Response to 23 Questions - Part 14 - Human Nature (Fitrat) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:01 [Unintelligible]
-
00:00:12 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتبے غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید اپ کو یاد ہوگا ہم غامدی صاحب سے ان 23 فکری اعتراضات پر ان کا نقطہ نظر جاننے کی کوشش کر رہے ہیں داڑھی اور پردے پر ہم نے بہت مفصل بات کی فطرت کا موضوع شروع ہو چکا تھا اور ایک قسط مکمل ہوگئی ہے حسب سابق میں کہوں گا جو فطرت کے موضوع پر غامدی صاحب کے افکار پر اعتراض کیا جاتا ہے لوگ دلچسپی رکھتے ہیں ترتیب سے نقصات کو دیکھیں کیونکہ اس میں بات اگے بڑھتی ہے بہت شکریہ اپ کے وقت کا ہم سب پہلی قسط کے اندر ہم نے وہ بنیادی اعتراض لوگوں کا اپ کے سامنے رکھا تھا وہ اشکال
-
00:00:50 کہ ان کی نظر میں اپ نے دین کے سورسز میں ایک نئی سورس کا اضافہ کر دیا اس کو فطر سے تعبیر کیا جاتا ہے پوچھا اپ سے یہ تھا کہ فطرت چیز کیا ہوتی ہے یعنی اس کو کیسے ہم دریافت کرتے ہیں اس کی طرف اپ کا اتفاق ہوا کیوں اسی بحث کو اگے بڑھاتے ہیں
-
00:01:07 اخر میں جس کو ہمیشہ اپ نے فرمایا تھا کہ فطرت کا مطالعہ میں اسی طرح کرتا ہوں جس طرح باقی چیزوں کو میں دنیا میں مطالعہ کرتا ہوں اور جو ذرائع علم میرے پاس میسر ہے وہ بھی فطرت کے علم میں بھی جاننے میں موثر ہوں گے سوال میرا یہ ہے کہ انسان کی فطرت میں جیسے علم کی اپ نے نشاندہی فرمائی تھی
-
00:01:26 یہ علم کیا محض استعداد کا نام ہے یعنی میں سچ اور جھوٹ حیا اور بے حیائی معروف اور منکر ان دو کو دو مختلف اپرچونیٹی دو مختلف امکانات مانتا ہوں یا یہ فطرت کوئی ایک شعور اور ایسی صلاحیت ہے کہ جو ان میں سے مجھے درست کے انتخاب میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے عرض کی
-
00:01:49 میں نے عرض کیا تھا کہ انسان سے متعلق جب بھی کوئی بات کی جائے گی
-
00:01:54 وہ فطرت ہی
-
00:01:55 انسانی علم
-
00:01:57 اور انسان کے بارے میں علم
-
00:01:59 اصل میں فطرتی
-
00:02:01 جمادات کا علم
-
00:02:04 نباتات کا علم نباتات کی فطرت کا مطالعہ
-
00:02:07 انسان کے بارے میں اپ گفتگو کریں گے تو وہ یہیں سے شروع ہوگی کہ انسان کی فطرت
-
00:02:13 اس پر ہم بہت تفصیل سے گفتگو کر چکے کہ فطرت سے مراد کیا ہوتی
-
00:02:18 ابے یہ بات کہ یہ اصل میں کیا چیز ہے
-
00:02:21 یعنی اپ کے اندر ایک بالکل و شور رکھا گیا
-
00:02:24 ایسا شعور کہ جس طرح بیج میں درخت چھپا ہوا ہوتا ہے
-
00:02:29 وہ اپ کے اندر رکھ دیا گیا ہے
-
00:02:31 جب اس کو خارجی تحریک میسر ائے گی اپ ایک خاص عمر کو پہنچیں گے گردو پیش سے اس کے لئے احوال پیدا ہوں گے تو وہ چیز علم بننا شروع ہوگی
-
00:02:41 میں نے یہ بتایا تھا کہ علم بنتا کیسے ہے
-
00:02:44 [Unintelligible]
-
00:02:48 اپ کی انٹروڈکشن
-
00:02:50 میرے پاس خواص ہے میں خارجی دنیا کا ان سے مطالعہ
-
00:02:54 میرے پاس ایک حادثہ ایک باطنی ہے اس سے میں اپنے وجود کا مطال
-
00:02:59 یہ وہ بنیادی حقائق ہے جو موضوع ہی ہوتے
-
00:03:02 یعنی یہ میرا مطالعہ
-
00:03:04 یہ میرا علم ہے یہ میرا اذان
-
00:03:07 اس کے بعد اس کو ایک معروضی حقیقت یا معروضی علم میں بدلنے کے لئے استقراء کا طریقہ اختیار کیا
-
00:03:14 استقرار کے طریقے کے بعد جب ہم اس جگہ پہنچ جاتے ہیں
-
00:03:18 کے یہ تو حقیقت میں سب انسانوں کا
-
00:03:21 ان میں ایک مشترک حقیقت
-
00:03:24 اب یہ علم بننے کی صورت پیدا ہوگئی ٹھیک اس کے بعد عقل اتی ہے اور وہ کیا کرتی ہے وہ اس کے لوازم و مقتضیات کا استنباط کرنا شروع
-
00:03:34 اس کا کام ہی اصل میں ان فر
-
00:03:37 ٹھیک اس سے استنباطی حرم وجود میں اتا ہے یہ چیزیں جب ایک ترتیب کے ساتھ مل جاتی ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ فلاں چیز کا علم پیدا
-
00:03:47 یہ جو اپ کے تمام علوم ہیں میں نے یہ عرض کیا تھا کہ اس طرح
-
00:03:52 تو انسان کی فطرت کا جواب مطالعہ کرتے ہیں تو اب ذرا ایک نگاہ ڈال کے دیکھئے اپ کے جتنے علوم ہیں
-
00:03:59 کیا ان میں یہ چیز ہوئی ہے کہ جیسے ہی
-
00:04:03 ایک چیز کی خواہش پیدا ہوئی
-
00:04:05 یہ جس کو اپ استعداد کہتے ہیں
-
00:04:08 اس استعداد کا ظہور ہوا اور خارج سے کوئی ایا اس نے وہ علم دے دیا
-
00:04:13 انسان وہ علم خود پیدا کرتا ہے
-
00:04:16 جس علم کو اپ پیدا کرتے ہیں وہ بے شعوری سے کیسے پیدا ہو جائے
-
00:04:20 یعنی کہ ایسا ہوتا ہے کہ سماجیات سے متعلق جو استعداد اپ کے اندر رکھی گئی تھی
-
00:04:25 خارج سے کوئی فرشتہ ایا اس نے سماجیات کے علم کو ایک ترتیب اور نظم کے ساتھ اپ کے سامنے پیش کیا چونکہ اپ کے اندر قبولیت کی استعداد رکھی گئی تھی تو اپ نے اس کو قبول کر لیا اور اس طرح سوالیات کا علم وجود میں اگیا
-
00:04:42 اب انسان کا جب ہم مطالعہ کرتے ہیں تو میں نے عرض کیا تھا کہ اس میں فیصلہ کن چیز کیا ہوگی
-
00:04:47 یہی کہ میرا اپنا شعور احساس کیا
-
00:04:50 میں اس دنیا میں اپ کھولتا ہوں میں شعور کی عمر کو پہنچتا ہوں میں مشاہدہ کرتا ہوں
-
00:04:55 ینی اپ میں سورج کو دیکھ کر کہہ رہا ہوں کہ یہ سورج ہے
-
00:04:59 میں اس گھر کو دیکھ کے کہہ رہا ہوں کہ یہ گھر ہے اپ مجھ سے یہ کہیں گے کہ یہ سب جو کچھ تم بیان کر رہے ہو یہ تمہارا واہمہ ہے
-
00:05:07 میرا علم قسم نہیں ایسا ہوتا
-
00:05:09 نہیں یار میرے یہ ہواس ہے جو علم مشت تک پہنچاتے ہیں یا میرا حادثہ باطنی ہے جس سے میں اپنے نفس کا مطالعہ کرتا
-
00:05:17 یعنی مطالعہ نفس یا باطن میں ہو رہا ہوتا ہے اور یا اشیاء کا مطالعہ خارج میں ہو رہا ہوتا ہے اسی سے مجھے وہ مجموعہ حقائق یا ڈیٹا میسر اتا ہے جس سے میرے علم کی ابتدا ہوتی ہے تو ایک نظر ڈال کر دیکھ لیجئے کہ دنیا میں جتنے علوم اج تک وجود میں ائے ہیں کیا وہ محض استعداد کا اظہار
-
00:05:36 انسان نہیں یہ سارے مراحل اس میں طے کئے
-
00:05:39 یعنی ایسے لگتا ہے کہ جس طرح وہ اپنے مطالعہ کے نتیجے میں حقائق کا ایک شعور پیدا کرتا ہے اس شعور کے نتیجے میں وہ حقائق ایک معروضی علم بنتے ہیں استقراء کے عمل سے گزرتے ہیں پھر اس کے بعد ان کے تقاضوں کا ان کے مقتضیات کا استنباط ہونا شروع ہو جاتا ہے
-
00:05:58 اسی سے معیشت کا علم وجود میں اتا ہے اسی سے سیاست کا علم وجود میں اتا ہے یہ سب علوم کیا ہے انسان کی فطرت کا مطال
-
00:06:06 تو اس میں جو چیزیں مذہب سے متعلق ہے وہ بھی بالکل اسی طرح ہے یہ ہم یہ کہتے ہیں کہ انسان اپنے داخل کے متعلق سے اپنی عملی مشاہدے سے اور لوگوں کے استقرار لوگوں کے تجربات سے بھی مستفید ہوتا ہے اور علم کا سفر طے کر کے فطرت کو متعین کرتا ہے سوال میرا یہ ہے کہ کہاں یہ جاتا ہے کہ جب خارج کے اندر علم کی روایت بھی موجود ہے لوگوں کے تباہ ومات بھی تخیلات سب کچھ موجود ہیں
-
00:06:34 کہیں پر پروبلم پیدا ہوگی کہ میرا داخل ایک بات کر رہا ہے اور لوگوں کا مشاہدہ استقرار مجھے دوسری بات بتا رہا ہے تو اس میں یہ کونسا ذریعہ علم ہے جو فیصلہ کن ہوگا فطرت کے تحت اس پر ہم گفتگو کر چکے کے اندر نقد کی صلاح
-
00:06:50 جو کوئی چیز سامنے اتی ہے اس کا تنقید شروع ہو جاتی
-
00:06:54 یہ تنقید بھی معروضی حقائق میں بدلتی
-
00:06:57 اس کے بعد علم کے مقدمات تبدیل ہونا شروع ہوجاتے
-
00:07:01 لیکن معیار کیا ہے کون سی چیز صحیح ہے کون سی غلط ہے وہی جو انسان کی فطر
-
00:07:06 یعنی اپ انسان کی فطرت میں جو داعیات پاتے ہیں جب کوئی چیز اس کے مطابق اختیار کر لیتی ہے تو وہ دنیا میں قبولیت پیدا
-
00:07:16 جب وہ ان سے متصادم ہوتی ہے تو اپ جتنا چاہے فلسفہ وجود میں لے ائے تھوڑی دیر کے بعد اس کے نقائص سامنے ان
-
00:07:24 اس میں کس نے حتمیت کا دعوی کیا
-
00:07:28 علم کے ارتقاء کی تاریخی
-
00:07:30 یعنی میں اپنا مطالعہ کروں گا جب میرے نفس کا مطالعہ میرے سامنے کوئی مجموعہ حقائق لے ائے گا اس پر نقد و نظر کی ایک پوری تاریخ گزرے گی وہ فرد کی سطح پر بھی گزر رہی ہوتی ہے
-
00:07:43 اور پھر وہ اجتماعی سطح پر بھی
-
00:07:45 یہ جس نے علوم اپ کی یونیورسٹی میں پڑھائی جا رہے ہیں کیا یہ جس طرح اپ کو مل گئے ہیں اپ بین ہے ان کو اسی طرح قبول کیا جاتا ہے
-
00:07:53 ان کی تحلیل ہوتی ہے ان کا تجزیہ ہوتا ہے یہ اور تینوں سطحوں پر ہوتا ہے یعنی جو اپ نے مجموعہ حقائق ترتیب دیا تھا خواہ وہ اپ کے حادثہ باطنی کے نتائج تھے یا اپ کے ان خارجی حواس کے نتائج
-
00:08:07 درست ترتیب دیا
-
00:08:08 اس میں کوئی غلطی ہوگئی استقراء میں تو کوئی غلطی تھی ہوگئی عقل کے مقتضیات طے کرنے میں اپ نے کہی مقدمات میں کوئی ترتیب میں خرابی تو نہیں پیدا کردی یہ نقد و نظر ہوتا رہتا ہے اس سے علوم وجود میں اتے رہتے ہیں یہ جو سوالات ہیں ان کے پیچھے یہ ذہن کار فرما ہے کہ ہمارا علم کوئی حتمی اور جامد چیز ہے جو ہمیں دے دیا جاتا ہے ہر چیز کا علم ان مراحل سے گزرتا ہے یہ اس وقت جو سائنس کو اپ بہت بڑی چیز سمجھ رہے ہیں جس سے اتنی ایجادات ہوگئی ہے اتنے ایک کشافات ہوگئے ہیں اس کی ایجادات کے سائے میں ہم اس وقت زندگی بسر کر رہے ہیں یہ سب کیسے ہوا ہے اچھا اس میں جو حقائق اپ نے اب تک ترتیب دیے ہیں وہ کبھی چیلینج نہیں ہوتے
-
00:08:51 اس میں نظریات بنتے ہیں نظریات کیسے بنتے ہیں ایک مجموعہ حقائق ہمارے پاس اتا ہے استقرار کے عمل سے گزرتا ہے اب عقل اسسٹنٹ بات کرتی ہے
-
00:09:00 جب تک یہ عقلی استنباط کے دائرے میں ہوتا ہے نظریے
-
00:09:04 ٹھیک لیکن یہ سائنسی نظر
-
00:09:07 میں نے یہ نہیں ہے کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مجموعہ ہے حقائق اور استقرار کے نتیجے میں اتنا کچھ میسر اگیا اتنے شرائط میسر اگئے ہیں کہ اس کو اپ اس عقلی استنباط میں تبدیل کر سکتے ہیں ان فرانس میں تبدیل کر
-
00:09:22 یہ چیز جیسے ہی وجود میں اتی ہے تو علم غیب مقدمہ سامنے اجاتا ہے دوسری طرف سے کوئی ادمی اٹھتا ہے اور وہ اٹھ کر اس پر رکھ کر دیتا ہے یہ نفس کا عمل جاری رہتا ہے اور انسانی علم میں اسی سے تر کو اختیار ہوتا ہے اسی کو شاعر نے بیان کیا ہے کہ تراشیدہ پرستیم شکست دی جب اپ کی بات کرتے ہیں تو اس کو جو عقلی سوال اٹھایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ چلیں مان لیا کہ اپ ایک مرحلے سے گزریں گے اور اس پر نقد بھی ہوگا اور پھر اس کے بعد اپ کے حقائق کچھ بنے گی اپ اس کو فطرت قرار دیں گے لیکن اگر کوئی علم ارتکاب پذیر ہے اس میں روس تبدیلیاں ہورہی ہیں روز کمیاں اضافے ہو رہے ہیں تو وہ پھر ایک پوائنٹ ریفرنس کیسے بن سکتا ہے میرے اپ کے لیے میں اپ کو کہوں گا فطرت مانوں اپ کا بھی فرد کا مطالعہ میں بھی کر رہا ہوں کچھ عرصے بعد میں پہنچوں گا اس حقیقت تک پر میں اپ کی بات نہیں مانتا ہے
-
00:10:12 یعنی جب تک وہ ایک موضوعی بتانے تک ہے تو میری ذات کے لئے اگر کوئی انفرادی فیصلے کرنے ہیں تو ظاہر ہے کہ میں اپنے داخلی تاثیر پر کروں
-
00:10:25 جس وقت وہ علم بنے گا تو اشتراک عمل سے گزرے گا استغراق کے عمل سے گزرنے کے نتیجے میں نہیں اختلافات کو دور کیا جاتا ہے یعنی انسان اس طرح دیکھ رہے ہیں سارے انسان کیسے دیکھ رہے ہیں مختلف تہذیبیں کیسے دیکھ رہی ہیں
-
00:10:40 [Unintelligible]
-
00:10:41 اس کے بعد وہ مرحلہ اتا ہے کہ اپ اس کے مقتضیات کا استعمال کرنا شروع کرتے ہیں جس میں وہ حصہ جو قابل عمل ہوتا ہے
-
00:10:51 وہ پاگل پاگل
-
00:10:53 اچھا بوریت کے جو ادارے اپ نے بنایا ہے یہ کس طرح بنائے
-
00:10:59 اس وقت دنیا کا نظم جن اصولوں پر چل رہا ہے اقوام متحدہ جن مبادی پر کھڑی ہے وہ کہاں سے وجود میں ائی کیا وہ کوئی ایسی چیز ہے کہ جو چلے نہیں ہو سکتی
-
00:11:10 اپ نے اپنے ملک کا ایک دستور بنایا
-
00:11:13 ظاہر ہے کہ کچھ حقائق ہے جن حقائق کو اپ نے ان کے مقتضیات سمیت تسلیم کر لیا یہ تسلیم کرنے کا عمل کیسے ہوا یہ دیکھیے بالکل وہی استقرار کا طریق
-
00:11:25 اپنی اپنی جگہ موضوع ہی تھے
-
00:11:29 جب اپ نے تمام سیاسی رہنماؤں کو جمع کیا ان کے مابین اس پر بحث ہوئی تو معلوم ہوا کہ کینسس ڈی میں انتخاب کا عمل ہے استقراء کا عمل اس کے نتیجے میں اپ کچھ چیزوں پر بالکل متفق ہو گئے کچھ چیزوں میں اپ مختلف
-
00:11:46 اپ نے دستاویز ترتیب دینی اس دستاویز پر اپ نے فیصلہ کر دیا اس کے بعد یہ زمین کی ضرورت پڑتی ہے تو میرے باپ کے روم میں بھی اس طرح سے پابندی تو ہر روز کرتا جا رہے ہیں جن علوم کی بنیاد پر انجینئرنگ کا علم میں کھڑی کر رہے ہیں
-
00:12:09 یہ ہو سکتا ہے کہ اپ کے جواب تک کے نتائج ہیں ان کی کوئی غلطی سامنے اجائے ایسا نہیں ہوتا کہ بعض موقع پر فل گرگئے
-
00:12:16 پھر معلوم ہوا کہ اس میں یہاں غلطی ہوگئی تو بار بار کا تجربہ انسانی علم کو زیادہ پرفیکٹ کر
-
00:12:27 ٹھیک
-
00:12:31 کمال کی کوئی حد نہیں ہم بھی کہتے ہیں کہ تاج محل تعمیر کا استقبال ہے
-
00:12:37 اس سے بھی اگے دنیا میں موجود انسان نے وہ دنیا میں پیدا کر لی ہے اب اپ کو ایک ایک ڈیڑھ ڈیڑھ دو کلومیٹر بلند عمارت دیکھ رہے ہیں یہ سب کیسے ہوتا ہے
-
00:12:47 یعنی اتنے بڑے پیمانے کے اوپر اپ جب یہ کام کرتے ہیں اور اس میں ہزاروں لوگوں کو عمارتوں میں بٹھا دیتے ہیں
-
00:12:55 زندگی موت کا معاملہ ہے نہ کس اعتماد پر ہوتا
-
00:12:58 یہ جو اپ نے شکل بھیجنی ہوتی
-
00:13:01 اپ جب مریخ کا مطالعہ کرنے کے لئے انسانوں کو بھیجتے ہیں اس اعتماد کے ساتھ بھیجتے ہیں کہ اب تک جو علم اپ نے استخراج کر کے ترتیب دیا ہے وہ ریاضی کا ہے وہ سائنس کا ہے یا کسی چیز کا ہے اس کے بہت سے نتائج ایسے ہیں کہ جو اب چیلنج ہے یعنی اس کا علم اصل میں اس ظن غالب پر مبنی ہوتا ہے کہ جس کے پاس تھوڑے حصے کو اپ کہتے ہیں کہ یہ مجموعہ عقائد ہے باقی چیزیں زیادہ تر استعمال میں استنباط کی بات کی ہے ایک عقلی اشکال جو پیدا ہوتا ہے فطرت کے ٹائم میں استنباط کے ذریعے کو استعمال کرکے وہ یہ کہ ہم بھی دیکھتے ہیں قوموں کی تاریخ میں ماضی میں پوری پوری قوموں میں مل جاتا ہے کہ وہ تو مثلا فحاشی عریانی اور ہم جنس پرستی کو جو ہے وہ اپنے فطری رجحانات اور ملانا سمجھ رہے ہیں تو اس زمانے میں اگر کوئی جائے اور وہ پوری قوم کے اندر یہ انڈکشن کمل کرے اس کو تو لگے گا کہ انسان کی فطرت یہی ہے کہ یہ تو ہم جنس پرستی نہیں چاہیے
-
00:14:05 اچھا استثنا
-
00:14:07 ہمیشہ موجود
-
00:14:08 استثناء کو دیکھا جاتا ہے ایسا بارہا ہوتا ہے کہ استثناء کا مطالعہ کرتے کرتے اپ الٹ نتیجے تک پہنچ جاتے ہیں اپ یہ کہتے ہیں اصل یہ ہے جو کچھ پہلے ہو رہا تھا وہ مستثنیات اچھا یہ سب کچھ ہے
-
00:14:23 [Unintelligible]
-
00:14:25 کسی کام کے حساب کا بھی مطالعہ کر رہے ہیں کیا چیز ہے کیا چیز اصل ہے
-
00:14:30 میں یہ عرض کیا تھا
-
00:14:32 ہم اپ کے لیے انسانوں کا تعین کرتے ہیں یہ کہتے ہیں کہ انسان ایک
-
00:14:37 عاقل مخلوق ہے ملاقات کروا دیتا ہوں
-
00:14:44 اس کے بعد اپ جانتے ہیں کہ پوسٹ ماڈرنزم میں بہت سے فلسفیوں نے یہ مقدمہ قائم کیا ہے کہ ان کی نظر سے ہمیں دیکھا جائے
-
00:14:52 یہ سوالات رہیں گے سوالات کا اسی طریقے سے جواب دیا جائے
-
00:14:57 بتایا جاتا ہے کہ اصل کیا ہے استثناء کیا ہے بتایا جاتا ہے کہ وکالت کے تقاضے کیا ہیں
-
00:15:04 اس کا کئی جیسوس ہوتا نہ کر کے اپ اپنے نتائج بیان کرتے ہیں وہ تو پھر نہ شروع ہو جاتا ہے کہ عمارتوں کی بلندی میں سرجری میں دواؤں میں جن پر انسان کا انحصار یعنی انسان کی زندگی کا انحصار ہے ان میں بھی یہ کل کو اختیار ہوتا رہتا ہے استدلال کریں فطرت میں جو چیزیں موجود ہیں ان کا اپ استحصار کریں گے انہیں کو سوسائٹی کے اندر دیکھ کے استقرار کے عمل سے گزریں گے انہیں کے اوپر اپ کی ایٹلی استنباط کی بنیاد ہوگی اور کوئی راستہ انسان کے پاس علم حاصل کرنے کا نہیں ہے جب تک کہ اپ یہ نہیں مان لیتے اسمان سے بھی نکل
-
00:15:53 [Unintelligible]
-
00:15:56 اگر میں دیکھتا ہوں کہ ایک قوم منحرف ہوگئی ہے اور وہ اپنے ان مجموعی اعداد اور خصائل کو اپنی طبیعت و فطرت کے مطابق مان رہی ہے تو اب میں جب ان کے پاس جاؤں گا اور میں ان کو کہوں گا ائیں مجھ سے اپ گفتگو کریں میں کہتا ہوں یہ اپ غلط فطرت پر کھڑے ہو گئے ہیں تو میں تو ان کو اپنی ذات کا دونگا جب معاملہ میری ذات تک
-
00:16:22 اگر وہ معاملہ دنیا کے اندر استقراء کے نتیجے سے گزر چکا ہے اس کی ایک تاریخ بن چکی ہے میں اس کا حوالہ کیوں نہیں کروں گا کہ ماضی میں کیا رائے ہے میں یہ بتاؤں گا انسان نے کس طریقے سے یہاں تک پہنچنے کی جدوجہد کی ہے یہ سب باتیں ہوں گی ان کے ساتھ ضروری ہے کہ میرے پاس ایک لطف ہونی چاہیے جو میں مارکے ان کو کال کر لوں گا اس کے نتیجے میں کیا چیز زندہ رہتی ہے وہی زندہ رہے انسانی فطرت کے مطابق
-
00:16:54 وہاں پر بھی بھینس کس بات پہ ہونی ہے اسی بات پر بحث ہونی ہے کہ یہ جو تم لوگوں نے طریقہ اختیار کیا ہے یہ فطرت کا تقاضا ہے یا انحراف
-
00:17:05 یہ انسان کے پاس چونکہ ارادہ اور اختیار ہے ان کے ساتھ چھوٹی سی بستی ہے مجھے لے جا رہے ہیں دنیا میں
-
00:17:15 انبیاء علیہم السلام نے ان کے ساتھ کیا کیا نہیں کوئی اسمانی فرمان ہے وہ ایا ہے اور اس کے بعد لوگوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت محفوظ ہو گئی بحث ہوئی ہے دلائل دے رہے ہیں یہ تو وہ چیز ہے کہ اپ ایک پستی کا حوالہ دے رہے ہیں جس میں یہ بھی یقین طور پر معلوم نہیں کہ ساری بستی یہی کر رہی تھی یا اس کے لیڈر یا اس کے اکابر یا اس کے زمانے یہ کر رہے بستی کتنی تھی
-
00:17:47 [Unintelligible]
-
00:17:48 اج کے زمانے کے لحاظ سے تعین کر لیں لیکن یہ توحید اور شرک کی بحث یہ تو صدیوں پر پھیلی ہے اج بھی عربوں انسانوں کے ساتھ اپ کو یہ بحث کرنی پڑتی ہے اس میں کیا کہتے ہیں
-
00:18:04 استدلال کر
-
00:18:09 تو استدلال نتیجہ خیز کیسے ہوتا ہے اپ جو حقائق
-
00:18:13 اپ کے حادثے سے پیدا ہوتے ہیں حادثے سے باطنی سے ہیں یا خارجی ہوا سے اس کے بعد وہ خارج کے ساتھ متعلق ہونا چاہیے اپ استقراء بھی چینج کر دیتے
-
00:18:30 یہ بات کہی جا رہی ہے یہ بات تو انحراف کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے یہ چند بستیوں میں ہے چند قبیلوں میں ہے چند قوم ہے بحثیت مجموعی انسانیت کو قبول نہیں کرتا اس میں بڑی حد تک استفادہ منطق اجاتی ہے اس میں کوئی دقت نہیں ہوتی بڑی اسانی کے ساتھ اپ اس کو متعین کر لیتے ہیں منطق کہاں سے پیدا ہوئے یعنی جس وقت عقل اتی ہے بنیادی مقدمات سے استنباط کا عمل شروع کرتی ہے تو استنباط کے اس عمل کے ریاضیاتی قواعد بنا دیے گئے تو اس میں کہیں غلطی نہ ہوتی نشاندہی کی جاتی ہے علم کا معاملہ یہی ہے غلط فہمی کو ذہن سے دور کر لیجئے کہ جب علم انسان علم پیدا کرتا ہے تو یہ پہلے ہی مرحلے میں
-
00:19:22 ہر غلطی سے پاک ہو جاتا کسی جگہ سے بات شروع ہوگی انہیں مراحل سے گزرے گی اور اسی طرح پایہ تکمیل کو پہنچے گی اور وہ تکمیل بھی اصل میں اج کی تکمیل ہوتی جیسے ہی اس پر لطف ہوتا ہے بنیادی فکر کار فرمان تمام عقلی اعتراضات میں وہ یہ ہے کہ انسان انسان علم پیدا کرتا ہے تو چلیں مٹی سے اس نے سلیقہ سینڈ سے اس نے بنا دیا اور نیوٹرون پروٹون دریافت کر کے اس نے مذہب بجلی بنا دی یہ تو خارج ہے
-
00:19:51 محسوس یہ ہوتا ہے کہ بھائی اس علم کو تو اس طریقے سے گزاریں جس طرح اپ یہ کہتے ہیں یہ جو اندر کا علم ہے اس کو تم متعین پن پوائنٹوں کے فہرست اندر سے اگل رہی ہو انسان کے اور اس میں اس کو یہ کام نہیں کرنا چاہیے باقی کاموں کو بھلے ہوئے کام کریں یہی اپ کے اندر کا علم ہے جو علم نفسیات میں بدلتا
-
00:20:12 یہی اپ کے اندر کا علم ہے جب سماجیات اور بدلتا ہے وہ باہر کے اپ کے علم سے مختلف ہوجائے
-
00:20:26 اپ سر درد محسوس کرتے ہیں
-
00:20:33 یہ اپ کا موضوع ہی احساس ہے اپ کا بات نہیں احسا
-
00:20:36 ارے کے استقرا کے نتیجے میں مختلف میر سے گزر رہا
-
00:20:40 [Unintelligible]
-
00:20:44 اختلاف اور غلطی ہوگئی ہر علم میں ہوگی
-
00:20:49 کا بخاری
-
00:20:50 ٹھیک ٹھیک بڑھاتے ہیں بھینس کو
-
00:20:53 اس مطالعہ کے نتیجے میں اپ میں داخل کو دیکھا خارج کو دیکھا استخرا کیا
-
00:20:59 صدیاں گزر گئیں اب سوال یہ ہے کہ اج 2020 میں ایک انسان کھڑا ہوکے ماضی کے علم کے نتیجے میں فطرت کیا ہے جو مرتب ہوئی ہے
-
00:21:09 اس کا اگر جائزہ لے تو سوال میرا یہ ہے کہ اب اپ کے علم کی ترقی کے نتیجے میں سب
-
00:21:16 دوڑ دھوپ کے نتیجے میں فطرت متعین کیا ہوگی یعنی کن حقائق پر مشتمل ہے اس کا دائرہ کیا ہے کہ اس کی بنیاد پر انسان زندگی گزار سکتا ہے اب کیا طے ہوا ہے
-
00:21:31 [Unintelligible]
-
00:21:35 اس کے اندر کی استنباط کی صلاحیت موجود
-
00:21:38 استرا اسی ٹائپ کرتا ہے اسی بنیاد پر ہم اپنے تمام علوم کو اگے بڑھا رہے ہیں یہ طے ہے کہ انسان کے اندر اس سے جمالیت
-
00:21:47 یہ کیسی چیز ہے جس کو کسی جگہ چینج نہیں کیا جا سکتا
-
00:21:50 اسی پر تمام فروخت مرتب کیے جا رہے ہیں اپ کی مصوری اپ کی شاعری اپ کا ادب ہو رہا ہے کہ انسان کے اندر علم حاصل کرنے کی یہ ذرائع ہیں ان کا میں نے ابھی ذکر کیا یعنی وہ ایک حادثہ باطنی رکھتا ہے وہ خارجی ہوا کرتا ہے یہ سب ہم نے کیسے جانا ہے
-
00:22:11 اور اس کا کوئی اختلاف نہیں ذرائع سے پیدا ہوتا ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے جن کے بارے میں اختلافی اعرابی ہوتی ہے انسان ایک اخلاقی وجود
-
00:22:25 یعنی اس کے پاس کچھ اقدار ہے وہ معروضیت کار ہے
-
00:22:32 تونی اقدار پر اس دنیا کے نظم
-
00:22:34 نصیب پر میں اپ کو دیکھتا ہوں اپ مجھے دیکھتے ہیں ان کا بہت بڑا حصہ ہے کہ جس میں کوئی اختلاف نہیں سب انسان بالکل متفق ہے چند اطلاع کی چیزوں کے بارے میں بحث ہوجاتی ہے یہ اتنا کچھ جو ہم نے متفق علیہ بنا دیا ہے کچھ معمولی اچیومنٹ ہے اور یہ کہتا ہوں کہ اس کی بھی اپ صرف تہذیب کر رہے ہیں
-
00:22:55 ہمیشہ سے
-
00:22:57 اچھا ہے جب کبھی وہ اگے بڑھتا ہے تو وہاں بھی تصویر بننا شروع
-
00:23:05 جمالیات کا مطالعہ گویا اس کے اندر موجود ہے ہمیشہ اس کو انکھیں دی گئی ہیں اسی طرح یہ ہسٹری
-
00:23:16 وہ فیصلہ کرتا ہے کہ یہ چیز خوبصورت ہے یہ چیز بدصورت ہے خوبصورت کا انتخاب کرتا ہے
-
00:23:23 اس کے اندر اخلاقی موجود ہے اسی اخلاقی وجود کا ظہور اپ کے دساتیر میں ہو رہا ہے اسی کا ظہور اپ کے باہمی روابط میں ہو رہا ہے اسی کی بنیاد پر اپ عدالتیں لگائے بیٹھے ہیں اسی کی بنیاد پر پولیس کی میت میں کام کر رہے ہیں اسی کی بنیاد پر ریاست کا لفظ قائم کر رہا ہے اسی کی بنیاد پر اپ نے بنیادی حقوق کا چارٹر کردیوں سے ہوتا ہے
-
00:23:50 اگر اس میں اگلا سوال یہ ہے کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ علم تو متعین ہے اور اب تک ہم یہاں پہنچ گئے اپ نے گزشتہ گفتگو میں ایک اصطلاح کا حوالہ دیا تھا اس تراری علم انسان کے اندر کس طرح علم موجود ہے اور مذہب کی طرف جب اس کا رجحان ہوتا ہے تو یہی وہ اضطراری علم ہے جو وہ ضرورت یا طلب پیدا کرتا ہے کہ انسان پھر الہام کی طرف بھی اس طرح علم کی اصطلاح ہے یہ کیا ہے کن چیزوں پر مشتمل ہے صلاحیت رکھی ہے
-
00:24:23 کہ میں
-
00:24:25 جو چیزیں میرے سامنے اتی
-
00:24:27 یہ تصورات سامنے اتے ہیں
-
00:24:30 میں ان کو علم میں بدل سکتا
-
00:24:32 اچھا اپ میرے سامنے ایک ایسے لائن لگاتے ہیں اس سے جو سورج وجود میں اتی ہے
-
00:24:39 میں صرف اور سورج کو کسی بکری کی طرح کسی گدھے کی طرح دیکھتا نہیں ہے میں اس کو مثلث کہتا ہوں اس طرح میں نے درحقیقت اس کو علم میں
-
00:24:53 اچھا ان کو علم میں بدل دینے کی جو صلاحیت ہے یہ باہر نہیں پڑھی ہے میرے ماضی کے تجربات پر مبنی نہیں ہے یہ میرے اندر ہے یہ میرا اضطراری ہے جیسے ہی اشیاء کے ساتھ متعلق ہوتا ہے تو یہ وہ اشیاء کو علم میں بدلنا شروع کر دیتا ہے علم میں بدلنے کا مطلب کیا ہے یہ ان میں معنویت پیدا کر
-
00:25:19 جو ان کے باہمی روابط متعین کرنا شروع کر دیتا
-
00:25:26 یہ صلاحیت میں لے کر اچھا
-
00:25:33 یہ میری تخلیقی صلاحیت ہے جو میرے اندر موجود
-
00:25:36 اور اسی کا نام اینسان ہے یہ میرے اندر ہے
-
00:25:40 پیدا ہو رہے ہیں تہذیبیں وجود میں ارہی ہے
-
00:25:44 ہو سکتا ہے کہ بہت سے خصائص مجھ سے بہت بڑھ کے رکھو لیکن یہ صلاحیت میرے اندر ہے انسان اسی کا ظہور میرے علم اور
-
00:25:56 ٹھیک اچھا اپ بھی فرماتے ہیں کہ جی انسان کی ابتدا ہوئی ہے تو یہ فطرت کی جو روشنی ہے اس کے اندر رکھی گئی ہے ہم جب خارج میں جا کے دیکھتے ہیں تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے ظاہری بات ہے ہم اگر کسی الہامی روایت کو مانتے ہیں تو جو اس کے حقائق اس کی تاریخ ہے اس کا موازنہ کرتے ہیں تو ہمیں دیکھتے ہیں کہ انسان کی ابتدا تو ادم علیہ السلام سے ہوئی ادم علیہ السلام پیغمبر تھے نبی تھے اللہ نے براہ راست تم سے گفتگو کی تو انسانیت کا اغاز اس فطرت کی شعوری صلاحیت سے ہوں یا انسانیت کا اغاز خدا کے براہ راست الہام اس کی وحی اس کے ذریعے سے کوئی علم جو دیا گیا ہے اس سے ہوا تو ہمیں جو نظر اتا ہے کہ پہلے ادم علیہ السلام پیدا ہوئے نبوت ائی ہے اس کے بعد کی کوئی اور چیز ہوگی جا سکتی
-
00:26:49 اور اس میں بھی چیز میں نے واضح کرنے کی کوشش کی وہ یہ تھی کہ میرے ہاں
-
00:26:54 یہ نہیں ہے کہ ماضی کا کوئی انسان ہے جس کی تاریخ سے میں واقف نہیں پیدا ہوئے ان کے اندر یہ ساری بلکل صلاحیتوں میں خود دیکھتا ہوں یہ میرے اس وقت کے تجربے اور مشاہدے کی
-
00:27:09 ماضی کا علم کس طریقے سے میری میراث بنتا ہے اس کو بھی میں دیکھتا ہوں
-
00:27:14 تو جب میں مسیحیات سے ہٹ کر غور کروں گا تو میرے پاس کیا گرایا ہے میں اس وقت جو موجودہ انسان ہے اس کا مط
-
00:27:23 [Unintelligible]
-
00:27:25 میری بحث کرتا ہوں جب جمہوریت کو ایک اصول کے طور پر بیان کر رہا ہوتا ہوں اس کا ماضی کیا ہے اس کے ماضی کے پیچھے تو سلطنتوں اور استدلال کی تعریف انسانی فطرت کا مطالعہ کیا جاتا ہے کہ وہ کیا چاہتی اس میں کیا تقاضے پوشیدہ
-
00:27:40 اس کا جواب دیا جاتا ہے کہ یہ تو اصل میں کچھ جنگجوؤں نے اپنی طاقت کا استعمال کرکے لوگوں پر اپنا نہاب اور استدلال اور قائم کر لیا تھا ورنہ انسان یہی چاہتا ہے کہ وہ ازادی اور بریت کے ساتھ اپنے معاملات انجام دے یہ سب چیزوں کو بتانا کرتے ہیں جب اپ خالص علم کی جگہ پر کھڑے ہیں تو وہاں مذہبی حوالے میں جائیں گے تو ظاہر بات ہے کہ پھر مذہب کی
-
00:28:10 اس میں جو بڑی بنیادی چیز ہے وہ یہ ہے جو اس وقت مختلف ہی ہو رہی ہے
-
00:28:16 وہ یہ ہے کہ کیا جس پہلے انسان کا ہم ذکر کرتے ہیں وہ پہلا انسان نابینا تھا
-
00:28:25 دیکھنے کی صلاحیت سے محروم تھا اس کے اندر بالکل نہ کوئی چیز موجود نہیں تھی حقائق کے بارے میں بنیادی چیزیں بھی اس کو بتائی گئی کہ اس کے علم میں کیا ایسا ہے
-
00:28:37 انسان کا معاملہ یہ تھا
-
00:28:39 ایک نقطہ لگائیے مثلا اپ پھر مذہب کے کانٹیکٹ کا جائزہ لے کے دیکھیں گے کہ نہیں جانتا ہوں وہ ہے کیا چیز اپ کس کو مذہب کہہ رہے ہیں
-
00:28:51 مثال کے طور پر اپنے خالق کا شعور
-
00:28:54 مثال کے طور پر خیر و شر کا شعور
-
00:28:57 اب میں یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ سب چیزیں انسان کے لئے بالکل
-
00:29:02 [Unintelligible]
-
00:29:04 معلوم ہے کیا اپ کس چیز کی تائید کر رہے
-
00:29:06 ان لوگوں کی تائید کر رہا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ انسان ایک صفحہ سالا
-
00:29:10 اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں
-
00:29:13 یہ تو اصل میں دھکے کھاتے کھاتے وہ کچھ نتائج تک پہنچا
-
00:29:18 اوسکی جبلتیں ہیں جنہوں نے اس کی رہنمائی کی
-
00:29:21 اس کے اندر عقل کی روشنی اس طرح موجود ہی نہیں تھی جس طرح تصور کیا جا رہا ہے
-
00:29:25 یہ داستان سناتے ہیں اس میں افتتاح کے نتیجے میں پھر شرک پیدا ہوتا ہے اگر وہاں سے توحید پیدا ہوتی ہے خوف کے داعیات سے مختلف تصورات پیدا ہوتے ہیں راتوں کو خواب دیکھتا ہے تو پھر بھی دیکھتا ہوں کہ دنیا میں پیدا ہو جاتی یہ کہنا چاہتے ہیں تو مشکل بات
