Response to 23 Questions - Part 25 - Arrival of Imam Mahdi - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتب غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید سلسلہ گفتگو 23 اعتراضات پر مشتمل ہے جو بیلون غامدی صاحب کے مذہبی افکار پر پیش کیے جاتے ہیں اس سلسلے کی اج یہ پچیسویں نشست ہے اور ظہور مہدی کا موضوع زیر بحث ہے ظہور مہدی کے موضوع پر یہ دوسری نشست ہے اج ہم چاہیں گے کہ اس نشست میں غامدی صاحب سے ظہور مہدی کے حوالے سے بالعموم جو ان کے نقطہ نظر پر اعتراض کیے جاتے ہیں تفصیلا ان کا جائزہ لیں بالخصوص ان احادیث سے متعلق ان سے پوچھیں جو اس ضمن میں پیش کی جاتی ہے اور ہم سے بہت شکریہ اپ کے وقت کا
-
00:00:47 ہم سب سے پہلے تمہیں چاہتا ہوں کہ
-
00:00:50 ایک خلاصہ اپ کے سامنے رکھ دوں اور سننے والوں کے سامنے بھی
-
00:00:54 کہ جو کچھ امت کے اندر رائج نقطہ نظر ہے ظہور مہدی کے حوالے سے اور کہا یہ جاتا ہے کہ یہ نقطہ نظر روایات سے خرچ کیا گیا ہے اس کا خلاصہ دائرہ معرف اسلامی کے اندر مختلف ارٹیکلز سے منسوب نقل کیا گیا ہے تو میں چند منٹ چاہوں گا میں لوگوں کو بتا دوں کہ جو نقطہ نظر ہے وہ ہے کیا اور پھر ہم چاہیں گے کہ ان روایات پر ائیں اور غامدی صاحب سے پوچھیں کہ وہ ان کو کیسے دیکھتے ہیں یہ لکھا گیا ہے کہ بہت سی روایات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہے اور بات سیدنا علی سے منسوب ہیں
-
00:01:26 جب میں کہا گیا ہے کہ جب تک وہ مجدد ظاہر نہ ہو جائے اس وقت تک دنیا کا خاتمہ ہوگا نہ قیامت کی ائے گی وہ میری ال میں سے ہوگا میری عترت سے ہوگا میری امت سے ہوگا فاطمہ کی اولاد سے ہوگا اس کا نام میرا نام ہوگا اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا خلق میں وہ مثال پیغمبر ہوگا لیکن خلق یعنی صورت میں وہ مختلف ہوگا یہ حضرت علی کا کال بتایا جاتا ہے اس کے ماتھے پر نہ بال ہوں گے ناخن دار اور بلند ہوگی
-
00:01:55 اس وقت دنیا ظلم اور تعدی اور برائی سے مامور ہوگی کفر و الحاد کا دور دورہ ہوگا جو شخص اللہ اللہ کرے گا ہلاک کر دیا جائے گا وہ دنیا میں انصاف اور رواداری کو رائج کرے گا وہ لوگوں کو اس وقت تک بدنی سزا دیتا رہے گا جب تک وہ اللہ یعنی حق کی طرف رجوع نہ کرلیں مسلمانوں کو اس کے ماتحت ایسی خوشحالی نصیب ہوگی جو نہ کسی نے پہلے سنی نہ دیکھی زمین پر اپنے بہترین زمین اپنے بہترین پھل پیدا کرے گی اور اسمان سے رحمت کی بارشیں ہوں گی روپے پیسے کی زمانے میں یہ حالت ہوگی کہ پاؤں تلے روندا جائے گا اور بے شمار ہو گا ایک ادمی کھڑا ہو کر کہے گا کہ اے مہدی کی دولت مجھے دے دو اور وہ کہے گا بے شک لے جا اور وہ اس کے دامن میں اتنی دولت بھر دے گا جیسے وہ شخص اٹھا کر
-
00:02:41 لے جا سکے تو یہ ایک خلاصہ ہے جو مہدی
-
00:02:46 کہ ظہور کے تصور کے حوالے سے امت میں رائج ہے اور کہا جاتا ہے کہ مختلف روایات میں اس کا تصریح کے ساتھ ذکر ہے ہم سب گفتگو کا اغاز کرتے ہیں گزشتہ ہماری جو نشست تھی اس میں گفتگو کا خاتمہ اس پر ہوا تھا کہ دعوی یہ کیا جاتا ہے کہ ظہور مہدی کی روایات متواتر ہیں اپ نے بڑی تفصیل سے بتایا تھا کہ تواتر کیسے ہیں اور روایات پر تواتر کا اطلاق کیوں نہیں کیا جا سکتا
-
00:03:09 اج کا پہلا سوال اپ سے میرا یہ ہے
-
00:03:11 [Unintelligible]
-
00:03:12 اتنی بڑی تعداد میں یہ روایتیں موجود ہیں کہا جاتا ہے کہ سب روایتیں اگر جمع کر لی جائیں ان کی سند اور صحت کو ایک طرف رکھیں تو 500 کے قریب ہیں
-
00:03:22 تو جب اپی کہتے ہیں کہ خبریں احد ہے یہ خبر واحد ہیں ان سے یہ چیز ا رہی ہے ان میں متواتر کا حکم نہیں لگایا جا سکتا تو اتنی بڑی تعداد میں یہ روایتیں ہمارے سامنے اتی ہیں اور پھر بھی ہم کہتے ہیں کہ متواتر کی خبر واحد
-
00:03:35 میں اس سے پہلے عرض کر چکا ہوں
-
00:03:38 ایک چیز بہت تواتر ہے
-
00:03:40 جو کسی امت میں کسی قوم میں کسی گروہ میں کسی جماعت میں
-
00:03:46 تاریخ کو اگے منتقل کرتا ہے اس کو فنی یا علمی اصطلاح میں تواتر طبقہ کہا جاتا ہے
-
00:03:53 اتنی بڑی تعداد میں صحابہ کرام نے ایک چیز کو اگے پہنچا دیا اس کی مثال قران مجید اس کی مثال سنت ہے ان کی اپنی تعداد بھی لاک سے زیادہ تھی
-
00:04:05 انہوں نے اگے لاکھوں لوگوں کو اسے منتقل کردیا
-
00:04:09 اس سے پہلے ہم کئی مرتبہ یہ گفتگو کر چکے ہیں کہ یہاں نہ راوی دیکھے جاتے ہیں نہ سند دیکھی جاتی ہے نہ اس کی کوئی ضرورت ہوتی ہے یہ تو بالکل ایسی ہی ایک بات ہے کہ اپ کے اواز سے اپ یہ سن رہے ہیں کہ مغلیہ سلطنت قائم ہوئی تھی اپ کا علم اس کی گواہی دے رہا ہے یہ چیز ہر کتاب میں لکھی ہوئی اپ کو ملتی ہے پہلے دور سے لے کر اج کے زمانے تک اپ اس کو تواتر کے ساتھ سنتے بھی ا رہے ہوتے ہیں اس پر علم کا اجماع بھی ہوتا ہے یہ بالکل الگ چیز ہے
-
00:04:40 دوسری چیز کیا ہے دوسری چیز یہ ہے کہ کسی بات کو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر لوگوں نے بیان کرنا شروع کیا
-
00:04:49 اور لوگوں کی تعداد کافی ہو گئی 10 لوگوں نے بیان کر دیا پندرہویں بیان کردیا 20 نے بیان کر دیا
-
00:04:57 اوس سے متعلق یہ بحث پیدا ہو گئی کہ کیا یہاں پر بھی ہم اب خبر پر تواتر کا حکم لگا سکتے ہیں خبر کو متواتر قرار دے سکتے ہیں یہ وہ تواتر نہیں ہے
-
00:05:09 جس کو ہم تواتر طبقہ کہتے ہیں یہ اخبار کا تواتر ہے یعنی ہمیں کچھ اطلاعات ملی لیکن زیادہ لوگوں سے مل گئی اس کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں تواتر کے نفس کا استعمالی موضوع نہیں
-
00:05:24 یعنی دس لوگ ہوگئے 20 لوگ ہوگئے 15 لوگ ہو گئے تواتر کی تعریف یہ تھی کہ ایک جنگ میں غفیر
-
00:05:31 ایک بات کو منتقل کر رہا ہے اور ہم جب اس جمے غفیر کو دیکھتے ہیں مختلف علاقوں میں دیکھتے ہیں مختلف زبانوں میں دیکھتے ہیں تو ہم یہ باور ہی نہیں کر سکتے کہ یہ جھوٹ پر جمع ہو سکتے ہیں یا کوئی سازش کر سکتے ہیں جب یہ چیز عقلا محال ہے تو اب گویا تواتر کی ابتدا ہوتی ہے اور پھر اس کا لازمی نتیجہ کیا نکلتا ہے اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر دور میں اس پر علم کا اجماع نقل کیا جاتا ہے
-
00:06:00 میں اس سے پہلے اپ کی خدمت میں عرض کر چکا کہ قران مجید اس تصور سے بالکل خالی
-
00:06:06 اسی طرح جب ہم حدیث کے ذخیرے میں داخل ہوتے ہیں اور حدیث کے ذخیرے میں بھی داخل ہونے سے پہلے مسلمانوں کی علمی روایت کا جائزہ لیتے ہیں تو وہاں بھی پہلا دور اس سے خالی نظر اتا ہے اب
-
00:06:19 روایت اگ
-
00:06:20 یعنی حدیث کے ذخیرے میں اپ داخل ہوگئے حدیث کے ذخیرے کی نوعیت بھی دوبارہ ذہن میں تازہ کر لینی چاہیے یعنی رسول اللہ سلم سے میں نے بات سنی اپ نے بات سنی زاہد میں بات سنی بکر نے بات سنی کوئی بات سنی اور اپنی ذمہ داری پر اس کو اگے بیان کر دیا جب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم دین کے حقائق بیان کرتے ہیں یا ان کو دیتے ہیں تو ان کے دینے کا طریقہ ہی بالکل مختلف ہوتا ہے دین کی سب سے بڑی چیز کیا تھی قران مجید رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پڑھ کر سنایا صحابہ نے اس کو عکس کیا لکھنے والوں نے اس کو لکھا یاد کرنے والوں نے اس کو یاد کیا مسلمانوں کے ہر گھر میں وہ قران پہنچ گیا اور پھر نسلا بعد نسلا منتقل ہو رہا ہے سنت کو جاری کر دیا گیا یعنی عمل میں جاری ہوگئی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی لوگوں کو روزے رکھوائے لوگوں کو عمرہ اور حج کرایا یہ چیزیں پہلے سے بھی چلی ا رہی تھی رسول اللہ کی تصویر کے نتیجے میں سب مسلمانوں میں جاری ہو
-
00:07:22 ہر سال رمضان کا مہینہ اتا ہے تو ہم روزے رکھ رہے ہوتے ہیں ہر سال جب حج کا موقع اتا ہے تو قافلے حرم کے لئے روانہ ہو جاتے ہیں مسلمان عام دنوں میں بھی عمرہ کرنے کے لئے جارہے ہوتے ہیں یہ شاعر ظاہر چیزیں ہیں اور ظاہر ہے کہ ان کے بارے میں یہ سوال پیدا نہیں ہوتا اس طرح کی نوعیت کی چیزوں کو حاصل ہوتا ہے
-
00:07:44 یہ تواتر کا نقص بولتے وقت یہ ضرور دیکھ لینا چاہیے کہ اس کی نوعیت کیا ہے تو اخبار متواترہ یہ محدثین نے اصطلاح اپنے ہاں رائج کی اور اس کا مطلب صرف یہ تھا کہ بہت زیادہ لوگ ہیں
-
00:07:58 کافی لوگ بڑی تعداد بیان کر رہی ہے بڑی تعداد بیان کر رہی ہے تو اپ ذرا قواعد حدیث کی کتابیں نکال کے دیکھیے معلوم ہو جائے گا کہ کوئی شخص کہتا ہے 60 ہونا چاہیے کوئی کہتا ہے 40 ہونی چاہیے کوئی کہتا ہے 20 ہونے چاہیے اس میں پھر اختلافات شروع ہو جاتے ہیں اصل یہ سب کی سب اخبار احاد ہے
-
00:08:16 خبریں واحد یا اخبار احاد اس کا مطلب سمجھ لیں اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ ایک ہی ادمی روایت کر رہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ منفرد لوگ روایت کر رہے ہیں یعنی ایسا نہیں ہے کہ پورے طبقے سے ایک بات ا رہی ہے صحابہ کرام کی پوری جماعت سے ایک بات ا رہی ہے ایسا نہیں ہے بلکہ
-
00:08:37 لوگ روایت کر رہے ہیں ایک دو تین چار لوگ روایت کر رہے ہیں زیادہ بھی ہو سکتے ہیں کم بھی ہو سکتے ہیں جب ہر جگہ ایک ہی ادمی رہ جائے تو پھر تم روایت غریب ہو جاتی ہے
-
