہ کرو مائیں بنا دیا گیا
-
00:23:59 اچھا اب مائیں بنا دیا گیا ہے کیا اپ اس سے یہ استدلال کریں گے کہ موجودہ لیڈروں کی بیویوں کے لئے بھی یہی کام ہونا چاہیے مثالی نمونہ یہی ہے
-
00:24:09 پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ رسول اللہ سلم کی حیثیت کیا ہے خدا کے اخری پیغمبر کے ذریعے سے کیا حجت تمام کی گئی عرب میں درحقیقت ایک عدالت قائم ہے جس کے بعد اللہ تعالی نے وہاں پر مجرموں کو سزا دینی ہے
-
00:24:22 یہ صورتحال ہے جس کے اندر اپ کے گھرانے اپ کے اہل بیت کو ہدف بنایا گیا
-
00:24:29 اس میں بالکل اسی طرح کی ہدایات ہیں جیسے اپ ایک وائرس کے پھیل جانے کے بعد پوری دنیا کے لوگوں کو دے رہے ہیں تھوڑا سا پیچھے میں دوبارہ لے جانا چاہوں گا اپ کو ایک عام مسلمان جوشی تہذیبی اور اسی معاشرت میں رہ رہا ہے جب وہ اپ کی بات سنتا ہے تجھے خوف اس کے دل میں پیدا ہوتا ہے جب ہم یہ کہتے ہیں نہ یہ خاص احکام تھے خاص احکام تھے تو وہی سوچتا ہے کہ قران مجید تو سارا کا سارا ہی رسول اللہ قریش سے بات کر رہے ہیں کہیں پر اوس و خزرج سے بات کر رہے ہیں کہیں مدینہ میں بات کر رہے ہیں تو قران تو ہے ہی سب کا سب کسی نہ کسی کو مخاطب کرکے ہم اس کو جو پڑھتے ہیں قیامت تک تو ہمارے لئے اس میں کیا ہدایت ہے ذرا سورہ احزاب کو سامنے رکھیں جو خاص احکام ہے ان کے بارے میں بتائیں کہ یہ بھی کہیں اگے پھیل سکتے ہیں کہ یہ بس ایک تاریخ کی ایک روایت ہے ہدایت ہے اور وہ یہ ہے کہ جب ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہوجائے تو اس وقت خصوصی احکام بھی وضع کرنے پڑتے ہیں خصوصی ہدایات بھی دینی پڑتی ہیں لیکن اگر ایسا کچھ کرنا پڑ جائے تو پھر اپ کو چونکہ افراد سے معاملہ کرنا ہے تو ان کو رعایت بھی دینی ہوگی تب بھی کرنی ہوگی چنانچہ دیکھیے اللہ تعالی نے یہاں کتنی باتیں ہیں جو ایک ابدی ہدایت کی حیثیت سے بیان کر دی
-
00:25:41 ازواج مطہرات پر کچھ پابندیاں لگانا مقصود ہے پہلے انہیں اختیار دے دیا اس سے کیا بات معلوم
-
00:25:49 اس سے یہ معلوم ہوا کہ جب بھی اپ بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اگے جائیں گے
-
00:25:55 تو اپ کو سب سے پہلے یہ بتانا پڑے گا کہ اپ دوسرے کی ازادانہ مرضی سے ہی بات کر رہے ہیں اس وقت دیکھیے نہ اپ باہر نہیں نکل سکتے اپ فلاں کام نہیں کر سکتے تو اس میں لوگ پوچھ سکتے ہیں اپ سے کہ یہ اپ نے ہم سے پوچھا ہے
-
00:26:11 اپ نے ہم سے بات کی ہے تو لوگ احتجاج کرتے ہیں ہمارا کاروبار بند ہوگیا یہ ہوگیا وہ ہو گیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب اپ یہ کریں گے تو ہم سب کہہ رہے ہیں کہ حکومتوں کو پھر جن لوگوں کے لئے روزمرہ اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے بھی کچھ پسند انداز نہیں ہوتے ان کی مدد کرنی چاہیے
-
00:26:28 اصل میں اس طرح کی اصولی چیزیں اس سے نکلتی ہوتی ہیں
-
00:26:33 اس پس منظر سے لیکن سورہ احزاب درحقیقت ہمیں یہ بتا رہی ہے کہ ہمارے پیغمبر نے اور اس کے گھرانے میں اس دین کو محکم بنیادوں پر قائم کرنے کے لئے کیا ایثار کیا قربانی کی کن مراحل سے گزرے تھے کیا صورتحال پیش اگئی تھی یہ بتا رہی ہے کہ بصیرت کے ساتھ سنو اس چھوٹی سی بستی کے اندر بھی منافقین کی کتنی بڑی جماعت موجود ہے یہ دیکھو کہ وہ چند ہزار کے قصبے میں کیا کچھ کر رہے تھے اس خیال میں مبتلا نہ ہو جایا کرو کہ سارے نیک لوگ جو ہیں وہ اگر پیغمبر موجود ہیں اس کی بیعت کر چکے ہیں تو ان کے اندر کا شیطان نکل جائے گا یہ شیاطین موجود رہتے
-
00:27:11 تو اس میں تو اتنے اسباق ہے وہ نکالتے چلے جائیے یعنی احکام ان کے لئے ہے اسباق ہمارے لئے ہیں جو بات کہی کہ قران کی ایات یقینی طور پر کسی محرک کے پس منظر میں ائی ہیں لیکن وہ تمام انسانوں سے متعلق ہیں لیکن اس کے بعد انہوں نے حکم کے متعلق کر لیا سبق کو متعلق کرنا تھا ایسا ہوتا ہے بعض اوقات کے کسی حکم دینے کا ایک محرک پیدا ہو جاتا ہے دیکھنا یہ چاہیے کہ وہ محرک جو پیدا ہوا ہے وہ عارضی تھا وقتی تھا جو مارک پیدا ہوا یا اس محرک کے تحت جو بات کہی گئی ہے وہ کسی بنیادی اصول پر مبنی ہے مثلا اگر محرک یہ پیدا ہوتا کہ صحابیات معاذاللہ یا اور مسلمانوں کی خواتین عفت و حیا کے عذاب کا خیال نہ کر رہی ہوتی اور مسئلہ یہ ہے کہ تربیت میں بڑی خامی رہ گئی ہے یہ تو عفت حیا کتنے الہ اداب ہیں کیا حالات دار ہیں یہ ان کا خیال نہیں کر رہی تو محرک تو موجود ہوتا یہی احکام دیے جاتے اس کو سامنے رکھ کر تو ہم یہ کہتے ہیں کہ اگرچہ حکم تو محرک سے متعلق تھا لیکن جو اس کی بنیاد ہے وہ تو ابدی ہے کیونکہ اس وقت ابدی طہارت ابدی ہے حیا ابدی ہے وہ مجھ سے بھی مطلوب ہے اپ سے بھی مطلوب ہے لیکن اشرار اور منافقین کا اسکینڈل بنانا عبدی نہیں ہے کورونا کی وبا پھیل جانا ابدی نہیں ہے
