Response to 23 Questions - Part 11 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:12 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتبے غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید ہم غامدی صاحب سے ان 23 فکری سوالات اعتراضات ان کی فکر پر جو علموں پیش کیے جاتے ہیں
-
00:00:23 اس حوالے سے ان کے استدلال کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں یہ اس سلسلے کی 11ویں نشست ہے اور پردے کا موضوع زیر بحث ہے
-
00:00:31 ہم سے بہت شکریہ اپ کے وقت کا
-
00:00:34 اپ کو یاد ہوگا کہ کوئی رشتہ نشست میں ہم نے سورہ نوح کے اوپر جو اپ کی اراء سامنے ائی تھی اس پر علماء کا جو استدلال ہے وہ اپ کے سامنے پیش کیا تھا
-
00:00:44 غزہ بصر اور زینت کے لفظ پہ اپ نے علماء کے استدلال پر اپنے استدلال پیش کیا تھا اسی بحث کو اگے بڑھاتے ہیں میں نے اپ کو یاد ہوگا کوئی رشتہ نشست میں مولانا مودودی علیہ الرحمہ کی تفسیر تفہیم القران سے الاما زہرا منہا سے کیا مراد ہے اس پے ان کا استدلال پیش کیا میں چاہوں گا کہ اسی استدلال کا جواب دیں
-
00:01:03 تین باتیں استنہ نے کہی تھی پہلی یہ کہ الا ما زارا منہا سے مراد وہ چادر یا وہ کپڑا ہے جو اپ سے اپ ہوا میں اڑ جاتا ہے مولانا نے یہ کہا تھا کہ ماہ زہرہ میں جو کچھ ارائش و زیبائش سے ظاہر ہو یا ظاہر ہو جائے یہ مراد ہے اس سے ہاتھ پیر چہرے پر ہیں یہ لفظ کیا ہے قران نے اس کو کیسے استعمال کیا اور اپ کا استعمال کیا
-
00:01:29 اس سے پہلے کہ ہم استدلال کے پہلوؤں کی طرف جائیں تھوڑی سی یاد دہانی کریں
-
00:01:36 یہ ساری بحث جو ہم نے کئی نشستوں میں کی ہے
-
00:01:40 اس میں یہ بات بالکل واضح ہو گئی تو یہ تصور کہ عورتوں کا دائرہ امر ان کا گھر قرار دیا گیا ہے اس کی کوئی
-
00:01:48 [Unintelligible]
-
00:01:49 یہ بات کہ انہیں ہر حال میں
-
00:01:51 پردے میں رہنا ہے
-
00:01:54 [Unintelligible]
-
00:01:55 یہ بات میں بالکل واضح ہو گئی کہ اللہ تعالی نے پردے کی کوئی احکام نہیں دیے بلکہ اداب سک
-
00:02:02 [Unintelligible]
-
00:02:03 یہاں پر بھی سورہ نور میں جو چیز زیر بحث ہے وہ عورتوں اور مردوں کے ملنے جلنے کے اداب اس کو میں اختلاط مردوزن کے اداب سے تعبیر کرتا ہوں
-
00:02:15 اس کے ساتھ یہ بات بھی بالکل متعین ہو گئی
-
00:02:18 اب جس چیز پر ہم بحث کر رہے ہیں
-
00:02:21 اگر وہ نہ ہو
-
00:02:22 اور اوپر کی ہدایات پر بات ختم ہو جائے
-
00:02:26 تو پھر
-
00:02:27 لباس کے وہی اداب زیر بحث ائیں گے جو اس سے پہلے ایک نشست میں ہم نے تفصیل کے ساتھ بیان دیے تھے یعنی ضروری چیزیں کیا ہیں مستحبات کیا ہیں اگر کوئی خواتین اللہ تعالی کی بندگی کا احساس رکھتی ہیں تو انہیں اگے بڑھ کر کیا طریقے اختیار کرنے چاہیے یہاں جو ساری بحث ہو رہی ہے وہ پردے کی بحث نہیں
-
00:02:50 وہ زینت کی
-
00:02:52 اس لئے میں نے جس وقت پچھلی نشست ختم ہو رہی تھی تو اپ کی بات روک کر یہ توجہ دلائی تھی کہ زینت کا کیا مفہوم ہے یہ بات اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بعض لوگوں نے کہی ہے کہ انسان کے خلقی محاسن کو بھی زینت کہا جا سکتا ہے کیا وہ بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں تو میں نے یہ عرض کیا تھا کہ عربیت میں اس کی گنجائش نہیں چناچہ امام رازی شخص نے اس پر گفتگو کی اور بعض اہل علم بھی یہ رائے رکھتے تھے لیکن بتدریج یہ رائے ختم ہوتی
-
00:03:25 اس وقت اگر اپ دیکھیں تو احناف کے جو بڑے مفسرین ہیں مولانا سید عبداللہ صاحب مودودی جو پردے کے بہت بڑے علمبرداروں میں سے ہے وہ بھی زینت میں خلقی حسن کو شامل نہیں کرنا
-
00:03:39 ٹھیک ٹھیک ہے وہ اس چیز کے اوپر ہے کہ اگر عورتوں نے زیب و زینت کیا ہوا ہے بناؤ سنگار کیا ہوا
-
00:03:49 انہوں نے کوئی ارائشی نوعیت کی ملبوسات پہنے ہوئے ہیں اس صورت میں اللہ تعالی کیا بتاتے یہ بات پوری طرح واضح ہونی چاہیے علامہ زہرا منہا کو استثنا
-
00:04:02 جو بات کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ انہیں اذان اب کے سامنے اجنبی لوگوں کے سامنے اجنبی مردوں کے سامنے اپنی زینتوں کا اظہار نہیں کرنا چاہیے یہ بات کہ زینتوں کے اظہار کو اللہ تعالی پسند نہیں کرتے
-
00:04:20 زیب و زینت بلاؤ سنگھار زیورات اس طرح کی جتنی چیزیں ہیں ان کے معاملے میں اللہ کا منشا یہ ہے کہ انہیں چھپا کے رکھا جائے
-
00:04:30 یعنی یہ ظاہر کرنے کی چیزیں نئی اپ جانتے ہیں ایک تو اس کا جو بلی پہلو ہے
-
00:04:36 خواتین کی پسند کرتی ہیں کہ وہ ملبوسات بھی ارائشی پہنے وہ یہ پسند کرتے ہیں کہ زیورات پر میں وہ یہ پسند کرتے ہیں کہ وہ بناؤ سنگھار یا میک اپ کریں یہ چیز بہت نمایاں ہوجاتی ہے جب شادی بیاہ کی تقریبات ہوتی
-
00:04:50 نہیں جانا ہوتا ہے مجالس میں پہنچنا ہوتا ہے کہ جس طرح سے اپ اپنے اپ کو بناتے سنوارتے ہیں اس میں خواتین کے ہاں وہ محض خاتمہ دھو لیا نہا لیا بال بنا لیے بات یہاں تک محدود نہیں ہے بلکہ غیر معمولی زیب و زینت کی صورتوں بھی کمایا ہو کے سامنے اجاتی ان سے متعلق یہ بات کہ اللہ تعالی یہ چاہتے ہیں کہ وہ نمایاں نہ ہو وہ چھپا کر رکھی جائے ان کو اجنبیوں کے سامنے نہ کھولا جائے اس میں کوئی اخ
-
00:05:23 جی اچھا یہ اپ بھی یہی کہتے ہیں صحابہ کرام بھی اس کو اسی معنی میں لے رہے ہیں
-
00:05:28 علمائے کرام بھی اس کو اسی معنی میں لے رہے ہیں
-
00:05:32 یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس سے پہلے بہت سی چیزیں تھی
-
00:05:37 یہ جو اختلاف پہلو رکھتی تھی ان کو ہم نے تفصیل کے ساتھ موضوع بنا کے یہ دیکھا کہ عورتیں زندگی کے ہر شعبے میں کردار ادا کر سکتے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں ہے وہ سادہ مہذب لباس پہنے لباس کے مختلف پہلو بھی تفصیل کے ساتھ ہم نے سمجھ لی ہے اس کے ساتھ وہ پڑھائیں اس کے ساتھ ہسپتالوں میں جائیں اس کے ساتھ وہ تدریس کریں وہ علمی اور تحقیقی کام کریں وہ مجالس میں شریک ہو ان پر اللہ تعالی نے کوئی پابندی نہیں لگائی وہ اداب چاہیے لیکن زیب و زینت کا اظہار
-
00:06:12 اس کو اللہ تعالی پسند
-
00:06:14 تو اگر اپ کہیں
-
00:06:16 یہ مذہبی لحاظ سے وہ کیا چیز ہے
-
00:06:19 یہ جو عورتوں کے ساتھ خاص ہے وہ یہی چیز ہے اور اس میں جب حکم کی ابتدائی یہاں سے کی ہے اور پھر اس کے بعد محرم رشتوں کی پوری فہرست بیان کی ہے اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی زینتوں کے اظہار کے معاملے میں بہت متنبہ کرنا چاہتے ہیں خواتین
-
00:06:44 وہ اس کے اظہار سے متعلق اللہ تعالی کی ہدایت کو پیش نظر رکھتے ہیں اور یہ جو محرم معجزہ کا ایک حلقہ ہے جس کی اللہ تعالی نے پوری فہرست بیان کر دی ہے اس سے باہر اگر جانا ہو یعنی زینتوں سے روکا نہیں ہے
-
00:06:59 زینتوں کے بارے میں یہ نہیں کہا کہ اتار دو تاہم یہ ضرور کہا ہے کہ ان کا اظہار اس دائرے میں ہونا چاہیے اور ان کے اظہار سے اجنبیوں کے سامنے میں ہر حال میں گریز
-
00:07:12 یہ میں نے اس لئے توجہ دلائی ایک تو بحث کیا ہے بحث پردیسی نہیں اگر زیب و زینت نہیں کیا ہوا تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن کیا ہوا ہے