00:08:48 اخبار یا ہاتھ کی اصطلاح تمام احادیث کے لئے علمی طور پر استعمال کی جاتی ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے کہ خبر تواتر کے درجے پر نہیں پہنچی اس کے لئے سند چاہیے اس کو دیکھنا ہے اس کا جائزہ لینا ہے چنانچہ یہی وہ چیزیں ہیں جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بیان ہونا شروع ہو گئیں تو پھر محدثین پیدا ہوئے
-
00:09:12 ائمہ رجال پیدا ہوئے اور انہوں نے تنقید کا کام شروع کیا
-
00:09:18 یہ سارا ذخیرہ جو اس وقت اپ کو نظر اتا ہے وہ بخاری میں ہے مسلم میں ہے دوسری کتابوں میں ہے یہ تنقید کے عمل سے گزرا ہے تنقید کرنے کے لئے قاعدے بنائے گئے ضابطے بنائے گئے اس پر ہم تفصیلی گفتگو کر چکے ہیں یعنی کیا چیزیں دیکھی گئیں کیسے ان کو جانچا گیا کیسے ان کو پرکھا گیا اس میں ہم نے یہ دیکھا تھا کہ جب میں ایک روایت کو محدثین اپنی اصطلاح میں صحیح قرار دیتے ہیں تو اس کے لئے تین چیزیں سند کے لحاظ سے بنیادی ہوتی ہے
-
00:09:49 اس پہ ہم تفصیلی گفتگو کر چکے ہیں یعنی کیا چیزیں ہیں وہ سیرت و کردار کو دیکھیں ادمی جھوٹا تو نہیں ہے نہ پارٹیاں تو نہیں ہے داستان گو تو نہیں ہے اس کی سیرت کیا ہے اس کے اندر دین سے محبت ہے وہ اللہ تعالی کے احکام کی پیروی کرتا ہے اس پے اعتماد کیا جا سکتا ہے اس کے لحاظ سے انہوں نے استراحات بنا رکھی ہیں کہ یہ صندوق ہے یہ ثقہ ہے اس طرح کی الفاظ سے اس کو تعبیر کرتے ہیں
-
00:10:16 پھر یہ کہ سند میں اتصال ہے یعنی راوی بیان کرنا ہے میں نے فلاں سے سنا تو ظاہر ہے کہ اس میں تاریخی بحث پیدا ہو جائے گی نہ میں اج کھڑے ہو کر یہ کہہ دوں کہ میں نے فلاں ادمی سے سنا اور وہ دوسری صدی کا ادمی ہو
-
00:10:28 کوئی باور کرنے کے لیے تیار نہیں ہوگا جو سند کا انتصال دیکھا جاتا ہے اور تیسری چیز حفظ و اعتقاد دیکھا جاتا ہے اس کے بعد کی بحث ہے شوز کی بحثیں ہیں ان سب مراحل سے جب روایت گزرتی ہے تو تب وہ اپنے ہاں اس کو اپنی اصطلاح کے مطابق صحیح قرار دے کہ اپنی کتاب میں درج کرکے امام بخاری کی کتاب کا الجامع صحیح نام کیوں رکھا گیا
-
00:10:52 اس میں صحیح کا لفظ اردو کے صحیح کے معنی میں استعمال نہیں ہورہا بلکہ اس معیار پر پوری اترنے والی روایتیں جس میں انہوں نے کچھ مزید شرائط بھی عائد کی ہیں یہ میں نے اپنی کتاب میں جمع کی ہیں تو اس لئے اس کو الجامع الصحیح کہا جاتا ہے مسلم کی کتاب کو بھی اسی لیے الجامع الصحیح کہا جاتا ہے یعنی اس میں اس بات کا انتظام کیا ہے مصنف کے اس انتظام سے اپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن اس نے اس کا انتظام کیا ہے کہ ان معیارات کے مطابق وہ روایات کا انتخاب کریں گے
-
00:11:24 اب جب کوئی چیز روایت کی بنیاد پر بیان کی جائے گی تو سب سے پہلے یہ دیکھا جائے گا کہ یہ روایات کن لوگوں نے بیان کی ہیں کہاں سے ائی ہیں کتنی ہیں
-
00:11:35 اپ نے ابھی بیان فرمایا کہ یہ 500 کے قریب ہے یہ عام طور پر ترک کو گن کے بیان کیا جاتا ہے بہت اچھی طرح دیکھیے میں نے ایک بات رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی
-
00:11:50 میں نے سننے کے بعد اس بات کو اپ سے اگے بیان کیا
-
00:11:54 اپ نے اگے 10 لوگوں سے بیان کر دیے
-
00:11:56 ان 10 لوگوں نے اگے اپنے اپنے حلقہ احباب میں بیان کرنا شروع کردیا تو اب یہ جتنے تاریخ بنتے جائیں گے یعنی چین بنتی چلی جائے گی نا اس کو گن لیا جاتا ہے بات ایک ہی تھی
-
00:12:09 واکیا ایک ہی تھا
-
00:12:10 یعنی بات میں نے سنی تھی میں نے اس کو بیان کیا تھا میرے بیان کر دینے کے بعد اب وہ شاعر ضائع ہو رہی ہے میں کہیں بیان کروں گا نا
-
00:12:21 25 لوگوں کے سامنے بہنیں بیان کردیا 15 لوگوں کے سامنے بیان کردیا ان میں سے دو اور چار نے اپنے اپنے حلقے میں اپنے اپنے شاگردوں کے سامنے اس کو اگے روایت کردیا تو اب ظاہر ہے کہ اس میں بڑھتا جائیگا اسی بنیاد کے اوپر عام طور پر اپ نے سنا ہوگا یہ کہا جاتا ہے کہ امام بخاری نے لاکھوں حدیثوں سے انتخاب کیا وہ لاکھوں سے مراد یہی ہوتا ہے یعنی واقعات لاکھوں نہیں ہوتے
-
00:12:44 اسلم روایت لاکھوں کی تعداد میں نہیں ہوتی بلکہ وہ اس طریقے سے لاکھوں میں تبدیل ہو جاتی تو اسی طریقے سے یہ روایتیں بھی بیان کی گئی ہیں یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے پہلے دیکھنا چاہیے کہ یہ اس سے قطع نظر کہ ان کی نوعیت کیا ہے صحیح ہے وہ حسن ہے وہ ضعیف ہے وہ موضوع ہے اس کو چھوڑ کر
-
00:13:05 جب ہم تمام اس طرح کی چیزوں کو یعنی جو ہمارے سامنے ایک انبار پڑا ہوا ہے اس کو شمار کرتے ہیں تو ترک کے لحاظ سے یعنی ہر ہر تاریخ کو الگ لے لے تو 500 کے قریب ہے لیکن یہ کتنے صحابہ سے 23 صحابہ سے مہدی کی کل روایات 23 ساوس رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے 23 صحابہ نے جیسے کہ روایتیں بیان کرتیں یعنی ہم تو نہیں جانتے نہ روایتیں بیان کرتی ہیں کہ یہ 23 صحابہ سے ہم کو ملی ہے
-
00:13:32 کیسے بیان کرتی ہیں یعنی ایک چین کو ایک صنعت کو جواب اوپر لے جاتے ہیں تو اگے صحافی کا نام اخر میں اتا ہے بیان کرنے والا اپنے سارے اس تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے اپ کو اخر تک لے جاتا ہے
-
00:13:47 اخر میں تو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان فیض ترجمان سے بات نکلے گی نہ لیکن سننے والا کوئی صحابی ہوگا تو ہر سننے والا جو بعد میں اس کو بیان کر رہا ہے جس نے لوگوں سے وہ بات سنی ہے وہ اپنی سند کا خاتمہ کہاں کرے گا کسی صحابی کے نام پر یہ کہے گا کہ یہ بات وہاں سے چلی تھی تو 23 کے قریب سے ابائی اب جب وہ 23 کے قریب صحابہ کی یہ 500 کے قریب روایتیں ہیں جو مختلف ترک میں تبدیل ہو گئے ہیں ان کو اپ چھاننا پھٹکنا شروع کرتے ہیں پہلے تو یہ کام کرینگے یعنی سب سے پہلا کام یہ کریں گے کہ محدثین نے جو روایتوں کو چھان پھٹک کرنے کے طریقے بیان کیے ہیں ان کی روشنی میں دیکھیں
-
00:14:29 کچھ ہے کہ کوئی بھی بات شاید ضائع ہو گئی دسویں لوگ بیان کرنے لگ گئے لیکن صحابہ کرام سے کسی بات کی نسبت ہے یا وہ اگے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر رہے ہیں تو ہمارے ائمہ رجال نے کیا کیا کہ انہوں نے ایک ایک چیز کو جانچنا شروع کیا یہ ذمہ داری لی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے بات بیان ہو رہی ہے تو اپ کو بھی دیکھیں گے اپ کے کردار کو بھی دیکھیں گے اپ کی انتصال کو بھی دیکھیں گے سب چیزوں کو دیکھیں گے یہ دیکھنے کا عمل محدثین کر رہے ہیں اور یہ معلوم ہے کہ یہ پہلی صدی میں شروع ہو گیا تھا
-
00:15:02 یعنی تابعین کے دور کے بعد بڑے بڑے ائمہ رجال پیدا ہوئے ہیں جنہوں نے اس کام کی ابتدا کر دی اج ہم اگر کوئی بات کہہ رہے ہوتے ہیں تو نئی بات نہیں کہہ سکتے
-
00:15:14 ہمیں تو ان لوگوں کے بارے میں معلومات نہیں ہے ان کے سامنے وہ لوگ موجود ہیں
-
00:15:20 یعنی زیادہ سے زیادہ وہ کن لوگوں کو دیکھ رہے ہیں تابعین کو دیکھ رہے ہیں جو صحابہ سے بیان کر رہے ہیں اس کے بعد اگر کچھ لوگ ہیں تو اب گویا یہ لوگ پیدا ہو گئے ہیں یہ ہر ہر شخص کو ناچنا شروع کر دیتے ہیں صحابہ کے بارے میں یہ طے کر لیا گیا کہ ان پر ہم دہرانی کریں گے
-
00:15:36 اگر کسی شخص کے بارے میں یہ معلوم ہے یہ نہیں کہ وہ مجہول ہو ایسے ہی اپ نام دے دیں معلوم ہے تو اصحابہ یعنی وہ سب کے سب قابل اعتماد ہیں لیکن ان کے بعد ان سے جو لوگ بیان کر رہے ہیں ان کو ہم ہر لحاظ سے دیکھیں گے ان کی شخصیت کا پوسٹ مارٹم کریں گے ان کی تاریخ کا پوسٹ مارٹم کریں گے اور پھر ہم بتائیں گے اس سے جو معلومات انھوں نے ہمیں فراہم کی ہیں وہ رجال کی کتابوں میں درج ہوتے ہیں میں ایک عام ادمی کے لئے اس کی وضاحت کر رہا ہوں اس لئے جب بھی کبھی کسی روایت پر گفتگو ہو رہی ہوتی ہے تو یہ اج غامدی نہیں کر سکتا
-
00:16:14 یہ بولو نہ مادودی نہیں کر سکتے
-
00:16:17 انور شاہ کشمیری نہیں کر سکتے
-
00:16:19 ہم اسی معاد کو پیش کر رہے ہوتے ہیں یعنی اس زمانے میں پہلی صدی میں جب یہ سلسلہ شروع ہوا تو ان جلیل القدر لوگوں نے جو معلومات ہمیں فراہم کیں وہ معلومات کتابوں میں جمع کر دی گئی ہے ان کا ریکارڈ ترتیب دے لیا گیا ہے وہ معلومات ہے جن کی طرف ہم مراجعت کرتے ہیں
-
00:16:39 یعنی وہی لوگ ہمیں بتا رہے ہوتے ہیں کہ یہ ادمی سچا تھا یہ ادمی جھوٹا تھا
-
00:16:45 یہ ادمی کدھر اودھر کی باتیں بیان کرنے والا تھا یہ داستان گو تھا یہ لپاڑیا تھا یہ قابل اعتماد ہے یہ نہیں قابل اعتماد اس نے اجنبی باتیں بیان کرنے کا طریقہ اختیار کیا تھا اس کے لئے انہوں نے خاص اصطلاحات بنا رکھی ہوئی ہیں یہ منکر الحدیث ہے
-
00:17:04 اس کی بات قابل قبول نہیں ہوتی اس سے احتجاج کرنا علماء کا طریقہ نہیں ہے وہ اپنے زمانے میں جو معلومات جمع کر سکے ہیں وہ انہوں نے کتابوں میں لکھ دیں اس وقت کوئی شخص اپ کو نئی اطلاع نہیں دے رہا ہوتا
-
00:17:18 وہ اسی ذخیرے کی طرف رجوع کر رہا ہوتا ہے اس ذخیرے کو رجوع کے نتیجے میں
-
00:17:24 ایک لازمی چیز سامنے اجاتی ہے کہ یہ بات قابل اعتماد ہو سکتی ہے یا نہیں ہو سکتی اس میں اختلاف بھی ہو جاتا ہے یعنی ایک شخص کے بارے میں ہمیں معلومات ملی
-
00:17:36 اور یہ پتہ چلا کہ سب لوگ یہ کہتے ہیں بس سچا ادمی
-
00:17:41 اب دیکھیے
-
00:17:43 چار ادمی کہہ رہا ہے سچا ہے
-