-
00:28:34 ایسے طے کیا جاتا ہے اسی وجہ سے حضور نے یہ دعا کی تھی کہ اللہ تعالی لوگوں کو دین کی بصیرت دے
-
00:28:41 یعنی دین کو سمجھنے کے لئے اپ کو جاننا چاہیے کہ بات کیسے کی جاتی ہے کس موقع پر کی جاتی ہے اور یہ کوئی الل ٹپ معاملہ نہیں ہوتا کہ ہم اٹھتے ہیں اور اس کے کہہ دیتے ہیں کہ یہ وقتی تدبیر ہے اس کے اندر اتر کر دیکھتے ہیں کہ محرک پیدا کیا ہوا ہے اصول بالکل ٹھیک بیان کیا انہوں نے استاد امام نے جو اصول بیان کے بالکل ٹھیک ہے یہاں اس کا اطلاق صحیح ہے ہم سب اس میں ایک نقطہ نظر علماء کی طرف سے یہ بھی اتا ہے کہ ٹھیک ہے اپ نے پس منظر بتا دیا لیکن جو اخر میں بات کی گئی ہے وہ چونکہ تمام امہات المومنین کے ساتھ ساتھ مثال مومنین کو بھی کہی گئی اور وہ یہ ہے کہ وہ پہچانی جائیں اپ نے اس کا پس منظر واضح کیا کہ وہ پہچانی اس کی جائے تاکہ اذیت سے بچ جائیں
-
00:29:24 اوسکی ایک انٹرپریٹیشن یہ بھی کی جاتی ہے پہچانی جائیں اور اس کے نتیجے میں خدا کے ماننے والیوں کی ایک پہچان غیر ماننے والوں سے ہو جائے اور نتیجے میں جو ان کے ساتھ کوئی غلط کام ہوتا یا خود اپنے اپ کو اذیت پہنچا دیتی ہے کسی غلط کام میں پڑ جاتی ہیں بے حیائی میں تو اس سے بچانا یہاں مقصود بے حیائی عفت ہونی چاہیے ان میں سے کوئی چیز زیر بحث ہی نہیں ہے جو مطلب ہے وہ دوسری عورتوں سے الگ پہچانی جائے اس کا مطلب ہے مخلوط معاشرت میں اشرار کوئی بہانہ بنا رہے ہیں اس کے بعد میں نے یہ بتایا ہے کہ دیکھیں یہ جو بہانہ ہے اب اس کے لئے جائیے تاریخ میں وہ کیا تھا یعنی وہ رفع حاجت کے لئے جاتی تھی تو میں پھر عرض کردوں ہو سکتا ہے کوئی ادمی یہ کہے کہ دیکھیئے انہوں نے پھر تاریخ کی طرف رجوع کیا بات قران سے سمجھ میں اگئی
-
00:30:18 اپ تعلیم نتائج
-
00:30:19 اینی یوں نہیں ہے کہ تاریخ سے پس منظر اٹھا کے قران کو سمجھو قران مجید میں جو الفاظ استعمال کیے وہ بالکل واضح ہو گئے کہ کچھ لوگ جو ہیں وہ اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں کہ یہ خواتین الگ نہیں ہیں
-
00:30:36 اس لئے کہ تبھی تو اذیت دینے کا مرحلہ پیدا ہوگا نہ اور تبھی ان کو یہ دھمکی دی جائے گی
-
00:30:41 جب بھی اپ کہیں گے کہ اگر یہ باز نہ ائے تو ان کو عبرتناک طریقے سے قتل کر دیا جائیگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کا دوسری خواتین کے ساتھ مخلوط ہونا ان کے لئے بہانے کا باعث بن رہا ہے اور یزیدیت دیتے ہیں اب ہم صرف یہ جاننے کے لئے تاریخ میں گئے کہ وہ کیا بہانہ تھا
-
00:30:59 کیا بہانہ تھا سب نے لکھا ہے ابن کثیر کو اٹھا لیجئے کسی کو اٹھا لیا سب لکھ رہے ہیں کہ یہ رفع حاجت کے لئے خواتین جاتی تھی تو وہ کیا کرتے تھے اسکینڈل بنانے کے لئے قریب ہونے کی کوشش کرتے تھے
-
00:31:11 اچھا اپ جب قریب ہونے کی کوشش تو ہے اپ تنبی کرینگے اپ لوگ کیوں گئے تھے ادھر
-
00:31:16 پتہ نہیں وہ تو ہم نے سوچا تھا ہم اپنی کسی خاتون سے بات کرنے کے لئے جارہے ہیں تو یہ ہے
-
00:31:21 اچھا اس پر ایک سائیڈ میں دلچسپ سوال کیا کیا باقی جو خواتین تھی ان کی عزت کی حفاظت مقصود نہیں تھی
-
00:31:29 وہ ٹارگٹ نہیں
-
00:31:31 وہ ہدف ہی نہیں تھی
-
00:31:32 یعنی وہ اپنے خواتین کے ساتھ بات کرتے تھے اس بہانے سے
-
00:31:37 کہ ادھر بھی کوئی اسکینڈل بنانے میں کامیاب ہو جائے پوری بات یوں ہے پھر اس کے بعد اب اپ ظاہر ہے کہ جاتے ہیں تاریخ میں اب جاتے ہیں تاریخ میں
-
00:31:48 پہلے قران مجید سے اس کا پس منظر معلوم کریں قران مجید کی ایات کا ٹھیک مقام متعین کریں اس کے بعد تاریخ میں جائے جب اپ جائیں گے تو اپ پر یہ بات بالکل واضح ہو جائے گی کہ صحابہ کرام میں سے
