Response to 23 Questions - Part 7 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 جی مکتب غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید یہ اس سلسلے کی ساتویں نشست ہے اور پردے کا موضوع
-
00:00:07 زیر بحث ہے
-
00:00:08 گزشتہ
-
00:00:10 جتنی بھی نشستیں ہوئیں یہاں پر اس وقت ہم موجود ہیں اپ لائیو ہمیں دیکھ رہے ہیں غامدی صاحب کی اسٹڈی سے ڈیلس میں
-
00:00:16 ہم نے پردے کے اوپر بہت تفصیل سے غامدی صاحب کا نقطہ نظر جانا نقطہ نظر اس معنی میں کہ جو لوگ ان کے افکار پر تنقید کرتے ہیں اور سورہ احزاب کو اصل قرار دیتے ہیں اور اس سے پردے کے احکام برامد کرتے ہیں تو غامدی صاحب نے بہت تفصیل سے اس پر گفتگو کی تھی
-
00:00:34 اج کی نشست میں ہم انشاء اللہ جو غامدی صاحب کا اپنا تصور ہے جس کو وہ مرد و زن کے اختلاط سے تعبیر کرتے ہیں اس میں وہ کیا کہتے ہیں کس سورت کو اصل قرار دیتے ہیں کیوں قرار دیتے ہیں
-
00:00:46 اور ازاد کے مقابلے میں یہ سورت کیسے مستقل بالذات مسلمانوں کو اختلاط کے حوالے سے ٹکٹس بتا رہی ہیں یہ جانیں گے
-
00:00:53 لیکن اس سے پہلے ایک سوال جو کہ بڑا اہم سوال ہے لوگوں نے بھی پوچھا ہمارے اپنے ذہن میں بھی اتا ہے جو دین کے طالب علم ہے کہ غامدی صاحب نے سورہ احزاب کی جو انٹرپریٹیشن کی اور انہوں نے کل یہ بتایا تھا کہ وہ اس میں منفرد نہیں ہے باقی محاصر علماء بھی اور کچھ متقدمین انہوں نے بھی اس سے ملتی جلتی ارا قائم کی ہے کہ یہ ازواج مطہرات کے ساتھ خاص تھی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان احکام کو جو اولین مخاطبین اس عہد میں موجود تھے
-
00:01:20 یعنی رسول اللہ کی بیٹیاں عام مومنین عورتیں انہوں نے کیسے سمجھا کیا انہوں نے بھی یہ پابندیاں اختیار کرلی تھیں جو ازواج مطہرات نے اختیار کیں کیا انہوں نے بھی اپنے گھروں کے اگے پردے لگا لیے تھے کیا انہوں نے بھی گھروں سے نکلنے پر پابندی عائد کر لی تھی وہ مسجدوں میں نہیں جاتی تھی وہ ہم میل جول ان کے نہیں تھا وہ کام نہیں کرتی تھی اور کیا انہوں نے سورہ احزاب کے ان احکامات کی روشنی میں ازواج مطہرات کو اپنا رول ماڈل سمجھتے ہوئے یہ پابندیاں قبول کرلی تھی یہ بہت اہم سوال ہے
-
00:01:50 تو اس سوال پر اس طرح کل غامدی صاحب نے تذکرہ بھی کیا تھا کہ بہت سارے لوگوں نے تحقیق کی ہے کچھ موثر محققین بھی ہیں انہی میں سے ہمارے ایک دوست اور ایک بڑے جلیل القدر عالم ڈاکٹر عامر قصر کا مقالہ جس کا خان صاحب اس گفتگو میں کئی دفعہ ذکر کر چکے ہیں تو مجھے یہ مناسب محسوس ہوا کہ اس مقالہ کا اس سوال کی روشنی میں ایک خلاصہ میں اپ کے سامنے پیش کردوں اور پھر میری درخواست ہوگی کہ جو لوگ عربی جانتے ہیں وہ ان کا مقارہ دیکھ سکتے ہیں اور انشاء اللہ وہ اردو زبان میں بھی جلد شائع ہو جائے گا
-
00:02:20 تو اس سوال کا جواب ان کے مکالے کی روشنی میں کل 9 جملے ہیں نو نکات ہیں جن میں یہ بیان کرنا چاہتا ہوں
-
00:02:27 مستند ترین اثار اور روایتوں سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ عہد رسالت میں بھی عملا ان احکام کی پابندی صرف اور صرف اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے ساتھ خاص تھی
-
00:02:39 ان احکام کا اپ کی بیٹیوں کو نا پابند کیا گیا تھا اور نہ عام صحابیات کو پابند کیا
-
00:02:46 تیسری بات یہ ہے کہ خود عام صحابیات نے بھی ازواج مطہرات کو ان احکام میں عملا کبھی اپنے لئے اسوہ قرار نہیں دیا اسی لئے کہ اللہ تعالی نے یہ کہہ دیا تھا کہ ان کا مقام عام عورتوں کی طرح نہیں ہے گویا یہ خود ان پر واضح تھا جو تخصیص علم کردی تھی
-
00:03:04 چوت نقطے کے کسی صحابی کے گھر میں مرد و زن کے مابین اختلاط کو روکنے کے لئے کوئی پردہ نہیں لٹکایا گیا روایات اور اثار کا ذخیرہ اس کی تائید نہیں کرتا
-
00:03:14 پانچواں نقطہ یہ ہے کہ ہم مسلمان عورتیں نہ احکام کے نزول کے بعد بھی گھروں سے باہر نکلتی اجتماعی زندگی کی مصروفیات میں حصہ لیتی تھیں نمازوں میں شریک ہوا کرتی تھیں اختلاط کے مواقع پر عہد رسالت میں بھی ان پر کبھی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی
-
00:03:29 چھڈا نقطہ یہ کہ کام کاج کرنے والی عورتوں کو گھر سے نکلنے سے کبھی نہیں روکا گیا نہ انہیں مکمل نقاب میں رہنے کے لئے کوئی پابندی یا حکم دیا گیا
-
00:03:39 ساتواں نقطہ ایک روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ان احکام کے نازل ہونے کے بعد ازواج مطہرات کو غزوات میں شریک ہونے سے روک لیا گیا تھا جبکہ عام صحابیات کو یہ اجازت حاصل تھی اپ نے سنا ہوگا کہ یہ صحابیات مدد معاونت کے لیے غزوات میں جاتی تھی
-
00:03:54 8واں نقطہ یہ ہے کہ یہاں تک کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخصت ہوجانے کے بعد بھی روایتوں سے ثابت ہے کہ عام مسلمان
-
00:04:02 مرد و زن بیت اللہ کا بغیر کسی تردد کے
-
00:04:06 طواف کرتے تھے ان پر کوئی پابندی نہیں تھی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج کو لوگوں سے الگ کرکے طواف کروایا جاتا تھا یہ بہت اہم نکتہ ہے صحابہ کرام میں بھی اس صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے بھی اس تخصیص کو باقی رکھا اور صحیح بخاری کی روایت ہے جس میں بیان ہوتا ہے کہ سیدنا عمر نے اپنے زمانہ خلافت میں بھی ازواج مطہرات کو حج پر جانے سے روک دیا تھا اور پھر اخر میں بالاخر انہوں نے ان کو ایک اجازت کنڈیشنل دے دی تھی
-
00:04:35 اور نعمہ نقطہ یہ ہے کہ
-
00:04:37 ایت حجاب کے شان نزول کی صحیح روایات جس میں بیان ہوا ہے کہ اس حکم کے نازل ہونے سے پہلے سیدنا عمر رسول اللہ کو مشورہ دیا تھا کہ اپ اپنی ازواج کو لوگوں کے سامنے انے سے روکیں انہوں نے بھی عام مسلمان عورتوں کو کبھی یہ بات نہیں کہی جو انہوں نے ازواج مطہرات کو بھیجے یعنی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مشورہ دیا سیدنا عمر نے تو ازواج مطہرات ہی کے ضمن میں دیا اس کے علاوہ نہیں دیا تو یہ چند نکات میں نے کہا میں اپ کی سامنے پیش کر دوں ان تمام نکات کے تائید اور شواہد میں اثار اور روایات کا ایک بڑا ذخیرہ ڈاکٹر حسن ترابی شیخ عبدالحلیم اسی طریقے سے ہمارے دوست عالم عامر قصر صاحب نے اپنے مقالے میں جمع کر دیا ہے اور میں یہاں اخری باتیں بتا دوں کہ جتنی روایات ان حضرات نے پیش کی ہیں وہ فن حدیث کی روشنی میں جرح و تعدیل اور تحقیق کے معیارات پر سندا پوری اترتی ہیں بنسبت ان روایات کے جن پر ہم نے غامدی صاحب سے پچھلی نشست میں بات کی تھی اور وہ ضعیف روایات ہیں تو یہ چند چیزیں ابتدا میں میں نے پیش کی ہیں ان ہی کی روشنی میں اج ہم سب سلام علیکم خیریت سے ہیں معذرت میں نے دراز نفسی کی لیکن مجھے لگا کہ یہ چیز نوعیت کی ہے کہ میں اس کو پیش کروں اثار کی طرف بھی توجہ دلائی تو ہم سب پہلے تو یہ بتائیے گا کہ یہ جو چیزیں میں نے بیان کیں اس سے بظاہر یہ لگتا ہے کہ جو موقف اپ نے قران مجید کے نصوص کے داخلی شواہد سیاق و سباق اس کے الفاظ سے اخذ کیا تھا تاریخ کی اثار و روایات اور مستند ترین وہ بھی اس کی تائید کرتی ہیں پوری اس گفتگو کو کیسے دیکھتے ہیں
-
00:06:12 میں اس سے واقف ہوں دیکھیے میں تو اس کو الٹ کر دیکھوں گا
-
00:06:17 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں کچھ خصوصی احکام دیے گئے
-
00:06:23 قران مجید نے اس کے پس منظر کو اس خوبی کے ساتھ واضح کر دیا ہے کہ کسی اور چیز کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہی باقی
-
00:06:32 ہم عادی ہو چکے ہیں کہ ہم قران مجید کے بارے میں یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ کوئی واضح کر دینے والی کتاب بھی نہیں ہے
-
00:06:40 بدقسمتی سے قران کو ہم نے اس جگہ کبھی رکھا ہی نہیں جہاں وہ ہے
-
00:06:45 یعنی اپ اندازہ کیجئے کہ وہ پوری صراحت کے ساتھ گہرا ہوگا کہ ہم نے تو صرف یہ چیزیں حرام کی ہیں اور ہم اس کے مقابل میں کوئی روایت کوئی قصہ کوئی تعریف پیش فرما دے
-
00:06:57 یعنی قران کے الفاظ پر گفتگو نہیں کریں گے
-
00:07:00 اس کے ساتھ کسی روایت یا قصے کا کوئی ریلیشن تعلق واضح کرنے کی صحیح نہیں کریں گے یعنی ایسے لگتا ہے کہ جیسے قران مجید نہ تو اپنی بات کہہ سکتا ہے نہ اسے واضح کر سکتا ہے نہ اپنا پس منظر بتا سکتا ہے جبکہ قران کا اپنا دعوی یہ ہے کہ وہ بلسان عربی مبین ہے
-
00:07:20 واضح کر دینے والی زبان میں اپنی بات کر
-
00:07:23 تو میں نے عرض کیا کہ میں اس کو الٹ کے دیکھوں گا کہ اگر
-
00:07:27 یہ جو قران مجید میں باتیں فرمائی گئی ہیں ان کا پابند صحابیات کو بھی کیا گیا ہوتا ہے یا صحابیات نے اس کو اختیار کیا ہوتا تو اپ کا روایات و اثار کا ذخیرہ بھرا ہوا ہوتا ہے
-
00:07:39 اس لئے کہ یہ بابو چیز نہیں تھی
-
00:07:42 یعنی قران نازل ہوا اور ازواج مطہرات نے اس کو اختیار کرلیا ازواج مطہرات کو بھی پہلے اسی طرح سے انتخاب کا حق دیا گیا
-
00:07:52 میں نے تو واضح کیا نا کہ وہاں ایک بات شروع کہاں سے ہوئی ہے
-
00:07:55 تو یہ دوسری صحابیات کو اگر لوگ پابند کرتے اب مسجدوں میں نہیں اؤ گے
-
00:08:00 اب باہر نہیں جاؤں گی
-
00:08:02 اپ کوئی اپنے فیورٹ چڑھانے کے لئے نہیں جائے گی کوئی کھیت میں کام کرنے کے لئے نہیں جائے گی
-
00:08:07 اس کے بعد اپ دیکھیے یہ سب کچھ ہو رہا ہے مدینے
-
00:08:10 یعنی اگر پردے لٹکائے جاتے تو اگلے دن یہ خبر ہوتی
-
00:08:15 جی جی جی پورے شہر میں ایک پوری بستی میں اس طرح کا کوئی معاملہ اپ کو صحابہ کے دور میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سرے سے نظر نہیں اتے وہ عورتیں نکلتی تھی کام کرتی تھی تو صبح نے اونٹنی میں بٹھایا واضح ہے یہ
-
00:08:31 اور اس میں اتنا بڑا ذخیرہ موجود ہے تاریخ کا لیکن میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ جب اللہ کی کتاب کسی چیز کو واضح کر دے تو اس کے بعد ہر شخص کو سر تسلیم خم کر کے بیٹھ
-
00:08:42 اگر قران سمجھ میں نہیں ارہا تو سوال اس پر کرنا چاہیے
-
00:08:47 لیکن یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ قران مجید بات کو وہاں تک لے گیا یعنی یہاں سے شروع کیا اس نے جیسے کہ اپ نے دیکھا کہ پیغمبر کی بیویوں اگر تم عام عورتوں کی زندگی بسر کرنا چاہتی ہو اور دنیا کی زینتوں میں اس طرح رہنا چاہتی ہو تو اؤ ہم تمہیں
-
00:09:04 خوشبوبی سے روانہ کر دیتے
-
00:09:06 یہ تو نہیں کہا کہ تم ایمان سے نکل جاؤ گی پہلے مرحلے میں انہیں عام عورتوں کی زندگی میں اور اس خاص زندگی میں انتخاب کا حق دیا جا رہا ہے
-
00:09:16 وہاں سے قران میں بات شروع کی اور تدریجی انکشاف کے ساتھ وہ وہاں لے گیا جہاں خاتمے پر اس نے کہا کہ یہ پس منظر ہے جس میں ہم یہ پابندیاں لگا رہے ہیں یہ ہدایات دے رہے ہیں یہ منافق اگر اس کے بعد بھی باز نہ ائے تو ہم ان کے ساتھ یہ سلوک
-
00:09:33 یہ اتنی واضح صورتحال ہے یعنی اگر قران میں تدبر کا ذوق ہو تو میں کہتا ہوں کہ اس کے بعد یہ کہنا کہ اب کوئی روایت دکھائیے اشعار دکھائیے مجھے تو قران مجید کی اہانت محسوس
-
00:09:46 اس وجہ سے میں عام طور پر اس طرح کی تائید میں چیزیں نہیں پیش کرتا
-
00:09:51 لیکن بہت لوگوں نے اس پے کام کیا ہے جیسے حسن تراویح ہے جیسے ہیں جیسے عامر غزل صاحب ہیں انہوں نے کام کیا ہے اس پر
-
00:10:00 جن لوگوں کو اس کا شوق ہے وہ ذرا دیکھے ان کا کام دسیوں روایات اپ کو بتا رہی ہوں گی عورتیں جنگوں میں جا رہی ہیں اپنے سامان کے گٹھے سر پر اٹھا کے لا رہی ہیں لکڑیاں لا رہی ہیں اور یہ اخر تک رہا ہے
-
00:10:13 یعنی لوگ اس سے باتیں کر رہی ہے مسجد میں بیٹھی ہوئی ہیں جمعہ کے خطبے میں سوالات کر رہی ہیں عید کے موقع پر جمع ہو رہی ہیں
-
00:10:22 یعنی یہ جو باتیں کہی گئی ہیں عورت کا اصل دائرہ عمل اس کا گھر ہے ان میں سے کسی کے کوئی ادنی اثار بھی اپ کو عہد صحابہ یا عہد رسالت پر نظر نہیں اتے لیکن میں یہ دیکھنے جاؤں کیوں استدلال کے لئے نہیں جاؤں گا
-
00:10:36 اطمینان کے لیے چلے جائیے اپ لیکن ان سب اس اس پر بھی تھوڑی سی بات کریں پھر ہم اصل موضوع سورہ نور کی طرف ا جاتے ہیں
-
00:10:44 یہ ایک بندہ مومن کے لئے یا مثلا ایک صاحب علم کے لیے تشویش کا مقام تو پیدا ہوتا نہ مان لیا قران مجید ایک بات کہہ رہا تھا
-
00:10:52 لیکن ہم یہ سوچتے ہیں کہ جب قران نے ایک بات کہی ہے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ صحابہ کرام اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور باقی لوگ اور اولین مخاطبین اس سے مختلف عمل کریں تو پھر روایت تو پھر یعنی ہمیں کھڑا کر دیتی ہے نہ کہ ہم روایت کی توجیہ کریں نہیں تو پھر قران مجید پہ اثر غور کرو سکتا ہے ہم غلط ہی میں تو خود اپنی زندگی کا اخری پروجیکٹ جو ہے وہ روایات ہی کر رہا ہوں
-
00:11:15 روک نہیں رہا ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ جب ایک چیز کو قران مجید اس وضاحت کے ساتھ بیان کر دے تو پھر اس طرح کے قصے روایات تاریخ اشعار یہ صرف اس لئے دیکھنا چاہیے کہ صورت حال کو ہم جاننا چاہتے ہیں یہ اچھی بات ہے لیکن استدلال کے لئے نہیں
-
00:11:35 بالکل ٹھیک ہوں استدلال قران مجید کا محکم استد
-
00:11:39 وہ واضح ہو گیا
-
00:11:40 بات کو مان کر جائیے یعنی میں اس طرح کے موقع پر وہ سوال کروں گا جو اللہ تعالی نے سیدنا ابراہیم سے کیا تھا
-
00:11:47 انہوں نے کہا کہ ذرا مجھے بتائیے کیا اپ کیسے مردوں کو زندہ کرتے ہیں
-
00:11:51 اللہ تعالی نے پہلی بات کیا کہی حوالہ میں تمہیں
-
00:11:55 مانتے نہیں تو اطمینان قلب کے لئے تاریخ پڑی ہے روایات پڑھی ہے جو جی چاہے پڑھی ہے
-
00:12:03 میں بھی ساری زندگی پڑھتا رہا ہوں لیکن قران مجید جب کسی چیز کو واضح کر دیتا ہے موضوع بنا کر واضح کر دیتا ہے تو پھر اس پر باہر کی کسی چیز کو اثر انداز نہیں ہونا چاہیے
-
00:12:15 اور اس کے استدلال کو سمجھنا چاہیے وہ اللہ کی کتاب ہے اور اپنے بارے میں یہ کہہ رہا ہے کہ تمام مذہبی معاملات میں اختلافات کا فیصلہ کرنا میرا کام
-
00:12:26 قران مجید پر یہ اعتماد قران سے یہ تعلق قران کا یہ فہم قران میں تدبر کے لئے اس طریقے سے اندر داخل ہونا اے کاش لوگ اس کو علم کا موضوع بنائیں
-
00:12:40 ان کو بہت سی چیز ہے ویسے ہی واضح ہو جائے
-
00:12:43 تو یہ بات اللہ کا شکر ہے کہ تاریخ بھی اسی کی شہادت دیتی ہے اثار بھی اسی کی شہادت دیتے ہیں صحابہ کرام کا عمل بھی اسی کی شہادت دیتا ہے الحمداللہ
-
00:12:53 اللہ کا شکر ہے لیکن اس سے میرے یقین میں ادنی درجے کا اضافہ نہیں ہوگا اس لئے کہ وہ یقین قران میں اخری درجے میں پیدا کر دیا
-
00:13:01 ہم بڑھتے ہیں سورہ نور کی طرف اخری نقطہ جو اس پوری بحث میں سوالات سے یہ واضح ہوا بہت زیادہ سوالات ہمیں موصول ہو رہے ہیں اس پوری بحث کے دوران
-
00:13:13 مجھے لگتا ہے کہ جو بھی اپ بات بیان کرتے ہیں ابتدا میں اس کی ایک بڑی مزاحمت ہوتی ہے لیکن جیسے ہی اپ
-
00:13:20 اس کی تائید میں کوئی تاریخی کی مدد بھی پیش کرتے ہیں اور کہتے میں منفرد نہیں ہوں یکم سے کم علم کی روایت میں اس بحث کو بیان کرتے تھے کہ پہلے سو رہی ہے تو لوگ قبول کرتے ہیں اپ کو لگتا ہے کہ یہ جو پوری علم کی اج روایت ہے مذہبی علوم پہ یہ اپنی تراش اور تاریخ کو شکار ہوگئی ہے ان کے لیے سب موضوع نہیں ہے جو بات کر رہے ہیں
-
00:13:40 کہہ سکتے ہیں اپ لیکن میں اپ سے عرض کرتا ہوں کہ اگر لوگ
-
00:13:45 صرف اپنے ہاں کے
-
00:13:47 کسی عالم کی بات سن کے مطمئن نہ ہو جائے
-
00:13:50 اگر وہ ایک چلتی ہوئی چیز سے اتنے مروب متاثر نہ ہو جایا کریں کہ کسی اور چیز کی طرف دیکھے ہی نہیں
-
00:13:58 تو پھر اپ دیکھیں گے کہ اپ کے علمی ذخیرے میں بھی بہت اعلی درجے کی چیزیں موجود ہوتی ہیں اہل علم بحثیں کرچکے ہوتے ہیں بہت سی چیزیں ایسی ہوتی ہیں ان میں ان کی رائے بالکل درست ہوتی ہے اپ کو صرف استدلال کو مزید واضح کرنا ہوتا ہے میں نے اس میں بھی یہ کہا تھا کہ ایک جلیل القدر علماء کا پورا گروہ ہے
-
00:14:18 جو یہی بات کہتا ہے کہ یہ ازواج مطہرات کے ساتھ خاص احکام
-
00:14:22 خاص پس منظر میں دیے گئے ہیں لیکن وہ پس منظر کیا ہے قران اس کو کیسے بیان کرتا ہے پوری سورہ میں وہ کس طریقے سے نمایاں ہوتا ہے تو ہمارا کنٹریبیوشن یہ ہے یعنی مدرسہ فراہی میں یہ جو کام ہوا ہے اس سے قران مجید کے فہم کے وہ پہلو نمایاں ہو کر سامنے
-
00:14:40 تو یہاں کوئی نیا نتیجہ نہیں بیان کیا جا رہا لیکن اس نتیجے تک پہنچنے کے پروسیسر اپروچ کو واضح کیا جا رہا ہے کہ وہ کیسے نکلتا ہے
-
00:14:49 اور میرے نزدیک زیادہ دلچسپی کی چیز یہ ہونی چاہیے سچے اہل علم
-
00:14:54 بالکل ٹھیک ہے تو ان سب اتے ہیں اور اب میں چاہوں گا کہ سورہ نور جس کو اپ ان معاملات میں اصل قرار دیتے ہیں
-
00:15:03 اس کا پس منظر بتائیں وہ کب نازل ہوئی یعنی یہ احزاب سے پہلے کے مرد و زن کا اختلاط نہیں ہو رہا تھا وہ نازل ہوئی تو خود سورہ کا کونٹینٹ کیسے بتاتا ہے اس کے اداب کے سامنے رکھ کے کہ یہ اصل وہ مقام ہے جہاں پر یہ ایٹی کیٹ سیرپ ہے دیکھیے وہاں بات کہاں سے شروع ہوئی
-
00:15:22 وہاں بات اصل میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمانوں کے تعلق سے شروع ہوئی پھر وہ وہاں پہنچی جہاں اپ کی ازواج مطہرات کو تخیر دی گئی
-
00:15:34 یعنی انتخاب کا حق
-
00:15:36 پس منظر یہاں سے شروع ہوا
-
00:15:38 اور پھر تدریج سے ہدایات سامنے انا شروع ہوئیں اور واضح ہو گیا اخر میں پہنچتے پہنچتے کہ کیا چیز ہے جس کو پیش نظر رکھ کر یہ وقتی تدابیر اختیار کی جارہی ہے یہ ہدایات دی جا رہی
-
00:15:51 تو میں نے یہ عرض کیا تھا کہ اس طرح لوگوں پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ قران مجید یہ کوئی چار یا پانچ یا دس یا دو یا 200 یا 400 ہدایات کو ایک دو کر کے نہیں لکھا گیا یہ ایک پیغمبر کی سرگزشت انظار ہے
-
00:16:07 یعنی اللہ کا پیغمبر زمین پر موجود ہے اس میں مر کے ہو رہے ہیں اس میں دعوت پیش کی جارہی ہے اس میں حبشہ کی ہجرت ہو رہی ہے اس میں لوگوں کو ستایا جا رہا ہے اس میں بدر و احد ہو رہے ہیں اس میں حنین کا معرکہ ہو رہا ہے اس میں خیبر پر سوالات اٹھ رہے ہیں اس لئے اس کی زندہ کتاب کے طور پر پڑے اس میں درحقیقت وہ 22 23 سال کی پوری جدوجہد بیان ہو گئی
-
00:16:31 یعنی اللہ تعالی کیا کہہ رہے تھے پیغمبر کیا کہہ رہے تھے صحابہ کیا کر رہے تھے اس میں بے شمار چیزیں اپ کو ایسی ملیں گی کہ جس کو اپ حیران ہوں گے کہ یہ ہمارے اس طرح کے موجودہ ماحول سے بالکل غیر متعلق ہے لیکن وہ دین کے لحاظ سے بڑی اہم ہے
-
00:16:47 اس لئے کہ اس میں پیغمبر کی شخصیت ان کی جدوجہد ان کا کارنامہ وہ کس مشن پر ائے تھے انہوں نے کس طرح سے اقوام حجت کیا وہ سب نمایاں ہوتا
-
00:16:57 وہ جو جماعت جس کو اپ جماعت صحابہ کہتے ہیں جس کی بہت بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جماعت ہے جس نے یہ دین سارا ہم کو منتقل کیا ہے وہ کون لوگ تھے
-
00:17:07 وہ کن مراحل سے گزرے احد میں ان کی سیرت کیا تھی ان کا کردار کیا تھا
-
00:17:12 حضور کے ساتھ ان کے تعلق کی نوعیت ازواج مطہرات جنہوں نے ہمیں گھر کی زندگی بتائی کون تھی
-
00:17:19 کیا حیثیت تھی انکی کیسے انہیں مائیں قرار دے دیا گیا یہ سب چیزیں وہاں زیر بحث
-
00:17:24 تو جب اپ قران مجید کو اس طرح پڑھیں گے تو پھر اپ کو معلوم ہوگا کہ وہ افاقی کیسے ہوتا ہے اور وہ مقامی کیسے ہوتا ہے یعنی اس کی دونوں جہتیں اپ کے سامنے ائیں
-
00:17:36 اس وقت کتنی زندہ کتاب کے طور پر بات کر رہا ہے اور پھر جن حقائق کو بیان کر رہا ہے وہ حقائق کس طرح سے عالمگیر ہو جاتے ہیں یہ فہم ہے قران مجید کا جس کی طرف میں نے توجہ دلانے کی کوشش کی تمہاری عرض کر رہا تھا کہ احباب میں بات وہاں سے شروع ہوئی اور تدریج ہے انکشاف کے طریقے پر قران مجید ہمیں وہاں لے گیا جہاں بالکل پس منظر واضح ہو گیا اب اسی طرح ذرا نور میں ا جائیے یہاں دیکھئے بات ہی اور جگہ سے شروع ہوئی
-
00:18:02 یہاں بات یہاں سے شروع ہوئی ہے کہ اللہ تعالی یہ فرما رہے ہیں کہ زنا کو ہر حال میں جرم قرا
-
00:18:09 یعنی بات ہی یہاں سے
-
00:18:11 سورہ کو اپ کھولیے بغیر کسی تمہید کے یہ بات شروع ہوجاتی ہے انسانیت و زانی
-
00:18:18 میں نے یہاں کیا ہے کہ سوسائٹی کے اندر
-
00:18:22 زنا کسی حال میں بھی برداشت نہیں
-
00:18:24 اور یہ میں اپ سے عرض کروں کہ دنیا بھر میں جتنے معاشرے ہیں
-
00:18:28 پیغمبر جو معاشرہ بناتے ہیں اس میں اگر اپ فارغ چیزیں متعین کریں
-
00:18:34 تو اس میں جو تین بڑی چیزیں ہونگی ان میں سے ایک چیز یہ بدکاری کے معاملے میں ہمارے دین کا رویہ ہے
-
00:18:42 یعنی بدکاری خواہش شادی کے بعد کی جائے یا شادی سے پہلے کی
-
00:18:47 دونوں سورتوں میں تیسرا بڑا جرم قرار دی گئی
-
00:18:50 گناہ بھی اور جن
-
00:18:52 پہلا کیا ہے شرک
-
00:18:53 دوسرا کیا ہے قتل
-
00:18:55 اور تیسرا
-
00:18:56 [Unintelligible]
-
00:18:57 کس کی وجہ کیا ہے میں اس وقت اس پہ گفتگو نہیں کروں گا میں بہت دفعہ اس پر گفتگو کر چکا ہوں کہ وہ کیا پس منظر ہے اللہ کی کیا اسکیم ہے خاندان کا ادارہ کیسے وجود میں لایا گیا ہے جس کو سامنے رکھ کر اس کو ایک بڑا جرم قرار دے دیا اس کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ صرف گناہ نہیں ہے اس سے اگے بڑھ کر یہ جرم ہے اس کا استحصال کیا جائے گا
-
00:19:19 اس پر سزا دی جائے
-
00:19:21 جرم کس کو کہتے ہیں یعنی جس میں معاشرے کو حق دے دیا جاتا ہے کہ وہ اس کا استحصال کرے اس جرم کو ختم کرنے کی کوشش کرے یا اس پر کسی جزا و سزا کا نظام
-
00:19:33 یہ کیا گیا زنا کی تہمت زیرے بحث اگ
-
00:19:36 دیکھیے بات اسی طرح چل رہی
-
00:19:38 زنا کی تہمت لگانے والے
-
00:19:40 تہمت کے ذیل میں یا پس منظر میں اس واقعے کی طرف اشارہ کر دیے گئے جو سیدہ عائشہ کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کیوں ہوا اور لوگوں کو بڑی سخت تنبیہ کی گئی کہ ان کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اس طرح کی فاحشہ کی اشاعت کریں یا سوسائٹی میں ان چیزوں کو اس طرح سے بیان کریں یا اپنی مسلمان عورتوں کے بارے میں جو بھولی بھالی ہے پاک زینت ہے ایسے الزامات لگائے تو الزامات لگانا سوسائٹی میں فوائین پھیلانا لوگوں کے کردار پر حملہ کرنا اب یہ دیکھیے یہاں پہ کوئی چیز خصوصی نہیں ہے یہ سب کی سب عمومی چیز ہے
-
00:20:15 کینی زنا کا ارتکاب کنوارے کریں شادی شدہ کرے زنا کی تہمت میں لگاؤں اپ لگائیں زہر لگائیں کوئی لگائیں یہ سب چیزیں قانون کے طور پر زیر بحث ا رہی ہے سب کچھ عوام کے لئے
-
00:20:27 یہ سارا سلسلہ بیان جو ہے یہ ایک بشارت پر جا کر ختم
-
00:20:32 اینی مسئلہ پیدا ہو گیا نہ یہ مسئلہ جس کے مختلف پہلوؤں کو سورہ واضح کرتی جا رہی ہے
-
00:20:38 وہ بشارت کیا ہے ذرا اس کو سنیے جس کے بعد اپ دیکھیں کہ کیسے اللہ کی کتاب ایک تدریج کے ساتھ اگر اپ اس کے اندر اترتے ہیں تو بات کو اٹھاتی ہے اور وہ لے جاتی ہے
-
00:20:48 تہمتیں لگائی گئی ہیں ان عورتوں پر لگائی گئی ہے جو معصوم ہے بوری باری عورتیں ہیں
-
00:20:54 یہ سب کچھ بیان کرنے کے بعد اللہ تعالی بشارت دیتے ہیں یہ ختم کرتے ہیں سلسلہ
-
00:20:59 کیا ہے الخبیثۃ للخبیثین
-
00:21:02 ول خبیث ہوں علی للخبیثات و طیبات الطیبین و طیبون لل طیبات
-
00:21:08 کہ یہ دنیا کی زندگی میں تو یہ سب ملے جلے
-
00:21:19 یہاں پر کردار اور اخلاق کی خباثت اور انسان کا پاکیزہ اور طیب رویہ اس کو الگ الگ کرنا ممکن نہیں ہے
-
00:21:27 ہو سکتا ہے کہ ایک خبیث ترین عورت
-
00:21:31 کسی بڑے ہی پاکیزہ نفس انسان کے نکاح میں
-
00:21:34 اور ہوسکتا ہے کہ اس کے برخلاف اور برعکس ہو تو بشارت کیا ہے کہ ایک وہ دن انے والا ہے ساری تنبیہات ہوگئی سارا حکم بیان کر دیا گیا اس دن خبیث عورت نے خبیث مردوں کے لئے ہونگی
-
00:21:47 انے والا ہے اس دن کبھی اس عورت نے خبیث مردوں کے لیے ہوگی اور یہاں خبیث کا لفظ کس معنی میں استعمال کیا جا رہا ہے یعنی جو بدکاری فحاشی اور اس طرح کی چیزوں کو اپنی زندگی بنا لیتی ہیں موضوع بھی وہی ہے سارا
-
00:22:01 یعنی اب یہ کوئی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کا گہرانا اپ کی ازواج اپ کی بیٹیاں ان کے ساتھ کوئی خاص معاملہ نہیں ہے تہمت لگانا بدکاری کی تہمت لگانا بدکاری کا ارتکاب کرنا مرد کریں عورت کریں انسانیت وضاحت یعنی وہ بات نہیں وہ حاصل کی
-
00:22:17 اس دن خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لئے ہوگی اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے
-
00:22:22 یعنی اس میں تسلی کیا دی جا رہی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو ہم یہ فیصلے نہیں کریں گے زیادہ سے زیادہ کسی جرم کا ارتکاب ہوگا وہ بھی ہوسکتا ہے سامنے ائے ہو سکتا ہے نہ ائے لیکن ہم جو جنت بنانے والے ہیں اس میں یہ ترتیب الٹ دیں
-
00:22:36 یعنی اس میں یہ ہوگا اسی طرح پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہوگی اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے
-
00:22:45 وہ باتوں سے بری ہوں گے جو لوگ
-
00:22:48 ان کے بارے میں
-
00:22:49 یعنی سب تہمتوں سے بری ہو کر خدا کی جنت میں داخل ہو جائیں گے ان کے لئے وہاں مغفرت ہے اور عزت
-
00:22:57 یہ بشارت دی یہ بشارت دینے کے فورا بعد
-
00:23:01 کہا کہ یہ پاکیزگی جو وہاں حاصل ہونی ہے
-
00:23:05 اس کے لئے جانتے ہو یہاں کیا ضروری ہے
-
00:23:07 اب وہ کام شروع
-
00:23:09 اچھا یعنی اس طرح یہ سورہ میں تمہید اٹھائی گئی ہے اور اس کے فورا بعد کیا ہے ایمان والو اسی پاکیزگی کے لئے ضروری ہے کہ تم اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھر میں گھروں میں داخل نہ ہوا کرو
-
00:23:28 پیاز با
-
00:23:29 اینی میں نے اس لئے بتایا کہ جس وقت اللہ تعالی عام احکام دیتے ہیں مجھے دیتے ہیں اپ کو دیتے
-
00:23:36 تو اپ دیکھی کس پس منظر سے اس کو اٹھا
-
00:23:39 یہ ایک پہلے وہ جنت کی تصویر سامنے رکھی
-
00:23:42 پس منظر میں وہ جرائم ہے جو سوسائٹی کے اندر ہوتے ہیں
-
00:23:46 اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے کہ بدکاری کسی حال میں بھی گوارا نہیں ہے
-
00:23:51 یہ بتانے کے بعد اب یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ جو بدکاری ہے اس کی طرف جانے کے راستے بند
-
00:23:58 یعنی وہاں کیا مقصود تھا رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کو اپ کی ازواج مطہرات کو اپ کی بیٹیوں کو اور عام مسلمان خواتین کو
-
00:24:07 اذیتوں سے بچایا جائے
-
00:24:09 منافقین کی ریشہ دوانیوں سے محفوظ کیا جائے یعنی وہ مقصد ہی بالکل دوسرا تھا یہاں مقصد کیا ہے سوسائٹی میں پاکیزگی پیدا کی زنا اور بدکاری کے عوامل کو ختم کیا جائے عفت اور حیا کے لیے کچھ ہدایات دی جائیں
-
00:24:26 گھروں کو محفوظ کیا جائے یعنی یہاں بالکل دوسرا پس منظر ہے اور اپ یہ دیکھیے
-
00:24:32 کیا اس میں سب سے پہلے بات کہاں سے شروع کی ہے
-
00:24:35 بات یہاں شروع کیا ہے کہ یا ایھا الذین امنو لا تتولو بیوتا
-
00:24:43 ایمان والو تم اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ تعارف
-
00:24:51 عمران بھالو
-
00:24:53 اینی عام مسلمانوں کو ولایت کی جا رہی ہو وہاں کیا تھا یہاں نشان نبی نبی کی بیوی یعنی وہاں پر ایک خاص جگہ سے خطاب کیا جا رہا ہے یہاں ایمان والو اور اپ دیکھیں گے یہاں ایمان والو ہی نہیں ہے اگے جا کر مسلمان عورتوں سے کہہ دو مسلمان مردوں سے کہہ دو
-
00:25:12 یہ اپ دیکھیں گے کہ بالکل صورتحال تبدیل ہوگئی
-
00:25:15 تو ان کو میں نے عنوان دیا ہے اپنی کتاب میزان میں مرد و زن کے اختلاط کے اداب
-
00:25:22 بدکاری نہ تھیلے
-
00:25:24 فہاشی کی اشاعت نہ ہو
-
00:25:26 تعلقات میں وہ خرابیاں نہ ہے کہ جو اس طرح کی چیزوں کی طرف لے جانے کا باعث بنتی ہیں اس مقصد کے لیے مردوں اور عورتوں کو ملتے وقت گھروں میں اتے جاتے وقت دفتروں میں جاتے اتے مردانہ نشست گاہوں میں اتے جاتے
-
00:25:42 جو ملنے میں لانے کے معاملات ہیں کھانے پہ کسی کو اپ کو مدعو کرنا ہے کسی نے اپ کے گھر میں انا ہے یا باہر کہیں ملنا ہے عورتیں مرد اگر ملیں گے تو ان کو کن اداب کن ایٹیکیٹس کا
-
00:25:55 اس لئے میں نے یہ کہا تھا اپ یاد کریں کہ پردہ یہ حجاب یہ تو قران کے الفاظ ہی نہیں
-
00:26:03 یہ تعبیر تو کسی جگہ کسی حدیث میں بھی نہیں اختیار کی گئی
-
00:26:07 یہ ہمارے ہاں ایک کلچرل چیز اہستہ اہستہ پیدا ہوئی اور اس کے بعد ہم نے اس کو دین بنا دیا
-
00:26:13 دین اور کلچر الگ الگ چیز ہے کلچرل چیزیں بہت سی میں نے عرض کیا کہ ہمارے معاشرے کا ایک کلچر رہا ہے اشرافیہ کی عورتوں کے لئے اور اداب ہیں کام کرنے والی عورتوں کے لئے اور عذاب ہے اپ اس سوسائٹی میں جائیں لونڈیوں کے لئے بالکل اور ادار
-
00:26:29 مدینے میں دیکھ لے
-
00:26:31 یعنی وہی گریبان
-
00:26:33 جس کو یہاں کہاجائے گا کہ اس کے اوپر کپڑا ڈالو
-
00:26:36 وہی گریبان ہے کہ جس پر کپڑا ڈالتی ہے لونڈی اور اس کو روکا جا رہا ہے یہ کیوں کر رہی
-
00:26:42 [Unintelligible]
-
00:26:43 تو ہر سوسائٹی کے اندر کچھ چیزیں روایتی کلچر اور اس کے طور پر چل رہی ہوتی
-
00:26:48 بہت سی عورتیں تھیں وہاں پیرم میں یعنی دوپٹہ لیا ہے
-
00:26:52 سر پر بھی دوپٹہ ہے اچھا کوئی چیز اٹھانی ہے اپ پڑی ہے ان کی تعریف میں تو اس کو دے دیں بحث نہیں لایا اپ پڑی ہے وہ دوپٹہ ہے وہی اٹھایا سر پہ لکڑی میں اکٹھا رکھ لیا اور دوپٹہ یا قبر کے ساتھ بن گیا
-
00:27:05 گھر سے باہر نکلے
-
00:27:07 جلباب بڑی چادر لے
-
00:27:09 اچھا بہت سی اشرافیہ کی خواتین نقابل
-
00:27:12 یہ سب کچھ سوسائٹی میں چل رہا ہے یہ بالکل اسی طرح کی بات ہے جیسے بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ اسلام میں غلامی کا کیا حکم ہے غلامی اسلام نے پیدا کی تھی
-
00:27:21 صدیوں سے چلی جارہی اسلام کو تو میراث میں ملی
-
00:27:25 تو یہاں سوال یہ کی کرنا چاہیے کہ اسلام نے غلامی سے نمٹنے کا کیا طریقہ
-
00:27:30 یعنی اسلام نے کو حکم دیا تھا کہ لوگوں کو گرام بناؤ اسی طرح عورتیں کیا پہنے عورتیں کیا کریں کوئی عورت بڑی چادر لے کوئی چھوٹی لے کوئی دوپٹہ لے کے چلی جائے کوئی چرواہی ہے تو وہ کس طرح یہ موضوع اسلام کا نہیں تھا یہ کلچر کی روایات چلی جا رہی تھی اج بھی چلی ا رہی ہے اپ کے دیہات کی اور ہے شہروں کی اور ہے ہر علاقے کی اور ہوتی ہیں
-
00:27:52 جب اللہ نے اس میں احکام دیے تو ہم نے دیکھا کہ سورہ احزاب میں وہ کیا چیز تھی جس کو سامنے رکھ کے دیے اب یہاں اللہ عام لوگوں کو احکام
-
00:28:01 ایک ایک کو اس پس منظر میں سنیے یعنی تمہید کہاں سے اٹھائی ہے بدکاری سے
-
00:28:07 زنا کی تہمتوں سے
-
00:28:09 فاحشہ کی اشاعت
-
00:28:11 یہ چیز نہیں ہونی چاہیے اب ظاہر ہے اس کے برخلاف کیا ہوگا جب اپ کسی منفی بات کا ذکر کرتے ہیں تو انسان فطری طور پر اس کے مثبت عوامل کو سامنے رکھتا ہے وہ کیا ہے عفت حیا
-
00:28:25 باہمی فاصلے
-
00:28:27 یہ اب میرے پاس
-
00:28:29 اچھا ایک ضمنی سے سوال اسی موقع پر جب ہم یہ کہتے ہیں اپ ہی فرماتے ہیں کہ یہ ایٹی گیٹس ہیں
-
00:28:35 تو ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ قران میں جو ہدایت دی جاتی ہے وہ قانون اور شریعت ہوتی ہے ایٹیکیٹس کہہ کے لگتا ہے کہ ایک چیز کا زور زرا کم کر دیا مطلب اچھی بات ہے کرلیں ذرا عام طور پر کہتے ہیں بھئی اس نے تو ادب ہی کے خلاف ورزی کی ہے نا وہ قانون کی خلاف ورزی ایٹیکیٹس کہاں سے برامد کیا
-
00:28:51 یعنی مثال کے طور پر عبادت ہے تو عبادت ایک سیلف کا نام ہے
-
00:28:56 اللہ کے سامنے اپ جھک رہے ہیں وہ نفل بھی ہوتی ہے فرض بھی ہوتی
-
00:29:00 اسی طرح اداب ہے اداب لازم بھی ہوتے ہیں ان کو اللہ تعالی کہہ رہے ہیں کہ اختیار کرنا ہے وہ مستحب بھی ہوتے ہیں تو اداب ایک سیلف
-
00:29:10 ٹھیک ہے نہ ایک ہے کہ بھائی گھروں میں جانے والے موجودہ معاشرے میں فلاں کلب ہے
-
00:29:19 اس میں جانے کے لئے یہ اداب ہے وہاں فرض ہو جائینگے اداب کا لفظ بولنے کا مطلب یہ نہیں ہے اداب کا مطلب بولنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ درحقیقت یعنی ملنے جلنے کے طریقے ہیں جو اللہ تعالی نے بتائے ہیں ان میں کیا ضروری ہے کیا ضروری نہیں ہے وہ بعد کی بحث
-
00:29:39 [Unintelligible]
-
00:29:40 تو بات کہاں سے شروع ہوئی
-
00:29:42 یا ایھا الذین امنو لا تب تک
-
00:29:49 گھروں میں جاؤ یعنی پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ کوئی طریقہ ہی نئی ہے کہ اپ اٹھے اور جیسے گلی میں جا رہے ہو تو ایسے گھر میں داخل
-
00:29:56 یہ استیزان ہے
-
00:29:58 یعنی اجازت لینے کے کیا
-
00:30:01 یہاں سے بات شروع کی
-
00:30:02 تو گھروں میں جب بھی جاؤ تو تعارف پیدا کرو پہلے
-
00:30:06 اچھا گھر والوں کو سلام
-
00:30:08 نہ تسلیم والا کم لعلکم تذکرون یہی طریقہ تمہارے لئے بہتر ہے تاکہ تمہیں یاد دہانی حاصل رہے
-
00:30:19 یہ دیکھ رہا ہے قران میں کیا کیا ہے
-
00:30:21 یار یہی طریقہ تمہارے لئے بہتر ہے
-
00:30:24 معلوم ہو گیا کہ یہاں استحباب زیر
-
00:30:28 یعنی لازم نہیں ہے غلطی ہو سکتی ہے لیکن اللہ نے اسے ہدایت کر دی ہے اس پہلو سے لازم ہے کہ بندہ اللہ کے حکم کو کیسے نظر انداز
-
00:30:40 ہدایت کی نوعیت کیا ہے یہ تمہارے لئے بہتر ہے تاکہ تمہیں یاد دہانی حاصل رہے اس پر دیکھیے میں نے ایک نوٹ لکھا ہے مطلب یہ ہے کہ ایک دوسرے کے گھروں میں جانے کی ضرورت پیش اجائے تو بے دھڑک
-
00:30:55 اور بیب پوچھے اندر داخل ہونا جائز نہیں ہے
-
00:30:59 [Unintelligible]
-
00:31:01 اس طرح کے موقعوں پر ضروری ہے کہ ادمی پہلے گھر والوں کو اپنا تعارف کرائیں
-
00:31:06 جس کا شائستہ اور مہذب طریقہ یہ ہے کہ دروازے پر کھڑے ہو کر سلام کیا
-
00:31:12 نانی یہ طریقہ تھا یہ گھنٹیاں تو نہیں تھی نہ اس وقت دروازے کے کیواڑ بھی نہیں تھے کہ اپ باجا لے
-
00:31:19 عام طور پر تو دروازے اس طرح لگے ہوئے نہیں تھے دیہاتی معاشرے میں
-
00:31:24 تو سلام کریں اپ
-
00:31:25 اواز ہی نہیں ہے نہ اس کا طریقہ یہ بتایا گیا اس سے گھر والے معلوم کر لیں گے کہ انے والا کون ہے
-
00:31:32 کیا چاہتا ہے اور اس کا گھر میں داخل ہونا مناسب ہے یا نہیں
-
00:31:36 جب اپ تعارف کرائیں گے میں فلاں ہوں
-
00:31:39 اس مقصد کے لئے ایا ہوں اس کے بعد اگر وہ سلام کا جواب دیں
-
00:31:44 اور اجازت ملے تو گھر میں داخل ہو ورنہ واپس ہو یعنی جو ادب سکھایا گیا وہ یہ کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ اگے سے اپ سے کہا جائے کہ اس وقت ملنے کا ارادہ نہیں ہے خاموش ہو جائے
-
00:31:55 اپ سلام کریں گے واپس ہو جائیں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اب دیکھیے یہ حدیث کا کیا تعلق ہوتا ہے قران سے قران مجید نے کیا کہا کہ تم تعارف پیدا کرو اور سلام کرو گھر والوں کو جب بھی جاؤ یہ طریقہ ہے وہاں جانے کا
-
00:32:11 اگے یہ کہا تھا
-
00:32:17 پھر اگر وہاں کسی کو نہ پاؤ
-
00:32:20 تون میں داخل نہ ہو جب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے
-
00:32:24 ارے جب تک گھر والے باقاعدہ طریقے سے اجازت نہ دے
-
00:32:29 اس وقت تک تم گھر میں داخل نہ ہو
-
00:32:31 وین کی لاکو میجو فرجوں اواز کا لکم واللہ اور اگر تم سے کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہی طریقہ تمہارے لئے پاکیزہ ہے
-
00:32:43 اور یاد رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جان
-
00:32:49 ہنی ابتدا کہاں سے ہوئی ہے استیزان سے گھر میں جانے سے روکا نہیں جارہا ملنے میں نہانے سے روکا نہیں جا رہا
-
00:32:56 گھروں میں جب تم جاؤ گے داخل ہوگئے تو تمہیں پہلے سلام کرنا چاہیے تعارف کرنا چاہیے
-
00:33:01 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کی وضاحت میں فرمایا کہ اجازت کے لیے 3 مرتبہ پکارو اگر تیسری مرتبہ پکارنے پر بھی جواب نہ ملے
-
00:33:11 اس کی پھر بہت نواز روایتیں ہیں بس یعنی خود رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی سے ملنے کے لئے گئے اپ نے سلام کیا جواب نہیں ایا دوسری بار کیا جواب نہیں ایا تیسری بار کیا جواب نہیں ایا اپ لوٹنے کے قریب تھے تو صحابی دوڑتے ہوئے اندر سے ائے اور اکر لپٹ گئے تو اپ نے فرمایا جواب نہیں دیا تو انہوں نے کہا کہ میں اصل میں اپ کیا جانتے ہیں اپ سلام کر رہے تھے دعا ہے تو میں کہتا تھا اور کرے اس طرح کے معاملات اگئے
-
00:33:39 اسی طرح اپ کا ارشاد ہے کہ اجازت این گھر کے دروازے پر کھڑے ہو کر اندر جھانکتے ہوئے نہیں مانگنی چاہیے اس لئے کہ اجازت مانگنے کا حکم تو دیا ہی اس لئے گیا ہے کہ گھر والوں پر نگانا پڑے
-
00:33:51 رخصتی جاگ رہے ہیں ہمارے دروازے نہیں تھے نہ یہ گھر تھے اس طرح کے تو یہ ایک دیہاتی زندگی کا اپ تصور ذہن میں لائیں تو یہ پہلی ہدایت یعنی جو بات کہی گئی وہی ہے
-
00:34:06 اچھا اب اگے چلیے اس میں ظاہر ہے کہ جو قران مجید کا عام طریقہ ہے کہ وہ درمیان میں توجہ دلاتا ہے بہترین بتاتا ہے اللہ تعالی کے حکم کی حکمت بتاتا ہے ان میں سے بعض چیزیں ایسی ہیں کہ جن کی وضاحت ہونی چاہیے لیکن وہ وضاحت میں نے اپنی تفسیر میں کردی یہ میری اپنی تفسیر البیان جس سے میں اپ کو پڑھ کے سنا رہا ہوں
-
00:34:25 تو ارشاد فرمایا کہ اس طریقے سے اچھا اب دیکھیے
-
00:34:28 اب چونکہ لفظ استعمال کیا نہ الگ الگ الفاظ ابھی وجود میں نہیں ائے اج اپ الگ الفاظ بہت سے ایجاد کر چکے
-
00:34:37 یہ سرائے ہے یہ ہوٹل ہے یہ ریسٹورانٹ ہے یہ دفتر ہے تو وہاں تو بیعت کا لفظ ہے عربی زبان تو ایک سادہ دیہاتی زندگی میں ہے تو قران مجید میں یہاں کمال یہ کیا کہ ایک صفت کا اضافہ کرکے اب حکم کو اگے بڑھایا وہ اگے کیا ہے
-
00:34:58 اسم البتہ تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ایسے گھروں میں داخل ہو جن میں تمہارے لئے کوئی منفعت ہے اور وہ رہنے کے گھر نہیں ہے
-
00:35:06 ارے مارتے دو طرح کی ہوگی
-
00:35:09 ایک وہ جس میں مرد عورتیں رہتے ہیں جیسے ہمارے گھر ہوتے ہیں اور ایک یہ ہے کہ وہ جگہ ہے کہ جن جگہوں میں لوگ رہتے نہیں ہیں لیکن فیہ بتاؤ ان کو
-
00:35:20 ان میں بھی کچھ کام کے لئے جانا ہوتا ہے ان میں بھی کچھ ضرورتیں متعلق ہوتی
-
00:35:25 وہ کیا جگہ ہو سکتی ہیں اس پر میں نے لکھا ہے ایت میں اس کے لئے بیوتا غیرہ مسکونہ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں
-
00:35:32 یعنی ہوٹل سرائے مہمان خانے دوکانیں دفاتر مردانہ نشست گائے وغیرہ
-
00:35:39 علم میں اگر کسی منفیت اور ضرورت کا تقاضا ہو تو ادمی اجازت کے بغیر بھی
-
00:35:45 یعنی جو اپ کے رہنے کے گھر ہیں وہاں پر یہ کہا گیا کہ اجازت لے
-
00:35:50 ایسے مذاق کرتا ہے اللہ تعالی وہ لفظ ایک بولا اور اس سے کائنات کے تمام غیر بلوچ کو اس میں شامل کیا اس میں یہ سب چیزیں اجازت لینے کی جو پابندی اوپر عائد کی گئی ہے وہ ان جگہوں سے متعلق
-
00:36:04 تو قران مجید میں یہاں کیا کیا کہ جو اپ کے ہاں رہنے سہنے کی جگہ ہوتی ہے دو حصوں میں تقسیم کر دیا
-
00:36:10 ایک وہ کہ جہاں اپ بستے ہیں جو اپ کا گھر ہے
-
00:36:14 اور ایک وہ جگہیں جن جگہوں پر اپ کسی مقصد سے جاتے ہیں وہاں منفیت ہوتی ہے یعنی وہ دفتر ہے تو اس مقصد سے جائیں گے ہوٹل ہے تو اس مقصد سے جائیں گے کوئی مردانہ نشست گایا جیسے ہمارے ہاں ہمارے بعض علاقوں میں حجرے ہوتے ہیں وہاں مردی ہوتے ہیں یا عورتیں بھی اگر ہوتی ہیں مثال کے طور پر کئی کام کرنے کے لئے تو وہ ایسی جگہ نہیں ہوتی کہ جس میں گھر کا ماحول ہو اور اس چاردیواری کی حفاظت مقصود
-
00:36:41 تو یہ چیز وہاں پے پیش نظر نہیں
-
00:36:43 تو دو حصوں میں قران میں تقسیم کیا ایک وہ ہے کہ رہنے کے گھر ہیں اور دوسرے بیوتا غیرہ مسکونہ
-
00:36:50 جو رہنے کی کر
-
00:36:52 ایک میں اجازت لے کے جاؤ گے تعارف کراؤ گے سلام کرو گے اگر گھر والے اجازت دیں گے تو اندر داخل ہوگئے گھر سے کہہ دیا جائے کہ اس وقت ملنے کا ارادہ نہیں ہے تو بغیر دل میں کوئی تنگی محسوس کی چلے جاؤ گے ہو واز کا لکم یہی بہتر راستہ ہے یہی پاکیزگی کا
-
00:37:09 تو یہاں سے بات شروع کیجئے کا لفظ کہا اپ نے وہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سارے کام کو تزکیے سے جوڑے یہاں قران مجید خود اپنے احکام کو دین کا جو پورا نصب العین ہے جو اپ بتا رہے تھے اس سے جوڑتا چلا جا رہا
-
00:37:23 میرے علم میں تو کوئی ایک جگہ نہیں ہے قران مجید بالکل ایک جسے کہتے ہیں نہ
-
00:37:29 ہمارے یہاں بدقسمتی ہوئی ہم چونکہ روایتوں کے عادی ہیں تو ہم بکھری ہوئی چیزوں کو دین سمجھتے ہیں وہاں تو پہلے بنیاد واضح کی گئی ہے کہ ہدف کیا ہے جنت
-
00:37:40 جانے کے لئے کرنا کیا ہے تزکیہ پاکیزگی پاکیزگی کن کن دائروں میں ہوگی
-
00:37:46 اور حکم دیا جا رہا ہے یا ہدایت کی جا رہی ہے یا کسی چیز کا پابند کیا جا رہا ہے کسی چیز کو حرام کیا جا رہا ہے تو وہ اس اصل مقصد سے کس طرح جوڑتی ہے
-
00:37:55 یہ سب چیزیں قران بتاتا ہے تو یہاں دیکھیے وہ لفظ اگیا
-
00:38:00 یہ زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے پاکیزگی سکھائی جا رہی ہے تمہیں گھروں کے اندر جاتے وقت یا اور جگہوں پر جاتے ہو کیا خیال رکھو
-
00:38:07 اگے فرمایا ایک ایک لفظ دیکھیں کس خوبی سے ادا ہوتا ہے ارشاد ہوا اللہ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو جو کچھ چھپاتے
-
00:38:18 یہ عام انسانوں کے احکام
-
00:38:21 انہوں نے جانا ہے اس میں تنبیہ کر دی گئی کہ ظاہر میں پابندی کرو گے حقیقت میں تاک جھانک کے ارادے سے جاؤ گے تو خدا سے نہیں چھپاتا یعنی اصل میں تمہیں پاکیزگی کی تعلیم دی جارہی ہے پاکیزگی ظاہر کی پاکیزگی نہیں ہے
-
00:38:38 یہ تمہارے باطن سے
-
00:38:40 تو اس پر نگرانی کرو اس لئے کہ کون دے رہا ہے کون ہدایت کر رہا ہے وہ جو دلوں کے حل جان
-
00:38:46 کس کو معلوم ہے پہلی بات مکمل ہوگئی یہ استیزان تھا
-
00:38:52 یعنی اجازت مانگنے کا طریق
-
00:38:54 گھروں میں داخل ہوتے وقت سلام کرنے اجازت مانگنے کے لئے کیا چیز
-
00:38:59 بھابھی واضح ہو گیا کہ میں اس کے لئے اداب کا لفظ استعمال کرتا ہوں سکھائے جا رہے ہیں
-
00:39:05 اب اگے چلیے یعنی ہم یہاں تک پہنچ گئے اب کیا کہا
-
00:39:12 اے پیغمبر اپنے ماننے والوں کو ہدایت کرو
-
00:39:16 کہ ان گھروں میں عورتیں ہوں تو اپنی نگاہیں بچا کر رکھ
-
00:39:20 یعنی اب دونوں جگہ پہ ہوتے ہو
-
00:39:23 گھروں میں
-
00:39:25 اپ کسی دوست کے کسی عزیز کے گھر گئے ہیں اور ان جگہوں پر جن کا ہم نے ذکر کیا مسکونہ دفاتر بھی اور گھر بھی ہر جگہ کہیں بھی عورتیں ہو سکتی
-
00:39:39 ارے اپ مثال کے طور پر اپ ہمارے ڈیرے پر ہیں میں اپ سے عرض کروں کہ میں تو ایک دیہاتی پس منظر کا ادمی ہوں میری ننہال دھنیال میں جگہ جانور بھاگے جاتے
-
00:39:48 ماں جیسے عورتیں مرد چاہتے تھے کام کرنے کی عورتیں بھی جاتی تھی تو جانا پڑ جاتا تھا وہ کھلے دروازوں کی جگہ ہوتی تھی عام طور پر بھینسیں گائے باندھی ہوئی ہیں بہت بڑے بڑے ڈیرے سے بنے ہوئے ہیں تو اس طرح کی جتنی جگہیں دیہات میں ہوگی اب ظاہر ہے موجودہ تمدن میں بھی ہوں گی دونوں جگہ یہی ایک بات کی طرف توجہ دلا دو
-
00:40:07 استاد امام امین احسن اصلاحی کہتے ہیں کہ یہ گھر کے اداب بتائے جارہے ہیں اپ یہ دیکھیے کہ یہ صرف گھر کے مسکینہ بھی ہے اور بیوتے غیر مسکول ہے دونوں جگہ جہاں عورتیں ہوں گی تو وہاں پہلی ہدایت کیا فرمائی یہودو من ابصارھم
-
00:40:26 اپنی نگاہیں بچا کر رکھیں
-
00:40:29 تاریخ پہلی بار جس کو غزو بصر اپ
-
00:40:32 بھائی غزہ بصر اگر خاتون کو برقعہ پہنا دیا ہے
-
00:40:37 تو ضرورت ہی کہاں ہے
-
00:40:38 بہت اہم نقطہ بند کر دیا ہے تو ضرورت ہی کہاں رہ گئی
-
00:40:42 اندر اپ جا ہی نہیں سکتے تو ضرورت کہاں رہ گئے
-
00:40:45 اصل میں عام زندگی پر اس طرح کی کوئی قدغن لگانا پیش نظر ہی نہیں ہے اس پروردگار
-
00:40:51 تو پہلی بات کہاں سے گئی ان مردوں سے کہو جو ایمان لے ائے اپ کو مانتے ہیں کہ اپنی انکھوں پر پیرا بٹھائیں گے اور پھر پیرا بٹھائیں گے تبھی ہوگا نہ ملنا ہوگا بات کرنی ہوگی یعنی اپ دفتر میں گئے ہیں وہاں کوئی خاتون کام کر رہی ہے گھر میں ہے وہاں کوئی خاتون کام کر رہی ہے کہیں باہر ہے تو وہاں کوئی چرواہی ہے جو بھیڑ بکریاں چرا رہی ہے کوئی خاتون اپنے کھیتوں میں کام کرنے کے لئے ائی ہوئی ہے اس پوری زندگی کو سامنے رکھ
-
00:41:19 اور پھر رکھ کر دیکھیں کہ اس میں پہلی ہدایت کا یہ تو ہونی چاہیے گھر ہے تو اجازت لے کے جاؤ اور نگاہ پڑھنے کا مرحلہ اگیا ہے تو غزوہ بدر سے کام
-
00:41:30 اب غزہ بسر کیا ہے
-
00:41:31 [Unintelligible]
-
00:41:33 نگاہوں میں حیا ہوں
-
00:41:36 اور مرد و عورت ایک دوسرے کے حسن و جمال سے انکھیں سینکنے
-
00:41:41 خدوخال کا جائزہ لینے اور ایک دوسرے کو گھورنے سے پرہیز کریں
-
00:41:46 تو اس وقت کو کا منشا یقینا پورا ہو جاتا
-
00:41:49 غزوہ بدر کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپ کی نگاہیں پاؤں میں ہونی چاہیے غزو بصر اصل میں انکھوں کے دیکھنے کے انداز پر پابند
-
00:41:59 اچھا اس کو بیان کیا میں نے اور یہ دوسرا اہل علم بھی اس کو ایسے ہی بیان کرتے ہیں حد یہ ہے کہ مولانا سید مولانا صاحب مودودی جو ہر وقت بھوکا ہی پہنانے پر اصرار کر رہے ہیں وہ بھی غزہ کا یہی مطلب بیان کرتے ہیں اس لیے کہ غزوہ بصر عربیت کی رو سے اس کے علاوہ کسی اور معنی میں ہو نہیں سکتا تو کیا پھر نگاہوں میں حیا ہوں اور مرد و عورت ایک دوسرے کے حسن و جمال سے انکھیں سیکھنے خدوخال کا جائزہ لے لیں اور ایک دوسرے کو گھورنے سے
-
00:42:29 یہ بری نگاہ ہے
-
00:42:31 بدنگاہی سے اپ بچائیں گے اپنے اپ کو
-
00:42:34 تو اس حکم کا منشا یقینا پورا ہو جاتا ہے اس لئے
-
00:42:38 مقصود نہ دیکھنا یا ہر وقت نیچے ہی دیکھتے رہنا نہیں ہے
-
00:42:45 یہ عربیت کی رو سے اس کا مطلب یہی ہے اس سے مقصود
-
00:42:50 نہ دیکھنا یہ ہر وقت نیچے ہی دیکھتے رہنا نہیں ہے بلکہ نگاہ بھر کر نہ دیکھ
-
00:42:55 اور نگاہوں کو دیکھنے کے لئے بالکل ازاد نہ چھوڑ دینا
-
00:42:59 یہ مطلب ہے اس کا
-
00:43:01 اس طرح کا پہرا اگر نگاہوں پر نہ بٹھایا جائے
-
00:43:04 یعنی ادمی کی نگاہ یہ نگاہ نہیں ہے جو ضرورت کے وقت اٹھتی ہے دیکھتے بھی ہیں بات بھی کرتی کوئی خاتون لیکچر ہے وہ اپ کو پڑھا رہی ہے اپ کسی ہسپتال میں کام کر رہے ہیں وہاں کسی کی طرف دیکھ رہے ہیں کس سے ملنے کے لئے گئے ہیں کسی گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں اگے سب چیزیں مزید زیر بحث اجائیں گی
-
00:43:21 تو اس موقع پر اپ کی نگاہ کیسی ہونی چاہیے وہ خط و خال کا جائزہ لینے والی نہیں ہونی
-
00:43:27 وہ تاڑنے والی نہیں ہونی چاہیے وہ گھورنے والی نہیں ہونی چاہیے وہ ایک سادہ نگاہ ہونی چاہیے جیسے ہماری اپنی ماؤں بہنوں پر بھی
-
00:43:34 تو یہ نگاہ ہے جس کی تلقین کی
-
00:43:37 اس طرح کا پہرہ اگر نگاہوں پر نہ بٹھایا جائے
-
00:43:41 یعنی اگر نگاہ ہے اس طرح اپ کے باطن کی پاکیزگی کی پابند نہ ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ میں یہ انکھوں کی زنا ہے
-
00:43:51 اچھا یہ ہے انکھوں کی زبان کیا گیا
-
00:43:55 اس سے ابتدا ہو جائے
-
00:43:57 تو شرم گاہ اسے پورا کر دیتی ہے یا پورا کرنے سے رہ جاتی
-
00:44:00 یعنی پہلے فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل
-
00:44:04 وہاں سے بات شروع ہوتی ہے
-
00:44:06 چنانچہ یہی نگاہ ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نصیحت فرمائی ہے کہ اسے فورا پیش پھیر لینا چاہیے
-
00:44:17 یہ نگاہ ہے
-
00:44:18 اپ بد نگاہ ہو گئے
-
00:44:21 پے لگا پھر لیجئے اپ کا باطن ظاہری نگاہ کی کیفیت پر پابندی نہیں لگا سکا تو پھر نہ دیکھی حضور نے بڑی اعلی بات کہی
-
00:44:31 اگر اپ غور کریں ایسے روایتوں کو
-
00:44:33 یعنی قران ایک فریم طے کرتا ہے ایک اپ کو کانسیپٹ دیتا ہے اس کے اپلائیڈ معاملات میں وضاحت کرتے
-
00:44:41 تو پہلی بات یہ واضح ہوگئی یہاں بھی ہم سب دیکھے ہیں کہ جب یہ کہا اپ نے فرمایا اس نقطہ نظر کی تردید کی کہ یوں نہیں ہے کہ نظریں جھکا کے اپ چلتے رہیں اور ٹھوکر کھا کے گر جائیں
-
00:44:53 جو ہدایت قران نے دی ہے وہ تزکیے کے ساتھ اٹیچ ہوتی ہے کہ نظر تاڑنے والی نہ ہو لیکن اگر اس میں اس سے ہم یہ حکم برامد کریں گے حکومتی نیچے دے کے چلنے کا دیا تو اس میں تو تسلی کے ساتھ کوئی ٹینشن نہیں ہوتی ارے وہ اصل بات ہی ختم ہو جاتی ہے
-
00:45:07 اور اس سے ایک مزے کا شیر سورت پیدا ہوجاتی ہے تو قران مجید کو اس کی عربیت کا لحاظ کر کے یعنی جملہ کیا ہے لفظ کیا استعمال کیا گیا ہے اگر وہی بات کہنی ہوتی کہ تم نگاہیں ہی اپنی زمین پر گاڑ لو تو الفاظ ہی بالکل مخت
-
00:45:21 اری نگاہوں میں ایک پستی پیدا کرو وہ حیا کی پستی ہے
-
00:45:26 لیکن اگر وہ حیا کی پستی نہیں پیدا ہوئی اور انکھیں گاڑ دی ہیں
-
00:45:30 جیسے کہ وہ مشہور واقعے میں ایا حضور نے وہی پھر
-
00:45:33 ایک ادمی کا تو وہ کیا ہے
-
00:45:38 جب وہ لگا اپ نے پڑھتی دیکھی تو پھر اپ نے کہا پھر
-
00:45:42 تو یہ پہلی بات
-
00:45:43 اچھا اب اس کے بعد
-
00:45:45 دوسری بات کیا کہ
-
00:45:47 یہ مسلمان مردوں کو خطاب کیا جا رہا ہے ابھی
-
00:45:53 اگر یہ اگے عورتوں کو الگ خطاب نہ کیا جاتا تو خطاب دونوں کے لئے ہو جاتا
-
00:45:58 عربی زبان کا یہ اسلوب یاد رکھیے کہ جو اسالی دونوں کے لئے ہوں گے یا عام ہوں گے
-
00:46:05 ام رہیں گے الا یہ کہ کوئی تخصیص
-
00:46:08 تو یہاں پر اللہ تعالی نے یہ طریقہ اختیار کیا کہ مردوں کو الگ کتاب کیا عورتوں کو الگ
-
00:46:13 تو مردوں کو خطاب کر کے پہلی بات یہ فرمائی کہ نگاہ میں یہ چیز ہو
-
00:46:18 اچھا اب دوسری کیا فرمائیے اور یہ سب سے اہم حکم ہے ریا ہے
-
00:46:23 اچھا دلچسپ بات دیکھی ہے بھائی کہ قران مجید کیسے کرتا ہے اوپر اپ نے دیکھا کہ گھروں کے باہر سے سلام کرو یہ اس کا لکم یہاں پھر اگیا
-
00:46:34 بھابھی یہی تھا اصل حکم کی طرف توجہ دلائی جائے وہاں کیا تھا اذیت تکلیف بہتان ترازی اس کے نتیجے میں اللہ کو اذیت ہو رہی ہے اللہ کے پیغمبر کو اذیت ہو رہی
-
00:46:49 وہاں ساری چیزوں میں یہ تھی یہاں کیا ہے
-
00:46:52 یہ تمہارے لئے
-
00:46:55 پاکیزہ طریقہ
-
00:46:56 اللہ خبیر بما یثنون
-
00:46:59 تو اب اب اگے کیا فرمایا
-
00:47:01 اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اے پیغمبر اپنے ماننے والوں کو ہدایت کرو کہ ان گھروں میں عورتیں ہوں تو اپنی نگاہیں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے اس میں شبہ نہیں کہ جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے خوب واقف
-
00:47:21 [Unintelligible]
-
00:47:22 یہ مردوں کو ہدایت فرمائی
-
00:47:24 اس کے بعد
-
00:47:26 اپ دلچسپ بات کی دیکھیے کہ بالکل یہی الفاظ دہرا دی
-
00:47:30 اچھا عورتوں کے خلاف
-
00:47:32 اچھا ہینی تاکے معلوم ہو جائے کہ یہ بات جس طرح مردوں کو کہی جا رہی ہے ویسے ہی عورتوں کی جا رہی
-
00:47:38 تو اپ نے اس کو پردے کا عنوان دینے کا مردوں کے لئے پردہ لازم کیا ہے
-
00:47:45 یعنی اداب بتائے جا رہے ہیں کہ پہلی چیز کیا کہی غزوہ بدر سے کام لو اپنی نگاہوں پر پیرا بٹھاؤ دوسری کیا کہی شرمگاہوں کی حفاظت کرو اب میں اس کی وضاحت کروں گا کیونکہ وہ بہت اہم ہے لیکن اگے سن لیجئے پہلے
-
00:48:03 اور ماننے والی عورتوں کو ہدایت کرو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفا
-
00:48:09 تو گویا دو باتیں کہیں
-
00:48:11 غزوے بسر حفظے فروج
-
00:48:14 غزہ بسر نگاہوں میں پستی پیدا کرنا نگاہوں کو بچا کر رکھنا
-
00:48:19 یعنی بدنگاہی سے بچ کے رہنا
-
00:48:21 ٹھیک ٹھیک اور دوسرے کیا ہے
-
00:48:24 شرم گاؤں کی حفاظت کرنا مردوں کو بھی کہا اور تم کو کہا اب شرمگاہوں سے حفاظت کرنے کے لئے کیا تعبیر ہے
-
00:48:31 بھابھی دیکھیے غور کیجئے اس بات کے اوپر
-
00:48:34 یہ شرم گاہوں کو ڈھانپ کر رکھنا نہیں کہا
-
00:48:38 حفاظت
-
00:48:39 میں نے یہ نہیں ہے کہ اپ
-
00:48:41 چل پتے جا اس کے اوپر رکھ لے شرم گاؤں کی حفاظت کرنی ہے
-
00:48:46 شرمگاہوں کی حفاظت کرنا ایک بہت ہی جامع تعبیر ہے اصل میں وہ سارے کلچر کی
-
00:48:53 جو پیدا ہو جاتا ہے اس کے فورا بعد اگر اپ اس کو اسکی روح میں سمجھ لیں چونکہ احکام پیدا کہاں سے ہوئے ہیں
-
00:49:00 یہ اداب کیوں سکھانے ضروری ہو گئے ہیں اس لئے کہ سوسائٹی کے اندر زنا کی طرف میلانات کا خاتم
-
00:49:08 [Unintelligible]
-
00:49:10 تو اب شرم گاہ اگئی شرم گائے کے اندیشے کی سب جگہ نفس بھی وہ استعمال کیا ہے کہ جو اصل میں بہت تمیم رکھتا ہے اپنے اندر اندیشے کی جگہوں کی حفاظت کرو مقصود ظاہر ہے وہی ہے کہ جن میں جنسی خواہش یا جنسی میلان یا جنسی کشش ہو سکتی
-
00:49:29 ان کی حفاظت کرو
-
00:49:31 حفاظت کرنے کا لفظ جب اپ استعمال کرنا تو میں اس ڈھانپنا نہیں ہے
-
00:49:35 بلکہ وہ جو باطن کا میلان پیدا ہوتا ہے وہ بھی نہ ہو
-
00:49:39 اور ہر وہ جسم کا حصہ جو اس جانب لے جانے کا باعث بن رہا ہے تو ڈھانپ
-
00:49:45 تو اب گویا کیا ہوا اپ کو بتایا گیا کہ اصل مقصود کیا ہے اور اس کا اطلاق اپ نے کیسے کرنا
-
00:49:52 یہ چھوڑ دیا گیا اس لیے کہ انسان بہت اچھی طرح سمجھتا ہے ہر کلچر میں اس کی نوعیت بالکل الگ ہو جائے
-
00:49:58 لیکن لباس کے جتنے اداب پر اپ گفتگو کرتے ہیں اصل میں وہ حفظ فروج کی سادہ تعبیر کے اندر چھپے ہوئے ہیں شرم گاہوں کو چھپ کی حفاظت کرتا ہے یعنی اصل میں لباس کا ایک پہلو تو وہ ہے نا کہ وہ اپ کے لئے زینت کا باعث بنتا ہے
-
00:50:12 میں نے اپ نماز اس لیے پہنتے ہیں کہ اپ اچھے لگے یہ پہلو تو ظاہر ہے کہ یہاں موضوع نہیں ہے لیکن لباس کا ایک دوسرا پہلو یہ ہے
-
00:50:20 کے باطن میں کیا ہے زنا کا بدکاری کا ملان نہ پیدا ہو
-
00:50:25 یہ اپ جانتے ہیں کہ وہ میلان یہاں سے شروع ہوتا ہے وہ نگاہ ہے پھر وہ ظاہر ہے کہ دل کی کیفیات کی طرف منتقل ہوتا ہے پھر انسان کے جذبات میں خاص طرح کے حیوان پیدا کرتا ہے پھر اس کے بعد
-
00:50:38 کچھ اپ کے اعمال سے چیزیں سرزد ہونا شروع ہوجاتی ہیں یعنی اس میں یہ چیز بھی ہوتی ہے کہ ان اعضاء کو نمایاں کیا جائے جب یہ خواہش پیدا ہوتی ہے جو دوسرے کے لئے باعث کشش ہوسکتے ہیں ایسے ہی ہوتا ہے نا یہ سب کچھ جب یہ سب ایسے ہی ہوتا ہے تو ظاہر ہے اس کا یا حفاظت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اب اپ فیصلہ کریں اس بات کا کہ کس کس جگہ سے دراندازی ہو سکتی
-
00:51:03 اس کو اپ روکیں تو لباس کے جتنے پہلو ہیں یہ جو اپ عام طور پر پڑھتے ہیں کہ بھائی فلاں فلاں چیزیں جو ہے وہ ستر کی چیزیں ہیں فلاں چیزوں کا لحاظ کرنا چاہیے وہ پھر ہمارے فقہاء نے اس چیز کو سامنے رکھ کر اگے متعین کرنے کی
-
00:51:19 اللہ تعالی کی کتاب کا طریقہ بالکل مختل
-
00:51:23 یعنی اس میں اصل بات بتائی گئی اس کا اصلی ہدف بتایا گیا اور اس کے بعد اپ پر چھوڑ دیا گیا کہ اب اپ نے لباس میں نشست و برخاست میں اٹھنے بیٹھنے میں اب اپ نے ان چیزوں کا لحاظ کرنا ہے یہ نہیں ایک ضدی اپنے اوپر ڈال لی ہے تو چلیے شرمگاہ چھپ گئی نہیں
-
00:51:41 حاسد کرنی ہے
-
00:51:43 کس سے نگاہوں سے میلان سے کشش سے تو اب اس کو پھیلاتے چلے جائیگی
-
00:51:50 سمجھ بالکل بات مردوں کو بھی کہی گئی ہے اور عورتوں کو بھی کہی گئی
-
00:51:57 تو مردوں کے لئے تو شرم گاہے ہم جانتے ہیں عورتوں کا سینہ بھی شرمگاہ تو اس وجہ سے جس جس جگہ سے اندیشہ ہو سکتا ہے ایک ہے وہ خاص مقام اور ایک یہ ہے کہ اپ کے وہ اعضاء اپ کے جسم کے وہ حصے اپ کا وہ لباس پہننے کا طریقہ جو اصل میں ادھر لے جانے کا باعث بنتا ہے
-
00:52:18 تو جس طرح سردی ذریعہ ہوتا ہے کہ اپ پابندی بہت دور جا کے لگاتے ہیں
-
00:52:23 شراب میں نشہ پیدا کرنا ہے تو ایک قطرے سے بھی اس طرح
-
00:52:28 ورنہ اپ کریں گے نہیں تو یہاں لباس کے بارے میں کیا ہدایت سامنے ائی لباس یعنی پہنتے وقت سلاتے وقت وہ ڈھیلا ہونا چاہیے یا چست ہونا چاہیے
-
00:52:40 اس میں اپ کی اذان نمایاں ہونے چاہیے یا وہ ان کو چھپانے والا ہونا چاہیے وہ اعضاء کے جو
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 : تمہیدی باتیں 1:50 : تاریخ کے آثار اور آپ کے موقف کی تائید 10:45: پردے کے فہم کے لیے روایات کی توجیح کرنا کس حد تک ضروری ہے 13:10 : آج کی علمی روایت اور قدیم علم سے اجنبیت 15:04 : پردہ سے متعلق سورہ نور کی آیات کا پس منظر 23:15 : سورہ نور کی آیات کی وضاحت اور غض بصر پر گفتگو 28:54 : ضمنی سوال کہ قرآن مجید میں موجود بعض احکام کو آداب کہنا کیسا ہے
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 : تمہیدی باتیں 1:50 : تاریخ کے آثار اور آپ کے موقف کی تائید 10:45: پردے کے فہم کے لیے روایات کی توجیح کرنا کس حد تک ضروری ہے 13:10 : آج کی علمی روایت اور قدیم علم سے اجنبیت 15:04 : پردہ سے متعلق سورہ نور کی آیات کا پس منظر 23:15 : سورہ نور کی آیات کی وضاحت اور غض بصر پر گفتگو 28:54 : ضمنی سوال کہ قرآن مجید میں موجود بعض احکام کو آداب کہنا کیسا ہے
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 : تمہیدی باتیں 1:50 : تاریخ کے آثار اور آپ کے موقف کی تائید 10:45: پردے کے فہم کے لیے روایات کی توجیح کرنا کس حد تک ضروری ہے 13:10 : آج کی علمی روایت اور قدیم علم سے اجنبیت 15:04 : پردہ سے متعلق سورہ نور کی آیات کا پس منظر 23:15 : سورہ نور کی آیات کی وضاحت اور غض بصر پر گفتگو 28:54 : ضمنی سوال کہ قرآن مجید میں موجود بعض احکام کو آداب کہنا کیسا ہے