-
00:07:24 تو یہ بحث پیدا ہو گئی تو پھر کیا اللہ تعالی اس معاملے میں بھی یہ کہتے ہیں کہ زیب و زینت کیا تو کوئی حرج کی بات نہیں نہیں وہ کہتے ہیں کہ نہیں زیب و زینت کا اظہار نہیں ہونا چاہیے اور اس کے اس پہلو پر یعنی اس بنیادی بات پر کوئی اختلاف کبھی نہیں ہوا وہ بھی نہیں سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ بالکل واضح الفاظ میں اللہ تعالی نے بات کر دی ہے کہ وہ اپنی زینتوں کا اظہار نہ کریں اور یہ بتا دیا ہے کہ یہ محرم عائزہ ہے ان کے سوا کسی اور کے سامنے ان کا اظہار نہیں ہونا چاہیے تو بنیادی بات یا قران کا پیغام کیا ہے
-
00:07:57 ندیم کے نام
-
00:08:01 ٹھیک یعنی پہلے اس اسٹریس کو واضح ہو جانا چاہیے کہ یہاں اللہ تعالی چاہتے ہیں
-
00:08:09 ویسے ہم پیچھے بیان کر رہے تھے کہ عورتیں گھروں کی اوقات وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کو کسی پردے میں بند کر دیا
-
00:08:17 وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کے اوپر کوئی بے جا پابندیاں لگائی جائے ملنے جلنے میں وہ ادا بھی سکھا رہے ہیں لباس کے بارے میں بھی ہم نے بحث کرکے یہ بتایا کہ اس کے بھی درجات ہیں اور اس میں بھی کوئی متعین چیز اللہ تعالی نے نہیں بیان فرمائی بلکہ حفظ فروش کی ایک اجمالی تعبیر اختیار کی ہے جس کا ہم اجتہادی اختلاف اس اصول پر کرتے
-
00:08:40 وہاں پر جو عام مذہبی نقطہ نظر رائج ہے اس سے ہم نے بہت سے پہلو سے اختلاف کیا لیکن یہاں میں زور دے کر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی اختلاف نہیں ہے نہ مجھے میں اس سے پہلے کہ بولا کسی اور زینت کے لئے لازم احکام ہیں جو عورتوں کو دیے گئے اسی لئے میں نے پچھلی دفعہ یہ بتایا تھا کہ زیب و زینت میں فلکی محاسن شامل نہیں حسن کو چھپانے کا حکم نہیں ہے یہ چہرے کو چھپانے کا حکم نہیں ہے
-
00:09:10 یہ جسم کے خدوخال کو چھپانے کا حکم خروج میں جو کچھ ہونا تھا ہو چکا ہونا چاہیے بنیادی طور پر زیب و زینت سے متعلق اللہ
-
00:09:21 جی اور اس کا بنیادی پیغام یہی ہے کہ اس کی نمائش نہیں ہو
-
00:09:25 جس وقت اس کائنات کا پروردگار کوئی بات کہتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ زیب و زینت کا اظہار نہ کرو
-
00:09:33 تو ظاہر ہے کہ یہ چیز خود زیب و زینت کو بھی ڈسکس کرنے کا باعث بنے گی اس
-
00:09:40 ابے کیا ہوا ہے زیبو زیرو تو ایک مسلمان خاتون جو اللہ پر ایمان رکھتی ہے اس کے قرب چاہتی ہے اللہ کے پیغام کو مثبت طور پر دیکھتی ہے وہ زیادہ سے زیادہ چھپانے کی طرف جائے گی یہ پہلی بات بنیادی بات اس کو ملحوظ رکھ کے اگے بات کرنی چاہیے اب میں نے یہ گزارش کی تھی کہ دو استثناء بیان کیے ایک استثناء محرم بھائی اس پر تو کوئی خاص بحث نہیں ہے
-
00:10:07 ہے اس میں کچھ پیسے لیکن وہ بڑی بنیادی نوعیت کی بھینسیں نہیں ہیں بلکہ کچھ سفریات مثال کے طور پر تمہاری میل جول کی عورتوں سے کیا مراد
-
00:10:18 یہ مثال کے طور پر وہ جو گھروں میں مرد کام کرتے ہیں ان سے کیا مراد ہے
-
00:10:23 [Unintelligible]
-
00:10:24 غلام مصطفی نوعیت کیا ہوگی
-
00:10:28 اصل چیز یہ ہے جو وائس بن گئی ہے بڑے اختلاف تو وہ
-
00:10:35 فنی جو استثناء اللہ تعالی کو بیان کیا یہ کہا کہ وہ اپنی زینتوں کا اظہار نہ کریں سوائے ان کے
-
00:10:43 جو زہرہ عربی زبان
-
00:10:49 اب یہ دیکھیے
-
00:10:50 یہ جو بات
-
00:10:52 پہلے بیان ہوئی تم اپنی زینتوں کا اظہار نہ کریں جب ادمی اس کے
-
00:10:57 پیغام کو اوسکی حقیقت کو سامنے رکھ کر دیکھے گا
-
00:11:01 تو بادل نظر میں اسے یہ محسوس ہوگا کہ زینت ان کو چھپانی چاہیے اب جب اپ یہ کہیں گے کہ زینتیں تو چھپانی چاہیے تو اس کا ایک لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ذہن اس طرف جائے اور ذہن اس طرف جائے گا کہ استثناء صرف اس وقت ہونا چاہیے جب کوئی چیز ناممکن ہوجائے جب پہلے کہہ دیا چھپاؤ تو مقصد یہی ہے کہ ظاہر نہ ہو یعنی اسی لئے میں نے یہ عرض کیا کہ وہ جو بنیاد ہے وہ تو چونکہ وہی ہے وہ بنیاد سے نہ مجھے کوئی اختلاف ہے میں اس سے پہلے کبھی کوئی اختلاف ہوا ہے تو صحابہ کرام کے زمانے میں بھی اگر اپ پوری علم کی تاریخ کو سامنے رکھیں تو یہیں سے بات تھوڑی سی مختلف چیزیں
-
00:11:42 ایک بات کہی ہے اللہ تعالی نے کہ اچانک کے سامنے اجنبی مردوں کے سامنے زینتوں کا اظہار نہیں ہونا چاہیے اس کا مطلب ہے زینتوں کا اظہار نہیں ہونا چاہیے تو اصل بات ہوئی نا اب اس کے بعد اگر کاہے علماء زہرا منہا تو اس کا مطلب یہی ہونا چاہیے کہ جہاں زینت کو چھپانا ناممکن ہو جائے
-
00:12:00 یہ ذہن میں رکھیے گا ممکن ہو جائے جس وقت اپ پہلے حکم کو سمجھ لیں گے تو پھر استثناء اسی نوعیت کا سمجھ میں ائے گا اور یہاں میں ایک اصول کی طرف بھی توجہ دلا دوں کہ جب ہم کسی استثناء کی طرف جاتے ہیں تو استثناء کی بنیادیں کیونکہ عقلی بھی ہوتی ہے
-
00:12:19 اس لئے عقلی استدلال کا غلبہ ہوجانا یہ بحیرہ قیاس نہیں ہوتا اپ جتنے استثنا بھی بیان کرتے ہیں مثال کے طور پر یہ کہ فلاں فلاں چیزیں کھانی حرام ہے تو اپ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس طرح غیرہ بادل والا بھی استثناء اصل میں عقلی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان کے لئے پھر جان دے دینا لازم ہو گا تو فرمایا نہیں استرار اضطرار کا لفظ وہاں ہے مجبوری میں
-
00:12:50 جینا ممکن نہیں رہا کوئی اور چیز مل نہیں رہی جس وقت انسان کا حکم پڑتا ہے تو عقلی لحاظ سے ذہن اسی طرف جاتا ہے کہ پھر وہی چیزیں مستثنی ہونی چاہیے نہ جہاں ادمی کے لئے چھپانا یا عورت کے لئے چھپانا ممکن ہے ہم کہتے ہیں کہ میرے گھر میں جوتے پہن کے نہ اؤ تم میرے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ کوئی جوتا نہیں پہنے گا لیکن کسی کی مجبوری ہو تم استثنا دے دوں گا تو ظاہر ہے کہ یہ یہ اس کا لازمی نتیجہ استدلال وجود میں اجائے گا اور جب یہ اپنی استدلال وجود میں اجاتا ہے تو ایسا ہوتا ہے کہ پھر اپ الفاظ پر کم غور
-
00:13:29 اچھا
-
00:13:31 انسان کے ساتھ وابستہ ہے الفاظ کے اندر اتر کر ان کو پکڑ کر غور کرنا دیکھنا ان میں کیا بات کہی گئی ہے اس سے نگاہ اوٹھ جاتی ہے
-
00:13:42 تاریخ میں اس کو دیکھتے ہیں کیا ہوا یعنی سب سے پہلے جب بھی کبھی کسی چیز کے فہم پر گفتگو ہوتی ہے تو ہم صحابہ کرام کے عہد میں جاتے ہیں تو یہاں 2 جلیل القدر صحابہ میں اختلاف ہوا اچھا اچھا معلوم نہیں ہے ہم نہیں جانتے یہاں یہ بات بھی عرض کردوں کہ جو ہمارے صحابہ کرام ہیں
-
00:14:05 ان میں سے ایک بہت بڑی تعداد وہ ہے جو علمی مباحث میں اس طرح شریک نہیں ہوتی ہے اور نہ یہ توقع کرنی چاہیے جو لوگ سیاسی معاملات کو سنبھالے ہوئے ہیں وہ بھی اگر کوئی ریاست یا قوم کی سطح پر یا اجتماعی سطح پر مسئلہ پیش اگیا ہے تب بحث مباحثے میں شریک ہوتے
-
00:14:25 ٹھیک وہ بنیادی طور پر اس ملت کے زوما ہیں
-
00:14:29 موسم خلفائے راشدین
-
00:14:31 اہل علم
-
00:14:33 وہ وہاں بھی موجود ہے وہ کون لوگ ہیں جیسے
-
00:14:38 جیسے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کیسے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ خلاصہ کہا جاتا