-
00:32:02 جتنی بھی خواتین ہیں صحابیات
-
00:32:05 کسی کو کبھی ہدایات کا پابند نہیں کیا
-
00:32:07 پوری کی پوری تاریخ کس سے خالی یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہی کے لئے رہیں عام مومنہ خواتین کو اس ہدایت کا پابند کیا گیا وہاں قران میں ذکر کر دیا
-
00:32:18 یعنی میں نے تو بتایا کہ یانساء نبی سے بات شروع ہوئی ہے او سارے ہی ہدایات انہی سے متعلق دی جارہی ہیں اس کے بعد جس وقت یہ ضرورت محسوس ہوئی کہ اب عام مسلمان عورتوں کو بھی شریک کیا جائے تو قران مجید نے اپ کے فہم پر نہیں چھوڑا اس نے ذکر کیا یہ احتیاط ان کو بھی کرنی ہے اس لئے کہ یہ لوگ اس سطح پر اترے ہوئے ہیں کہ یہ چاہتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں کوئی اسکینڈل بن جائے چلیے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے سے متعلق نہیں بنا تو ابو بکر کے گھر کے بارے میں بن جائے عمر کے گھر کے بارے میں بن جائے تو باہر نکلتے وقت یعنی گھروں میں تو بند نہیں کیا گیا عام خواتین کو یا ان سے ملنے جلنے گھر انے پر پابندی نہیں لگائی گئی وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج سے متعلق رہی لیکن باہر نکلنے کے موقع پر خاص طور پر اندیشے کی جگہ پر جاتے ہوئے تمہیں بھی احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ ان کے پیش نظر اج کے دور میں دیکھیں تو ہمیں دیکھتے ہیں کہ بہت ساری خواتین ہیں جو اب بتاتی ہیں کہ ہمیں تو جنسی رسانی کا سامنا رہا اور اسکینڈلز بھی بنتے ہیں تو اگر ہم قران کسی اصول کو سامنے رکھیں کہ یہ ان کی حفاظت کے لئے عفت و حیا کے لیے نہیں ہے تب بھی تو اس کو پھیلایا جا سکتا ہے ہمیشہ پہنے گا کامن سینس کی بات ہے میں نے تو اپ کو مثال دی کہ سارے بنیادی حقوق جو تھے وہ معطل ہو کے رہ گئے گھروں پابندی لگ گئی ہے کیوں ایک خاص صورت حال پیدا ہو گئی کسی خاتون کے لئے کوئی خاص صورتحال پیدا ہوئی ہے بڑا سبق ہے اس کے اندر کسی مرد کے لیے پیدا ہوگئی ہے کسی خاص گروہ کے لیے پیدا ہو گئی
-
00:33:51 اب مثلا بہت سے مخلوط معاشروں میں اپ نفرت کا ہدف بن جاتے ہیں جیسے ہندوستان سے خبریں اتی رہتی ہیں ایسی جماعتیں اور تنظیمیں ہیں جو چن چن کر بعض اوقات بعض لوگوں کو ہدف بناتی ہے خود ہمارے ملک میں اپ جانتے ہیں کہ شیعہ سنی معاملات میں کیا کچھ ہوا ہے کتنی قتل و غارت ہوئی ہے تو اس میں ظاہر بات ہے کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوجائے شناختی کارڈ لوگوں کو دیکھے جاتے تھے یہ جاننے کے لئے کس طریقے سے تعلق ہے تو ایسی صورت پیدا ہوگئی تو تمام خصوصیات احکام اپ بیان بھی کریں گے ہدایت بھی کریں گے اپ مجھے بتائیں اپ کو معلوم ہو جائے کہ اپ کی اہلیہ جو روزانہ مثلا تعلیم کے لئے جاتی ہے مثال کے طور پر پڑھانے کے لئے جاتی ہے مثلا کسی ہسپتال میں کام کر رہی ہیں وہاں جاتی ہے اور کچھ گوندوں اور بدمعاشوں نے ان کو ہدف بنا لیا ہے
-
00:34:35 تو پھر اپ کریں گے نا تب بھی ضرور کریں اصل میں اپ ایمرجنسی کے احکام کو جس کو لوگوں نے طے کرنا ہے وہاں تو اللہ تعالی طے کر رہے تھے نہ اس لیے کہ ان کا پیغمبر زمین پر موجود تھا ان کی دعوت برپا تھی اب اپ اپنے اپنے لحاظ سے روزہ کریں فتنہ کو فتنے کے بارے میں کوئی شبہ ہو گیا ہے یا کوئی اس طرح کی صورتحال ہے تو کریں میں نے تو مثال دی ہے اس وقت تمام بنیادی حقوق ایک طرف رہ گئے ہیں ہماری نمازیں تک بند ہو گئی ہیں حرمین بند ہوگئے ہیں ایمرجنسی کی صورتحال میں اور جب یہ بند ہو رہے ہیں تو ہر معقول ادمی یہ کہہ رہا ہے کہ ہونا چاہیے جس وقت اپ کسی ایسی فتنے کی ایمرجنسی کی صورتحال میں کوئی احتیاطی تدبیر کریں گے یا کرنے کے لئے کہیں گے
-
00:35:19 ہونی چاہیے اپ اسے روزمرہ زندگی میں داخل کر رہے ہیں یہ نہیں ہے اسی لیے تو میں نے مثال دی ہے کہ یہ ہدایت نامہ جو اس وقت علماء نے انیس بیس نکات کا جاری کیا ہے اس کو یاد رکھیے ہمیشہ کے لیے ایسا نہ ہو کہ اپ اس سے عمومی احکام نکالے اور ملیریا تو اب بھی ہوتا ہے متعدی مرض تو ابھی پھیل جاتے ہیں تو اچھی بات ہے اب ہمیشہ کے لئے مسجدوں میں مثالی نمونہ یہ ہے کہ تین تین فٹ کا فرق رکھ کے نماز پڑھو عفت زیر بحث ہے نہ عصمت زیر بحث ہے نہ حیا زیرے بحث ہے نہ پردہ زرعی بحث ہے کوئی چیز ہے
