Response to 23 Questions - Part 9 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi

Search for your favourite word

Video Transcripts In Urdu

  • 00:00:00 بسم اللہ الرحمن الرحیم جی السلام علیکم ہم اس نشست میں غامدی صاحب سے وہ 23 اعتراضات وہ 23 سوالات جو بلو مومن کی مذہبی فکر پر پیش کیے جاتے ہیں

  • 00:00:23 اس حوالے سے نہایت ہی شائستگی کے ساتھ ایک مہذب ماحول میں ایک علمی انداز میں وہ اعتراضات وہ استدلال غامدی صاحب کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں اور جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ ان کا نقطہ نظر علماء کے نقطہ نظر سے ان معاملات میں مختلف ہیں ان کا استدلال کیا ہے اور یہ علماء کے استدلال کا کیا جواب دیتے ہیں ہم نے بہت تفصیل سے داڑھی پر بات کی تھی پھر پردے پر گفتگو شروع ہوئی حاجی صاحب سے ہم نے پوچھا تھا کہ جو پردے کے بارے میں ایک عمومی رجحان ہے اس کو اپ کیوں نہیں مانتے ابتداء یہاں سے ہوئی کہ جو ان کا استدلال تھا وہ سورہ احزاب پے تھا پوری سورہ احزاب کے اس حصے کا ہم نے مطالعہ کیا غامدی صاحب نے ہمیں بتایا ہم نے وہ ساری حدیثیں ان کے سامنے رکھیں کہ جو علماء پیش کرتے ہیں اب گفتگو اس مرحلے میں پہنچ چکی ہے کہ غامدی صاحب ہی بتا رہے ہیں کہ خود ان کی نظر میں مرد اور عورت جب ملتے ہیں تو کیا دین نے ان کے اختلاط کے موقع پر کوئی ہدایت دی ہوئی ہے اس گفتگو کو اگے بڑھاتے ہیں ہم سے بہت شکریہ اپ کے وقت کا ہم سب ہم یہاں پہنچ چکے تھے کہ اپ اپنا مثبت نقطہ نظر بتا رہے ہیں کہ اپ کے نزدیک بھی اللہ نے ہدایتیں دی ہیں وہ سورہ نور میں بیان ہوئی ہیں

  • 00:01:29 کیا ہدایتیں ہیں جو ہم پہلے ڈسکس کر چکے ہیں اور کیا چیز ہے جو مزید اپ اپنے نقطہ نظر کے حوالے سے بتانا چاہتے ہیں

  • 00:01:35 میں اس بات کا بہت مخصر سا خلاصہ کروں تو میں نے اپ کو یہ بتایا کہ جہاں تک سورہ احزاب کا تعلق ہے

  • 00:01:42 اس کا پس منظر ہی بالکل مختلف ہے وہاں اصل مسئلہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم اپ کا خاندان اپ کی ذات اور اپ کے خاندان سے متعلق جو فضا پیدا ہو گئی ہے جس طرح کے حالات سے وہ دوچار ہے جس طرح سے ان کو ہدف بنایا جارہا ہے وہ چیزیں پس منظر

  • 00:02:02 اس کے بالکل برخلاف اگر اپ سوئے نور میں اتے ہیں

  • 00:02:05 تو یہ مسلمانوں کے معاشرے میں بدکاری کے خاتمے سے اپنی پناہ کر

  • 00:02:11 اچھا یہ معلوم ہے کہ ہمارے ہاں تین بڑے گناہ ہیں

  • 00:02:14 ارے اگر اپ اسلام کی تعلیمات میں دیکھیں تو اکبر الکبائر جن کو کہا جاتا ہے یہ سب سے بڑے گناہ کہا جاتا ہے وہ دینی ہے

  • 00:02:22 شر

  • 00:02:23 کوئی سورہ نہیں بتایا گیا کہ بدکاری صرف گناہ ہی نہیں ہے بلکہ اسلامی معاشرے میں اس کو ختم کرنے کے لئے سزائے مقرر کی گئی ہے لہذا یہ گناہ ہی نہیں ہے جرم بھی

  • 00:02:37 اچھا

  • 00:02:38 یہ بات بتانے کے بعد بدکاری کی تہمت سے متعلق قانون میں بیان کیا گیا ہے اور پھر اس کے بعد یہ بتانا شروع کیا ہے کہ اب سد ذریعہ کے طور پر وہ کیا اداب ہے جو مسلم معاشرے میں مسلمانوں کی تہذیب میں ملحوظ رکھ

  • 00:02:54 یہ چیز ہے جہاں سے یہ ساری بات پیدا ہوئی

  • 00:02:58 اس میں اپ نے دیکھا کہ پہلے استیزان کے احکام بیان کئے گئے اجازت لینا گھروں میں جو ان کے ہاتھ میں خاص طور پر جانے کا طریقہ ہوتا ہے اپ ائے اور اپ درازے جس طرح کی انا ہے کوئی چیز لینی ہے لے لی کوئی بات کرنی ہے کر لی کوئی چیز اٹھا کے لے جانی ہے اٹھا کے لے گئے دیہات کی زندگی ایسی طرح کی زندگی

  • 00:03:19 میں نے اپ اجازت لیں گے اجازت لینے کا طریقہ کیا ہوگا اجازت کے اداب رہنے کے گھروں میں کیا ہیں اجازت سے متعلق کیا قانون ہے جس کو اپ سرائے میں دفتر میں ملحوظ رکھیں یہ بات بیان کی گئی اس کے بعد یہ بتایا گیا کہ اب اگر مرد و زن کے مابین ملنے جلنے کی صورت پیدا ہوتی ہے تو دونوں غزوہ بدر سے کام

  • 00:03:39 غزہ بصر کیا ہے اس کے حدود کیا ہے اس پر ہم تفصیل سے گفتگو کرتے ہیں دوسری بات یہ کہی گئی کہ مرد اور عورت دونوں حفظ فروج کا اہتمام کریں گے یعنی اندیشے کی جگہ جن کو ہم ایک عام تعبیر میں شرمگاہیں کہتے ہیں ان کی حفاظت کا اہتمام

  • 00:03:57 اسے عبادت سے کیا مراد

  • 00:03:59 کیا یہ بحث بدکاری سے بچنا ہے یا اس پر لباس کے اداب اگئے ہیں اس پر بھی ہم نے بڑی تفصیل کے ساتھ گفتگو کی

  • 00:04:06 اب اس کے بعد تیسری چیز میرے پاس

  • 00:04:09 اپ کو یاد ہوگا

  • 00:04:11 فروج کے باغ میں میں نے یہ عرض کیا تھا کہ مرد اور عورت کے جسم کی ساخت میں اللہ تعالی نے جو فرق رکھا ہے اس کے لحاظ سے ان کے لئے لباس کے حدود میں بھی فرق واقع ہوگیا ہے یعنی بنائے استدلال کیا ہے مرد اور عورت کی جسمانی ساخت میں فرق مردوں کی شرمگاہیں کیا ہیں عورتوں کی شرمگاہ کیا کیونکہ اس میں فرق باقی ہو گیا ہے تو اس وجہ سے لباس کتنا ہوگا کہاں تک ہوگا ستر کے حدود کیا ہوں گے وہ چیز بھی اپ سے اپ تھوڑی سی مختلف ہوگئی ہے اب اس کے بعد ہم جب اگے بڑھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ چیز زیر بحث ا رہی ہے جو عورتوں ہی کے ساتھ خاص اچھا اور وہ چیز کیا ہے وہ یہ ہے کہ عورتیں

  • 00:04:57 بیل ہوم ارائش سے باعث

  • 00:05:00 ٹھیک ہے ان کی جبلت کا تقاضا ہے ان کی فطرت میں یہ چیز شامل ہے کہ وہ اپنے اپ کو بناتی ہے سنوارتی ہیں زیورات پہنے گی میک اپ کریں گی لباس بھی اس طرح کے پہنے گی کہ جو بہت زیادہ ارائش کا ذریعہ بن جائے

  • 00:05:16 یہ جو خاص پہلو ہے اس کو سامنے رکھ کر اب جو اخری ہدایت دی گئی ہے وہ صرف عورتوں سے