00:17:45 اور کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ نہیں میرے تجربے میں تو یہ سچا نہیں مجھے تو اس پر یہ اعتراض ہے مجھے یہ معلومات ملی ہے تو اس میں بہت سے تضادات بہت سخت تصادم پیدا ہو جاتا ہے اس میں پھر فیصلہ کرنا ہوتا ہے ادمی کو دیکھ کر اس فیصلے میں بھی بعض اوقات اختلافات ہو جاتے ہیں اس لئے یہ سنا ہوگا کہ ایک محدث یہ کہتا ہے کہ اس کے نزدیک روایت قابل قبول اور دوسرا کہتا ہے قابل قبول نہیں ایک ایک راوی کو مان لیتا ہے دوسرا نہیں مانتا یہ دیکھیے یہ بڑی مشہور بحث ہے نہ جو امام بخاری امام مسلم کے مابین بھی ہوئی ہے اور جس کے بارے میں امام مسلم نے اپنی صحیح کے مقدمے میں کچھ تبصرے بھی کیے ہیں یہ امام بخاری کو اتصال کے معاملے میں یہ اصرار تھا کہ ہمارے پاس واضح شواہد ہونا چاہیے اس بات کی کہ ملاقات ہوئی ہے میں یہ بات کافی نہیں ہے کہ زمانہ ایک ہے یا ایک شہر میں تھے ملاقات کی شہادت بھی ہونی چاہیے تو اس کا مطلب ہے کہ چیزوں کو جانچنے میں پرکھنے میں بھی اہل علم میں اختلاف ہو جاتا ہے اور ان کے اطلاق میں بھی اختلاف ہو جاتا ہے ساری چیزوں کو سامنے رکھ کر اپ اس نتیجے پر پہنچے کہ نہیں جو لوگ جرح کر رہے ہیں ان کی جگہ کوئی ایسی اہم نہیں جس میں پھر بڑی بڑی اچھی تعبیرات ہیں کہ ذرا مفسر ہیں غیر مفسر ہیں یعنی اپ نے صرف یہ کہہ دیا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے صرف یہ کہہ دیا کہ میں اس روایت نہیں لیتا صرف یہ کہہ دیا کہ یہ منکر الحدیث ہے یا اپ نے بتایا ہے
-
00:19:07 تفصیل کے ساتھ کہ اپ کو اعتراض کیا ہے کردار میں کیا خامی ہے تو اس طرح کی بڑی لطیف بحثیں ہوتی ہیں اس علم میں یہ تاریخی ریکارڈ کو جانچنے پرکھنے کا علم ہے
-
00:19:18 میں نے تھوڑا سا تعارف اس کا کرا دیا اور ظاہر ہے کہ عام لوگوں سے ہم بات کر رہے ہیں بہت فنی چیزیں دے رہے ہیں بحث نہیں لائی جاسکتی تو اس طریقے سے ہمارے پاس ان روایتوں کے بارے میں محدثین کی تنقیدیں جمع ہونی شروع ہوجاتی ہیں یعنی اس فن کے ماہرین
-
00:19:35 جو تبصرہ کر رہے ہیں اپ ان تنقیدوں کو سامنے رکھیں جو اس امت کے اندر بہت بڑے بڑے جلیل القدر محدثین ہوئے انہوں نے مواد جمع کیا ان سب کو سامنے رکھیں اور اس کے بعد دیکھیں کہ پھر محدثین ان روایتوں کو یعنی ویسے تو ایک ادمی کہے گا اچھا پانچویں کے قریب اچھا 23 صحابہ سے ہے ان میں سے قبول سے گزاریں گے تو قبول کریں گے نہ یہ جو اپ نے داستان سنائی ہے خلاصہ بیان کیا ہے مہدی کے معاملے میں تو ظاہر ہے کہ یہ خلاصہ ہے جن روایتوں کی بنیاد پر جمع کیا گیا ہے اس میں واضح چیزیں ہونی چاہیے ایسی واضح چیزیں کہ جن کی کسی تاویل کی گنجائش نہ ہو تو مہدی اینگے ان کی یہ نوعیت ہوگی یہ معاملہ ہوگا یہ خصائص ہوں گے تمہارے اوپر سے متعلق یہ ذمہ داری ہے تو یہ روایت
-
00:20:24 شلوار کے روایت ہوگی جس کو ظہور مہدی کے معاملے میں پیش کیا جا سکے ان روایتوں میں سے میں اس سے پہلے عرض کرچکا ہوں پھر دہرا دیتا ہوں کہ امام مالک نے کسی ایک روایت کو بھی لینا پسند نہیں کیا
-
00:20:38 اچھا
-
00:20:39 امام مالک کی بڑی غیر معمولی اہمیت
-
00:20:42 یعنی وہ مدینہ میں بیٹھے ہوئے
-
00:20:44 انہوں نے مکہ وہاں ترتیب دی ہے موطا کون سے سینکڑوں لوگوں نے اگے روایت کیا ہے بڑی بڑی روایتیں بھی بڑی اہم ہے
-
00:20:53 اور ایمہ ان سے روایت کرتے ہیں
-
00:20:55 عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ حدیث کی ابتدا ہی ان کی اس کتاب سے ہوئی ہے فلاں سے مطلب یہ نہیں ہے کہ حدیث بیان اس سے ہونا شروع ہوئی ہے یہ ایک باقاعدہ کتاب کی حیثیت سے باقاعدہ فن کی حیثیت سے یہ سب کچھ ترتیب پایا اور لوگوں نے اس کو جا جا کے سفر کر کے سیکھنا شروع کیا بہت قابل اعتماد اپ پوری کی پوری کتاب کو پڑھ جائیے جس طرح قران مجید خالی ہے وہ بھی خالی ہے
-
00:21:20 سوال یہ ہے کہ وہ 23 صحابہ جن کا ذکر کیا جاتا ہے ان سے یہ خبر امام مالک کو کیوں نہیں پہنچی اور نہیں پہنچی
-
00:21:30 نہیں پہنچی تو یہ بھی ایک مسئلہ پہنچی اور قبول نہیں کیا تو کوئی قبول نہیں کیا
-
00:21:35 اس لئے کہ یہ معمولی بات تو نہیں ہے نا ایک بڑی خبر دی جا رہی ہے تو میں نے عرض کیا کہ محدثین کا میں اپ کو بتا رہا ہوں کہ جب یہ چیزیں ان کے سامنے ائی ہوں گی تو انہوں نے کیا رویہ اختیار کیا یہ معاملہ تو ہے پہلی دوسری صدی کا
-
00:21:49 اس کے بعد تیسری چوتھی میں اکر یہ اپ کے امام بخاری امام مسلم یہ دو کتابیں ترتیب دیتے ہیں اب تین چار صدیاں گزر چکی ہیں یہ سارے عرصے کے دوران میں یہ فن اپنے کمال کو پہنچ چکا ہے ہر چیز کی تنقید ہو چکی ہے جو چیزیں فرض کی جائے کہ ایک ادمی کے علم میں نہیں وہ بھی علم میں اگئی انصار میں جو راوی موجود ہیں ان کے حالات اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور بڑا غیر معمولی کام کرکے یہ دو کتابیں ترتیب دیتے ہیں ایک الجامع الصحیح بخاری کی ہے ایک جامعہ صحیح مسلم کی یہ جانتے ہیں اپ کے بخاری مسلم بخاری مسلم عام طور پر حدیث کا ذکر ائے گا تو ان دو کتابوں کا ذکر ائے گا میں اس سے پہلے کئی مرتبہ بتا چکا کہ حدیث کی امہات کو تو یعنی جو بنیادی کتابیں ہیں وہ تین اسمبلی جاتی ہیں ایک متا امام مالک دوسرے بخاری یا جامع صحیح تیسرے مسلم کی ایک جامعہ سہی ان دونوں میں بھی اپ کو اس طرح جس طرح کے اپ نے بیان کیا ہے کہ مہدی ائے گا اور اس کا نام یہ ہوگا اور یہ ہوگا اور وہ ہوگا کوئی ذکر نہیں ہے یعنی بخاری میں اپ سرچ کر رہا ہوں کہ یہ محدثین نے یعنی کیا یہ ایسے ہی خالی ہو گئی اصل میں محدثین نے جب ان روایتوں کو چھاننا پٹکنا شروع کیا ہے تو ان کے معیار پر یہ پوری نہیں اتری
-
00:23:04 کس کو میں نے اپنی کتاب میں اس طرح بیان کیا ہے کہ یہ روایت محدثانہ تنقید کے معیار پر پوری نہیں کرتی اب
-
00:23:13 یہ بات ہو گئی
-
00:23:14 اس کے بعد دوسرے تیسرے چوتھے درجے کی حدیث کی کتابیں یہ درجات بھی ظاہر ہے کہ مصنفین کے لحاظ سے ترتیب دیے گئے کہ کسی مصنف نے معیار کتنا کھڑا رکھا ہے کوئی مصنف کتنی احتیاط سے بات کو بیان کرتا ہے اس کی کتاب میں زیادہ صحیح روایتیں ہیں اس نے اگر کوئی ضعیف روایت قبول کی ہے تو کتنی بڑی تعداد میں قبول کی ہے تو اس کو سامنے رکھ کر اب کتابوں کے درجات ہیں پہلا درجہ تو نہیں کہا تھا
-
00:23:41 تو پہلے درجے کی کتابیں اس سے بالکل خالی ہوگئی
-
00:23:45 یعنی متبی بخاری بھی مسلم بھی
-
00:23:49 علم میں جو بات بیان ہوئی ہے وہ اگے چل کے میں اپ سے عرض کروں گا کہ وہ کیا بات ہے کہ جس کو اس کے ساتھ متعلق کر دیا گیا ہے دراہ لے کے وہ بات ہی بالکل الگ ہے تو ان کتابوں میں جس طرح لوگ سمجھتے ہیں یا جیسے تصور ہمارے ہاں موجود ہے یا جیسے یہ بات بیان کی جاتی ہے ظہور مہدی کی کوئی زکرا میں یہاں پر پوچھنا چاہوں گا اپ سے کہ موطا امام مالک بخاری اور مسلم یہ تین کتابوں میں اپ کی فرما رہے ہیں کہ ظہور مہدی کا لفظ لے کر کے مہدی علیہ السلام ائیں گے مہدی قیامت سے پہلے ائیں گے ان کا غلبہ قائم ہوگا دولت کی ریل پیل ہو گئی مسلمانوں کی طرف رجوع کریں گے
-
00:24:29 یہ ذکر یہ قصہ یہ نام مہدی علیہ السلام کا ان تین کتابوں میں نہیں ہے میں اپ کو بتا رہا ہوں 500 کے قریب ترک تھے جو 23 صحابہ سے ہمیں مل جاتے ہیں جب سارا ریکارڈ ہم سامنے رکھتے ہیں یہ ان کے سامنے بھی موجود ہے سارا کا سارا یہ اسی میں چھان پھٹک کر اپنی کتابیں ترتیب دے رہے ہیں تو یہ امام مالک نے بھی نہیں لی یہ بخاری نے بھی نہیں لی یہ
-
00:24:55 پہلے تو یہ بات سمجھ لیجئے دوسرے تیسرے چوتھے درجے کی کتابوں میں جو روایتیں ائی ہیں اب ان کو سامنے رکھ کر پھر اسی اصول پر دیکھیں
-
00:25:06 تیری کیا اصول ہے وہ یہ ہے کہ جو محدثین نے طریقہ اختیار کیا روایت کو چھاننے پھٹکنے کا کیا صحیح یا اس سے کمتر درجے میں حسن روایت ہوتی ہے سعی کے بعد کیا اس درجے میں روایتیں یہ پوری اترتی صحابہ کی روایتیں ہیں وہ تو ترک ہیں میں نے اپ کو بتا دیا یعنی وہ کیا پوری اترتی ہے جب اپ ان کا استحصال کرتے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان میں زیادہ تر موضوع ہے
-
00:25:33 یا ایسی ضعیف ہے کہ ان کا ذکر بھی نہیں کرنا چاہیے موضوع کا مطلب ہے کہ واضح ہوگیا تحقیق کے نتیجے میں گھڑی ہوئی بات کہانی ہے کسی نے بنا کے بیان کر دیے کسی صحابی کے نام سے نسبت دے دی گئی ہے موضوع اس روایت کو کہتے ہیں
-
00:25:49 ہمارے یہاں پوری پوری کتابیں محدثین نے ترتیب دی ہے جو موضوعات کو جمع کرکے بیان کی گئی وہ الگ بات ہے کہ بعض لوگ ان کتابوں ہی کو بیان کرکے لوگوں کو وعظ کرنا شروع کر دیتے ہیں ذرا حلق کہ اس میں وضاحت ہوتی ہے کہ یہ کتاب موضوع روایتوں کی ہے
-
00:26:06 ویسے موضوعات کبیر جیسے لالل مصنوعہ ہے تو پوری پوری کتابیں
-
00:26:12 ان تمام کو جمع کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ بہت بڑا حصہ تو وہ ہے کہ جو موضوع ہے یا ضعیف
-
00:26:19 ضعیف کا مطلب کیا ہے وہ جو صحیح کے شرائط ہم نے بیان کیے ان میں سے کوئی ایک شرط دو شرطیں تینوں کی تینوں نہیں پا
-
00:26:28 جب نہیں پائی جاتی تو اس کے بعد وہ زوف میں چلی گئی ضعیف ہوگئی اب اس کی بنیاد کے اوپر دین میں کوئی بات نہیں کی جاسکتی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے کوئی بات نہیں کہی جاسکتی کیونکہ جب وہ اس معیار پر پوری نہیں اتری تو اب محدثین اس کو قبول نہیں کریں گے اور جب محدثین کسی روایت کو قبول نہیں کریں گے قبول نہیں کریں گے دیکھیے وہ قبول کرلیں تو اس پر ہم بحث کر سکتے ہیں قبول نہیں کریں گے تو ظاہر ہے کہ وہ قبول نہ کرنے کے دلائل دے رہے ہوتے ہیں نہ وہ دلائل کے ہوتے ہیں وہی ہوتے ہیں کہ سیرت میں کیا نقش رہ گیا ہے اتصال میں کیا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے کوئی علت تو نہیں اس کے اندر موجود تو بہت بڑا ذخیرہ ویسے ہی ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد
-
00:27:11 ان دوسرے تیسرے چوتھے درجے کی کتابوں میں جو روایتیں بیان ہوئی ہیں
-
00:27:16 جن کو اپ صحیح یا حسن کے درجے میں رکھ سکتے ہیں یعنی صحیح یا حسن کے درجے میں اس مواد کی بنیاد پر
-
00:27:25 جو ائمہ رجال نے فراہم کیا میں نے ہی اپ نے یہ فیصلہ نہیں کرنا ہوتا اس مواد کی بنیاد پر
-
00:27:32 کی کتنی روایتیں ہیں جو کچھ بھی ان میں بیان ہوا ہے جن کو بھی پیش کیا گیا ہے اس ذیل میں جو بھی سامنے اتی ہیں بغیر کسی تنقید کے اپ ان میں سے پہلے تو سند کے لحاظ سے انتخاب کریں گے نا یعنی وہ کتنی روایتیں ہیں جو کسی نہ کسی حد تک یا تو صحیح کے دائرے میں اجاتی ہیں یا حسن کے دائرے میں ا جاتی ہیں محدثین اوپر کے محدثین نہیں لے رہے ہیں ان کو صحیح کے طور پر لیکن چلیے اپ ذرا نیچے اکے ان کو قبول کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ کل سات واقعات
-
00:28:04 پہلے یہ جو 5 س ترخ بیان ہوئے تھے وہ تو سمجھ لی ہے اس بات کو وہ تو ایک لاکھ ترک ہو سکتے یعنی کل واقعات جو ہیں وہ سات واقعات ہیں جو انتخاب کے اس عمل سے گزرتے ہیں
-
00:28:21 اور اس کے بعد وہ جو سات واقعات ہیں ان کو پھر صحابہ بیان کریں گے
-
00:28:27 سب سے پہلے اوپر جائیگا واقعہ ایک ہے واقعہ دوسرا ہے واقعہ تیسرا ہے یہ اصل میں صحابہ کی بیان سے معلوم ہوتا ہے واقعے کا مطلب کیا ہے واقعہ یہ ہے کہ اج ایک بات بیان ہوئی اس کو 10 لوگوں نے سنا ہے ایک ہی واقعہ ہے
-
00:28:42 ایک بار پھر کسی موقع پر بیان نہیں اب یہ دوسرا واقعہ ہو گیا بات وہی
-
00:28:47 کسی اور پہنو سے پیار ہوگئی تو دوسرا واقعہ تو یہ کل سات واقعات ہیں جو اس کے نتیجے میں تنقید کے نتیجے میں ہمارے سامنے اتے ہیں اس وقت ہمارے اج کے زمانے میں یہ کام تو جاری ہے نا اسی طریقے سے
-
00:29:01 میں اس وقت اپنی بات نہیں کر رہا یعنی جو محدثین کام کر رہے ہیں مثلا البانی کام کر رہے ہیں شعیب اور نود صاحب کام کر رہے ہیں اسی طرح کا ایک بڑا غیر معمولی کام
-
00:29:11 ہمارے عبداللہ اعضمی صاحب نے کیا ہے جن کو ضیا عام طور پر کہا جاتا ہے ضیاء لازمی بھی کہا جاتا ہے عبداللہ ادمی سے حال میں ان کی وفات ہوئی ہے
-
00:29:20 ان کی جو کتاب اس وقت شائع ہو چکی ہے اس میں ان کا مقصد کیا تھا ساری زندگی انہوں نے لگائی مدینہ میں رہے وہی تدریس کرتے رہے وہی مسجد نبوی میں درس دیتے رہے اور وہاں بیٹھ کر انہوں نے الجامع الکامل ترتیب دی
-
00:29:36 مقصد کیا تھا ان کا کہ جو کچھ بھی صحیح اور حسن روایتیں ہیں جن کو امام بخاری نے لے لیا جن کو امام مسلم نے لے لیا جن کو موطا امام مالک میں لے لیا گیا اور وہ بھی جو پھر ان دوسرے تیسرے چوتھے درجے کی روایتوں میں ائی غرض جتنا ذخیرہ ہے اس میں جو چیز بھی اس محدثانہ تنقید کے معیار پر پوری اترتی ہے اور اسے ان کی اصطلاح میں صحیح یا حسن کہا جا سکتا ہے ان سب روایتوں کو انہوں نے اس کتاب میں جمع کر دئیے کئی مجھے رات میں ہے اس میں ظہور مہدی کا باب ہے
-
00:30:09 اس پورے باپ کو اپ سامنے رکھیں تو وہی سات واقعات
-
00:30:13 اچھا واقعہ اور وہ 7 واقعات انہوں نے بیان کر دیے ہیں اس میں یہ ہے کہ ایک ہی صحابی ایک ہی واقعہ کو ایک جگہ ان الفاظ میں بیان کر رہا ہے دوسری جگہ دوسرے الفاظ میں بیان کر رہا ہے اس کے نتیجے میں یہ کوئی 14 کے قریب روایتیں بن جاتی ہیں
-
00:30:31 یعنی واقعات یہی اب جب اس جگہ پے اپ پہنچ گئے تو ظاہر ہے کہ اب مزید کام کریں گے دیکھیں گے ان کی تنقید کریں گے واقعات نہیں ان واقعات کی جب ہم نے خود تنقید کی حدیث کے کام میں تو یہ ہمارے سامنے وہ سات روایتیں اجاتی
-
00:30:48 میں نے اب یہاں کیا کیا گیا ہے جو کچھ پہلے موجود تھا اس میں یہاں تکرار تھی وہ نکال دی گئی ایک ہی بات ہے دو لوگ بیان کر رہے ہیں ایک ہی صحابی سے دو باتیں بیان ہو رہی ہیں تو اپ ان کو نکال کر بالکل متعین طور پر بتا دیتے ہیں کہ یہ کیا باتیں ہیں یہ ہے کل وہ ذخیرہ جو اپ کے سامنے ہے یعنی 7 واقعات
-
00:31:10 سات روایتیں اور یہ کل چار صحابہ سے
-
00:31:14 اچھا اب اپ اس کو جب جمع کرتے ہیں اور جمع کرکے ان کو پڑھنا شروع کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں تو بات ہی کچھ اور ہے جو کہی گئی
-
00:31:25 لیکن ہو اس پر ہم بعد میں جائیں گے پہلے اس ساری بات پر اگر کوئی اعتراض ہے تو وہ ضرور بیان کر دیجئے میں نے اس لئے تفصیل اپ کو بتا دی کہ جب لوگوں کے سامنے ایک بات اتی ہے خاص طور پر عام لوگوں کے سامنے یہ تو 500 روایتیں ہیں یہ تو 200 روایتیں ہیں تو اس کو سمجھنا چاہیے کہ اس کا مطلب کیا ہوتا ہے یعنی وہ 500 نہیں 5,000 ہو سکتے ہیں اس لئے کہ ترک تو بڑھتے چلے جاتے ہیں جیسے جیسے روایتیں لوگوں کو معلوم ہوتی ہیں ایک شخص نے بیٹھ کر ایک مجلس میں تقریر کردی پہلی صدی میں
-
00:31:57 وہاں پر 500 لوگ تھے انہوں نے سنا 500 نے اگے جا کے بیان کرنا شروع کر دیا تو بے شمار طلب اس سے لاکھوں کی تعداد میں چیزیں بن جاتی ہیں لیکن محدثین کے طریقے کے مطابق اس کو دیکھا جاتا ہے کہ اصل میں باتیں کتنی تھیں تو کیا میں نے اپ سے عرض کیا سب ذخیرہ یعنی موضوع ضعیف سب کو جمع کرلیں اور 500 کے 500 ترک کو تو 23 صحابہ کے نام اتے ہیں
-
00:32:22 جس وقت اپ تنقید کے عمل سے گزرتے ہیں تو محدثانہ تنقید کے معیار پر سات واقعات پر پورے اترتے ہیں یہ اس وقت بھی یہی صورتحال ہے یعنی یہ میرے پاس پڑی ہوئی ہے الجامع الکامل یہ دیکھئے یہ کون ہے
-
00:32:36 یہ استاذ الحدیث شریف اور امیر کلیۃ الحدیث بالجامعۃ الاسلامیہ فی المدینۃ المنورہ
-
00:32:45 یعنی مدینہ منورہ میں جو جامعہ اسلامیہ ہے یونیورسٹی بنائی گئی ہے اس میں استاد رہے اور یہ اس سے پہلے والا مدرس فل مسجد نبوی مسجد نبوی میں حدیث کا درس دینے کی سعادت حاصل کرتے رہے
-
00:33:01 بہت جلد القدر شخصیت تھے اور یہ کام بھی بڑا غیر معمولی انہوں نے کیا ہے بالکل محدثین کے طریقے پر ہے یعنی جن لوگوں کو کہا جاتا ہے نہ کہ وہ متجدد ہیں نئی باتیں کرتے ہیں یہ اس کے ادمی نہیں ہے
-
00:33:15 محدثین کا جو طریقہ جو اصول رہا ہے اس میں بھی بڑے اختلافات ہوتے ہیں شعیب اور نعوت اختلاف کریں گے البانی اختلاف کریں گے ابن حجر اختلاف کریں گے اس سے پہلے کے لوگ اختلاف کریں گے لیکن اختلافات کے باوجود ایک منہج ہے ایک طریقہ ہے جو محدثین اختیار کرتے ہیں اسی طریقے پر الجامع الکامل فی الحدیث صحیح شامل کے عنوان سے یہ کتاب ترتیب دی گئی ہے اس میں جو واقعات بیان ہوئے ہیں ان واقعات میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوتی یعنی یہ معلوم ہوتا ہے کہ واقعات ٹھیک ہیں البتہ یہ کہ ان واقعات کے الفاظ میں کچھ اختلافات ہو جاتے ہیں تو ان کی تنقید کر کے ہم نے ان کا خلاصہ مرتب کر دیا وہ میں اپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں تفصیل سے بتایا کہ یہ جو ظہور مہدی کا ایک بالعموم ہمارے سمجھا جاتا ہے عقیدہ ہے اور اس عقیدے کی جو داستان میں نے اپ کو ابتدا میں سنائی
-
00:34:06 اپ کی گفتگو میں کب تک قدر مختصر سے خلاصہ جو سننے والے ہیں ان کو کر دوں پھر ہم بحث کو اگے لے کر پڑھیں گے یعنی اپ یہ فرماتے ہیں کہ ظہور مہدی کا جب تصور سامنے ایا اور لوگوں نے یہ دعوی کیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشن گوئی فرمائی تھی تو رسول اللہ سے منسوب باتوں کو جانچنے کے لئے جب اپ گئے ہیں بلکہ باقی محدثین بھی گئے ہیں تو نہ موتہ میں ظہور مہدی کی یہ داستان ہے نہ بخاری میں ہے نہ مسلم میں ہے اور پھر جو کہا جاتا ہے متواتر روایات ہیں سینکڑوں کی تعداد میں ان کی تنقید خود محدثین نے کردی اپ نے نہیں کی تو وہاں پر بھی واضح ہو جاتا ہے کہ بیشتر روایات اس میں ضعیف ہیں موضوع ہیں کل واقعات ساتھ ہیں اور ان سات واقعات کو چار صحابہ نقل کر رہے ہیں اب میرا اپ سے سوال یہ ہے
-
00:34:53 کہ یہاں تک تو اپ نے جو کرنا تھا کر دیا محدثین کا حوالہ دے کر یہ جو چار صحابہ اور سات واقعات ہیں ان کو تو اپ مانتے ہیں کہ ان کو بھی نہیں مانتے پہلے میں ایک گزارش کر دوں کہ یہ تاثر نہ ہو کہ یہ کام میچ کر ڈالا ہے یعنی ہم اسی چین میں کھڑے ہوئے اس وقت مزید تنقید کا کام کر رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ وہ ہے جو ہو چکا ہے اس سے پہلے میں نے اپ کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ جو جانور کامل فی الحدیث صحیح شامل ہے یہ میرے نقطہ نظر کے کسی عالم نے ترتیب نہیں دی
-
00:35:26 یہ جو محدثین کا گروہ ہمیشہ سے رہا ہے اسی کے ادمی
-
00:35:31 اور مدینہ میں بیٹھ کر انہیں یہ کام کیا دنیا بھر میں ہمارے جو پرانے علماء ہیں وہ سب اس کام کو تسلیم کر رہے ہیں انہوں نے جو تنقید کی ہے اس سے نتیجہ کیا نکلا ہے وہی 7 واقعات
-
00:35:44 وہی ساتھ واقعات دو صحابہ اس میں زائد ہیں لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا یعنی واقعات وہی ان واقعات کو میں اپ کے سامنے رکھوں گا پھر دیکھیے کہ ان واقعات سے کیا وہ داستان ثابت ہوتی ہے جو لوگوں میں رائج ہیں یا کوئی اور بات معلوم ہوتی ہے یہ جو ساتھ واقعات چار صحابہ سے ان کی صنعت پر کوئی اعتراض باقی نہیں رہا سند پر اعتراض باقی نہیں رہا وہ تو اعتراض بالکل باقی نہ ہوتا تو بخاری کو نہ لیتے مسلم کیوں نہ لیتے یعنی اپ اپنے معیار کو تھوڑا کم کرتے چلے جاتے ہیں اس سے اپ قبول کر لیتے ہیں