-
00:36:06 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم اپ کے گھرانے اور مسلمان خواتین کو اشرار سے جو خطرہ درپیش ہوگیا ہے ایک ایمرجنسی کی صورتحال جس میں اخری اقدام کی دھمکی دے دی گئی ہے کہ یہ شیاطین بازنہ ہے تو عبرت ناک طریقے سے قتل کیے جائیں گے وہاں کچھ خصوصی عنایت دی جارہی ہے ہدایات کا عفت کی حفاظت زیر بحث ہے یہ جو نقطہ نظر اپ نے بیان کیا ہے ابھی بہت تفصیل سے اور یوں نہیں ہے کہ کوئی اپ کا استنباط ہے یا اپ نے کوئی عقلی مقدمہ قائم قران مجید کے الفاظ سے اپ نے اس کو کولیفائی کیا یہ کیا وجہ ہوئی کہ جب قران اپ کے متعلق چیخ چیخ کے بعد بیان کر رہا ہے تو ہمارے ماضی کے علماء نے کسی نے اس کو ازواج مطہرات سے خاص اس طرح نہیں سمجھا کہ کوئی ایسے عالم بھی گزرے ہیں کہ اپ کے علاوہ بھی جنہوں نے اس کو چابی سے دیکھنے کی کوشش کی مفسرین کی بہت بڑی تعداد ہے
-
00:37:01 کہ جو ان ایات سے متعلق بس نکات کی وضاحت کر دیتی ہے اس پر کوئی کلام ہی نہیں
-
00:37:07 بہت بڑی تعداد ان کی ہے اپ تین نام لے سکتے ہیں قرطبی الوسی اور ان سے پہلے جساس جن کا نقطہ نظر وہی ہے جو اس وقت عام لوگ پیش کرتے ہیں جس کو سب سے بڑھ کر ہمارے اس زمانے میں مولانا سید عبداللہ صاحب مودودی نے پیش کیا کہ یہ گویا ازواج مطہرات کو عفت و حیا کے اداب بتائے گئے ہیں اور ایک مثالی نمونہ بنا کر دکھایا گیا
-
00:37:28 یہ چند اہل علم ہے میں نے ماضی میں تین اور دور حاضر میں دور حاضر میں جب کہ مولانا سید احمد صاحب مودودی ان تین جلیل القدر اہل علم کی تائید فرما رہے تھے اسی موقع کے اوپر مفتی محمد عبدالرشید رضا علامہ عبدالحلیم اور اس دوسرے بعض اہل علم اس کی تردید کر رہے تھے
-
00:37:48 تو ہے وہ بھی یہی بات کہہ رہے تھے کہ یہ ازواج مطہرات کے پس منظر میں احکام دیے گئے
-
00:37:54 اچھا یعنی میں تو اپ سے عرض کر رہا ہوں کہ ایک بہت بڑا گروہ کا ہے جو سرے سے اس موضوع پر بحث ہی نہیں کر رہے کہ یہ احکام خاص ہے یا عام ہے
-
00:38:03 وہ تفسیریں لیکھا ہے لیکن یہ کس موضوع پر بحث نہیں کر رہے متقدمین کی بہت بڑی
-
00:38:08 جلیل القدر علماء ہے اگر اپ سارے ذخیرے پر نگاہ ڈالیں جساس قرطبی انوسی جو ازواج مطہرات کو ایک مثالی نمونہ قرار دے کر وہ توجیہ کر رہے ہیں جو اپ پیش کر رہے ہیں دور حاضر میں اس کو سب سے بڑھ کر جس نے پیش کیا وہ مولانا سید مولانا سید مودودی میں نے بتا دیا اپ کو لیکن جس وقت مولانا یہ کام کر رہے ہیں ان سے پہلے بھی اور ان سے بات
-
00:38:31 میں نے عرض کر دیا کہ موفتی رشید مفتی محمد رشید رضا جلیل القدر علماء ہیں وہ بھی علامہ عبدالعزیز کو بالکل اس سے مختلف تنقید کر رہے ہیں اس کے اوپر بتا رہے ہیں تاہم میرے نزدیک تو اصل چیز یہ ہے ہی نہیں کہ کون کیا کہہ رہا ہے اصل چیز یہ ہے کہ جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے قران مجید کے الفاظ کو اسے قبول کرنا چاہیے
-
00:38:50 اپ اگر یہ کہتے ہیں کہ اس وقت اور حیا کے اداب بتائے جا رہے ہیں تو قران میں دکھا
-
00:38:55 قران مجید میں کچھ تصویریں بالکل مختلف
-
00:38:58 یعنی وہاں پر کورونا پھیلا ہوا ہے
-
00:39:00 ہاں ہاں اپ مجھے یہ بتا رہے ہیں کہ یہ تو درحقیقت اچھا گھر بسانے کی اور اچھی مسجد جو ہے صاف ستھری رکھنے کی تدبیریں
-
00:39:08 یہ کیسے مان لیا جائے یعنی اپ اس پس منظر میں دیکھیے اگے بڑھتے ہیں غم صاحب اس میں
-
00:39:24 چند مزید سوالات ہیں مثلا یہ کہ یہ جو اپ نے سورہ احزاب کا فہم بیان کیا
-
00:39:32 اسمبلی کی مثال دی ابھی کہ قران مجید بعض بختی نوعیت کے احکام دیتا ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ کی حالت میں نماز پڑھنے کا طریقہ بیان کیا تو وہ ٹھیک ہے خاص پس منظر میں ایا لیکن ہمارے جو فقہاء ہیں وہ تو اس سے صلاۃ الخوف برامد کرتے ہیں قیامت تک کے لئے تو جو حکم دیا جارہا ہے محض اس سے سبق نہیں اخذ کیا جاتا بلکہ اس احکام کبھی انتظار ہماری شریعت میں ہوتا ہے وہاں کون سا مغربی تہذیب دے رہے ہیں اس میں صاف الفاظ میں قران مجید بتا رہا ہے کہ جب اے پیغمبر اپ ان کے درمیان موجود ہو
-