  • 00:05:24 اچھا یہ میں یہ عرض اس لئے کر رہا ہوں

  • 00:05:27 اج کے زمانے میں لوگ یہ سوال اٹھا دیتے ہیں کہ عورتوں اور مردوں میں فرق کیوں کیا جائے تو قران مجید میں جو فرق کیا ہے اس فرق کی بینائی ہے میں اصولی فرق نہیں کیا استیزان میں بھی دونوں شریک تھے غزل بشر میں بھی شریک تھے خروج میں بھی فرق ہوا تو ساخت کی وجہ ہے وہاں ساخت کی وجہ سے لباس میں فرق ہو گیا یہاں ان کے جولی اور فطری تقاضے کی وجہ سے ایک اور حکم اگیا اس کی بنا سمجھ لینی چاہیے ٹھیک ٹھیک یہ کوئی اس کو اپ اج کے زمانے میں وہ نہیں ہو رہی بلکہ وہ بنا موجود ہے جس پر اگے احکام کی عمارت پائی جائے تو اپ نے دیکھا کہ غزوہ بدر کے معاملے میں کوئی فرق نہیں کیا گیا فروج کے معاملے میں بھی کوئی فرق نہیں کیا گیا

  • 00:06:15 یعنی جب حکم دیا گیا ہے تو مردوں کو بھی وہی الفاظ میں دیا گیا ہے عورتوں کو بھی انہی الفاظ میں دیا گیا ہے لیکن جب ہم اس کا اطلاق کریں گے تو ان کی جسمانی ساخت میں فرق کی وجہ سے حکم کے اطلاق میں بھی فرق ہو جائے یہ تیسری بات میں بینائے استدلال کیا ہے یا بنائے حکم کیا ہے وہ عورتوں کی ایک خاص عادت ہے یعنی ان کی جبلت کا ایک تقاضا ہے ان کی زندگی میں ایک چیز کا ظہور ہوتا ہے ان کی فطرت ایک چیز کا تقاضا کرتی ہے تو اللہ کا دین دین فطرت ہے اس کی بنا ہی اس پر رکھی گئی ہے ان کی فطرت کا یہ تقاضا ہے کہ وہ بناؤ سنگھار کرتی ہے اس کو دین میں ملحوظ رکھا ہے یہ طریقہ تو یہ تھا نا کہ یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ عورتیں بناؤ سنگھار نہیں کریں گے ارائش کا طریقہ ہی ختم ہو جائے گا

  • 00:07:10 یہ کس چیز کی رعایت ہے تقاضے کی رعایت ان کی اس فکری اقتدا کیا ہے

  • 00:07:17 اس رعایت کی بنیاد پر اب اداب میں کچھ فرق واقع ہو رہا ہے ٹھیک ٹھیک طرح سمجھ لینا چاہیے کیونکہ پوری جو سورہ نور کی اپ نے جو اورینٹیشن بیان کی تھی وہ تھی زنا سے بچنے سے بات کا اغاز ہوا دونوں کو برابر سطح پر ڈیل کیا جا رہا ہے یہاں پر بھی مت کو حکم دے دیا گیا ہے عورت کو بھی حکم دیا جا رہا ہے تو اس کی وجہ عورت

  • 00:07:46 عورت کا یا مرد کا ایک فرق ہے جو پیدا ہو گیا نہ کہ کسی ایک ذات کو بنا دے جو ہمارے تصور ہوتا ہے کہ عورت جو ہے اس سے پردہ اس پر پردہ ہو یا اس کو حکم دیا جائے کیونکہ شر اس سے پھیلتا ہے تو قران یہ نہیں کرنا

  • 00:08:04 ان کے جسمانی ساخت میں فرق تھا اس نے فرق کیا

  • 00:08:07 اب یہیں رک جائیے

  • 00:08:09 اس حکم کو دیکھنے سے پہلے پلٹ کر دیکھئے اگر وہ ارائش نہ کریں اگر وہ زیبائش نہ کریں اگر وہ زیورات نہ پہنے تو پیچھے والوں کو اگر وہ بناؤ سنگھار نہ کریں تو پھر بات ختم جو کچھ اس سے پہلے بیان ہو گیا ہے وہی مردوں کے لئے وہی عورتوں کے لئے اداب کی ساری بحث اپنے خاتمے پر پہنچ گئی لیکن چونکہ خواتین بناؤ سنگھار کرتی وہ میک اپ کرتیں

  • 00:08:35 وہ زیورات پہنتی ہے

  • 00:08:37 وہ ارائش کے ملبوسات کا بھی اہتمام کرتی

  • 00:08:40 یہ سب چیزیں ان کی فطرت ان کی جبلت کا تق

  • 00:08:44 [Unintelligible]

  • 00:08:45 اب اس میں کیا کیا جائے

  • 00:08:46 میں نے اپ سے عرض کیا تھا کہ ایک صورت یہ ہو سکتی ہے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ یہ سب یہ چھوڑ دے مسلمان خواتین ان چیزوں سے دستبردار ہو جائے یہ طریقہ ہے اللہ تعالی نے اختیا

  • 00:08:58 کراچی اوس میں کچھ پابندی لگائی ہے کچھ اجازت دی ہے اور گویا تیسری چیز

  • 00:09:03 یہ ان کے اس قبیلے تقاضے کی رعایت سے ان کے لئے خاص ہو گئی

  • 00:09:11 علی ایک چیز ان کے ہاں موجود ہے ظاہر ہے اس پر مبنی ہے وہ چیز ختم ہو جائے

  • 00:09:18 میں ایک کام کرتا ہوں تو ظاہر ہے اس کا لحاظ کر کے مجھ سے بات کی جائیگی میں نہیں کروں گا سنگار اج خاتمہ کر دیا جائے اس کا اب بھی ایک خاتون ایک مسلمان خاتون فیصلہ کر لیتی ہے کہ میں یہ نہیں کروں گی

  • 00:09:35 بس میں نے اپ سے عرض کیا کہ اس کے لئے وہی ہے

  • 00:09:39 اس میں جو لباس کے اداب ہم نے واضح کر دیے ہیں ان کا لحاظ رکھیں اور اسی طریقے سے دفتروں میں جائیں گھروں میں کام کریں جو معاملات ہیں معمولات ہیں ان کو انجام دیں سب چیزیں اسی طرح ہوں گی لیکن اگر ارائش اور زیبائش ہے تو پھر یہ

  • 00:09:54 اب ہم اس حکم کا مطالعہ کرنے جارہے ہیں یہ تمہید اس لیے ضروری ہے

  • 00:09:59 سورہ نور میں جس طرح کے اپ نے دیکھا

  • 00:10:02 ایک بات وہیں سے شروع کی تھی کہ پہلے استیزان کے احکام اس کے بعد غزل بصر اس کے بعد حفظ فروج اب دیکھیے کیا فرمایا ہے

  • 00:10:11 ارشاد فرمایا

  • 00:10:14 اور اپنی زینت کی چیزیں نہ کھولیں سوائے ان کے جو ان میں سے کھلی ہوتی ہے

  • 00:10:23 یہاں پر دو چیزیں زریں بحث انی چاہیے پہلی چیز کیا ہے لفظ زینت لفظ زینت عربی زبان میں کس مفہوم میں استعمال ہوتا ہے ہر وہ چیز جس سے اپ اپنے اپ کو بناتے ہیں سنوار

  • 00:10:40 اس سے پہلے اپ کو یاد ہوگا کہ سورہ اعراف میں

  • 00:10:44 بحث کرتے ہوئے نئی عرض کر چکا ہوں یہ بڑا وسیع لفظ ہے بڑے وسیع مفہوم کا حامل لفظ ہے ہم اپنے گھروں کو بناتے سنوارتے ہیں شہروں کو بناتے سنوارتے ہیں کلام میں تزئین پیدا کرتے ہیں اواز میں تزئین پیدا کرتے ہیں تو کسی چیز کو بنانا سنوارنا ایک طرح سے بناؤ سنگار کر کے اس کو پیش کرنا تو یہ بناؤ سنگار