-
00:36:20 مثال کے طور پر ایک شخص کے بارے میں تنقیدیں
-
00:36:23 ایک راوی کے بارے میں لیکن اپ نے اچھے پہلو جو تھے ان کو ترجیح دے کر روایت قبول کر لی ہے تو اس لیے یہ تو نہیں کہ کوئی اعتراض باقی نہیں رہا اب اس کو اپ رد نہیں کریں گے اس کو سامنے رکھ کر سمجھنے کی کوشش کریں گے اس کو قران کی روشنی میں دیکھیں گے یہ ابھی تک جو گفتگو ہو رہی ہے وہ یہ ہو رہی ہے کہ سند کے لحاظ سے یعنی روایت کا فن وہ فن جس سے تاریخی ریکارڈ کو جانچا جاتا ہے اس کے نتائج کیا نکلے ہیں اب تک یہ نتائج اہل علم نے نکال دیے ہیں ان میں مجھے کچھ نہیں کرنا
-
00:36:56 میں تو اپ کے سامنے ان کا خلاصہ رکھ رہا ہوں کہ اس میں یہ واقعات ہیں جو بیان ہوئے ہیں ان واقعات کو اب دیکھیں گے نہ کیا ہے میں ان کو جیسے وہ بیان میں ویسے ہی مان لوں گا لیکن پھر اپ یہ بتائیں کہ مجھے کہ جو داستان ہمارے پاس موجود تھی جس کو عقیدہ بنایا جا رہا تھا وہ ان میں پایا کہا جاتا ہے
-
00:37:16 یعنی یہاں تک تو ابھی یہ تھا کہ ادھر ادھر کی کہانیاں سننے کے بجائے ادھر ادھر کی داستان سرائیکی بجائے پہلے دیکھیں تو سہی کہ ہمارے پاس مواد کیا ہے
-
00:37:26 کیا چیز ہے قران میں کوئی ذکر نہیں اس عقیدے کا یا اس نظریے کا یا اس بات کا حدیث کیوں مہات کتب میں کوئی ذکر نہیں دوسرے تیسرے چوتھے درجے کی کتابوں میں ذکر انا شروع ہو جاتا ہے ذکر کیا ایا ہے جب اس کی اپ تنقید کا عمل کرتے ہیں تو بے شمار چیزیں تو موضوع اور ضعیف قرار پا کے ویسے نکل جاتی ہیں جو کچھ باقی بچتا ہے محدثانہ تنقید کے نتیجے میں وہ یے لیکن اب ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر اس پر کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا تو ائیے دیکھتے ہیں وہ ہے کیا تو ہم پہلے ان علماء سے پوچھیں گے جنہوں نے اس کی تنقید کی ہے کیونکہ اس میں اب تم منفرد ہیں نہیں تو میں چاہوں گا اگے بڑھتے ہیں اور اب اپ براہ راست وہ روایتیں بیان کریں جو اپ کے ہاں بھی قابل قبول ہیں اور یہ بتائیے کہ ان میں تو کہیں نہ کہیں ظہور مہدی کا ذکر ہے محدثین کے نزدیک قابل قبول ہے ابھی میں نے اپنی کوئی رائے نہیں دی میں تو اپ کے سامنے علم کی پوری تاریخ رکھنا
-
00:38:23 اس جنم میں کیا مسئلہ تھا بات کہاں سے شروع ہوئی اس کی پوری تاریخ میں اہل علم اس پر کیا رائے دیتے رہے اور اہل علم سے میری مراد محدثین ابھی میں باقی لوگوں کی بات نہیں کر رہا یعنی میں اپ سے عرض کر دوں کہ اگر اپ باقی لوگوں کی بات کریں نیچے سے اوپر تک جائیں تو ہمارے ہاں علامہ اقبال نے اس کو مجوسی عقیدہ قرار دے کے ویسے ہی رد کر دیا
-
00:38:46 عبیداللہ سندھی صاحب نے اس کے اوپر سوالات اٹھا دیے علامہ تمنا عمادی صاحب نے ایک پوری کتاب لکھ دی اور یہ بتا دیا کہ یہ بالکل ہی بے ایمانی عقیدہ ہے ابن خلدون اس سے پہلے شدید تنقید اپنے مقدمے میں اس کے اوپر کر چکے ہیں سید رشید رضا صاحب نے بے شمار سوالات اٹھا دیے تو یہ تو علماء کے اس معاملے میں خیالات ہیں یا نقطہ نظر ہے میں جو گزارش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ میں نے بیان کیا ہے وہ ان علماء کے بھی کوئی بات ہی نہیں بیان کی کہ اہل علم کیا رائے رکھتے رہے ہیں ابن خلدون کے مقدمے میں اپ دیکھیں تو انہوں نے تو کسی ایک چیز کو بھی ان میں سے قبول کرنے کے لئے امادگی ظاہر نہیں کی سید رشید رضا صاحب کو دیکھیے تو وہ بڑی وضاحت کے ساتھ یہ بات بیان کرتے ہیں مصر کے جنرل قدر عالم میں المنار کے مصنف ہیں محمد عبدو کے شاگرد ہیں وہ تو یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ درحقیقت جس وقت علوی حضرات بہت کچھ جدوجہد کرنے کے بعد مایوس ہو گئے تو ان کو امید دکھانے کے لئے گھڑی گئیں ان کا تبصرہ کم و بیش خلاصہ کے لحاظ سے ان کو موضوع قرار دینا ہی کہا ہے کسی کو بھی نہیں قبول کرتے لیکن محدثین کے طریقے کے اوپر جن لوگوں نے جائزہ لیا ہے انہوں نے یہ انتخاب کیا یہ انتخاب میرے نزدیک اس انتخاب کی حد تک قابل قبول ہے یعنی اگے یہ ہوتا ہے کہ اپ اس کا مطلب کیا لے رہے ہیں اس کا مدعا کیا ہے اس کے بارے میں اپ قران سنت کی روشنی میں کیا بات کریں گے عقل عام کی روشنی میں کیا بات کریں گے یہ بات کی چیزیں ابھی تو یہ سارا مواد تنقید کے نتیجے میں ان واقعات کی صورت میں ہمارے سامنے اگیا تو اس پر جب ہم گفتگو کریں گے تو ایک ایک کو لیں گے سب سے پہلے دیکھتے چلے جائیں گے کس صحابی سے ہے
-
00:40:21 کس طرح نقل ہوئی ہے کیا الفاظ ہیں تو ہم ان ساتوں واقعات کو اپ پڑھتے ہیں اجازت ہے اب میں اپ کے سامنے وہ خلاصہ رکھ دیتا ہوں سب سے پہلی روایت
-
00:40:33 ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے
-
00:40:37 اس کے الفاظ میں پڑھ دیتا ہوں
-
00:40:39 کالا کالا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
-
00:40:43 یقون کی اخری زبان خلیفۃ یکسم البال والا یہودو
-
00:40:49 وانو کی لفظ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کال یقولو باری خلیفتہ یسل مالا حسیا ولایودہ انا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال من خلفائے کم خلیفۃ اللہ
-
00:41:09 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو سعید خدری میں بات سنی ہے
-
00:41:14 اب یہ دیکھیے کہ اس میں بھی جس وقت وہ بیان کر رہے ہیں تو بیان کرنے کے بعد اگے لوگ اس کو روایت کریں گے نا اس میں کیا اختلافات ہوگئے ہیں وہ بھی سامنے رکھیں یہ روایتیں اب میں ترجمہ کر کے اپ کو سنا رہا ہوں ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے یعنی جو میں نے پڑھا ہے اسی کا ترجمہ کر رہا ہوں
-
00:41:32 ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں
-
00:41:35 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:41:39 اخری زمانے میں ایک حکمران ہوگا
-
00:41:42 یہ لفظ ذہن میں رکھیں الفاظ خلیفۃ ال
-
00:41:46 اخری زمانے میں ایک حکمران ہوگا جو مال کو بغیر گنے لوگوں میں تقسیم کرے گا بغیر گنے تقسیم کرے گا پرواہ نہیں کرے گا فیاض ہوگا
-
00:41:58 اب ان الفاظ میں مہندی کہاں ہے
-
00:42:01 یہ روایت کا ترجمہ اپ کر رہے یعنی ابو سعید خدری بیان کر رہے ہیں
-
00:42:07 ایک حکمران ہوگا
-
00:42:08 ہمارے مسلمان امت میں بہت حکمران ہوئے فیاض بھی ہوئے ہیں بخیل بھی ہوئے ہیں اچھے بھی ہوئے برے بھی ہوئے ہیں عمر بن عبدالعزیز جیسی جلیل القدر شخصیت بھی ہوئی ہے متوکل جیسا حکمران بھی ہوا ہے کہ جس میں امام احمد بن حنبل کو اس صورتحال سے نکالا اچھے برے حکمرانوں کی ایک پوری کی پوری قطار ہے موجود ہے اس میں فرما رہے ہیں اخری زمانے میں ایک حکمران ہوگا جو مال کو بغیر گنے لوگوں میں تقسیم کرے گا
-
00:42:36 اچھا یہ ایک تاریخ ہو گیا ایک دوسرے تاریخ میں ابو سعید رضی اللہ عنہ اسے ایک تاریخ میں یہ الفاظ ائے ہیں یعنی یہی بات وہ بیان کر رہے ہیں الفاظ تبدیل ہو گئے وہ دیکھیے کیا تبدیلی ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے بعد ایک ایسا حکمران ہوگا اب اخری زمانہ ختم ہوگیا
-
00:42:55 اچھا پہلے تو تھا وہی بات وہی ابو سعید خدری وہی واقعہ بیان کر رہے ہیں میرے بعد ایک ایسا حکمران ہوگا جو لوگوں کو خوب مال عطا کرے گا اس کی گنتی نہیں کرے گا وہی بات
-
00:43:07 الفاظ نہیں ہے لیکن وہاں یہ تھا اخری زمانے میں اس میں یہ ہے کہ میرے بعد
-
00:43:12 اور ایک تاریخ میں انہی سے اپ کے الفاظ روایت ہوئے ہیں تمہارے حکمرانوں میں سے ایک حکمران ایسا ہوگا جو لوگوں کو خوب بھر بھر کر مال دے گا اس کو شمار تک نہیں کرے گا
-
00:43:25 یہ ایک واقعہ میں نے اپ کے سامنے بیان کردیا کہ اس میں مہدی کا کہاں ذکر ہے اس میں جو تصورات لوگوں نے قائم کیے ان کا کہاں ذکر ہے
-
00:43:35 اچھا اس طرح کا کوئی حکمران ہو جائے گا تو مجھے اس کا انکار کرنے کی کیا ضرورت ہے
-
00:43:40 یعنی یہ بات ہے اگر رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے اور اپ کی طرف اس کی نسبت صحیح ہے تو اجے ایسا ہے کہ حکمران اللہ کا شکر ادا کرے حکمران نے انا ہے نہ یعنی کسی اسمانی شخصیت نے انا ہے کسی پر میں نے ایمان لانا ہے کسی کی میں نے بات ماننی ہے حکمران اچھے برے اتے رہتے ہیں اپ دیکھیں کہ مغلوں کے اندر شاہجہان جیسا حکمران بھی ایا اورنگزیب جیسا حکمران بھی ایا شیر شاہ سوری جیسا حکمران بھی اگیا ایک حکمران اخری زمانے میں اگیا رسول اللہ کے بعد اگیا جس وقت کے بارے میں اپ فرماتے ہیں کہ مال بھر بھر کر دے گا جس میں تین تاریخ ہے یہ وہ تاریخ بھی اپ سمجھ لیں گے یعنی ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کر رہے ہیں ایک تاریخ میں یہ الفاظ ہیں دوسرے تاریخ میں یہ الفاظ ہیں تیسرے تاریخ میں یہ الفاظ ہیں ان کو منتخب کر لیا گیا
-
00:44:34 میں یہ پوچھ رہا تھا کہ یہ پوری کی پوری بات کا انکار کرنے کی کیا وجہ ہے اس میں مہدی کہاں ہے
-
00:44:41 اس میں وہ تصور کہاں ہے ایک حکمران کے پیدا ہونے کی پیشن گوئی کی گئی
-
00:44:47 یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے اگر صحیح ہے تو ایسا کو حکمران پیدا ہو جائیگا اور ہوسکتا ہے کہ میں اوپر نگاہ ڈالوں 12 13 صدیاں گزر گئی ہیں تو میں کچھ حکمرانوں پر اس کا اطلاق بھی کر دوں
-
00:45:00 مثلا میں اگر اتنی ہی بات پڑھوں تو میری نگاہ فورا عمر بن عبدالعزیز کی طرف جاتی وہ ایسے ہی حکمران
-
00:45:08 ایسی ان کی شخصیت تھی تو وہ اگئے اچھا ہو سکتا ہے کوئی دوسرا ادمی کسی اور شخص پر اس کا اطلاق کر دے لیکن اس میں مہدی کہاں ہے اس پہلی روایت میں ایک بات کی مزید وضاحت کر دو اگے چلنے سے پہلے وہ یہ کہ اس میں کہا گیا میرے بعد ایک حکمران ہوگا
-
00:45:24 یا اخری زمانے میں ایک حکمران ہوگا
-
00:45:27 تاریخ کا ایک طالب علم کی پوچھے گا کہاں ہو
-
00:45:31 [Unintelligible]
-
00:45:32 اس لیے کہ پہلے زمانے ہی میں بنو امیہ کی حکومت اہستہ اہستہ ختم ہوگئی یہ ایک صدی 125 میں غالبا ختم ہوئی ہے 124 میں
-
00:45:42 اس کے بعد ایک حکومت مسلمانوں کی ہسپانیا میں قائم ہوگئی
-
00:45:47 ایک ا بس یہی قائم ہوگئی اس کے بعد فاطمیوں کی قائم ہوگئی
-
00:45:51 اس کے بعد عثمانیوں کی خلافت قائم ہو گئی اچھا پھر مختلف جگہوں پر سلطانیہ قائم ہونے لگی
-
00:45:57 یہ خوارزم شاہ ہیں یہ سر جھوٹی ہے یہ مغل ہے یہ سب ہے کہاں ہوگا یہ بھی ایک سوال ہے
-
00:46:03 ارے مسلمان کوئی ایک ہی جگہ تو نہیں ہے نا اس کو ذہن میں رکھیے گا اس بات کو اس کے بعد دوسری روایت ہے وہ ابھی نذرہ کی ہےیعنی اب یہ دوسرے صحابی اگئے
-
00:46:15 ابو نذرا کہتے ہیں ان ابی نذرا کالا جابر ابن عبداللہ یعنی صحابی کون سے ہیں جابر بن عبداللہ ہیں ابھی نذرا ان سے روایت کر رہے ہیں
-
00:46:26 تو وہ کہتے ہیں کنا اندا جابر ابن عبداللہ کال یوسف کو اہل العراق ہے
-
00:46:39 یمنون زار
-
00:46:40 صمہ کال یوسو کو الو شامل ہے
-
00:46:47 کالم ان تبلیغ روم ین
-
00:46:50 ثمہ سہتا حوریہ ثم کال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول فی اخر امتی خلیفۃ لایو اردو عددا اب یہ دیکھیے ابو نذرا سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ دوسرے صحابی جابر بن عبداللہ ہیں معذرت کے ساتھ ہم جاوید بن عبداللہ پہلے کون تھے ابو سعید خدری
-
00:47:12 ہم جاوید بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے
-
00:47:16 کہ انہوں نے کہا وہ وقت قریب ہے وہ وقت قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس کوئی کفیل ائے گا نہ کوئی درہم
-
00:47:25 یہ پیمانوں کے نام ہے اور سکھوں کے یعنی درہم کی صورت میں نقدی وغیرہ جیسے سونے چاندی کے درہم ہوتے تھے دینار سونے کے ہوتے تھے درہم چاندی کے ہوتے تھے اور خفیف ماپنے وغیرہ کے پیمانے اہل عراق کے پاس کوئی کفیل ائے گا نہ کوئی درہم ہم نے پوچھا ایسا کہاں سے ہوگا
-
00:47:43 مطلب کیا ہے کہ دولت جو ا رہی ہے
-
00:47:46 یا ائے گی وہ بند ہوجائے گی علی عراق کے ہاں انے
-
00:47:50 ہم نے پوچھا ایسا کہاں سے ہوگا انہوں نے کہا اعظم کی طرف سے وہ اس کو روک لیں گے
-
00:47:54 ٹھیک
-
00:47:55 یعنی اہل عجم کی طرف سے جو مسلمانوں کا نظم قائم ہوا اس کو خراج ملنا بند ہو جائے گا
-
00:48:02 پھر کہاں عنقریب اہل شام کے پاس کوئی دینار ائے گا نہ کوئی
-
00:48:07 یعنی یہ پھر پیمانوں کے نام ہے اس طرح کی فیس ایک پیمانہ ہے اس طرح مجھ ایک پیمانہ ہے اسی طرح سے دیدار سکہ ہے اس زمانے کا
-
00:48:15 ہم نے پوچھا ایسا کہاں سے ہوگا
-
00:48:17 انہوں نے کہا روم کی جانب سے وہ اس کو روک لیں گے
-
00:48:21 یعنی گویا ایک تخت روم کی جانب سے ہوگی 1 تخت
-
00:48:25 بارش کی جانب سے ہوگی عجم کی جانب سے ہوگی نتیجہ کیا نکلے گا کہ مسلمانوں کے ہاں یا ان کی سلطنت کے مرکز میں یہ چیزیں انی بند ہو جائیں گی
-
00:48:37 یہی ابھی کوئی ذکر نہیں ہو رہا زمانے کے بارے میں ایک پیشن گوئی ہو رہی ہے
-
00:48:41 پھر کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد انہوں نے کہا کس نے کہا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ
-
00:48:47 کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے اخری زمانے میں وہاں گیا تھا میرے بعد
-
00:48:55 یہ کیا کہتے ہیں اخری زمانے میں ایک حکمران ہوگا جو لوگوں کو خوب مال عطا کرے گا اس کو شمار تک نہیں کرے گا یہاں بھی کونسا مہندی
-
00:49:05 کوئی حکمران کون سی جنگ کون سے وہی حکمران ابو سعید خدری نے یہ بات سنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ ایک حکمران ہوگا بیان کر دی انہوں نے بھی اس سے زائد کوئی بات نہیں بیان کی اور جابر بن عبداللہ نے بھی یہ بات سنی ہوسکتا ہے ایک ہی مجلس میں سنی ہو ہو سکتا ہے کسی دوسری مجلس میں سنی ہو یہ بیان کر دی اور وہی بات جو وہاں بیان ہوئی تھی کہ وہ مال عطا کرے گا لوگوں میں بڑا فیاض ہوگا اور وہ لت بھر بھر کے لوگوں کو مال دے گا اس طرح کے الفاظ بھی ائے ہیں بعض طریقوں میں شمار تک نہیں کرے گا یعنی اس کی فیاضی کا بیان ہے ایک فیاض حکمران ہوگا میں اس سے پہلے عرض کر چکا کہ اس میں بھی کوئی اس طرح کی بات نہیں ہے جس طرح کے لوگ عام طور پر خیال کرتے ہیں یعنی پہلی روایت کا متن ہم نے صحیح مسلم سے لیا
-
00:50:00 ڈانس کر چکا ہوں نہ اس سے پہلے کہ بخاری مسلم میں کوئی ذکر نہیں ہے کسی مہدی کا اصل میں یہ روایتیں ہیں جن کو اس ذیل میں بیان کر دیا جاتا ہے وہ کیا بیان کر رہے ہیں ایک حکمران کے انے کی خبر دے رہے ہیں ایک حکمران کے پیدا ہونے کی پیشنگوئی بیان کر رہے ہیں اور کچھ نہیں بیان کر رہے یہ مسلم سے لیا گیا ہے اور دو ہزار نو سو چودہ کا طریق اپ نے قبول کیا ہے لیکن اس میں مہندی کا کوئی ذکر ہی نہیں ہے سرے سے رد کرنے کی وجہ کیا ہے حکمران کے دس حکمران ایسے پیدا ہو جائے بڑی خوشی کی بات ہے یہاں بتائے جا رہے ہیں ایک حکمران پیدا ہوگا بہت فیاض ہوگا مال گن گن کر دے گا اس میں مہدی کہاں سے داخل ہوگیا کوئی چیز نہیں دوسری روایت کا متن بھی ہم نے مسلم سے لیا ہے اور وہ 2913 ہے صحابی تبدیل ہوگئے یعنی وہ ابو سعید خدری کی روایت تھی اس کے تین تاریخ لے لئے گئے ہیں اور یہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے
-
00:50:58 اس کے بعد اب اگے بڑھیے
-
00:51:01 جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی مزید کچھ روایت بھی ہے وہ کیا کہتے ہیں سمیہ جابر ابن عبداللہ سمیعہ جابر ابن عبداللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول
-
00:51:13 لات ذال و طائفۃ من امتی یقاتلون علی الحق ظاہرین الا یوم القیامہ
-
00:51:20 کالا عیسی ابن مریم بین الاذانین فیقول امیرھم تال سلینا فیکون لا ان بعضکم الا باذن عمرا تکریمہ اب یہ بھی جابر بن عبداللہ ہی کا بیان وہی صحابی جو اس سے پہلے زیر بحث تھے
-
00:51:40 جاوید بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا یعنی ہاں وہ سماعت کی تشریح کرتے ہیں میں نے سنا میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر قتال کرتا رہے گا
-
00:51:54 یعنی دنیا میں کتنے پیدا ہوں گے خرابیاں پیدا ہوں گی لیکن ایک گروہ حق پر رہے گا اور وہ اس کے لئے لوگوں سے لڑتا رہے گا اور قیامت تک غالب رہے گا
-
00:52:05 اپ نے فرمایا پھر حضرت عیسی ابن مریم کسی نماز کی اذان و اقامت کے مابین نازل ہوں گے
-
00:52:14 تو اس گروہ کا وہ جو گروہ ہے جو حق پر ہوگا اس گروہ کا امیر
-
00:52:20 عیسی ابن مریم سے عرض کرے گا کہ اپ تشریف لائیے اور ہمیں نماز پڑھائیے اس پر وہ جواب دیں گے نہیں میں نماز نہیں پڑھاؤں گا اس لئے کہ اللہ نے اس امت کو یہ اعزاز بخشا ہے کہ تم ہی اس میں سے بعض بعض کی امیر
-
00:52:37 اس پے مجھے بتا دی مہدی کا کہاں ذکر
-
00:52:39 میں نے سیدنا مسیح علیہ السلام کے نزول کا ذکر ہے
-
00:52:44 اس پر ہم بعد میں کسی پر گفتگو کریں گے یعنی ان کا ذکر ہے وہ ائیں گے
-
00:52:50 اکے وہ نماز کے موقعے کے اوپر مسلمانوں کی صف میں موجود ہوں گے کون لوگ ہوں گے جو ان کا استقبال کریں گے اس گروہ کے لوگ ہوں گے جو ہمیشہ حق پر رہے گا ان کا کوئی امیر ہوگا اور وہ امیر جواب میں یہ بات کہے
-
00:53:05 [Unintelligible]
-
00:53:07 وہ ا کے نماز پڑھنا چاہیں گے وہ یہ کہیں گے کہ تم ہی اگے رہو اور یہ کہیں گے کہ اس امت کا اعزاز ہے کسی کے لوگ امامت کرائیں گے
-
00:53:16 اس میں امیر کا ذکر ہے امام کا ذکر ہے یہاں وہ مہدی کہاں ہے اس روایت میں بھی نہیں ہے الفاظ میں مہدی کا لفظ ہونا تو ایک طرف رہا کوئی خصوصیت بھی نہیں ہے یعنی جو تصور بیان کیا جاتا ہے اس کا کوئی شائبہ بھی نہیں
-
00:53:34 تو کوئی بھی مامو سکتا ہے مسلمانوں کا ایک گروہ حق پر ہوگا
-
00:53:38 ہوگا اچھی بات ہے رہے ہیں لوگ حق پر اچھا سیدنا مسیح علیہ السلام کا نزول ہو گیا چلیے مان لیے تھوڑی دیر کے لیے ہوگیا ہوگیا اور ظاہر ہے نماز تو پڑھنی ہے ہم بھی پڑھ رہے ہیں انہوں نے بھی پڑھنی ہے کوئی مسلمانوں کا امام بھی ہوگا اگر وہ اگئے ہیں تو اپ امام ہو تو اپ بھی تو یہی اگے بڑھ کے کہیں گے نہ کہ جی حضور اپ نماز پڑھائیے اللہ کا ایک پیغمبر اسمان سے نازل ہوگیا ہے
-
00:54:01 اس بات پر کہ ممکن ہے ان کا کیا معاملہ ہے اس پر بعد میں گفتگو کرنی ہے ہم نے ابھی اعتراضات کے ذیل میں اس وقت تو میں یہ روایت اپ کے سامنے رکھ رہا ہوں کہ اس روایت میں
-
00:54:13 ان سے درخواست کریں گے نا اپ کوئی بھی عوام کرے گا وہ جواب میں کہتے ہیں کہ نہیں بھائی اپ ہی نماز پڑھیں یہ روز معاملہ ہوتا ہے ہم کسی جگہ جاتے ہیں مسجد کے امام صاحب جو ہیں مجھے دیکھ کر اپ کو دیکھ کر کہیں گے کہ جی نماز پڑھائیے ہم جواب میں یہ کہتے ہیں کہ نہیں چاہیے اپ اس مسجد کے امام ہیں اچھا اس میں اگر سیدنا مسیح علیہ السلام یہ کہیں گے کہ تم لوگوں کو اللہ تعالی نے یہ عزت بخشی ہے کہ تمہارے امام تم ہی میں سے ہوتے ہیں تمہیں کسی اور کی امامت قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور جو اس وقت امام ہوگا وہ نماز پڑھا دے گا تو اس میں امام مہدی کہاں سے داخل ہوا اس میں ظہور مہدی کے لئے کیا دلیل ہے
-
00:54:51 وہ بتائیے کیا ہے
-
00:54:53 اس روایت کا متن ہم نے مسند احمد سے لیا ہے
-
00:54:56 اور اس کا رقم کیا ہے پندرہ ہزار ایک سو ستائیس
-
00:55:00 اس کی جانی اپ دیکھ سکتے ہیں اسکو اس میں سیدنا مسیح علیہ السلام کے نزول کا ذکر تو ہے اس روایت میں ان پر ہمیں الگ سے تبصرہ کرنا ہے لیکن اس میں امام مہدی کا کیا ذکر ہے کہ وہ خلیفہ
-
00:55:18 لوگوں نے کہا یہ وہ مہدی ہے جو ہمارے ذہنوں میں موجود ہے اچھا ایک فیاض حکمران ہوگا یہ وہی مہدی ہے
-
00:55:25 اچھا اسی طرح یہاں مسلمانوں کا امیر یا امام ہوگا یہ وہی مہدی ہے
-
00:55:29 لیکن سوال یہ ہے کہ یہ روایتیں کہاں بیان کر رہی ہیں اس بات کو حکمران کا ذکر تھا یہاں نماز کے ایک امام کا ذکر ہے ہماری ہر مسجد میں ہے کہ امام موجود ہیں کوئی گروہ اگر حق پر ہے اور وہ مسلمانوں کے اندر حق کی دعوت دے رہا ہے تو ان کی ہاں بھی بہت سے ائمہ موجود ہوں گے کتنی مسلمانوں میں تحریکیں ہیں اخوان اٹھے ہیں جماعت اسلامی مٹھی ہے جو بند موجود ہے ان سب کے ائمہ موجود ہے کسی مسجد میں بھی تشریف لائیں گے اگر سیدنا مسیح علیہ السلام تو وہاں کوئی امام تو ہوگا وہ امام امام مہدی کیسے ہوگیا وہ تصور کے اندر کیسے ڈل گیا
-
00:56:05 یعنی ان میں کوئی ذکر اس جگہ بھی اپ کو نہیں ملے گی تیسری جابر بن عبداللہ سے سب سے پہلے ابو سعید خدری پھر جابر بن عبداللہ پھر دوبارہ جاگتے اس کے بعد ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت
-
00:56:18 یعنی ہم نے اس سے پہلے جابر بن عبداللہ کی روایت دیکھی اب ابو ہریرہ
-
00:56:24 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے
-
00:56:27 کال کال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ای سب نمبر او کالا امامکم منکم
-
00:56:39 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال کیف انتم مزا نزل ابن مریم فیکم و امکم
-
00:56:47 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:56:53 اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جب عیسی ابن مریم اسمان سے تمہارے درمیان حکم کے طور پر نازل ہوں گے
-
00:57:03 [Unintelligible]
-
00:57:04 یہاں پر بھی بات کن کی ہو رہی ہے عیسی ابن مریم کے نزول کی
-
00:57:09 یہ جو روایت ہے یہ جامع معمر بن راشد سے ہے
-
00:57:12 اور اس کا رقم ہے 20000 841
-
00:57:17 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ نازل ہو گیا اسمان سے اس موقع پر
-
00:57:23 امامت تم ہی میں سے کوئی شخص کرے گا
-
00:57:26 جو الفاظ ہیں روایت کے وہ یہ ہے یا امامکم منکم
-
00:57:33 اب امام کا لفظ اپ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے ہم مسجد کے امام کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اور حکمران کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے ہمارے ہاں مسلمانوں کے حکمران کو خاص طور پر ہماری فقہ میں امام ہی کہا جاتا ہے اس لیے اپ اس کا دونوں طرح ترجمہ کر لیجئے کہ اس موقع پر تمہاری نماز کی امامت تم ہی میں سے کوئی شخص کرے گا یا اس وقت حکمران تمہارے اندر سے کوئی شخص ہوگا تمہارے اندر سے کوئی شخص ہوگا اماموں کو من قوم
-
00:58:03 اس کے بعد
-
00:58:04 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک تاریخ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس طرح نقل ہوا ہے اس وقت تمہاری کیا شان ہوگی جب عیسی ابن مریم تمہارے درمیان نازل ہوں گے اور وہ تمہاری امامت کریں گے تمہارا امام تمہارے اندر سے ہوگا یہاں یہ وہ تمہاری امامت کریں گے یہاں پر بھی اپ امامت کے لفظ کو دونوں معنی میں لے کے لے یعنی سیدنا مسیح علیہ السلام حکمران ہو جائیں گے تو مسیح علیہ السلام کا ذکر ہوا امامت کر دیں گے تب بھی انہی کا ذکر ہوا اس میں بھی امام مہدی کہاں
-
00:58:39 ارے اپ سہرے مہدی کی بات کر رہے تھے نہ تو یہ روایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی بھی یہ اس کو کہاں بیان کرتی ہے میں اس سے پہلے عرض کر چکا کہ اس میں جو سیدنا مسیح کے نزول کی روایات ہیں وہ ہمارا موضوع ہے ان پر ہم نے کسی وقت گفتگو کرنی ہے لیکن اس وقت تو امام مہدی زیر بحث ہے اس روایت میں بھی اپ مجھے بتائیے کوئی ذکر ہے ان کا اسی درجے میں اس کے بعد
-
00:59:06 کالا کالا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
-
00:59:11 ہفتہ یا بس اللہ رجل من اہل بیت
-
00:59:19 صلی اللہ علیہ وسلم کال
-
00:59:23 لاتکو موسی حتہ یہ لیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال لا تنزل ایام ولا یذھب الدر حتی یملک العرب رجل من اہل بیت اس میں ہوئی
-
00:59:46 اب یہ میں نے اپ سے عرض کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت
-
00:59:51 عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بھی سن لیجئے کیا مطلب ہے اس کا
-
00:59:57 اس سے پہلے ہم جابر بن عبداللہ کی روایت دیکھ چکے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت دیکھ چکے ابو سعید خدری کی دیکھتے تھے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں
-
01:00:07 کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
01:00:11 دنیا ختم نہیں ہوگی
-
01:00:13 یہاں تک کہ اللہ تعالی میرے بین اہل بیت میں سے ایک شخص کو لائیں گے
-
01:00:18 جس کا نام میرے نام کے اور جس کے باپ کا نام میں باپ کے نام کے موافق ہوگا
-
01:00:25 عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہی سے ایک تاریخ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ ائے ہیں
-
01:00:30 قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے امت کا ایک میرا ہم نام شخص حکمران بنے گا
-
01:00:39 جو زمینوں زمین کو عدل و انصاف سے ایسے ہی بھر دے گا جیسے وہ پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوگی
-
01:00:47 انہی سے ایک تاریخ میں بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ اور ایام دنیا ختم نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے اہل بیت میں سے میرا ہمنام ایک شخص عرب کا حکمران بنے گا
-
01:01:01 دیکھا اپ نے کیا ہوا
-
01:01:03 یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک صحابی ہیں
-
01:01:07 وہ بیان کرتے ہیں ایک ہی واقع ہے
-
01:01:10 مختلف لوگوں سے روایت کر رہے ہیں
-
01:01:12 مختلف تاریخ میں یہ بات کیسے اگئی ہے
-
01:01:15 پہلی بات یہ ہوئی کہ میرے اہل بیت بیت میں سے ایک شخص کو اٹھایا جائیگا
-
01:01:20 کیا مطلب ہے اس
-
01:01:22 اینی کوئی شخص پیدا ہوگا کوئی شخص سامنے ائے گا
-
01:01:26 اس کے بارے میں کیا بتایا گیا اس کا نام میرے نام کے اور باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہوگا گویا اس کا نام محمد بن عبداللہ ہوگا ایک شخص ائے گا کوئی مزید وضاحت نہیں کوئی مزید چیز نہیں
-
01:01:41 یہی روایت یہی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک دوسرے تاریخ میں کیا بیان کرتے ہیں
-
01:01:47 کہ میرے اہل بیت میں سے اس امت کا میرا ہم نام ایک شخص حکمران بنے گا کچھ نہیں ہے نازل ہونا ضروری ہے یا اللہ تعالی لائیں گے یہاں پر ہی ہوگا دیکھو قران ہوگا
-
01:02:03 یعنی جو بات پہلے بیان ہو رہی تھی وہی بات یہاں بھی اگئی اچھا یہ زمین کو عدل و انصاف سے بھرتے وہی بات ہے کہ فیاض ہوگا مال بانٹے کا لوگوں میں بہت فیاضی سے دے گا یہاں کیا ہے عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا
-
01:02:19 جیسے وہ پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوگی کہیں زمانہ اور ایام دنیا ختم نہیں ہوں گے لاتن کسی ایام کہیں لا یذھب الدہر کہیں مطلب یہ ہے کہ دنیا کے ختم ہونے سے پہلے ایک ایسا حکمران ائے گا اب مزید دیکھیے کیا ہوا
-
01:02:36 ہم نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ یہ حکمران کی بات ہو رہی ہے کہاں ائے گا
-
01:02:43 اباسیوں کے اندر سے اجائے گا انگلیوں میں اجائے گا یہ فاطمیوں میں ائے گا یہ مغلوں میں اجائے گا کہاں ائے گا یہ دیکھیے کیا بیان کیا انہوں نے یہی عبداللہ بن مسعود ہے وہی واقعہ بیان کر رہے ہیں میرے اہل بیت میں سے میرا ہم نام ایک شخص عرب کا حکمران ہوگا حتی یملک العرب رجل من اہل بیت اس میں ہوں اس میں
-
01:03:07 تو خلاصہ کیا نکلا کہ محمد بن عبداللہ نام کا ایک شخص عرب میں حکمران ہوگا بہت فیاض ہوگا اور بہت عادل حکمران ہوگا تو اس میں بھی کیا ہوا
-
01:03:19 یعنی عادل حکمران پیدا ہونا مستعبد ہے
-
01:03:23 فیاض حکمران کا انا مستمد ہے
-
01:03:25 عرب میں جو حکومتیں قائم ہے وہاں کوئی بہت اچھا حکمران اگئے مجھے یاد ہے کہ جب شاہ فیصل وہاں حکمران تھے تو لوگوں کی کیا جذبات تھے ان کے معاملے میں ہمارے بھی کیا جذبات تھے وہ کس طرح کے حکمران تھے بہت سے حکمران اتے رہے
-
01:03:40 میں تاریخ میں سے اپکو دسویں مثالیں دے دیتا ہوں لیکن چلیے بہت غیر معمولی طریقے پر محمد بن عبداللہ نام کا ایک حکمران ہو جائے گا ابھی شاہ عبداللہ کی حکمرانی تھی
-
01:03:51 اس وقت شاہ سلیمان کی حکمرانی ہے شاہ سلیمان کے صاحبزادے کا نام کیا ہے محمد
-
01:03:56 محمد بن سلیمان ہوئے اگر شاہ عبداللہ کا کوئی بیٹا کا حکمران بن گیا تو محمد بن عبداللہ ہو جائے گا اچھا یہاں تو اتنی بات ہے کہ یہ نام مان رکھا ہے پبلک میں بھی یہی نام ہوگا کہ نہیں ہوگا یہ تو واضح نہیں ہے محمد بن عبداللہ کو میرے اہل بیت میں سے ہوگا چلیے یہ بھی مان لیا اپ کو معلوم ہے کہ یہ سعودیوں سے پہلے یہاں پر ہاشمی خاندان کی حکمرانی تھی ان کو شریف کہا جاتا تھا ان میں سے کوئی ہوگیا کل کو کال حکمران اجاتا ہے لیکن جو بات بیان کی گئی ہے وہ ہے کیا یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے لوگ اس وقت دنیا بھر میں موجود ہیں ان کی حکومتیں بھی قائم ہوتی ہے اردن میں اس وقت ہاشمی خاندان کی حکومت ہے عرب میں کل کو کو حکمران ایسا پیدا ہو جاتا ہے یا کبھی ہوا اس سے پہلے ہو سکتا ہے کہ بعض لوگ اسی پر طلاق کر ڈالیں ایک حکمران ہوگا جو بڑا سیال ہوگا بڑا عادل ہوگا فیاض حکمران عادل حکمران سیدنا عمر رضی اللہ عنہ عادل تھے فیاض تھے عمر بن عبدالعزیز عادل تھے فیاض تھے پھر وہ امام مہدی بن گئے تو یہ جو مہدویت کا تصور ہے یہ کہاں ہے ان روایتوں میں جو جو کچھ میں نے اپ کے سامنے عرض کر دیا ہے اس سے زیادہ سے زیادہ جو بات معلوم ہوتی ہے کہ مسلمانوں کے اندر کوئی اچھا حکمران پیدا ہو جائے گا اور مسلمانوں کے اندر وہ عدل قائم کر دے گا اور اس زمانے میں پیدا ہو جائے گا کہ جب لوگ بہت زیادہ ظلم و عدوان میں پڑے ہوئے ہوں زیادہ سے زیادہ اپ اس سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں
-
01:05:25 یہ ابو سعید خدری کی ایک اور روایت اگئی یعنی اس سے پہلے جن صحابہ کو ہم دیکھ چکے اب یہ کسی نئے صحابی کا اضافہ نہیں ہوا ابو سعید خدری کے ایک روایت ہے لیکن واقعہ ذرا مختلف ہے تو اس لئے اس کو الگ سے بیان کر رہا ہے
-
01:05:39 ہم ابھی سعید الخدری کالا کالا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بادلا کمایا
-
01:05:57 وان ہو فی لفظی نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال
-
01:06:01 تم لوگ ارزو جورم ظلما یخرج رجوما اہل بیتی قسطن بادلا
-
01:06:09 ابو سعید خدری روایت کرتے ہیں
-
01:06:12 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
01:06:15 قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والا شخص حکمران نہ بن جائے اچھا یار علامت ایک نئی ا گئی اضافہ کیا ہوا اس سے پہلے یہ تھا کہ میرے اہل بیت میں سے محمد بن عبداللہ نام کا ایک شخص حکمران بن جائے گا
-
01:06:35 اب کیا معلوم ہوا کہ اس کی پیشانی کشادہ ہوگی اور ناک اونچی ہوگی یہ کون سی ایسی علامت ہے جو غیر معمولی
-
01:06:44 کشادہ پیشانی والا حکمران کبھی اج تک پیدا نہیں ہوا کیا
-
01:06:47 تم جی ناک والا کو حکمران پیدا نہیں ہوا الفاظ ائے ہیں ان سے کیا نئی بات معلوم ہوئی اور یہاں پر محمد بن عبداللہ نام ہوگا اس کا اس کی کوئی صراحت نہیں ہے لیکن اپ سب روایتوں کے ساتھ لے کے چل رہے ہیں اب تک ہمیں جو معلوم ہوا وہ یہ ہے کہ ایک حکمران کے انے کی پیشنگوئی کی گئی ہے وہ حکمران عرب میں کن ملکوں میں رہتے ہیں وہ زیر بحث نہیں ہے عرب میں ایک حکمران ائے گا یا حکمران پیدا ہوگا محمد بن عبداللہ اس کا نام ہوگا اس کی پیشانی کشادہ ہوگی اس کی ناک اونچی ہوگی وہ حکمران بنے گا کیا کرے گا جو زمین کو عدل و انصاف سے ایسے ہی بھر دے گا جیسے وہ پہلے ظلم و عدوان سے بری ہوگی ہم پے جان چکے ہیں کہ عرب میں ائے گا ظاہر ہے زمین سے کیا مراد ہے یہ بالکل اسی طرح ہے جس طریقے سے ہم زمین سرزمین کے الفاظ اپنے ملک پاکستان کے لیے بولتے ہیں عربی میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے
-
01:07:44 تو کوئی ساری دنیا کا زکر نہیں ہے سارے عالم کا ذکر نہیں ہے یہ تصور کے پورے عالم میں کوئی اسلام کا غلبہ قائم ہو جائے گا کوئی چیز زیر بحث نہیں عرب میں ایک حکمران ائے گا
-
01:07:57 وہ حکمران محمد بن عبداللہ کے نام سے ہوگا وہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے تعلق رکھتا ہوں بلکل مان لیجئے اس پوری بات کو اس میں کیا بات ہے جو بیان ہوئی ہے
-
01:08:07 اس وقت بڑا ظلم ہوگا بڑا عدوان ہوگا اور یہ حکمران جب ائے گا تو یہ عدل سے انصاف سے بھر دے گا مزید دیکھیے میں نے اپ خیال کر رہے ہوں گے کہ یہ ظاہر ہے عدل و انصاف سے بھر دے گا تو اس کے بعد دنیا میں قیامت اجائے گی معلوم نہیں کیا ہوگا اس کا یہ دور سات سال کا ہوگا 5 سال کے لیے اپ کے انتخابات ہوتے ہیں
-
01:08:30 یعنی 7 سال کے لیے ایک ایسا حکمران اجائے گا جس کا یہ نام ہوگا یہ پیشانی ہوگی
-
01:08:38 یہ اس کی ناک کا معاملہ ہوگا ان میں سے کوئی چیز بھی غیر معمولی ہے یہ سات سال کے الفاظ سیدنا ابو ہریرہ کے ہیں یعنی رسول اللہ کی رسائی ابو سعید خدری رضی اللہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ یہ کہہ رہے ہیں اب تک جو کچھ ہم پڑھ رہے ہیں وہ کیا ہے ایک حکمران مسلمانوں میں ہوگا عرب کی سرزمین میں ہوگا
-
01:08:59 عدل کرے گا
-
01:09:01 بہت فیاض ہو گا پیشانی کشادہ ہوگی
-
01:09:06 لاک اوچی ہوگی ان میں سے کونسی چیز ہے کہ غیر معمولی ہے
-
01:09:11 پیسے دسو حکمران ہو چکے ہوں گے ہو سکتا ہے دسویں ہوں چلیے بہت غیر معمولی فرض کر لیجئے کہ کوئی حکمران ہوگا جس کی پیشن گوئی کی جارہی ہے اس کا ظہور مہدی کے تصور سے کیا تعلق ہے
-
01:09:23 اور یہاں پر یہ بھی اگیارہ ہزار ایک سو تیس اس کا رقم
-
01:09:28 اس کا یہ دور 7 سال کا ہوگا ابو سعید رضی اللہ عنہ ہی سے ایک تاریخ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ نقل ہوئے ہیں زمین کو ظلم و جور سے بھر دیا جائے گا پھر میرے خاندان یا فرمایا کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص ہوگا جو 7 یا فرمایا کہ 9 سال تک حکمرانی کرے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا یہاں صرف فرق کیا واقعہ ہوا وہاں سات سال سے نو ہو گئے 2 سال کا اضافہ ہو گیا
-
01:09:56 یعنی کم سے کم دو ٹرنز جو ہمارے ہاں جمہوریت میں سمجھی جاتی ہیں اتنے ایک سال کی حکمرانی اپ کو مل جائے گی جس میں بہت عدل ہوگا بہت انصاف ہوگا
-
01:10:06 تو یہاں پر بھی ایک حکمران زیر بحث ہے عرب کی سرزمین میں زیر بحث ہے
-
01:10:11 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے اس کو بھی تسلیم کر لیں کوئی ایسا استعمال نہیں ہے بہت سی سعادات کی حکومتیں قائم ہوتی رہی ہیں فاطمیوں کا یہی دعوی تھا اور تو اور چھوڑی ہے باسیوں کا یہی دعوی تھا وہ بھی یہ کہتے تھے ہم رسول اللہ کے خاندان سے ہیں
-
01:10:26 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے ام محترم کی اولاد ہے
-
01:10:30 فنی جو بھی اپ جاننا چاہیں میرے اہل بیت میں سے ظاہر ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان دنیا میں بہت سی جگہوں پر اباد ہے میں نے اپ سے کہا کہ یہ جو سعودی حکومت قائم ہوئی ہے اس سے پہلے
-
01:10:43 سرزمین عرب میں
-
01:10:45 شریف کہا جاتا تھا نا ان کو
-
01:10:50 یہی ہے یہی خاندان ہے کہ اس سے اردن میں حکومت کر رہا ہے اپ تسلیم کر لیجئے کہ یہ ضرور ہوگا حکمران اور اس طرح کا کوئی حکمران ہوگا تو ہم اللہ کا شکر ادا کریں گے بڑی اچھی بات ہے چلیں سات سال 9 سال کے لیے صحیح لیکن دنیا میں کیا اس سے تبدیلی اجائے گی کائنات میں کیا تغیر اجائے گا زمین و اسمان میں کیا تبدیلیاں واقع ہو جائیں گی کوئی ذکر ہے وہ جو اپ نے ابھی داستان پڑھ کے سنائی تھی اس کا تو کوئی شائبہ بھی ان روایات میں نہیں اس کے بعد اخری روایت جو ہے وہ بھی ابو سعید خدری کی سب میں یہاں پر معذرت چاہوں گا وقت ہمارا بہت زیادہ ہوگیا ہے یہ اخری روایت کیا ہے اس کے اندر کیا بیان ہوا ہے اس پر ہم چاہیں گے کہ اگلی نشست میں تفصیل سے اپ سے سوال کریں اور ظہور مہدی کے حوالے سے جو باقی اشکالات اعتراضات وارد ہوتے ہیں اپ کی اس انڈرسٹینڈنگ پر جو کچھ اپ نے بھی بیان کیا ہے ان شاء اللہ اس کو بھی تفصیل سے زیر بحث لائیں گے اب تک اپ کے وقت کا بہت شکریہ
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 0:00: امام مہدی کے بارے میں ہماری امت کے اندر رائج نقطہ نظر کا خلاصہ 2:55 : ظہور مہدی سے متعلق روایات پر تواتر کا حکم کیوں نہیں لگایا جا سکتا 34:00 : اب تک کی گفتگو کا خلاصہ 38:11 :امام مہدی سے متعلق روایات پر گفتگو
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 0:00: امام مہدی کے بارے میں ہماری امت کے اندر رائج نقطہ نظر کا خلاصہ 2:55 : ظہور مہدی سے متعلق روایات پر تواتر کا حکم کیوں نہیں لگایا جا سکتا 34:00 : اب تک کی گفتگو کا خلاصہ 38:11 :امام مہدی سے متعلق روایات پر گفتگو
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 0:00: امام مہدی کے بارے میں ہماری امت کے اندر رائج نقطہ نظر کا خلاصہ 2:55 : ظہور مہدی سے متعلق روایات پر تواتر کا حکم کیوں نہیں لگایا جا سکتا 34:00 : اب تک کی گفتگو کا خلاصہ 38:11 :امام مہدی سے متعلق روایات پر گفتگو