00:40:08 کیوں یہ پیچیدہ طریقہ بتایا جا رہا ہے کہ ایک سب پہلے اکے کھڑی ہوگی وہ ایک رکعت پڑھیں گے وہ پیچھے چلے جائیں گے دوسری اکے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پہلی رکعت پڑھے گی یہ اپنی رکعت الگ کریں گے اس پر جیتنے کی ضرورت کیوں پیش ائی قران نے اس کا جواب دیا اس لیے کہ حضور درمیان میں موجود ہیں لوگ جنگ کے میدان میں جہاں پر جان کو خطرہ ہے یہ کیسے گوارا کرلیں کہ وہ رسول اللہ کے پیچھے نماز پڑھنے سے محروم ہو جائے
-
00:40:34 اچھا یہ تفریق کیسے کی جائے کہ ادھے لشکر کو حضور نماز پڑھائی اور ادھے کو کہو نماز پڑھائے
-
00:40:40 یہ پیغمبر کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوا ہے اپ دنیا میں موجود نہیں ہیں
-
00:40:46 تو وہ بھی بالکل ایک وقتی تدبیر ہے اور قران مجید میں جس طرح یہاں پورا پس منظر واضح کیا ہے وہاں بھی واضح کیا ہے اس کو بھی ایک مستقل حکم سمجھنا غلطی ہے تعبیر کی یہاں سے بھی مستقل احکام عرض کرنا غلطی ہے تعبیر مثبت مثال میں پیش کرتا ہوں کہ اس میں جو فقہاء حکم کا انتظار کر رہے ہیں پھیلا رہے ہیں وہ بھی غلط ہے مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں ائے ہیں اپ نے جمعہ شروع کیا تو اب وہاں پر ان لوگوں کو مخاطب کیا نہ لیکن ہم جمعہ اج تک پڑھتے ہیں تو یہاں پر ہم حکم کس اصول پر پھیلا رہے ہیں اور وہاں کے اصول پر روک رہے ہیں جمعہ کو ایک نماز کی حیثیت سے فرض فرمایا قران مجید نے اس کی فرضیت کو بیان کیا اس کے اداب بتائے گئے کہ وہ جمعہ کیسے پڑھا جائے گا
-
00:41:33 اس میں یہ طریقہ قائم کیا گیا کہ یہ ہفتہ وار نماز اصل میں اجتماعی نماز
-
00:41:38 اور یہ مسلمانوں کے نظمے اجتماعی کے اہتمام میں قائم ہوگی
-
00:41:42 اس میں مسلمانوں کا حکمران اکر خطبہ دے گا تو یہ گویا ایک پورا کا پورا نظام قائم کیا گیا اس کو حضور نے قائم کیا کسی تخصیص کا کوئی سوال ہی نہیں تھا نہ کسی خاص صورتحال کی وجہ سے قائم کی گئی تو وہاں یہ سوال کیسے پیدا ہو گیا
-
00:41:57 یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض موقعوں کے اوپر ایسی کوئی نماز پڑھی ہو کہ جس کا تعلق وہاں کی خاص صورتحال سے ہو تو اس کو مثال میں پیش کریں
-
00:42:08 بھائی اپ نے چاند گرہن کی نماز پڑھی تو چاند گرہن ہونا بند ہو گیا اس کے بعد
-
00:42:14 سورج گرہن ہونا بند ہو گیا اس کے بعد
-
00:42:19 لیکن اپ نے استسقاء کی نماز پڑھی بارش کی کیا تاج بی پڑھتے ہیں اج بھی اللہ سے دعا کرنے کے لئے بہترین نمونہ ہے ہمارے پاس ہو اسی طرح چاند گرہن اج بھی ہوتا ہے سورج گرہن اج بھی ہوتا ہے تو کسوف اور خسوف کی نمازیں بھی ایسی ہی جاری رہیں گی تو اصل چیز یہ ہے کہ وہ محرک کیا ہے یعنی جو بات کہی جا رہی ہے یا جو حکم دیا جا رہا ہے یا جو کام کیا جا رہا ہے وہ کس ذہن میں کیا جا رہا ہے
-
00:42:41 نظم میں اجتماعی کے اہتمام میں اللہ کی عبادت کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے تو نظمیں اجتماعی تو قیامت تک قائم ہوتے رہیں گے تو اس وجہ سے حکم بھی اسی طرح جاری رہے کہ جلباب جو تمہارے کپڑے ہیں تو اس سے بھی بعض لوگ استدلال کرتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دیکھیں ال ریڈی وہاں پر دوپٹے اور نقاب کرنے کے لئے سامان موجود تھا گویا ایک چیز جاری تھی اس کی کال رفیق دے کس طرح باہر نکلیں گی کیا کپڑے پہنے گی مختلف تہذیبوں میں مختلف اداب رہیں عرب میں بھی موجود تھے اور ہر طرح کا نقطہ نظر موجود
-
00:43:17 میں نے کہا بولنے والی خواتین بھی موجود
-
00:43:19 بے نقاب باہر جانے والی بھی موجود
-
00:43:22 خاص طریقے سے نعت پادنے والی بھی موجود ہے تو تہذیبی روایات تو زیر بحث ہی نہیں ہے دین کیا ہے
-
00:43:29 کیا کہہ رہا ہے تو اج بھی اڑتی ہیں عورتیں ہمارے دیہات میں بھی اڑتی ہیں ہماری مائیں بہنیں بھی اڑتی رہی ہیں یہ تو ایک تہذیبی روایت ہے چل رہی ہے دین کس جگہ زیر بحث ایا ہے وہ سب اگے بڑھا بڑھاتے ہیں اسی بحث خوبصورت احزاب پہ بہت تفصیل سے اپ نے بات کی اسی سے متعلق چند چیزیں ہیں اور ایک عام ادمی جو مذہب کی طرف رجوع کرتا ہے اپ کی پوری گفتگو سننے کے بعد جب اس کے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خود جو اپ کی اہلیہ ہیں ازواج مطہرات میں سے ایک خاتون ہے ان سے منصوبے بات سامنے اتی ہے تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ عذاب کے اندر جو احکام ہیں جو دیے گئے ہیں ازواج مطہرات کو اس کا مقصد عفت اور پاکیزگی ہی ہے اس کا مقصد جو ہے وہ تحفظ نہیں ہے میں روایت پڑھتا ہوں اپ سے ام سلمہ کی روایت ہے مولانا مودودی نے بھی کوٹ کی اپنی کتاب میں