-
00:14:45 اسی طرح معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے ہاتھ کو علمی بحثیں ملیں گی تو 2 جلیل القدر صحابہ ایک عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ایک عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ عبداللہ بن عباس بھی کوئی معمولی شخصیت نہیں ان کو کہا جاتا ہے اس امت کے پہلے بڑے عالم
-
00:15:09 ان سے قران مجید کی تفسیر میں بہت سے اقوال ہے اپ جب کبھی بھی تفصیلی اقوال کا مطالعہ کرتے ہیں تو زیادہ تر اراء عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی عبداللہ بن مسعود بھی کوئی معمولی شخصیت نہیں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں بہت ابتدائی زمانے میں ایمان لائے ہیں بہت وقت اپ کے ساتھ گزارا ہے تو یہاں عبداللہ بن مسعود کا جو میں نے اپ کو بیان کیا جو فورن سے ذہن میں اتا ہے یعنی انہوں نے یہ رائے اختیار کی تو چوتیں اللہ تعالی یہ کہہ رہے ہیں کہ اجنبی مردوں کے سامنے زینتوں کا اظہار نہیں ہونا چاہیے تو استثناء تو ناممکنات ہی کا ہو سکتا ہے اب اپ ذرا دیکھیں کہ ناممکن کیا ہے
-
00:15:54 اپ نے
-
00:15:57 گلے میں زیور پہنے ہوئے اپ نے کانوں میں زیور پہنے ہوئے ہیں خواتین کہاں کہاں سے باہر تراش کرتی
-
00:16:04 پاؤں میں تازے پہنتی اسی طرح ناخنوں پر کوئی رنگ لگائے گی تو مہندی لگا لیں گی اج کل کے زمانے میں میل پالش لگا لی جاتی ہے ہاتھوں میں زیب و زینت کی جاتی ہے کنگن پہنے جاتے
-
00:16:17 چوڑیاں پہنی جاتی ہے اسی طریقے سے گلے میں
-
00:16:21 اسی طریقے سے اپ چہرے کے اوپر میکپ کرتے ہیں یا بناؤ سنگھار کرتے ہیں یا کوئی چیز لگاتے ہیں انکھوں میں سرمہ لگا رہے ہیں وہ تبدیل ہوتی رہتی ہیں
-
00:16:32 تو اب اگے دیکھیے کہ وہ کہاں سے اپروچ کر رہے ہیں وہ یہاں سے اپروچ کر رہے ہیں کہ کیا چیز ہے جس سے چھپانا ناممکن ہے
-
00:16:41 اصول بولیے نہ کہ اللہ کا اصل حکم کیا ہے تو تم نے سور نہیں کھانا تو اب اجازت کس چیز کی ملے گی جہاں پر جانتے بنا ہے ٹھیک ہے سمجھ میں اتی ہے ہاں کیا صورت ہے اصل حکم کیا ہے عزت کس چیز کی ملے گی
-
00:16:57 یہی ہونا چاہیے کہ چھپانا ناممکن کس چیز کو ہے
-
00:17:04 عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اشیا
-
00:17:08 کپڑے سے ظاہرا اس کی وجہ یہ ہے کہ ملبوسات کے اوپر اپ چھپانے کے لئے ایک اور کپڑا لیں گے تو وہ بھی زینت
-
00:17:16 قران مجید میں کپڑوں کو زینت سیکھا ہے ہم بھی زینت کے بارے میں پہلے گفتگو کر چکے پچھلی نشست پے تو اس سے مراد کیا ہے زیورات ہے اس سے مراد سات ارائشی ملبوسات ہے اور اس کا اطلاق میک اپ یا بناؤ سنگھار کے ہوتے ہیں تو وہ یہ کہتے ہیں کہ کونسا نہیں چھپایا جا سکتا
-
00:17:38 [Unintelligible]
-
00:17:41 گلے میں تو اللہ تعالی نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ اپنے دوپٹے اس پر ڈال لو استین ذرا لمبی کر لو تو اپ بھی چھپ جائیں گے اعزاز ذرا ڈگری کر لو ممکن ہے جس کو اپ چھپا لیں گے تو نے کہا سب کچھ چھپانا ہے ممکن ہے ممکن تو یہی ہے اس مشقت میں مبتلا کر دیا جائے کپڑوں کو چھپانے کے لئے کوئی اور کپڑا ڈالے گی تو وہ بھی تو بہرحال زینتی کے حکم میں ہے تو اس وجہ سے مستثنی کیا ہے سیاپ کپڑے
-
00:18:16 یا بعض روایتوں میں رہتا
-
00:18:19 اس پے سب سے اچھی بحث تبلیغی اچھا ارے اپ کے اہل تفسیر میں ظاہر ہے کہ وہ پہلی بڑی شخصیت ہے انہوں نے اس بنیاد کو سامنے رکھ کر ابتدا ہی میں یہ کر دیا کہ یہ دیکھیے صحابہ کرام اس کو کیسے دیکھ رہے ہیں
-
00:18:34 تو یہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا استدلال ہے اب استدلال کے بغیر واضح ہوگئی اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو یہی استدلال ہے جو پھر چلتا چلا ارہا ہے جس کو مولانا سید الاسد مولوی نے پیش کیا جب اللہ نے کہہ دیا کہ اپ اپنی زینتوں کو ظاہر نہیں کریں گی تو ناممکن اس چیزوں کا استثنا ہونا چاہیے تو وہ کیا ہے کہ کہیں اگر پردہ اٹھ جاتا ہے
-
00:19:00 چادر اٹھ جاتی ہے کسی وقت اگر چلیے گوگل ٹائم دوپٹہ یا چادر سر سے سرک گئی ہے تو اب نا ممکن چیزوں ہی کو مستثنی کر رہے ہیں اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو کم و بیش یہی ہے جہان جو ہے وہ استاذ امام امین احسن عسائی
-
00:19:19 زینت کیا ہوا ہے جمعرات پہنے ہوئے ہیں ملبوسات ارایشی نوعیت کے زیبتن ہے تو پھر انہی چیزوں کو مستثنی ماننا چاہیے جن کو چھپانا اخری درجے کی مشقت بن جائے یا چھپانا ممکن ہی نہ رہے
-
00:19:37 زین میں اکیلا اس کو ممکن ہی نہ رہے ممکن ہی نہیں
-
00:19:40 یہ ایک استعمال ہے
-
00:19:43 اس کو بعض لوگوں نے اختیار کیا
-
00:19:46 اس کے بالکل برخلاف بالکل اوپر چلے جائیے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ وہ یہ کہتے ہیں کہ نہیں
-
00:19:53 ماں زہرا منہا کا مطلب یہ ہے کہ وہ جگہ مستثنی ہے
-
00:19:59 جو بلی طور پر عادتا کھلی ہوتی
-
00:20:02 [Unintelligible]
-
00:20:04 وہاں تھا ناممکن یعنی اصل میں تو اپ نے ہر زینت کو چھپانا ہے اصل میں اذیت کو چھپانا ہے یہاں استثناء یہ ہے کہ جس کو چھپانا ناممکن ہو جائے تو اگر غور کریں تو صرف چادر یا لباس یا ملبوسات یا اوپر کا لباس یہی ہو سکتا
-
00:20:23 ناممکن ہے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وہ بات نہیں کریں گے جو مولانا سید احمد صاحب مودودی یہاں سے پکارے ہیں بات
-
00:20:32 وہ تو یہ بتائیں گے کہ الا بازارا منہا سے مراد کیا ہوگا ان کے شاگرد بھی اسی بات کو بیان کرتے ہیں
-
00:20:42 میں یہ کہہ رہا ہوں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے دن کو مما ہے بڑے جہل قدر سے عادی ہیں انہوں نے ابتدا ہی میں اختلاف کیا
-
00:20:53 کیا ہے
-
00:20:56 انسان کے وہ اعضاء
-
00:20:59 جو دلی طور پر چھپایا نہیں
-
00:21:02 اچھا اور ظاہر بات ہے کہ ساری بحث کہاں اگ
-
00:21:06 ساری بحث یہاں اگئی کہ جو ترکیب ہے کیا وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تائید کرتی ہے یا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی الفاظ کون سے موقف کو اپنے اندر قبول کر لیتے ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ اپ گئے کہاں سے اختلاف پیدا کہاں سے ہوا تو 2 جلیل القدر صحابی نے اس کی پیدا کر دی
-
00:21:29 [Unintelligible]
-
00:21:30 نہیں چاہیے نہ پہلے ابتدا ہی میں اختلاف پیدا ہوئی تو میں نے اپ کو یہ بتایا کہ اختلاف کے پیدا ہونے کا باعث کیا چیز بنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ہاں بنائے استدلال حکم کا عقلی تقاضا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے ہاں الفاظ ہیں
-
00:21:48 یعنی وہ استعمال کر رہے ہیں اس بات سے کہ اللہ تعالی نے جو استثناء دیا ہے وہ استثنات میں الفاظ کے اعتبار سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہاتھ پاؤں چہرہ یہ باقاعدہ متعین کر کے بتاتے ہیں یہ وہ اعضاء ہیں
-
00:22:04 جن کو عادتا بلی طور پر چھپایا نہیں جاتا
-
00:22:08 علامہ زہرہ منہا سے وحی
-
