Response to 23 Questions - Part 6 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 بسم اللہ الرحمن الرحیم جی السلام علیکم مکتب غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید ہم غامدی صاحب سے انتہائی اعتراضات وہ فکری سوالات جو ان کے افکار پہ کیے جاتے ہیں
-
00:00:11 اوسکو زیر بحث لا رہے ہیں اس سلسلے کی یہ اج چھٹی نشست
-
00:00:16 میری یہ درخواست ہوگی میں نے پچھلی دفعہ بھی کہا تھا کہ جو لوگ ان موضوعات سے دلچسپی رکھتے ہیں وہ لازما پچھلی قسطوں کو ترتیب سے دیکھیں کیونکہ بات اس میں اگے سے شروع ہوتی ہے
-
00:00:27 اخری نشست میں اپ کو یاد ہوگا کہ چونکہ ہم لائیو کر رہے ہیں اس وقت ڈالیس سے ہم سب کی اسٹڈی سے تو کچھ انقطاع ہو گیا تھا بالکل اخر میں اور ہم اس وقت کچھ حدیثیں جو ہیں وہ رضوان صاحب کے سامنے رکھ رہے تھے وہ روایات جو غامدی صاحب کے سورۃ احزاب
-
00:00:44 کی تسلیم پر سوال کرتی ہیں
-
00:00:48 تو اج ہم اسی کو اگے بڑھائیں گے یہاں میں یہ بھی بتا دوں کہ رمضان ا رہا ہے اور رمضان میں انشاء اللہ ہفتے اور اتوار کے دن غامدی صاحب بیلنس کے وقت کے مطابق 12 سے 1:30 تک
-
00:01:00 البیان کا درس اور پھر اخر میں سوال و جواب اور میزان کا درس اور سوال و جواب کا اہتمام کریں گے اور وہ سوالات جو ان موضوعات سے متعلق نہیں ہیں ان شاء اللہ ہم کوشش کریں گے کہ ہم اس کو وہاں پر لے لیں اور
-
00:01:14 اخری بات میں بتا دوں کہ بہت بڑی تعداد میں سینکڑوں کی تعداد میں ہمیں سوالات موصول ہوئے ہیں ان موضوعات سے متعلق بھی کوشش کریں گے نمائندہ چیزوں کو ہم زیر بحث لے کر ائیں السلام علیکم احمد صاحب
-
00:01:25 وعلیکم السلام خیریت سے ہیں جی اللہ کا شکر ہم سب اپ کو یاد ہوگا اخری نشست میں ہم نے کچھ روایتیں اپ کے سامنے پیش کی تھیں سورہ احزاب کا اپ نے پورا کونٹیکس بتا دیا اس پے جو فکری علمی سوالات ہوتے ہیں ان کو اپ زیر بحث لے کر ائے
-
00:01:40 میں روایتوں کو پیش کرنا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے ذرا لوگوں نے یہ پوچھا ہے
-
00:01:46 کے روایت
-
00:01:49 تو اس سے کیا مراد ہوتی ہے یعنی اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ جو بخاری میں اگئی مسلم جیسی بڑی کتابوں میں اگئی ابن ماجہ نسائی مسند احمد میں اگئی
-
00:01:57 اور قران مجید ایک بات کہہ رہا ہے اب رسول اللہ کی نسبت سے اگر کوئی بات پہنچ گئی ہے وہ ضعیف ہے تو مطلب اس سے فرق کیا پڑتا ہے کہ ہم اس کو قابل اعتراض سمجھے
-
00:02:06 اس سے بہت بڑا فکر ہے
-
00:02:09 یہ بات جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے کی جا رہی ہے
-
00:02:14 میں بار بار توجہ دلا رہا ہوں یہ کسی حکیم کسی فلسفی کی نسبت سے نہیں کی جا رہی
-
00:02:19 یہ اس ہستی کی طرف سے جا رہی ہے جس کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ گفتہ گفتہ اللہ بہت
-
00:02:26 یعنی اپ کی بات اصل میں اللہ کی بات
-
00:02:29 تو قران مجید میں توجہ دلائی ہے
-
00:02:32 کہ اگر کوئی دین کی بات تم کرو گے اور تمہارے پاس سند موجود نہیں ہوگی
-
00:02:38 کہ وہ بات اللہ کی ہے
-
00:02:39 تو یہ اللہ پر جھوٹ باندھنا ہو جائے
-
00:02:42 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سختی کے ساتھ توجہ دلائی
-
00:02:47 کہ جو شخص میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کردے یا متمدن جانتے بوجھتے کسی جھوٹی بات کی نسبت کر لے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے
-
00:02:59 تو اس لئے ہمارے محدثین نے یہ پوری سائنس وجود پذیر کی
-
00:03:04 جس کے تحت یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے پاس جو ذرائع ہیں
-
00:03:09 ان میں ہم کہاں تک اطمینان کر سکتے ہیں کہ اس بات کی نسبت اللہ کی اخری پیغمبر کی طرف کی جاسک
-
00:03:16 تو اس کے دو درجے قابل قبول ہو
-
00:03:19 یعنی ایک درجہ یہ ہے کہ جو صحیح کا معیار قائم کیا گیا صحیح کو بھی لوگ اردو میں جیسے ہم بولتے ہیں نہ غلط کے مقابلے میں سہی وہ سمجھ لیتے ہیں صحیح محدثین کی اصطلاح ہے
-
00:03:32 تو صحیح کے لئے ایک معیار انہوں نے قائم کیا ہے تو اگر کوئی روایت اس سطح پر پہنچ گئی ہے تو پھر ہم اس کی نسبت حضور سے کرتے ہیں اس کا بھی یہ مطلب نہیں ہوتا
-
00:03:43 کہ ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ وہ حضور کی بات ہے قابل اطمینان سطح پر یعنی جو ہمارے بس میں تھا وہ ہم نے کر لیا
-
00:03:52 نسبت کے لیے جو کچھ ہمارے پاس ذرائع موجود تھے ہم نے استعمال کرلی
-
00:03:57 اور ان میں ہمیں کوئی
-
00:03:59 ایسی چیز نہیں ملی وہ قابل تنقید ہو پاگل کہتے ہیں سہی
-
00:04:04 اسی طرح
-
00:04:05 ایسی بعض چیزیں ہوتی ہیں کہ جو زیادہ قابل اعتنا نہیں ہوتی مثلا کسی ادمی کے حافظے کے بارے میں کوئی بات معلوم ہو گئی
-
00:04:14 یا اس کے ارکان کے بارے میں کوئی بات معلوم ہوگئی تو پھر ہم اس کو حسن کہہ دیتے
-
00:04:19 تو اس سے بھی درحقیقت یہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ یہ روایت اگرچہ اپنے اندر
-
00:04:25 وہ اطمینان نہیں رکھتی لیکن پھر بھی قابل اطمینان کے درجے میں یعنی جو اطمینان صحیح کہنے کے لئے چاہیے تھا
-
00:04:32 ضعیف کی تو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کی نہیں جا
-
00:04:36 یعنی وہ بات بڑی اچھی ہو سکتی ہے
-
00:04:39 [Unintelligible]
-
00:04:40 ممکن ہے کہ وہ بات بھی ٹھیک ہو
-
00:04:43 لیکن جب محدثین کے بنائے ہوئے اصول کے لحاظ سے ذوق متعین ہو گیا
-
00:04:48 اور خاص طور پر اگر کسی کی سیرت اور کردار کے بارے میں سوال پیدا ہو گیا ہے راویوں میں سے
-
00:04:55 اسی طریقے سے اگر اتصال کے بارے میں کوئی سوال پیدا ہو گیا ہے کہ یہ تو اس زمانے کے لوگ ہی نہیں ہے یا جس سے یہ بات بیان کر رہے ہیں کیونکہ یہ بات تو براہ راست حضور سے نہیں پہنچتی ایک شخص نے حضور اس کی بات سنی انہوں نے اگے بیان کی انہوں نے اگے بیان کی تو کہیں اگر وہ کڑی ٹوٹ گئی ہے یہ کئی پہلوؤں سے ٹوٹ جاتی ہے تاریخی لحاظ سے ٹوٹ جاتی ہے درمیان میں کسی ایسے شخص کا ذکر کر دیا جاتا ہے کہ محدثین اپنی ساری صحیح و جہد کے باوجود یہ بتا ہی نہیں سکتے کہ کون ادمی اس کو کہتے ہیں نہ کہ یہ تو مجہول ہے
-
00:05:28 یعنی کسی شخص کے بارے میں جہالت طے ہوگئی اسی طرح سے بہت سے ایسے اعتراضات پیدا ہوجاتے ہیں کسی شخص پر اس کے مجموعی رویے کو دیکھ کر یہ منکر الحدیث ہے یہ باتیں ایسی بیان کرتا رہتا ہے واحد حدیث ہے اس کے منہ پر جو ائے بیان کر دیتا ہے تو یہ اصل میں محدثین کی تحقیق کے نتائج ہوتے
-
00:05:47 اور اس میں اصول یہ ہے کہ اپ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرتے وقت اخری درجے کی احت
-
00:05:55 ضعیف روایت اگر کبھی قبول کی جاتی ہے کسی درجے میں تو صرف اشتہادی امور میں قبول کی جاتی ہے
-
00:06:01 یعنی ایک ایسی بات کے بارے میں کہ جس کو ہم اپنے علم و عقل کی روشنی میں بھی سمجھ سکتے ہیں
-
00:06:09 اوسکی پیغمبر کی طرف نسبت سے دین میں کسی چیز کا اضافہ نہیں ہو رہا
-
00:06:14 یا دین کی کوئی خاص انٹرٹین متعین نہیں ہو رہی تو وہاں پر بھی پہلے ہم اس مقدمے کو عقلی طور پر متعین کرتے ہیں پھر اس میں اگر کسی ضعیف روایت کا ذکر کرنا ہو تو کرتے ہیں تو یہ وہ چیز ہے کہ جو حضور کی نسبت سے بات کرنے میں احتیاط کی بنیاد پر ہمارے علم نے اختیار کیا یہ مسلمانوں کے علم کی اس میں بڑی خدمات
-
00:06:35 میں تو ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ مسلمان جس علم پر فخر کر سکتے ہیں اور دنیا کے سامنے اس کو فخر کے ساتھ پیش کر سکتے ہیں وہ علم حدیث یعنی ہم نے اپنے پیغمبر کی طرف نسبت رکھنے والی باتوں پر کس درجے کا کام کیا
-
00:06:50 ہزاروں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو دیکھا ہے ان کے احوال دیکھے ہیں ان کی تاریخ مرتب کی ہے اس پر کتابیں کتابیں لکھ دی ہیں لوگوں نے اپنی زندگی لگا دی ہے کیا چیز کرنے کے لئے کہ حضور کی نسبت سے کوئی ایسی بات جو قابل اطمینان نہیں ہے وہ اپ کی طرف منسوب نہ ہو جائے تو جب ہم کہتے ہیں موضوع ہے تو موضوع کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ بات ہی من گھڑت ہے یعنی ضعیف میں ہم یہ تو نہیں کہہ رہے ہوتے کہ من گھڑت ہے لیکن وہ اس درجے کی نہیں ہوتی کہ جہاں حضور کی طرف اس کی نسبت کی جا سکے
