Response to 23 Questions - Part 12 - Veil (Parda) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 بسم اللہ رحمان رحیم السلام علیکم مکتب غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید ہم غامدی صاحب سے ان کے مذہبی افکار پر جو 23 اعتراضات میں روم پیش کیے جاتے ہیں
-
00:00:22 انہیں زیر بحث لا رہے ہیں اس سلسلے کیے 12 ویں نشست ہے اور پردے کا موضوع زیر بحث ہے امید کرتے ہیں یہ موضوع شاعری نشست میں سمٹ جائے خاتمے کی طرف ہم جا رہے ہیں غم صاحب بہت شکریہ اپ کے وقت کا
-
00:00:37 بھائی صاحب گزشتہ نشست میں سورہ نور پر اپ کا جو نقطہ نظر تھا اس پر علماء کا جو استدلال تھا وہ اپنے اپ کے سامنے رکھا
-
00:00:46 حفظے فضل بصر پہ بھی ان کا استدلال اپ کے سامنے رکھا اور پھر اس سے فیروز پے بھی اور پھر اس کے بعد زینت کہتے کسے ہیں اور الا مزارا منہا سے کیا مراد ہے بہت تفصیل سے اپ نے دونوں جانب کے استدلال کو واضح کیا تھا اپنی رائے دی تھی اس پے
-
00:01:01 سورہ نور کی ہدایات بیان کرتے ہوئے اپ نے ایک اخری چیز جو اس ضمن میں بیان کی تھی وہ یہ تھی کہ اللہ تعالی نے عورتوں کے بارے میں الا ما زہرا منہا کے بعد دو سوالات دو مقدر ایسے لوگوں کے ذہن میں اشکال جو پیدا ہو سکتے تھے ان پر بھی رائے دیتی ہے کہ اگر اپ نے زینت کی ہوئی ہے تو پھر اپ نے جو سینا ہے اس کو کور کرنا ہے
-
00:01:27 اس سے ہمارے جو علماء ہیں وہ دوپٹے کے لزوم کا ایک حکم برامد کرتے ہیں اپ نے سر کی اوڑھنی کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بیان کر دیا تھا بہت تفصیل سے میں چاہتا ہوں کہ ان کا استدلال کیا ہے اس ایت میں دوپٹے کو لازم کیسے کیا جاتا ہے یہ اپ کے سامنے رکھوں پھر اپ کی رائے کو میرے سامنے اس وقت تفہیم القرانی ہے مولانا سید ابو الاعلی صاحب مودودی علیہ الرحمہ کی وہ اس ایت کے مذاق میں لکھتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں اور عورتیں سروں پر ایک طرح کے قصابی سے باندھے رکھتی تھیں جن کی گراں جوڑے کی طرح پیچھے چوٹی پر لگائی جاتی تھی سامنے گریبان کا حصہ کھلا رہتا تھا جس سے گلا اور سینے کا بھلائی حصہ صاف نمایاں ہوتا تھا
-
00:02:07 چھاتیوں پر قمیص کے سوا کوئی چیز نہ ہوتی تھی اور پیچھے دو تین چوٹیاں لہراتی رہتی تھی
-
00:02:13 تفسیر کشاف کے انہوں نے حوالہ دیا اور ابن کثیر کا بھی حوالہ دیا یعنی اس حلیے کے مطابق
-
00:02:18 بھلا فرماتے ہیں کہ اس ایت کے نزول کے بعد مسلمان عورتوں میں ڈوپٹہ رائج کیا گیا جس کا مقصد یہ تھا کہ اج کل کی صاحبزادیوں کی طرح بس اسے بل دے کر گلے کا ہار بنا لیا جائے بلکہ یہ تھا کہ اسے اور کا سر کمر اور سینہ سب اچھی طرح ڈھانپ لیا جائے اہل ایمان خواتین نے قران کا یہ حکم سنتے ہی فورا جس طرح اس کی تعمیل کی
-
00:02:41 اس کی سب سے اس کی تعمیل کی اس کی تعریف کرتے ہوئے صحیح عائشہ عائشہ فرماتی ہیں کہ جب سورہ نور کی ایت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے سن کر لوگ اپنے گھروں کی طرف پلٹے اور جا کر انہوں نے اپنی بیویوں بیٹیوں بہنوں کو
-
00:02:55 اس ایت کے بارے میں بتایا انصار کی عورتوں میں سے کوئی ایسی نہ تھی جو یہ ایت سن کر اپنی جگہ بیٹھی رہ گئی ہو ہر ایک اٹھی اور کسی نے اپنا
-
00:03:05 ہاں قمر پٹا کھول کر کسی نے چادر اٹھا کر فورا اس کا دوپٹہ بنا لیا اور اوڑھ لیا تو یہ مولانا مودودی نے اس ایت سے خمار یعنی دوپٹے کے لزوم کی ایک دلیل دی ہے اور انہوں نے یہاں پر پہلے تو روایت پیش نہیں کی تھی یہاں ایک روایت پیش کی اس روایت کو میں ترجمہ کر دیتا ہوں سید عائشہ کی روایت ہے وہ کہتی جب یہ ایت نازل ہوئی تو اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈال کر رہا کرو تو یہ سنتے ہی انصار کی عورتیں اپنے تہبند دونوں کناروں سے پھاڑ کر اس کی اوڑھنیاں بنا لیتی ہوں یہ سندھن صحیح روایت ہے تو کیسے دیکھتے ہیں خمار کے لزوم کو جو اس ایت سے برامد کیا جائے
-
00:03:47 اس میں کیا چیز ہے جو قابل اعتراض ہے بالکل صحیح بات ہے جب اللہ تعالی نے قران مجید میں یہ ارشاد فرمایا
-
00:03:54 کسینے کے زیورات ڈھانپ کر رکھے
-
00:03:57 گریبان اور دوپٹہ لیا جائے گا
-
00:03:59 یہ بات قران مجید میں بیان
-
00:04:02 اس پر ہم تفصیل سے گفتگو کر چکے
-
00:04:04 ارشاد فرمایا
-
00:04:07 انجن زینتوں کو چھپانے کی ہدایت کی گئی ہے ان میں سینے کے زیورات
-
00:04:12 شانی
-
00:04:13 لہذا تم اپنے دوپٹے ان پر انچل کی طرح ڈالو
-
00:04:18 اللہ تعالی کی شکایت پر عمل کرنا ہے کیا مسلمان خواتین انہوں نے عمل کیا
-
00:04:23 جو پہلے اہتمام نہیں کرتی تھی انہوں نے فوری طور پر اہتمام کا فیصلہ کیا جہاں پہلے اہتمام موجود تھا ظاہر ہے کہ اسے جاری رکھا گیا ہوگا اس سے پہلے اگر کوئی چیز ہو رہی تھی تو عام روایت یا روایت کے طور پر ہو رہی تھی اب وہ اللہ کا حکم بن گئی اللہ کی ہدایت بن گئی تو اس کے لئے اسی طرح کا انتظار ہونا چاہیے تھا یہ انصار کی عورتوں نے بھی کیا ہوگا دوسری خواتین نے بھی کیا ہوگا تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے اس میں نئی چیز کیا ہے تو اس کا مطلب سب نے اہتمام کریں انہوں نے زیور پہنا تھا سب نے کیا اس کی کوئی باقاعدہ شماری کی گئی ہے یہ بلایا گیا ہے کنویں زیورات پہنے تھے کنوے نہیں پہنے ایسی چیزیں بہت سی خواتین یہ اہتمام کرنے کے لئے نکل کھڑی ہوئیں انہوں نے اپنے دوپٹے بنا لیے یا ان کے انچل اپنے سینوں پر ڈال لیے یا اہتمام کے ساتھ دوپٹہ اوڑھنا شروع کر دیا تاکہ وہ سینے کے زیورات چھپا سکیں تو اس میں ایسے ہی ہونا چاہیے
-
00:05:20 کونسی نئی بات ہے اس کے اندر
-
00:05:22 تیری میں بھی اگر یہ حکم سنوں گا تو عمل کرنے کے لئے اگے بڑھوں گا نہ مسلمان کی حیثیت سے تو وہاں بھی عورتیں بڑی ہوں گی اس سے نئی بات کیا معلوم ہوتی ہے سب کی سب خواتین لیکن کھڑی ہوئی دو نکل کھڑی ہوئیں 10 نکل کھڑی ہوئی اس سے صورت واقعہ میں کیا فرق واقعی انہوں نے چھپایا ظاہر ہے کہ جس کے ہاں یہ اہتمام نہیں تھا اور بظاہر جس طرح کے مولانا سیدنا صاحب مودودی نے خود بتایا ہے بظاہر زیادہ یہ اہتمام نہیں تھا یعنی خواتین اپنا سینہ کھلا رکھ
-
00:05:53 ہم جب اللہ تعالی نے فرمایا کہ سینا ڈھانپ کے رکھنا چاہیے اس وقت جب تک تم نے زیورات پہلے سے مراد ایک کپڑا ہوتا تھا اس کو مزید جانتے جس طرح کے عام طور پر پہنتی ہے لیکن یہ کہ زیورات نظر ارہے ہوتے تھے زیر بحث کیا ہے کہ اگر تم نے زینت کی ہوئی ہے زیورات پہنے ہوئے ہے بتاؤ سنگار کیا ہوا ہے تو سینے کو ڈھانپ کر
-
00:06:14 ارے سینے کے زیورات چھپانے کے
-
00:06:18 محلہ بازارا میں ہمیشہ شامل نہیں ہے اس پر ہم بڑی تفصیل کے ساتھ گفتگو کرتے ہیں تو جب یہ بات واضح ہوگئی اور مسلمان خواتین پر واضح ہوگئی تو انہیں اللہ تعالی کی ارشاد پر عمل کرنا تھا یہ اسی کی تفصیل ہے اس میں کیا نئی چیز استدلال یہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ جب قران نے ایک لفظ استعمال کیا خمار کہ بھائی اپنے جو دوپٹے ہیں اوڑھنی ہے ان کو سینوں پر بھی ڈال دو زینت کی بھی ہو تو اس سے استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ بات تو اپ سے اپ واضح ہے کہ وہی دوپٹے موجود تھے سروں پہ اور اڑ رہی تھی عورتیں تو اب مزید حکم یہ دیا گیا ہے کہ سینوں پر بھی گرا دو یعنی سروں پر تو اوڑھنا ہی ہے تبھی تو وہ موجود ہے تبھی تو دوپٹے کلر استعمال کیا گیا اور اگے سے پہلے کہی ہے یعنی جو چیز لباس کا حصہ ہے اسی کو بنیاد بنا کر حکم دیا جائے کہ اللہ نے ہدایت کیا فرمائی جو ہدایت فرمائی وہ یہ تھی کہ وہ سینے کے زیورات کو چھپا کر
-
00:07:16 اللہ تعالی کے منہ میں ہم اپنی بات نہیں ڈال سکتے جب کوئی ہدایت کی جائے گی تو ایسے ہی کی جائے گی اپ اگر قمیض پہنتے ہیں اور اپ سے کہا جائیگا کہ یہ پھل ذرا اپ کی جھولی میں ڈال کے لے ائیے تو اپ کہیں گے اس میں جھولی کا ہونا تو اپ حکم کا لازمی حصہ بن گیا
-
00:07:33 اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے سر کی اوڑھنی کے بارے میں کیا ہونا چاہیے اس پر ہم اس سے پہلے گفتگو کر چکے میں اپنا نقطہ نظر اپ کو پڑھ کر سنا چکا میری کتاب مقامات میں وہ مضمون موجود ہے ہر ادمی اس کو دیکھ سکتا ہے لیکن یہ کہ اس طرح کی استدلالات کرنے کی ضرورت کیوں پیش اتی ہے اللہ کی کتاب بالکل واضح ہے اس کے احکام بالکل واضح ہے اپ ذرا ایک نگاہ تدبر کے ساتھ ڈال کر دیکھیے جو گفتگو ہم نے اس سے پیچھے کی ہے نہ سورہ احزاب میں کوئی ایسی بات ہے کہ جس میں کوئی باہم رہ گیا ہو نہ سورہ نور میں کوئی ایسی بات ہے بالکل واضح طور پر معلوم ہو گیا کہ اللہ تعالی مردوں سے کیا چاہتے ہیں خواتین سے کیا چاہتے ہیں اور جیسے کہ میں نے ابتدا میں عرض کیا تھا کہ مرد و زن کے اختلاط کے ملنے جلنے کے اداب بتائے اور یہ اداب ایسے فطری ہیں کہ ان کے ساتھ تہذیب شائستگی یہ تو ایک مسلمان معاشرت دلوایا ہوتی ہے لیکن یہ کہ لوگوں کی ازادی پر کوئی قدر نہیں