-
00:44:20 سیدہ ام سلمہ سے روایت ہے وہ کہتی ہے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھی
-
00:44:24 اور میمونہ بھی وہیں تھیں کہ عبداللہ ابن مکتوم اگئے اور یہ واقعہ ہمیں
-
00:44:29 پردے کا حکم دینے دیے جانے کے بعد کاہے پردے کا حکم دی جانے کے بعد کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور فرمایا تم دونوں ان سے پردہ کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا یہ نابینا نہیں ہے جو نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں اس پر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ تم دونوں بھی نابینا ہو تم انہیں نہیں دیکھ رہی ہو تو دو باتیں اس میں ہم سب ایک روایت رسول اللہ خود کہہ رہے ہیں عفت اور پاکیزگی دیکھنا ہی مقصود ہے دیکھنا ایک دوسرے کو کوئی حملہ نہیں کر رہے وہ خود صحابی ہیں کوئی منافق نہیں ہے اور دوسرا
-
00:45:03 پردے کے احکام انے کے بعد میں یہ کہا گیا سورہ احزاب کے بعد کی بات ہوگی تھوڑی دیر کے لئے پوری روایت کو جیسے کہ اپ نے پڑھی ہے مان لی ہے کہ ویسے ہی واقعہ ہوا تو جو ہدایات میں نے اپ کے سامنے سورہ احزاب میں رکھی ہیں ان میں کوئی چیز اس سے متضاد نہیں ہے دیکھیے وہاں کیا کہا گیا ہے وہاں یہ نہیں کہا گیا کہ کوئی منافق ائے گا تو اپ اندر رہیں
-
00:45:23 وہاں سب کے لئے ہدایت کردی گئی ہے
-
00:45:26 اوکے پابندی متعین طور پر تو لگائی نہیں جاسکتی منافقین تو خود چھپے ہوئے ہیں
-
00:45:32 ایسا تھوڑی ہے کہ چل متعین اشرار ہے جن کے بارے میں یہ بات کہنی ہے تو اس لئے یہی ہونا چاہیے کہ سب کے متعلق احتیاط کیجئے
-
00:45:40 تمام صحابہ کو پابند کر دیا گیا یہ کہہ دیا گیا ہے کہ اب کوئی بھی گھر میں داخل نہیں ہوگا تاکہ ان اشرار کو چھپے ہوئے ہیں
-
00:45:48 وہ بتائیے نہیں ہے اگر وہ متعین اسرار ہوں تو پھر تم سے نمٹا جا سکتا ہے بڑی اسانی کے ساتھ منافقین ہے اپ پڑھیے تو اس میں یہ پابندی ضروری تھی کیسے ہی کرائی جائے نہ کوئی گھر میں ائے اندھا بھی ایا ہے
-
00:46:03 تو ظاہر راستہ کھلے گا نہ ایک صورت حال میں تو یہ تو میں نے اپ کو روایت سمجھا دی اب اس کے بعد ذرا محدثانہ طریقے سے دیکھیے روایت کی اپنی حیثیت کیا ہے بالکل ضعیف روایت
-
00:46:31 حضور کی نسبت سے یا اپ کے دین کی نسبت سے کوئی چیز بھی ایسے نہیں قبول کی جاسکتی تو یہ میں نے اپ کو بتا دیا ہے کہ تھوڑی دیر کے لیے مانگ لیں کہ یہ بات ٹھیک ہے
-
00:46:40 تو جس جگہ پر کہی گئی ہے بالکل ٹھیک
-
00:46:42 سمجھ نہیں اتی ہے جب اتنے بڑے پیمانے پر ایمرجنسی اقدامات کیے جا رہے ہیں یعنی اج کل اپ کیا کر رہے ہیں
-
00:46:49 اپ مجھے بتائیں یہ اپ نے کہا ہے کہ صرف جس کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت نکلے اس سے احتیاط کی جائے
-
00:46:56 اپ ہر ایک سے کرتے ہیں کیونکہ معاملہ مشتمل ہے وہاں بھی معاملہ مشتمل ہے بالکل ٹھیک کہا کہ نہ خواتین اس معاملے میں ان کو بھی پابند کیا جا رہا ہے کہ اپ کا کوئی رقص اپ نہیں ہو
-
00:47:08 کسی کو اپ دیکھے نہیں
-
00:47:10 یہ پابندی لگائی ہے کوئی اندر دروازے میں داخل بھی نہ ہو لوگ اتے تھے مسجد میں بیٹھے ہوتے تھے کوئی ضرورت پڑی پانی لینا کچھ کرنا اندر چلے گئے ارے وہ کام جیسے دیہات کا طریقہ ہوتا ہے تو یہ کہہ دیا گیا کہ نہیں پردہ تنگ دیا گیا ہے اب جس نے مانگ لی ہے کوئی چیز وہ پردے کے پیچھے سے باندھ لے تو وہ میں نے سب سمجھا دیا اپ کو اس میں پابندی صرف چند متعین و اشخاص پر نہیں لگائی جائے گی تب ہی بچیں گے سب لوگ
-
00:47:35 اس وقت میں اپ بالکل ٹھیک بیٹھے ہوئے ہیں
-
00:47:38 ہمیں بھی پابند کر دیا گیا گھروں کے اندر اس بات کو لیکن یہ سب کچھ کے باوجود اپ کو روایت اس وقت پیش کرنی چاہیے جب وہ سند کے لحاظ سے قابل قبول ہو
-
00:47:52 یہ روایت ضعیف
-