  • 00:11:07 کیا ہے یہ تزئین ہے یہ زینت ہے عربی زبان میں یہ اس کا مفہوم ہوگا

  • 00:11:17 یہ دو الفاظ میں اس کو اپ ادا کر سکتے ہیں ایک عورت جن چیزوں سے زینت حاصل کرتی ہے جن چیزوں سے اپنے اپ کو بناتی اور سنوارتی ہے وہ زینت کی چیز ہے

  • 00:11:29 اس میں دو استثناء بیان کیے

  • 00:11:31 پہلا استثنا کیا ہے یعنی اگر یہ کہا جاتا کہ وہ اپنی زینت کی چیزیں نہ کھولیں تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر وہ جگہ

  • 00:11:42 یہاں زینت ہے

  • 00:11:46 زیورات پہنے ہوئے بناؤ سنگار کیا ہوا ہے تو ہر وہ جگہ جہاں پے زینت کی ہوئی ہے اس کو چھپانا لازم ہو جاتا ٹھیک

  • 00:11:56 میں نے یہاں پر زینت کی شرح کی ہے اپنی تفسیر میں یعنی زیورات بناؤ سنگار اور ملبوسات جو عورتیں خاص ارائش کے موقع پر پہن

  • 00:12:09 یہ زینت کا مطلب ہو گیا ان زینتوں کو اپ دیکھیں یہ کہاں کا ہوتا

  • 00:12:14 ملبوسات پورے جسم پر ہوتے

  • 00:12:18 زیورات کالونی پہنے جاتے ہیں ناکامی پہنے جاتے

  • 00:12:21 گیلری پہنے جاتے ہیں ہاتھوں میں پہنے جاتے ہیں

  • 00:12:24 اجیب کی صورت میں پاؤں مئی پہنے جاتے ہیں

  • 00:12:27 زیورات بناؤ سنگھار چہرے پر بالعموم کیا جاتا ہے ہاتھوں پر بھی کیا جاتا ہے پاؤں پر بھی کیا جاتا ہے کوئی مہندی لگا لی ہے میل پالش لگا لی ہے یہ سب بتاؤ سنگار ہے ملبوسات ہو بناؤ سنگھار کی چیزیں ہو زیورات ہو یہ کیا ہے زینت اگر یہ اگے استثناء موجود نہ ہوتا تو حکم کیا تھا کہ براؤ سنگار کرو زیورات پہنو لیکن ظاہر نہ کرو سب کے سب جہاں جہاں ہے

  • 00:12:59 اس کا لازمی نتیجہ کیا نکلتا کہ عام حالات میں تو حفظ فروج کے تحت بس لباس کا اہتمام ہوتا وہ لباس کی اردو زبان پہلے بیان کرتے ہیں اس میں پھر کوئی پردے کا تصور نہ پیدا ہوتا لیکن اگر یہ بات یہیں تک رہ جاتی کہ تو جب عورتیں زینت کرتیں جب بناؤ سنگار کرتی جب زیورات پہنتی تو

  • 00:13:22 تمہیں زینت کوئی بھی نہیں دکھانی زینت کی ہوئی ہے تو پھر زینت کے بارے میں تو یہ کہہ دیا گیا نہ کہ وہ اپنی زینتوں کو نمایاں نہ ہونے دیں زینتوں کو ظاہر نہ کریں لیکن اللہ تعالی نے یہ پابندی بھی نہیں لگائی

  • 00:13:35 ریاست بھی نہیں کیا

  • 00:13:36 اس کو پھر پلٹ کے دیکھیے ایک سورج کیا تھی کہ یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ عورتیں زینت نہ کریں

  • 00:13:43 پہلی سورتی ہو زیورات مت پہنا کریں جب باہر جانا ہے دفتروں میں جانا ہے کسی نے ملنے کے لئے انا ہے گھر میں کسی اجنبی مرد کو انا ہے اس موقع پر زیورات اتار دے بناؤ سنگارہ تو منہ دھو لے

  • 00:13:58 میں دیا تو اتار دے

  • 00:14:00 ایک صورت ہی ہو سکتی اللہ تعالی نے یہ بھی اختیار کی دوسری ایک صورت ہو سکتی تھی کہ اگر انہوں نے زینت کی ہوئی ہے تو وہ اپنی تمام زینت کی جگہوں کو چھپا لے

  • 00:14:12 یہ کیا ہوتا ہے کی صورت میں پردے کا حکم

  • 00:14:17 اچھا اگر یہ ہو تو کیا کیا یہ ہدایت کرنے کے بعد استثناء بیان

  • 00:14:23 فرمایا الا ما زہرا بن

  • 00:14:25 یعنی یہ جو پابندی ہم لگا رہے ہیں یہ ان زینتوں کے معاملے میں نہیں ہے جو ظاہری ہوتی ہیں کھلی ہی ہوتی ہیں

  • 00:14:33 اب دیکھیے قران مجید میں یہ جو الفاظ استعمال کیے ہیں ان کا ترجمہ میں نے کیا ہے

  • 00:14:38 اور اپنی زینت کی چیزیں نہ کھولیں سوائے ان کے جو ان میں سے کھلی ہوتی ہیں

  • 00:14:44 اس کی شرح میں لکھا ہے اس کے لئے اصل میں الہ ما زہرا منہا کے الفاظ ہیں یعنی یہ جو ترجمہ میں نے پڑھا ہے سوائے ان کے جو ان میں سے کھلی ہوتی ہیں یہ استثناء بیان کیا ہے اس استثناء پر میں نے لکھا ہے کہ اس کے لئے اصل میں الا ما زہرا من ھا کے الفاظ ائے ہیں

  • 00:15:04 ان کا صحیح مفہوم

  • 00:15:06 عربیت کی رو سے وہی ہے جسے زمخشری نے الا ما جرات العدۃ ظہور کے الفاظ میں بیان کردیا ائمہ لغت میں سے ایک بڑے

  • 00:15:21 امام

  • 00:15:22 ان کی تفسیر الکشاف سب کا مرتبہ ہے

  • 00:15:27 تو انہوں نے یہ مدعا بیان کیا ہے یا یہ مطلب بیان کیا ہے اس کا کہ الا ما زہرا منہا کیا چیز ہے وہ مطلب یہ ہے کہ یعنی ان اعضاء کی زینتیں جنہیں انسان عادتا اور جوبلی طور پر چھپایا نہیں کرتے اور وہ اصلا کھلی ہی ہوتی ہے جیسے ہاتھ پاؤں اور چہرہ

  • 00:15:48 اچھا یہ مطلب بیان کیا انہوں نے اس کا ٹھیک ہے

  • 00:15:53 جی اپ نے ترجیح دی ہے اسی چیز کو میں نے اختیار کیا ہے اس سے گویا مدہ کیا نکلا مدعا یہ نکلا کہ ہاتھ پاؤں چہرہ اور اسی طرح اپ کا

  • 00:16:03 لباس یہ بھی ظاہر ہے ہاتھ پاؤں چہرہ بھی ظاہر ہے ظاہر سے کیا مطلب یعنی جو ہمیشہ کھلا ہی ہوتا ہے جو عادتن کھلا ہوتا ہے ایسا تو نہیں ہوتا نا کہ اپ لباس پہنے ہیں پہنتے ہیں تو عادتا اس کو کسی چادر سے ڈھانپ لیتے اپ لباس پہنتے ہیں تو فوری طور پر نکالتے ہیں اپ لباس پہنتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی اپ بناؤ سنگھار کا اہتمام کرتے ہیں تو ایک جادو فروڈ لیتے ہیں ایسا نہیں ہوتا تو وہ جگہیں جو عادتن کھلی ہوتی ہیں یعنی جن کو جو بلی طور پر انسان چھپایا نہیں کرتے یہ بیان کر دینے کے بعد اب یہ کہا کہ یہ جب غائب کی گئی ہے کہ وہ اپنی زینت کی چیزوں کو نمایاں نہیں کریں گی

  • 00:16:50 سوائے ان کے جو کھلی ہوتے ہیں ہاتھ پاؤں چہرہ

  • 00:16:54 اپ عام طور پر یہ دیکھیں کہ جب دین میں کوئی بات بیان کی جاتی ہے ظاہر ہے کہ اس کے لئے الفاظ اختیار کیے جائینگے نہ الفاظ اپ جیسے چاہے اختیار کر لیں اس میں لازمی طور پر حکم کے منشا کو سمجھنے کے لئے یا اس کی اطلاق کو سمجھنے کے لئے ایک گرے ایریا پیدا ہو جاتا ہے