-
00:29:42 تو یہی کہنا چاہیے
-
00:29:44 اسی طرح کہنا چاہیے انسان تو اصل میں یہی تھا جو پیدا ہوا یہ اصل میں انبیاء علیہم السلام ہے جنہوں نے اکرم کو بتایا دوسرا نقطہ نظر کیا
-
00:29:52 انسان جو مذہب کے بنیادی حقائق ہیں ان سب کا اجمالی علم لے کے ائے
-
00:29:59 علم جس طرح میں نے پہلے عرض
-
00:30:04 وہ ایک مدور نیلم ترتیب پا کے علم یہ صدمے
-
00:30:10 یہ اپ کی سائنس کو اپ دیکھیں تاریخ پڑھ کے دیکھ لیں
-
00:30:16 تم مذہبی حقائق کا پہلے استغفار کرنا چاہیے کہ وہ ہے کیا غور کر کے دیکھیں تو میں نے کئی مرتبہ یہ بتایا ہے کہ اپ پورے مذہبی کانٹیکٹ پر ایک نگاہ ڈالیں
-
00:30:29 ٹھیک اللہ تعالی کی معرفت حاصل ہوتی ہے اپ کو خالد کی معرفت حاصل ہوتی ہے اپ اس معرفت کے نتیجے میں اپنے اندر ایک ابدیت کا جذبہ محسو
-
00:30:40 جیسے ماں کی معرفت حاصل ہوتی ہے یہ باپ کی تو ایک محبت ہے
-
00:30:44 نیت کا جذبہ ہے اس کا اظہار کیسے
-
00:30:47 [Unintelligible]
-
00:30:49 اس میں مراسم عبودیت موجود ہے
-
00:30:51 مذہبی کانٹیکٹ جی
-
00:30:54 دوسری چیز کیا ہے
-
00:30:56 مذہب اپ کو پاکیزہ دیکھ
-
00:30:59 اپ کے بدن کو کاپیلا دیکھ
-
00:31:01 اپ کے ہاں بہت سی چیزیں ہیں جو اسرائیل کے یہ اپ کا وضو یہ اپ کا غزل ہے جناب کے مسائل یہ سب کیا ہے یہ حقیقت بدن کی طہارت ہے جو مذہب کے کونٹینٹ پے بڑی بنیادی اہ
-
00:31:14 [Unintelligible]
-
00:31:15 دو چیزیں ہو گئی تیسری چیز کیا ہے
-
00:31:21 اچھا ہم کر دی گئی ہیں اور بہت سی چیزیں اپ کے لئے جائز
-
00:31:27 ان کی بنیاد یہ بتائی گئی ہے کہ وہ سب چیزیں بالکل جائز ہے وہ سب چیزیں ممنوع ہے مذہب کے کانٹیکٹ میں ایک تیسری چیز یہ ہے کہ مشمولات میں
-
00:31:38 چوتھی اور اخری چیز کیا ہے
-
00:31:41 [Unintelligible]
-
00:31:43 اپ یہ کہتے ہیں کہ فلاں چیز اچھی ہے فلاں چیز بری ہے تو مذہب اپنی اساس میں یہ کام میں مت جائیے
-
00:31:52 اپنی دریافت نہیں ہے ان سب کا اجمالی علم انسان لے کے
-
00:31:56 اچھا سب چیزوں سے بالکل بے خبر سادہ ہے تو یہ باقی علوم پیدا کرنے والی چیزیں یہ کہاں سے ائی ہیں اس کا پہیے تو یاد کر لیا اس کی جانوروں سے مقابلہ کرنے کے طریقے اس کے اندر موجود تھا یا ان چیزوں کا علم نہیں اور پھر اج ہم اگر مشاہدہ کر کے دیکھیں تو کیا یہ علم کسی خارجی تحریک سے پیدا ہوتا ہے
-
00:32:34 میں نے ہم اپنے بچوں کو دیکھتے ہیں کہ جو بنیادی حقائق ہے
-
00:32:39 انسان کے اندر ودیعت کیے گئے ہیں وہی ہے جو درحقیقت قبولیت کا دائرہ پیدا کرتے
-
00:32:45 تو دوسرا نقطہ نظر یہ ہے کہ یہ جو کچھ بھی ہے
-
00:32:49 یہ موجود تھا انسان
-
00:32:51 [Unintelligible]
-
00:32:52 اچھا
-
00:32:53 [Unintelligible]
-
00:32:57 اس کو تفصیلات میں بدلنے کی ضرورت
-
00:33:00 باقی تمام علوم میں یہ گوارا کیا جا سکتا تھا کہ تفصیلات میں بدلنے کا عمل صدیوں میں بھی ہو جائے تو کوئی قیامت نہیں
-
00:33:09 ٹھیک لیکن اس میں یہ موزوں نہیں بولی ہے کہ انسان کو امتحان کے
-
00:33:14 اس کو اللہ تعالی نے ازمانے کے لئے یہاں بھیجا ہے ہر انسان جب دنیا سے رخصت ہوگا تو اپنا حساب اور اپنا دفتر بند کر دے گا تو یہ ضروری ہوا پہلے ہی مرحلے میں کہ اس کے اندر یہ جو اجمالی علم دیا گیا ہے اس کی تفصیلات اسے پیغمبروں کے ذریعے
-
00:33:34 وحی کا اور اپ کی فطرت کے علم کا ر
-
00:33:39 اچھا
-
00:33:40 یہی عقیدہ یہی چاہتے ہیں اسی کے شوائد اپ کو باقی روم میں ملتے ہیں باقی علوم میں جو کچھ اپ کے اندر ہے جس کا پوٹینشل اپ لے کے ائے ہیں اس کا تدریج ہی ظہور ہوتا ہے وہ اہستہ اہستہ حقائق سے متعلق ہوتا اس میں استقراء کے عمل میں بھی بعض اوقات برسوں بعض اوقات صدیاں لگ جاتی ہے اس میں ایکٹو استنباط میں بھی بہت پیسے ہوتی ہے اور پھر کہیں جا کر اپ اس کی تنقید کر کے اس کو باقاعدہ علم میں بدل دے اگر اپ لائبریری کھولتے ہیں اور اس میں جاتے ہیں تو اپ دیکھتے ہیں یہ سیاست کا علم ہے نفسیات کا علم ہے سماجیات کا ہے یہ عمرانیات کا ہے کیسے پیدا ہوا اپ دیکھیں یہ صدیوں میں نتائج تک پہنچ جائے تو بہت پہلے ایجاد ہو گیا اج بھی بہت پہلے دریافت ہو گئی لیکن یہ جو دنیا اس وقت ہمارے گرد و پیش ہے
-
00:34:39 یہ سب کچھ پیدا ہونے میں کتنا عرصہ لگتا ہے
-
00:34:46 کیا مذہبی حقائق کے بارے میں بھی یہ گوارا کیا جا سکتا
-
00:34:49 صدیوں کے بعد یہی وہ علم ترتیب پاتا جا کے پھر جن لوگوں کے ہم لوگ ترتیب پا جاتا انہی کو مصروف ٹھہرانا چاہیے نبوت کے خاتمے کے بعد مواخذہ پر شروع ہوتا ہے فیصلہ کیا یا فیصلے پر تم بات نہیں کرتا یا جو ہونا چاہیے تھا انسان کے لحاظ سے وہی ہونا چاہیے تھا ابتدائی نبوت سے
-
00:35:14 اچھا ٹھیک اصطلاح ہے یہ اس کا مطلب ہے کہ انسان کو مکلف کرانے والا علم
-
00:35:24 علی اس کے لئے جواب دہی ہونی اگر اس کے نتیجے میں کوئی قیامت برسا ہونے والا انسان کی اب بھی نعمت اور نسبت کا فیصلہ ہونا ہے تو پھر اس کو مؤخر نہیں کیا
-
00:35:34 وہ راستہ جانتا ہی نہیں تھا انسان یہ چیزیں اپنے اعمال میں لے کر ایا تھا ان کا ظہور ہونے میں چونکہ صدیوں کا انتظار کرنے پڑ سکتا تھا تو اللہ تعالی نے پہلے انسان کو پہلا انسان جس کو شوق دیا انسان تو اس سے پہلے بھی اپنے مادی وجود یا اپنے کالج اپنے جسم کے لحاظ سے پیدا ہو رہے تھے لیکن وہ پہلا انسان جس کو اللہ تعالی نے شعور بخشا وہ ادم علیہ السلام تو اپ ان کا نام رکھیے کیونکہ ابھی ہم مذہبیات کی دنیا میں داخل نہیں ان کے ہاں یہی ہونا چاہیے تھا یہی عقل کا تقاضا ہے یہی علم چاہتا ہے کہ جس طرح باقی روم کے موادی اندر موجود ہیں اور وہ تدریجی ارتقاء کے نتیجے میں اپنی میراث ساتھ جمع کرتے ہوئے ہم بنتے ہیں اس کو اطلاع ہی محرم بنا دیا ابتدا ہی میں علم بنانا ہے جس کے لیے نبوت کی ضرورت
-
00:36:31 درست ہے اور اس طرح جو کچھ بھی نہیں مان ان کے اندر موجود تھا اس کے لئے جتنی تفصیل اس وقت درکار تھی وہ ان کو میسر کرے
-
00:36:48 اب اپ نظریات میں داخل ہو داخل ہو کر خود
-
00:36:55 مذہبی متون سے پوچھیں کیا ہوا اپ کو یہی راستہ ہے
-
00:37:03 اچھا
-
00:37:05 قران مجید یہ کیا تھا
-
00:37:07 ہم نے ادم حوا کو اس طریقے سے باغ میں رکھا
-
00:37:10 اس لیے رکھا ان کی فطرت کا ظہور ہو وہ ہو گیا
-
00:37:14 وہ تو بے حیائی کی صورت میں ہوگا تو سونے کے بعد اللہ تعالی نے ان کا استقبال رجوع کیا توبہ کی
-
00:37:31 توبہ رجوع کا داعیہ پیدا ہو گیا
-
00:37:39 فرمایا دیکھو ہم نے ارام پے
-
00:37:41 اچھا اور اس انتخاب کے نتیجے میں ان کو پیغمبر بنا دیا گیا قران مجید کا کوئی مقام نکالی ہے جہاں پر کس طرح ادمی بیان ہوا ہے ادم ابا بیان ہوا ہے دنیا کی ابتدا کے واقعات بیان ہوئے کہ اب میری ہدایت ضرورت کے لحاظ سے اتی
-
00:38:06 ٹھیک ہے
-
00:38:10 وہ ایک الگ سے بحث ہے تو پھر وہ ضرورت کب پیش ائی کس طرح نبوت کا سلسلہ جاری ہوا اس پر ہم ابھی گفتگو نہیں کرتے میں یہاں پر کچھ سیدنا ادم علیہ السلام چونکہ اب ہم عقلی بحث سے مذہبی بحث میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ کہ فطرت موجود تھی تو پھر نبوت یہ وحی کی ضرورت کیوں پیش ائی اچھا اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ادم علیہ السلام اپ نے کہا کہ پہلے انسان میں بھی تو وہ شعور موجود تھا کوئی شخص یہ کہے کہ ادم علیہ السلام کی تو اللہ تعالی سے ملاقات ہوئی تھی تو خالق کا شعور جو جس کو اپ کہہ رہے ہیں وہ تو ان کا عملی مشاہدہ تھا وہ تو اپنی عملی زندگی کے تجربے کو دنیا میں لے کر ائے ہیں وہ کوئی ان کا انفراسٹرکچر
-
00:38:51 سورہ اعراف میں جائیے وہ یہ بیان کر رہا ہے کہ ادم علیہ السلام میں بھی وجود میں بھی نہیں ائے تھے جب ان کے ساتھ ان کی اولاد کے ساتھ ان کی صدیوں بعد کرنوں بعد پیدا ہونے والی ذریت کے ساتھ یہ سارا معاملہ ہوگیا تو ابھی اس دنیا میں اس قالب میں بھی نہیں ائے ان کی شخصیت اصل شخصیت اور صرف ان کی نہیں
-
00:39:15 جب واپس ایپ کو زیر بحث لائیں گے تو پھر میں اپ کو ہی بتاؤں گا کہ قران مجید تو اسے بہت پہلے کی داستان سنا ہے ٹھیک ہے
-
00:39:28 ٹھیک ہے اب ہم ائیں گے اس پوری تفصیل قران مجید کن کن جگہوں پر فطرت کو پوائنٹر فلیکس بناتا ہے وہ کہتا کیا ہے ابتدائی طور پر سوال ہے پہلے انسان سے متعلق ادم علیہ السلام کو جو اللہ تعالی نے بھیج دیا بھیجنے کے بعد ان سے غلطی ہوگئی ایک ادمی جو دنیا میں فطرت کا شعور لے کر ایا ہے اس کو پتہ ہے نیکی بدی کی تمیز ہے اس کو خیر و شر کا پتا ہے نہ کوئی خارج کا اثر ہے نہ کوئی علم اثر ہو رہا ہے نہ کوئی تخیل ہے وہاں انے کے ناراض کر دیے تو اللہ میاں نے یہ کیوں نہیں کہا کہ ادم میں نے تمہیں ابھی ابھی اس تازہ فطرت پر پیدا کیا تھا اور تم نے اس کی خلاف ورزی کر کے بھیجا ہے اللہ تعالی نے کہا میں نے تمہیں منع کیا تھا گویا اللہ کا قول ادم علیہ السلام پہ حکم بنا نا کہ فطرت پہ کوئی ریفرنس سے شعور ادم علیہ السلام کو دیا
-
00:40:18 اس کا فطرت سے کیا تعلق ہے ان کو ایک جگہ اللہ تعالی نے رکھا ہے کہ باشعور انسانوں کی حیثیت
-
00:40:32 ٹھیک انسانوں کو اللہ تعالی نے یہ بتانے کے لئے کہ ان کے اندر کیا دریافت پوشیدہ ہیں ان کی فطرت کیسے ظہور پذیر ہوگی اس کے لیے ایک امتحان
-
00:40:43 گوگل
-
00:40:45 اس باغ میں ہر چیز کی اجازت دینی ہے
-
00:40:49 اچھا لیکن ان کے باہمی مماثلت کے تعلق پر پابندی لگا
-
00:40:54 اچھا بیوی کی حیثیت سے پیدا کیا گیا ہے
-
00:41:02 ان کا حق تھا کہ وہ مواصلت کرے
-
00:41:04 اپ کے دین میں یہ جائز عمل ہے لیکن پابندی لگا
-
00:41:08 اپ پابندی لگا دی گئی جب تو انسان کے اندر بھی اس کے دریافت موجود یہ اپنی ذات میں کوئی گناہ کی چیز نہیں پابندی اسی طرح لگائی گئی جس طرح میاں بیوی کے تعلق پر رمضان کے رمضان پابندی لگا دی جائے یا اللہ کے حکم سے لگتی ہے
-
00:41:25 اچھا نہیں اللہ تعالی انسانی فطرت میں جو تاحیات موجود ہیں کیونکہ اس کے ساتھ انسان کو ارادہ و اختیار بھی دیا گیا ہے تو بعض اوقات فطرت کے کسی بدیہی تقاضے پر پابندی
-
00:41:37 جب یہ پابندی ان پر لگائی گئی تو اب کیا ہوا
-
00:41:42 اب یہ ہوا کہ ان کے اندر جو یہ خواہش موجود
-
00:41:46 یہاں موجود پذیر ہوگئے اب یہ انسانی فطرت ضرور کر رہی ہے ہمیں عبدیت مل
-
00:41:52 انسان کی فطرت کا اگر اپ مطالعہ کریں سوال کیا تھا نہ اپ نے یہ فطرت کیا چیز ہے اسی فطرت کا ایک پہلو یہ ہے کہ ایک ایک انسان عبدیت کہاں ہے وہ اپنی فطرت میں اس کا تقاضا دے گیا
-
00:42:05 [Unintelligible]
-
00:42:07 اب کیا ہوا اب یہ ہوا کہ انگلش میں کہ ان کا دشمن ہو چکا تھا انہیں اج ایک ترغیب دینا شروع کی قسمیں کھائیں قران بیان کرتا ہے اور اسے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں یہ جس چیز سے تمہیں روکا گیا ہے یہ اصل میں اسی عبدیت کی راہ میں رکاوٹ ڈال
-
00:42:26 اچھا
-
00:42:28 تم یہ کام کر ڈالو گے تو ہمیشہ ز
-
00:42:31 اور یہ بات ساری جھوٹ نہیں ہم اصل میں معاشرے پر مخالفت کے نتیجے میں صدیوں سے
-
00:42:39 نسل بڑی ہے اسے انسان ادم کو بحیثیت ادم دیکھیں تو ایسا ہی ہے تو اس نے کیا کہا سورہ طہ میں بیان کیا ہے تو اس میں اکے قسمیں کھا کے کہا کہ تم اس درخت کا پنکھا لو یہ درخت بالکل اسی معنی میں ہے جس طرح اپ شجر نسب بولتے ہیں یعنی اصل میں یہ وہ درخت ہے کہ جس سے نسلیں تو تم اس کا پھل کھا لو اس کا ایک نتیجہ نکلے گا
-
00:43:04 فرشتے کہا گیا ہے تو وہاں یہ نہیں ہے کہ تم فرشتے بن جاؤ گے مطلب اپنے موجودہ وجود پہ وہ خصائص پیدا کر لو فرشتوں کے حاصل ہو جائے گی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہو گے اب ظاہر ہے کہ اسی طریقے سے انسان اللہ کے حکم کے خلاف ورزی
-
00:43:21 تو فطرت تو یہی تھی کہ مخالفت کریں یہ پہلا موقع تھا
-
00:43:32 اور اپ دیکھے کبھی جب بھی انسان جب پہلی مرتبہ اس عمل سے گزرتا ہے جب پہلی مرتبہ اس احساس اور شعور سے دوچار ہوتا ہے تو وہی سورۃ پیدا ہوتی ہے
-
00:43:42 تب وہ ہوا تو اس کے بعد حیران کی کیفیت دور ہوئی تو وہ شرم کا احسا
-
00:43:48 قران مجید وہاں تو اللہ تعالی کی کتاب ہی نہیں کر رہا ہے قران مجید کے مختلف مقامات میں
-
00:43:55 میں نے ایک امتحان میں ڈالا گیا ہے وہ شرم کا احساس اپ سے پیدا ہوا اس لئے کہ وہ اندر موجود کر کے شرم کا ساتھ اسی وقت دلا دیا اور ذکر نہ کیا توبہ کے بعد استعفا میں ملے گی تو انسان کی حیثیت سے انہیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنی کیا فطرت لے کے ائے ہیں اس کا ظہور کیسے ہوگا اسی فطرت کا ظہور ہے پہلے ظہور میں مقاربت کے عمل میں پھر اس کے اندر دائریا کیا پیدا ہوا ہے ایک بہت بڑا خیر یعنی مجھے ابدیت حاصل ہے میں فرشتوں کی طرح ہوں
-
00:44:32 اس کے بعد اگے کیا ہے جیسے ہی یعنی کہ اعضاء سے وہ واپس
-
00:44:39 ایسے حاجت کے لیے تیار استعمال ہوتے ہیں اور پانچ سات دس سال تک بچے جب دیہات میں کھیلتے تھے تو ان کے اندر شور نہیں ہوتا اس بات کا لیکن جیسے ہی جنس کا داعیہ پیدا ہوتا ہے تو پھر ان کے ڈھانپنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ایسے ہی ہوا
-
00:44:55 قران مجید کیسا ہے جیسے ہی ہوا عربیہ دیکھیئے محض استعداد ہے استعداد میں تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ جیسے ہی شعور پیدا ہوا ہے یہ احساس پیدا ہوا کہ یہ کیا ہوا تو اواز اتی ہے پتوں سے ڈاکٹر اپنے اپ نہیں انہوں نے خود فیصلہ کیا ہوا یہ اصطلاح نہیں کہ میں پورا شعور پیدا ہوا اس شوہر کے بعد عمر بھی پیدا ہوئے یعنی وہ حیا کا احساس لے کے ائے ہیں حیا کا یہ احساس جنسی عمل کے ساتھ وابستہ ہے جس وقت یہ پیدا ہوتا ہے تو انسان کے اندر جنسی اعضاء کو ڈھانپنے کا مزاحیہ پیدا ہوتا ہے یہی حیا کی حقیقت ہے
-
00:45:35 اب تو انسان کیا کرتا ہے وہ اپنے گھر میں بیچ میں دیکھ
-
00:45:39 اب تو ہمیں بہت اعلی درجے کے لباس میسر ہے تو اس وقت جو چیز میسر تھی وہی پتے درختوں کے ان سے انہوں نے اپنے جسم کو ڈھانپنا شروع کردیا انہوں نے کیا یہ سارا کا سارا عمل ہونے کے بعد تنبیہ کی گئی کہ یہ تم نے میرے حکم کے خلاف ورزی کی ہے انہوں نے اس پر توبہ کی پھر نبوت کی سوال ہے کہ فطرت مقدم ہے یا نبوت مقدم ہے اس پر اپ نے تفصیل سے بات کی مگر پروگرام کو یہاں وقت ختم ہوتا ہے لیکن میں چاہوں گا اگلی نشست میں انشاءاللہ کہ ہم ترتیب سے اپ سے یہ سمجھیں کہ خود یہ جو پورا تصور عقلی تصور کے انسان کا داخل تقاضا کرتا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ فطرت ہے ابتدائی جو انسان ہمیں نظر اتا ہے اس کے خصائص و خصائل بھی بتاتے ہیں کہ ایک شعور اس کے اندر موجود ہے جو دینی متون ہے دینی نصوص ہیں دین کے ماخذ ہیں سورسیز ہیں وہ اس کو کیسے بیان کرتے ہیں کیا یہ محض ایک عقلی استنباط ہے یا اللہ تعالی نے الفاظ میں اس کو ڈھال کے بتا دیا ہے کہ دین کی بنیاد بھی فطرت پر ہے فطرت کا علم ہے جس کی بنیاد پر معاوضہ ہوگا میں انشاءاللہ چاہوں گا کہ ائندہ نشست میں بہت تفصیل سے اپ سے یہ چیزیں ہم جاننے کی کوشش کریں اور پھر ان پہ جو کاونٹر سوالات لوگ پیش کرتے ہیں اعتراض کرتے ہیں وہ بھی اپ کے سامنے رکھیں اب تک اپ کے وقت کا بہت شکریہ اپ پہ ہماری وش نشست کا وقت ختم ہوتا ہے
-
00:46:58 [Unintelligible]
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 افتتاحیہ 02:05 سورہ الروم اور سورہ الاعراف کے علاوہ بھی کوئی مقام ہے جہاں فطرت کا موضوع زیر بحث آیا ہے؟ 18:41 فطرت کے بارے میں ایک اہم روایت 28:02 فطرت کے بارے میں اس رائے پر ہونے والے اعتراضات سے پہلے۔۔۔ 33:22 قرآن نے مؤاخذے کی بنیاد فطرت کو نہیں بلکہ پیغمبروں کے دعوت کو قرار دیا ہے۔ 46:21 کیا اللہ کے رسولوں کی دعوت عالمگیر ہوتی ہے یا اپنی قوم کے ساتھ خاص ہوتی ہے؟ 48:38 اختتامیہ
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 افتتاحیہ 02:05 سورہ الروم اور سورہ الاعراف کے علاوہ بھی کوئی مقام ہے جہاں فطرت کا موضوع زیر بحث آیا ہے؟ 18:41 فطرت کے بارے میں ایک اہم روایت 28:02 فطرت کے بارے میں اس رائے پر ہونے والے اعتراضات سے پہلے۔۔۔ 33:22 قرآن نے مؤاخذے کی بنیاد فطرت کو نہیں بلکہ پیغمبروں کے دعوت کو قرار دیا ہے۔ 46:21 کیا اللہ کے رسولوں کی دعوت عالمگیر ہوتی ہے یا اپنی قوم کے ساتھ خاص ہوتی ہے؟ 48:38 اختتامیہ
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 افتتاحیہ 02:05 سورہ الروم اور سورہ الاعراف کے علاوہ بھی کوئی مقام ہے جہاں فطرت کا موضوع زیر بحث آیا ہے؟ 18:41 فطرت کے بارے میں ایک اہم روایت 28:02 فطرت کے بارے میں اس رائے پر ہونے والے اعتراضات سے پہلے۔۔۔ 33:22 قرآن نے مؤاخذے کی بنیاد فطرت کو نہیں بلکہ پیغمبروں کے دعوت کو قرار دیا ہے۔ 46:21 کیا اللہ کے رسولوں کی دعوت عالمگیر ہوتی ہے یا اپنی قوم کے ساتھ خاص ہوتی ہے؟ 48:38 اختتامیہ