00:22:11 گویا استثناء ناممکن کا نہیں ہے استثناء اس مشقت کو سامنے رکھ کے دیا گیا ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ ہاتھ بھی چھپا لو اور پاؤں بھی چھپا لو اور اسی طریقے سے چہرہ بھی چھپا لو تو یہ بڑی مشقت کی چیز بن جائے گی تو اللہ تعالی نے جس طرح عبادات کے معاملے میں استثناء کو مشقت تک محدود رکھا ہے ناممکن تک نہیں لے گئے یہاں بھی یہی کیا ہے یہ تو عقلی پہلو ہے لیکن ان کے استدلال کی بنیاد اصل میں علماء کے ال
-
00:22:41 اس لئے وہی فیصلہ کن ہو
-
00:22:43 اچھا ہمارے اصول کے مطابق بھی یہی طریقہ
-
00:22:47 یعنی جب کبھی سلف میں بھی اختلاف ہوگا تو اختلاف اگر تو اس معاملے میں ہے کہ قران کی ایت کا مدعی ہے یا کسی روایت کے اندر یہ بات کہی گئی ہے تو پھر اپ کسی اور چیز کو نہیں دیکھیں گے پھر تو اپ ان الفاظ ہی کو دیک
-
00:23:05 عبداللہ بن مسعود استنباط کر رہے ہیں تو قران کے الفاظ سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں تو قران کے الفاظ تو قران مجید کے الفاظ کیا کہتے ہیں
-
00:23:18 اب یہ بات اب دیکھیے
-
00:23:20 استثناء اگر یہ تھا کہ
-
00:23:23 کوئی اس طرح کا معاملہ اگر ہو گیا ہے کہ جس کا لحاظ رکھنا ممکن ہی نہیں ہے تو اچھی بات ہے
-
00:23:30 اس میں اپ ماکے میں نہیں ہونگی
-
00:23:33 پہلی بات تو یہ ہے کہ اس کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں
-
00:23:36 ارے اس طرح کا استثناء تو اپ سے اپ عقلی طور پر سمجھ لیا ہر جگہ بیان کر دیا جس چیز کو چھپانا ممکن نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ اس میں کوئی مسئلہ بھی نہیں تھا لیکن تھوڑی دیر کے لئے مان لیجئے کہ ابہام کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالی نے وہی بیان کرنا تھا عربیت کی رو سے الفاظ ہی ہونا چاہیے تھا کہ
-
00:23:59 اچھا ترجمہ تین حاشیہ ان کو چھپا کے رکھو اس کے بعد الفاظ ہوتے تو انا یہ تم میں سے کوئی چیز ظاہر ہو جائے
-
00:24:08 ٹھیک ہے ٹھیک ہے جیسے ہم کہتے ہیں نہ کہ قتل خطا جو ہے اس میں امد تو نہیں پایا جاتا ہے لیکن کسی غلطی سے ایسا ہو گیا یہاں بھی یہ ہے کہ اگر ایسا ہو جائے زیادہ سے زیادہ یہ کہ غلطی سے چاہیے چادر اٹھ گئی
-
00:24:24 چلیے نقاب اٹھ کے معاف کرنے والا پھر اس کے الفاظ بھی وہی ہونا چاہیے
-
00:24:30 اپ غور کر کے دیکھیے الفاظ اچھا ان کی قسم کے الفاظ نہیں ہیں ایک تعبیر ہے اور تعبیر بھی ہو سکتی ہے اس طرح کی
-
00:24:41 اس طرح کی کوئی تعبیر ہونی چاہیے
-
00:24:43 یعنی اگر استثناء کی نوعیت وہ ہوتی تو پھر وہ بیان بھی ناممکن کو کرے نا پرانے مجید کے الفاظ ہیں
-
00:24:53 [Unintelligible]
-
00:24:54 اب اپ دیکھیے کہ جس طرح ہم نے یہ دیکھا کہ غزوہ بصر کے معاملے میں
-
00:24:59 فیصلہ کن چیز قران کے استعمالات بن گئے کہا کہ تم غزوہ بصر سے کام لو تو دوسری جگہ غزو اسباب کی تعبیر اگئی پتا چل گیا تو بالکل واضح ہو گیا اس کے نتیجے میں کہ یہاں تو اپ کہہ سکتے تھے کہ انکھیں بند کر لو یا انکھیں پھیر لو یا دیکھو ہی نہیں وہاں کیا کہیں گے واضح ہو گیا
-
00:25:26 یا
-
00:25:27 اس کے بغیر یعنی مباشرت المفعول بنائیں یا سلہ کی وساطت سے بنائیں کوئی فرق واقع نہیں ہوتا ایک ہی ہوتا ٹھیک ہے اور وہ ہے پست رکھنا شوق ہے یہاں پر بھی دیکھیئے قران مجید اس کو واضح کر دیتا ہے بڑی مشہور ایت ہے سورہ اعراف کی
-
00:25:51 وہاں کیا ہے
-
00:25:56 اب ذرا ترجمہ کیجئے اس کا
-
00:25:59 یعنی اللہ تعالی نے فواحش کو حرام کیا ہے الا یہ کہ وہ کہیں ظاہر ہو جائے وہ تو سب یہی ترجمہ ہوئے تو ہو نہیں سکتا کر ہی نہیں سکتے نہ اصل میں الا ما زہرا منہا کی ترکیب اور بیت کی رو سے اس صورتحال کو قبول نہیں
-
00:26:15 یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ماں کے ساتھ یا نذیر کے ساتھ یہ ترکیب بنتی ہے تو وہ اصل میں اپ اس کو ایک اسمے فائر میں بدل دیجئے اس کا معنی بالکل واضح ہو جائے یہ اصل میں ہے کیا
-
00:26:29 ولای الدین زینت عنہ
-
00:26:31 ان میں ظاھر ملا اصل میں کیا ہے بالکل یہی ہے
-
00:26:41 یعنی
-
00:26:42 کھلے ہوئے فوائد یہ چھپے ہوئے زہرہ کا یہ مطلب ہے کہ جو کہیں کھل جائے یعنی مطلب یہ ہے کہ یہ نہیں کہا اللہ تعالی نے کہ اپ اطمینان کے ساتھ ان کا ارتکاب کریں وہ کھلے ہیں یا چھپے پرانے مجید پہ خود وضاحت کرتا ہے کہ کھلے خواہش کا مطلب یہ ہے کہ کسی نے طوائف کی زندگی اختیار کرلی کی زندگی اختیار کرلی
-
00:27:12 اس چیز کی پرواہ ہی نہیں ہے مرد ائے عورتیں جائیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور دوسری صورت کیا ہے
-
00:27:19 باطل
-
00:27:20 جس کو ہم کہتے ہیں اتفاق اخلاق اشنائیاں کرنا تعلقات ہوجانا ظاہر میں تو شرافت کا لبادہ ہے لیکن اندر ہی اندر فوائد کا ارتکاب ہو رہا ہے
-
00:27:32 [Unintelligible]
-
00:27:33 کھلے اب چھوپے ترجمہ کرتے ہیں تو یہاں پر بھی کیا ہے
-
00:27:37 ان زینتوں سے متعلق اپنی کھلی ہے
-
00:27:41 کھلی ہوتی ہے
-
00:27:43 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ مطلب اس کا لیا
-
00:27:48 عربیت کی رو سے یہی مطلب درست
-
00:27:50 مولانا سید عبداللہ صاحب مودودی نے بڑی دلچسپ بات یہاں کہی
-
00:27:56 اپ یہ دیکھیے
-
00:27:57 مثال کے طور پر ائمہ لغت میں
-
00:28:01 جیون کی حیثیت کو کوئی بھی
-
00:28:03 [Unintelligible]
-
00:28:05 وہ جب اس کو بیان کرتے ہیں تو کیسے بیان کرتے ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ
-
00:28:14 کا مطلب کیا ہے کہ عادت اور جبلت جس کی ظہور پر جاری ہے عادتن کھلی رہتی ہے جو بلی طور پر کھلی ہوتی ہے یعنی جبلی طور پر عادتا کون چہرہ چھپاتا ہے کون ہاتھ چھپاتا ہے
-
00:28:31 گلت اور عادت اس کا تقاضا نہیں کرتی کوئی ضرورت ہوگی بہت تیز اندھی ارہی ہے اپ نے کپڑا منہ پے ڈال لیے اپنے دستانے پہن لئے پہن لی تو عادت اور جبلت جو ہے وہ تو یہی کہتی ہے کہ یہ اعضاء ایسے ہی ہوں گے یہ انسان کے وجود کی شناخت ہے انسان ان کو نہیں چھپاتا تو انہوں نے یہ بیان کیا اب دیکھیے جب وہ مثال دینے کے لئے بیٹھے ہیں تو انہوں نے یہ بخشتی کے الفاظ نہیں دیے
-
00:29:00 معذرت لعنت ہے اگر وہ یہ الفاظ لیتے تو جو تنقید انہوں نے کی ہے وہ کرنی ممکن نہ رہتی
-
00:29:06 ہوں ہوں الفاظ لیے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں ظاہر کرنے کے معنی میں نہیں ہے جن اہل علم میں مایوسی کے الفاظ میں تعبیر کی ہے وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ جن کو انسان اپنے ارادے سے ظاہر کرتا ہے بلکہ وہ ظاہر کرنے کو اس مفہوم میں بول رہے ہیں ظاہر ہوتے ہیں اصل میں اس مفہوم میں نہیں ہے جس میں لے کے وہ تنقید کر رہا ہے گزارش کر رہا تھا کہ وہ ساری کی ساری بنائے استدلال لی تھی اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے پیچھے جائیے نہ انہوں نے جو توجہ دلائی اور اسی زمانے میں دلائل صحابہ کے زمانے میں الا مزارا منہا کی تعریف
-
00:29:59 یہ ناممکن کو نہیں جانتے یہ عادت اور جولت کو بیان
-
00:30:04 چینی انسان اپنے عام معمولات میں عورتیں اپنے عام معمولات میں مرد اپنے عام معمولات میں کن اعضاء کو