00:47:53 ایک اور روایت ہم سب یہ ثابت بن قیس انصاری سے وہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اس نے اپنے چہرے پر نقاب ڈالا ہوا تھا نقاب ڈالا ہوا
-
00:48:04 اور اپنے بیٹے کے بارے میں پوچھنے ائی تھی تو جہاد میں قتل ہو گیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ کسی صحابی نے اس سے کہا تم چہرے پر نکاح
-
00:48:11 کیوں کیے ہوئے ہو اور اپنے بیٹے کے بارے میں پوچھنے ائی ہو تو اس عورت نے جواب دیا
-
00:48:17 کہ میں نے اپنا بیٹا کھویا ہے اپنی حیا نہیں کھوئے اس کو بھی بالکل اسی طرح تسلیم کر لیجئے کہ اس وقت کی تہذیب میں تمدن میں کچھ خواتین کا یہ طریقہ تھا اگر یہ طریقہ کچھ خواتین کا نہ ہوتا تو صحابہ استغفار کیوں کرتے پھر کسی کو سوال کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں اتی تو مختلف خواتین اپنے پس منظر اپنے مزاج کے لحاظ سے بہت سی باتیں کہتی ہیں ہماری مائیں تھیں انہوں نے ایک خاص معاشرت کے پس منظر میں زندگی بسر کی تھی وہ بعض چیزوں کے بارے میں بالکل تعجب میں اجاتی ہے اچھا یہ بھی کرنا پڑے گا اچھا یہ بھی ہو سکتا ہے اپ دیکھیے کہ ہمارے ہاں ایک رائے قائم کرلی گئی ہے کہ کسی خاتون کے بالوں پر نظر نہیں پڑنی چاہیے
-
00:49:00 تو یہاں تک نوبت پہنچ گئی کہ اگر کسی خاتون نے بالوں میں تنگی کی ہے ٹوٹ کر بار اس میں اگئے ہیں اب ان کو دفن کرنا چاہیے ہمارے جو مٹی میں دفناتے ہیں عام طور پر جب چیزیں اس طریقے سے کسی معاشرت کے اندر جاتی ہیں تو یہ صورت اختیار کر لیتی ہیں اس میں اگر فرض کر لیجئے کہ ہماری اہلیہ
-
00:49:23 ان کا اطمینان ہو گیا اس بات پر کہ یہ فضول سی چیز ہے اور انہوں نے بال جو تھے وہیں کہیں ڈال دیے تو اب ہو سکتا ہے کہ اماں جان نکلے اور کہے کہ اچھا حیائی ختم ہوگئی تم نے یہ بات ایسے ڈال دیے تو مختلف طبیعت مزاج استاد طبع روایتیں ہر سوسائٹی موجود ہوتی ہیں مان لیجئے لیکن اپ کی اطلاع کے لیے عرض کروں کہ یہ بھی ضعیف روایت تحقیق کرنی چاہیے کہ کون سی روایت قابل ہے حضور کی نسبت سے ضعیف چیزیں نہیں پیش کی جاسکتی میں نہ ہدایت میں نہ تاریخ میں نہ فضائل میں کہیں بھی نہیں پیش
-
00:49:57 محدثانہ تنقید سے ہر روایت کو گزرنا چاہیے
-
00:50:01 یہ جو روایتیں ہیں یہ میں نے چونکہ مختلف علماء کی کتابوں سے لیے مولانا مودودی کی کتاب سے زیادہ روایتیں لی ہیں ایک اور روایت پیش کرتا ہوں ابو اسید انصاری کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ
-
00:50:13 مرد اور عورت راستے میں مل کر چل رہے تھے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لا رہے تھے تو اس موقع پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ عورتوں کو کہہ رہے ہیں کہ پیچھے رہا کرو راستے کے درمیان میں چلنا تمہارے لئے مناسب نہیں تمہیں تو راستے کے کناروں پر چلنا چاہیے یہ راوی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد عورتیں دیواروں کے ساتھ ایسے لگ کے چلتی تھیں کہ ان کے کپڑے دیواروں میں اٹک جاتے تھے مان لیتا ہوں یعنی اپ یہ دیکھیے کہ کسی بھی سوسائٹی کے اندر خاص طور پر دیہاتی زندگی میں خواتین کو دن میں نکلنا رات میں نکلنا ہے اپ کے علم میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں خواتین اگے نماز پڑھتی تھی فجر کی نماز بھی عشاء کی نماز بھی اس میں روایتوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خاتون کو ریپ کر دیا گیا ایک بڑا حادثہ پیش ا
-
00:51:03 اب اس طرح کی صورتحال میں فرض کیجئے کہ حضور نے کسی وقت یہ کہا ہو کہ جب تم لوگ چل رہی ہوتی ہو تو ذرا کنارے کنارے چلا کرو تاکہ اس طرح کی کسی حادثے سے بچی رہو اور مردوں کے اور ان کے درمیان جیسے مثلا صفوں میں ہدایت کی کہ وہ پیچھے باندھ لیں تو اداب سکھا دیے چلنے کے اداب اس طرح کی چیزوں کے اداب مان لیجئے تھوڑی دیر اپ کی اطلاع کے لئے یہ روایت بھی صحیح روایتیں زیادہ تر جو اس معاملے میں کس سے اور روایتیں بیان کی جاتی ہیں وہ محدثانہ تنقید کے معیار پر پوری نہیں اترتی یہ ضعیف اپ کی محض کوئی رائے نہیں ہے یہ ضعیف محدثین کا حکم ہے تمام محدثین ان روایات کو ضعیف قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اپ کو یہ معلوم ہے کہ میں نے اس کا انتظام کیا ہے کہ جب میں اپنی کتاب میزان میں کوئی باپ لکھتا ہوں یا لکھا ہے تو میں یہ بتاتا ہوں کہ اس کی بنیاد قران مجید کے کس مقام پر ہے اس میں سنت کیا ہے اس کے بعد تمام صحیح یا حسن روایتیں میں لے اتا ہوں
-
00:52:04 یعنی تمام اپ یہ دیکھیں گے میں نے ان سے کسی روایت کو قبول نہیں کیا وجہ کیا ہے محدثین کو بولنے کا پہلی چیز تو یہ ہے کہ روایت کی سند دیکھنی چاہیے
-
00:52:15 پہلا کام روایت جب ہمارے سامنے ائے گی روایت رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا ارشاد براہ راست نہیں پہنچ رہا سننے والے بیان کر رہے ہیں
-
00:52:24 تو اس لئے محدثین نے یہ جو فنی ایجاد
-
00:52:27 یہ دیکھا جائے گا کہ بیان کرنے والے کون ہیں یہ دیکھا جائے گا کہ ان کا اتصال تاریخی لحاظ سے ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا یہ دیکھا جائے گا کہ ان کے حفظ و اتکان کی نوعیت کیا
-
00:52:39 تو اگر اپ یہ دیکھ لیتے ہیں سب چیزیں اور اس کے بعد روایت قابل اعتنا ہوتی ہے ورنہ ان میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے میں پھر عرض کر رہا ہوں یعنی قابل قبول ہے اپنے مضمون کے لحاظ سے صرف سمجھانے کی ضرورت ہوگی کس موقع کی بات ہے
-
00:52:53 اور روایتوں کے بارے میں یہ اصول بھی سمجھ لیجئے کہ وہ سب موقع اور محل میں رکھ کے
-
00:52:59 تاریخ کیا صورتحال ہے فرض کر لیجئے میں یہ کہوں کہ ریپ کس واقعے کو ہونے کے بعد حضور نے بعض اوقات کی تراویح کے لیے کہا
-
00:53:08 تو پھر کوشلی میجرز ہیں یا عام اداب کے طور پر یہ بات بیان کر دی تاکہ کوئی ناخوشگوار حادثہ بھیجنا ہے کوئی مسئلہ نہیں لیکن میں اس کو کبھی بھی اپنی کسی کتاب میں درج نہیں کروں گا ان روایات کو نہیں بیان کروں گا
-
00:53:25 جو اہل علم ان کو بیان کرتا ہے ان کو سب سے پہلے یہ بتانا چاہیے کہ یہ ضعیف روایت ہے ایک اور روایت ہے یہ سیدنا علی سے ہے کہ ایک موقع پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے اپ نے لوگوں سے پوچھا عورت کے لئے کس چیز میں خیر ہے تو سب لوگ خاموش رہے
-
00:53:42 علی رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں جب گھر میں گیا تو وہاں پر فاطمہ موجود تھیں تو میں نے سیدہ فاطمہ سے پوچھا کہ تم بتاؤ عورتوں کے لئے کس چیز میں بنائی ہے تو سید نے جواب سیدنا جواب دیا کہ ان کو غیر مرد نہ دیکھیں علی رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ پھر یہ بات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی تو اپ نے فرمایا فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے
-
00:54:07 لیکن اس سے پہلے کہ میں اس پہ وکت صرف کروں عرض کروں کہ یہ بھی ضعیف ہے جتنی اس طرح کی روایتیں بیان کی جاتی ہیں بلکہ ذمہ داری سے کریں اگر کوئی ہوگا تو میں روایت سمجھا دوں گا یا نہیں روایتوں میں مضمون کے لحاظ سے کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جو اس موقع پر اثر انداز ہوتی ہے اپنا اپنا موقف محل بتایا جا سکتا ہے کہ یہ بات کس لحاظ سے کہی گئی ہے ظاہر ہے کہ ایک اس وقت باپ خاتون جو ہے وہ اگر یہ کہتی ہے کہ بھئی اجنبی مردوں سے اجتناب کرنا چاہیے تو اس میں کون سی ایسی چیز ہے
-
00:54:43 ہمارے دین نے جس طریقے سے جنسی تعلق کو یا محبت کے تعلق کو میاں بیوی تک محدود کیا ہے اس میں ظاہر ہے کہ اجنبی مردوں سے متعلق یہ جذبات اگر کسی خاتون کے پیدا ہو یا وہ بیان کرے تو بہت قابل تحسین ہے اس کو عفت حیا کے تصورات سے متعلق کیا جا سکتا ہے یہ میں سمجھا دوں گا لیکن میں پھر گزارش کروں گا کہ یہ جتنی اس طرح کی روایتیں ہیں چونکہ ہمارے اس ذہنی اسٹرکچر میں ٹھیک بیٹھتی ہے تو ہم ان کو بیان کر دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جس وقت الحجاب کا مولانا مودودی صاحب مولانا سید احمد صاحب مودودی میں تو ان کی بڑی غیر معمولی عزت کرتا ہوں ان کی کتاب الحجاب عربی زبان میں جب ترجمہ اس کا تو ناصر البانی صاحب نے اس کے اوپر تنقید لکھ دی تھی کہ اس میں روایات تمام تر ضعیف روایت اچھا ان سب سورہ احزاب سے لوگ چونکے بہت سارے احکام اخذ کرتے ہیں تو ایک روایت اور پیش کی گئی
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason.