Response to 23 Questions - Part 8 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:01 [Unintelligible]
-
00:00:02 [Unintelligible]
-
00:00:05 [Unintelligible]
-
00:00:06 [Unintelligible]
-
00:00:07 [Unintelligible]
-
00:00:08 [Unintelligible]
-
00:00:10 بسم اللہ الرحمن الرحیم جی السلام علیکم مکتب غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید
-
00:00:15 یہ سلسلہ گفتگو 29 اعتراضات پر غامدی صاحب کے نقطہ نظر کو جاننے کی کوشش ہے
-
00:00:21 اس سلسلے کی یہ اٹھویں نشست ہے اور پردہ زیر بحث
-
00:00:25 جو لوگ اس موضوع سے دلچسپی رکھتے ہیں وہ لازما اس موضوع کو ابتدا سے دیکھیں کیونکہ بات اس میں اگے سے شروع ہوتی ہے
-
00:00:33 اخری نشست میں غامدی صاحب سے بہت تفصیل کے ساتھ ہم نے سورہ احزاب کا وہ مقام سورہ احزاب کا وہ پس منظر سمجھنے کی کوشش کی تھی اور وہ تمام روایتیں ضمن میں جو پیش کی جاتی ہیں پردے کے حوالے سے واپس اپ کے سامنے رکھی تھی
-
00:00:48 بات یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ سورہ نور میں غامدی صاحب کے نقطہ نظر کے مطابق مرد و زن کے اختیارات کے وہ کون سے اداب بیان ہوئے ہیں جنہیں وہ بیان کرنا چاہ رہے تھے اور اس سلسلے کی پہلی جو ہدایت ہے وہ زیر بحث ا چکی تھی غلام صاحب اسلام علیکم
-
00:01:03 بہت شکریہ اپ کے وقت کا
-
00:01:05 حمزہ اپ کو یاد ہوگا اخری نشست میں ہم نے سورہ نور کے حوالے سے اور سورہ نور اور سورہ احزاب کے پس منظر میں کیا فرق ہے کس طریقے سے احکام دیے گئے ہیں اس کو اپ بیان کررہے تھے ایک ہدایت زیر بحث اگئی تھی اسی کلام کو پیچھے سے جوڑ کے اگر اپ مزید اگے بات بڑھائیں واضح کر دی تھی کہ یہ سورہ نور ہے
-
00:01:26 جو
-
00:01:27 مجھے اپ کو
-
00:01:29 عام لوگوں کو ہدایات
-
00:01:31 اور یہاں کیا بیان کیا جا رہا ہے مرد و زن کے اختلاط کے اداب بیان
-
00:01:37 یہ بات کہاں سے شروع ہوئی ہے یہ بدکاری کی سزا سے
-
00:01:41 کراچی ہم نے دیکھا کہ جب وہ مضمون ایک خاص جگہ پر پہنچا تو قران مجید نے یہ بتایا کہ اب تم لوگ ان اداب کا لحاظ کیا کرو جب تم گھروں میں جاؤ تو اجازت لے کے جایا کرو اجازت کیسے لینی ہے اس کے اداب کیا ہیں وہ ہم تیرے بحث
-
00:01:56 اس کو استیزان کہتے
-
00:01:57 اس کے بعد
-
00:01:59 اب مردوں کو خطاب کر کے اور عورتوں کو خطاب کر کے ہدایات دی جارہی ہیں اور الگ الگ خطاب
-
00:02:05 ہاں یہ بات بھی میں پھر ایک مرتبہ دہرا دوں کہ یہ جو ہدایات ہیں یہ جس طرح بیوت مسکونہ کے لئے ہے اسی طرح بیوتے غیر مسکونہ کے لئے
-
00:02:14 اس لیے جن لوگوں نے یہ خیال کیا ہے کہ یہ گھر سے متعلق ہے ان کی بات قران مجید کی رو سے صحیح نہیں ہے قران میں یہاں گھروں کا ذکر بھی کر دیا ہے اور بیوتے غیر مسکونہ یعنی یہ ہوٹل یہ سرائے یہ دفاتر جہاں پر لوگوں کا ملنا جلنا ہوتا ہے ان کا ذکر بھی کر دیا یہ بتا دیا ہے کہ جو گھر ہے جہاں رہتے ہو وہاں اجازت لے کے جانا ہے اور اس کے اداب کیا ہے یہ بتا دیا ہے کہ جو اس طرح کی جگہ نہیں ہے وہاں اجازت لینے کی ضرورت نہیں
-
00:02:45 عورتیں اگئی ہوگی مرد وہاں بھی ہوں گے مرد یہاں بھی ہوں گے تو جہاں مرد و عورت کے اختلاط کا کوئی مسئلہ پیدا ہوگا وہاں کن اداب کا لحاظ رکھ
-
00:02:55 تم پہلی چیز بیان ہوئی تھی غزل
-
00:02:58 اس پر ہم نے بہت تفصیل کے ساتھ یہ سمجھا کہ غزوہ بشر کا مطلب کیا ہے یعنی انکھوں کو بچا کے رکھنا ہے انکھوں میں اوارگی نہیں ہونی چاہیے وہ خط و خال کا جائزہ لینے والی نہیں ہونی چاہیے
-
00:03:11 ارے اس سے مراد یہ نہیں ہے عربیت کی رو سے کہ اپ اپنی انکھیں زمین پر گاڑ دیں اور ٹھوکر کھا کے گر جائے وہ انکھیں ہونی چاہیے کہ جو شرفاء کی شرفاء پر اٹھ
-
00:03:22 ہم اپنی بہنوں کو بھی دیکھتے ہیں ماؤں کو بھی دیکھتے ہیں ہم اپنے بزرگوں کو بھی دیکھتے ہیں تو جو نگاہیں شرم و حیا کے ساتھ بات کرتی ہیں جن میں اوارگی نہیں ہوتی وہ نگاہیں ہونی چاہیے ہم نے تفصیل کر دی اور رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل سے بھی اس کی تعلیم دی کہ جب نگاہ بہک رہی ہو تو پھر چہرہ موڑ لینا
-
00:03:42 جنازہ وہ اخری واقعہ جو پیش ایا اور روایتوں میں بیان ہوا ہے حجۃ الوداع کے موقع پر کہ
-
00:03:49 صحابی رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوئے ایک خوبصورت عورت کو اس طرح دیکھ رہے تھے جس طرح دیکھنا نہیں چاہیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ر
-
00:03:59 بال بھائی تمہیں اتا ہے 3 دفعہ انہوں نے دیکھا اپ نے تین دفعہ اوڑھتے بار بار دیکھ رہے تھے اپ نے ان کا رخ موڑ
-
00:04:05 اپ کی نگاہ میں حیا ہونی چاہیے اپ کی نگاہ اوارانی ہونی چاہیے اپ کی نگاہ خط و خال کا جائزہ لینے والی نہیں ہونی چاہیے وہ ایک شریف النفس انسان کی نگاہ ہونی چاہیے مرد ہے تو اس کی بھی عورت ہے تو اس کی بھی دونوں کو ہدایت
-
00:04:21 اس کے بعد ہم یہاں پہنچے تھے کہ دوسری ہدایت حفظ فروج کی چنانچہ اب ہم قران مجید میں اس مقام کو بھی دیکھ لیتے ہیں جہاں یہ چیز زیر بحث ہوئی ہے
-
00:04:33 اپ کو یاد ہوگا کہ اس میں
-
00:04:35 اج شروع یہاں سے ہوئی تھی
-
00:04:37 کے اے پیغمبر
-
00:04:39 اپنے ماننے والوں کو ہدایت کرو
-
00:04:46 یعنی مومن مردوں کو
-
00:04:48 اچھا پہلے مردوں کا تھا
-
00:04:51 اے پیغمبر اپنے ماننے والوں کو اس میں مومنین کا لفظ ہے اور چونکہ مومنین کے مقابل میں مومنات ایا ہے اگے تو اب یہ مردوں کے لئے خاص ہو
-
00:05:00 ویسے تو عربی زبان میں اگر اگے عورتوں کا ذکر نہ ہوتا تو یہ سب کے لئے تھا لیکن قران مجید میں یہاں تصریح کر دی ہے اس بات کی کہ وہ عورتوں کو بھی یہی حکم دے رہا ہے مردوں کو بھی یہی حکم دے رہا ہے ارشاد فرمایا کہ اپنے ماننے والوں کو ہدایت کرو کہ ان گھروں میں عورتیں ہوں تو اپنی نگاہیں بچا کر رکھیں کون سے گھر خواہ وہ رہنے کے گھر ہے خواہ وہ بیوتے غیر مسکینہ ہے سرائے ہیں وہ جگہ ہے کہ جہاں ملنا جلنا ہوتا ہے
-
00:05:30 اپنی نگاہیں بچا کر رکھیں ہم اس کی وضاحت کر چکے ہیں دوسری ہدایت کیا ہے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں
-
00:05:36 [Unintelligible]
-
00:05:37 شرم گاہوں کی حفاظت کریں یہ بڑی غیر معمولی تعبیر ہے
-
00:05:41 یہ بڑے نے ہی اسی طریقے سے اگے عورتوں کے لئے بھی استعمال ہوئی
-
00:05:45 اچھا یہاں فرمایا ہے کہ
-
00:05:49 ذالک اشکل انا للہ خبیرا
-
00:05:53 یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ
-
00:05:55 یہ قران مجید کا خاص اسلوب ہے کہ وہ جو دین کا مقصد ہے یعنی دین میں ہدایات جس چیز کو پیش نظر رکھ کے دی گئی ہیں اس کو نمایاں کرتا رہتا ہے تو یہاں پر یہ فرمایا اپ کے ذہن میں ہوگا کہ وہاں جب سورہ احزاب میں اسی نوعیت کی ہدایات زیر بحث تھی تو کہا تھا تو وہاں پر اس طریقے سے اس کو بیان کیا تھا اسی طرح ازواج مطہرات کو یہ کہا تھا کہ پروردگار کیا چاہتے ہیں وہ تمہیں پاکیزہ دیکھنا چاہتے ہیں تو دین میں تمام ہدایات میں جس چیز کو ہدف اور نصب العین کی حیثیت حاصل ہے وہ تزکیہ ہے پاکیزگی ہے تو یہاں بھی اس کی طرف توجہ دلائی اور پھر فرمایا کہ اس میں شبہ نہیں کہ جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے خوب
-
00:06:43 یہ اس لئے کہ یہاں جو ہدایات دی جارہی ہیں وہ باطن سے بھی متعلق
-
00:06:48 اور لائٹس بھی متعلق ہے تو باطن و ظاہر کو جاننے والا کون ہے اللہ پروردگار عالم تو اس طرف توجہ دلائی اس کے بعد وہی الفاظ دہرائے ہیں
-
00:07:02 اور اے پیغمبر اپ اپنے ماننے والی عورتوں کو بھی ایمان والی عورتوں کو بھی ہدایت کر دیں کہ وہ بھی اپنی نگاہیں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت
-
00:07:13 ایک ہی الفاظ ایک ہی اسلوب کو مردوں کے لئے یہ عورتوں کے لئے اچھا اب اس میں یہ سمجھیے غزوہ بصر کو تو ہم سمجھ چکے اس میں اب یہ سمجھ لیں کی ضرورت ہے کہ حفظ فروج سے کیا مرا
-
00:07:26 قران مجید میں یہ تعبیر اگر اپ دیکھیں تو ایک تو اس جگہ ائی ہے مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے ائی ہے
-
00:07:33 اس کے علاوہ یہ تعبیر سورہ معارج اور سورہ مومنون بیان کے ساتھ تضمین ہوگئی ہے
-
00:07:42 چلا لاز باجی چنانچہ وہاں اس کا مدع
-
00:07:48 بدکاری تک محدود ہو گیا
-
00:07:50 اچھا لیکن یہاں پر بھی اور سورہ احزاب میں بھی
-
00:07:54 یہاں الحافظات الحافظون کے ساتھ کے الفاظ ائے ہیں
-
00:07:58 تو دونوں جگہوں پر اگر اپ دیکھیں نور میں بھی اور عذاب میں بھی تو یہ اب محض بدکاری سے بچنے کے معنی میں نہیں رہی سیاق نے اس کے اندر بڑی وسعت پیدا کر دی ہے گویا وہ مفہوم پیدا کر دیا ہے جس کو اپ سطر سے تعبیر
-
00:08:14 [Unintelligible]
-
00:08:15 چیزوں کو چھپانا
-
00:08:17 نگاہوں سے بچانا
-
00:08:19 ہنی یہ پہلو اس کے اندر پیدا ہو گیا ہے حفظ کا پہلو حفاظت کرو اپنی شرمگاہوں
-
00:08:25 اب شرمگاہوں کی حفاظت کرو گے جب اپ الفاظ کہیں گے تو عربیت کی رو سے اب یہ مطلب اس کا نہیں ہوگا کہ اپ نے کپڑے کی ایک ڈیجی شرمگاہ کے اوپر رکھ
-
00:08:35 ویسے اپ مثال کے طور پر خواتین کو بکنی میں دیکھتے ہیں یہ اب مطلب ہو نہیں سکتا اس کا اب یہ تعبیر محض شرمگاہ کو ڈھانپنے کی نہیں ہے بلکہ اس کی حفاظت کی ہے
-
00:08:48 تجھے حصے فروج ہے اس کا مطلب کیا ہے اور اس کا اخلاق کیسے ہوگا
-
00:08:53 تو اسکو اب دیکھنا چاہیے
-
00:08:54 اس کے معنی اب یہ ہیں کہ اپ کے باطن میں سب سے پہلے تو ظاہر ہے کہ اللہ تعالی کا معاملہ ہے اپ کے باطن میں بدکاری کی طرف میلان نہ
-
00:09:04 حفاظت کہاں کرینگے پہرا کہاں لگائیں گے سب سے پہلے باطل میں لگی مردوں کے بھی اور عورتوں کے بھی اندر کوئی میلان پیدا نہیں ہونا چاہیے بدکاری کی طرف کوئی رجحان نہیں پیدا ہونا چاہیے مرد عورتوں سے مل رہے ہیں عورتیں مردوں سے مل رہی ہیں دونوں کو ہدایت کی جارہی ہے کہ حفظ فروج
-
00:09:23 دیسی کی جگہوں کی حفاظت کرو
-
00:09:26 یہ حفاظت کے الفاظ ہی نہیں یہ مدعا اس کے اندر پیدا کر دیا ہے کہ اب اپنے لباس کے بارے میں محتاط ہو
-
00:09:32 اس لئے کہ اب افشا نہیں ہونا چاہیے
-
00:09:35 اپ حفاظت کیسے کرتے ہیں بات نہیں لحاظ سے اپ اپنے خیالات کے اوپر پیرا بٹھاتے ہیں ظاہر مے کیا کرتے ہیں ظاہر میں اپ دوسروں سے حفاظت کرتے ہیں حفظ کا پہلو ہے یعنی اب ظاہر ہے کہ جو اپ نے لوگوں کو کہا کہ وہ اپنی انکھوں میں حیا پیدا کریں تو انکھوں کے بہکنے کے مواقع سے شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ دوسری بات یہ ہو گئی تو بہکنے کے مواقع سے جب اپ نے حفاظت کرنی ہے تو اب یہ لباس سے متعلق بھی حکم
-
00:10:08 یعنی اسی وجہ سے جہاں میں نے اس کو بیان کیا ہے تو وہاں پر یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بات صرف اتنی نہیں رہی کہ بدکاری سے بچ
-
00:10:17 بات اتنی بھی نہیں رہی کہ اپ بدکاری کا میلان نہ پیدا ہونے دو بلکہ اس سے اگے بڑھ کر یہ الفاظ تقاضا کر رہے ہیں کہ تمہارا لباس ایک بدھ کے بارہ کا لباس نہیں ہونا چاہیے
-
00:10:27 یہ لباس شائستہ مہذب صنفی اعضاء کو ڈھانپنے والا ہونا چاہیے
-
00:10:31 جب اپ اس طرح کی ایک اصولی ہدایت دیتے ہیں تو ظاہر ہے کہ یہ سوال پیدا ہو جاتا ہے کہ یہ اصولی ہدایت اب جب قبول کی جائے گی
-
00:10:40 تو اطلاق کا مسئلہ پیدا ہوگا ایپلیکیشن اپلائیڈ ہونا اس بات میں تو اگر تو اس کی اپلیکیشن کو اللہ کے پیغمبر نے بتا دیا ہو تو بحث ختم ہو جائے
-
00:10:51 اگر اپ نے اس کو اشتہادی طور پر کرنا ہے تو کوئی اصول طے کرینگے جس کی بنیاد پر کریں گے تو اب اپ دیکھیے کہ ایک چیز یہ ہے کہ اپ اپنی شرمگاہ کو ڈھانپ
-
00:11:01 میں نے عرض کر دیا کہ حفظ فروج میں یہ تقاضا پورا نہیں ہوا میں حفاظت کا ہے استعار کے الفاظ تھے ستر کا لفظ ڈھاپنے کے لیے عربی زبان میں اسی طرح سے مکہ کا لفظ موجود تھا
-
00:11:18 تو وہ استعمال کیے جاسکتے تھے وہ نہیں استعمال کیے حفظ فروج کا لفظ استعمال کیا
-
00:11:23 اور بڑی بلیغ تعبیر ہے یہ اب یہ حفظ فروج میں اب اپ اس کو متعین کریں گے تو ہم جب دین میں کسی چیز کو اشتہادی طور پر بھی متعین کرتے ہیں یعنی اللہ تعالی نے ایک ہدایت دے دی
-
00:11:34 مثال کے طور پر اللہ تعالی نے یہ کہہ دیا کہ تمہارے سیاسی نظم کی بنیاد امروھم شوری بہنوں پر ہوگی اب جب اس کا اطلاق کریں گے کسی معاشرے کے اوپر تو وہ اجتہادی اطلاق ہوگا
-
00:11:45 لیکن اس اشتہادی اطلاق کا کوئی پرنسپل طے کرینگے نہ پہلے کیسے کرنا ہے اپ
-
00:11:50 یعنی حفظ کو کیسے متعین کیا جائے تو میں نے عرض کیا تھا ایک تو اس کا باطن ہے کہ شرمگاہوں میں کوئی میلان نہیں پیدا ہونا چاہیے اب جب ظاہر میں اپ ائیں گے تو ظاہر میں ظاہر ہے کہ اس کا تعلق لباس سے پیدا ہو جائے ڈھانپنا ہے
-
00:12:04 میں شرمگا کو ڈھانپنے سے حفظ کا تقاضا پورا نہیں ہوتا حفظ کا تقاضا پورا ہوگا تو اپ کو لازمی طور پر کچھ مراحل میں اس بات کو سمجھنا پڑے
-
00:12:14 اور یہ دین کے سب احکام میں
-
00:12:17 اچھا کیسے میں کوئی حکم دیتے ہیں تو ایک تو اس کا وہ پہلو ہوتا ہے جس میں وہ چیز متعین ہو کر فرض ہو جاتی
-
00:12:25 واجب ہوجاتی ہے لازم ہوجاتی ہے پھر اس کے بعد اس کی بہتر صورتیں ہوتی
-
00:12:31 اسی سے دین میں دو اصطلاحات وجود میں ائی ہیں فرض و واجد
-
00:12:35 اپ کہتے ہیں یہ نماز فرض ہے اور مستحبات
-
00:12:39 پسندیدہ چیزیں تو یہاں بھی حفظ فروج میں جو اصولی بات کہی گئی ہے اس میں ہمیں دونوں چیزوں کو متعین کرنا
-
00:12:47 فروج کا لازمی تقاضا کیا ہے اس کے مستحب تقاضے
-
00:12:52 دونوں چیزیں بتائین کی جائیگی اور یہ اپ دیکھیں دین کے تمام احکام میں
-
00:12:56 میں نے اپ نماز پڑھتے ہیں تو نماز اپ پر فرض کی گئی ہے اپ جانتے ہیں کہ
-
00:13:01 فجر کی دو رکعت فرض ہے ظہر کی چار فرض ہے عصر کی چار فرض ہے عشاء کی چار فرض ہے مغرب کی تین فرض ہیں لیکن اس کے ساتھ اپ نوافل پڑھتے ہیں یہ مستحبات ہے پسندیدہ چیزیں ہیں اسی طرح کا معاملہ روزے میں ہے رمضان کے روزے فرض کئے گئے ہیں لیکن اپ ایام بیض کے روزے رکھتے ہیں دوسرے بعض روزے رکھتے ہیں نفل روزے گویا ایک طریقے سے وہ استحباب ہے وہ بہتر ہے جس کو اپ اختیار کرتے ہیں اسی طریقے سے اپ الٹ کر دیکھیں تو دین میں جو چیزیں ممنوع قرار دی گئی یعنی حرام قرار دی گئی ہیں ان کے ساتھ بہت سی چیزیں حرام تو نہیں ہے لیکن ناپسندیدہ ہے تو وہاں پر بھی دو مراحل پیدا ہوجاتے ہیں حرمتیں مکروہات یہاں پر بھی دو چیزیں پیدا ہوجاتی ہیں فرائض اور واجبات اور
-
00:13:46 مصطفی کے لحاظ سے ذہن میں رکھیے اب جب ہم پلٹ کر واپس اتے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ حفظ فروج میں پھر کیا طریقہ اختیار کیا جائے تو اپ دیکھیں ایک سادہ اصول ہے وہ یہ ہے کہ اگر اپ کسی چیز کی طرف نگاہ کو بھی روک دینا چاہتے ہیں یعنی ایسے ہی رکاوٹ پیدا کر دینا چاہتے ہیں تو اس کی مختصر چیز تک اس کو چھپا لی ہے
-
00:14:10 اچھا یعنی ایک اپ کی شرم گاہیں ہیں ایک اس کے متصل اعضاء ہیں
-
00:14:16 ٹھیک ہے اوپر نیچے دونوں طرف مردوں کے معاملے میں
-
00:14:22 اگر اپ دیکھیے تو مردوں کے معاملے میں کیا صورتحال ہے
-
00:14:26 یعنی مردوں کی شرمگاہیں ناف سے نیچے
-
00:14:29 اب ناف تک اوپر پیٹ کو چھپا لیجئے
-
00:14:33 رانو کو چھپا لیجئے گھٹنوں تک
-
00:14:36 اپ نے کیا کیا اپ نے صرف شرمگاہ پر
-
00:14:40 کوئی جنگ یعنی پہن لیا بلکہ اس کے ساتھ متصل عذاب کو بھی ڈالتی
-
00:14:45 یہ کیا ہے
-
00:14:47 ہم جب گھر کی حفاظت کرتے ہیں تو باؤنڈری بال بناتے ہیں وہ گھر کے شروع سے ہی شروع ہو رہی تھی تھوڑا دور سے شروع ہو رہی تھی تاکہ ہمیں پتا لگ جائے کہ یہاں سے ہماری ٹیریٹری شروع ہوتی ہے ہر جگہ انسانی فطرت ایسے ہی کام کرتی
-
00:15:00 دیکھئے وہ جو تعبیر کی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اللہ کے محرم کے معاملے میں کیا طریقہ اختیار کریں تو وہاں پر بھی کیا تعلیم دی کہ اگر تم بالکل چراغاں کے کنارے پر ا جاؤ گے تو اندیشہ ہے کہ پھر دوسری طرف منہ مارو گے تو ذرا فاصلے پر ہو
-
00:15:16 یہی وہ چیز ہے اس کو سد ذریعہ کہا جاتا ہے
-
00:15:19 اب دیکھیئے اپ کے ہم نے اصول کیا قائم کیا کہ حفظ کے لئے ضروری ہے کہ اپ متصل اعضاء کو بھی ڈھانپ
-
00:15:26 تو اپ مردوں کے بارے میں میں نے عرض کردیں کہ ان کی شرم گاہیں کہاں ہیں وہ متعین ہے اس سے اوپر کیا ہے اس کے نیچے کیا ہے اپ نے گھٹنوں تک رہنے دیں تو یہ گویا صدر کا تقاضا پورا ہوگیا
-
00:15:38 کینی لازمی تقاضا پورا ہو
-
00:15:40 اپ پلٹ کر خواتین کی طرح
-
00:15:42 تاکہ ہم پہلے لازمی تقاضے کو سمجھ لیں ان کا معاملہ مردوں سے مختلف ہو گیا
-
00:15:48 تو مختلف ہو گیا ان کی شرمگاہ ہے جس جگہ مردوں کی ہے وہاں تو ہے ہی ان کا سینہ بھی شرمگاہ تو اب جب اپ تینوں جگہوں کو سامنے رکھ کر اپ ان کے لئے طے کریں گے کہ حفظ کیسے ہوگا تو اپ دیکھیں اسی اصول کا اطلاق کریں اعضاء جو ہے ان کو ڈانٹیں گے
-
00:16:09 تو یہ
-
00:16:10 تن جو مردوں کا معاملہ ہے وہ تو ہوگا ہی ان کے ہاں بھی یعنی ناف سے نیچے اپ گھٹنوں تک تو ائیں گی لیکن اوپر کی شرمگاہ کا تقاضا یہ ہے کہ اپ گریبان سے لے کے ناف تک بھی اجائیں یعنی وہ نیچے اقتصاد ہے اور کچھ اوپر سے اپ شروع کریں گے اس کے ساتھ اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو یہ بازو کے اوپر کیسے بھی جڑے ہوئے
-
00:16:34 یعنی یہ بھی بھوت سے لاز ہیں تو اب اگر عورت کے لحاظ سے اپ دیکھیں تو مردوں سے زائد کچھ اعضاء ہیں جو اپ ڈ
-
00:16:45 تو نتیجہ کیا نکلا نتیجہ یہ نکلا کہ گریبان سے لے کر
-
00:16:49 اپ کے گھٹنوں کے نیچے تک یہ عورت کا ستر
-
00:16:53 اور بازوؤں کا جو سائیڈ ہے وہ بھی اصول کے اپ نے قائم کیا مردوں کے معاملے میں کوئی شرمگاہ اور اس کے متصل عذاب عورتوں کے بارے میں بھی کچھ اصول کو اپلائی کیجئے
-
00:17:05 یعنی ان کی شرمگاہیں کیوں کہ ان کا سینہ بھی ہے تو اس وجہ سے اس کے متصل اللہ
-
00:17:10 ٹھیک ہے اب جب اپ اس اصول کو اپلائی کریں گے تو بالکل سائنٹیفک طریقے سے متعین ہو جائے گا کہ اصل میں حفظ کا اطلاق لازمی طور پر کس پر ہوگا
-
00:17:19 اپ جب پڑیں گے ہمارے فقہاء کس طریقے سے صدر کو طے کرتے ہیں تمہیں بڑی مشکل پیش ا گئی ہے یعنی کوئی گائے سے روایت کوئی بائیں سے روایت لیتے ہیں اور وہ روایات بھی اپ جانتے ہیں کہ سند کے اعتبار سے بھی کوئی ایسی کمی نہیں ہوتی یہ بنیادی پرنسپل ہے
-
00:17:34 ارے اپ کو حفظ فروج کی قران میں ہدایت کی ہے یعنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنی ہے کس سے کرنی ہے وہ جو اپ کے سامنے مرد بیٹھا ہوا ہے مرد نہیں فرض کرنی ہے سامنے عورت بیٹھی ہوئی
-
00:17:46 اسے اپ بات کر رہے ہیں تو جب اپ نے شرمگاہوں کی حفاظت کرنی ہے تو حفاظت کا تقاضا صرف اس سے پورا نہیں ہوتا کہ اپ شرمگاہ کو براہ راست کانپ لیں اس کے متصل اعضاء کو بھی ڈھانپیں تاکہ نگاہ کے لئے رکاوٹ پیدا ہو جائے یعنی وہ اعضاء کہ جو دعوت دے رہے ہوتے ہیں شرمگاہ کی طرف نگاہ اٹھانے کی وہ بھی ڈال دیا جائے اچھا اب ڈھانپنے کو دیکھ لیجئے یعنی ظاہر ہے کہ اگر اپ نے ڈھانپ تو لیا
-
00:18:13 لیکن ایسے تنگ چست لباس سے ڈھانپ لیا
-
00:18:17 کہ جو شرم گاہوں کو نمایاں کرنے والا ہے تو اپ نے حکم کے مدعا کو الٹ دیا
-
00:18:22 جی ابھی کپڑا تو لے لیا اچھا اسی طرح کوئی ایسا لباس پہن لیا جس سے جسم چھلکتا ہے باریک لباس پہن لیا تو ابھی تک تازہ پورا نہیں ہوا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو لازمی تقاضے ہیں وہ کیا ہوئے حفظ فروج کے لازمی کا مطلب یہ ہے کہ جس سے نیچے اپ نہیں جا سکتے اگر اس سے اپ نیچے جائینگے تو پھر اس پر بے حیائی کا یا عریانی کا اطلاق کرنا پڑے ہدایت کی صریح خلاف ورزی خلاف ورزی فرض بھی نہیں پڑھے فرض بھی نہیں پڑے
-
00:18:55 تو اب دیکھیے دونوں کی جانب بالکل متعین ہوگیا کہ اپ نے شرمگاہوں کے متصل اعضاء مرد کے ڈھانپنے شرمگاہوں کی متصلہ ادا عورتوں کے نام سے یعنی جو شرمگاہ کے ساتھ ملے ہوئے اعضاء تو وہ اپ خواتین کے دیکھیے تو یہ بازو کے اوپر کا حصہ بھی اس میں شامل ہو جائے گا یہ شرمگاہ تو شامل ہی ہوگی اس کے ساتھ پیٹ بھی ناف تک شامل ہے گھٹنوں تک پہلے ہی موجود ہے تو یہ لباس گویا صدر بن گیا لازمی طور پر خواتین کو اپنے جسم کے ان حصوں کو ڈھانپنا اور مردوں یہ سوال میں اس لئے پوچھ رہا ہوں یہاں پے اگرچہ اس میں شرم و حیا کے پہلو ملحوظ رکھیں گے ہم وہ یہ ہے کہ جب ہم کہتے ہیں لازم ہے یہ تو ہم نے جو متصل چیزیں تھیں ان کو تو کہہ دیا کہ مثلا شرمگاہ سے نیچے بھی شرمگاہ سے اوپر بھی سینا بھی شرمگاہ ہے
-
00:19:43 لیکن جب ہمیں کاسینا شرمگا ہے تو اب لازما جو سینے کا درد یا کلیویج ہے اس کو چھپانا بھی حکم کی پھر منشاء ہوئی لازما
-
00:19:53 عرض کر رہا ہوں میں تو یہ عرض کر رہا ہوں کہ وہ تو یعنی خود سینہ ہے یہاں تو جو اصول ہم نے قائم کیا وہ یہ ہے کہ متصل اعضاء کو چھپایا جانا چاہیے گردن کے نیچے سے شروع ہو جاتا ہے یعنی اپ منہ تو نہیں ڈھانپ لیں گے اس کے لئے لیکن گردن کے نیچے سے بہرحال شروع ہوجانا چاہیے
-
00:20:11 تاکہ اس طرف توجہ کرو
-
00:20:14 ٹھیک اس طرف توجہ مبذول نہ ہونے پائے اس کے راستے میں گویا ایک رکاوٹ یا اڑ کھڑی کر دی
-
00:20:20 تو یہ اصول واضح ہوگیا اصول کا اطلاق یہ ہوگیا وجوب
-
00:20:25 نظم یہ تو لازم ہے مجھے بھی اور اپ کو بھی مردوں کو بھی عورتوں کو بھی اس سطر کا لحاظ رکھ
-
00:20:34 اس کے بعد میں نے گزارش کی تھی کہ ہمارے پورے دین میں یہ ہوتا ہے کہ ہم وہاں نہیں رکیں گے جہاں کم سے کم مطالبہ پورا ہو گیا
-
00:20:43 یعنی فرض ہی نہیں پڑھیں گے ہمیں تعلیم دی گئی ہے کہ اس کے بعد ادمی کو دین کے حکم
-
00:20:50 کے انتظار میں تھوڑا سا اگے بڑھنا چاہیے یعنی اب یہ لازم تو نہیں رہا اپ جانتے ہیں کہ رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدو نے اکے پوچھا تو اپ نے بتایا یہ فرائض ہیں
-
00:21:02 اس نے کہا میں نہ اس میں کمی کروں گا نہ زیادتی تو اپ نے فرمایا یہ جنت
-
00:21:06 دیکھ لو اس کو تو جب اپ نے فرض پورا کر دیا تو تقاضا تو پورا ہو گیا اب اپ پہ لکیر نہیں ہو سکتی
-
00:21:14 اینی اپ کو اب یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اپ حیا کے عفت کے اداب کے خلاف ورزی کر رہے ہیں یہ مردوں کے لئے بھی عورتوں کے لئے بھی متعین ہو گیا
-
00:21:23 لیکن اگے بڑھنا چاہیے نہ شائستگی تہذیب ثقافت اس کا حسن یہ اسی حفظ فروج کو سامنے رکھ کر کچھ مزید تقاضے بھی کرے گا وہ تقاضے کیا ہوں گے مستحب تک
-
00:21:36 یعنی وہ فردو واجب نہیں ہوں گے مستحب پسندیدہ چیزیں اپ تھوڑے سے اگے بڑھے دیکھیے سب سے پہلے مردوں کے اوپر اجائے کیا یہ حقیقت نہیں ہے یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم اس طرح ناف سے گھٹنوں تک لاگوٹی باندھ کے تو نہیں پھرتے دیہاتی پس منظر رکھتا ہوں تو مجھے یہ معلوم ہے کہ جب کام کرنے کے لئے باہر جاتے تھے یا کھیتوں میں کام کر رہے ہوتے تھے
-
00:22:02 سر کے اوپر جب چارے کا گٹھا اٹھا کے لا رہے ہوتے ہیں تو اتنے لباس ہوتا کم و بیش گرمی سردی اس میں یہ چل رہا ہوتا
-
00:22:10 لیکن جیسے ہی اپ محسوس کرتے ہیں کہ مجھے ذرا ملنا ہے دوسروں سے تو ایک تہذیب کا تقاضا لباس میں پیدا ہوتا ہے لباس زینت بھی ہے اس کا دوسرا پہلو لیکن ایک تہذیبی تقاضا پیدا ہوتا ہے تو ہم یہ دیکھا کرتے تھے کہ مرد لوگ بھی یعنی خود میرے والد یہی کرتے تھے انہوں نے گرمیوں میں عام طور پر اسی طرح تہمت باندھا ہوا ہوتا تھا اور وہ گھٹنوں تک ہی ہوتا ہے تو ایک صدری ایسی ہوتی تھی بنی ہوئی وہ پہن لیتے تھے وہ پہن لی جاتی تھی اب کیا ہوا گویا اپ اب استحباب میں داخل ہوگئے اب خواتین میں ا جائیگی
-
00:22:48 خواتین میں جب اپ ائیں گے تو اپ کہیں گے کہ یہ یہاں تک تو خیر
-
00:22:53 اتصال کی وجہ سے ڈھانپنے ضروری تھے بازو اگے تک
-
00:22:57 یہ جو اپ نے نیچے تک لباس پہنا تھا یہ پنڈلیوں میں بھی تھوڑا سا نیچے چلا جائے تو کیا ہوا وہی چیز جو صدری پہن کے
-
00:23:07 پوری ہوگئی مردوں کے ہاں وہ خواتین کی ابھی پوری ہو گئی
-
00:23:10 یہ پہلا مرحلہ تھا وجوب کا لزوم کا جس کو ہر حال میں ملحوظ رکھنا تھا
-
00:23:17 اب یہ اپ ذرا تہذیبی معاملے میں چلے گئے گویا اپ نے جو پسندیدہ لباس ہے یا لباس میں یا حفظ فروج میں پسندیدہ چیزیں بھی کرنی شروع کردیں لازم سے بہتر کی طرف چلے گئے لیکن بہتر کے بعد بہترین بھی ہوتا ہے بہترین کیا ہوگا یعنی مردوں اور عورتوں میں تو اپ اس بات کی تائید کریں گے کہ بھئی بہترین کا بھی ہمیں فطری شعور حاصل ہے یعنی ہم کیا ہر موقع کے اوپر ایک صدری پہن کر اور نیچے تہمت یہاں تک باندھ کر ہی جاتے ہیں تو پورا لباس اپ اندازہ کیجئے کہ مردوں کا کیا ہوگا بھائی ایک پورا قمیض پہنیں گے نیچے کو پاجامہ پہنے گے کوئی پتلون پہنیں گے اچھا تہمت بھی باندھنا ہے تو ذرا نصف صاف تک نیچے چلا جائے گا اور اپ جانتے ہیں کہ اس سے پہلے تو مرد عام طور پر سر بھی ڈھانپ دے اس کو جاتا تھا ہماری تہذیب میں اج سے پچاس 100 سال پہلے تک صورتحال یہ تھی کہ اپ بزرگوں کے سامنے گھر میں سر ڈھانپے بغیر بھی نہیں جاتے لباس کا تصور اتا ہے تو یہ پورے لباس کا تصور کیا ہے یہ اب زینت بھی اپنے اندر رکھتا ہے اور استحباب کا پہلو
-
00:24:23 [Unintelligible]
-
00:24:24 تو استحباب کی بہترین صورت کیا ہوگی کہ اپ نے پورا لباس پہن لیا میں یہ مردوں کی بات کر رہا ہوں
-
00:24:31 تین مراحل پیدا ہو گئے مردوں کے لئے وجوب کا دائرہ کیا تھا ناف سے گھٹنوں کے نیچے تک یہ صدر تھا لازم تھا یہ ہر حال میں ڈانٹنا
-
00:24:40 ٹھیک ہے لوگ اتے تھے اسی طریقے سے عورتوں سے بھی بات کرتے تھے راستے میں ملتے تھے یعنی یہ تو لازم ہو گیا لیکن اس لازم تک اپ نہیں روکیں گے اپ اس سے اگے تہذیب کا تقاضا ہے کس چیز کی تہذیب اپ کے حفظ فروج کے اس عمل کی تہذیب
-
00:24:56 یعنی تہذیب کیا ہوتا ہے کسی چیز کو بنانا سنوارنا بہتر کرنا تو اپ نے بہتر کر کے کیا کیا ایک صدر پہن لی یا قمیض پہن پہن لیا یا چلیے کوئی بغیر بازوے کی شرٹ پہن لی میں مرد کی بات کر رہا ہوں اور مزید اگے بڑھے تو پورا لباس پہن لی تو تین چیزیں ہوگئی اب یہ دیکھیے کہ اس میں پہلی کیا ہوگی وجود اور نجوم یعنی یہ تو ہونا ہی چاہیے دوسری کیا ہوگی یہ بہتر ہے تیسری یہ کیا ہوگی کہ یہ تو بہترین یعنی استحباب کے تقاضے بھی پورے ہوگئے
-
00:25:27 تو اس سے گویا جو ہماری تہذیب حیا پر مبنی تہذیب ہے اس کے تینوں مراحل مکمل
-
00:25:34 حیا اور عفت کے جو بنیادی تصورات ہیں ہمیں دیے گئے ہیں یہ اس کا ظہور ہوا ہے نہ حفظ فروج کو ہم نے پہلے زوم تک سمجھا پھر اس کے استحباب کے دائرے میں متعین کرلیا اب خواتین پر اجائے تو خواتین کے ساتھ بھی بالکل یہی ہوتا ہے
-
00:25:49 یعنی جو اپ کا لزوم کا دائرہ تھا وہ تو یہاں سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک مکمل ہو گیا اپ نے دیکھا بہت سی جگہوں پر اس کرٹ پہنتی ہے خواتین اس میں کیا ہوتا ہے بازو بھی ہوتے ہیں اس کے اندر یہ سارا جسم بھی ڈھانپا ہوا ہوتا ہے اپ ملکہ برطانیہ کے لباس دیکھ لیجئے وہ عام طور پر ڈھانپ لیں اور یہاں تک بھی اپ کا لباس یعنی بازو بھی یہاں تک اگئے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اپ بہتر میں داخل
-
00:26:19 اب اپ استحباب کے دائرے میں خاتون داخل ہوگئی اور اگر اس نے اس سے اگے بڑھ کر سر کو بھی ڈھانپ لیا کوئی اسکاف لے لیا دوپٹہ لے لیا
-
00:26:28 تو اب تو بہترین صورت ہو گیا لباس مکمل ہوگیا تو ہم نے مرد کے لباس کی تکمیل بھی اسی طرح کی عورت کے لباس کی تکمیل بھی اسی طرح کی دو سوالات جو ہے نا وہ اپ کی باتیں کریں جاری ہے تو اس کو جاری رکھیں ورنہ دو سوال پوچھ سکتا ہوں
-
00:26:42 ایک بڑا اصولی سوال اس پورے تصور پے جو اپ نے پیش کیا ہے اور جو اعتراض عام طور پر کیا جاتا ہے اس میں یہ بڑا نمایاں پہلو ہے کہ بھئی غامدی صاحب دین کے اندر جو چیزیں لازم تھی
-
00:26:54 ان کو نکال کے لوگوں کو بتا دیتے ہیں جب کہ علماء یہ کرتے ہیں کہ وہ جو مطلوب چیز ہے وہ بتاتے ہیں کبھی سب کچھ ڈھانپو کیونکہ اگر سفر سب کچھ ڈھانپنے سے شروع ہوگا تو اس کا خاتمہ کوئی انکار کرے گا تو لزوم پر ہوگا اپ شروع لازم سے کرتے ہیں اور اگے بہترین کی طرف لے کے جاتے ہیں تو کوئی ادمی تو پھر لازم بھی رہے
-
00:27:15 اپ نے یہ دین چند لوگوں کو نہیں بتانا خانقاہ میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو نہیں بتانا
-
00:27:20 اس کو ساری دنیا نے اختیار کرنا
-
00:27:23 اس وجہ سے جو پیغمبر کی بتائی ہوئی ترتیب ہے وہ ہے ہی یہی کہ اپ نزول سے شروع کریں گے استحباب کی ترغیب دیں گے
-
00:27:30 اپ دیکھیے کہ وہ جو بدو کے ساتھ گفتگو ہے وہ بھی یہی
-
00:27:34 خود رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے جس موقع پر توجہ دلائی ہے ہمیشہ وجوب سے شروع کیا ہے اور استحباب کی
-
00:27:41 یعنی اپ ساری زندگی میں دیکھ لیں اچھا میں اپ سے عرض کرتا ہوں کہ اس کے کتنے شدید نقصانات ہوتے ہیں اگر اپ غلط طریقہ اختیا
-
00:27:48 اپ یاد کریں ذرا اس بات کو کہ ہم نے جب شعور کی انکھ کھولی اج سے پچاس ساٹھ سال پہلے تو کیا سنا
-
00:27:55 ضائیہ کے والدین بچوں کو نماز کا تو بتاتے ہیں مذہبی گھرانے سے ہمارے تمہیں بتایا گیا کہ عشاء کی نماز 17 رکعت
-
00:28:02 ہاں بالکل یعنی مجھے ابی تک یاد ہے کہ گاؤں کی مسجد میں جاکے جب میں نے دیکھا تو اس میں ایک چارٹ بنا ہوا تھا اس میں بھی عشاء کے ساتھ نہیں رکھتے تھے میں ابھی باقی کی بات نہیں کر رہا ایک نماز کو لے کے ذرا تحریر کی ہے اس بات کی
-
00:28:18 اپ تحلیل کیجئے اپ علم کی روشنی میں صورتحال کیا بنتی ہے یعنی عشاء کی نماز سے پہلے جو چار سنتیں بیان کی جاتی ہیں ان کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اس
-
00:28:27 اچھا نہ کبیر رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پڑھی پورے ذخیرے کو اپ اٹھا کے دیکھ لیجئے اپ کی سیرت کا
-
00:28:34 یہ پہلے عرض کرتا ہوں کہ سنت کیا ہے یہ وہ نوافل ہے جو حضور نے پڑھے یا پڑھنے کی ترغیب دی
-
00:28:40 ارے اپ نے 4 رکعت نماز عشاء کی مقرر کی فرض
-
00:28:45 جیسے ہم نے یہاں متعین کیا نا کہ حفظ فروج میں فرض و واجب کیا ہے تو نماز میں فرض کیا ہے
-
00:28:51 چار رکعتیں عشاء کی نماز کو لے لیں اس سے ساری بات سمجھ میں اجا
-
00:28:56 چار رکعتیں تھی اگر وہ نہیں پڑھیں گے تو ماخوذ ہوں گے پوچھا جائے گا سوال کیا جائے گا
-
00:29:04 اس سے پہلے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کوئی دو یا چار رکعتیں پڑھی بھی شاہ سے پہلے نہ کبھی پڑھنے کی ترغیب دی
-
00:29:11 میرا ذخیرہ اس سے بالکل خالی ہے
-
00:29:14 اچھا ہمارے علماء نے وہ بھی شامل کر
-
00:29:16 اب اپ اگے بڑھیے
-
00:29:19 اگے بڑھیے تو اس کے بعد کیا ہے دو رکعتیں اپ عشاء کی پڑھنے کے بعد پڑھتے ہیں یہ وہ رکھتے ہیں جس کی حضور نے ترغیب بھی دی جو اپ پڑھتے بھی تھے
-
00:29:29 تو اپ کی پوری نماز رسالت باپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عشاء کی نماز کیا ہوتی تھی
-
00:29:35 یعنی چار فرض کی رکعتیں اور دو نفل اپ پڑھتے تھے جو چونکہ اپ نے پڑھے تو اب ان کو سنت کہا جاتا ہے
-
00:29:42 تو میں کیا کروں یعنی لوگوں کو یہ بتاؤ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیا تھی یا 17 رکعتوں سے شروع کرو ایک تو وہ چار پہلے شامل کر دی بعض ضعیف روایتوں کی بنیاد
-
00:29:56 اگے کیا کیا اگے یہ ہے کہ نفل بھی رکھ دیے
-
00:30:00 یعنی جو حضور نے نہ کہے کبھی
-
00:30:03 نقوی پڑے
-
00:30:05 اپ دیکھیئے کہ اس میں دو نفل پڑھے جاتے ہیں پھر اس کے بعد تین وتر پڑھے جاتے ہیں وتر کیا تھے تہجد کی نماز تھی بالکل ثابت ہے یہ بات کہ تہجد کی نماز ہے جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض تھی صحابہ کرام شوق سے پڑھنے لگ گئے جب انہوں نے پوچھا کہ ہم بعض اوقات اوٹ نہیں سکتے یعنی ان میں سے بعض میں
-
00:30:25 تو اپ نے ان کو عشاء کے بعد پڑھنے کی اجازت دے دی وہ جو اجازت جس روایت میں نقل ہوئی ہے اس کے الفاظ بھی یہ ہیں کہ اگر تمہیں یقین ہو کہ تم تہجد کے وقت اٹھو گے تو پھر اسی وقت پڑھو
-
00:30:36 اچھا لیکن اگر تمہیں
-
00:30:38 صبح ہے کہ نہیں اٹھ سکو گے تو پھر عشاء کے بعد پڑھ سکتے ہو تو ہم نے وہ کیا کیا اس کی کم سے کم مقدار کیا تھی تین رکعت اس کو بہتر کے نام سے شاکی نماز کا حصہ بنا دیا
-
00:30:48 اچھا اس کے بعد بھی دو نہ پھر
-
00:30:51 وہ دو نفل کہاں سے ائے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم پر کیونکہ تہجد کی نماز فرض تھی تو کبھی اپ ایسا کرتے تھے کہ اس کے بعد جیسے مغرب کے بعد اپ دو رکعت نفل پڑھتے ہیں تو اپنی فرض نماز کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھتے تھے اس میں تیرا رکعتوں کا ذکر سیدہ عائشہ کی روایت میں اگیا وہ اسی طرح
-
00:31:11 تو نتیجا کیا ہوا کیا اپ 17 رکعتوں سے ہم بات شروع کرتے ہیں
-
00:31:14 پنیا بچہ سننے کے لئے تیار ہوتا ہے نا بڑا سننے کے لیے تیار ہوتا ہے بس پھر یہی ہے کہ چند خانقاہی مزاج کے لوگ جو ہے وہ نماز پڑھنا شروع کر دیتے ہیں تو میں جب پہلی مرتبہ عالم عرب میں گیا تو مجھے یہ احساس ہوا کہ تم بہت لوگ نماز پڑھتے
-
00:31:28 [Unintelligible]
-
00:31:28 وجہ کیا ہے وجہ یہ تو نہیں ہے معلوم ہے کہ لازمی نماز کونسی ہے نفل نماز کونسی ہے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے نوافل کون سے ہیں اس وجہ سے دین کے علم کا یہ تقاضا ہے کہ اپ لوگوں کو بتائیں کیونکہ اس دین پر سب لوگوں نے عمل کرنا ہے
-
00:31:43 جو فرض یا واجب ہے وہ لازما بتایا جائے کہ اختیار کرنا ہے تو ہم نے یہاں متعین کر دیا کہ لباس کے بارے میں حفظ فروج کا فرض و واجب تقاضا کیا ہے وہ پورا کریں اپ
-
00:31:56 لیکن وہ کم سے کم ہی ہے
-
00:31:58 اب اپ اگے ترغیب دیں گے یعنی ایک چیز لازم ہوگا اگے نوافل کی کیا ہوتی ہے یا استحباب کی ترغیب دی جاتی ہے دیکھو اسی میں حسن اسی میں خوبی ہے
-
00:32:08 اسی میں تہذیب کا ظہور ہے اسی میں جو ہمیں پاکیزگی چاہیے اس پاکیزگی بھی تو بڑھانا ہے نہ اس کو دوسرے پہلو ہیں اس کا نتیجہ کیا اپ کا مخاطب ریلیکس ہو گیا
-
00:32:19 جی اگر اپ نے اس کو پہلے ہی مرحلے میں 17 رکعتوں سے شروع کر دیا تو وہ تو بھاگ جائے گا وہاں سے اپ نے اس کو بتایا کہ یہ لازم ہے یہ پڑھنا چاہیے اس کے اگے یہ ہمارے لئے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہے اور پھر اس کے بعد ازادی ہے اپ ساری رات نوافل پڑھتے رہیں
-
00:32:39 اچھا کون سا دیکھے یہاں ایک چیز ذہن میں ارہی ہے وہ یہ کہ
-
00:32:42 اپ نے جو پہلو بتایا انسانی نفسیات کا یہ ہم بھی دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں
-
00:32:48 بے پرواہ بھی ہیں لوگ صرف جس طرح اپ نے کہا وہ ایک کپڑا ڈھانپا ہوا ہے لیکن ہماری بچیاں اگر لازم پورا کریں تو ہماری سوسائٹی کو کہتی ہے کہ تم تو بے حیا ہو یہ تو وہ دل میں پھر ان کے خیال پیدا ہوتا ہے کہ بے حیائی تو وہ تھی میں تو اس کو چھوڑ کے کم سے کم ایک ساتھ لباس میں ائی ہوں تو اس سے پھر وہ جو ہوتا ہے وہ بھی چلا جاتا ہے لوگوں کا علم دیا اور یہ بتانا شروع کیا کہ بھائی جو عشاء کی فرض نماز ہے جو اپ کو لازما پڑھنی ہے وہ چار رکعتیں ہیں اور یہ بتایا کہ رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم خدا کا اخری پیغمبر بھی جو عشاء کی نماز پڑھتا ہے وہ چاہیے
-
00:33:23 یعنی دو نفل پڑھتے تھے اپ انہی کی اپ نے ترغیب بھی دی ہے جب یہ بتانا شروع کیا تو ہماری ماؤں نے ہمارے بزرگوں نے یہ کہا نواز کا ستیاناس کر دیے نماز باقی کہاں رہ گئی وہ جو بے حیائی وہاں پیدا ہو رہی ہے وہ بھی کیا ہے کہ جو اخری چیز ہے یعنی استحباب کا لباس ہے
-
00:33:41 جو خوبی کا لباس ہے جو تہذیب کا ظہور ہے اس کو ہم نے فرض و واجب کی جگہ سے شروع کر دی
-
00:33:48 دنیا میں بہت سی تبدیلیاں ا گئیں پیشوں میں بہت سے فرق پڑ گئے خواتین کو اب بہت سے کام کرنے کے لئے باہر نکلنا پڑگیا وہ ڈاکٹر ہو گئی وہ استاد ہو گئیں ان کو دفتروں میں جانا پڑگیا تو یہ سب کچھ جو کچھ ہوا تو یہ سب کا سب ہمارے ان تصورات کے ساتھ متصادم ہونا شروع
-
00:34:04 اگر اپ پوری بات بتاتے اور یہ کہتے کہ یہ ہے حفظ فروج کا لازمی تقاضا
-
00:34:10 اس سے اگے استحباب اور استحباب کے بھی درجات
-
00:34:14 یعنی بہتر ہے کہ بہترین
-
00:34:16 بہترین کو اپ ہدف تو بنائیں گے اسوہ کو بنائیں گے نمونہ تو بنائیں گے لیکن یہ کہ لازم کیسے کرتے ہیں یہ میں نے اس کی تحلیل کرکے اپ کو بتایا ہے
-
00:34:26 اور یہ بات بھی عرض کر دی ہے کہ اس معاملے میں ہمارے پاس کوئی روایت موجود نہیں ہے یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تعین اگر کی ہوتی تو پھر تو بہت اسانی ہو جاتی کیونکہ اپ نے نہیں کی تو اب ہم نے اس زبان کے قاعدے کو سمجھا حفظ کے مطلب کو متعین کیا اس کے اطلاق کا اصول بنایا اشتہادی طور پر پھر اس میں بتا دیا کہ یہ حصہ لازم ہو گیا اور یہ حصے استعداد میں چلے گئے
-
00:34:51 اس باب میں جو رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک روایت ہمارے سامنے اتی ہے سیدہ عائشہ نے اس کو روایت کیا ہے اس روایت میں جو بات بیان کی گئی ہے وہ اس بہترین سورت کو نمایاں کرتی
-
00:35:04 اس کو میں نے بیان کیا وہ روایت کیا ہے وہ روایت یہ ہے کہ سیدہ اسماء کسی موقع کے اوپر ائی
-
00:35:10 اور انہوں نے باریک لباس پہنا ہوا تھا ابھی ہم نے یہ بات کی نہ کہ ایک تو لباس کہاں تک ہونا چاہیے ایک یہ ہے کہ وہ ایسا چست نہیں ہونا چاہیے کہ اس سے شرمگاہ نمایاں ہوں وہ ایسا باریک نہیں ہونا چاہیے کہ اسے جسم جل کے تو لباس تھوڑا ڈھیلا ڈالا ہو وہ ایسے کپڑے کا ہو کہ جو جسم کو نمایاں کرنے والا نہ ہو اور پھر یہاں تک ہو اس کو ہم نے متعین کر دیا تو وہاں روایت میں یہ ذکر اتا ہے کہ جب وہ تشریف لائیں تو اسماء کون ہے یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم جو ہمارے ہاں کا تصور ہے اس کے لحاظ سے ان کے لئے غیر محرم ہے
-
00:35:43 جی وہ تشریف لائے تو انہوں نے کچھ باریک لباس پہنا
-
00:35:47 حضور موڑ لیا اور پھر ان کو نصیحت کی نصیحت کیا کی
-
00:35:52 [Unintelligible]
-
00:35:53 انالل مرا ہضا بلغۃ المعیث
-
00:35:56 لنڈ یسو لا
-
00:35:58 لم یسو نا اس کے لئے موزوں نئی ہے یعنی اپ نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ جب عورت روح کی عمر کو پہنچ جائے تو پھر اس کے یہی سے نمایاں ہونے چاہیے
-
00:36:14 اچھا ایک بہت اچھی روایت ہے جو یہ بتا دیتی ہے کہ بہترین لباس کیا ہے جب خواتین ہے اسی کو ہم نے یہاں متعین کیا بہترین لیکن اب مسئلہ کیا ہے ہم اس کو بنائے استدلال بنا نہیں سکتے اس کی وجہ یہ ہے کہ روایت ضعیف ہو گئی یعنی روایت مرسل ہے اس میں جن کے بارے میں محدثین نے یہ صراحت کر دیا ابو داود میں یہ روایت اور اس میں خود امام ابو داود نے داؤد نے عائش
-
00:36:41 یعنی انہوں نے اصل میں سیدہ عائشہ کا زمانہ نہیں پایا
-
00:36:45 رضی اللہ عنہ نے ان کا زمانہ نہیں پا
-
00:36:49 جب ان کا زمانہ نہیں پایا تو ظاہر ہے کہ پھر روایت کے اندر انتخابات کے ہوگیا
-
00:36:54 ایک سوال ہے ہم اسے بنائے استدلال نہیں بنا سکتے ورنہ ضرور پیش کرتے ہیں کہ خود حضور نے یہ جو بہترین صورت ہے وہ یہی کہتی ہے یعنی اس میں کوئی نقاب نہیں ہے اس میں کوئی چہرہ ڈھانپنا نہیں ہے وہاں محرم اور غیر محرم کا معاملہ ہی بالکل واضح ہے اس لیے کہ وہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ کی بہن
-
00:37:18 لیکن خالد بن دہرائے چونکہ عائشہ رضی اللہ عنہ انہوں نے ان کا زمانہ نہیں پایا تو اب یہ روایت چونکہ منقطع ہوگئی ہے یعنی ارسال کی وہ سورۃ پیدا ہو گئی ہے کہ جس میں درمیان میں ملاقات کو ثابت کرنا ممکن نہیں ہے تو بنائے استدلال نہیں بنے گی رہنمائی لے لیں اس سے تو وہ میں نے متعین کرکے اپ کو بتا دیا ہے کہ دیکھیے اپ شروع کہاں سے کریں
-
00:37:39 اپ شروع یہاں
-
00:37:41 انے ایک سوال پیدا ہوتا ہے اس اس بات پر یہاں سے پھر اگے چلیں گے انشاء اللہ جب ہم نے کہا ہے اس میں لازم جب ہم نے طے کیا تو کوئی شک سے کہہ سکتا ہے کہ جب اپ نے لازم طے کیا کہ متصل اعضاء سینے سے اوپر اور شرمگاہ سے نیچے تک ہونی چاہیے
-
00:37:56 اور جو مقصد ہے اپ نے فرمایا کہ باریک پہننے اور اس پہننے مقصد بھی فوت ہو جاتا ہے
-
00:38:01 تو کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ جب تک سینے کو دو کپڑوں سے نہ ڈھانپا جائے یعنی ایک تو اپ نے سینہ ڈھانپ لیا لیکن سینے کے خدوخال یا سینے کا جو ہجم ہے وہ نمایاں ہو رہا ہے تو وہ بھی تو مقصد کو فوت کرتا ہے تو ہمیں لازما سینے کے اوپر کوئی ایسا کپڑا ڈالنا چاہیے اسے سینا چھپ جائے اسی سوال کے جواب سے اپ تیسرا پہلو بے گھر
-
00:38:27 جس جس سے ازاد نمایاں ہو رہے ہیں پہلی بات کہی دوسری بات کیا کہی ایسا لباس نہیں ہونا چاہیے کہ جس سے ازاد جھلک رہے
-
00:38:36 میں نے اتنا باریک کپڑا نہیں ہونا چاہیے دو باتیں کہی ان کا لحاظ کر کے اپ نے قمیض ایسا پہن لی ہے
-
00:38:44 برا ہو گیا
-
00:38:45 اچھا تمیز ایسا تھا کہ بہت چس تھا اب جب اپ نے یہ بنیادی بات واضح کر دی تو ایک مسلمان خاتون خود یہ چاہے گی کہ اچھا وہ اپنے سینے پر کچھ دوپٹہ یا کوئی چادر میں اب اس کا عملی اظہار ہے کیسے کرنا ہے یعنی ہم لباس نہیں طے کرنے کے لئے بیٹھیں گے کیا اپ کون سا لباس پہنے لباس تو
-
00:39:07 تمدن کے لحاظ سے حالات کے لحاظ سے ملکوں کے لحاظ سے قوموں کے لحاظ سے خواتین منتخب کریں گے خود لیکن جو بنیادی بات تھی وہ ہم نے حفظ فروج کا تقاضا واضح کر دیا
-
00:39:18 یہ تقاضا اس کا کیا ہے او تقاضا یہ ہے کہ شرم گاہوں کے متصل ہزار دیے جائیں یہ اصول ہوگیا اطلاق کر کے بتا دیا کہ مردوں کے لئے کون سے عورتوں کے لئے کون سے ہیں یہاں تک وجود اور لزوم ہوا یعنی یہ گویا فرض واجب ہو گیا اس کے بعد ہم نے استحباب کے درجے بتائے اور پھر یہ بتایا کہ ایک روایت ہمارے پاس موجود ہے کہ جب عورت بالغ ہو جائے تو لم یصلوا
-
00:39:42 موضوع نہیں ہے مناسب نہیں ہے
-
00:39:49 اس کو ایسا کرنا نہیں چاہیے
-
00:39:51 [Unintelligible]
-
00:39:52 تو اس کی اذا میں سے اس کے سوا کوئی نمایاں ہو تو یہ بات خود واضح ہوگئی لیکن میں نے عرض کر دیا کہ اس روایت کو بنا استدلال نہیں بنا
-
00:40:00 کراچی میں نے بھی اپنی کتاب میزان میں پھر اس کو نہیں لیا کیوں اس لئے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے اگر کسی روایت میں اس نوعیت کا ذوق پیدا ہو جائے یعنی اتصال نہیں ہو رہا سند کا یا راوی کے بارے میں یہ معلوم ہوگا کہ وہ سکھا نہیں ہے یا اس کے حفظ و اعتقاد پر کوئی رائے اگئی تو پھر اس کو بنائے استدلال نہیں بنایا جا
-
00:40:21 تو ہم نے عقلی اور اشتہادی طور پر پوری بات طے کردی اور وہی بات بالکل نمایاں ہوکے اگے
-
00:40:27 تو لم یسو نہا کے الفاظ میں بتا دیا کہ حضور بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ موزوں نہیں ہے یہ مناسب نہیں ہے گویا اپ بھی یہاں پر بہترین لباس ہی کی ترغیب دے
-
00:40:36 تو بہترین ہیت کیا بنی بہترین ہے وہی بنی جو ہماری تہذیب میں رائج ہے یعنی خواتین پورا لباس پہنتی ہیں سر پر کوئی دوپٹہ یا اس کا بھی لے لیتی ہیں دیہات میں عام طور پر چادر لے لیتی ہیں تو یہ پورا کا پورا تہذیبی وجود ہے جس میں حفظ فروج نے ظہور کیا ہے یہی تصویر ہمارے سامنے ہماری اپنی تہذیب میں ہر جگہ جہاں اپ دیکھیں مذہبی احساس کے ساتھ جب عورتوں لباس پہن کے سامنے اجاتی ہے لیکن یہ استحباب کے درجے
-
00:41:05 یعنی پسندیدہ ترین بہترین اس سے نیچے اپ ائیں گے کہ وہ کونسی نماز ہے کہ جس کو اپ نہیں پڑھیں گے تو محفوظ ہوں گے پڑھ لیں گے تو اللہ کے ہاں سوال نہیں ہوگا وہ لباس کے معاملے میں بھی حفظ فروج کے معاملے میں بھی وہ پہلا مرحلہ
-
00:41:22 مردوں کے لئے بھی ہمنے متعین کر دیا عورتوں کے لئے
-
00:41:25 ایک سوال اس یہیں پر پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ ہمیں دیکھتے ہیں کہ دین نے جب نماز کے اداب ہمیں بتائے ہیں
-
00:41:33 تو اس میں جو عورتوں سے متعلق اداب ہیں اس میں تو سر ڈھانپنے کی بھی کہا گیا ہے کہا کہ نماز تو اللہ کے اس طرح مقبول نہیں ہوتی
-
00:41:41 تو پھر اللہ کا اس کا مطلب منشاء اللہ کی یہ ہے کہ بہترین تک ہی جانا ہے اور نماز میں اس کو ایک طرف سے لازم کر دیا گیا ہے تو اب نماز میں ایک چیز لازم ہے تو مسلمان عورت کو کیوں نہیں کہیں گے کہ اللہ نے وہاں لازم کیے تو یہاں بھی اس کا اہتمام کرو
-
00:42:00 اپ نے تہمت جو ہے وہ
-
00:42:02 گھٹنوں تک باندھا ہوا ہے تو اسی کے ساتھ اپ ملنے کے لئے تشریف لے ائیں یعنی ہم نے وجوب کو بیان کردیا باقی اگے ترغیب کی چیزیں
-
00:42:10 اپ دیکھیے کہ اپ کی بچیاں ہیں وہ جب بلوک کی عمر کو پہنچیں گی ظاہر ہے کہ وہ موجودہ تہذیب میں رہ رہے ہیں اس میں اب اپ کے تہذیبی روایات وہ کس طرح ماضی ہو چکی ہیں
-
00:42:20 ان کو اپ مذہب بتائیں گے اب یہاں سے بتائیں
-
00:42:23 دیکھیے بیٹے یہ ہے اصل میں حفظ فروش
-
00:42:27 حفظے فروج کیوں نازل کیا گیا ہے اس کے پیچھے ساری بات بتا دیں غزوہ بصر اپ نے سمجھایا ہے اب وہ کہتی ہیں کہ ہمارے لئے اتنا ہی کافی ہے
-
00:42:38 اللہ کا شکر ادا کرے
-
00:42:39 اچھا جب ان کے اندر مذہبی جذبہ یا احساس پیدا ہو جائے تو جیسے بچے کو اپ نے 4 فرض پڑھنے کے لئے کہہ دیا وہ نماز پڑھ رہا ہے اللہ کا شکر ادا کرے اب اپ وقتا فوقتا ترغیب دیں کہ بیٹے زیادہ اجر حاصل کرنے کے لئے اپ نوافل کا
-
00:42:55 اور خاص طور پر ان نوافل کا جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم
-
00:42:59 جتنے بھی پڑھے یعنی بہتر کی بھی ترغیب نہیں بہترین کی بھی ترغیب نہیں لیکن یہ بتا دیں کہ لازم کیا ہے وہی بات کہ عشاء کی نماز کے بعد ادمی رات بھر نفل پڑھنا چاہتا ہے پڑے اس کے اندر مذہبی احساس پیدا ہوگا مذہبی جذبہ پیدا ہوگا اللہ سے زیادہ سے زیادہ اجر حاصل کرنے کی تمنا پیدا ہوئی پڑے گا لیکن اپ دین بتاتے وقت
-
00:43:21 اپنے احساسات کو کیوں دوسروں پر پہنچتے ہیں وہیں سے شروع کریں
-
00:43:24 تو لازمی لباس کونسا ہے مردوں اور عورتوں کے لئے جب وہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں دفتروں میں ملے سرائے میں ملیں باہر ملیں اندر ملیں اسی طریقے سے اپنے گھروں میں انا جانا ہو وہی ہے جو میں نے اپ سے عرض
-
00:43:36 لازمی لیکن اس لازمی پر کیا مرد اکتفا کرتے ہیں
-
00:43:40 تو خواتین کو بھی اگے بڑھنا چاہیے اور بہتر سے بہتر لباس پہننا چاہیے کیونکہ ہمارے دین میں تزکیہ پاکیزگی وہ ہدف ہے اور حفظ فروج کا حکم
-
00:43:51 اگر ہم سب یہ کہنا چاہیے تھا نہ کہ نماز میں اپ اگر لازم لباس پہن لے تو ٹھیک ہے نواز قبول ہو جائے گی لیکن اگر اپ بہترین لباس پہنو تو زیادہ اجر ملے گا وہاں پر تو سنت ہے بارگاہ خداوندی میں حاضری ہے اس کے تو اداب ہی الگ ہے اپ بالکل طاہر مطاہر ہوتے ہیں عام حالات میں اپ سے تقاضا تو نہیں کیا گیا کہ اپ ہر وقت باوضو رہا کریں
-
00:44:13 جنابت کے بعد بھی کوئی لازم تو نہیں ہے نہ کیا اپ غسل کریں لیکن اگر اپ بارگاہ خداوندی میں جا رہے ہیں تو اپ کو غسل کرکے جانا ہوگا تو نماز کے حج کے عبادات کے بالکل الگ یاد
-
00:44:24 تمہارے پاس وقت 5 منٹ باقی ہے میں چاہتا ہوں کہ اگلا نقطہ تو شاید اگلی نشست میں زیر بحث ہے جو اپ سورہ نور کا یہ پوری بحث
-
00:44:32 ہم نے شروع کی تھی اس میں لوگوں کو یہ بتائیے کہ یہ مثلا مسئلہ کیا پیدا ہوا جب قران نے کہا حفاظت کرو تو قران نے کوئی پیرامیٹرز نہیں بتایا کہ یہاں سے لے کے یہاں تک کرو اس کے نتیجے میں یہ جو عقلی استنباط ہوا اس کو معاشرے پر اپ نے کیسے اپلائی کیا اس پوری گفتگو کا جو اج ہم نے کس کا خلاصہ تفصیل کر دیتا اس نے نہیں کی
-
00:44:58 ایک ایسی تعبیر اختیار کی جس تعبیر نے ہماری رہنمائی کی کہ اب ہم اس تعبیر کا مدعا سمجھ کر ایپلیکیشن خود کریں کہ گردن سے لے کے عورتیں ٹخنوں تک ڈھانپ لیں اور مرد یہاں سے یہاں تک ڈھانپ رہے کہ اس کے نتیجے میں بہت زیادہ لوگوں کے لئے مسائل پیدا ہوجاتے لباس کون سے ہیں کیا چیزیں ہیں تو قران کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ خود رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس معاملے میں مزید کوئی تنقید نہیں کی ایک روایت ہمیں یہ ملتی ہے پورے ذخیرہ حدیث میں اس کے بارے میں عرض کر دیا کہ وہ بھی یعنی اس طریقے سے سند کے لحاظ سے ثابت نہیں ہوئی کہ بنائے استدلال بنائی جا
-
00:45:37 ہمارے پاس راستہ ہے اس کے سوا کوئی نہیں کہ ہم اس کو لیں اور لے کر یہ دیکھیں کہ اس کا مدعا کیا ہے اور دیکھئے اس کو بالکل اپ سائنٹیفک طے کر دیتے ہیں بلکہ میں الٹ کے یہ کہوں گا کہ چونکہ یہ بالکل ایک واضح بات تھی اس وجہ سے اس کی تفصیل کرنے کی ضرورت ہی نہیں سائنسی طریقے سے اپ اس کو متعین کر سکتے ہیں اپ عربی زبان جانتا ہے اس کو جان لیا ہے لازمی اطلاق کی ہو جائے گا اور اگے کے معاملات بھی خود بخود عام طور پر کرتے ہیں وہ یہاں پر بھی کریں تو اپ ان دو ایکسٹریم کو چھوڑ دیں یعنی ایک ایکسٹریم وہ ہے جس میں بکنی پہنا دی گئی اور ایک ایکسٹریم وہ کہ جس میں عورت کو اپ نے ٹوپی والا برقعہ پہنا دیا
-
00:46:24 نقاب اڑا دیا ان دونوں کو چھوڑ دیں باقی پوری کی پوری انسانیت کے اندر اصل میں نہیں تینوں چیزوں کا یہ اصل میں اتنی عقلی اتنی فطری ترتیب ہے کہ لازم کیا ہے استحباب کے درجے کیا ہے میرے نزدیک اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی قران مجید اس کی
-
00:46:41 تفصیلات بیان کرتا ہوں اور رسالت میں اپ سے میں کوئی ضرورت محسوس نہیں کی کیوں اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابیات زمانے کی خواتین شرفاء کی خواتین عمومی طور پر اس کا ایسا ہی احترام کرتی رہی ہیں خود ہمارے ہاں بھی یہی صورتحال ہے ابھی بھی اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو ہمارے اپنے معاشروں کے اندر بھی یعنی کہیں کہیں تو ظاہر ہے انحرافات موجود ہیں اور اس میں بھی وہ ایکسٹریم وجود میں ا رہی ہیں لیکن عمومی طور پر انہی دائروں کے اندر خواتین بھی لباس پہنتی ہیں مرد بھی
-
00:47:09 تو مردو کے معاملے میں بھی قران نے وہی بات کہی ہے عورتوں کے بارے میں وہی بات کہی ہے حفظے فروٹس یہ اصل میں وہ بنیادی ہدایت ہے جو اپ کے ہاں لباس کے اس پہلو کو طے کرتی ہے جس کا تعلق شرمگاہوں کی حفاظت سے ہے لباس کے دو پہلو قران مجید نے بیان ہوئے ہیں نا کہ ایک وہ شرمگاہوں کو ڈھانپنے والا ہونا چاہیے اور دوسرے زینت کا اظہار اس سے ہوتا زینت کے پہلو سے ظاہر ہے کہ اپ کے ذوق پر ہے یعنی اپ نے لگانا ہے اپ نے پتلون کیسی پہننی ہے اپ کا پاجامہ کیسا ہونا چاہیے اپ احمد باندھیں گے تو وہ کیسی ہوگی یہ تو اپ کے ذوق پر ہے لیکن جو بھی اپ لباس پہنے اس کا اخلاقی پہلو کیا ہے وہ حفظ فروج کا ذریعہ بننا چاہیے یہ بنیادی بات کیا ہے وہ محض شرمگاہوں کو ڈھانپنا نہیں ہے بلکہ نگاہوں کو ان تک پہنچنے سے روکنا تک پہنچنے سے روکنے کے لئے کیا کریں گے متصل عذاب کو ڈال
-
00:48:07 ٹھیک
-
00:48:08 ارام سے اخری پہلو ہم اس کو زیر بحث لے اتے ہیں یہ جو میں نے ایک بات کہی تھی کہ لوگ عام طور پر جو اعتراض کرتے ہیں کہ بھائی
-
00:48:15 موجودہ معاشرت میں انسان کو اپنی جنسی اعضاء کے معاملے میں بہت بےپروائی ہے اور لباس جو ہے وہ چوس سے چس اور چھوٹے سے چھوٹا ہوتا جا رہا ہے اس سنیریو میں جب اپ کی گفتگو کرتے ہیں بچی کے سامنے لازم تو اتنا ہے تو میں اپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا کہ ہم اپنے بچوں کو کوئی ایک دن تو نہیں بیٹھ کے بتاتے کہ جی یہ لباس ہے اپ کا وہ ہمیں بھی تو دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ ہم باہر جاتے ہیں بہترین پہنتے ہیں اس کے بعد ہم بہتر پہنتے ہیں تو یہ تربیت کے ذریعے ہم بچوں کو کنٹرول یہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ لازم کیا ہے اور بہترین کیا ہے تعلیم تربیت ہوتی کیسے
-
00:48:49 دائرہ ہے کہ ہم نماز پڑھتے ہیں بچے ہمیں دیکھیں گے اخلاقی حدود کا لحاظ کرتے ہیں بچے ہمیں دیکھیں گے تو ہمیں اپنے بچوں کو جو تعلیم دینی ہے وہ یہیں سے شروع ہوگی کہ ہمارے دین میں بدکاری کو بہت بڑا جرم قرار
-
00:49:04 بدکاری تین بڑے گناہوں میں سے
-
00:49:07 اصل میں یہاں سے بات شروع کرنی ہے یہاں سے قران مجید میں سورہ نور میں کی جہاں اپ بدکاری کو گوارا بھی کرلیں گے یا بدکاری کو کوئی بڑا گناہ نہیں سمجھتے
-
00:49:18 عام طور پر ہمارے ہاں پہلے یہ رجحان یہاں سے پیدا ہوا ہے
-
00:49:22 دیکھیے اپ لباس تک کبھی بے احتیاطی سے جا ہی نہیں سکتے اگر وہ بنیادی مقدمہ ٹھیک
-
00:49:28 بنیادی مقدمہ دور حاضر میں یہ بننا شروع ہو گیا کہ بعد میں رضا مندی سے ایک لڑکا اور ایک لڑکی اگر فرض کر لیجئے کہ اس نوعیت کا کوئی کام کر لیتے ہیں تو اس میں کیا کیا متعلق ہمارے ہاں کیا قیامت ہے
-
00:49:42 یعنی ہمارے دین میں سب سے بڑا گناہ کیا ہے شرک دوسرا بڑا گناہ کیا قتل تیسرا بڑا گناہ کیا زنا اور بدکاری تینوں گناہوں کے بارے میں قران مجید میں صراحت کی ہے کہ اگر ان پر مزاحمت ہوگی
-
00:49:54 یعنی انسان انی میں غلطان ہو کر دنیا سے رخصت ہوگا تو اس کا نتیجہ ابدی جہنم ہے
-
00:50:00 ہمیشہ کی جہن
-
00:50:02 یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے پہلے وہ بتائیں
-
00:50:05 جب اس کی تعلیم ہو جائے تو اپ ظاہر ہے کہ ہر ایک کے اندر یہ خیال پیدا ہوگا کہ مجھے اپنی حفاظت کرنی ہے اب اپ اداب پر اجائے اور اداب میں یہ بتائیں کہ دیکھیے اس طرح سے اجازت لینی ہے یہ غزل بشر کا مطلب ہے جس کا ہمیں لحاظ رکھنا ہے پہلا اندر ایسے لگانا ہے باہر ایسے انا ہے اور حفظ فروج یہ ہمارے ہاں ہماری تہذیبی روایت کی بنیاد ہے میں نے ایک مضمون لکھا ہوا ہے کبھی اپ کو موقع ملے گا میری کتاب مقامات میں جو ہے اس کا عنوان ہے اسلامی تہذیب میں نے اس میں یہ بتایا کہ وہ تین ہی چیزوں کا مجموعہ ہے اگر اپ غور کریں تزیب کے لحاظ سے حفظ فروج ہے حفظے مراتب ہے
-
00:50:42 اور امر بالمعروف اور نہی عن المن
-
00:50:44 اگر اپ تینوں چیزوں کو سمجھ لیں تو بس اپ دنیا کی ساری تہذیبوں کے مقابلے میں اسلامی تہذیب کی تصویر قائم کرلیں گے اب اس کا ظہور یعنی امر بالمعروف نہی عن المنکر کا ظہور کیسے ہوگا حفظ فروج کا ظہور کیسے ہوگا حفظ مراتب کا ظہور کیسے ہوگا وہ مراکش میں اور طرح سے ہوگا انڈونیشیا میں کچھ اور طرح سے ہوگا لیکن بنیادی روح ہر جگہ قائم رہے
-
00:51:07 تو یہ بنیادی روح سے خروج کی یہ ہمیں سمجھانی ہے اپنے بچوں کو اور پھر اس کا لازمی حصہ سمجھا دینا اور ترغیب دینی ہے کہ اب اپ اگے بڑ
-
00:51:17 ترغیب کو ترغیب ہی رہنا چاہیے ترغیب کو وجود میں ڈال دیں گے تو پھر لوگ اٹھا کے اسی طرح 17 رکعتوں کی طرح عشاء کی نماز چھوڑ کے بارے میں صاحب بہت شکریہ جی یہاں پر ہمارا وقت ختم ہوتا ہے
-
00:51:31 تو وہ جو تائی سے اعتراضات ہیں ان میں پردے کے حوالے سے گفتگو ہو رہی ہے اس سلسلے کی 8 ویں قسطی ہم سب سے ہم نے سورہ نور جن کو انصاف اختلاط مرد و زن کے اداب میں اصل قرار دیتے ہیں اس کے دو پہلوؤں کو استیزان کے بعد غزو بصر اور حفظ فروش تفصیل سے جانا اگلی نشست میں سورہ نور تیسرا کون سا پہلو بیان کرتی ہے اور علماء کا یہ نقطہ نظر کے چلیے ازاد میں تو وقتی نوعیت کے احکام تھے لیکن سورہ نور کے اندر بھی اللہ تعالی نے پردے کا حکم دیا ہے چہرہ ڈھانپنے کا جو ایات اس سے اگے ا رہی ہیں ان سب سن کے بارے میں بھی پوچھیں گے اور پھر ہمیشہ کی طرح اس طرح ہم نے پہلے کیا کہ جو پورا تصور خان صاحب نے بتایا ہے اس کو اس دور کی صحابیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد موجود خواتین نے کیا اسی طرح سمجھا اسی طرح اپلائی کیا انشاء اللہ اگلی نشست میں خان صاحب سے پوچھیں گے بہت بہت شکریہ ہم سب کے وقت
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 پچھلے لیکچر میں کی گئی گفتگو کا خلاصہ 4:25 حفظ فروج پر گفتگو 19:38 کیا سینے کی شگاف کو بھی چھپانا ضروری ہے 26:48 کیا وجہ ہے کہ اپ دین کے اندر موجود لازم چیز بتاتے ہیں 38:04 سینے کو دو کپڑوں سے ڈھانپنا کس حد تک ضروری ہے 41:50 نماز میں عورتوں کا لباس اور اللہ کی منشا 44:49 قرآن کی آیات میں موجود یہ عقلی استنباط آپ نے معاشرے میں کیسے اپلائی کیا 48:32 اپنے لباس کے ذریعے سے بچوں کی تربیت
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 پچھلے لیکچر میں کی گئی گفتگو کا خلاصہ 4:25 حفظ فروج پر گفتگو 19:38 کیا سینے کی شگاف کو بھی چھپانا ضروری ہے 26:48 کیا وجہ ہے کہ اپ دین کے اندر موجود لازم چیز بتاتے ہیں 38:04 سینے کو دو کپڑوں سے ڈھانپنا کس حد تک ضروری ہے 41:50 نماز میں عورتوں کا لباس اور اللہ کی منشا 44:49 قرآن کی آیات میں موجود یہ عقلی استنباط آپ نے معاشرے میں کیسے اپلائی کیا 48:32 اپنے لباس کے ذریعے سے بچوں کی تربیت
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 پچھلے لیکچر میں کی گئی گفتگو کا خلاصہ 4:25 حفظ فروج پر گفتگو 19:38 کیا سینے کی شگاف کو بھی چھپانا ضروری ہے 26:48 کیا وجہ ہے کہ اپ دین کے اندر موجود لازم چیز بتاتے ہیں 38:04 سینے کو دو کپڑوں سے ڈھانپنا کس حد تک ضروری ہے 41:50 نماز میں عورتوں کا لباس اور اللہ کی منشا 44:49 قرآن کی آیات میں موجود یہ عقلی استنباط آپ نے معاشرے میں کیسے اپلائی کیا 48:32 اپنے لباس کے ذریعے سے بچوں کی تربیت