-
00:08:31 ان کے کام کرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں
-
00:08:34 ان کو کسی بے جا کسی قسم کی تکلیف میں مبتلا نہیں کیا جاتا تہذیب اور شائستگی سے کھائی جاتی ہے اور اس کے تمام پہلو واضح ہوگئے یعنی یہ ایک غزل بسر سے کیسے کام لینا ہے حفظ فروج کے لازمی نتائج کیا ہیں اور اسی طرح زینتوں کے معاملے میں اللہ تعالی کیا ہدایت فرما رہے ہیں ان کو سامنے رکھئے ان روایتوں میں کوئی چیز اس سے مختلف نہیں ہے کوئی چیز کے خلاف نہیں ہے اگر یہ روایتیں صحیح ہیں تو بالکل ٹھیک اس مدعا کو بیان کر رہی ہے اللہ تعالی کا ہے
-
00:09:02 مولانا نے ایک اور بات بھی یہاں پر لکھی تھی کہ مسجد نبوی میں ایسا نہیں تھا کہ کوئی خاتون اجائے اور اس کے سر پر یعنی جو صورت حال مسجد نبوی کی نظر اتی ہے تو مسجد کے اندر ایک غیر معمولی اہتمام زینت ہو یا زینت نہ ہو وہاں دوپٹہ اوڑھنے کا اس کا مقصد یا اس کا مکتوب مذہب میں کچھ اور ہے زینت کے علاوہ
-
00:09:23 اس پہ کیا کہنا چاہتے ہو مسجد نبوی کے بارے میں یہ ساری معلومات کہاں سے حاصل ہوئی ہیں وہ مسلمان خواتین کے عام لباس تھے وہاں انہی کو پہن کر وادی تھی اور یہ ہمیں معلوم ہے کہ خواتین کو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت کی تھی کہ جب وہ نماز میں اللہ کی بارگاہ میں جائیں تو اپنے سر کی اوڑھنی بھی اپنے اوپر رکھتے ہیں کہ دوسرے روز صبح کی نماز کے وقت جتنی عورتیں مسجد نبوی میں حاضر ہوئیں اس ایت کے نازل ہونے کے بعد سب دوپٹے اوڑھے ہوئے تھیں یعنی یہاں پر صبح ظاہری باتیں نماز کے وقت کوئی ائے گا تو سب تو زیور نہیں پہنے گا لیکن دوپٹے سب نے پہنے ہوئے رات ہوتے ہیں جو عام طور پر گلے میں ہوتے ہیں خواتین پہنتی ہیں عربوں کے ہاں تو اس کا بہت رواج تھا
-
00:10:07 اس طرح کی جو اجمالی باتیں ہیں ان سے اپ کیا تصویر بنانا چاہتے ہیں یہ تصویر پرانے مجید میں پوری بنا دی ہے بتا دیا ہے کہ کیا ہوا ہے کیا نہیں ہوا کیا ہے یعنی اب ان روایتوں کی بنیاد پر قران مجید کے حکم میں کوئی اضافہ کرنا ہے اس کو تبدیل کرنا ہے اس میں ترمیم کر دینی ہے جو اللہ تعالی نے احکام قران مجید میں دیے ہیں انہی کو سامنے رکھ کر ہم دیکھیں گے کہ ان پر عمل کرنے کیلئے خواتین نے یہ اہتمام کیا بیان فرما رہے ہو یہ ایات اتری تو انہوں نے عمل کیا یا کوئی خصوصی احکام دیے گئے
-
00:10:39 جب یہ ایات اتری تو پھر ایات کو پہلے سمجھا جائے گا اس میں کیا ہدایت کی گئی ہے کیا رہنمائی دی گئی ہے جو ہدایت کی گئی ہے جو رہنمائی اپ کی ترتیب الٹ رہے ہیں اور یہ ہمارے پورے مذہبی علم کے ساتھ حادثہ ہوا ہے پرانے مجید پر عمل کرنے کے لئے بتایا جا رہا ہے کہ انصار کی خواتین نکلی قران مجید کیا کہہ رہا ہے اس کو ہم نے پوری طرح واضح کر دیا ہوگی بیان کرنے والے دو خواتین نے اگر کوئی معاملہ کیا ہے تو اسی طرح بیان کر دیں گے جو ادمی تاریخی روایات سے واقف ہے کیا وہ نہیں جانتا کہ کس طرح سے دو تین چیزیں صادر ہوئیں لیکن ایسے لگتا ہے کہ جیسے ساری دنیا میں یہی معاملہ ہو رہا ہے کہ اللہ کی کتاب قران مجید جب کسی چیز کو بیان کردے تو اپ یہ دیکھیے کہ اس میں پہلے کیا فریم فراہم کیا گیا ہے وہ کیا فور کارنرز
-
00:11:33 یہ متعین کر دیے گئے ہیں بس وقت کے اندر رہ کر تمام روایات کو دیکھا جائے گا میرے نزدیک اس میں کوئی نئی بات
-
00:11:40 ٹھیک ٹھیک ہم سب اگے بڑھتے ہیں حافظ صاحب ہم نے جتنے بھی اپ نے سورہ نور کے احکام بیان کیے تھے اس میں یہ کہیں پر اللہ کی طرف سے زیر بحث نہیں ایا تھا کہ کہاں پر خواتین نے کن سے نہیں ملنا یعنی کوئی انڈیویجول شخصیات زیر بحث نہیں ائی تھی ہمارے علماء مختلف روایتوں سے یہ استدلال کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف لوگوں سے خلوت کے اندر ملنے سے منع فرما دیا قران میں اصل وہ چیزیں زیر بحث نہیں ہیں میں وہ روایتیں رکھ دیتا ہوں اور پھر میں اپ سے پوچھتا ہوں کہ سورہ نور کی جو اپ نے انٹرپریٹیشن کی تھی اس میں یہ تصور جو حدیث میں زیر بحث ہے وہاں کیسے یہ منطبق ہوتے ہیں یہ روایت ہے عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے بچو ایک انصاری شخص کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپ ذرا خاوند کے عزیز و اقارب کے بارے میں تو بتا دیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خاوند کے عزیز و اقارب تو موت ہے صحیح مسلم رقم 4 934 اسی طرح سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے کوئی بھی عورت کسی مرد سے محرم کی موجودگی کے بغیر خلوت نہ کرے اور ایک اور روایت میں پڑھ دیتا ہوں وہ یہ کہ دیور تو موت ہے تو اس سلسلے کی بہت ساری روایتیں ہیں یہ روایتیں سورہ نور کی جو اپ نے انٹرپریٹیشن بیان کی ان میں کہاں فٹ ہوتی ہیں
-
00:13:01 یعنی اللہ تعالی نے بدکاری کو ممنوع قرار دیا اس کے لئے جو اللہ تعالی کی طرف سے ہدایت کی گئی وہ ہدایت یہ تھی کہ شرمگاہوں کی حفاظت کی جائے میل ملاقات کے عمومی مواقع پر حمل اس کی پوری تفصیل بیان کی اس کا ایک لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہر شخص کو یہ تلقین کی جائے کہ خواتین کے ساتھ الگ سے خلوت میں بیٹھنے سے اجتناب کیا جائے یہ سجدے ذریعہ کی ہدایت کرے گا یعنی اللہ تعالی جب کسی چیز سے روک دیتے ہیں تو اس کے بعد اپ میں
-
00:13:31 اس کی نصیحت کر سکتے ہیں یہ دیکھیے اللہ نے اس سے روکا ہے اگر اپ اس راستے پر جائیں گے تو اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ اپ کسی حرام کام کا ارتکاب کر بیٹھیں گے اس کو اصول کے طور پر سمجھ لیجئے یعنی جن چیزوں سے اللہ تعالی نے روکا ہوتا ہے انہی سے متعلق سد ذریعہ کی ہدایات کیے جاتے ہیں سدریہ کیا ہے جس سے اس طرف راستہ جاتا ہو تو اپ کو تنگی کی جاتی ہے توجہ دلائی جاتی
-
00:13:58 عورتیں محرم کے بغیر سفر نہیں کریں گے اسی پہلو کو ملحوظ رکھے راستوں میں قیام کریں گی قافلے پڑاؤ ڈالیں گے رات کو لوگ سوئینگے تو ہو سکتا ہے کسی پر کوئی تہمت لگ جائے ہو سکتا ہے کسی خرابی کا اس میں اندیشہ ہو ان چیزوں کو سامنے رکھ کے بزرگ نصیحت کیا کرتے ہیں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نصیحتیں کی ان میں پردہ تو زیر بحث نہیں ہے خلوت میں بیٹھنا زیر بحث تو ظاہر ہے کہ یہ خلوت میں بیٹھنے سے کیوں روکا جا رہا ہے تاکہ بدکاری کا ذرہ کا راستہ نہ کھولیں اور خلوت میں بیٹھے ہوئے کسی خاتون کو دیکھ کر اس پر کوئی تہمت لگانے کی جسارت کرے اس میں جواب ایک خاندانی ماحول میں رہتے ہیں اپ کی شادی ہوئی ہے کیا ہوا ہے ایک خاتون کی حیثیت سے اپ اپنے سسرال میں ہیں تو وہاں سسرال کے رشتے دار زیر بحث ائیں گے اپ کے خسر ہے اپ کے جیٹ ہے یہ وہ رشتے ہوتے ہیں کہ جن کے ساتھ بسا اوقات ایک حویلی میں ایک گھر میں ایک مکان میں رہنا ہوتا
-
00:14:58 اس میں حضور نے کہا کہ خلوت سے اجتناب کیا جائے سد ذریعہ کی جتنی ہدایات ہوتی ہیں یہ اصل میں حکم کے اندر مضمر ہوتے ہیں جب یہ کہا جائیگا کہ جوا نہیں کھیلنا
-
00:15:09 تو کوئی ادمی اگر جوئے بازو کے ساتھ بیٹھے گا جاکے تو ہر شریف ادمی اس کو ہدایت کرے گا کہ اپنے اپ کو بچاؤ اس کے نتیجے میں وہ برائی تمھارے اندر بھی سرایت کر جائیگی
-
00:15:20 ٹھیک ہے اب یہی کہوں گا ہر ایک کو یہ ہدایت کی جائیگی مرد اور عورت کے درمیان اللہ تعالی نے جو کشش رکھی ہے اس میں اس کا پورا امکان ہوتا ہے کہ شیطان حملہ اور ہو جائے
-
00:15:34 تو ادمی کو خود بھی اپنی حفاظت کرنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے بھی اجتناب کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں یا تو وہ کسی برائی میں پڑے گا یا برائی میں نہیں پڑا تو کسی تہمت میں مبتلا ہو جائے گا کیا ہوا تھا اس وقت یعنی سیدہ عائشہ اکیلی ہی رہ گئی تھی قافلے میں تو پہلے بھی سفر کر رہی تھی
-
00:15:55 ریاست تو نہیں ہے کہ وہ گھر میں بیٹھی ہوئی تھی قافلے میں سفر کر رہی تھی نہ کیونکہ قافلے میں دسیوں لوگ تھے خود رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے وہاں تو کسی تہمت کا سوال نہیں تھا وہ پیچھے رہ گئے
-
00:16:06 اب ایک شخص جو قافلے کے معاملات دیکھنے کے لئے پیچھے رکھا گیا تھا وہ جب سفر کرتے وہاں پہنچا تو کیا ہوا اس موقع کے اوپر خلوت ہو گئی نا یعنی اکیلے میں ملاقات کو لوگوں نے دیکھ لیا دیکھ لیا یا جان لیا تو اس کے بعد تہمت لگانا بہت اسان ہوگیا تو یہ سجدے ذریعہ کی ہدایات ہوتی ہیں اس میں کوئی قران مجید کے حکم کی خلاف ورزی نہیں ہوئی یہ اپ بھی یہی کریں گے میں بھی یہی کروں گا سد ذریعہ کی چیزیں ہر حکم میں مضمر ہوتی ہیں چند چیزیں سمجھ لیں اور وہ بڑی اصولی باتیں ہیں
-
00:16:40 جب بھی کوئی قانون بنایا جائے کوئی ہدایت کی جائے
-