-
00:07:21 تو اس وجہ سے ضعیف روایتوں کو اللہ کے دین کی تفہیم اور طویل میں پیش نہیں کرنا چاہیے کسی اشتہادی معاملے میں اپ یہ کہنا چاہیں تو کہہ دیں ٹھیک ضمنی سوال ہم سے پھر میں ان روایات پے اتا ہوں سورہ احزاب سے متعلق جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیں وہ ضمنی سوال یہ ہے کہ ہمارے ہاں محدثین ہی کی نسبت سے بیان کیا جاتا ہے کہ فضائل کے باب میں ضعیف روایتیں قبول کی جاسکتی ہیں اس پر اپ کی کیا رائے ہے اور ایک سوال یا چونکہ ضعیف روایت زیر بحث ائی گئی ہے
-
00:07:49 اپ ہمیشہ کہتے ہیں کہ اپ نے اپنی کتاب میزان میں جس میں 1000 سے زیادہ روایات ہیں
-
00:07:54 سندا صحیح لی ہے تو ایک روایت کے بارے میں جو طلاق سے متعلق ہے اس کے زوف پر سوال اٹھایا جاتا ہے تو وہ پھر وہاں کیوں قبول کی گئی کہ میں نے اپ سے عرض کیا ہے کہ جب اپ ایک اشتہادی مقدمہ ہے یعنی وہ چیز ایسی ہے کہ جس کا تعلق کسی دین کی شرح و وضاحت سے نہیں ہے بلکہ ایک سر کا سر عقلی مقدمہ ہے یعنی دین کے کسی حکم کی خلاف ورزی ہوگئی
-
00:08:19 یار کسی قانون کی خلاف ورزی ہوگئی عقلی طور پر اس سے نمٹنے کی کیا صورتیں ہو سکتی ہے
-
00:08:25 تم بنیاد کیا ہے عقلی مقدمہ ایک اجتہادی مقدمہ اس کے ذیل میں اگر کوئی چیز مل رہی ہو تو وہ کسی درجے میں قابل قبول ہو
-
00:08:34 لیکن دین کی تفہیم و تابعین کا معاملہ ہے یا دین کا کوئی حکم کرنا ہے اور دین میں کوئی چیز ہم نے سمجھی ہے
-
00:08:43 اور اس سے متعلق یہ بات اگئی ہے تو وہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے ذوق متعین ہونے کے بعد نہیں بیان کی جائے گی فضائل کے بارے میں یہ بات عرض کردوں کہ محدثین نے اگرچہ اس معاملے میں اپ کہہ سکتے ہیں کہ کچھ تصاو سے کام لیا یا بعض محدثین نے قبول کیا لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا
-
00:09:04 اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ فضائل کا معاملہ بھی کوئی اسان معاملہ نہیں ہے اس سے درحقیقت دینی تصورات بنتے ہیں یعنی جس طرح اپ احکام پر گفتگو کر رہے ہوتے ہیں تو کوئی چیز حرام ہو رہی ہوتی ہے کوئی چیز حلال ہو رہی ہوتی ہے کوئی مکروہ قرار پا رہی ہوتی ہے کوئی مستحب قرار پا رہی ہوتی ہے اسی طریقے سے فضائل کے باب سے تصورات بنتے ہیں
-
00:09:26 اور اگر اپ غور کر کے دیکھے تو ہمارے ہاں یہ فضائل کی روایات ہیں جنہوں نے فرقہ بندی کی بنیادیں مستحکم کردیں جنہوں نے دین کو دین سے ہٹا کے یعنی قران و سنت سے ہٹا کے تاریخ کے دائرے میں ڈال دیا
-
00:09:40 جس نے دین کے مقدمات کو علم فلسفے اور حکمت سے نکال کر افراد سے متعلق کرنا شروع
-
00:09:48 تو یہ کوئی معمولی حادثہ نہیں ہے میں اس وقت ظاہر ہے کہ ماؤں سے مر جائیں گے اس پر زیادہ تفصیلی گفتگو نہیں کر سکتا اصولی بات یہ ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے
-
00:10:01 دین کی شر وضاحت میں وہی بات پیش کی جائے گی جو محدثین کے طریقے پر
-
00:10:07 صحیح کے درجے میں پہنچتی ہو یا حسن کے درجے
-
00:10:11 ٹھیک
-
00:10:12 اچھا انسر روایات
-
00:10:14 کو اگے بڑھاتے ہیں یہ روایت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ کچھ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگیں یا رسول اللہ مردوں کو تو بڑی فضیلت حاصل ہوئی ہے وہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلتے ہیں ہمارے لئے کون سا عمل ہو سکتا ہے جس کے ذریعے ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کا درجہ حاصل
-
00:10:33 اس پر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:10:35 تم میں سے جو عورت اپنے گھر میں بیٹھی رہے گی وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا مرتبہ پائے گی اپ نے غم سے فرمایا تھا سورہ احزاب کے اس ضمن میں مقرر نفی بھی ازواج مطہرات کے لئے یہ کہا گیا ہے لیکن روایت تو بتا رہی ہے کہ عام مسلمان عورتوں کا ہے یہی فضیلت ہے بلکہ اتنی بڑی فضیلت ہے کہ جہاد کا اجر ملے گا
-
00:10:55 یا پھر دیکھیے
-
00:10:56 کہ اپ بار بار توجہ دلا رہا ہوں کہ قران کے فریم میں رھک کے روایات کو دیکھیے
-
00:11:02 ہنی جو کلچر موجود ہے جو ترجمہ عورتیں باہر بھی جاتی ہیں اور ایسی خواتین میں جو گھر میں رہتی ہے ایسی بھی ہیں جو نقاب اوڑھتی ہیں ایسی بھی ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو کاروبار زندگی سے الگ کرکے محض اپنے شوہر کی خدمت تک محدود کیا ہوا ہے یہ جو کلچرل روایات ہوتی ہیں ثقافتی چیزیں ہوتی ہیں ان میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا عورتیں جہاد کی مکلف ہیں
-
00:11:26 یعنی اگر جہاد کے لئے اواز لگا دی گئی ہے مثلا بدر کے لئے نکلنے کا کہہ دیا گیا مثال کے طور پر احد میں میدان میں اترنے کا فیصلہ کر لیا گیا تبوک کے لئے سفر کا فیصلہ کر لیا گیا تو خواتین مکلف ہیں اس بات کی
-
00:11:41 اپ نے جمعہ کا اہتمام کیا کیا خواتین پر لازم ہے کہ وہ بھی اسی طرح
-
00:11:46 اس فریضے کو ادا کرنے کے لئے نکلے ایسی تمام چیزوں سے خواتین کو رخصت دی گئی
-
00:11:51 یہ ہمارے ہاں بعض چیزوں کو سمجھنے میں ترتیب دے دیتے ہیں
-
00:11:56 خواتین کے لیے جہاد کرنے جائز نہیں ہے
-
00:11:59 ایسا نہیں ہے رخصت دی گئی ہے یعنی دین میں ایک چیز فرض ہو گئی دین میں ایک چیز لازم کر دی گئی
-
00:12:06 [Unintelligible]
-
00:12:07 معذورین کو رخصت دیں گے
-
00:12:09 مریضوں کو رخصت دینگے مجبوروں کو رخصت دیں گے
-
00:12:13 اندھے لنگڑے لولے کو رخصت دیں گے
-
00:12:16 اسی طریقے سے اگر میرے اپ کے کسی کے احوال ایسے ہیں
-
00:12:20 میرا باہر نکلنا موزو ہی نہیں ہے
-
00:12:24 تو خواتین بہت سے معاملات کر نہیں سکتی
-
00:12:27 یا ان کے لئے یہ فریضے کے طور پر ادا کرنا ممکن نہیں ہوتا
-
00:12:32 ان کے لیے چھوڑ دیا گیا اب ایک خاتون گھر میں کہتی ہے کہ میں گھر گھر کو سنبھالوں گی میرے میاں جائیں جہاد کے موقع کے اوپر اور جاکے میں بچوں کی پرورش کر رہی ہوں میں دوسرے معاملات کر رہی ہوں یہ زندگی کی وہ تقسیم ہے جو قبائلی معاشرے میں عورت تھی
-
00:12:46 زرعی معاشرے میں بالکل اور سورۃ اختیار کر گئی اج کی جدید معاشرے میں بالکل اور صورتیں اختیار کر رہی ہے یعنی خواتین جتنے بڑے پیمانے پر اج ملازمتیں کر رہی ہیں یہ پہلے نہیں کرتی تھی
-
00:12:57 اچھا لیکن کھیتوں میں دیہاتوں میں چرواہے کی حیثیت سے کام کرنے کا جیسا معاملہ خواتین ماضی میں کرتی تھی وہ اج نہیں کر رہی
-
00:13:04 اس لیے بہت سی تبدیلیاں اتی ہیں تو خواتین کے معاملے میں یہ سوال دین سامنے رہا ہے کہ کیا ان کو رخصت دی جائے گی یا ایسی چیزوں کا پابند کیا جائے گا یعنی وہ بھی کیا مسجد میں اکے نماز پڑھنے کی پابند ہے وہ بھی کیا جمعے کو ایک فریضے کی حیثیت سے ادا کرنے کی پابند ہے وہ بھی کیا جہاد کے لئے نصیر عام کی جائے تو اس میں جانے کی پابند ہے تو جواب یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے یہ تو ایک ثابت شدہ چیز ہے ایک سنت ہے اس ذیل کی رخصت لیکن میں پھر یہاں عرض کروں گا کہ روایت ضعیف
-
00:13:35 ویسے اپ کی دیکھی ہے کہ میں نے اپ کو بتا دیا کہ ہر چیز کا ایک موقع اور ہے ان میں سے ایک ایک روایت کا موقع اور محل اگر اپ متعین کر رہے ہیں تو بات معقول ہے ٹھیک ہے بالکل یعنی یہ خاتون کو یہی کہا جائے گا کہ تمہارے اگر میاں یا تمہارے بھائی یا تمہارے والد اگر جہاد کے لیے جا رہے ہیں اور تم پیچھے گردن کی ذمہ داریاں سنبھالتی ہو تو اللہ اسی درجے کا اجر دے گا
-
00:13:56 یہ بات تو بالکل ٹھیک ہے
-
00:13:58 یعنی اگر بات کو صحیح جگہ پر رکھ دیں
-
00:14:02 اور اگر اگر اپ اس کو اسمانی میں رکھیں گے نہیں اس کو اس لیے کہا جا رہا ہے کہ تم تو گھر میں بیٹھنے کی پابند ہو تب بھی اس میں حجاب یا پردہ بحث ہی نہیں ہے ایک خاتون اپنے حالات کے لحاظ سے یا اپنی ثقافت کے لحاظ سے یا اپنے کلچر کے لحاظ سے یا اپنی روایات کے لحاظ سے یہ موضوع نہیں سمجھتی کہ وہ دوکان کرے جا کے باہر