  • 00:17:12 ٹھیک ہوں چنانچہ اس میں دو چیزیں ہیں ایک سوال کی صورت میں سامنے اتے ایک سوال مقدر سامنے اگیا ہے مقدر کی طرف وضاحت کر دیجئے گا وہ چیز کے جو چھپی ہوئی ہے سامنے اسکتی ہے پوچھنے والا پوچھ سکتا ہے استغفار کر سکتا ہے اپ اس پر عمل کرنے کے لئے جائیں گے تو یہ مسئلہ سامنے اسکتا ہے تو اس کو کہیں گے کہ ایک طرح کا ایک سوال پیدا ہوسکتا ہے یا ہوگیا ہے وہ یہ ہے کہ جب یہ کہا گیا کہ اپ اپنی زینتوں کو نمایاں نہیں کریں گی اور یہ کہا گیا کہ ہاں اس حکم کا تعلق کون زینتوں سے نہیں ہے جو کھلی ہوتی ہے ہاتھوں کی کھلی ہوتی ہے واضح ہو گیا

  • 00:17:53 چہرے کی کھلی ہوتی ہیں واضح ہوگیا یہ وہ جگہ نہیں ہے جو میں عادتا اور جو بلی طور پر چھپایا جاتا ہے یا ڈھانپا جاتا ہے لباس

  • 00:18:06 اپ پہنتے ہیں بس جسم لباس سے چھپا لیا گیا لباس کو تو نہیں چھپایا جاتا ہے بلی طور پر تو یہ تو بالکل واضح صورتیں ہیں لیکن یہ گلے کا ہار

  • 00:18:17 اس کے بارے میں

  • 00:18:19 سوال پیدا ہو

  • 00:18:20 یعنی یہ سوال پیدا ہوسکتا ہے کہ یہ چہرہ ہی کا حصہ ہے

  • 00:18:25 اگر اودر سے دیکھے

  • 00:18:27 تو پھر اسکول کھلا ہونا چاہیے

  • 00:18:29 اور اگر شرمگاہوں کے لحاظ سے دیکھیں تو سینے کو ہم پہلے یہ بات کر چکے ہیں کہ عورت کا سینہ بھی شرمگاہ ہے تو پھر یہ اس کے قریب ہے بالکل اس میں کیا حکم ہوگا ایک سوال یہ پیدا

  • 00:18:41 یعنی اس کو الا ما زہرا منہا کے تحت کیا جائیگا کے تحت کیا

  • 00:18:48 یہ چھپانے کی چیز ہے

  • 00:18:51 یا یہ زہرا منہا کے تحت کچھ نہ ہوگا یہ سوال واضح ہوگیا

  • 00:18:56 دوسرا سوال ہوتا ہے

  • 00:18:59 وہ یہ ہے

  • 00:19:00 کے تعذیب کی صورت میں اس کو خلخال کہتے ہیں

  • 00:19:05 عورتیں نیچے بھی لوگ اس سے بات پہنتی پاؤں میں

  • 00:19:11 وہ زیورات اگرچہ اس طرح نمایاں تو نہیں ہوتے اس لیے کہ وہ پاجامہ پہنا ہوا ہے کوئی اظہار ہے تہمت ہے جو بھی ہے حالات کے لحاظ سے تو وہ اس طرح نمایاں تو نہیں ہوتا لیکن اس کی اواز اتی ہے ایک جنگ کار سی جب خواتین چلتی ہیں تو پیدا ہوتی ہے

  • 00:19:26 تو کیا اس کو نمایاں ہونے دیا جائے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اس کے بارے میں بھی کہا جائے گا

  • 00:19:34 یہ دو پہلو ہیں جو پیدا ہوتے ہیں دونوں کا قران میں جواب دیا ہے

  • 00:19:39 ہم اس کو سنیے کیا کہا ہے ارشاد فرمایا کہ اور اپنی زینت کی چیزیں نہ کھولیں

  • 00:19:46 لمحہ زہرہ منہا سوائے ان کے جو ان میں سے کھلی ہوتی ہیں

  • 00:19:50 اور اس کے لئے اور اس کے لئے اپنی اوڑھنیوں کے انچل اپنے گریبانوں پر ڈالے

  • 00:19:59 ٹھیک

  • 00:20:00 کیا ہوا اس کا مطلب یہ ہے کہ قران مجید نے علماء بورڈ دے دیا میں شامل نہیں

  • 00:20:12 اپ نے گریبان پر دوپٹہ ڈال لینا ہے اپ نے اپنی اونلی کا انچ لسٹ پر ڈال لینا ہے

  • 00:20:19 یہ گویا ظاہر ہے کہ جو عام لباس میں دوپٹہ شامل ہے اگر یہ کسی اور طریقے سے اپ کر لیں تب بھی ٹھیک ہے تو میں نے اس پر لکھا ہے

  • 00:20:29 یہ مقصد اگر دوپٹے کے سوا کسی اور طریقے سے حاصل ہو جائے

  • 00:20:34 یعنی یہ گلے کے زیورات کو چھپانے کا تو اس میں بھی مضائقہ نہیں ہے مدعا یہی ہے کہ عورتوں نے زینت کی ہو تو انہیں اپنا سینہ اور گریبان مردوں کے سامنے کھولنا نہیں چاہیے

  • 00:20:46 بلکہ اس طرح ڈھانپ کر رکھنا چاہیے کہ اس کی زینت کسی پہلو سے نمایاں نہ ہونے پائے گویا سینا گریبان یا یہ گردن سے نیچے کا حصہ اس کو اللہ تعالی نے واضح کردیا کہ اپ

  • 00:21:00 اس کے تحت لیجئے جس کو چھپانے کا حکم دیا گیا یہ انا ما زہرا منہا کے تحت نہیں ائے گا پاؤں سے زیورات کی جنگ کار سامنے ا سکتی ہے دوسرا سوال یہ تھا

  • 00:21:13 اس کے بارے میں کیا کہا

  • 00:21:15 ولا یغرب میں یہ اور اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلے کہ ان کی چھپی ہوئی زینت معلوم ہو جائے اس کے بارے میں بھی یہ عنایت کریے نکال کے اتاردو یہ کہا کہ چل لیتے

  • 00:21:32 چلنے میں احتیاط کرو کیونکہ یہ زیور متوجہ کرنے کا ذریعہ بنے

  • 00:21:39 اچھا یہ نمایاں نہیں ہونی چاہیے اس کے بعد دوسرا استثنا بیان کیے وہ استثنا کیا تھا کہ ایک عائزہ اقربا کی فہرست قران نے بیان کر دی کہ زینتوں سے متعلق یہ ہدایت

  • 00:21:55 ان عائزہ سے متعلقین

  • 00:21:57 اچھا گوگل وہاں بھی استثناء مل گیا

  • 00:22:03 ٹھیک ہے سوالات پیدا ہوئے ان کا جواب دے دیجئے دوسرا استثناء کیا ہے کہ وہ کون کون سے اجزا مکروہ ہے یعنی کیا یہ اہتمام ہر ایک کے سامنے ہوگا تو فرمایا نہیں اجنبی مردوں کے ساتھ

  • 00:22:16 ٹھیک گھر میں ائے باہر کہیں ملیں دفتروں میں ملے ان کے لئے یہ ہدایت کی گئی ہے عائزہ اکرمہ وہ کون سے اجزا اقربا ہے ان کی ایک فہرست بیان کر دی اپ غور کریں تو اس کے لئے ہمارے ہاں جو اصطلاح رائج ہے کہ محرم عائزہ سے متعلق نہیں کہی ہے ان کو اپ بس سن لیجئے

  • 00:22:35 یہ فرمایا ہے کہ اور اپنی زینت کی چیزیں نہ کھولیں اب یہ دوسرا استثناء بیان ہو رہا ہے اور اپنی زینت کی چیزیں نہ کھولیں مگر اپنے شوہروں کے سامنے یا اپنے باپ اپنے شوہروں کے باپ اپنے بیٹوں اپنے شوہروں کے بیٹوں اپنے بھائیوں اور اپنے بھائیوں کے بیٹوں اپنی بہنوں کے بیٹوں اپنے میل جول کی عورتوں اور اپنے غلاموں کے سامنے یا ان زیر دست مردوں کے سامنے جو عورتوں کی خواہش نہیں رکھتے یا ان بچوں کے سامنے جو عورتوں کی پردے کی چیزوں سے ابھی واقف نہیں ہوئے یعنی بچے ہیں گھروں میں کام کرنے والے لوگ ہیں اس زمانے میں ظاہر ہے غلام ہوتے تھے ان کو بھی انا جانا ہوتا تھا

  • 00:23:17 جن سے متعلق گویا ایک اعتماد ہوتا ہے جہاں اس طرح کے کسی خرابی کے پیدا ہونے کے امکانات نہیں ہوتے اس کی ایک فہرست بیان کریں اس کو سن لیجئے فرمایا یہ کہے کہ بات ختم کر دی ہے کہ وہ المومنون لعلکم تفلحون ایمان والو اب تک کی غلطیوں پر سب مل کر اللہ سے رجوع کرو تاکہ فلاح

  • 00:24:08 یار سب کے ذریعہ کی یہ ہدایات دی گئی اور یہ کہا گیا کہ اس سے پہلے اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس پر توبہ استغفار کرلینا چاہیے اس سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ یہ اللہ تعالی کی وہ ہدایات ہیں جن پر ہر مسلمان عورت کو ہر مسلمان مرد کو عمل کرنا چاہیے

  • 00:24:24 اب خلاصہ سن لیجئے اس پے اس پر یہ بحث ختم ہو جاتی ہے خلاصہ کیا ہوا غزوہ بصر کے بارے میں ہدایات دی گئی حفظ فروج کے بارے میں ہدایات دی گئی اور تو نے زینت کی ہو تو ان سے کہا گیا کہ وہ اپنی زینتوں کو نمایاں نہ کرے یعنی بناؤ سنگھار زیورات ملبوسات

  • 00:24:43 اس میں دو استثناء بیان کئے گئے ایک یہ کہ الا ما زہرا منہا وہ زینتیں جو کھلی ہوتی ہیں یہ حکم ان سے متعلق نہیں ہم نے متعین کر کے بتایا کہ عربی زبان کی رو سے اس سے کیا مراد ہوگی یعنی ہاتھ پاؤں چہرہ اور جواب کا ظاہری لباس ہے اس کی زینت کو چھپانے کی ہدایت نہیں کی یہ پہلا استثناء کیا ہے وہ اپ کے محرم عائشہ ان کے سامنے زینت کی چیزیں کھولی جا سکتی ہے دو سوالات پیدا ہوئے

  • 00:25:13 یعنی وہ ایسے سوالات ہیں کہ جس وقت اپ عمل کرنا چاہیں گے کوئی مسلمان خاتون عمل کرنا چاہے گی تو پیدا ہوجائیں گے دونوں کا جواب دے دیا گیا یہ بتا دیا گیا کہ وہ اپنے دوپٹوں کے انچل اپنے سینے پر ڈال لیں گویا جو ابہام پیدا ہوسکتا تھا سینے کے زیورات سے متعلق یا گلے کے زیورات کے بارے میں اس کو دور کر ان کے بارے میں بھی واضح کر دیا کہ اتارنے کی ضرورت نہیں ہے

  • 00:25:42 اس سورہ میں پہلے یہ ہدایات دی گئی اس کے بعد پھر کچھ سوالات پیدا

  • 00:25:47 اچھا

  • 00:25:48 جو سوالات پیدا ہو گئے پھر قران مجید نے ان کو اسی سورہ میں موضوع بنایا ہے تو وہ بھی میں اپ کے سامنے رکھ لیتا ہوں اس کے بعد اپ ایک ایک چیز کے بارے میں جو دوسروں کا نقطہ نظر ہے اس کو سامنے رکھ کر مجھ سے سوالات کر سکتے ہیں ان میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جس کی کوئی بہت تشریح کی ضرورت ہو میں ان کو پڑھ دیتا ہوں

  • 00:26:07 ارشاد فرمایا ہے

  • 00:26:32 ہوں

  • 00:27:28 اب یہ دیکھیے کہ اس میں اللہ تعالی نے کیونکہ تمیم کی ہے وہ جو قران مجید میں سورہ قیام ہے کہ اگر کچھ سوالات پیدا ہوں گے تو پھر ہم کیا کریں گے ہم ان کی وضاحت کریں گے یہ وضاحت کی ایات جہاں جہاں قران مجید میں اتی ہیں تو وہاں بار بار یہ کہا جاتا ہے قضا والے

  • 00:27:51 اپ نے دیکھا یہاں تین مرتبہ یہ بات دہرائی گئی اللہ اسی طرح اپنی ایتوں کی وضاحت کرتا

  • 00:27:57 تو وہ سوالات جو پیدا ہوئے اب ان کے جوابات دیے گئے اس میں دیکھیے کہ یہ جوابات کیا ہیں

  • 00:28:03 ایمان والو تمہارے قلب و نظر کی پاکیزگی کے لئے جو ہدایات ہم نے دی ہیں

  • 00:28:10 تم ان کی وضاحت چاہتے ہو تو سنو

  • 00:28:12 یہ میں نے گویا رب کو واضح کیا اس کے بعد

  • 00:28:17 وہ وضاحت اللہ تعالی نے بیان فرمائی تمہارے غلام اور لونڈیاں

  • 00:28:22 اور تم نے جو بلوک کو نہیں پہنچے تین وقتوں میں تم سے اجازت لے کر تمہارے پاس

  • 00:28:29 [Unintelligible]

  • 00:28:30 یہ دیکھیے اب اس میں کیا ہوا استیزان کا حکم تھا نہ پیچھے اس کو مزید اجازت لینی ہے اس کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں یہ بات ائی ہوگی

  • 00:28:39 [Unintelligible]

  • 00:28:40 کیا ہر وقت اجازت لینی ہوگی ہمارے غلاموں اور لونڈیوں کو بھی اجازت لینی ہوگی گھر میں ہر وقت انے والوں کو بھی اجازت لینی ہوگی تو فرمایا کہ تین وقتوں میں تم سے اجازت لے کر تمہارے پاس ائے

  • 00:28:53 [Unintelligible]

  • 00:28:54 نمازے فجر سے پہلے

  • 00:28:56 جب دوپہر کو تم کپڑے اتارتے ہو اور نماز عشاء کے بعد

  • 00:29:03 اچھا

  • 00:29:04 میں نے لکھا ہے اس میں کہ پیچھے ہدایت کی گئی ہے کہ گھروں میں داخل ہونے کے لئے اجازت لی جائے یہی ہدایت کی گئی تھی نہ استیزان جسے ہم نے کہا تھا یہ اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ گھروں میں امد و رفت رکھنے والے غلاموں اور نابالغ بچوں کے لئے ہر موقع پر اجازت لینا ضروری نہیں ہے ٹھیک ان کے لئے یہی کافی ہے ان کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ تین اوقات میں اجازت لے لیا

  • 00:29:31 تانی گویا اجازت سے ان کا استثناء بیان ہو گیا میں عرض کر دوں کہ یہ عقلی طور پر پہلے ہی مستثنا

  • 00:29:38 لوگوں کے ذہن میں سوال پیدا ہوا

  • 00:29:42 اب اس کے بعد کا کیا کہا ہے

  • 00:29:45 یہ تین وقت تمہارے لئے پردے کے وقت ہے

  • 00:29:48 یہ میں اس لیے رک کے توجہ دلا رہا ہوں کہ قران مجید جب ہدایت دیتا ہے حکم دیتا ہے

  • 00:29:56 ہمیشہ یہ

  • 00:29:58 اس میں اپ دیکھیں گے کہ وجہ بیان کر دی جاتی ہے کہ تم یہ بات کہی جا تمام بد احکام تمام ہدایات یہ انسانی فطرت کا مقتضا ہوگی عقلی طور پر یہی تقاضا ہوگا اس بات کا جیسے میں نے اپ سے عرض کیا کہ یہ مستثنیات ایسی ہیں جو وہاں بیان نہیں ہوئی تھی اس لیے کہ یہ سمجھی جا سکتی