00:16:44 تو اس کے اندر جو عقلی مستثنیات ہوتے ہیں وہ پہلے دن سے موجود
-
00:16:49 ان کو بیان کرنے کا ہرگز یہ مقصد نہیں ہوتا کہ اپ حکم میں کوئی نئی چیز داخل کر رہے ہیں میں نے اس کی کئی بار مثال دی ہے کہ میں ایک استاد کی حیثیت سے اپنے طلبہ سے یہ کہتا ہوں کہ کل سب لوگ حاضر ہوں گے 8:00 بجے ائیں گے اور جو نہیں ائے گا اسے 20 رز جرمانہ کیا جائے
-
00:17:06 [Unintelligible]
-
00:17:07 اس میں یہ پہلے دن سے جب میں نے یہ الفاظ بولے ہیں اس وقت سے یہ استثناء موجود ہے کہ اگر کوئی طالب علم بیمار پڑ گیا
-
00:17:15 اگر کسی طالب علم کا راستے میں حادثہ ہو گیا اسے اٹھا کے ہسپتال پہنچا دیا گیا پھر اس کو بھی کیا 20 رزبان ہوگا یہ عقلی مستسنی یاد ہوتے ہیں جب ہم کوئی جملہ بولتے ہیں کوئی حکم دیتے ہیں کوئی ہدایت کرتے ہیں تو وہ مستثنی چیزیں جو ہر ادمی سمجھ لیتا ہے وہ کلام کی پیدائش کے ساتھ ہی اس میں شامل ہو جاتی
-
00:17:36 اسی طرح سے جب کسی چیز سے بچنے کے لئے کہا جائے تو سد ذریعہ اپ کیا اس سے متعلق ہو جاتا ہے جب اپ کو یہ کہا گیا ہے کہ اپ لوگوں کی جان کے لئے خطرہ نہ بنے
-
00:17:49 اس کے لئے اپ دیکھیے کہ ٹریفک کے قوانین بنائے جائیں یہ شریعت میں لکھے ہوئے تھے قران مجید میں تورات و انجیل میں تھے اسی حدیث میں بیان ہوئے تھے یہ سب کے ذریعہ کے قوانین ہیں اپ ان کی پابندی کرتے ہیں یہ ریاست کی طرف سے بنائے جاتے ہیں ان پر جرمانے بھی ہوتے ہیں اصول کیا ہے اصول یہ ہے کہ چونکہ انسانی جان کو نئی ٹریفک سے خطرہ لاحق ہو سکتا ہے تو اپ کو یہ بتایا گیا ہے کہ اس سے بچنے کے لئے اپ ایک لینڈ کی پابندی کریں گے اپ مڑتے وقت ان چیزوں کا خیال رکھیں گے اپ ان اشاروں کو اپنے سامنے رکھیں گے یہ سب چیزیں کیا ہیں سب کے ذریعہ یہی معاملہ دین میں بھی کیا جاتا ہے
-
00:18:30 اللہ تعالی نے جوئے سے روک دیا اللہ تعالی نے شراب سے روک دیا اب شراب سے روک دیا گیا ہے
-
00:18:35 ہم جانتے ہیں کہ اللہ تعالی کے ہاں یہ ایک ممنوع چیز ہے ہمارا کوئی بچہ کوئی عزیز ان لوگوں کے پاس بیٹھ کے لگ گیا ہے ان لوگوں کے پاس ہی بیٹھنے لگ گیا ہے یا ہمیں پتا چلتا ہے سگریٹ نہیں پیتا وہ لیکن اس کے دوستوں میں بہت سے لوگ سگریٹ پیتے ہیں تو اپ کیا کہتے ہیں
-
00:18:55 ممنوع قرار دے دیا تو یہ چیز گویا اس ہدایت کا لازمی حصہ بن گئی کہ اب اس کے قریب جانے سے بھی روکا جائے گا روکا جائے گا کہیں وہ روکنا لازم ہوگا کہیں اس میں سختی ہوگی یہی وہ محض ہدایت ہوگی کہیں وہ ترغیب ہوگی ہمارے ہاں تمام چیزوں کو ایک ہی چیز میں رکھ کے بیان کر دیا جاتا ہے تو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے یاد رکھیے کیا ہوا ہے اپ نے اپنے طور پر کوئی ہدایت نہیں لوگوں نے کچھ سوالات پوچھے ہیں ان کے بارے میں ایک بزرگ کی حیثیت سے اللہ کے پیغمبر کی حیثیت سے اپ نے بڑی اعلی ہدایات کو یعنی یہ بتایا ہے کہ بھئی اگر زیوروں کے ساتھ اس طریقے سے خلوت ہوگی اگر جھوٹوں کے ساتھ اس طریقے سے خلوت ہوگی اگر سسرالی عائزہ کے ساتھ اس طریقے سے خلوت ہوگی تو دونوں انگلش میں موجود
-
00:19:43 یار ایک خاتون اور مرد وہ کسی برائی میں پڑ جائے یا کم سے کم تہمت کا ہدف تو لازما بن جائے تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے بڑی حکیمانہ بات ہے اس میں کیا نئی بات ہوگئی ہے کہ دیور تو موت ہے تو بڑی سخت بات ہے نا یعنی یہاں کوئی ریکارڈنگ میجر کے طور پر باقی روایتوں میں ہے کہ بھئی نہ کرو یہ نہ کرو وہ نہ کرو لیکن ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی سخت بات نہیں فرمائے دوسرا یہ کہ جو رشتوں کی پاکیزگی ہے دیور اس کو سنتا ہے وہ کہے یار مجھے تو بھابھی کے بارے میں اتنا مطلب تصور نہیں بھی تھا تو ذہن میں اجاتا ہے کہ میں یہ ہوں تو اتنی سخت بات ہے یہ بتایا گیا کہ بات نہ کریں
-
00:20:21 تمہارا بغیر محرم ایزا تمام مغربیوں کے معاملے میں یہی ہدایت
-
00:20:28 اپ کی بچیاں پڑھنے کے لئے جاتی ہیں
-
00:20:31 خواتین ہسپتالوں میں کام کرتی ہیں سب کو یہی کہا جائے گا کہ اپنی عزت اور اپنے وقار کی حفاظت کے لئے خلوت میں بیٹھنے سے
-
00:20:39 [Unintelligible]
-
00:20:40 یعنی وہاں دیور کے لئے کی گئی ہے اس لئے کہ خاندانی معاشرت ہے کام کرنے والوں کو یہ ہدایت کی جائے
-
00:20:49 شائستہ میں کام کرنے والوں کو یہ ہدایت کی جائے رات کے وقت کی بعض اوقات ڈیوٹی ہوتی
-
00:20:54 رہنا پڑتا ہے تو اس میں توجہ یہی چلائی
-
00:20:57 کہ اگر اپ خلوت کروا رکھیں گے یہ تو موت
-
00:21:01 یعنی اس کا شریک اندیشہ ہے کہ یا کسی برائی میں پڑ جائینگے اور یا برائی کی تہمت لے کے وا
-
00:21:08 اب سے لوگوں نے اس کا یہ بھی اہتمام اج کل کیا ہوا ہے اور جس سے حکم کی منشا پر عمل ہو سکتا ہے مثلا اپ خلوت میں بیٹھے ہوئے ہیں تو یا تو کوئی کیمرہ لگا دیا ہے جو لوگ مانیٹر کر رہے ہیں یا کسی ایسے مقام پر ہیں اگرچہ خلوت ہے لیکن لوگ چاہیں تو اپ کو دیکھ بھی سکتے ہیں تو وہ اندیشہ نہیں ہے کہ کوئی تعدی
-
00:21:31 یہ ہے کہ اپ کوئی احساس رہے کہ اپ تنہا نہیں یہ احساس کیا کرے گا یہ دوسروں کی تہمت سے اپ کو بچائے گا اپ کے اندر اگر کوئی برا میلان پیدا ہوتا ہے تو اس میں ایک رکاوٹ
-
00:21:43 انسان بڑا کمزور واقع ہوا ہے اس کا معاملہ یہ نہیں ہے کہ وہ اپنے اپ کو کسی خطرے میں ڈال دے اور اس کے بعد یہ کہ اب میں بچ کے دکھاؤں گا نہیں ہمیں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ ہمیں عاجز بندوں کی طرح رہنا چاہیے اور اپنے اپ کو خواہ مخواہ خطرات میں نہیں ڈالنا چاہیے اور پھر عرض کر دوں کہ ایسی تمام چیزیں خواہ وہ مستثنیات کی نوعیت کی ہو خواہ وہ سجدے ذریعہ کی نوعیت کے ہو یہ
-
00:22:06 کیا حکم کا منشا بتاتی ہیں یہ بتاتی ہیں کہ تم نے اس اصل چیز سے بچنا ہے
-
00:22:13 تو اصل چیز میں پڑنے سے ادمی کو بچنے کی کوشش کرنی چاہیے اور یہ ہدایات اپنی نوعیت کے لحاظ سے کیا ہوگی کہیں یہ بحث ترغیب ہوگی کہیں محض نصیحت ہوگی کہیں نیا ہدایت ہوگی اور کہیں ایسی چیز بھی ہوگی کہ اگر یہ طریقہ اختیار کرو گے تو اس میں تو اپنے لئے ہلاکت کا سامان کرو گے
-
00:22:32 صحیح صحیح تو اپ بھی بولتے موت کا مطلب کیا ہے یہ تو ہلاکت ہے اس میں اپنے اپ کو بڑی مشکل میں ڈال دو
-
00:22:39 روحانی کا پورا خراب ہو جائے
-
00:22:41 یہ بات بالکل واضح بات ایک مختصر سا ایک وصولی سوال ذہن میں یہاں پر ا رہا تھا وہ یہ کہ جس وقت میں نے اپ کے سامنے استدلال رکھا تھا کہ علماء اگر یہ کہے کہ چہرے کو دیکھ کر عورتوں کے میک اپ اور ان چیزوں کو دیکھ کے فتنہ پھیلتا ہے مرد دیکھتے ہیں میلان ہوتا ہے تو ہم فتنے کے سدباب کے لئے یہ کہتے ہیں کہ چاروں کو ڈھانپ لیا تو اپ نے فرمایا تھا کہ یہ احکام تو ال ریڈی سدریہ کے ہیں تو شریعت سازی ہوجائے گی پابندیاں نہیں لگائی تھی اور ال ریڈی سورہ نور کے احکام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ایک نئی بات کی تو پھر اضافہ نہیں ہوا خلوت میں بیٹھنا زیر بحث ہی نہیں وہاں اصل میں میل جول کے اداب بتائے جا رہے
-
00:23:27 ٹھیک اس طرح کی چیزوں کو موضوع بنانے کی ضرورت ہی نہیں تھی ہر اکے سمجھتا ہے جب اللہ تعالی کہیں گے کہ بدکاری نہیں ہونی چاہیے یا بدکاری ایک بڑا جرم ہے
-
00:23:38 وائس کی یہ سزا ہے
-
00:23:40 کیا قیامت ملک کا یہ نتیجہ نکلے گا
-
00:23:43 تو اس کے لازمی نتیجے کے طور پر اپ بہت سی سد ذریعہ کی چیزوں کو خود بھی اپنے اوپر لاگو کرلیں
-
00:23:49 اگر یہ معلوم ہو کہ کسی معاشرے میں بدکاری کو ایک جرم سمجھا جاتا ہے اپ کسی خاتون کے ساتھ اکیلے بیٹھے ہونگے تو یہ ہوسکتا ہے کسی کی نگاہ پڑے تو اپ کی بدنامی کا موضوع بن جائے تو اس سے عقلی طور پر صدر ذریعہ خود وجود میں اجائے گا
-
00:24:06 کیسی بات حضور بھی کہیں گے کس نے روکا ہے بتا کر کہیں گے کہ اصل حکم تو یہ تھا اور یہ اس میں سے ایک ایسی بات کو اسی جگہ رکھنا چاہیے اسی لئے میں نے اس سے پہلے یہ بیان کیا کہ یہ لازم نہیں ہو جاتا کہ اس کے بعد اب حرام کے الفاظ ہی بولے ممنوع کے الفاظ ہی بولے یہ الفاظ بعض اوقات صرف کسی چیز کی شراب پر توجہ دلانے کیلئے
-
00:24:29 نہیں بچنے کی کوشش کرو دیکھو سگریٹ پینے والوں کے پاس بھی نہ بیٹھا کرو اب یہ جو سگریٹ پینے والوں کے پاس بھی نہ بیٹھا کرو کیا اس کا حکم اور سگریٹ نہ پیو
-
00:24:41 شراب پینے والوں کے پاس بھی نہ بیٹھا کرو اور شراب نہ پیو اپ اس کو یکساں کردیں فرض کر لیجئے کہ کوئی ادمی شراب پینے والوں کے پاس بیٹھا ہے جاکے تو کیا اگر شراب پر اپ نے کوئی قانون بنایا ہوا ہے سزا دینے کا تو اس کو بھی دے دینگے کی چیزیں دنیا کے قانون کے لحاظ سے بھی ہدایت اور نصیحت کے باپ کی چیزیں ہوتی ہیں اور یہ اخرت کے پہلو سے بھی ہدایت اور نصیحت کے بعد کی چیزیں ہوتی ہیں اس کو دیکھئے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس خوبی کے ساتھ واضح کیا اپ نے فرمایا کہ دیکھو نگاہیں بھی بدکاری کرتی
-
00:25:14 ہاتھ بھی بدکاری کرتے ہیں
-
00:25:16 لیکن پھر اخر میں شرمگاہ تصدیق یا تکذیب
-
00:25:20 اگر تم معاملہ وہاں پہنچ گیا تو پھر ادھر بھی محفوظ ہو جاؤ گے جو کچھ پیچھے کر چکے ہو اور اگر وہاں بچ گئے تو اللہ اس سے بھی درگزر کرے گا یہ بات بھی حضور نے فرمائی اس عمومی وصول پر فرمائی جو قران میں بیان ہوا ہے کہ وہ لوگ تھے جو اپنے اپ کو بڑے بڑے گناہ اور فوائد سے بچا لیں گے اللہ تعالی کیا کرے گا ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو معاف
-
00:25:46 بلکہ وہ ان سے جھاڑ دے گا وہ سامنے نہیں ائے گی
-
00:25:49 ٹھیک ہے یہ چھوٹی چھوٹی غلطیاں ہیں جن کی طرف توجہ دلائی
-
00:25:54 اور توجہ دلانے کا یہ امر اللہ کا پیغمبر بھی کرتا ہے یہ فقہا و نواب بھی کرتے ہیں کہ خاندان کے بزرگ بھی کرتے ہیں ایک بات ذہن میں رکھیے کہ جب اللہ تعالی نے احکام کی ایک پوری فہرست بیان کر دی ہے تو یہ اسی دائرے کے اندر چیزیں ہوں گی
-
00:26:09 بدکاری سے روکنے کے لئے میل جول کے اداب اللہ تعالی نے بتا دیے وہ چیزیں جو عقلی طور پر ہر ادمی کو بدکاری سے بچنے کے لئے کرنی چاہیے وہ بیان کرنے کی ضرورت ہی نہیں
-
00:26:20 مثلا ہم کو ادمی خود بھی خیال رکھیے گا
-
00:26:25 اج کا لوگ ایک سوال پوچھتے ہیں جو کہ اس سے متعلق ہے تو اپ کی اطلاع کی رائے بھی میں اس پے لے لیتا ہوں لوگ عام طور پر پوچھتے ہیں کہ بھئی اج کل لوگ ٹورزم کرنا چاہتے ہیں تو مساج سینٹر کھلے ہوئے ہیں اور وہ ظاہری بات ہے کیبل ہوتا ہے خلوت ہوتی ہے اور خاتون اپ کے جسم پر مساج کا تو اس ہدایت کی روشنی میں اپ کی اطلاقی رائے کیا ہوگی اس کے بارے میں عورتوں اور مردوں کا اختلاط جس میں وہ جسم کو جسم کے اوپر مساج کر رہی ہیں یہ تو کوئی سوال ہی نہیں اس بات کا
-
00:26:57 ٹھیک ٹھیک سوال پیدا نہیں ہونا چاہیے اللہ تعالی نے جو ہمیں ہدایات دی ہیں بدکاری کے بارے میں یا خواتین اور مردوں کے درمیان معاملات کو جس جگہ پر روک دیا ہے وہ تو یہ فرمایا ہے کہ لاتک رب
-
00:27:12 ان چیزوں کے بھی قریب نہ جاؤ جو زنا کی طرف لے جانے والی
-
00:27:15 اب یہ جو بات میں نے کہی ہے کہ مساج کے بارے میں ہدایات کسی حدیث میں بیان نہیں اصول کو سامنے رکھ کر میں نے عرض کیا ہے کہ ہر اکیلا ادمی یہی کہے گا کہ ایسا کرنا نہیں چاہیے کہ وہ بوڑھی عورت ہے تو وہ حالات کی مساج میں فضیلت تھیراپی کی بات سورتوں میں کچھ چیزیں بالکل علاج کی نوعیت کی ہوتی ہیں قاعدے ضابطے سے ہوتی ہیں وہ چیزوں کے بارے میں وہ استثناء اسی طرح موجود ہوگا ایسے تمام امور کو انسان خود بھی سمجھتا ہے کہ جو مجھے بدکاری کی طرف لے جائیں گی وہ کیا چیز ہے کہ جو پھر واقعی علاج کی نوعیت کی
-
00:27:59 ایک ڈاکٹر ہے وہ اپ کا معائنہ بھی کرتا ہے اپ کو دیکھتا بھی ہے
-
00:28:03 بعض موقعوں کے اوپر تصویریں تک کی جاتی ہیں جدید علاج میں سرجری کے مواقع اتے ہیں تو معاملے معملے کی نوعیت میں فرق ہے اور یہ فرق اپ کریں گے اس کے لئے کسی فقیر کو باہر بیٹھ کے فیصلہ نہیں کرنا چاہیے یعنی میں اپنے لئے کروں گا اپ اپنے لئے کریں گے اصل چیز یہ ہے کہ اپ بدکاری سے بچیں بلکہ اس کے قریب بھی نہیں ہے اس لیے کہ یہ بڑا گناہ ہے ہم نے بات کی ابتدا یہاں سے کی تھی کہ تین بڑے گناہ
-
00:28:31 اوپر کسی نے گفتگو کرنی ہے تو الگ سے کرلے اسی وجہ سے دیکھیے نہ کہ شرک کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے اپ کو ادنی ترجمہ بھی اگر کوئی توجہ دلائے کہ اس میں تو شرک ہے تو بحث کرنے کی کیا ضرورت ہے بے لذت کو کر رہا ہے ہٹ جائیے اس بات سے یہی معاملہ قتل کا ہے
-
00:28:50 میں نے اپ اپنے اپ کو ایسے اشتعال میں انے سے بچائیں کہ اپ کے اندر یہ جذبہ پیدا ہو کہ میں اس ادمی کو ماروں یا اس کو پیٹھ ڈالوں یا پھر یہ کہ اس کی جان ہی دے دو یا اس کے کسی عضو کو نقصان پہنچاؤ تو یہ بتایا گیا کہ یہ بہت بڑا جرم ہے ایسا ہی معاملہ زنا کا
-
00:29:06 جب اللہ تعالی نے یہ بات واضح کر دی تو اب ہم اس کو بنیاد بنا کر اپنے اپ کو بچائیں گے اور دونوں چیزوں سے بچائیں گے اس سے پیچھے میں نے عرض کیا تھا کہ سورہ نور میں دو چیزیں زیر بحث ائی ہیں ہمیں اپنے اپ کو تہمت سے بچانا ہے ہمیں اس بدکاری
-
00:29:22 وہ بنیادی بات ہے
-
00:29:25 بچانے کے لئے مجھے کیا کرنا ہے اپ کو کیا کرنا ہے میں بھی جانتا ہوں اپ بھی جانتے ہیں اور جہاں پر استثناء پیدا ہوتا ہے اسے استثناء کو بھی ہمارا ضمیر بتاتا ہے کہ یہ استثناء ہے یا ہم کوئی چور دروازہ کھول رہے ہیں اس طرح کی چیزوں میں باہر بیٹھ کر قانون سازی کرنے کی ضرورت کیا ہے یہ فلاں نوعیت کا مساج جو ہے یہ بالکل ٹھیک ہے اس میں کوئی معنی نہیں ہے اس کا ماحول ایسا ہے اس میں کوئی خرابی پیدا ہونے کا اندیشہ نہیں ہے اور فلاں نوعیت کا مساج ایسا ہے کہ جس میں میں اپنے اپ کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہوں اور میں اپنی سیرت اور کردار کو بھی لوگوں کے لئے معذرت مت بنا رہا ہوں یہ چیزیں انسان خود سمجھتا ہے اچھا کسی ادمی کے ہاں فرض کیجئے اس کا شعور نہیں ہے اپ توجہ دلانا چاہتے ہیں دلادی میں توجہ دلانا چاہتا ہوں اس کے لئے کیا ریاست کی جگہ پر کوئی قانون سازی کرنے کیلئے اپ کو جانا ہے اصل بات کو سمجھ لیجئے کہ بدکاری ممنوع ہے ایک بڑا جرم ہے ہمیں اس سے بچ
-
00:30:20 ریاست اگر مثلا مسلمانوں کی حکومت ہے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مساج کے جو سینٹرز ہیں وہ اصل میں کعبہ گری کے اڈوں کو کور فراہم کیا گیا اور ہمارا عمومی رجحان بھی یہی ہمیں بتاتا ہے کہ عام طور پے ایک کورس اف فراہم کیا جاتا ہے کہ مساج سینٹرز بھی ہوتے ہیں اوریجنل لیکن یہ کہ ان کے انڈر کور میں یہ کام تو پھر سد ذریعہ کے اصول کے معاشرے میں سوسائٹی میں بدکاری نہ پھیلے اپ جس طرح پے شراب بنانے کا مواد تیار ہو رہا ہے اس کو بھی تو روکا جائے گا
-
00:30:59 پہلے کچھ بنیادی اصول کو سمجھنے کی حکومت کب مداخلت کا حکومت اس وقت مداخلت کرتی ہے جب حق تلفی کا کوئی معاملہ ہو یا جان مال ابرو کے خلاف زیادتی کا معاملہ
-
00:31:11 اب یہ زنا یا بدکاری ہمارے دین میں
-
00:31:15 سوسائٹی کے سوسائٹی کے
-
00:31:19 یعنی جو اللہ تعالی نے اسکیم بنائی ہے انسانوں کو پیدا کرنے کے لئے اس کا ادارہ اس کے نتیجے میں خطرے میں اجاتا ہے خاندان کا ادارہ کریں تو اس لئے یہ محض گناہ نہیں رہا
-
00:31:31 اس کو جرم بنا دیا گیا جب کوئی چیز جرم بن جاتی ہے تو ریاست کی جو رجیکشن میں اجاتی ہے اس جرم کو روکنا اس کی طرف جانے والے راستوں کو بند کرنا اگر کوئی
-
00:31:43 اپنے منہ پر کپڑا ڈال کر نیچے کچھ اور کر رہا ہے اس کو میں نے کاپ کرنا یہ ظاہر ہے ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اس میں بھی ریاستی کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کچھ صرف نظر کیا جاتا ہے کچھ کو تبلیغ تلقین کا موضوع بنایا جاتا ہے کچھ کے لیے تعلیم دینے کا اہتمام کیا جاتا ہے ہمارے ہاں بھی دیکھی ہے نہ کہ اصلاح کے لئے دو ادارے بنائے گئے امر بالمعروف نہی عن المنکر کے تحت جب اپ کو قانون کی طاقت استعمال کرنی ہوتی ہے تو وہ ادارہ کام کرتا ہے اور اپ کو جمعہ کا نمبر دیا گیا حکمرانوں کے لئے خاص کیا گیا کہ وہ ائے اور اکر جو نصیحت تلقین کرنی ہے کریں تو ہر جگہ اپ لٹ لے کے نہیں جاتے کسی چیز کو اپ تبلیغ اور تعلیم کا موضوع بناتے ہیں کسی چیز کو اپ قانون کا موضوع بنا
-
00:32:30 یہ حالات کے لحاظ سے دیکھا جاتا ہے البتہ جہاں اللہ تعالی نے اس کو قانون کا موضوع بنا کے کوئی چیز طے کر دی ہے جیسے بدکاری کی سزا مقرر کر دی تو وہ ہم پابند ہو گئے ہیں کہ اگر کوئی مسلمان ارتکاب کرتا ہے اور وہ کسی رعایت کا مستحق نہیں رکھتا اور تمام قانونی تقاضے پورے ہو جاتے ہیں تو وہ سزا اس کو دے نقطے پر انے سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور ہدایت اور تلقین
-
00:32:56 یہ جو ہدایت تھی جو علماء بیان کرتے ہیں اس کو تو اپ نے پوری طرح سے نہ صرف یہ تسلیم کیا بلکہ اس کی بنیاد پر اپ نے فرماتے ہیں کہ کوئی فقیر کوئی عالم مزید باتیں بھی کہہ سکتا ہے اگلی ہدایت جو ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منسوب ہے علماء اس کو بیان کرتے ہیں بلکہ حالیہ دنوں میں بڑی شدید ایک ڈیبیٹ بھی اٹھی اپ کی کرائے پر بحث بھی ہوئی کہ عورت سے کیا مصافحہ کیا جا سکتا ہے میں چاہوں گا کہ وہ روایتیں اپ کے سامنے پڑھوں لیکن اس موقع پر مجھے یہ مناسب معلوم ہو رہا ہے کہ یہ سوال پہلے اپ کے سامنے اردو چونکہ ریاضت اور زنا اور یہ حساسیت اور مذہبی احکام کا جو مقصد ہے وہ زیر بحث ایا حفظ فروش کے ضمن میں لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ پروبلم مسلمانوں ہی کیا کیوں پیدا ہوتی ہے مثلا اپ یہ کہتے ہیں یہ بھی چھپا دو وہ بھی چھپا دو مغرب میں خواتین پھر رہی ہوتی ہیں بکنی پہن کے بھی اور ہلکے پھلکے سے کپڑے پہن کے کوئی انکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھتا وہ پاکستان میں تو اپ کو یہ تو کرنے کے بعد برقعے بھی پہنا دیں تب بھی وہ اتار رہے ہوتے ہیں تو مسئلہ تو پھر مرد کی انکھ میں ہونا تو مغربی ماڈل کو کیوں نہ فالو کیا
-
00:33:51 میں اس سے پہلے عرض کر چکا ہوں کہ اسلام کا ماڈل کیا ہے میں نے ایک ہے مغربی ماڈل ایک ہے مشرقی ماڈل تو وہ مغربی اور مشرقی ماڈل کو تھوڑی دیر کے لئے بھول جائے اسلام کا ماڈل ہم نے
-
00:34:03 اچھی طرح موضوع بحث بنا کر سمجھ لیجئے اب اسلام کے اس ماڈل میں کس چیز کو بنیادی حیثیت حاصل
-
00:34:11 کوئی ایک بدکاری کی ہم اجازت دینے کے لئے تیار
-
00:34:14 نہیں بدکاری کی اجازت نہ صرف یہ کہ مذہبی لحاظ سے نہیں دے سکتے اللہ تعالی نے اس کو ایک بڑا گناہ قرار
-
00:34:22 بلکہ اس سے اگے بڑھ کر اپنے ریاستی نظام میں بھی نہیں دے سکتے کیونکہ وہ صرف گناہ نہیں جرم بھی
-
00:34:28 یہ بنیادی بات واضح ہے
-
00:34:30 جو فضا اپ مغرب میں پیدا کرتے کرنا چاہتے ہیں یہ دیکھ رہے ہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ بدکاری کے معاملے میں یہ رویہ ترک کر دیا جائے کیوں نگاہ اٹھا کے دیکھے گا جس کو اسی رات اسی طرح کی یا اس سے بہتر کو میسر اجائے گی
-
00:34:45 انسانی نفسیات اصل میں جس وقت اپ کو ایک پابندی لگاتے ہیں اس وقت یہ تقاضا کرتی ہے کہ اس کی تہذیب کی جائے اس کی ثقافت کو بہتر بنایا جائے اس کے انداز کو بہتر بنایا
-
00:34:57 تو مغربی ماڈل کے لئے وہ بنیادی ضرورت
-
00:35:00 اور بشر کی ماڈل میں ہم نے اپنے تشد داد داخل کر دیے ہیں اللہ تعالی کے بتائے ہوئے ماڈل پر رہیں اس میں ظاہر بات ہے کہ وہ صورت بھی تو نہیں پیدا ہوگی لیکن کچھ چیزوں کا لحاظ اپ کو اپنی ذاتی زندگی میں خود بھی کرنا ہوگا اور کچھ چیزوں کے بارے میں ریاست کی کوئی اقدام کرے گی لیکن ریاست کا ذریعہ بن رہی ہو کے خلاف زیادتی کے ذریعہ بن رہی ہو قانون اس سے تجاوز نہیں کر سکتا قانون کا کام گناہ ہو کو روکنا نہیں ہے جرائم کو روکنا صاحب اپ نے چونکہ بات کی یہاں تو مجھے یاد ایا کہ اپ کا ایک مضمون بھی ہے اسی اسی حوالے سے اپ نے بتایا ہے کہ مشرقی تہذیب اور جو مذہب تہذیب پیدا کرنا چاہتا ہے اس میں فرق ہے تو اسے فروٹ حفظ مراتب اور امر بالمعروف نہی عن المنکر ہے اسلامی تہذیب کے یعنی میں نے یہ بتایا کہ اسلامی تہذیب کی اساسات تین باتیں ہمارے دین میں کہیں ایک یہ کہ فروٹ
-
00:36:00 کو محفوظ ہونا چاہیے شرم گاہوں کو محفوظ ہونا چاہیے
-
00:36:03 بدکاری نہیں ہونی چاہیے سوسائٹی کے نظم میں بدکاری کے راستے بند کیے جائیں یہ ایک بنیادی بات حفظ مراتب
-
00:36:11 یعنی سارے انسان خلقت کے لحاظ سے برابر ہیں لیکن باپ اور بیٹے میں فرق ہے ماں اور بیٹی میں فرق
-
00:36:18 ماں اور بیٹے میں فرق ہے استاد اور شاگرد میں فرق
-
00:36:22 یعنی یہ فرق کے مراتب ملحوظ رکھا جائے
-
00:36:25 اور اس میں کچھ اداب ہوں گے کچھ احترام کے تقاضے ہوں گے کچھ چیزوں میں اپ اپنی ازادی نہیں بدل سکیں اسی طرح کا معاملہ امر بالمعروف کا یہ المنکر کا یعنی اپ سوسائٹی کے
-
00:36:37 بڑے بھلے سے اپنے اپ کو الگ کر کے نہیں بیٹھ جائینگے بلکہ مسلمانوں کے معاشرے کے اندر اس روایت کو زندہ رکھیں گے کہ لوگوں کو بھلائی کی تلقین کی جائے اور برائیوں سے روکا جائے
-
00:36:49 سارے معاشرے روکتے ہیں میں نے اپ کے خیال کے مطابق امریکہ میں برطانیہ میں لوگوں کو ملاوٹ سے ہی روکا جاتا ہے ٹیکس چھپانے سے نہیں روکا جاتا یہ اس کا تعلق اس سے ہے کہ اپ کس چیز کو جرم سمجھتے ہیں اس کے لئے کے قوانین کی بنائے جاتے ہیں میں نے ابھی ٹریفک کی مثال دی تو یہ سب چیزیں ہم کریں گے لیکن اتنی بات ملحوظ رہے کہ اس سے جو تہذیب وجود میں ائے گی وہ ہماری تہذیب
-
00:37:16 اگر ان تینوں چیزوں کو اپ اٹھا دیں
-
00:37:18 اور اس کے بعد یہ کہ یہ دیکھیے فلاں جگہ کے اوپر تھا اس کی ضرورت نہیں پڑتی
-
00:37:22 تو میں نے اپ سے عرض کیا کہ مغربی معاشرے میں سب سے پہلے بدکاری کے بارے میں اپنا نقطہ نظر بدلا یعنی یہ نہیں کہ وہ جائز ہوگئی ہے اس کے بارے میں حساسیت نہیں رہی
-
00:37:32 ٹھیک ہدیہ کی شادی شدہ خواتین کے بارے میں بھی نہیں رہی
-
00:37:37 یعنی اگر فرض کر لیجئے کسی نے اس کا ارتکاب کر لیا تو کیا بڑا جرم کر لیا ہے لیکن ہم چونکہ اپنے اس بنیادی مقدمے سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس وجہ سے کچھ اداب بتائیں گے کچھ پابندیاں لگائیں گے کچھ چیزوں کی نصیحت کریں گے اور اس سے وہ صورت نہیں بنے گی جو مغرب میں بنتی ہے لیکن وہ بھی نہیں بنے گی جو ہم نے مشرق میں اس وقت بنا رکھے ہیں
-
00:37:58 یار ایک نہایت ہی معتدل معاشرہ وجود میں ائے گا جس میں نہ وہ سورتیں ہوں گی جو ہم نے بنا کے رکھ دی ہوئی ہیں اور نہ وہ صورتیں ہوں گی کہ جو مغرب میں پیدا
-
00:38:09 [Unintelligible]
-
00:38:10 ایک سوال بڑا اہم معاشرتی سوال ہے اور اس پورے تصور سے ریلیٹڈ بھی ہے وہ یہ کہ اپ نے فرمایا رسول اللہ کی اس ہدایت کو اپ سامنے رکھتے ہیں کہ خلوت میں ملنے سے پرہیز کیا جائے غیر محرم لوگوں سے ہمارے ہاں اور اس میں کوئی مشرق مغرب کا استثنا نہیں ہے گرل فرینڈ بوائے فرینڈ کا ایک تعلق رکھنا چاہتے ہیں اس کے لئے کچھ ایپس بھی بن چکی ہیں مثلا ڈیٹنگ ایپس ہیں ہر ایک کے پاس وہ ایپ ہوتی ہے اس میں وہ میچ ڈھونڈتا ہے لڑکی سے ملتا ہے خیرات کا اظہار کرتا ہے تو پھر یہ جو اپ نے تصور پیش کیا پھر مذہب کی نگاہ میں تجھ پر ڈیٹنگ اور لڑکی سے ملنا یا اس کے خیالات کو جاننا یا گرل فرینڈ بنانا دوستی کرنا اس کا تو پھر کوئی تصور موجود نہیں رہا جب اپ نے یہ بتا دیا کہ ایک ہی تعلق جائز ہے اور وہ تعلق کونسا ہے وہ میاں بیوی کا تعلق ہے اب بیوی کا انتخاب کرنے کے لئے اپ کسی خاتون سے بات کرتے ہیں یا جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو اپ ان اداب کا لحاظ رکھیں گے جو اپ کو بتا دیے گئے وہ اداب کیا ہے کہ اپ خلوت میں نہیں بیٹھیں
-
00:39:14 اپ ایسے فروج کا اہتمام رکھیں
-
00:39:17 اپ بدل دی ارتکاب نہیں کریں گے اور اپ پوری کوشش کریں گے کہ اللہ تعالی نے جو ہدایات دی ہیں وہ ہمیشہ اپ کے قلب پر مرتسم رہے کا لحاظ کرتے ہوئے کسی کو دیکھنا کسی سے بات کرنا حالات جاننے کی کوشش کرنا موافقت کے ذرائع تلاش کرنا یعنی اس سے کوئی پابندی نہیں ہے لیکن ان اداب کا لحاظ کر کے اپ کریں گے یہ
-
00:39:39 اب دیکھیے اس کے مقابل میں کیا ہے
-
00:39:43 یہ اسلام کا موقف نہیں ہے اسلام میں عورتیں اپنا انتخاب خود کر سکتی ہیں مرد اپنا انتخاب مضبوط کر سکتے ہیں اپنی رائے دے سکتے ہیں وہ دوسروں سے بات بھی کر سکتے ہیں ان کو دیکھ بھی سکتے ہیں ان میں سے کوئی پابندی نہیں لیکن ان اداب کا لحاظہ اپ رکھیں گے تو اللہ تعالی نے بتا دیے پہلے یہ مطلب نہیں ہے کہ اب اپ خلوت میں بیٹھیں اب اپ کو یہ اندازہ کرنے کے لئے کہ کیسی خاتون ہے یا کیسا مرد ہے بدکاری کے بھی کوئی ابتدائی مراحل طے کر لیں گے تو وہ چیزیں جو اللہ تعالی نے ممنوع قرار دی ہیں وہ تو ممنوع رہیں گی ان کے ادھر ادھر اپ کو رائے قائم کرنے کو ملنے اپ کو بات کرنے ہر ایک چیز کا حق حاصل ہے لیکن گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کا جو تصور بنا دیا گیا ہے وہ تو یہ نہیں اس کا مطلب تو یہ ہے کہ اپ اصل میں وہ سب کچھ کر ڈالتے ہیں جو میاں بیوی یا کرتے ہیں تو اپ نے شادی کرلی اور نہ چھوڑ کے چلے جاتے ہیں تو یہ تو وہی معاشرے کے گوارا کر سکتے ہیں یا وہی نقطہ ہے نظر گوارا کر سکتے ہیں جو یہ فیصلہ کر لیں پہلے کے بدکاری کو یاد ہے عرض کیا ہے کہ جس وقت یہ بتا دیا جائیگا کہ بدکاری یا میاں بیوی کے سوا کسی سے کوئی جنسی تعلق قائم کرنا یہ ممنوع ہے یہ اللہ کے ہاں ایک بڑا گناہ ہے بڑا جرم ہے تو بعض پابندیاں مجھ سے پوچھے بغیر اپ لگا لیں گے اپنے اوپر یعنی اس کے لئے کوئی تفصیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ بہت سے سوالات جو اپ کر رہے ہیں یہ حقیقت میں صرف پہلی بات
-
00:41:10 سے گریز کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں اگر اپ نے وہ مسلمہ کی بات مان لی ہے کہ یہ میرا کام نہیں ہے کہ میں میاں بیوی کے رشتے میں بن جانے سے پہلے کوئی برا تعلق قائم کرو تو اپ بڑے تعلق سے بھی بچیں گے برے تعلق کی طرف جانے والے راستوں سے بھی بچیں گے موزے تو مت بننے سے بھی بچیں گے یہ فیصلہ اپ کو کرنا
-
00:41:33 تیری معاشرے کو کچھ نہیں کرنا ہے
-
00:41:35 یہ اپ ہے جس کو نگران ہونا چاہیے لیکن اگر اپ یہ کہتے ہیں کہ نہیں اس میں کیا حرج کی بات ہے اس میں نہیں ہے اس کی بات تو پھر بوائے فرینڈ کا نام دے لیں گرل فرینڈ کا نام لے لیں اس سے بھی کوئی اچھا نام اختیار کر لیں اپ نے اصل میں اس بنیادی بات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ بدکاری ایک بری چیز ہے اور عورتوں کی مردوں کی عزت کو محفوظ ہونا چاہیے شادی