-
00:14:24 تو اب یہ سوال پیدا ہوگا کہ کیا سوسائٹی کی خدمت میں ایک دوکاندار کرتا ہے یہ لازم ہے اس کے اوپر تو جہاں کوئی چیز لازم ہوتی ہے دوسری جانب کیا ہے جہاد فرض ہو گیا
-
00:14:34 جمعہ فرض ہو گیا
-
00:14:35 کوئی فریضہ ہے جس کو ادا کرنا ہے
-
00:14:38 اس فریضے میں کیا وہ نہیں جائیں گے اگر میں نے اپنے حالات کے لحاظ سے
-
00:14:43 اجر میں شریک ہو جائیں گے فرمایا ہو
-
00:14:45 یہ ایسی بات جو ہے اگر اپ غور کریں تو پھر کہیے کہ جن لوگوں کی شدید خواہش تھی کہ وہ سفر میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جائیں سامان میں سفر نہیں تھا
-
00:14:57 انہوں نے بڑی کوشش کی قران مجید بیان کرتا ہے نا لیکن سامان سفر میسر نہیں ہو سک
-
00:15:02 تو فرمایا کیا ہر وادی میں جب رسول اللہ کا لشکر جا رہا تھا
-
00:15:07 تو جو اجر ان کو مل رہا تھا وہ ان کو مل
-
00:15:09 اچھا تو دین کو اس کے پورے کے پورے تصور میں رکھ کے دے ایسے ہی ہمارے لوگ بیان کر دیتے ہیں نہ کہ وہ حدیث میں ایا ہے
-
00:15:20 کے مرد جو ہے اگر امام نے غلطی کیے تو سبحان اللہ کہیں گے
-
00:15:25 اور تصویر النساء عورتیں ایسے ہاتھ ماردیں
-
00:15:30 اس کے اوپر اب دیکھیے اس کو ہمارے یہاں لوگوں نے کس زاویے سے دیکھا عورتوں کے لئے اواز بلند کرنا جائز نہیں
-
00:15:37 ایک دوسرے کا دیا دیکھئے اور اسے اپنے کلچرل پس منظر کی وجہ سے اواز بلند کرنا پسند نہیں کرتی
-
00:15:43 تو سونگ رخصت دے دی گئی کہ تم پر یہ کرلو
-
00:15:46 تو یہ کسی روایت کو سمجھنے کا طریقہ ہوتا ہے ہمارے ہاں لوگوں کا مسئلہ یہ ہے کہ چونکہ انہوں نے دل و دماغ کے دروازے بند کیے ہوتے ہیں
-
00:15:56 تحقیق کے انداز میں چیز کے اندر جانا نہیں
-
00:15:59 اور قران مجید جو فریم بنا دیتا ہے
-
00:16:02 اس کے اندر رکھ کے روایات کو نہیں دیکھ
-
00:16:05 اس کا نتیجہ یہ ہے کہ دین پارہ پارہ ہو جاتا
-
00:16:08 یعنی اپ نے ایک روایت صحیح ہے مطلب عکس کر لیا دوسرے کو مطلب وقف کر لیا سب کو وہاں رکھ کے دیکھیں جہاں سے اللہ تعالی نے اس معاملے کو بیان
-
00:16:17 پھر اپ کی سمجھ میں ائی کہ بات کیا ہے تو بہرحال پھر عرض کروں گا کہ روایت ضعیف
-
00:16:22 جی 500 تو ساری روایتیں ضعیف ہو گئی اس باب میں ایک اگلی روایت میں پیش کرتا ہوں ابو ہریرہ
-
00:16:27 رضی اللہ عنہ سے وہ کہتے ہیں کہ انہیں ایک عورت ملی جس کو انہوں نے خوشبو سے معطر پایا اور اس کا دامن ہوا سے اڑ رہا تھا انہوں نے دیکھا تو کہا کہ اللہ کی بندی کیا تو مسجد سے ائی ہے اس نے کہا ہاں
-
00:16:41 انہوں نے کہا کیا تو نے اسی لئے خوشبو لگائی تھی کہنے لگی ہاں تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اس مسجد کے لئے خوشبو لگا کر ائے اس کی نماز قبول نہیں ہوگی یہاں تک کہ وہ واپس جا کر غسل جنابت عدا نہ کرلے
-
00:16:59 اچھا اب یہ روایت میں جو کچھ الفاظ استعمال کیے گئے ہیں تھوڑی دیر کے لئے ان سے قطع نظر کر لیں اور اتنی بات کو لے لیں کہ کسی وقت رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین سے کہا کہ تم مسجد میں اتی ہو نماز پڑھنے کے لئے اتی ہو یہاں لوگوں کی تمام تر توجہ اللہ کی طرف ہونی چاہیے اپ کے علم میں ہے کہ خود حضور نے اپنے گھر میں ایک پردے کے بارے میں یہ کہا کہ اسے ہٹا دو اس سے توجہ میری نماز میں دوسری جانب مبذول ہوجاتی ہے معلوم ہے نہ اس کو تصویر کی حرمت میں معمول کی بات یہ ہو رہی تھی کہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے ہیں اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونا ہے تو یہاں ساری توجہات یہ ہو
-
00:17:38 اپ جانتے ہیں کہ مردوں اور عورتوں میں قدرت میں فطری کشش رکھی
-
00:17:42 تو اس میں اگر ایک خاتون ایسی تیز خوشبو لگا کے اتی ہے کہ اپ کی توجہ بجائے اس کے قبلے کی طرف فون وعظ کی طرف ہو قران کی طرف ہو اللہ تعالی کی ہدایت کی طرف اس ظالم ہو جاتی ہے اسے اگر یہ توجہ دلائی جائے تو اس پر کیا قابل اعتراض بات ہے میں تو یہ کہتا ہوں کہ ہم میں سے ہر ایک کو اس کا اہتمام کرنا چاہیے مثلا حضور نے منفی طریقے سے توجہ دلائی کہ جن لوگوں نے لیسن کھایا ہوا ہوتا ہے پیاس کھایا ہوا ہوتا ہے اور مسجد میں انے سے اجتناب کریں کہ وہاں پر ایک دوسرے پہلو سے وہی چیز لوگوں کے لئے اذیت کا باعث بنتی ہے یہ لوگوں کو خدا کی طرف متوجہ کرنے سے ہٹاتی ہے اسی سے ہمارے ہاں یہ ایک روایت بنی کہ مرد عام طور پر نماز پڑھاتے ہیں یہ روایت بنی کہ عورتیں پیچھے سب بناتی ہیں تاکہ ان میں کم سے کم اختلاط کے مواقع پیدا ہوں لیکن جہاں یہ مضمون نہیں ہوتا مثلا حرم میں
-
00:18:30 مسجد نبوی میں تو وہاں پر ساتھ کھڑی ہو جاتی تھی اپ دیکھیں بعد میں جب روایات زیر بحث ائیں گی کہ کیسے خواتین جمعہ کے موقع کے اوپر سات والے مردوں سے سوال کر رہی ہیں کہ حضور کی فلاں بات سمجھ میں نہیں ہے ذرا بتا دینا سبحان اللہ نہیں نکلنی چاہیے وہ یہاں کیسے نکل ائے ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھ کر دیکھئے اور پھر میں یہ عرض کروں ایک روایت یہ بھی صحیح
-
00:18:55 [Unintelligible]
-
00:18:56 ہنی دین کے دین کے اسٹرکچر میں جب اپ رکھ کے دیکھتے ہیں چیزوں کو تو میں بٹھا دوں گا ان کو بتا بھی دوں گا کہ اس موقع کی بات ہے
-
00:19:07 یہاں کی بات ہے لیکن اس کو وہاں تک لے جانا جہاں پر یہ راوی حضرات لے گئے ہیں کہ اس کو غسل جنابت کرنا چاہیے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ کسی وائس نے یہ بات کہہ دی ہے ضعیف روایت ہے اس لئے بھی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت نہیں
-
00:19:23 اپ سب یہ اگلی روایت سیدہ عائشہ سے وہ کہتی ہیں ایک عورت نکال کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کیا اس کے ہاتھ میں اپ کے لئے خط تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا مجھے نہیں معلوم کہ یہ ہاتھ مرد کا ہے کہ عورت کا اس نے کہا یہ عورت کا ہاتھ ہے اس پر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو غلط تھی تو اپنے ناخنوں کو مہندی لگا کر رنگ لیتی پردے کے پیچھے سے ہاتھ نہیں لگایا یہ کیا بات بتا رہی ہے میرے پاس
-
00:19:52 اس کو بھی ذرا تھوڑی دیر کے لئے الفاظ سے اوپر کر لیجئے تو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حیثیت تھی
-
00:19:59 ہم بڑی تفصیل سے بات کر چکے ہیں کہ اپ کی شخصیت اپ کا گھر اپ کا خاندان یہ سب کے سب متان کا ہدف بن رہے تھے میں نے اپ کی اخلاقی شخصیت کو بھی موضوع بنا لیا گیا قران مجید کتنی سختی کے ساتھ جیسے میں نے اپ کو بتایا ہے سورہ احزاب میں وہ تصویر کھینچ رہا ہے کہ خدا کے پیغمبر کے ساتھ کیا اذیت دینے کا معاملہ ہو رہا ہے
-
00:20:20 اس میں حضور نے اس سے ہمیشہ احتیاط کی کہ اپ خواتین کے ساتھ مصافحہ نہ
-
00:20:25 خاص طور پر بیعت کے موقع
-
00:20:28 ارے بیت کے موقع پر چند سیکنڈ کے لئے کہیے یا ایک ڈیڑھ منٹ کے لئے چاہیے ہاتھ میں ہاتھ لیا جائے گا نہ اس سے کوئی اسکینڈل بنا دے
-
00:20:37 اپ جانتے ہیں کہ ایک پیغمبر کی حیثیت میں پھر اپ کیا بتاتے پیش کرتے رہیں گے
-
00:20:41 تو یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اطاعت کیس میں احتیاط کی اور یہ فرمایا
-
00:20:47 تو میں اس کو بھی اس جگہ پر رکھ دوں گا لیکن پھر عرض کرتا ہوں کہ روایت ضعیف
-
00:20:52 یعنی اس کی نسبت نہیں ہونی چاہیے حضور
-