  • 00:30:17 لیکن جب لوگوں نے سوال کیا یا سوال پیدا ہوا تو قران مجید میں اس کی وضاحت فرما دی

  • 00:30:23 اس پر میں نے لکھا ہے یہ دلیل بیان فرمائی ہے کہ ان اوقات میں اگر کوئی اچانک اجائے گا تو ممکن ہے کہ گھر والوں کو ایسی حالت میں دیکھ لیں جس میں دیکھنا پسندیدہ نہ ہو اب بچے ہی ہو یہ تینوں اوقات جو ہیں وہ بیان کر دیے کیا اوقات سے نماز فجر سے پہلے

  • 00:30:40 جب تم دوپہر کو کپڑے اتارتے ہو اور نماز عشاء

  • 00:30:43 اس میں

  • 00:30:45 غلام لونڈیا جو بچی ابھی بلوک کی عمر کو نہیں پہنچے ان سے کہا گیا کہ معین اوقات میں تو اجازت لے کے جائیں گے ان کے سوا باقی اوقات میں اجازت لیے بغیر اسکتے ہیں

  • 00:30:57 اس کے بعد فرمایا

  • 00:30:59 ہند کے علاوہ وہ بلا اجازت اجائے تو نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر

  • 00:31:05 بلا لیسہ علیکوم والا

  • 00:31:11 یعنی کیوں

  • 00:31:12 تباہ فون علیکم بازو کو مرا بس اس لئے کہ تم ایک دوسرے کے پاس انے جانے والے ہو کیونکہ اگر یہ پابندی لگا دی جاتی تو بڑا حرج واقعہ اندر ارہا ہے ہر وقت اجازت مانگے گا بچے ہر وقت کی اجازت مانگیں گے یعنی غلام اور بچے کیوں مستثنی ہوں گے یہ اس کی حکمت کا بیان ہے وہ بیان فرمایا اس کے بعد کہا وہی جو میں نے پہلے توجہ دلائی اللہ تمہارے لئے اسی طرح اپنی ایتوں کی وضاحت کرتا ہے اور اللہ ہی وہ حکیم اگے کیا ہے

  • 00:31:43 [Unintelligible]

  • 00:31:46 تم نے جو بچے ہے وہ جب بلوک کو پہنچ جائیں تو اسی طرح اجازت لے کر ائیں جس طرح ان کے اگلے اجازت لیتے رہیں یعنی پیچھے بچوں کو مستثنی کیا تھا اب وہی بچے جو گھروں میں اتے رہے

  • 00:31:58 جاتے رہتے ہو جاتی ہے نہ تو فرمایا کہ نہیں جب وہ بڑے ہو جائیں تو پھر ان کو بھی اجازت لے کے اتا ہے وہ ان کے بچے ہونے کی وجہ سے تھا بعد میں وہ بھی اس بات کا اہتمام کریں اس پر میں نے لکھا ہے یعنی اس دلیل کی بنا پر کہ یہ بچپن سے گھر میں اتے جاتے رہے ہیں انہیں ہمیشہ کے لئے مستثنی نہیں سمجھا جائے گا کی عمر کو پہنچ جانے کے بعد ان کے لئے بھی ضروری ہوگا کہ عام قانون کے مطابق اجازت لے کر گھروں میں داخل

  • 00:32:30 [Unintelligible]

  • 00:32:31 لیکن پھر وہی

  • 00:32:41 اللہ تمہارے لئے اسی طرح اپنی ایتوں کی وضاحت کرتا ہے اور اللہ علیم و حکیم ہے

  • 00:32:47 اب یہ بڑی اہم ہدایت ہے فرمایا اور بڑی بوڑھی عورتیں

  • 00:32:59 جو اب نکاح کی امید نہیں رکھتی ہے وہ اگر اپنے دوپٹے گریبانوں سے اتار دیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں

  • 00:33:07 اگے کیا کہا تھا

  • 00:33:08 یعنی اپ نے پیچھے دیکھا کہ وہ اپنی زینتوں کی عورتوں سے کہا گیا تھا اپنی زینتوں کو نمایاں نہ کریں

  • 00:33:15 اس میں گلے کی زینت سے متعلق یہ ہدایت کی گئی تھی کہ یہ چھپائی جائے گی اور اس کے لئے اللہ تعالی نے طریقہ بتایا تھا یعنی اپنے گریبانوں پر اپنے دوپٹے کا انچل ڈال لے

  • 00:33:31 اب اس میں استثنا بیان کی ہے کہ اگر بوڑھی عورتیں ہیں بڑی عمر کو پہنچ گئی

  • 00:33:39 تو پھر ان کے لئے کوئی حرج کی بات نہیں کہ وہ یہ دوپٹہ اتارنا ان بچوں کو داخل ہونے سے جو استثناء ملا زینت کے ظہور میں جو چھپانے کا استاد و بڑی بوڑھیوں کو دیا گیا اس پر میں نے لکھا ہے پیچھے ہدایت کی گئی ہے کہ عورتوں نے زینت کی ہو تو غیر محرموں کی موجودگی میں وہ اپنا سینا اور گریبان اولیو کے انچل سے ڈھانپ دیا کریں یہ پیچھے ہدایت کی گئی تھی یہ اس کی وضاحت میں فرمایا ہے کہ سینہ اور گریبان ڈھانپ کر رکھنے کا یہ حکم اور بوڑھی عورتوں کے لئے نہیں ہے جن کی خواہشات مر چکی ہیں اور انہیں دیکھ کر مردوں میں بھی کوئی سیلفی جذبہ پیدا نہیں ہوتا

  • 00:34:19 ہر ادمی جانتا ہے یہ دیکھ لے بھائی فطرت جیسے جیسے مقتضیات پیدا کرتی چلی جاتی ہے حکم میں تبدیلی اتی ہے یہ حکم اس کے اوپر لاگو ہو جاتی یہ میں اس لئے توجہ دلا رہا ہوں کہ یہ خود دین کی حکمت کے پہلو ہے عام طور پر ہمارے ہاں لوگ اطاعت کے پیراڈائم میں جیتے ہیں یہ قران مجید میں بس ایسے ہی بات کرنی ہے اپ دیکھیں کہ جب وہاں پر عورتوں اور مردوں میں حفظ فروش سے متعلق فرق کیا تو بنیاد موجود

  • 00:34:48 جب عورتوں کو خاص طور پر زینتیں چھپانے کا حکم دیا تو عادت اور جبلت کے طور پر ان کا زینت و سے متعلق رویہ بنائے استدلال بن گیا اب یہ کیا ہو رہا ہے

  • 00:35:00 عمر کا فرق اچھا اسی طرح جو پہلے استثناء بیان ہوئے ان میں بھی دیکھیئے یہ تمہارے ہاں انے جانے والے لوگ ہیں یہ لونڈیاں ہیں یہ بچے ہیں

  • 00:35:09 تو گویا استثناء کی بنیادیں واضح کیں ہر جگہ یہ تنبیہ کی کہ یہ اللہ تمہاری

  • 00:35:15 ہدایت کے لئے وضاحت کر رہا ہے یعنی اس کی عنایت ہے

  • 00:35:19 سوال پیدا ہوا

  • 00:35:20 اب اپ کو یہ عنایت کرتے ہیں تو ایک بندہ مومن ہے یا ایک مومنہ خاتون نے اس پر عمل کرنا ہے تو اس میں اگر کوئی پروبلم پیدا ہوا ہے تو اللہ کا کرم ہے وہ علیم و حکیم ہے وہ تمہارے لئے وضاحت ہے اور لالہ اور کر بھی اس لیے رہے کہ تمہارے اندر ہی جذبہ جذبہ پیدا ہو تو اللہ تعالی کی طرف رجوع کرو اور تم اس کی بات کو سمجھو تو یہ بوڑھی عورتوں سے متعلق یہ ہدایت کی وہ اگر چاہیں تو اپنی اوڑھنی یا مردوں کے سامنے اتار سکتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے یعنی ان کے لیے سینے کی زینت کو چھپانا ضروری نہیں اگر زینت کی ہوئی نہیں انہوں نے پھر تو یہ حکم متعلق ہی نہیں لیکن کوئی ہار پہنا ہوا ہے ظاہر ہے بڑی بوڑھی عورتیں بھی پہلے رکھتی ہیں تو فرمایا کہ وہ اگر اتار دے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس میں ایک بڑی خوبصورت بات کہی ہے