-
00:30:13 کھولا ہی رکھتے وہ مراد
-
00:30:16 تو وہ کون سے اعضاء ہو سکتے ہیں وہ ہاتھ پاؤں ہے چہرہ
-
00:30:20 تو چنانچہ وہ متعین کرکے بتاتے ہیں کہ ان جگہوں کی زینتیں چھپانا ضروری نہیں ہے تو الگ بات ہے لیکن اللہ تعالی نے ان کو مستثنی کردیا ہے یہی بات میں نے اپ سے عرض کی تھی میرے نزدیک عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا استدلال ہی صحیح استدلال اب دیکھیے اس کے بعد کیا ہوا اس کے بعد یہ ہوا کہ فقہائے احناف کی ایک بہت بڑی تعداد میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے استدلال کو قبول
-
00:30:49 دلچسپ بات ہے لوگ اپ کے بارے میں کہتے ہیں لیکن ابو بکر جصاص جنہوں نے اخلاق میں سے سب سے اعلی کتاب لکھی
-
00:30:59 جی استدلال کو بیان کیا مولانا سعید احمد علی صاحب مودودی نے ان کا نام لے کر تنقید اچھا پھر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگردوں نے
-
00:31:10 جن سے اپ کو ابتدائی زمانے کی تفصیلی روایات ملتی ہے سب کے سب یہی استدلال اختیار کیے گئے
-
00:31:20 کوئی ادمی اگر مثال کے طور پر عبداللہ بن مسعودی کے استدلال کے قریب دینا چاہے اور اسی رائے پر پہنچے تو زیادہ سے زیادہ کیا کہے گا کہ زیب و زینت کی ہو تو پھر خواتین کو اسے نمایاں نہیں کرنا چاہیے عمومی زندگی میں یہ عام لباس میں یا عام رہن سہن میں
-
00:31:40 اس سے کوئی پردے کا حکم بھی برابر
-
00:31:42 ساری بات پوری طرح سمجھ لینی چاہیے ہمارے نزدیک
-
00:31:47 اور جس طرح کے میں نے عرض کیا کہ ہمارے نزدیک میں یہاں یہ نہیں ہے کہ میں کوئی منفرد بیان کر رہا ہوں اپنا اس رائے کی ابتدا
-
00:31:57 عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی سے ہوئی
-
00:32:01 احناف کے جلیل القدر ائمہ نے اس کو اختیار کیا ہے ابو بکر جصاص نے احکام القران میں سے استدلال کو واضح کیا اس وقت بھی اگر اپ احناف سے پوچھیں
-
00:32:12 فون کے علماء علم کی حقیقی استعمال
-
00:32:15 الامام زہرا میں ہاتھ پر چہرے کا استثنی ہے
-
00:32:19 اچھا
-
00:32:21 ارے یہ بحث واضح ہوگئی ہے کہ یہ ہے اصل میں اس کی بولے اج
-
00:32:25 جی کراچی کی ہوئی ہوں تب بھی اللہ تعالی اس کا پابند نہیں کرتے خواتین کو کہ وہ اپنے ہاتھ پاؤں اور چہرے کو بھی کان
-
00:32:36 نہیں اس کے سوا باقی جتنی زینتیں ہیں ان کو چھپا کر رکھیں زینتوں کی نمائش نہ کریں اصل پیغام وہی ہے کہ زینتوں کا اجنبیوں کے سامنے کھلنا اللہ تعالی کو پسند نہیں ہے اصل پیغام وہی ہے اصل پیغام کو پیش نظر رکھیں تاہم یہ اعضاء ہیں جن کو اللہ تعالی نے مستثنی کردیا
-
00:32:56 اور اسی طرح عائزہ کو بھی مست
-
00:32:59 یہ دونوں باتیں بالکل واضح طور پر قران مجید میں بیان کر دی ہیں اور اگے جا کر اگر اپ غور کریں تو جب بورڈ بڑی بوڑھیوں کا ذکر ہوا اپ دیکھیں وہاں پر بھی کیا ہے یعنی وہ کپڑا اتار دے لیکن ہے متبر ہے
-
00:33:15 یعنی ان کو اپنی زینتوں کی نمائش کرنے والی نہیں ہونا چاہیے کہ اصل حکم پر وہاں پر بھی توجہ دلائی ہے اس کو سامنے رکھتے ہیں اس کے بعد اگے بڑھے تو سورہ احزاب میں جب ازواج مطہرات کو کہا کہ اپ کو کن چیزوں کی پابندی کرنی ہے وہاں بھی ہے ملبوسات کی نمائش یعنی اپ بیگمات کی طرح بہت اعلی درجے کے لباس پہن کر اور زیب و زینت کرکے اور زیورات پہن کر باہر نکلے یہ اللہ کو پسند نہیں ان کے لئے بھی ناپسند کیا بڑی بوڑھیوں کو بھی اس جانب توجہ دلائی عورتوں کو بھی یہی بات کہی لیکن کس چیز کا استثناء ہے ہر جگہ استثناء اللہ زاہرا منہا
-
00:33:57 اور وہ استثنا
-
00:33:59 سعادت اور ذلت کو بیان کر رہا ہے نہ کہ ناممکنات میں پیش انے والی صورتوں کو بیان کر رہا ہے عربیت کی رو سے الفاظ اس دوسری رائے کو قبول نہیں کرتے یہ میری بات کا خلاصہ بہت تفصیل سے اپ نے یہ بات بتائی ہے سوالات اس پے کافی سارے ذہن میں اتے ہیں وہ میں اغاز کر لیتا ہوں پوچھتا ہوں اپ سے پہلی چیز یہ ہے کہ جب ہم نے اپ کی رائے سمیت اللہ ابن عباس نے بھی یہی رائے دی تو اس کا نتیجہ کیا نکلا کہ ہاتھ پے اپ نے مہندی لگائی ہوئی ہے زینت کی بھی ہے چہرے پہ میکپ کیا ہے پیروں میں کچھ اس طرح کا مہندی لگائی ہوئی ہے
-
00:34:36 باقی گلے میں ہار پہنا ہوا ہے تو اب سیرف منہ کے اوپر جو ارائش ہاتھوں پہ اور پیروں پے وہ تو لے کر اپ جا سکتی ہیں باہر لیکن گلے کا ہار کوئی گلوبن پہنا ہوا ہے کچھ اور کچھ شرارہ ہے جس پر کام ہوا ہوا ہے لباس ہے ظاہر کا وہ سب چھپایا جائے گا کہ زینت کی چیزوں کو نمایاں نہ کرو
-
00:35:01 سوائے اس کے کہ جو ظاہری ہوتی ہے وہ
-
00:35:05 تو فورا بعد بتا دیا کہ اس کے لئے اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈال دو کہ دو سوالات پیدا ہوتے تھے جب اللہ تعالی نے یہ بات کہی دونوں کا جواب دے دیا
-
00:35:22 کچھ سوالات میں ان کا جواب تو سورہ کے اخر میں واضح کر دی گئی
-
00:35:29 کہ اپ جب بھی باہر نکلے تو اس کا اہتمام کرکے نکلیں جب بھی اجنبی مردوں سے ملنا ہو تو اس کا اہتمام کریں اور گلے میں اگر کوئی زیور پہنا ہوا ہے تو اپنے دوپٹوں کے ہاں سے
-
00:35:42 تو کپڑوں کا کیا ہوگا مطلب کپڑوں کی جو کام ہوا ہوا ہے کپڑوں پہ مینا کاؤنٹ چہرہ اور ملبوسات اس کو تو ہم بیان کر کے اس سے پہلے یعنی یہ تو وہ چیز ہے کہ جس کو عبداللہ بن مسعود بھی نہیں کہہ رہے تھے کیوں کہ مولانا صاحب نہیں لکھا تھا کہ وہ چادر جو اس کپڑوں کے اوپر ہوتی ہے اس کا استثنا بیان ہو رہا ہے نہ کہ وہ نسل کپڑوں کا لیکن وہ خاص نقطہ نظر میں پھر ظاہر ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بات کی بھی ایک دوسری طبیعت سامنے اجاتی اور کہیں سے ان کو یہ بات بھی مل گئی کہ ایک روایت میں انہوں نے ردا کا لفظ استعمال کیا اوپر ایک چادر لی جاتی ہے لیکن جو اصل بات ہے وہی ہے کہ یا تو اپ ادھر جائینگے اللہ تعالی نے ہر زینت کو چھپانے کا حکم دیا ہے وہ جہاں کہیں بھی ہو میک اپ ہے وہ ملبوسات ہے چھپانے ہی کا حکم دیا ہے کہ کسی جگہ کو چھپانا ناممکن ہو جائے یا استدلال یہ ہوگا مولانا صاحب مولوی کا استدلال کیے
-
00:36:46 اس لیے جب ہم کب استدلال کی بنیاد سمجھ لیں گے تو پھر باقی باتوں کی ترغیب کی ضرورت نہیں وہ تو اس کے لازمی نتیجے کے طور پر نکلیں گی لیکن عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا استدلال قران کے الفاظ سے ہے کہ یہ الفاظ ناممکن کو بیان کرنے کے لئے موضوع نہیں ہے یہ عادت کو بیان کرنے کے لئے موجود کے واقعے کو بیان کرنے کے لئے موضوع یعنی ان کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جو ظاہر ہو جائے اتفاقا نمایاں ہو جائے ان کا مطلب ہے جو کھلے ہوتے ہیں ظاہر ہوتے ہیں
-
00:37:18 میں تو زینت ہے ظاہر ہوتی ہے تو یہ ابتدا سے اختلاف
-
00:37:22 وہ تو میرے نزدیک جب اپ بنیاد سے ایک بات کو سمجھ لیتے ہیں کہ وہ کیا ہے تو ظاہر ہے کہ اس پر نوازن بھی خود بخود زیر بحث ا جاتے ہیں تو ہمارے نزدیک ہاتھ پاؤں چہرہ علماء زہرا میں نہ میں شامل ہے ایسے ہی لباس لباس اپ کی جو رائے ہے جو اپ نے بتایا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے اس کا اغاز پر بھی اعتراض کریں وہ قاضی ابو بکر جصاص پر بھی اعتراض کرے وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ پر بھی اعتراض کرے ان کے شاگردوں پر بھی یعنی ایک بہت بڑی علماء کی جلیل القدر علماء کی فہرست گنوائی جا سکتی ہے سب اس معاملے میں وہی رائے رکھتے ہیں کے بارے میں کہا کہ سب پے کریں تو مولانا مودودی نے علی رحمانی نے اپ کی اس بات پر پوری طریقے سے عمل کیا انہوں نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد اور فقہاء ہیں نا ان کے نزدیک یہ جائز ہے کہ عورت اپنے منہ کو مستی اور سرمے اور سرخی پاؤڈر اپنے ہاتھوں کو اور انگوٹھوں کو کنگے چھلے چوڑیاں کنگن وغیرہ سے اراستہ کرے اور لوگوں کے سامنے کھولے پھر تو انہوں نے تو بڑی سختی سے سبھی پر تنقید کی ہے لیکن جو بات وہ کہنا چاہ رہے ہیں میرا سوال یہ ہے کہ جو اپ ہیں کہ جب کوئی صاحب علم اپنے بنائے استدلال میں مختلف ہو جاتے ہیں
-
00:38:48 جیسے کہ انہوں نے کوشش کی میں نے یہ عرض کیا کہ وہاں یوزر بھی اسمانی میں نہیں ہے اس میں لے کے وہ تنقید کررہے ہیں یہ بالکل عثمانی میں ہے دبئی انسان اپنا چہرہ تو کھولتا ہی ہے نا تو کھولتا کا لفظ اپ نے سنا اور اپ نے کہا کہ یہ کوئی امدن کھولتا ہے عربی زبان میں بھی ایسے ہی اظہارہ کرنا استعمال کیا جا سکتا ہے وہ اس طرح سے اس کو پھر اگے بڑھائیں گے اور اس میں تنقید بھی کریں گے میں جو توجہ دلا رہا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ تو مجلس ساری اپ نے منعقد کر رکھی ہے نہ کہ اپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ مجھ پر لوگ کیا اعتراض ہے تو اس میں علماء سے متعلق جو میرا نقطہ نظر ہے وہ اصل میں صرف میرا نقطہ نظر نہیں ہے وہ جلیل قدر صحابہ کا نقطہ نظر ایا وہ تابعین کا نقطہ نظر ہے وہ فقہ احناف کا نقطہ نظر ہے وہ ایک پوری فہرست موجود ہے ان کا نقطہ نظر ہے لیکن بہرحال دوسرا نقطہ نظر بھی موجود ہے کہ اس کے استدلال کو میں نے کوشش کی ہے کہ دیانتداری سے واضح کر دے کیونکہ اس دوسرے نقطہ نظر کے حاملین میں سے ہے کہ وہ اس کے اطلاقات بھی بیان کریں گے اور اس نقطہ نظر سے اختلاف رکھنے والوں پر تنقید بھی کریں اس نقطہ نظر کو دیکھیں الفاظ کی بحث تو اپ نے بہت تفصیل سے کر دی
-
00:40:04 لیکن وہ جو ریشنل ہے قران کا گزینہ ہے ظاہر نہ کریں اپ نے لیا ہاتھ پر چہرے کا استثنی دے دیا انہوں نے کہا کوئی بھی چیز مستثنی ہے سوائے کہ جو ناممکنات میں ہے
-
00:40:13 ان کا جو استدلال ہے وہ یہ کہ جو حکم کی منشا ہے
-
00:40:17 وہ منشا اگر سینے پہ زیور ہے پاؤں میں پازیب ہے یا اور کوئی زینت کی ہوئی ہے اس سے روکنا اللہ کا مقصود ہے تو پھر جو مقصد وہاں پیدا ہو سکتا تھا یعنی اپ نے زینت کی ہے لوگ اجنبی لوگوں کے سامنے جائیں گی اس سے فتنے کا اندیشہ ہوگا تو وہ تو بدرجہ اتم چہرے سے ہاتھوں سے پیروں سے ہو جاتا ہے انکے اس سوال کا جواب ہے کہ اپ کی سرائے
-
00:40:44 سبزیاں کے طور پر چیز کا ذکر کرتے ہیں
-
00:40:47 بولو نا اپنی شریعت کا ایک اصول
-
00:40:50 اور وہ پورے شریعت میں کار فرما
-
00:40:53 تو ایسی مشقتوں میں نہیں ڈالتے جس سے زندگی گزارنے میں
-
00:40:57 اچھا یہ دیکھیے اپ
-
00:41:00 کہنے کو تو اپ کہہ دیں گے نہ خواتین کے اوپر کون ہے وہ اپنے اوپر ایک چادر ڈالنا موبائل نہ نکلے اور تقریبات میں جائیں اس کے بعد ذرا دیکھیے تصویر کیا بنتی
-
00:41:10 سلیم کی پوری شخصیت اس کے نتیجے میں ختم ہو جاتی
-
00:41:14 تو اللہ تعالی وہ نہیں کرنا
-
00:41:16 یہ ہے کہ جس وقت اللہ تعالی کوئی بات کر دیتے ہیں
-
00:41:19 تو میرا یا اپ کا کام یہ نہیں ہے کہ ہم اس بات میں اپنا کوئی استدلال
-
00:41:25 [Unintelligible]
-
00:41:26 کوئی یہاں بحث یوں نہیں ہے
-
00:41:28 مولانا مودودی صاحب نے ایک عقلی استدلال کیا ہے اور ہم عقلی استدلال سے اس کا جواب دیں
-
00:41:35 ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ جو استدلال انہوں نے کیا ہے قران کے الفاظ اس کو قبول نہیں کرتے استدلال کی بینائی اس وقت استوار ہوگی جب قران اس کی گنجائش پیدا
-
00:41:47 ٹھیک ہے پرانے مجید میں
-
00:41:51 بات نہیں ختم کردی ہوتی خود کو استثناء نا بیان کیا ہوتا تو پھر عقلی استدلال کی بھی گنجائش تھی بلکہ شاید وہی رائے قائم کرنا پڑتی جو انہوں نے
-
00:42:01 میں ان کے استدلال کی طرف اتا ہوں یہ کہتے ہیں کہ یہ حکم ا جانے کے بعد اپ نے دو صحابہ کے تو ذکر کر دیے لیکن جن کے لئے حکم پیسہ ہدیات مولانا مودودی علیہ الرحمہ کہتے ہیں کہ اس حکم کے اجانے کے بعد
-
00:42:14 نقاب کو ان کے لباس کا ایک لازم جز بنا دیا گیا اس سوال پر انے سے پہلے میں صرف ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں مختصر لوگ عام طور پر اپ سے بیوی فرماتے ہیں کہ غامدی صاحب کو جہاں اپنی تائید میں کسی صحابی کی رائے مل جائے تو وہاں تو وہ بڑے زور و شور سے بیان کرتے ہیں ابن عباس کی بھی رائے ہے ان پر تنقید کریں لیکن بہت سارے ایسے معاملات ہیں ان میں صحابہ کی رائے بلکل مختلف ہیں تو اس میں تو ان کو اگر کوئی صحابی کی تائید نہیں ملتی تو اس کو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
-
00:42:43 اپ کو بتایا کون کا استدلال کیا ہے بلکہ اس سے استدلال کی اصل کی طرف توجہ دلائی ہے کہاں سے پیدا ہوئے
-
00:42:50 [Unintelligible]
-
00:42:54 یہ توجہ کس پہلو سے جلائی گئی ہے اس پہلو سے چلائی گئی ہے کہ میں اس میں متفرق نہیں ہوں اپ کو سب و شتم کرنا ہے تو اس میں بہت بزرگ ہستیاں موجود ہیں ان کو بھی ساتھ شامل کر لے دلیل نہیں پیش کر رہے کہ چونکہ ابن عباس نے کہا ہے تو اصل میں اس اصطلاح کی تعریف بیان
-
00:43:15 یہ استدلال ایسے پیدا ہوا دو صحابہ میں جو اختلاف ہے وہی اگے بڑھا ہے اور اسی میں ظاہر ہے کہ ہر ادمی کو حق حاصل ہے کہ وہ ایک استدلال کو کبھی قرار دے اور وہ اختیار کر لے لیکن دوسرا استدلال بھی سامنے رہنا چاہیے وہ موجود ہے تو میں بھی تو دونوں کو بیان کرتا میری ترجیح کیوں ہے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی رائے قران مجید کے الفاظ کے بالکل مطابق ہے
-
00:43:43 اور اگر اپ غور کر کے دیکھیں تو نتیجے کے لحاظ سے بھی وہی رائے
-
00:43:47 میں نے اسی سے زندگی رواں دواں رہتی ہے معاملات اپنے درست چیت میں رہتے ہیں اور اسی کا یہ لازمی نتیجہ نکلتا ہے کہ اسلام اسلام کی دعوت اسلام کی معاشرت ایک غیر معمولی اعتدال کے ساتھ
-
00:44:01 جو اسلام کے احکام کی ایک اندرونی خوبی ہے ہر جگہ کہ وہ فطرت پر مبنی ہوتے ہیں وہی چیزیں ہوجاتی ہے تاہم ان میں سے کوئی چیز بھی بنائے استدلال نہیں استدلال قران مجید کے
-
00:44:16 ہم سب یہ بتائیے گا مولانا مودودی رحمہ نے یہ جو بات فرمائی کہ جن سے متعلق حکم تھا ان کا اپنا رویہ تو یہ ہے کہ جیسے ہی ایات نازل ہوئیں اللہ مظاہرہ منہا تو پورے معاشرے میں گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نظم کے تحت نقاب کو عورتوں کے لباس کا لازم جز بنا دیا گیا تو اگر یہ اختلاف عبداللہ ابن مسعود عبداللہ ابن عباس کا تو پھر تمام عورتوں نے نقاب کیوں دیا اپ نے وہ پیراگراف پورا پڑھا ہے
-
00:44:45 کوئی ایک روایت نقل کیا اس نے روایت تو نہیں ہے لیکن کوئی تاریخی واقعہ لگ رہی ہے یہ بتایا ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد لوگوں کو یہ حکم دیا یہ بتایا ہے کہ اس حکم کو خود سمجھ کر لوگوں نے یہ عمل کرنا شروع کردیا
-
00:45:02 اینی وہ جو ذہنی تاثر ہے اس کے تحت یہ ساری عبارت لکھ
-
00:45:07 یہ بالکل بے بغیر بات ایسا کچھ بھی نہیں ہے
-
00:45:10 اچھا چنانچہ ہوتا کیا ہے جب اپ اس طرح کی بات کرتے ہیں کیونکہ عام ادمی اس سے واقف نہیں ہوتا اس ساری بحث سے تو اس میں وہ روایتیں بیان کر دی جاتی ہیں جو ازواج مطہرات سے متعل
-
00:45:22 اچھا مجھے نہیں کوئی عبداللہ ابن مکتوم اگیا وہ نابینا تھے سند کے لحاظ سے ضعیف روایتیں ہیں لیکن اپ دیکھیں گے ہر جگہ وہی بیان ہوگی
-
00:45:32 اچھا غلطی یہاں دیکھیئے مولانا سیدنا صاحب منگنی کو کیا نازک صورتحال پیش اگئی اگر اپ تفہیم القران میں وہ سارا حصہ پڑھیں وہ نازک صورتحال یہ پیش اگئی ہے
-
00:45:43 کہ سیدہ اسماء
-
00:45:45 کون ہے
-
00:45:47 یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ کی بہن ہے
-
00:45:53 محرم ایگزا کو شامل
-
00:45:55 جی
-
00:45:56 یہ تو واضح ہے
-
00:45:57 اب ان کو مشکل پیش ائی ہے وہ کیا مشکل پیش ائی ہے کہ اخری زمانے تک کی روایات موجود ہیں کہ وہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اتی
-
00:46:07 کھلے چہرے کے ساتھ ا
-
00:46:09 وہ روایت بھی اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس میں انہی کو کہا گیا ہے
-
00:46:15 جب وہ ایک لباس پہن کر انہی کو کہا گیا ہے اور اس میں کیا الفاظ ہیں کہ اسماء جب
-
00:46:23 عورت ایام کی عمر کو پہنچ جائے اور بلوغت کی عمر کو پہنچ جائے تو اس کے ہاتھ اور اس کے چہرے کے سوا جسم کے حصے کو نظر نہیں جانا
-
00:46:32 تو وہاں خود رسول اللہ یہ استقلاب بیان کر رہے ہیں اچھا پھر یہ کہ اپ کو روایتوں میں یہ ملتا ہے کہ وہ اپنے گھر کے کام کرنے کے لئے لکڑیاں لانے کے لئے باہر جا رہی ہیں حضور کو راستے ملتی ہیں اور اپ کہتے ہیں کہ میں تمہیں اپنے اونٹ پر بٹھا دوں تو نظر ارہا ہے خود مولانا سید عبداللہ صاحب مودودی بھی یہ مان رہے ہیں لیکن پھر اس کے بعد کہتے ہیں کہ دیکھئے اس میں ہم عقلی لحاظ سے یہ فرض کرتے ہیں کہ ایک تو ہونا بالکل اجنبی وہ لوگ کہ جو محرم اژدہ ہیں اس درمیان کی سیلفی تو ہوتی جو قران میں تو یہ ساری بات جو انہوں نے فرمائی ہے اس کی کوئی بنیاد تاریخ میں موجود
-
00:47:16 ٹھیک
-
00:47:18 وہی حکم نہیں دیا جو کبھی پابند نہیں کیا گیا یعنی یہ ہدایات اتری اپنے اپنے طریقے سے لوگ جیسے عمل کر رہے تھے ویسے ہی عمل کرتے رہے یعنی عورتوں کو کے ساتھ بھی پھرتی رہی پہلے سے ہی بعض خواتین نے کاٹ لیا کرتی ہوں نکات بھی لیتی رہی جلباب یہ بڑی چادر اوڑھ کے نکلنا یہ طریقہ بھی رہا نہ نکلنا یہ طریقہ بھی رہا ان میں سے کسی چیز کو بھی نافذ نہیں کیا گیا
-
00:47:41 جتنی بھی اس معاملے میں روایات پیش پیش کی جائیں گی وہ سب کی سب اپ دیکھیں گے ازواج مطہرات سے متعلق عام عورتوں سے ان کا کوئی تعلق ہی نہیں ہوگا اور اس میں اگر روایت ہی میں جانا ہے تو بالکل فیصلہ کن ہوجاتی ہے وہ بات اخری حج کے موقع پر جب احرام بھی کھل چکے ہیں وہاں پر ایک خاتون رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہے ہیں ان کے بارے میں خود راوی یہ بیان کر رہے ہیں کہ بہت غیر معمولی خوبصورت خاتون ہیں کہا جارہا ہے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپ کے ایک صحابی کھڑے ہیں جنہوں نے اپنی نگاہیں ان پر گاڑ دی ہیں تو اپ نے ان کا چہرہ موڑ
-
00:48:17 روایت میں سے کہ دو تین دفعہ ہونا ہے سب مسلمان خواتین نے نقاب اوڑھ لیے تھے یہ مسئلہ کیوں پیش ایا اچھا پھر رسول اللہ سلم نے ان کا رخ موڑ دیا
-
00:48:28 اچھا وہاں اب یہ تاویل بھی نہیں کر سکتے کہ حرام میں
-
00:48:36 اچھا بالکل واضح طور پر بتا دیتا
-
00:48:41 میں اپ سے گزارش کر رہا ہوں کہ مجھے ان چیزوں کو پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس لئے کہ جب اللہ کی کتاب اس معاملے میں بالکل واضح ہے تو پھر کسی روایت کی کوئی حیثیت نہیں رہتی لیکن روایات میں جو تصویر وہ بیان کر رہے ہیں کوئی ایک چیز بھی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے خود بھی کوئی حوالہ نہیں دیا کوئی روایت پیش نہیں کوئی روایت نہیں
-
00:49:00 اچھا ہم سب اخری سوال اس ضمن میں اج کی نشست کا وقت ہمارے پاس کم ہے
-
00:49:04 فقہائے احناف کو انہوں نے ذکر کیا ان کی رائے بھی بیان کر دی ہے تو واضح ہو گیا کہ اج کل جو ہم علماء سے گفتگو کرتے ہیں اور عورت کے پردے کے بارے میں ان کے بہت شدت ہے یہ بات تو دو اور دو چار کی طرح واضح ہے کہ جو بڑے فقہاء تھے حنفیوں کے وہ بھی چہرے کو قران کے حکم کے تحت پردے میں شامل نہیں کیا چھپانے کا حکم نہیں کرتے تو سورہ احزاب کے تحت ہوتی لیکن اس ایت کے ضمن میں جب میں نے دیکھا موجودہ دور کے جو احناف بات کر رہے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ فتنے کا ایک اندیشہ ہے کہ لمحہ زہرا منہ میں چہرہ شامل نہیں ہے لیکن فتنے کے اندیشے کے پیش نظر یہ بھی مان لیا کہ قران کا حکم یہاں پر یہ نہیں ہے ہم بطور اللہ کی دین اس کی منشا اس کی خواہش کو جاننے والے لوگ کیا لوگوں کو یہ نہیں کہہ
-
00:49:56 مارے اس چہرے سے جو تم خوبصورت خاتون ہو میکپ کر کے باہر نکلتی ہو جو فتنہ زیور پہن کے ہونا ہونا تھا وہ چہرے شہرت ہو ہم سد ذریعہ کے طور پر اس کو روک دیں جس چیز کا اللہ نے کسی کو پابند نہیں کیا ہم کون ہوتے ہیں
-
00:50:12 کوئی بات کوئی بھائی کوئی عالم کوئی نصیحت کرنا چاہتا ہے حالات کے لحاظ سے تو اس کو دین بنا کر پیش
-
00:50:19 یہ نصیحت تو اپ کو ہے
-
00:50:22 ارے اپ جانتے ہیں کہ وقتی تدابیر میں بعض اوقات سختی برتنا پڑ جاتی ہے لیکن اس چیز کو اسی طرح پیش بھی کرنا چاہیے یہ بتانا چاہیے کہ اس وقت صورتحال یہ ہوگئی ہے
-
00:50:34 ہم یہ گفتگو کر رہے ہیں اس وقت ایک بڑی وبا دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اس وبا کے پس منظر میں دس باتیں جو گھر میں رہنے کے لئے کہی جاتی ہیں باہر جانے کے لئے کہی جاتی ہیں
-
00:50:43 جی لیکن چونکہ ان کا استدلال موجود ہوتا ہے تو مانتے بھی ہیں لوگ نہیں مانتے مان بھی لیتے لیکن اپ اگر فرض کر لیجئے کہ یہ بیان کریں کہ اس کے نتیجے میں یہ دینی حکم ہے تو پھر اپ کو دلیل دینی چاہیے اللہ تعالی نے خود یہ بتا دیا
-
00:50:58 کتنے کا اور کیا زمانہ ہوگا
-
00:51:00 اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کیا فتنے موجود نہیں تھی
-
00:51:06 ہم تو سورہ احزاب میں دیکھ چکے ہیں کہ منافقین مدینہ کی چھوٹی سی بستی میں کیا صورتحال پیدا کیے ہوئے کس طرح وہ ایک دعوت کو ختم بنائے ہوئے تھے کس نوعیت کی اذیتیں انہوں نے حضور کے لئے پیدا کر دی
-
00:51:18 اج کیا روز تو مت ہے اس طرح کی لگ رہی ہیں جیسی تہمتیں وہاں لگا دی گئی کو دیکھنا ہے تو اس بستی میں تو اس سے بڑے پیمانے پر موجود ہیں اپ کیا ہوتے ہیں اب دیکھیں کہ وہاں ہوئے
-
00:51:33 مسجد میں جاتی ہے خاتون کا ہواس کا معاملہ بھی ایک ریپ کا معاملہ ہے کہ خاتون کو کوئی سزا نہیں دی
-
00:51:42 یہ سب چیزیں ہوئی ہیں وہیں وہاں بھی لیکن اللہ تعالی نے جتنی پابندی لگانی تھی اتنی لگائی ہے اور اللہ تعالی بار بار توجہ دلاتے ہیں کہ یہ بات کہ شریعت کیا ہے یہ طے کرنا ان کا کام
-
00:51:54 [Unintelligible]
-
00:51:55 میں اس سے نہیں روکتا کسی کو میں نے اگر کوئی بات ہے کوئی بزرگ ہے کوئی عالم ہے کہ وہ کسی صورت حال کے لحاظ سے کوئی نصیحت کرے لیکن اس نصیحت کو دین نہیں بنا
-
00:52:06 ٹھیک ہے ہم سے مارا یہاں وقت ختم ہو گیا ہے اور یہ اس سلسلے کی گیارہویں نشست تھی ہم نے پردے میں بہت تفصیل سے بات کی کچھ اور سوالات ہیں اطلاع کی نوعیت کے سوالات مثلا یہ کہ مرد و زن کے اختلاط میں کیا عورت سے ہاتھ ملایا جا سکتا ہے بلکہ اج کل تو مغرب ممالک میں ایک سیمی سا حل بھی کیا جاتا ہے اس کے بارے میں اپ کی کیا رائے ہے مخلوط محافل شادیوں میں خواتین جاتی ہیں ایکٹنگ کرتی ہیں ماڈلنگ کرتی ہیں زینتیں کی ہوتی ہیں لیکن مقصد اس کا کیا ہوتا ہے اور بہت ساری چیزیں اس ضمن میں اپ کی فکر پر کچھ سوالات پیدا ہوتے ہیں ان شاء اللہ ائندہ نشست میں ہم اس کو زیر بحث لائیں گے اب تک اپ کا بہت
-
00:52:43 [Unintelligible]
Video Transcripts In English
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:01:48 [Unintelligible]
-
00:01:51 Stay in the screen
-
00:01:54 [Unintelligible]
-
00:02:02 [Unintelligible]
-
00:02:21 if it is not
-
00:02:22 And finish talking about the instructions above
-
00:02:26 Then
-
00:02:50 He adorned
-
00:04:30 i.e. knowing things new up to show one is the cat side of it.
-
00:06:14 So if you say
-
00:07:57 Nadeem's Name
-
00:10:23 [Unintelligible]
-
00:10:24 What will be Ghulam Mustafa Nature
-
00:10:43 Jo Zahra Arabic language
-
00:10:49 Now see this
-
00:10:50 That's what
-
00:13:29 Good
-
00:14:29 Season of Caliphs
-
00:14:31 Scholars
-
00:15:54 Up
-
00:16:41 Say the principle, not what is the original command of Allah, so if you do not eat pork, then what will you get permission now where it is made to know.
-
00:17:08 The obvious reason for this from the cloth is that if you will take another cloth to hide up on top of the garments, then they will also adorn.
-
00:17:38 [Unintelligible]
-
00:18:16 or living in certain traditions
-
00:19:00 The sheet is lifted, at some point if the Google Time dupatta or sheet has slipped from the head, then now the impossible things are being exempted.
-
00:19:37 It is not possible to do it alone in Zayn
-
00:19:40 This is a use
-
00:19:43 It was adopted by some people
-
00:19:53 Mother Zahra Minha means that the place is exempt
-
00:19:59 Which cat would have been habitually open
-
00:20:02 [Unintelligible]
-
00:20:56 Those organs of man
-
00:21:02 Good and obviously where the whole debate unfolds
-
00:21:29 [Unintelligible]
-
00:22:04 Those who are not habitually hidden as cats
-
00:22:08 Revelation from Allama Zahra Minha
-
00:22:43 Well, according to our rule, the same method
-
00:23:18 Now see this now
-
00:23:20 Exception if it was
-
00:24:30 Look at you, words are not good words of their type.
-
00:24:53 [Unintelligible]
-
00:25:26 OR
-
00:25:51 What's there
-
00:25:56 Now translate it
-
00:26:41 i.e.
-
00:27:12 It doesn't matter if men or women go and what else is
-
00:27:19 invalid
-
00:27:32 [Unintelligible]
-
00:27:33 Open now let's translate pseudos, so here's what's too
-
00:27:37 These adornments have their own openness
-
00:27:41 Open
-
00:27:56 See this up
-
00:27:57 For example imams in dictionary
-
00:28:01 Life status any
-
00:28:03 [Unintelligible]
-
00:28:14 What does it mean that the habit and instinct that continues on the appearance of the habit remains open, which is open to the cat, i.e. who hides the face instinctively, who hides the hand.
-
00:30:04 Chinese man in his normal routine women in his normal routine Men in their normal routine which organs in their normal routine
-
00:30:13 Keep open means
-
00:31:40 It equals any curtain command
-
00:32:12 The Real Use of Phone Scholars Knowledge
-
00:32:19 Good
-
00:33:57 And that exception
-
00:35:01 Except that which appears
-
00:40:44 Mention the thing as vegetables
-
00:40:47 Speak a principle of your law
-
00:40:57 Well see this up
-
00:41:25 [Unintelligible]
-
00:41:26 There is no discussion here
-
00:41:47 Ok in the old Majeed
-
00:42:43 You told who is reasoning, but it has drawn attention to the origin of the reasoning from where it originated.
-
00:42:50 [Unintelligible]
-
00:45:02 Write all this text according to the mental impression that Annie has
-
00:45:43 that Sayyida Asma
-
00:45:45 Who is
-
00:45:53 Including Mahram Exa
-
00:45:55 G
-
00:46:07 with open face
-
00:47:16 OK
-
00:48:28 Well there can no longer even explain that i am haraam.
-
00:48:36 Good tells quite clearly
-
00:50:19 This advice is for you
-
00:50:58 How long and what time will it be
-
00:51:54 [Unintelligible]
-
00:52:43 [Unintelligible]
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00: ابتداہیہ 0:13 : زینت اور الا ماظھر منھا پر گفتگو اور صحابہ کرام کی رائے 34:31: لباس پر زینت ہے تو اسے چھپانا ہے؟ 40:12 : کیا چہرہ،ہاتھ پاؤں پر زینت کھلی رکھنے سے فتنہ نہیں پیدا ہوتا 42:17 :آپ اپنی تائید میں صحابی کی رائے زور و شور سے پیش کرتے ہیں؟ 44:32: کیا اس حکم کے بعد تمام صحابیات نے نقاب اوڑھ لیا 49:17: کیا فتے کے اندیشے کے طور پر پردے کا نہیں کہا جا سکتا
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00: ابتداہیہ 0:13 : زینت اور الا ماظھر منھا پر گفتگو اور صحابہ کرام کی رائے 34:31: لباس پر زینت ہے تو اسے چھپانا ہے؟ 40:12 : کیا چہرہ،ہاتھ پاؤں پر زینت کھلی رکھنے سے فتنہ نہیں پیدا ہوتا 42:17 :آپ اپنی تائید میں صحابی کی رائے زور و شور سے پیش کرتے ہیں؟ 44:32: کیا اس حکم کے بعد تمام صحابیات نے نقاب اوڑھ لیا 49:17: کیا فتے کے اندیشے کے طور پر پردے کا نہیں کہا جا سکتا
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00: ابتداہیہ 0:13 : زینت اور الا ماظھر منھا پر گفتگو اور صحابہ کرام کی رائے 34:31: لباس پر زینت ہے تو اسے چھپانا ہے؟ 40:12 : کیا چہرہ،ہاتھ پاؤں پر زینت کھلی رکھنے سے فتنہ نہیں پیدا ہوتا 42:17 :آپ اپنی تائید میں صحابی کی رائے زور و شور سے پیش کرتے ہیں؟ 44:32: کیا اس حکم کے بعد تمام صحابیات نے نقاب اوڑھ لیا 49:17: کیا فتے کے اندیشے کے طور پر پردے کا نہیں کہا جا سکتا