00:20:56 نام ہر چیز کا ایک موقع اور محل ہے جس میں بتایا جا سکتا ہے بحیثیت مجموعی یہ سمجھ لیجئے کہ روایات یہ حیثیت ہی نہیں رکھتیں کہ وہ کسی چیز کو اصولی طور پر بیان کرے اس لئے کہ وہاں نہ سیاق معلوم ہوتا ہے نہ سراق معلوم ہوتا ہے نہ موقع محل معلوم ہوتا ہے ایک شخص اپنے ذوق کے لحاظ سے واقعے کو دیکھتا ہے بات سنتا ہے بیان کر دیتا ہے ضروری ہے کہ اس کو قران مجید کے طے کردہ یا سنت کے طے کردہ فہم کے اندر لایا جائے تو وہاں پر اس کی توجیہ کریں گے سمجھنے کی کوشش کریں گے لیکن یہ ذمہ داری بھی اس وقت انجام دیں گے جب وہ سند کے لحاظ سے قابل قبول ہوگی تو یہ جتنی روایات اپ نے پڑھی ہیں سب کی سب سند کے لحاظ سے ضعیف ہیں ہم سب یہ اخری روایت بھی سمجھا دیں کیونکہ اس میں جو بظاہر مضمون ہے وہ تو یہی لگ رہا ہے کہ اللہ میاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہی کہلوانا چاہ رہے ہیں کہ چہروں کو چھپایا جائے یہ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان کسی عورت کے محاسن کو پہلی مرتبہ دیکھ کر اپنی نظر جھکا لیتا ہے تو اس کے بدلے میں اللہ اس کی عبادت میں حلاوت پیدا کر دیتا ہے گویا اب اللہ میاں کے روک رہے ہیں مجھے کسی عورت کو دیکھنے سے تو پھر عورت کے لئے تو یہ سبق ہے کہ وہ نہ دکھائیں ہمیں مضمون ہے
-
00:22:08 یہاں پر بھی روایت پر تبصرے سے پہلے اس کو اپ قران مجید کی جب سورہ نور پر ہم جائیں گے یعنی یہ ساری بحث اپ کی جب مکمل ہو جائے گی ہم نے اس کو مقدم کر لیا اس ساری بحث کو کیوں مقدم کیا اس لیے کہ سورہ نور کی وضاحت جب بھی میں نے کی ہے تو فوری طور پر لوگ کہتے ہیں کہ دیکھے یہ کیا بات بیان کر رہے ہیں تو اس وجہ سے ہم نے جس جگہ حقیقت میں پردہ بیان ہی نہیں ہوا اس کو پہلے موضوع بنا لیا تو غزوہ بصر کیا چیز ہے نگاہیں کیسے دکانیں ہیں نگاہ پڑجائے تو اس کے بارے میں کیا احکام ہے ان کو ہم تفصیل سے واضح رہے ہیں بحث لے ائیں گے اور وہاں اپ سمجھ لیں گے کہ اس مضمون کو بھی ٹھیک جگہ پر رکھا جا سکتا ہے لیکن روایت یہ بھی صحیح
-
00:22:48 ٹھیک ٹھیک ضعیف روایتوں کا اس معاملے میں شیو ہوا ہے اس کی وجہ سے لوگوں نے الگ الگ ہر روایت سے ایک مطلب عکس کر
-
00:22:59 [Unintelligible]
-
00:23:00 تو پہلی چیز یہ کرنی چاہیے کہ جب اپ کے سامنے کوئی روایت ائے اپ یہ دیکھیں کہ محدثین کے طریقے کے مطابق کیا یہ صحیح یا حسن کے معیار پر پوری اترتی ہے اگر پوری اترتی ہے تو یہ مطلب نہیں ہے اس کا کہ وہ روایت قابل قبول ہو گئی نہیں قابل اعتنا
-
00:23:17 یعنی ہم ایک اطمینان کی جگہ پر اگئے اب ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا اس میں کوئی بات قران کے خلاف تو نہیں اس میں کوئی بات سنت کے خلاف تو نہیں اس میں کوئی بات علم و عقل کے مسلمات کے خلاف تو نہیں یہ جو سب چیزیں میں نے بیان کی ہیں یہ تمام جلیل القدر محدثین مانتے ہیں
-
00:23:35 ہم مسلمانوں کا پورا علم اس کو مانتے ہیں کہ اس کے بغیر روایت کو پیش بھی نہیں کرنا چاہیے اج کے زمانے میں تو یہ صورت ہوگئی ہے کہ نہ لوگ دیکھتے ہیں روایت کہاں ہے نہ دیکھتے ہیں اس پر سند کے لحاظ سے کیا تنقیدات ہے کسی کتاب میں پڑھ لی اس کے بعد ساری دنیا میں اس کا شروع کرنا شروع کر دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو یہ تعلیم دی گئی کہ وہ پرانے مجید کے فریم کو سمجھے پہلے اور اس کی روشنی میں اس کے فور کارنرز میں رکھ کے روایات کو دیکھیں فقیہ
-
00:24:05 ٹھیک یہ ضروری
-
00:24:07 اپ سب بہت تفصیل سے اپ نے سورہ احزاب کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بتایا بلکہ ہم نے اس کو پڑھا پوری سورہ احزاب کے اس مقام کو
-
00:24:14 سوال لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ یہ بات اتنی واضح تھی تو
-
00:24:19 اگر میں اول کے وہ صحابہ جنہوں نے لوگوں کو قران پڑھایا اس سے مفسرین کی ایک روایت پیدا ہوئی
-
00:24:26 یہ صرف اس بات میں اپ منفرد کیوں ہیں یعنی ماضی میں کوئی کیا ایک بھی مفسر ایسا نہیں گزرا صحابہ کے شاگرد نہیں گزرا جو ان پر قران ا رہا ہے ابتدا میں انہوں نے اس کو ایکسپلین کیا ہو تو یہ جو سورہ احزاب کو خاص کیا جاتا ہے زواج مطہرات کے ساتھ تو اس میں کیا کوئی اور بھی عالم کوئی رائے دیتے ہیں اس طرح سے میں نے مجھے یاد پڑتا ہے کہ اس بحث کی ابتدا بحث کیا تھا
-
00:24:49 تو میرا نقطہ نظر تو جو کچھ ہے وہ میں نے اپنی کتابوں میں بیان کر دیا ہے اور سورہ احزاب کی تفسیر میں ہی بیان کردیا ہے سورہ نور کی تفسیر میں بیان کر دیا ہے تفسیر اب ظاہر ہے شائع ہو چکی ہے میری کتاب میزان میں بھی یہ نقطہ نظر دلائل کے ساتھ بیان ہو گیا
-
00:25:04 میں عام طور پر استدلال ہی کی طرف توجہ د
-
00:25:07 مسلمانوں کو اس جگہ سے نکلنا چاہیے
-
00:25:10 کہ وہ افراد یا شخصیات کے حوالے سے دین کو
-
00:25:14 یعنی انہیں دیکھنا چاہیے کسی چیز کی دلیل کیا ہے تو عام طور پر میں اس کا ذکر بھی نہیں کرتا لیکن میں نے توجہ دلائی تھی کہ مولانا عامر غزل صاحب نے وہ میرے شاگرد رشید بھی ہیں اور ایک جید عالم ہے انہوں نے اس موضوع کے اوپر ایک بہت عمدہ کتاب لکھ
-
00:25:29 یعنی سارے مسئلے کا جائزہ لیا ہے ابھی وہ عربی زبان میں ہے جن لوگوں کو اس کا شوق ہو وہ پڑھے اس
-
00:25:36 اس میں انہوں نے پوری تاریخ بیان کر دی ہے کہ اہل علم نے اس کو کیسے سمجھا تو اس کا خلاصہ کیا ہے خلاصہ یہ ہے
-
00:25:44 کے ایک گروہ اور وہ بہت قلیل ہے
-
00:25:46 جو یہ خیال کرتا رہا ہے
-
00:25:49 کہ یہ تمام جتنی
-
00:25:51 ہدایات دی گئی ہیں ازواج مطہرات کو یہ ان کو ایک مثالی نمونہ قرار دے کر عام عورتوں کے لئے بھی ہے مثلا الوسی اس میں شامل ہے
-
00:26:01 اس میں جسات شامل ہیں
-
00:26:03 اس میں ابن عربی شامل ہیں اس میں قرت بھی
-
00:26:06 تو یہ جلیل القدر علماء ہے کہ یہ زاویہ نظر رکھتے ہیں دور حاضر میں صرف مالانا مودودی ہیں جنہوں نے اس رائے کو اختیار
-
00:26:14 ان کے مقابل میں ایک بہت بڑی تعداد ہے انہیں اہل علم کی جو بالکل وہی رائے رکھتے ہیں جو میں نے اپ کے سامنے
-
00:26:21 یعنی تفصیل میں استدلال میں چیزوں کو سمجھنے میں تو فرق ہو سکتا ہے لیکن یہ بات کہ یہ تمام ہدایات ازواج مطہرات کے ساتھ خاص ہے
-
00:26:33 اس کو بیان کیا ہے احمد کی یہی رائے ہے یہی رائے ہے
-
00:26:38 ابن کتابہ کی یہی رائے ہے قاضی عیاض کی یہی رائے ہے مہلت کی یہی رائے ہے ابن بطال کی یہی رائے ہے کل بھی کیے ہیں
-
00:26:45 یہ ہمارے متقدمین ہے
-
00:26:47 اسی دور کے بڑے بڑے فقہاء علماء ہیں تو ان کی ہمیشہ سے جلا
-
00:26:52 موجودہ دور میں اکر جیسے مولانا سید مولانا صاحب مودودی نے ان چار بڑے اکابر کی رائے کو قبول کیا اسی طریقے سے اہل علم کا ایک بڑا گروہ عالم عرب میں پیدا ہوا ہے جیسے مثال کے طور پر مفتی محمد عبدالو ہیں جیسے کہ مثال کے طور پر رشید رضا ہیں جیسے محمد سائنس ہے جیسے عبدالحلیم ہے تو بہت سے ایسے جلیل القدر اہل علم پیدا ہوئے جنہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ ان کو عام عورتوں سے متعلق کرنا ناجائز ہے
-
00:27:19 اچھا تو اس وجہ سے میں اس میں متفرد نہیں ہوں
-
00:27:23 تاہم اگر اپ میری تصویر کا مطالعہ کریں گے تو اپ کو یہ اندازہ ہو جائے گا کہ جس طریقے سے اس پوری سورہ کو میرے جلیل القدر استاذ امام امین احسن اصلاحی نے سمجھا تھا اس کو میں نے کس پریسیژن تک پہنچایا ہے
-
00:27:38 اور اس میں جو استدلال کے بعض مواقع ہیں اس میں کیا نئی جہتیں ہیں جن کو متعلق کر دیا ہے یا کہاں کہاں وہ اسٹریس واضح کر دیے ہیں کہ جو قران مجید میں واضح نہ ہونے کی وجہ سے استدلال میں کمزوری تھی
-
00:27:52 خانی یہ چیز جو ہے اس کو تو اپ میرے کنٹریبیوشن میں رکھ سکتے ہیں لیکن یہ بات کہ یہ ایات ازواج مطہرات کے ساتھ خاص ہے یہ احکام انہی کو دیے گئے تھے ان احکام کا عام عورتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے
-
00:28:05 اس کو جلیل القدر اہل علم مانگتے رہے ہمارے ہاں چونکہ کسی ایک رائے کا شیو ہو جاتا ہے تو ہم خیال کرتے ہیں کہ ساری دنیا کے اہل علم یہی مانگ رہے ہوں گے یہ رائے ہے
-
00:28:16 اہل علم کے ہاں موجود رہی ہے اس پر بات ہوتی رہی ہے بلکہ میں نے توجہ دلائی تھی کہ اپ شاہ عبدالقادر کے ترجمہ کا دو لفظوں کا حاشیہ پڑھ لیجئے
-
00:28:26 واضح طریقے سے اس کو اسی طرح سے
-
00:28:29 ٹھیک یہ ازواج مطہرات کو دیے گیا
-
00:28:32 اج کل کے زمانے میں بھی ایسے اہل علم یعنی پچھلی ایک صدی میں پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے ان کو اسی زاویے سے دیکھا ہے ایسے ہی سمجھا ہے اور یہاں تک بات کہہ دی ہے کہ ان کو عام عورتوں سے متعلق کرنا یہ غلط ہوگا
-
00:28:46 کیونکہ اس طرح اپ اصل میں دین میں ایک بدعت کا اضافہ
-
00:28:50 اپ کو نہیں کرنا چاہیے
-
00:28:52 ٹھیک اچھا ہم سب بات سمجھ میں اتی ہے اپ کی
-
00:28:56 اب کچھ سوالات جو پچھلی حجاب کی گفتگو میں سورہ احزاب کے متعلق جو اپ نے باتیں کی ہیں کامن مین سوالات ہیں ایجاد ہیں اس میں اگر مجھے اپ تھوڑی سی اجازت دیں تو جو عام سوالات ہیں ان کو لینے سے پہلے میں اپنے ڈسکورس کے حوالے سے دو باتیں کہنا چاہتا ہوں
-
00:29:13 ایک بات جو یا میرا سوال
-
00:29:16 اچھا ہو اپ نے بہت سے سوالات کیے
-
00:29:19 میرا سوال ہے اپ جانتے ہیں کہ میرے ڈسکورس
-
00:29:23 جیسے میں نے پورے دین کو سمجھا ہے اس کی بڑی اہمیت ہے
-
00:29:27 کہ اپ جب بھی دین میں کسی حکم کو متعین کرلیں قران سے کریں ہر سنت سے کریں
-
00:29:34 تو اپ اس کا ریلیشن بتائیں طہارت اور تز
-
00:29:37 اس لئے کہ وہ دین کا مقصود ہے
-
00:29:41 تو یہاں یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ جو ہدایات کی گئی ہیں
-
00:29:45 جب وہ ایک مخصوص صورت حال میں جیسے کہ اسکینڈل بنانے والے اذیت دینے والوں نے ایک ماحول پیدا کر دیا
-
00:29:53 تو ازواج مطہرات سے کہا گیا کہ اب گھروں میں رہیں اپ یہ معاملات ایسے کریں ایسے کریں تو اس میں وہ پہلو کدھر چلا
-
00:30:00 مدینی ہدایات کا ضلع سلام ہے
-
00:30:04 دینی ہدایات اسی کی طرف جاتی ہیں
-
00:30:07 دینی ہدایات میں اس کو مقصد کی حیثیت حاصل
-
00:30:10 یعنی ہر حکم یہ تقاضا کرتا ہے کہ اپ اس کو اس سے ڈیلیٹ کریں اپ کو یاد ہوگا کہ میں نے یہ تنقید کی تھی کہ جو مونچھوں کو پست رکھنے کا حکم ہے وہ مقصد سے ریلیٹ ہوتا ہے داڑھی بڑھانے حضور نے بیان بھی اس کو اسی طرح کیا ہے الگ سے اس کی تلقین بھی اسی اصول پر کی ہے وہ طہارت بدن کے احکام میں جاتا ہے لیکن داڑھی کا معاملہ وہاں نہیں جاتا
-
00:30:33 تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی ہم دین پر بات کریں گے تو چونکہ قران نے یہ واضح کر دیا ہے کہ دین کی تمام ہدایات کا مقصد اول کیا ہے یا حقیقی مقصد کیا ہے یا وہ ہدف کیا ہے جس کو سامنے رکھ کے تو وہ طہارت اور تز
-
00:30:50 میں چاہتا ہوں کہ میں اس پہلو کا ریلیشن سمجھاتا ہوں یہ بات یہ ہے کہ میں ایک عام ادمی کی حیثیت سے یا کوئی خاتون ہے
-
00:30:59 اوسکو اپ طہارت اور تزکیہ کے احکام دیتے ہیں
-
00:31:02 طہارت اور تزکیہ یا باطن کا ہوگا یا ظاہر کا ہوگا
-
00:31:05 اخر و نوش کا ہو گیا اخلاق کا ہوگا
-
00:31:08 تو طہارت اور تزکیہ کی ہے کہ وہ پیدائش شکل
-
00:31:11 میرے احوال سے بعض اور چیزیں میرے لئے اہم ہو جاتی ہیں
-
00:31:16 اب میں یہ عرض کرتا ہوں اپ تو کی طرح ازواج مطہرات کے معاملے کو دیکھیے
-
00:31:21 یعنی ان کے بارے میں قران مجید ہمیں یہ بتا
-
00:31:25 اس خاص صورتحال میں
-
00:31:27 مسلمانوں کی مائیں قرار
-
00:31:29 کسی خاتون کو ماں قرار دینا
-
00:31:33 یہ خدا کے بنائے ہوئے خلقت کے اصول کے اوپر تو ہر ایک کی سمجھ میں اجاتا
-
00:31:37 ٹھیک اور ماں جی کے معاملے میں ہمارے جذبات پاکیزہ رہنے چاہیے یا پاکیزہ رہتے ہیں اس کی بنیاد فطرت کے اندر موجود ہیں کسی خاتون کو حکمی طور پر کہنا کہ ماں مان لو
-
00:31:50 یہ تو ممکن نہیں
-
00:31:52 ارے یہ ایک عقلی مقدمہ ہے
-
00:31:54 اچھا اس صورتحال میں ماں کی طرح
-
00:31:59 یعنی اپ یہاں اینسان کے انسانی سبقت سے اوپر مطالبہ کر رہا ہے
-
00:32:05 یعنی ما ماں کی طرف بیہو کرتی ہے بالکل ٹھیک سمجھ میں اتا ہے بیٹے اپنی حقیقی ماں کے ساتھ
-
00:32:12 ماں سمجھ کر بھی کرتے ہیں سمجھ میں اتی ہے بات لیکن ازواج مطہرات سے کیا تقاضا کیا جا رہا ہے کہ تم ماں بن کر رہو
-
00:32:21 چھوٹی عمر ہے بڑی عمر ہے جیسی بھی ہے یعنی وہ جلیل القدر خواتین ان سے ایک تقاضا کیا کیا جا رہا ہے جیسے وہاں دیکھیں کہ اگر تم حضور کا انتخاب کرتی ہو غلطی کرو گے تو دہری سزا
-
00:32:32 یہاں ایک ذمہ داری بڑی مختلف ڈالی جا رہی ہے تم مان نہیں ہو لیکن تمہیں اپنے احساسات میں وہ پاکیزگی پیدا کرنی ہے دوسروں کے بارے میں یہ عام حالات میں اپ کی نظر بہک گئی اپ کے ہاں کوئی چھوٹی موٹی چیز ہوگئی ہے اپ نے استغفار کا کلمہ پڑھ لیا ان سے تقاضا کیا جا رہا ہے کہ تمہیں اب اپنے بچوں کے لئے یہ ساری امت یہ سارے صحابہ تمہارے بچے ہیں ماں بن کے رہنا ہے اس کے لیے طہارت قلب چاہیے
-
00:33:01 یہ وہ طہارت ہے یعنی ماں کے درجے کی طہارت
-
00:33:05 یہ بات سمجھ میں اگئی
-
00:33:08 تو یہ احکام اس پہلو سے طہارت کے اس نقطہ نظر کو واضح کرتے ہیں اچھا اسی کو لڑ دیجئے
-
00:33:15 جو بچے ہیں مسجد میں بیٹھے ہوئے بچے ہیں ان کے ہم سب ہماری مائیں ہیں تو جو بچے ہیں ان کو بھی انہیں ماں سمجھنا ہے
-
00:33:22 تو ان کے قلوب کی طہارت بھی اسی درجے میں چاہیے یعنی اپنی ماں کے لئے جو طہارت چاہیے تھی وہ تو خدا نے تمہارے اندر بھی دیت کی تھی
-
00:33:29 اب خدا ان کو میں قرار دے رہا
-
00:33:32 اس لئے نہیں ایا اپ نے دیکھی ہے اس کو واضح کیا قران مجید میں جب یہ کہا نہ کہ تم پردے کے پیچھے سے چیز مانگا کرو تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بھی کیا مصیبت اگئی کوئی چیز مانگنی ہے تو ہم نے وہاں سے جا کے پانی کا گھڑا تھا
-
00:33:51 یعنی جو یہ خاص صورت حال پیدا ہوئی ہے اس کے اندر اس درجے میں جا کر احتیاط کرنا تمہارا بھی اور ان کا بھی دونوں کی طہارت قلب کے لئے
-
00:34:01 سبحان اللہ ایک تو یہ پہلو بچانا تھا کہ میرے ڈسکورس کے اندر اس کو رکھ کے دیکھ لے دوسری یہ ہے کہ جہاں یہ ساری ہدایات ختم ہوئی ہیں وہاں ایک ایت ائی ہے جہاں پر کہا ہے نہ کہ یہ ایک چادر لے لیا کریں اور باہر جائیں اندیشے کی جگہوں پر تاکہ پہچانی جائے دوسری عورتوں سے الگ ان کی شناخت قائم ہو اور کوئی ان کو اذیت نہ دے اس میں اتا ہے یعنی اللہ بخشنے والا ہے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب کبھی بھی احتیاط کے طور پر مثلا میں پھر مثال دوں گا
-
00:34:34 کرونا کے معاملے میں جو ہدایات اس وقت جاری کی جارہی ہیں حکومت کریں ڈاکٹر کریں کوئی بھی کریں یہ انسانوں کی ہدایات
-
00:34:42 میں ان کی خلاف ورزی کسی وقت چھوٹی موٹی اگر کرتا ہوں تو اسی وقت خدا کا گنہگار ہوگا جب خدا کے کسی حکم کی خلاف ورزی ہوگی اس معاملے میں مثلا یہ کہ جان کی حفاظت ضروری ہے تو یہ الہی حکم ہے
-
00:34:55 اسی طرح جب اللہ تعالی کو احتیاطی تدابیر بتائیں گے اور وہ ان کا حکم بن جائے گی
-
00:35:01 اس میں اگر کوئی کوتاہی یا غلطی ہوگئی تو یہ اس کی بشارت دی تھی اچھا کہ اللہ تعالی معاف کرنے والا بخشنے والا ہے مطلب اپ جو ہدایات دی گئی ہیں ایک طرف تو وہ منافقین ہے جو اذیت پہنچانے کے لئے سب بستہ بیٹھے ہوئے ہیں اور دوسری طرف تم پر جو پابندیاں لگائی گئی ہیں یہ پابندیاں ہیں تو احتیاطی نوعیت کی
-
00:35:21 لیکن اب اللہ نے لگا دی ہیں اللہ نے لگا دی ہے تو اس میں کوتاہی بھی نہیں ہونی
-
00:35:26 ان کے زائد پابندیوں میں اس کا پورا امکان ہوتا ہے کہ یہ ہو جائے تو یہ دو باتیں میں اس لیے وضع کرنا چاہتا تھا تاکہ یہ بحث پایہ تکمیل کو پہنچ جائے کہ یہ طہارت ہی ہے لیکن یہ وہ طہارت نہیں ہے جو مجھ سے اپ سے ہر وقت مطلوب ہے
-
00:35:41 یہ ایک بالکل زائد صورتحال پیدا ہو گئی ہے
-
00:35:44 جس میں اللہ تعالی نے پھر یہ احکام بھی دیے اور یہ بھی اسی طریقے سے جو دین کا مقصد ہے رزق کی ممتاز کیا اس سے ریلیٹ ہوتے ہیں
-
00:35:53 بلکل ٹھیک ہے ہم سب بہت ہی اپ نے ایک اہم نقطے کی طرف توجہ دلائی
-
00:35:58 سوال ایا ہے جی کہ سورہ احزاب کی ایت 59 جس کو ہم نے بہت دفعہ پڑھا بھی ہے میری خواہشوں کی اگر اپ کھول لیں ترجمہ ایت 59 میں تو اس میں زیادہ اسانی ہوگی جو بات انہوں نے اپ کی کوٹ کی ہے وہ یہ کہ اپ نے یہ لکھا ہے کہ اندیشے کی جگہ پر جب وہ حکم دیا گیا ہے کہ تم یہ تو یہ ایت میں کہاں لکھا ہوا اندیشے کی جگہ پے جو اپ نے ترجمہ میں لکھ دیا
-
00:36:21 بڑھیا
-
00:36:22 [Unintelligible]
-
00:36:24 جی
-
00:36:26 تو یہ کیا جگہ ہے جہاں پہ اذیت دی جاتی ہے
-
00:36:28 جہاں سے گھر میں خطرہ ہوتا ہے
-
00:36:31 کہاں بتائیے قران مجید کے اسلوب کو اندر اتر کے سمجھا جاتا ہے
-
00:36:39 یہ اندیشے کی جگہ ہے جہاں اذیت کا اندیشہ ہے
-
00:36:42 جہاں وہ منافقین فائدہ اٹھا سکتے ہیں
-
00:36:45 تو یہ اس پہلو کو نمایاں کیا ہے
-
00:36:48 دیکھیے اس میں یہ بھی نہیں لکھا ہوا کہ باہر جاتے ہوئے
-
00:36:51 سارے مسلمانوں میں کیا سمجھا ہے وہ باہر کہاں سمجھا ہے یہاں سمجھا کہ اصل میں چونکہ جلباب کہا گیا ہے تو جلباب گھروں میں تو نہیں لی جاتی ہے
-
00:37:01 تمہیں یہ بات کہ یہ اندیشے کی جگہوں پر جاتے وقت ہے فلاں یوسین سے اسی پر تو ساری گفتگو کی ہے یہ سارا حکم ہی اصل میں پردے کا حکم نہیں ہے
-
00:37:10 عفت و حیا کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ ان ازواج مطہرات کو مسلمان خواتین کو پاک دامن خواتین کو لوگوں کی اور اذیت دینے والے لوگوں کی اذیت سے بچانے کے لئے شناخت
-
00:37:24 اوکے دکھاؤ
-
00:37:25 تو اذیت دینا شناخت قائم کر کے باہر نکلنا یہ اندیشے کی جگہوں پر نہیں ہوگا تو اپ کے خیال کے مطابق اپ کے گھر کی دعوت میں ہوگا وہ چیز جو الفاظ سے ٹپکی پڑ رہی ہے سمجھانے کے لئے اس کو ایک مفسر ایک مترجم الفاظ میں بیان کر دیتا ہے تاکہ لوگ متوجہ ہوں یہی غلطی ہمارے ہاں ہوتی ہے کہ قران مجید کے اندر جو مضمرات ہوتے ہیں تبھی نظم کے کبھی تالیف کے کبھی جملے کے دروست کے اس کو ہم جب بیان نہیں کرتے تو ایک ایسا ترجمہ سامنے اتا ہے کہ لوگوں کے اندر یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ تو سمجھ میں نہیں ارہا
-
00:38:01 تو اپ کو یہ نکالنا چاہیے یہ قران مجید بالکل یوں سمجھیے میں محض سمجھانے کے لیے کہہ رہا ہوں جیسے ایک اعلی درجے کے شعر کو اپ ترجمہ کریں ترجمہ کرتے وقت اگر اپ بالکل الفاظ کے نیچے الفاظ رکھتے ہیں تو شعر سمجھ میں نہیں ائے
-
00:38:15 یعنی اس میں بہت سی چیزیں اشارات کی زبان میں بیان ہوئی ہوتی ہیں ان کو کھول دینا چاہیے
-
00:38:21 ٹھیک
-
00:38:22 ہم سب انگلش سوال ابھی اپ نے پچھلی اپنی جو دو وضاحتیں پیش کیں ان میں اس کو اپ نے بتایا بھی لیکن اس کو تھوڑا مزید فوکس کرکے ہم سمجھتے ہیں وہ یہ کہ جب یہ کہا گیا کہ وہ پہچانی جانوروں نے اذیت نے دیا اور اس کے بعد کہا کہ وکان اللہ غفورا رحیما
-
00:38:37 تو اگر یہ مومنات اور یہ بیچاری خواتین جن کو ریپ کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے جن کو کریکٹر اسسٹنٹ ہو رہی ہے سب کچھ تو وہ تو مظلوم ہے تو اس مظلومیت کے کے بعد تو ہونا چاہیے تھا کہ تمہیں ہم یہ ہدایت کر رہے ہیں وقتی نوعیت کی ہے اور کوئی مسئلہ نہیں ہے اگر کوئی اگے پیچھے بات ہو جائے لیکن یہاں تو جو اگے بات کی گئی وہ مغفرت کی خوشخبری سنا دی گئی ان دو باتوں کا کیا رفت ہے کہ تم لوگوں کا تو کوئی اس معاملے میں دخل ہی نہیں تھا
-
00:39:07 شہزاد پیدا کردی گئی حالات ایسے نازک ہو گئے اس میں اللہ تعالی یہ زائد ہدایات دے رہے ہیں ان ہدایات پر اللہ کی ہدایت سمجھ کے عمل کرو اگر اس میں کوئی کوتا
-
00:39:18 ہو سکتا ہے نہ یعنی اپ ایک تمام لوگوں کو ہدایات دے رہے ہیں کہیں گھر بیٹھنے میں کوتاہی ہوگئی کہیں کوئی سامان پکڑانے میں کوتاہی ہوگئی کہیں نکلنے میں ہوگئی تو کہیں بھی اگر ایسی کوئی چیز ہو جائے گی تو اللہ مغفرت فرمانے والا ہے یہ تو بڑی بشارت ہے اور دینی چاہیے جب اپ زائد پابندیاں لگاتے ہیں اپ غور کیجئے یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے یہ کہا جا رہا ہے کہ بھائی دین کا تقاضا بھی ہے اخلاق کا تقاضا بھی ہے شریعت کا تقاضا بھی ہے کہ اب باہر لانے کے لئے تو ان ہدایات پر دیانتداری کے ساتھ عمل کرے اس لیے بڑی وبا پھیلی ہوئی ہے لوگوں کے لیے بڑا خطرہ ہے تاہم کسی نہ کسی جگہ اپ کو نکلنا ہی ہوگا کسی ضرورت کے لئے تو اس میں اگر کوئی کوتاہی ہوگئی تو اللہ بخشنے والا ہے اس اسلوب کی بات ہے یعنی ان کا اصل میں نکلنا دین کے پورے مشن کو خطرے میں ڈال سکتا تھا نہ تو اس میں یہ کر رہے ہیں ایک یہ کہ وہ کر رہی ہیں اور دوسرے یہ کیا احکام اللہ نے دے دیے ہیں یعنی ایک بندہ ہے اپ سوچیے کہ اس وقت جو ہدایات ہمیں دی جارہی ہیں گھروں میں بیٹھنے کے بارے میں وہ عام انسانوں کی دی ہوئی ہے نہ اگر یہ ہدایات اللہ کی طرف سے اتر رہی ہو اس وقت
-
00:40:21 قران نازل ہو رہا ہو مواہ پھیل گئی تو ہدایت اللہ کی طرف سے ہو تو پھر تو یہ ایت انی چاہیے
-
00:40:27 کہ میرے بندو اس وقت تمہیں عام فطرت کے تقاضوں سے بالکل الگ ہو کے گھروں میں بٹھایا جا رہا ہے
-
00:40:35 تو اس میں اگر کوئی کوتاہی ہوگئی تو اللہ بخشنے والا ہے اگلا سوال ہے
-
00:40:42 یہ کہتے ہیں کہ اگر سورہ احزاب میں حجاب اصل موضوع نہیں تھا تو عورتوں کو نشانی ہی کوئی قائم کرنی تھی تو ٹوپیاں پہنانے کا کیوں نہیں کہہ دیا
-
00:40:50 نشانی وہی قائم کرنی چاہیے جو کسی کی فطرت کے تقاضوں کے مطابق ہنی تاکہ اس کو کوئی کارٹون نہ بنا دیں اپ
-
00:41:01 خواتین اس زمانے میں جلباب لیتی تھی
-
00:41:04 اب بھی لیتی رہی ہمارے یہاں دیہات تک میں ایک بڑی چادر سی لے لیتی تھی کوا
-
00:41:09 تو یہ تاکید کر دی گئی کہ چادر تم لے گئے عام معمول کبھی نہیں بھی نکلتی اب ذرا اس کا اہتمام کر لینا تاکہ یہ تمہاری شناخت بن جائے تو میرے نزدیک تو یہی کرنا چاہیے تھا
-
00:41:19 ہینی کیا ان کو ٹوپیاں پہنا کے عمامے بنوا کے باہر نکالا جاتا
-
00:41:23 کیا ذوق ہے چیزوں کو دیکھنے کا
-
00:41:27 ٹھیک
-
00:41:29 یہ ہم سب اگلا سوال ہے
-
00:41:32 [Unintelligible]
-
00:41:33 یہ کہتے ہیں کہ اج کل ہم یہ دیکھتے ہیں کہ نوجوان بچیاں جب باہر نکلتی ہیں تو نوجوان تو ان کو دیکھتے بھی ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے قریب بھی ہوں کوئی نمبر بھی ان سے لے لیں تو اج کل تو یہ نارمل روٹین ہے تو اس صورتحال میں مسلمان بچیوں کو ہمیں پابند نہیں کرنا چاہیے کہ یہ اوباش لڑکے نمبر پر بعد میں تنگ کریں گے تو ابھی سے تم اپنے اپ کو وہی ہدایت اپنا
-
00:42:11 تو کہتے ہیں جی اج کل بیماری مائیں بہنیں بیٹیاں باہر نکلتی ہیں ماشاء اللہ بہت خراب ہے تو وہی احتیاطی تدابیر جو ہیں وہ اج لاگو ہوتی ہے میں نے تو عرض کردیا تھا کہ اگر تو صورتحال واقعی وہی بن گئی ہے یعنی ہر گھرانا اس کا ہدف بن گیا ہے ایک پورے کے پورے گروہ ان کو کرنے کے لئے تیار ہیں نکلنے کے لئے بھی رفع حاجت تک کے لئے صبح اور شام میں انا ہے اگر تو یہ صورتحال واقعی پیدا ہو گئی اور اب دیانتداری سے یہ محسوس کرتے ہیں تو اگر راہ کرم فوری طور پر لگایا 1 لاکھ کر
-
00:42:40 ایسا نہیں ہے جو عمومی زندگی ہے اسی کے لحاظ سے مسائل ہیں
-
00:42:45 ان تمام مسائل کو سامنے رکھ کر یہ عام زندگی میں پیش اتے ہیں اللہ تعالی نے عام عورتوں کو سورہ نور میں ہدا
-
00:42:52 ان پر ہم جائیں گے اور پھر اپ سے عرض کروں گا کہ وہاں کوئی کمی چھوڑی نہیں اللہ تعالی یعنی وہ ساری چیزیں وہاں اللہ نے خود بیان کر دی
-
00:43:01 ایک بیل کول واضح فرق
-
00:43:03 اپ دیکھیں گے وہاں اس میں بھی بالکل الگ ہے یہاں ازواج مطہرات یہاں نشان نبی تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو یہاں صورتحال الگ ہے ذرا وہاں جائیے اور پھر دیکھیے تو گویا صورتحال کیا ہے کہ عذاب اس وقت کی صورتحال کے بارے میں ہدایات دے رہی ہے اور نور
-
00:43:20 قیامت تک کے لئے مردوں اور عورتوں کے اختلاف کے اداب بتا رہی ہیں تو اس کو دیکھیں گے اس پر ابھی ہم نے گفتگو کرنی ہے احزاب سے نکلیں گے تو وہاں جائیں گے اور پھر اپ دیکھیے گا کہ کیا وہ ساری ہدایات جو اللہ تعالی نے دی ہیں ان کا اگر ہم زندگی میں لحاظ کریں مرد بھی کریں عورتیں بھی کریں تو پھر یہ ضرورت رہ جاتی ہے باقی رہ جائے گی تو گفتگو کر لیں گے اس کے اوپر لیکن اصولی بات عرض کردوں کہ کسی چیز کو دین بنانے کے لئے تو دین سے استدلال کرنا پڑے گا
-
00:43:49 اگر اپ اپنے طور پر کوئی احتیاط کرنا چاہتے ہیں تو میں پھر مثال دی تھی کہ اس وقت ساری دنیا کو اپنے گھر میں بٹھا دیا کون اعتراض کر رہا ہے