  • 00:36:06 فرمایا ہے کہ غیر احمد مرزا تم زینہ بشرطیکہ کی زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہو

  • 00:36:13 گوگل

  • 00:36:15 بھائی لکھا ہے یا نہیں بند تھن کر رہنے اور دوسروں کو دکھانے کا شوق باقی رہا عمر بڑھ جاتی ہے شوق رہتا ہے تو یہ اگر چیز ختم ہوگئی ہے یعنی اپ کے اندر وہ جذبہ ہی ختم ہو گیا ہے اس نوعیت کا کوئی میلان نہیں ہے تو پھر وہ دوپٹے اتار دے لیکن ظاہر ہے اس کا مطلب کیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر دوپٹے کا اہتمام رہنا چاہیے لازم تو نہیں ہے رہنا چاہیے اس کے لئے کیا فرمایا

  • 00:36:46 تاہم وہ بھی احتیاط کریں تو ان کے لئے بہتر ہے اور اللہ سے بھی علی بڑی عورتیں بھی اگر احتیاط کریں اور سینے کے زیورات کو چھپائے رکھیں اجنبی مردوں کے سامنے تو بہتر ہے اچھا ہے احتیاطی کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے لیکن اتار دے تو کوئی حرج کی بات نہیں اس کے بعد جو سوال پیدا ہوا وہ سوال یہ تھا کہ گھروں میں اپ دیہاتی گھروں کا اندازہ کریں نا اس میں اپ کی ایزا ہے وہی رہ رہے ہیں

  • 00:37:17 وہ اتے ہیں گھروں میں کھانا کھاتے ہیں

  • 00:37:20 کوئی اپ کی خالہ کا بیٹا ہے

  • 00:37:22 کوئی اپ کی ممانی کا بیٹا ہے کوئی دور کا رشتہ دار کوئی قریب کا رشتہ دار تو پھر ایک پوری کی پوری فہرست بیان کی ہے کہ اللہ تعالی کے پیش نظر تمہاری سوشل ازادی پر پابندی لگانا نہیں ہے اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے لوگ کہ جو اپ کے اوپر ہی منحصر ہیں ان کا کھانا پینا اپ کے ساتھ ہے یا گھروں میں رہ رہے

  • 00:37:44 وہ خاندان عام طور پر دیہات میں ہوتے ہیں ان میں اج کے طریقے کا خاندان نہیں ہوتا کی حویلی میں رہ رہے ہوتے ہیں اور بہت سی چیزیں ہوتی ہیں تو اپ دیکھیے کہ اس کو بھی بیان کیا

  • 00:37:56 بنکل ٹک ڈھنگ کر رہے ہیں اور دوسروں کو دکھانے کا شوق باقی نہ رہا ہو اسی کے ذیل میں جو تنبیہ کی گئی ہے کہ احتیاط کریں تو ان کے لئے بہتر ہے اس پر میں نے لکھا ہے یعنی پسندیدہ بات ان کے لئے بھی یہی ہے کہ مردوں کی موجودگی میں دوپٹے نہ اتاریں بوڑھی عورتوں کے لئے اور ان ہدایات پر ان کی روح کے مطابق عمل کریں اس لئے کہ جس ہستی کی طرف سے یہ دی جا رہی ہیں وہ سب کچھ سنتا اور سب کچھ جانتا ہے اس سے کوئی بات چھپائی نہیں جا سکتی یہ بیان کرنے کے بعد اب وہ بات کہی اللہ ان ہدایات سے تمہارے لئے کوئی تنگی پیدا کرنا نہیں

  • 00:38:31 اچھا یعنی یہ سوشل ازادی پر کوئی ایسی قدغن لگانا پیسے نظر نہیں ہے کہ خاندان میل جول اس طرح کی چیزوں میں رکاوٹ پیدا ہو جائے تو فرمایا کہ اندھے کے لئے کوئی حرج ہے نہ لنگڑے کے لیے اور نہ مریض کے لیے اور نہ خود تمہارے لئے کہ تم اپنے گھروں سے یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اپنے زیر تولیت کے گھروں سے یہ ان گھروں کی تعبیر ہے جو کسی شخص کی سرپرستی میں ہوتے ہیں جیسے یتیموں کا گھر ان کے اولیاء کے لئے یا اپنے دوستوں کے گھروں سے کھاؤ پیو ابھی دیکھئے دوست احباب گویا اعتماد کا سارا حلقہ اگیا جاؤ کھاؤ پیو تم پر کوئی گناہ نہیں چاہے مرد و عورت اکٹھے بیٹھ کر کھاؤ یا الگ الگ

  • 00:39:26 اچھا یہ بھی قران مجید میں قران مجید میں یعنی اس میں کوئی حرج کی بات نہیں اس پر میں نے لکھا ہے مطلب یہ ہے کہ ان میں سے کسی چیز کو بھی ممنوع قرار دینا پیسے نظر نہیں

  • 00:39:36 تعلقات روابط

  • 00:39:38 سوشل معاملات اللہ تعالی کہتے ہیں کوئی تنگی پیدا کرنا مقصود نہیں اس سے مختلف بات کوئی بات اگر لوگوں نے سمجھی ہے تو غلط سمجھی ہے یعنی یہ ہدایات جو ہیں ان کا لب و لہجہ یہ ہے کہ اس بات کو اچھی طرح جان لو کہ اگر اس سے مختلف تم نے اس حکم کا مدعا سمجھ لیا ہے جب یہ کہا گیا نا یہ احتیاط کرو یہ احتیاط کرو یہ احتیاط کرو تو ایک مذہبی ذہن کا ادمی کہاں تک پہنچ سکتا ہے اس کا لحاظ کر کے یہ کہا کہ اگر کوئی مختلف بات لوگوں نے سمجھی ہے تو غلط سمجھی ہے ملنے جلنے کے جو اداب بتائے جارہے ہیں ان سے ربط و تعلق کے لوگوں کو سہارے سے محروم کرنا بھولے ہیں لنگڑے ہیں گھروں میں انا ہے اپ کے عزیزہ ہیں کھانا کھانے کے لئے اتے ہیں ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں اس کوہلی میں اتا ہے دوسری میں وہ ہے تو فرمایا کہ ان لوگوں کو سہارے سے محروم کرنا یا لوگوں کی سوشل ازادی پر پابندی لگانا مقصود نہیں ہے وہ اگر سمجھ بوجھ سے کام لے تو یہ سارے تعلقات ان اداب کی رعایت کے ساتھ بھی قائم رکھے جا سکتے ہیں

  • 00:40:41 [Unintelligible]

  • 00:40:43 اؤ گھروں میں بیٹھو کے گھروں میں اؤ یعنی دوستوں کو بھی خاص طور پر ذکر کرتی ہے یہاں کوئی محرم نامحرم کا فرق نہیں کیا بلکہ اعتماد کے تعلق کے جتنے رشتے ہیں ان میں اؤ مرد عورت اکٹھے بیٹھ کر کھاؤ قران مجید کے الفاظ ہیں

  • 00:41:02 اکٹھے بیٹھ کر کھاؤ یا الگ الگ ہے لیکن کہاں فائدہ مبارک طیبہ البتہ جب گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں کو سلام کرو اللہ کی طرف سے مقرر کی ہوئی ایک بابرکت اور پاکیزہ دعا

  • 00:41:20 اور پھر فرمایا اللہ تمھارے لئے اسی طرح اپنی ایتوں کی وضاحت کرتا ہے تاکہ تم عقل سے

  • 00:41:31 یہ وہ اداب ہے جو سورہ نور میں اللہ تعالی نے گھروں میں جانے ملنے ملانے کھانے پینے اور اسی طرح مرد و زن کے اختلاط سے متعلق جان