-
00:41:57 ٹھیک ارام سے بھی تو بڑا ایکسٹریم صورت ہے جو یہاں ہمیں نظر اجاتی ہے بلکہ اب تو ہر جگہ ہی نظر اجاتی ہے لیکن اگر اپ کوئی 50 100 سال پیچھے چلے جائیں وہ ایک رسمی معاش کے محبت کا تعلق ایک الفت کا رشتہ پیدا ہوا کسی خاتون کے ساتھ
-
00:42:13 تو وہ ڈلے گا اگے نکاح میں جا کر کودو چار سال بعد لیکن اس سے پہلے کیوں مراحل ہے کوئی خط لکھ لیا کبھی کوئی مطلب ملی ہے کوئی سلام دعا کرلی تو بتاؤ وہ سارا جذبہ مذہب کے لحاظ سے ختم ہو جائے گا یہ کہہ رہا ہے کہ دیکھئے یہ تو فطری جذبات پیدا ہو جائے گا اس فطری اظہار کو حدود سے اگے نہیں بڑھنا چاہیے
-
00:42:42 یعنی محبت ایک فطری جذبہ
-
00:42:45 پسندیدگی مردوں اور عورتوں میں اللہ تعالی نے پیدا کی ہے یہ جو کشش ہے یہ بھی اسی کی رکھی ہوئی ہے اس کی بنیاد پر فیصلے کرنے کا اختیار بھی مرد و عورت ہی کو دیا گیا اس پے کوئی قدغن نہیں ہے اصل میں جو بات میں عرض کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ جس چیز سے اپ کو روکا گیا ہے اس کی طرف بڑھنے والے راستے بند کر دی
-
00:43:08 یعنی یہاں کوئی ریاست نہیں مداخلت کرے گی ریاست کی مداخلت تو اس وقت شروع ہوتی ہے جب بدکاری کا ارتکاب ہو جاتا ہے ورنہ نصیحت کی جائے یہی کرتے ہیں ممبر پر کھڑا ہوا عالم بھی یہی کرتا ہے حکمران کھڑا ہوگا تو وہ بھی یہی کرے گا نصیحت تلقین کس چیز کی کہ اپ نے بدکاری کی طرف نہیں جانا
-
00:43:31 اس سے پہلے جذبات پیدا ہو گئے پسندیدگی کا اظہار کر دیا ماں باپ سے کہہ دیا خود خاتون سے کہہ دیا خاتون نے مرد سے کہہ دیا عربوں کی روایات میں عام چیزیں کون سی ایسی بات ہے جس میں ممانعت کا کوئی اپ کو ہدف دیا گیا ہے اصل چیز یہ ہے کہ
-
00:43:47 کہیں بدکاری کی طرف بڑھنے والا کوئی کام نہ کر بیٹھیے شدت ہے جو دونوں طرف پیدا ہوتی ہے وہ جو قران نے کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن وہ بھی یہی فطری بات کا بیان ہے کہ رسول کو بھی ہو کسی انسان کو اپ روک ہی نہیں سکتے میں باہر نکلتا ہوں تو فطرت کے حسن کو دیکھنے کے بعد انکھیں بند کر لو اس ایت کا ترجمہ بھی کر دیجئے گا کہ کیا کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پابندی لگا دی گئی کہ اپ اس دائرے سے باہر شادی نہیں کر سکتے اپ اپنی ازواج کو طلاق نہیں دے سکتے یہ پابندیاں ہم پر نہیں تھی یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک خاص مرحلے تک پہنچنے کے بعد لگا دی گئی تو اس میں یہ کہا گیا کہ اگرچہ کسی عورت کا حسن اپ کو کتنا ہی پرکشش کیوں نہ لگے
-
00:44:34 کسی عورت کا پسند اجانا اس کو کیسے روکا جا سکتا ہے
-
00:44:38 یعنی یہ تو وہ باتیں ہیں کہ جس کو اگر اپ روکیں گے تو پھر اپ انسان کی جگہ کو روبوٹ بنا کے لا
-
00:44:43 ٹھیک ہے خاندان میں اپ بیٹھتے ہیں اپ کے ہاں اپ کی عائزہ خواتین ہوتی ہیں اقرباء ہوتے ہیں دوسرے لوگ ہوتے ہیں ان سب چیزوں کے معاملے میں جذبات کا پیدا ہوجانا بڑی فطری بات ہے اس کا اظہار بھی ہو جاتا ہے یہ اظہار بسا اوقات براہ راست بھی ہو جاتا ہے اصل چیز یہ ہے کہ اپ اس راستے کی طرف نہ پڑے
-
00:45:02 اور اس میں طریقہ کیا ہے اس میں طریقہ یہ نہیں کہ ایک فقیر صاحب بیٹھ جائے اور بیٹھ کر اپ کو ایک فہرست بنا دیں کہ یہ کام نہ کرنا اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپ کے اندر یہ چیز پیدا کی جائے
-
00:45:14 یہ دیکھیے اپ شادی کے لئے انتخاب بھی کریں اپ لوگوں سے ملیں بھی اپ کے کوئی باہمی تعلقات روابط اپنے پروفیشن کے لحاظ سے بھی ہو سکتے ہیں ان سب چیزوں کے اندر اپ اپنی بھرپور زندگی گزاریں لیکن یاد رکھیں کہ اپ کو بدکاری کی طرف نہیں پڑھنا صرف یہ نہیں کہ بدکاری نہیں کرنی بدکاری نہیں پڑھنا تو ظاہر ہے کہ نہیں بڑھنا کوئی سمجھیں گے تو پھر اپ اپنے اوپر وہ پابندیاں خود لگا لیں گے جو اصل میں ایک بندہ مومن کو
-
00:45:44 لگانی چاہیے کہ اس تصور کو سامنے رکھ کے مسلمانوں کے معاشرے کے اندر ان ہدایات کو کوئی عورت عمل کر رہی ہے تو پھر ہمارے ہاں ماڈلنگ ہمارے ہاں فلم انڈسٹری میں خواتین کا انا ڈانس کرنا ایکٹنگ کرتے ہوئے کسی کی گرل فرینڈ بننا بیوی بننا اس میں تیار ہونا ظاہری بات ہے جب اپ اپنے اپ کو پریزنٹ کرتے ہیں دنیا کے سامنے تو جو رول کے تقاضے ہیں ان کو عمل کرنا پھر تو ایک مسلمانوں کے معاشرے میں یہ کام تو پھر نہیں ہو سکتے نا
-
00:46:16 یہ اپ نے اس دور میں دیکھا ہے اس سے کس ویں صدی میں ملائیشیا میں ہم رہے ہیں وہاں یہ سارے کام خواتین کرتی ہیں اور ان تمام اداب کا لحاظ ترقی
-
00:46:26 [Unintelligible]
-
00:46:31 اس کا فائدہ اسی طرح ایران نے بہترین فلمیں بنائی
-
00:46:38 [Unintelligible]
-
00:46:39 تو ان میں سے کوئی چیز بھی ممنوع نہیں ہے بس یہی فون اداب کرے
-
00:46:43 یعنی مذہب کا اپروچ یہ نہیں ہے کہ وہ اپ کی ہر چیز پر قدغن لگائے اپ زندگی کے معاملات اور معمولات انجام دیں
-
00:46:51 جائے
-
00:46:52 یہ جتنی چیزیں ہیں یہ دور حاضر میں پیدا ہو گئی ہیں لیکن اس چیز کا لحاظ رکھیں کہ بدکاری کی طرف نہیں جانا
-
00:47:00 اور بدکاری کے ماحول سے بھی اپنے اپ کو الگ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے ہم جانتے ہیں کہ یہ اس طرح کی دنیا ہے اس میں ان حدود کا خیال نہیں رکھا
-
00:47:11 ہمیں معلوم ہے کہ اس میں عام طور پر بدکاری ایک شاعر زائد چیز بن جاتی ہے تو اس پے لوگوں کو مطلب بھی کرنا چاہیے یہ جو شعبے میں اپ جا رہے ہیں کیونکہ اس میں خطرات زیادہ ہیں تو اپنے اپ کو زیادہ بچا کے
-
00:47:25 کسی کام سے روکنے کی کوئی ضرورت نہیں
-
00:47:27 روکنا جس چیز سے ہے وہ بتائیے اور ان کے اندر یہ احساس پیدا کیجئے کہ اپ کو دو چیزوں کو اپنے ہاں پیش نظر رکھنا چاہیے
-
00:47:38 ایک یہ کہ اس بڑے گناہ کی طرف کہیں نہ بڑھ جائے اور دوسرے یہ کہ اپنے اوپر کوئی تہمت نہ لگ
-
00:47:43 ٹھیک ہے اگر اپ کی سوسائٹی بدکاری کے معاملے میں حساس ہے اور اپ کے اندر مذہبی احساس بھی پیدا ہو گیا ہے تو میرے نزدیک باقی چیزیں خود بخود ہو جائیں گی یہ جو ہم اوپر سے کوئی چیز لادنے کی کوشش کرتے ہیں یعنی اصل بات نہیں بتائی جارہی یہ خاتون کو پورا اطمینان ہے یہ اس بات کے اوپر کوئی بدکاری کو ممنوع چیز ہے ایک مرد کو اس کا احساس ہی نہیں ہے کہ اللہ نے اس سے روکا ہے باقی چیزوں میں کیا کرلے اپنے پیسوں میں اس کا لحاظ بھی کریں گے اور یہ بتا دیجئے کہ جو چیزیں اللہ نے مشہور میں حفظ و فروخت پر بات کی اور اس میں یہ بتایا کہ یہ لازمی لباس ہے لازمی لباس پہننا پڑے
-
00:48:23 اچھا مستحبات کے معاملے میں اپ کچھ مستثنیات میں جا سکتے ہیں جن لوگوں کو شامل ہونا ہوتا ہے ہمارے ہاں دیکھ لیجئے اپ اپنے معاشرے میں ہم نے بیان کیا ہے نا کہ مردوں کا ستر کیا ہے لازمی کیا ہے لیکن کیا کبڈی میں اور اپ یہ جو پہلوان ہے ان کے ہاں ملحوظ رکھتے رہے اپ کے بنے ہوئے تھے اج سے 100 سال پہلے بھی ان میں اس کو معلوم نہیں پیدا ہو جاتی ہیں ان میں صرف توجہ دلاتا ہے ملائیشیا کی اور ہمارے عام طور پر کہا جاتا ہے کچھ کاموں کیسا تقاضا ہے کہ اپ لباس پہ کمپرومائز ہے تو ہم نے دیکھا کہ ملائیشیا ہی نے دنیا میں اگے بڑھ کر جو ہے اس کو یاد کیا کہ اپ سوئنگ میں بھی سر کو کور کر کے بنیادی اعضاء کو ڈھانپ سکتے ہیں تو ایک مسلمان معاشرت کو اگر اصل حکم پسند رکھے تو کوئی نہ کوئی چیز یہ ہے کہ اپ اس کے لئے قانون سازی ایک فقیر کو بٹھا کر نہ کروائیں بلکہ علماء کو اس بات کی تربیت دیں کہ وہ لوگوں کو مقاصد پر قائم کریں جس چیز سے روکا گیا ہے وہ چیز راستے ہونی چاہیے اس کا شور پیدا ہونا چاہیے وہ شعور پیدا ہو جائے گا باقی چیزیں اپ سے اپ ہوتی ہیں جن کو بالکل جائز سمجھ
-
00:49:39 لیکن نہیں کر پا
-
00:49:40 اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے معمولات اور میری ترجیحات اور ہیں تو انسان جس وقت اپنے اہداف متعین کر لیتا ہے تو وہ اتنا نااہل نہیں ہے
-
00:49:51 عورتیں مرد کو سمجھتے ہیں کہ فلاں کام اگر فی الواقع اللہ کو ناپسند ہے تو ہمیں اس کے
-
00:49:58 راستے بند کرنے یہ راستے کیسے بند کرنے ہیں اس کا فیصلہ میں اپ سے عرض کروں کہ میں اور اپ باہر بیٹھ کے نہیں کرتی ہے خود انسان کا ضمیر کرتا ہے اور اسی چیز کی تربیت کرنی چاہیے اپ یہ کردیں اس کے بعد ہر جگہ خوردہ گیری کرنے کی ضرورت نہیں
-
00:50:15 اداکاری بھی کریں گے لوگ گانے بھی گائیں گے لوگ اور اس طرح کے معاملات بھی کریں گے وہ خود اندازہ کر لیں گے کہ ہم کدھر جا رہے ہیں جب وہ محسوس کریں کہ ہم کسی برے راستے کی طرف جا رہے ہیں تو اپنے اپ کو بچانے کی کوشش
-
00:50:28 ہمارے یہاں بدکاری برا راستہ ہے یہ بات ذہن نشین کرانے کی ضرورت ہے اور جو اداب اللہ تعالی نے بیان کر دیے ہیں ان اداب کی خلاف ورزی کسی مسلمان مرد یا عورت کو نہیں
-
00:50:41 ہمیں صرف دو باتیں کرنی ہے
-
00:50:43 وہی جو سورہ نور جہاں سے شروع ہوئی کہ بدکاری اور بدکاری کی تہمت سے بچو
-
00:50:48 یہ بنیادی بات اس کے لئے اللہ کے بتائے ہوئے اداب یہ ہیں
-
00:50:54 ٹھیک
-
00:50:54 اس کے بعد کیا کرنا ہے یہ حدود سے تجاوز ہے علماء کی طرف سے
-
00:51:00 فقہاء کی طرف سے بھی دانشورو کی طرف سے بھی باقی معاملات کو لوگوں پر چھوڑ دیں
-
00:51:06 اخری دو سوالات مختصر پھر امید ہے کہ پردے کے موضوع سے علاج مکمل ہوجائے ایک بات اپ کے توجو دلانے سے ذہن میں ائی ہمارے اج کل ایک بڑا مشہور سیریز ہے ترکیوں نے بنائی ہے ترکوں نے بنائی ہے ارطغل کے نام سے تو اس میں انہوں نے ڈرامے کے اندر وہ تمام پہلو ملحوظ رکھے کیونکہ سچویشن کا تقاضا ایسا ایک بڑے خلیفہ کی بیگم ہے لیکن جب اس خاتون نے اپنی عملی زندگی میں کوئی انحراف کیا تو انہیں لوگوں نے پبلک میں جو مسلمان تھے ان میں شعور تھا اس کو توجہ دلائی کہ ہم تمہیں اسی لباس میں دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ بھی ایک طرح کی ایک مثال بنتی ہر معاشرے کے اندر ایک دمل بھی ہوتا ہے
-
00:51:41 یعنی اپ ایک عالم کی حیثیت سے ایک دانشور کی حیثیت سے صحافی کی حیثیت سے سیاستدان کی حیثیت سے ایسے ہی اداکار کی حیثیت سے جب معاشرے کے سامنے ائیں گے تو معاشرہ اپنے احساسات کا اظہار کرے گا یہ چیزیں بھی ہماری اصلاح کا ذریعہ بنتی ہیں اور کبھی تکلیف دہ بھی ہو جاتی ہیں ان کے اندر سے لوگ راستہ نکالتے ہیں لیکن جس وقت ہم دین پر گفتگو کر رہے ہو تو ہمیں ترتیب ملحوظ رکھنی چاہیے
-
00:52:04 یعنی جزیات میں جاکے ہر چیز پر حرمت کا فتوی لگانا نہیں چاہیے جن چیزوں کو اللہ نے حرام کیا ہے اللہ کے پیغمبر نے وہ بتا دینی چاہیے یہ اہداف
-
00:52:15 ان چیزوں کو ہمیں حاصل کرنا ہے ہر حال میں جن چیزوں میں سد ذریعہ کے طور پر اللہ تعالی نے اداب بتا دیے یا کوئی چیز مستثنی کر دی اس کو واضح کر دینا چاہیے اس کے بعد لوگوں پر چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ اپنے فیصلے خود کریں اس میں انحرافات بھی ہوں گے اس میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہوں گے کہ جو احتیاط میں حد سے بڑھ جائیں گے بس ان کو توجہ دلاتے رہیں
-
00:52:37 ہم سب اخری دو سوالات پے انشاللہ خاتمہ کی طرف بڑھتے ہیں اطلاقی سوال ہے ہمارے ہاں اب بالوں پہ بھی تزین کی جاتی ہے تاج پہنا جاتا ہے کوئی اس کے خاص گھنٹوں بلکہ چہرے سے زیادہ بالوں پہ محنت ہوتی ہے تو ایک مسلمان خاتون غیر محرم کے سامنے بالوں پہ تنظیم کی ہوئی ہو تو ہاتھ پیر چہرے کے استثناء میں چہرے کے متصل بال بھی شامل ہیں یا بال اس کو ڈھانپنا چاہیے اس لیے میں نے اس کو بیان کر دیا ہے کہ اگر تعظیم کی ہوئی ہے بال فطری طور پر میں بھی درست کرتا ہوں اپ بھی درست کرتے ہیں خواتین بھی کرتے ہیں بالوں کا درست کرنا
-
00:53:13 یہ اور چیز ہے اور کوئی زیور ان کے اوپر پہننا کوئی پھول لگانا یا اس طریقے سے کوئی تعظیم کرنا وہ بالکل اور چیز ہے تو تعظیم کے بارے میں ہم نے یہ بتا دیا کہ ہاتھ پاؤں چہرے کے سوا باقی جسم کے اعضاء کو ڈھانپ کر رکھنا چاہیے یہ بات قران مجید نے بیان کر دی اگر تعظیم نہیں کی ہوئی تو میں اس سے پہلے واضح کرچکا تو پھر اوپر کی یہ زینت کے بعد سے متعلق احکام ہے جن پر ہم نے اخر میں سورہ نور کو سمجھتے ہوئے گفتگو کی تھی تو میرے نزدیک یہی ہے تاہم اس پے کوئی شخص بحث بھی کر سکتا ہے اور یہ بات بھی سمجھ لیجئے کہ جس وقت اللہ تعالی کے حکم کو عمومی طور پر سمجھ لیا جاتا ہے تو اس میں بعض ایسی جگہ بھی ہوتی ہیں جن میں کچھ تھوڑی بہت بحث کی گنجائش ہو جاتی ہے کوئی حرج کی بات نہیں اس میں جس کا جو رجحان بن جائے اس کو احتیاط کر لے کہ میں اپنا رجحان اپ پر لازما ٹھوس لوں یا اپ یہ بتائیں کہ کون سا ہیئر اسٹائل ہے اس کو خبر ہونا چاہیے کونسا نہیں ہے مسلمان عورتوں کے اندر مسلمان مردوں کے اندر اپنے دین سے محبت پیدا کرنی چاہیے اس کے بعد اللہ کے احکام بتا دینے چاہیے باقی چیزیں جو ہیں ان پر کوئی حکم خود لگانے کی بجائے ان کے اندر یہ جذبہ پیدا کرنا چاہیے کہ وہ حکم کی روح کو سامنے رکھ کر خود اپنی تہذیب کریں
-
00:54:31 خود اپنا تزکیہ کریں خود اپنے اپ کو بہتری کی طرف لے جائیں اور اس میں یہ خوردہ گیری کا طریقہ ترک کر دینا چاہیے اخری سوال کی طرف بڑھتے ہیں ہم سب علماء کا یہ اپ کے ایک اطلاع کی نقطہ نظر پے اعتراض سامنے ایا کہ دین کس مجموعی فریم کو سامنے رکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہے اپ نے جو اپ نے جس چیز پر ہمیشہ عمل کیا اس معاملے میں اپ نے مختلف رائے دی ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے کبھی کسی عورت سے ہاتھ نہیں ملایا میں کچھ روایتیں مختصر پیش کر دیتا ہوں صحیح مسلم 1866 نمبر روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کبھی بھی کسی عورت کے ہاتھ کو چھوا تک نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان سے عہد لیتے تو وہ بھی پردے کے پیچھے سے بیعت لے لیتے تھے ان سے اسی طرح یہ اومیمہ بن عمیمہ کی ایک روایت کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ انہوں نے مصافحہ کیا ہو اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا یہ قول ہے تو سوال یہ ہے علماء کا کہ اپ نے اپ سے یہ پوچھا گیا کہ کیا رسمی مضافہ کیا جا سکتا ہے تو اپ نے کہا کہ ہاں کیا جا سکتا ہے تو جو مذہب کا پورا مزاج رسول اللہ کا پورا اسوہ اس سب کے برخلاف اس معاملے میں گناہ مذہب کا پورا مزاج وہ کہاں سے معلوم ہوا کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو تلقین فرمائی کہ مصافحہ نہ کیا کرو میں نہیں کرتا تو خود جب نہیں کیا تو پھر تو اس سے بڑی تلقین کیا ہوتی ہے مثال کے طور پر اپ مجھ سے پوچھیں اور میں یہ کہوں کہ میں اس طرح کی شاعری نہیں سنتا
-
00:56:01 اس سے اپ ساری دنیا کے لئے ممانعت عکس کرلیں
-
00:56:05 دیکھا جائے گا کہ اپ نے اگر اپنے بارے میں کوئی بات کہی ہے تو کیا کسی اصول کو بیان کیا ہے کسی قاعدے کو بیان کیا ہے
-
00:56:12 یا اپنی کسی مشکل کو واضح فرمایا ہے ہم دیکھ چکے ہیں کہ اپ کی ازواج مطہرات کے لئے خصوصی احکام وہ ہماری مائیں قرار دے دیئے ان کے ساتھ نکاح ممنوع کر دیا گیا اپ کے لئے خصوصی احکام یہ خواتین ہیں ان سے اپ نکاح کریں ان سے نکاح کر لینے کے بعد انہیں طلاق بھی نہیں دے سکتی ان کی جگہ
-
00:56:32 یہ دیکھیے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے رسمی مسافر سے کہیں نہیں روکا یعنی پورا ذخیرہ دین کا اس سے خالی ہے اب میں پھر واضح کر دوں
-
00:56:41 جس وقت اپ کسی برے خیال کے مطابق کسی عورت کی طرف نگاہ اٹھاتے ہیں اس سے قران روک چکا
-
00:56:49 یعنی ہاتھ لگانا تو بہت بڑی بات ہے یہ سمجھ لیجئے اس بات کو بڑی اچھی طرح یعنی کوئی ادمی یہ نہ کہے اس کو حضور نے واضح کیا
-
00:57:02 انکھیں بھی بدکاری کرتی ہیں اپ بھی بدکاری کرتے
-
00:57:06 یہ وہ کونسی انکھیں ہیں اور کون سے ہاتھ ہیں ہر ادمی اس سے واقف
-
00:57:10 اس کا کوئی جواز نہیں
-
00:57:13 ادمی کو اپنی انکھوں پر بھی پیرا بٹھانا چاہیے ہاتھوں پر بھی پیارا بٹھانا
-
00:57:18 رسمی مصافحہ کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ہم ملتے ہیں تو مختلف تہذیبوں میں مختلف روایات ہیں عربوں کا معاملہ یہ ہے کہ وہ بوسہ لیتے ہیں دائیں بائیں بہت سی جگہوں پر ذرا سا قریب کر کے اپ کرنا چاہتے ہیں گلے میں ہاتھ ڈال لیتے ہیں ان میں سے کسی رسمی چیز سے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں رو
-
00:57:37 مختلف تہذیبوں میں رہے گا اپ نے اپنے بارے میں احتیاط کی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اپ بیعت کرتے وقت عورت کا ہاتھ میں ہاتھ لیں گے تو یہ محض رسمی مسافر نہیں ہوگا
-
00:57:49 لمبے عرصے تک یعنی چند منٹ تک اپ ہاتھ کو ہاتھ میں تھامے رکھیں گے کل کو کوئی اور تہمت لگا دے
-
00:57:56 اپ نے یہ دیکھا کہ سورہ احزاب میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کو کس طرح ہدف بنایا گیا ہے ایک عالم ایک فقیر ایک لیڈر اور سب سے بڑھ کر خدا کا پیغمبر
-
00:58:08 اوسکی نوید بالکل مختلف
-
00:58:10 اپنے اوپر عائد کرتے
-
00:58:14 ویسے میں نے ایک زمانے میں یہ کہا کہ اساتذہ اپنی شاگردوں سے شادیاں نہ دکھایا
-
00:58:19 ممنوع تھا کوئی استاد اگر اپنی شاگرد سے شادی کر لے حرام تھا یہ نہیں درحقیقت اس سے وہ اعتماد مجروح ہوتا ہے جو بچیاں بھیجی جاتی ہیں اور عام طور پر اس اعتماد کے ساتھ جاتی ہیں کہ ہمیں ایک بات کسی شفقت ملے گی یہ چیز پیغمبر کو بھی ملحوظ رکھنی ہوتی ہے تو اپ نے بالکل درست کیا ہے
-
00:58:43 اس طریقے سے گویا اپنے اپ کو ہر تہمت سمجھ
-
00:58:46 ٹھیک اور یہ اپ کو ایسا ہی کرنا چاہیے
-
00:58:48 یعنی یہ غم سب کی مدد
-
00:58:51 کہنے سے مراد یہ ہے کیونکہ یہ حساس مسئلہ ہے مسلمان خواتین کے ہاں
-
00:58:55 اپ کی کہنے سے مراد یہ ہے کہ رسمی مسافر کا مطلب ہے اس طرح ہم دیکھتے ہیں بلکہ نسبت سے کوئی ملنے گئے تو اپ نے ہاتھ ائے تھے اور ہاتھ ملا لیا وزیراعظم سے ملتی ہے خواتین اور یہ کہ کسی خاتون کا ہاتھ پکڑ کے بیٹھ جانا اس میں دونوں میں اس کو اپ بھی ممنوع قرار دیں اس پر تو حضور نے فرمایا کہ وہ بدکاری ہے اس کو میں کیسے جائز کروں گا یہ رسمی چیز ہے
-
00:59:20 1 سیکنڈ کے لیے ہاتھ ملا لیا اس طرح سے اور اپ بھی جانتے ہیں اپ کا دل بھی جانتا ہے اپ کا ضمیر بھی گواہی دیتا ہے تو اپ کیا کر رہے ہیں تو اس طرح کی رسمی چیزوں کو دین میں نہیں رو
-
00:59:31 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں خاص طور پر بیعت کرتے وقت وہ محض مصافحہ ہی نہیں رہتا
-
00:59:37 اس میں اپ کچھ منٹوں تک ہاتھ میں ہاتھ لیے رہتے
-
00:59:40 تو یہ چیز بہت تہمتوں کا باعث بن سکتی
-
00:59:43 کوئی منافق خاتون ہی اس میں ہنگامہ برپا کر دیتی پھر کیا ہوتا ہے پابندی لگائی اور یہ بالکل درست لگائیے ایسا ہی کرنا چاہیے تھا
-
00:59:53 اس کے نتیجے میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا جو اخلاقی پہلو ہے وہ ہر طرح کی تہمتوں سے بالاتر رہا اور الحمدللہ یہی چیز ہے جو مطلوب بھی تھی اپ نے دیکھا ہے سورہ احزاب میں کیا سورت پیدا کر دی اپ نے دیکھا ہے کہ اپ کی ازواج مطہرات کے معاملے میں کیا چیز کر ڈالی گئی وہ منافقین جو شب و روز انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ خدا کے پیغمبر کے ہاں کوئی رکھنا ہم تلاش کریں ان کے لئے تو یہ بہترین موقع بن جاتا اس کو پیش نظر رکھ کر اپ نے اپنے بارے میں یہ طے کر لیا اور اس میں سارا زور ہے انا پر
-
01:00:25 میں نہیں کرتا اگر اپ نے روکنا ہوتا تو اپ سب کو کہتے ہیں
-
01:00:32 [Unintelligible]
-
01:00:34 جب اپ یہ بتا رہے ہیں اپ کو کہ خلوت میں نہ بیٹھا کرو جب یہ بتا رہے ہیں کہ زیور زیوروں کے ساتھ ایسی بے تکلفی کا اختیار کیا کرو تو یہ بتانے میں کیا معنی
-
01:00:44 سمجھ گئے بالکل الگ ہے لیکن اگر خرابی ہو ایسے ہی جیسے میں نے ارض کیا کہ اپ دیکھ رہے ہیں بات کر رہے ہیں اپ کے استاد کو ایک خاتون ہے یا استاد کوئی مرد ہے اور کوئی خاتون اس سے پڑھ رہی ہے یہ دیکھنا بات کرنا بالکل اور ہے اور وہ بد نظری بالکل اور چیز ہے
-
01:01:00 تو جس طرح بدنظری ممنو ہے اسی طرح وہ لمس بھی ممنوع ہے
-
01:01:05 جس کا نتیجہ
-
01:01:07 بدکاری کے جذبات
-
01:01:08 میں بات کو لے جاتا ہے وہ بالکل ممنوع ہے یہ رسمی چیز ہے میرے نزدیک اس سے بالکل نہیں روکا گیا دین کا پورا ذخیرہ اس سے خالی ہے
-
01:01:20 مسلمان خاتون مغرب ممالک میں اتی ہے کوئی کوریک ہے اس کا
-
01:01:24 یہ کوئی جاننے والا ہے اس طریقے سے
-
01:01:27 ہاتھ ملانے کو سمجھ میں اتا ہے لیکن یہ جو گلے ملنا ہے یا سیمی طور پر حق کرنا ہے گلے میں ہاتھ ڈالنا ہے
-
01:01:33 اس میں تجھے روکاوٹ ہے نہ کہ چونکہ شرمگاہ کو چھپانا بھی ہے اس کو کسی سے ٹچ بھی نہ ہو تو اس میں تو ایک طریقے سے اتصال ہو رہا ہوتا ہے وہ اپ کسی سے گلے ملتے ہیں تو اس سے تو ہم روکیں گے نہ جو اپ کے ہاں اچھی روایات ہیں ان کو اپ قائم رکھیں لیکن اگر فرض کر لیجئے کسی جگہ گئے ہیں اپ کے مخاطب کو یہ پتا نہیں ہے ایک رسمی سا معاملہ ہوگیا ہے تو بدتمیزی بھی نہیں کرنی
-
01:01:54 اینی دونوں چیزوں میں توازن رکھنا چاہیے
-
01:01:57 اہستہ اہستہ جب اپ کی تہذیب سے اپ کے معاملات سے لوگ واقف ہوں گے تو وہ خود ہی فاصلہ قائم
-
01:02:03 اچھی بات ہے کیا وہ فاصلہ قائم کریں لیکن میں ایک اصولی بات کر رہا ہوں کہ یہ سب چیزیں رسمیات کی حد تک ممنوع نہیں
-
01:02:12 احتیاط کریں اچھی بات ہے لیکن یہ رسمیات کی حد تک ممنوع نہیں ہے جب ان میں برے راستے کی طرف قدم بڑھتا ہے
-
01:02:19 تو پھر اپ اللہ کے سامنے بھی جواب دہ ہیں اور پھر اپ کو بہرحال یہ دیکھنا بھی چاہیے کہ اپ کہیں ماخوذ نہ ہو ہم نے گزشتہ 10 نشستوں میں پردے کے متعلق جو اپ کے مذہبی افکار پر تنقید کی جاتی ہے اس کو اپ کے سامنے رکھا بہت تفصیل سے کم و بیش دس گھنٹے میں اپ نے اپنا نقطہ نظر علماء کا جو اس پر مخالف استدلال ہے اس استدلال کے جواب میں جو ان کا استدلال ہے مختلف فقہی سوالات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد کا کیا معاملہ تھا تاریخی ذخیرہ ان تمام چیزوں کو دیکھا میں اخر میں
-
01:02:54 اے یہ چاہوں گا کہ وہی اعتراض ایک دفعہ پھر اپ کے سامنے رکھوں اور اس 10 گھنٹے کی روشنی میں کسی کام سننے والے کو اپ اپنی رائے بیان کردیں رام صاحب یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ موجودہ دور میں مغربی فکر سے متاثر بعض مذہبی علماء عورت کے پردے کے معاملے میں حساس نہیں ہیں اور اپ عورت کے پردے کے قائل نہیں ہیں کیا کہیں گے
-
01:03:17 کیسے جواب میں یہ کہوں گا کہ موجودہ دور میں بہت سے قدامت پرست لوگ جو اپنی روایات کی اسیر ہیں وہ اللہ کی کتاب کو بھی کھلی انکھوں سے پڑھنے کے لئے تیار نہیں اپ کو پسند ائے گی میری یہ بات ایسی باتیں کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے
-
01:03:31 حسن استدلال پر گ
-
01:03:33 [Unintelligible]
-
01:03:34 ٹھیک ہن سب بہت بہت شکریہ اپ کے وقت کا ہم غامدی صاحب کے ساتھ ان 23 اعتراضات پر گفتگو کر رہے ہیں جو بالعموم مذہبی حلقوں کی جانب سے پیش کیے جاتے ہیں
-
01:03:45 داڑھی اور پردے کے موضوع پر ان 12 اقسام میں ہم نے بات کی انشاءاللہ ائندہ انے والے دنوں میں فطرت کے موضوع پر غامدی صاحب کے سامنے مذہبی علماء کا استدلال رکھیں گے ان کا کیا نقطہ نظر ہے اس پر کیا جوابی اعتراضات ہیں اور یہ سلسلہ انشاء اللہ جاری رہے گا یہاں تک کہ یہ 23 اعتراضات پورے نہ ہو جائیں ہم سب اب تک اپ کے وقت کا بہت شکریہ
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 چند تمہیدی باتیں 0:12 پچھلی گفتگو کا خلاصہ 1:27 دوپٹے سے متعلق مولانا مودودی صاحب کے اقتباس پر گفتگو 11:42 عورتوں سے خلوت میں ملنے سے منع کرنے والی بعض روایات پر تبصرہ 22:46 کیا حضور نے پردے کے بعض نئے احکام دے کر قرآن پر اضافہ کیا 26:32 خواتین کا مردوں کے جسم کو مساج کرنا کیسا ہے 30:24 مسلمان حکومت کا معاشرے میں موجود مساج سینٹرز کو بند کرنا کیسا ہے 32:55 مغرب میں خواتین کو گھورنے والے مسائل کم کیوں ہیں 35:38 اسلامی تہذیب کی اساسات پر گفتگو 38:16 ڈیٹنگ اور لڑکی سے دوستی کرنا کس حد تک جائز ہے 42:03 خواتین کو خط لکھ لینا، کبھی کبھار مل لینے پر گفتگو 45:54 خواتین کا ماڈلنگ، ڈانس کرنا کیسا ہے 52:48 کیا بالوں کی زینت کو ڈھانپنا ضروری ہے 54:46 کیا عورتوں سے مصافحہ کرنا اور گلے ملنا کیسا ہے 1:03:04 تمام گفتگو کا خلاصہ
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 چند تمہیدی باتیں 0:12 پچھلی گفتگو کا خلاصہ 1:27 دوپٹے سے متعلق مولانا مودودی صاحب کے اقتباس پر گفتگو 11:42 عورتوں سے خلوت میں ملنے سے منع کرنے والی بعض روایات پر تبصرہ 22:46 کیا حضور نے پردے کے بعض نئے احکام دے کر قرآن پر اضافہ کیا 26:32 خواتین کا مردوں کے جسم کو مساج کرنا کیسا ہے 30:24 مسلمان حکومت کا معاشرے میں موجود مساج سینٹرز کو بند کرنا کیسا ہے 32:55 مغرب میں خواتین کو گھورنے والے مسائل کم کیوں ہیں 35:38 اسلامی تہذیب کی اساسات پر گفتگو 38:16 ڈیٹنگ اور لڑکی سے دوستی کرنا کس حد تک جائز ہے 42:03 خواتین کو خط لکھ لینا، کبھی کبھار مل لینے پر گفتگو 45:54 خواتین کا ماڈلنگ، ڈانس کرنا کیسا ہے 52:48 کیا بالوں کی زینت کو ڈھانپنا ضروری ہے 54:46 کیا عورتوں سے مصافحہ کرنا اور گلے ملنا کیسا ہے 1:03:04 تمام گفتگو کا خلاصہ
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 چند تمہیدی باتیں 0:12 پچھلی گفتگو کا خلاصہ 1:27 دوپٹے سے متعلق مولانا مودودی صاحب کے اقتباس پر گفتگو 11:42 عورتوں سے خلوت میں ملنے سے منع کرنے والی بعض روایات پر تبصرہ 22:46 کیا حضور نے پردے کے بعض نئے احکام دے کر قرآن پر اضافہ کیا 26:32 خواتین کا مردوں کے جسم کو مساج کرنا کیسا ہے 30:24 مسلمان حکومت کا معاشرے میں موجود مساج سینٹرز کو بند کرنا کیسا ہے 32:55 مغرب میں خواتین کو گھورنے والے مسائل کم کیوں ہیں 35:38 اسلامی تہذیب کی اساسات پر گفتگو 38:16 ڈیٹنگ اور لڑکی سے دوستی کرنا کس حد تک جائز ہے 42:03 خواتین کو خط لکھ لینا، کبھی کبھار مل لینے پر گفتگو 45:54 خواتین کا ماڈلنگ، ڈانس کرنا کیسا ہے 52:48 کیا بالوں کی زینت کو ڈھانپنا ضروری ہے 54:46 کیا عورتوں سے مصافحہ کرنا اور گلے ملنا کیسا ہے 1:03:04 تمام گفتگو کا خلاصہ