-
00:43:56 میری موت سر پر منگلا رہی ہے تو بیٹھ گئے ہیں بس یہی بند کردیں حرمین بھی بند کر دیے ہیں
-
00:44:03 تو ایمرجنسی کے احکام کا اطلاق عام حالات پر نہیں کیا کرتے
-
00:44:07 ہنی ایک جنگ چھڑ گئی ہے اس جنگ کے دوران میں کرفیو لگ
-
00:44:11 اپ نے روشنی کر
-
00:44:13 اپ کہتے ہیں کہ دیکھیئے نہ ہر وقت کچھ نہ کچھ تو مصیبت پڑی رہتی ہے
-
00:44:17 چلے اپ تو دشمن حملہ اور ہوا ہے کہیں نہ کہیں سے تو کچھ ہو ہی جائے گا تو جنگ کے احکام میں کیسا ہم نومان تھا
-
00:44:24 تو ان کو عمومی احکام نہ بنا دے
-
00:44:27 کرونا وائرس کے زمانے میں اب دیکھیں میں اس کے فوائد بیان کرتا ہوں جالندھر سے اور امرتسر سے سیالکوٹ سے پہاڑ نگران جانے کی فضا بہت بہتر ہوگئی
-
00:44:38 گلوبل وارمنگ تک کیسے پڑھنا شروع ہو گیا ہے تو کیا خیال ہے کہ لوگوں پر مستقل کی پابندیاں لگا دی ہے
-
00:44:44 ایک چیز وہ ہوتی ہے جو ایمرجنسی میں اپ کر
-
00:44:48 ایک چیز وہ ہے جو عمومی حالات میں
-
00:44:50 عمومی حالات کے احکام سورہ نور میں
-
00:44:54 ٹھیک ہو گیا
-
00:44:56 یہ تو میں نے عرض کر دیا کہ اس کا تعلق تو اس وقت کی ایسی نازک صورتحال سے ہے کہ چھوٹا سا گاؤں ہے چند ہزار کی ابادی ہے خدا کا پیغمبر درمیان میں موجود ہے اس کی شخصیت اس کی دعوت اس کا مشن سب خطرے میں ڈالا جا رہا ہے
-
00:45:13 اس میں بالکل ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے پشاور میں نے اپ سے عرض کیا ہے کہ ہم قبائلی علاقے میں جاتے ہیں
-
00:45:28 سارا تفریح کے لئے مرد بھی کرتے ہیں
-
00:45:32 ہم عام حالات میں اسلحہ لے کے نہیں چل رہے ہوتے لیکن اگر پتا ہو کہ لوگوں کے ہاتھوں میں عام طور پر فلاں علاقے میں اسلحہ ہے اور ذرا ذرا سی بات پر بندوق چلا دیتے ہیں تو اپ بھی لے کے چلیں گے نہ تو اس لیے جو احتیاطی تدابیر کسی خاص صورتحال سے متعلق ہوتی ہیں اس کو ویسے ہی بیان کریں
-
00:45:49 یعنی لوگوں کو اس کے اندر سے یہ سبق پڑھائے
-
00:45:53 یہ دیکھیے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم یا مسلمان عورتوں کے معاملات جب زیر بحث ا گئے تو اس موقع پر اللہ تعالی نے یہ احتیاطی تعبیر بتائی اپ کو بھی اگر کہیں ایسی صورت حال پیش ہو جائے تو اب یہاں پہ ایک لفظ کا اضافہ کرنا پڑے
-
00:46:06 یہ کیا اپ اپنے حالات کے لحاظ سے احتیاطی ت
-
00:46:09 سمج یہ ہوگا
-
00:46:11 یعنی یوں نہیں ہے کہ اس وقت گدھے پر سواری کی گئی تھی تو ہم بھی کریں گے
-
00:46:14 بالکل ٹھیک وہاں جنگ کی گئی ہے تیر تلوار سے
-
00:46:18 اگر ہمیں بھی جنگ درپیش ہو جائے تو کیسے کریں گے
-
00:46:21 وہی وہی تلوار وہی تکبیریں کریں گے ویسے ہی صف بندی کریں گے اسی طرح کھڑے کر دیں گے جہاز اوپر جا کے بمباری کر دیں گے اب اپ یہ کہیں گے کہ جنگ تو ہوگی اگر خدانخواستہ ہو رہی ہے لیکن اب مورچے بنائے جائیں گے اب زمین میں جایا جائے گا اب میزائل چلائے جائیں گے اب یہ اسلحہ بنایا جائے گا تو یہاں پر بھی اس طرح استدلال کریں
-
00:46:42 ہمیں بھی کوئی ایسے حالات درپیش ائیں گے تو اس سورہ نے ہم کو سبق دیا ہے کہ اس میں کچھ زائد پابندیاں بھی قبول کی جاتی ہیں لگائی دی جا سکتی ہیں اور ان کو شرح صدر سے قبول کرنا بھی چاہیے میں پھر مثال دوں گا جیسے اس وقت کرونا کی وبا پھیلی ہے اپ گھروں میں بٹھا رہے ہیں ہر معقول ادمی کی سمجھ میں یہ بات ا رہی ہے اس کی تعمیل کریں گے تو ہم اپنی بنیں گے
-
00:47:06 لیکن اگر کوئی اور طرح کی جواب پھیل جائے
-
00:47:10 مثلا اس وقت اپ نے جو پابندیاں لگائی ہیں وہ کورونا کے لحاظ سے لگائی ہیں جنگ میں پابندیاں کیسی لحاظ سے لگائیں گے
-
00:47:16 یعنی مسجد میں تین فٹ کا فاصلہ فرمائیں گے
-
00:47:19 وہاں پابندیاں اور طرح کی لگا
-
00:47:21 تو اس لئے سبق یہ ملا کہ نازک حالات میں کچھ زائد چیزیں کرنی پڑ جایا کرتی ہے اللہ کے پیغمبر نے کی اللہ تعالی نے خود ہدایات دیں مسلمان عورتوں نے ان کو قبول کیا مردوں نے ان کو قبول کیا ہمیں اگر ایسے کوئی حالات کہیں درپیش ہوں گے ہم علم و عقل سے اس کا جائزہ لیں گے اور ہسب موقف تدبیر کریں
-
00:47:43 یہ بات کر
-
00:47:45 انسر ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا ہے اور بالکل عملی نوعیت کا سوال ہے نظر بھی ارہا ہے ہندوستان میں ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ کچھ انتہا پسند ہندو مسلمان اور ان کی خواتین کو نشانہ بنا رہے ہیں تو یہ پوچھتے ہیں کہ کیا ایسے موقع پر چلیں شناخت کو ختم کرنا تو ایک الگ بات ہے اپ نے دوپٹہ نہیں لیا لیکن پہچان میں تو اجاتا ہے کہ یہ مسلمان ہے تو کیا ایسے موقع پر ہم کسی دوسرے مذہب کی شناخت بھی قائم رکھنے نکلتے ہوئے سورہ احزاب کی روشنی میں کہی بھی کیا جا سکتا ہر وہ کام اپ کر سکتے ہیں کہ جس کا تعلق کسی مذہبی شاعری
-
00:48:19 اگر تمہارا دل ہی مان پر مطمئن ہے تو اللہ معاف کر
-
00:48:22 گوگل یہ فائدہ نہیں اٹھایا ہے اس بات سے لیکن اللہ نے اجازت دی
-
00:48:26 کتنی بڑی بات ہے
-
00:48:28 میں نے کہا ہے کہ وہ کفر کا اظہار کریں گے
-
00:48:30 کوئی پوچھے گا تو کہہ دے گی کبھی مان نہیں رکھتے
-
00:48:33 لیکن دل سے مت میرا تو اللہ تعالی کہتا میں دل کے ایمان کو قبول
-
00:48:36 اس سے بھی اندازہ کرلیں کہ انسانی جان کو کیا حیثیت دی ہے دین میں
-
00:48:41 یعنی دین جہاں دین کا مطالبہ کرے گا جان کا وہی جان زیر بحث اتی
-
00:48:47 ورنہ جان کی حرمت قائم ہے یہ جان ہی ہے نہ جس کی حفاظت کے لئے یا اذیت سے بچنے کے لئے اللہ تعالی یہ بات کہہ رہے ہیں لونڈیوں کے بارے میں دیکھیے
-
00:48:56 کیوں نہیں کاروبار بنی ہوئی تھی یعنی لوگ ان کو باقاعدہ طریقے سے پیشہ کراتے تھے ہم سے وہاں کیا کہا یہاں کہاں ہے
-
00:49:04 اس کا دل ایمان پر مطمئن ہے تو اللہ معاف کر دے قبول کرلے گا اس کے ایمان کو جو دل میں ہے اگرچہ اظہار اس کے برعکس ہوا ہے بر خراب ہوا ہے وہاں کا ہے بدکاری جیسی چیز
-
00:49:15 یہ میرا بینا تاثرا
-
00:49:16 اگر ان کے دل کے اندر پاکدامنی کا ارادہ موجود ہے تو زنا کو معاف
-
00:49:21 تو اس سے اللہ تعالی کا مزاج سمجھنا چاہیے کیا ہے اور وہ کب سمجھ میں ائے گا اپ کی جب اپ روایات سے اوپر اٹھیں گے
-
00:49:29 قران مجید سے دین کو سمجھیں گے پھر وہ روشنی لے کے قران سورج کی طرح ہے وہ روشنی لے کے ائیں گے اور پھر روایات کو پڑھیں گے
-
00:49:38 تو پھر وہی ہوگا جو میں نے بھی اپ کو بتایا اپ 10 روایت میں پندرہ اپ روایتیں اپ نے پیش کیں میں نے یہ عرض کیا پورے دین کے فریم میں ائی ایم ایف سمجھا دیتا ہوں اس لئے کہ وہ روشنی موجود ہے جو اللہ تعالی نے دے دی ہے اگرچہ روایتیں صحیح اچھا ہم سب یہ سوال ہے کہ
-
00:49:55 خواتین یہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک مرد
-
00:49:59 عورت کی حیثیت میں ہمارے لئے تو جو نمونہ ہے وہ کوئی عورت ہی ہوگی نہ یعنی عورتوں کے معاملات عورتیں کیسے کرتی ہیں تو اس میں تو مزاج مطہرات کو دیکھیں گے
-
00:50:09 چلو یہ مان لیا کہ یہ معاملہ ان کے ساتھ خاص تھا تو اب ہم عورتیں کیسے فیصلہ کریں کہ اپنے رول ماڈل کی کونسی کونسی چیزیں ہم تھی نماز رول ماڈل نہیں ہے خدا سے تعلق رول ماڈل نہیں ہے خدا کے دین کی دعوت روڈ ماڈل نہیں ہے
-
00:50:26 ازواج مطہرات میں جس طرح حضور کا ساتھ دیا
-
00:50:29 یعنی اس کے اندر سے بھی وہ سبق لے
-
00:50:32 تو ان کے سامنے ایک طرف دنیا رکھ دی گئی دنیا کی ازادی رکھ دی گئیں اور ان سے کہا گیا کہ کوئی ناراضی نہیں ہے
-
00:50:39 یہ نہیں کہ تم کو غلط کام کرنے جاؤں گی
-
00:50:42 یہ تمہارا چوائس ہے تم چاہو تو اس کا انتخاب کر لو تو انہوں نے کس کا انتخاب کیا محمد الرسول اللہ کا انتخاب کیا تو سبق یہ لے خواتین ان کے اس میں سے کہ ان کی ترجیح ہر حال میں دین ہوگا
-
00:50:55 لیکن دین کی وہ باتیں جو دین ہے ان کے لئے ہے
-
00:50:59 سبق لینے کی چیز یہ ہے
-
00:51:01 اس میں عصوا بنائیں اسی طرح جیسے مثلا جنگ احزاب کے موقع کے اوپر رسول اللہ سلم کے بارے میں فرمایا نہ کہ جب کلیجے منہ کو ارہے تھے
-
00:51:10 تو جانتے ہو کہ اس وقت پیغمبر کا رویہ کیا تھا
-
00:51:13 لقد کالا لکم فی رسول اللہ ہے
-
00:51:16 اس دن پیغمبر جس شجاعت کے ساتھ جس ہمت کے ساتھ جس استقلال کے ساتھ جس عظیمت سے میدان میں کھڑے تھے تمہارے لئے اس میں بہترین نمونہ تھا اس لئے وہی حال ہے کہ لوگ اس ایت کو وہاں سے اٹھاتے ہیں اور پھر پوچھتے ہیں کہ کس کس معاملے میں نمونہ یا کدو کھانے میں نمونہ
-
00:51:33 بھائی وہاں پر ایک خاص صورتحال زیر بحث ہے
-
00:51:36 ہنی جب کبھی خدا کے لئے میدان جنگ میں اترے تو وہاں پر کیا عظیمت کیا استقامت کیا حوصلہ ہونا چاہیے اس میں حضور نمونہ ہے تو اس سورہ احزاب میں ازواج مطہرات کس چیز کا نمونہ بن گئی ہے کہ اگر معاملہ اس چوائس کا اجائے کہ ایک طرف خدا اور خدا کا رسول ہے اور دوسری طرف دنیا ہے تو ہم بغیر کسی تردد کے خدا کے رسول کا انتخاب کرلیں یہ نمونہ ہے
-
00:52:00 تو خدا کہے کہ لوگ اس نمونے کو سمجھ سکے
-
00:52:03 ہم سے بھی سوال ہے کہ حج اور عمرہ کے موقع پر جو دینی روایت جاری کی گئی ہے اس میں تو یہ لازم کر دیا گیا ہے کہ خواتین مسجد حرام میں چہرہ نہیں چھپائیں گی تو ایک صاحب نے اپ کی تائید میں بات کرتے ہوئے اپ سے وضاحت پوچھی ہے کہ اگر سورہ احزاب کے احکام ابدی ہوتے یا اس کے اندر کوئی ایک پہلو موجود ہوتا تو پھر دین کے جو مستقل بالذات حکم ہے اس میں اس کا اہتمام کیا جانا چاہیے تھا میں مطلوب ہے تو سوال یہ ہے کہ وہ ایک عبادت کے موقع پر کیسے اٹھ جائے گی اداب عام مسجدوں تک میں ملحوظ ہے وہ سب کے سب وہاں اٹھا لیے گئے
-
00:52:40 ارے حرم میں جا کے یہ پابندی بھی نہیں کی گئی صفیں کیسے بنانی ہے عورتیں بھی تو اپ کر رہی ہیں مرد بھی طواف کر رہے ہیں اور یہ پابندی بھی نہیں بلکہ پابندی ہے کہ اپ چہرہ نہیں ڈال
-
00:52:51 پابندی
-
00:52:54 مردوں کے لئے بھی عورتوں کے لئے بھی اچھا مردوں اور عورتوں کے لئے احرام کے لباس میں فرق کیا گیا
-
00:53:01 چوتیا گیا
-
00:53:02 ان کی جنسی اعظم کا اس طرح کا لباس پہننا جیسا لباس مرد احرام میں باندھتے ہیں موضوع نہیں تو اللہ تعالی نے فرق کیا اس معاملے میں فرق کر دیتے کہتا ہے کہ عورتیں جو ہیں وہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لیں اس لیے کہ ان کے لیے تو یہ بڑی اہم بات ہے
-
00:53:22 نمبردو کا اسپیلنگ ہوگا عورتوں کا اگلے دن ہوگا جس چیز کی رعایت کرنی تھی وہ کر دی تو حیران میں چادریں دو سال سے چادریں پہننے کے لئے نہیں کہا گیا
-
00:53:36 ان کے اندر جو عفت ہے یہ سمجھئے کہ اس وقت جب ملحوظ ہوتی ہے تو دین کیا کرتا ہے
-
00:53:41 حیا متلوب ہوتی ہے کہ دین کیا کرتا ہے
-
00:53:44 تو دین ٹھیک جگہ سے بیہو کر رہا ہوتا ہے ہم کیا کرتے ہیں ہم یہ کرتے ہیں کہ اپنے تصورات اپنے معتقدات اپنا کلچر
-
00:53:52 اور میں پھر عرض کر دوں کہ دنیا کے اندر بڑے بڑے عجیب کلچرل معاملات رہے ہیں عورتوں کے بارے میں مردوں کے بارے میں میں نے توجہ دلائی تھی اپ کو کہ ذرا ایک نظر پیچھے ڈال کے دیکھیں یہ جو ہمارے ہاں کے بڑے لوگ رہے ہیں
-
00:54:06 ان کے ہاں اشرافیہ کی تہذیب کیا تھی
-
00:54:09 پالکی سے باہر جو ہے یعنی پالکی میں بھی ایک اینٹ رکھنی ہے یا پتھر رکھنا ہے کہیں وزن کا اندازہ نہ ہو جائے
-
00:54:16 اور وہ بیچاری جو کھیتوں میں کام کر رہی ہے
-
00:54:18 جو اپ کے گھر میں کام کرنے کیلئے ا رہی
-
00:54:21 اس کے وزن کا اندازہ کون کرے گا یا اس کے بارے میں یہ بحث ہوگی کہ عورت ہی نہیں
-
00:54:25 تو اس طرح بہت سی چیز ہے کلچر بہت سی چیزیں ثقافت بہت سی چیزیں تاریخ کا حصہ ہوتی ہیں اور پھر لوگ کیا کرتے ہیں ان سے جو ذہنی تصویر بنتی ہے ان کو قران میں پڑھنا شروع کر دیتے ہیں اس صورتحال کو الٹ دیجئے دین کے معاملے میں ہم قران سے چلیں گے اور پھر اس کی روشنی میں روایت کو سمجھیں گے اس کی روشنی میں کلچر کو سمجھیں گے اس کی روشنی میں تہذیب ثقافت کے اوپر حکم لگائے ہم سب سورہ احزاب پہ ہم نے بہت تفصیل سے بات کی جو اعتراضات سوالات اس ضمن میں ائے وہ رکھے اپ کے سامنے روایتوں پے اپ نے بہت تفصیل سے بات کی بڑی تعداد کی جاننا چاہتی ہے کہ مان لیا یہاں پر حجاب پردہ زیر بحث نہیں ہیں لیکن پھر بھی حجاب مطلوب تو ہے اپ نے فرماتے ہیں سورہ نور میں زیر بحث ائے گا اپ کا مستقل نقطہ نظر ہے اس بارے میں
-
00:55:11 اس پر جانے سے پہلے چند منٹ باقی ہیں میں یہ چاہتا ہوں کہ پوری گفتگو کا سورہ احزاب کے حوالے سے اپ کا جو نقطہ نظر ہے اس کا ایک خلاصہ جو ہے وہ اپشن میں یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ہستی موجود ہے اپ وہاں پر دین کی دعوت دے رہے ہیں اپ کے پیش نظر ایک مشن ہے اپ خدا کے اخری پیغمبر ہیں ایک اخری پیغمبر کی حیثیت سے اگر دین میں کوئی التباس پیدا ہو گیا اگر اپ کی شخصیت مجروح ہوگئی اگر ازواج مطہرات کے بارے میں کوئی اسکینڈل بن گیا تو 80 سال کی مہلت ہے سب کچھ برباد ہو جائے
-
00:55:46 اس کو سامنے رکھ کر اللہ تعالی نے مسلمانوں کو بھی بعض چیزوں کو پابند کیا ازواج مطہرات کو بھی کیا مسلمان عورتوں کو بھی بعض خصوصی احکام دیے اور میں نے بیان کر دئیے کہ اس موقع پر کیا ہوا اور پھر اس کے بعد یہ فرمایا کہ یہ ہدایات کرکے ہم نے یہ اہتمام کر دیا ہے کہ اب یہ اسکینڈل بنانے والے یا افواہیں پھیلانے والے یہ جھوٹ بھرنے والے یہ بہتان ترازی کرنے والے یہ کامیاب نہیں ہوں گے تاہم اگر یہ اس کے باوجود بھی باز نہ ائے یہ الفاظ ہیں قران کے اگر یہ اس کے باوجود باز نہ ائے تو پھر ہم اپ کو اکسا دیں گے کہ اپ ان کے خلاف کارروائی کریں یہ مدینے سے جلا وطن کر دیے جائیں گے اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو یکطر یہ عبرت ناک طریقے سے قتل کر دیا جائینگے صورتحال ہے عبرت ناک طریقے سے قتل کردیا جائینگے جس فضا میں اللہ تعالی نے ازواج مطہرات کو بھی خصوصی ہدایات دی ان سے متعلق مسلمانوں کو بھی خصوصی ہدایات
-
00:56:44 اور اس کے بارے میں یہ اعلان بھی کیا کہ وہ مسلمانوں کی مائیں ہیں ان کے بارے میں کوئی ادمی اپنے دل میں نکاح کے ارمان نہ پالے
-
00:56:52 اور پھر اس کے بعد مسلمان عورتوں سے بھی کہا کہ رفع حاجت کے لئے جاتے ہوئے دوسرے اندیشے کی جگہ پر جاتے ہوئے اپنی شناخت قائم کرلیں تاکہ کوئی اوباش ان کو اذیت
-
00:57:02 یہ ہے پوری کی پوری بات نہ اس کا پردے سے کوئی تعلق ہے نہ حجاب سے کوئی تعلق ہے نہ عفت سے کوئی تعلق ہے طہارت قلب سے تعلق ہے وہ میں نے بیان کردیا ہے اسی لئے کہ میرے ڈسکورس میں چونکہ اس کو ہدف کی حیثیت حاصل ہے تو کیسے وہ اس سے متعلق ہوتا ہے اور پھر بتایا ہے کہ اللہ تعالی نے بھی کیسے اس کو متعلق کیا
-
00:57:22 ٹھیک چل رہا ہم سب بالکل اخری بات قیامت تک کے لیے سورہ احزاب کی اس ہدایت میں مسلمانوں کے لئے کیا سبق ہے جب اللہ اور اللہ کے رسول کے درمیان اور دنیا کے درمیان انتخاب کا موقع ہے تو ایک بندہ مومن کا کام یہ ہے کہ وہ اللہ اللہ کے رسول کا انتخاب
-
00:57:40 یہ بہترین نمونہ ہمارے سامنے ازواج مطہرات میں پیش کیا اور ٹھیک رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مطالبے کی تصویر بن گئیں جو سب مسلمانوں سے اپ نے کیا ہے کہ کیا میں یعنی حضور دین کا دین کا منبع ہے
-
00:57:55 تو یہ پوچھا ہے کہ کیا میں تمہیں تمہاری ماں باپ ایسا کر کے پاس زیادہ عزیز
-
00:58:00 سید اوور سے پوچھا نہ پوری کی پوری سورہ اس کی تصویر
-
00:58:05 سبحان اللہ یعنی ازواج مطہرات میں اس طرح سے قبول کیا
-
00:58:09 اور
-
00:58:10 قبول کیا ہے تو یہی اصل میں وہ اہل بیت ہیں جن کو بدقسمتی سے لوگ فراموش کر
-
00:58:16 حسن اہل بیت کی ازواج مطہرات ہے جن کے لئے اس پوری سورہ میں گفت
-
00:58:22 جنہوں نے قربانی دی تھی ان کے لئے قربانی دی
-
00:58:25 اور اپ کو ان سب پر غور کر کے دیکھ لیں رسول اللہ کی بیٹیوں کا ذکر
-
00:58:30 ہاں عمارتوں کے ساتھ ایا ہے ان احکام میں نہیں ایا سبحان اللہ اہل بیت یہ ہم سب بہت بہت شکریہ اپ کا ہم نے دو نشستوں میں سورہ احزاب پر گفتگو کی عورتوں کا پردہ زیر بحث ہے کل انشاء اللہ اسی وقت ڈائیلیسز اپ کے وقت کا بہت
-
00:59:00 [Unintelligible]
-
00:59:02 [Unintelligible]