  • 00:41:44 ٹھیک ان میں بنیادی باتیں بھی سب زیر بحث اگئیں اور جو توضیحات کی ہے اسی سورہ میں وہی میں نے اپ کو پڑھ کر سنا دی اب ان میں سے کسی چیز کے بارے میں کوئی ابہام رہ گیا ہے تو پہلے اس کو واضح کر لیجئے اس کے بعد اعتراضات کو زیر بحث کیا ہے ہم سب

  • 00:42:00 بہت تفصیل سے ماشااللہ اپ نے دو نشستوں میں

  • 00:42:05 اسکو ہم بلو موم کہتے ہیں پردہ اپ نے اس کو مرد و زن کے اختلاط کے اداب ایٹی کیٹس سے تعبیر کیا

  • 00:42:12 اس کے بارے میں جو اپ کا نقطہ نظر ہے قران مجید کی روشنی میں وہ اپ نے بیان کیا کیونکہ ظاہری بات ہے جب اپ نے علماء کی یہ رائے جو سورہ احزاب کو بنیاد بنا کر انہوں نے دی تھی قبول نہیں کیا تو سوال پیدا ہوا کہ پھر اپ کی نظر میں کوئی رعایت دی گئی ہے ہدایت دی گئی ہے تو اپ نے سورہ نور کے ان احکام کی بڑی تفصیل سے

  • 00:42:34 یعنی اور ان کے لئے کون سا لفظ مناسب ہوگا یا پردہ کیا حجاب نہیں نہیں مرد و زن کے اختلاط کے اداب مرد و زن کے ملنے جلنے کے اداب گھروں میں جانے جہاں عورتیں ہوں یا دفتروں میں جانے کے لئے کن چیزوں کا لحاظ رکھنا چاہیے وہ ساری باتیں اللہ تعالی نے بیان

  • 00:42:53 اور بڑی تفصیل سے خود بیان کردیں اس کے بعد قصوں اور کہانیوں کے پیچھے جانے کی کوئی ضرورت نہیں ضعیف اور موضوع روایات کی بنیاد پر لوگوں کو تنگی میں ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اللہ تعالی نے اتنی وضاحت سے بیان کیا ہے اور اخر میں تین مرتبہ توجہ دلائی ہے اللہ ایسے تمہارے لئے اپنی ایتوں کی وضاحت کرتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا پروردگار وہ ہستی کہ جو سراسر رحمت ہے جس کی شفقت ابدی ہے وہ تو ایسے تمہارے لئے اپنے دین کو واضح

  • 00:43:24 ساری ہدایات دینے کے بعد اس سے متعلق جو سوال پیدا ہو سکتے تھے کچھ تو وہی واضح کر دیے اور کچھ کا جواب بعد میں سورہ کے اگلے حصے میں دے دیا وہ سب میں نے اپ کو سنا دیا اچھا یہ بات تو بالکل اپ کی سمجھ میں اتی ہے کہ بالکل اپ کہتے ہیں خالی الذہن ہو کہ اگر کوئی تعلق دیکھے سورج جو اپ نے سورہ نور میں احکام بیان کیے اور سورہ احزاب کی جب کونٹینٹ کا مطالعہ کیا تو وہاں بات منافقین کی شرنگی سے شروع ہو رہی ہے ان کو عبرت ناک انجام تک بیان کی جارہی ہے اور پھر اس کے بعد جو ایک ہدایت کی یعنی وہ ایک ہدایت ہے جب اختیار مانگا گیا زوج مترات سے اور پھر یہ کہا کہ تم نے جب باہر نکلو تو یہ کام کرو

  • 00:44:03 تو وہاں پر جو ایک لفظ ہے کہ یہ اس لئے کہا جا رہا ہے کہ تم نکلو گی تو اس سے شر پیدا ہوگا تو یہ تمہیں اس کی دی جا رہی ہے اور یہاں جواب مقابلے میں سورہ نور کو رکھتے ہیں تو بالکل اورینٹیشن تبدیل ہو جاتی ہے اتنی تفصیل ہے کہ رشتہ داروں کی فہرستیں اور شروع جہاں سے کیا گیا غزو بصر اور اس کے بعد حفظ فروج اور اس کے بعد یہ سارے تو بظاہر کوئی بات سمجھ میں اتی ہے کہ نور کے اندر ہی ایٹی کیٹس بیان کیے گئے ہیں

  • 00:44:31 لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ خدا کی ابدی شریعت کو ہمیشہ کے لئے مسلمان عورتوں کو مردوں کو جن اداب کا لحاظ کرنا چاہیے اس کو بیان کرتی ہے احزاب کا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے وہ اس وقت جو صورتحال پیدا ہوئی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پیدا ہوئی ہے اپ کے گھرانے کے لئے پیدا ہوئی ہے مسلمان عورتوں کے لئے پیدا ہوئی ہے ان میں ہدایات دے رہی ہے کہ اپ کو کن چیزوں کا لحاظ کرنا

  • 00:44:57 اچھا اب بات یہ ہے کہ جو ہمارے مذہبی علماء ہیں انہوں نے سورہ احزاب کو اصل مان کے پردے کے احکام برامد کیا اپ نے اس کی نفی کر دی نور کو اصل قرار دیا اپ نے اپنی بات کی وضاحت کی اب مسئلہ یہ ہے کہ نور کے اندر بھی جن احکام کی اپ نے وضاحت کی ہمارے علماء اس کی انٹرپریٹیشن ایسے نہیں کرتے بلکہ ان کی انٹرپریٹیشن کا نتیجہ ہے کہ وہ پردہ جو وہاں ثابت ہو رہا تھا اسی کی توثیق یا تائید یہاں پر ہوگی ایک ایک چیز کو میں چاہتا ہوں کہ میں ابتدا سے لے لوں اور بیچ میں ضمن اپ کی فکر پر بھی اگر کوئی سوال پیش اتا ہے تو میں اس کو بھی اپ کے سامنے رکھوں یہاں پر ہمارا چونکہ وقت خاتمے کی طرف جا رہا ہے لیکن اگلی نشست میں انشاء اللہ ہم اپ سے جو بقیہ سورہ نور کی ہدایات پر علماء کا استدلال ہے مثلا لوگوں کو بتا دوں کہ اگے الا ما زہرا منہا جس کا اپ نے ترجمہ کیا اس سے ہاتھ پر چہرے کو استثنا دیا ہمارے بڑے فقہاء صحابہ نے اس کو کیسے سمجھائیں تو اس کے بعد زینت سے کیا مراد ہے کہ زینت سے مراد محض زیور ہے یا حسن ہے وہ اس کو کیسے لیتے ہیں اور پھر اس کے بعد اگے جو ہدایت دی ہے خمار کی اونٹنیوں کی دوپٹوں کی اس کو اپ کیسے دیکھتے ہیں اس کو علماء کی بنائے استدلال کیا ہے ان شاء اللہ اگلی نشست میں بہت تفصیل سے اپ کے سامنے رکھیں گے اب تک اپ کے وقت بہت شکریہ

Video Transcripts In English

Video Summry

  • ▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 پچھلی گفتگو کا خلاصہ 4:08 عورتوں کی زینت سے متعلق تمہیدی باتیں 10:00 سورہ نور میں موجود زینت والی آیات پر گفتگو 25:53 لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے اللہ تعالی کی طرف سے جواب

Video Transcripts In Urdu

Video Transcripts In English

Video Summary

  • ▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 پچھلی گفتگو کا خلاصہ 4:08 عورتوں کی زینت سے متعلق تمہیدی باتیں 10:00 سورہ نور میں موجود زینت والی آیات پر گفتگو 25:53 لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے اللہ تعالی کی طرف سے جواب

▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 پچھلی گفتگو کا خلاصہ 4:08 عورتوں کی زینت سے متعلق تمہیدی باتیں 10:00 سورہ نور میں موجود زینت والی آیات پر گفتگو 25:53 لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات کے اللہ تعالی کی طرف سے جواب

Related Videos
1
Response to 23 Questions - Part 8 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Response to 23 Questions - Part 8 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
1
Response to 23 Questions - Part 7 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Response to 23 Questions - Part 7 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
1
Response to 23 Questions - Part 6 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Response to 23 Questions - Part 6 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi