Response to 23 Questions - Part 28 - Return of Jesus ( Nazul e Massih (A.S) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:11 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتبہ غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید سلسلہ گفتگو سیدنا مسیح کے نزول کے حوالے سے جاری ہے اعتراضات کے سلسلے کی 28ویں نشستیں اور نزول مسیح پر یہ اج دوسری نشست عام سے بہت شکریہ اپ کے وقت کا بعد جہاں پر رکی تھی وہیں سے میں براہ راست شروع کر دیتا ہوں
-
00:00:29 ایک مختصر سا پہلے اپ پہلو واضح کریں اپ نے فرمایا تھا کہ یہ جو زنی ماخذ ہے یہ جو روایتیں ہیں ان کے بارے میں بحث جاری رہتی ہے علماء اپس میں بھی اپ بحث کر رہے ہوتے ہیں مختلف موضوعات پہ اور کوئی اپنے عدم اطمینان کا اظہار کر رہا ہوتا ہے اور کوئی اس پر اپنے اطمینان کا اظہار کر رہا ہوتا ہے میرا سوال پہلا اپ سے ہی ہے کہ
-
00:00:51 کیا
-
00:00:52 ایک روایت جس کے اوپر سب اطمینان کا اظہار کر رہے ہوں اور ایک ادمی اٹھ کے عدم اطمینان کا اظہار کرے تو پہلے اور اس پے نہیں ہونا چاہیے کہ یہ ایک ہی ادمی کو عدم اطمینان کیوں ہوا باقی وہ سب اطمینان کا اظہار کر رہا ہے یاد دہانی کرا دوں
-
00:01:08 ہم نے بحث یہاں سے شروع کی تھی کیا یہ ایمان و عقیدہ کی بحث ہے
-
00:01:12 میں نے عرض کیا کہ ہرگز نہیں
-
00:01:14 ایمانیات بالکل واضح ہیں بالکل متعین
-
00:01:18 قران میں بیان کر دیے ہیں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کردیا
-
00:01:22 دوسری اہم بحث یہ تھی کہ قران ہمیں اجماع اور تواتر سے ملا ہے
-
00:01:27 سنت ہے میری ماں تجھ سے ملی ہے
-
00:01:30 اس کے معاملے میں بھی اجماع اور تواتر کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں ان کی کیا حقیقت ہے میں نے اپ کو یہ بتایا کہ وہ بالکل الگ چیز ہے اور یہ الگ چیز ہے
-
00:01:38 او صحابہ کا اجماع توات
-
00:01:41 وہ مسلمان امت کا اجماع ہوا
-
00:01:44 اوسکو اجمل مسلمون کے الفاظ سے بیان کیا جاتا ہے
-
00:01:47 یہ اخبار کا تواتر
-
00:01:50 یہ اہل عصر کا اجماع ہے یعنی ایک علم
-
00:01:54 کے ماہرین اس بات پر متفق ہوگئے
-
00:01:58 جیسے ہم کہتے ہیں کہ مؤرخین کا اس پر اجماع ہے یہ سب مؤرخین کی بات بیان کرتے ہیں یا فلاں بات کو اس وقت سارے چینل نشر کر رہے ہیں یا یہ چیز سب اخباروں میں نشر ہوئی ہے
-
00:02:10 یہ بھی اپنی جگہ بڑی اہم بات
-
00:02:12 لیکن یہ وہ چیز نہیں ہے کہ سب کے سب جانتے ہیں کہ پاکستان قائداعظم نے بنایا
-
00:02:18 ان دو باتوں کا فرق معلوم
-
00:02:21 یہ جو دوسری چیز ہے اس میں ایک خبر ہو اس میں دو خبریں ہوں اس میں 10 لوگوں کی خبر ہو یا اس میں تواترت الاخبار کی نوبت اجائے یعنی بہت لوگ دس بیس پچاس ایک بات کو بیان کر رہے ہیں یا
-
00:02:36 سارے مورخین یہ کہہ دے علم اور تحقیق کا دروازہ بند نہیں ہوتا
-
00:02:41 یہ علمت تحقیق کا موضوع
-
00:02:44 جو سوال اپ نے کیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ میں کب اس پر اصرار کر رہا ہوں کہ اپ میری بات مان لیں
-
00:02:50 جب میں کسی چیز پر اب میں اطمینان کا اظہار کروں گا تو دلائل دوں گا نا
-
00:02:55 وہ دلائل سننے چاہیے
-
00:02:57 اور یہ اب میں اطمینان کا اظہار اس زمانے میں صرف میں نے نہیں کیا
-
00:03:01 علامہ اقبال نے کیا
-
00:03:03 سید رشید رضا نے کی ہے
-
00:03:05 مفتی محمد عبدو نے کی ہے
-
00:03:07 ڈاکٹر عثمان ابراہیم کر رہے
-
00:03:09 بہت سے لوگ
-
00:03:10 یہ بالکل درست ہے
-
00:03:12 کہ ہماری قدیم تاریخ میں بہت کم لوگوں نے اس پر میں اطمینان کا اظہار کیا
-
00:03:17 شایس کہیں کوئی ایک ادمی کا ذکر ہو جائے اس لئے یہ مسئلہ بڑی اہمیت کام ہے
-
00:03:23 جب اہل عصر ایک چیز کو اس طرح نقل کر رہے ہیں جب اہل اخبار اس طرح نقل کر رہے ہیں جب مؤرخین اس طرح بیان کر رہے ہیں جب محدثین اس طریقے سے اس کو بیان کر رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ عدم اطمینان کی بات کہنے کے لئے بھی ایک ریاض ہے نہ جس سے اپ کو گزرنا پڑے گا
-
00:03:41 لازما
-
00:03:42 اگر اپ کو اطمینان نہیں ہو تو کیوں نہیں ہوا
-
00:03:44 اچھا یہاں ایک عام ادمی ہو سکتا ہے یہ محسوس کرے کہ چونکہ یہ کہا جاتا ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت پہلے حضرت مسیح علیہ السلام کو اسمان پر زندہ اٹھا لیا گیا
-
00:03:55 رام جی صاحب کو اسٹیپ میں اطمینان ہوگا نہیں مجھے اس کا کوئی نام نہیں
-
00:03:59 میں اس قادر مطلق خداوند کو مانتا ہوں وہ چاہے تو مجھے اور اپ کو اجندہ اٹھا کے اسمان پر لے گئے
-
00:04:06 یعنی مجھے اس میں کوئی استحالہ نہیں معلوم ہوتا
-
00:04:08 یا کوئی شخص یہ سمجھتا ہو کہ اسمان سے ایک شخصیت کا زندہ زمین پر انا یہ ایسی چیز ہے کہ جس کو یہ خلاف عقل سمجھتے ہیں
-
00:04:17 یہاں خلاف عادت سمجھتے ہیں میرا پروردگار جب چاہے سارے فرشتوں کو زمین پر لا کر کھڑا کر دے سارے انسانوں کو زمین پر لا کر کھڑا کر دے کہ میری بحث ہی نہیں ہے
-
00:04:28 بھینس علم اور تحقیق کی بحث ہے کہ یہ جو ہمارے ہاں اطمینان ہوگیا ہے لوگوں کا اس کی تعریف کیا ہے کیسے اطمینان ہوا
-
00:04:37 اس میں کیا سوالات ہیں جن کا جواب نہیں مل رہا یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف
-
00:04:43 ان روایات کی نسبت پر عدم اطمینان ہے واقعے پر کوئی عدم اطمینان نہیں
-
00:04:49 نا مجھے سیدنا مسیح علیہ السلام کے زندہ اسمان پر انے پر کوئی اعتراض ہے
-
00:04:54 میں زندہ اسمان پہ اٹھائے جانے تو کوئی اعتراض
-
00:04:57 حسن سوال یہ ہے کہ یہ دونوں باتیں
-
00:05:00 کس کی نسبت سے بیان ہو رہی ہے یا قران کی نسبت سے بیان ہوگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے بیان ہوگی اس نسبت کی تحقیق مجھے کرنی ہے
-
00:05:10 تم اطمینان اور عدم اطمینان کے الفاظ
-
00:05:14 علم اور تحقیق کے حوالے سے بولے جا
-
00:05:17 نسبت کی تحقیق کے حوالے سے بولے جارہے ہیں اس فرق کو محفوظ رکھیں اپ مجھ سے میرے عدم اطمینان کے دلائل پوچھے
-
00:05:25 میں وہ تفصیل کے ساتھ بیان کر دوں گا اس کے بعد
-
00:05:29 ان دلائل پر اپ محاکمہ کریں
-
00:05:31 اہل علم اس کا محاکمہ کریں جو چیزیں میں کہہ رہا ہوں کہ یہ عدم اطمینان کا باعث بن رہی ہیں ان کا جواب دے دیا جائے
-
00:05:39 تو میں تو ماننے کے لئے تیار بیٹھا ہوں میری تو خواہش نہیں ہے
-
00:05:44 کہ میں اپنے اپنے اطمینان کی صورت سے نکلو
-
00:05:47 اور اس چیز کو تسلیم کر لو لیکن یہ کہ اپ کہیں کہ چونکہ بہت سے لوگوں کا اطمینان ہے تو اپنے ان سوالات کو دفن کر دو
-
00:05:55 ان پر گفتگو نہ کرو انہیں نہ پیش کرو یہ میں کیسے کر سکتا ہوں اس لئے کہ یہ میرے دین کا معاملہ ہے میرے پیغمبر کا معاملہ ہے
-
00:06:04 اللہ کی کتاب کا ماننا ہے اس میں تو اپ کو میرے سوالوں پر گفتگو کرکے ہی مجھے مطمئن کرنا ہوگا
-
00:06:11 علم اور تحقیق میں اطمینان اور عدم اطمینان اس مفہوم میں عثمانی میں بولا جارہا ہوتا ہے ہم جب ایک تاریخی واقعہ کی تحقیق کرتے ہیں تو ہم یہ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں ہم نے مورخین کو پڑھ لیا ہے ہم نے اہل روایت کو دیکھ لیا ہے ہم نے اہل اثر کو دیکھ لیا ہے جو کچھ بھی سامنے ایا ہے اس میں واقعے کی تفصیلات کے اطمینان نہیں ہوتا پھر بتاتے ہیں کہ دیکھیے اج میں اطمینان کی یہ وجہ ہے عدم اطمینان کی یہ وجہ ہے اطمینان کی یہ وجہ ہے
-
00:06:37 میں اپنی کتاب میں میزان میں یہ نہیں کہہ رہا کہ مجھے اب میں اطمینان ہے اور بس اس پر خاموشی اختیار کر رہا ہوں میں یہ بتا رہا ہوں یہ وجوہ ہے کہ مجھے اپنا اطمینان ہے اور وہ قران مجید سے میں نے بیان کیے ہونا یہ چاہیے نہ کہ اس پر علمی گفتگو کی جائے
-
00:06:55 اس کا جواب دیا جائے
-
00:06:57 عدم اطمینان کے وجوع کو سمجھ کر بتایا جائے کہ اس میں کہاں میں غلطی کر رہا ہوں
-
00:07:03 علم اور تحقیق کی دنیا میں یہ اصول ہوتا ہے
-
00:07:06 ہمارے یہاں بدقسمتی سے اس طرح کی چیزوں کو پروپیگنڈے کے ذریعہ بنایا جاتا
-
00:07:10 فتوی دینے کا ذریعہ بنایا جاتا ہے دوسروں کی تذلیل تفصیل کے ذریعہ بنایا جاتا ہے درا حال ہے کہ علم کی دنیا ہے یہاں بہت بڑی بڑی چیزیں چیلنج ہو جاتی ہیں ان پر تحقیق کی جاتی ہے نئے حقائق سامنے اجاتے ہیں تو اب میں اطمینان کا مطلب یہ ہے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ چونکہ ایک بڑی عجوبہ بات کہی جا رہی ہے بڑی حیرت انگیز بات کہی جا رہی ہے اس کو خلاف عقل سمجھ کر غامدی سائنس پرد میں اطمینان کا اظہار کرنا ہے
-
00:07:38 میں ان سوالات کی بنیاد پر میں اطمینان کا اظہار کر رہا ہوں جو میں اپ کے سامنے ابھی تفصیل کے ساتھ رکھ دوں روایت
-
00:07:48 ہے سیدنا مسیح کے امد ثانی نزول کے حوالے سے
-
00:07:52 ویشو کتابوں میں موجود ہے صحابہ بے تحاشہ ہیں میں ایک اور چیز اپ سے سمجھنا چاہتا ہوں اور عام ادمی کی جاننا چاہتا ہے
-
00:08:01 ای جب روایت ہے ہمارے سامنے اتی ہیں
-
00:08:04 اس میں جو اطمینان کا پروسیس ہے ظاہری بات ہے یہ پراسیس اج تو شروع ہی ہوا نہ اپ پہلی دفعہ اس کا شروع کر رہے ہیں
-
00:08:11 جو ہمارے علماء ہیں جنہوں نے حدیث پر تحقیق کا فن تخلیق دیا تشکیل دیا
-
00:08:17 وہ کیا کرتے ہیں ان کے سامنے ایک روایت ا گئی ہے وہ سب سے پہلے صنعت دیکھیں گے اس کے متن پر غور کریں گے تو وہ جو پروسیس ہے پہلے ذرا مجھے پروسیس بتائیے گا اور پھر بتائیے گا کہ وہ لوگ بھی تو پراسیس سے گزرے ہیں ان کو اطمینان ہوگئے ہیں
-
00:08:29 [Unintelligible]
-
00:08:32 کتنے تاریخی واقعات ہیں تا اطمینان ہوتا ہے پھر ایک بھوکے اعتراضات پیدا کردیتا ہے سوالات اٹھا دیتا ہے اس کا میں شروع ہو جاتا ہے تو یقینا اطمینان ہوا تو انہوں نے نقل کیا میں تو کسی ادمی کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اس کو اطمینان نہیں تھا اور اس نے ایک چیز کو نقل کر دیا اگر ان روایتوں کو امام بخاری نے نقل کی ہے یا امام مسلم نقل کی ہے تو اطمینان کے ساتھ کی ہے وہ اطمینان کیسے ہوتا ہے
-
00:08:58 میں نے اپ سے عرض کیا نہ کہ اخبار احاد میں سب سے پہلے راویوں کو دیکھا جاتا
-
00:09:03 صنعت کے انتقال کو دیکھا جاتا ہے حفظ و اعتقاد کو دیکھا جاتا ہے اس کے بعد ایک بڑی نفیس بحث ہوتی ہے علم کی بحث
-
00:09:11 یعنی راوی بھی ٹھیک ہیں
-
00:09:14 اون کے کردار سیرت پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے
-
00:09:17 اصال بھی ہے یعنی ایک ہی زمانے کے لوگ ہیں ایک بات کو بیان کر رہے ہیں اس پر بھی کوئی اشکال نہیں
-
00:09:22 ایک کام کے معاملے میں بھی کچھ زیادہ بحث نہیں ہے یا کوئی تھوڑا بہت اعتراض ہے تو لائیو بہو بھی ہے اس کی زیادہ فکر نہیں کرنی چاہیے
-
00:09:29 لیکن کوئی علت دریافت ہو جاتی ہے
-
00:09:32 اس کو ایل کی بحث میں اپ محدثین کے ہاں پڑھیں گے
-
00:09:36 اور دیکھیں گے کہ کس طرح وہ سند کا تجزیہ کرتے ہوئے کس طریقے سے متن کا تجزیہ کرتے ہوئے ان علم کی نشاندہی کرتے ہیں
-
00:09:45 ایل انت کی جمع ہے
-
00:09:47 یعنی بیماری ہے کوئی جس کا سراغ لگا لیا گیا ہے
-
00:09:51 یہ عمل ہر جگہ ہوتا ہے اسی طرح شوز کی بحث کی جاتی ہے روایت میں
-
00:09:56 پس منظر کی بحث کی جاتی ہے کیسی ای ہے دوسرے لوگ اس کو کیسے بیان کر رہے ہیں بعض موقعوں کے اوپر ایک روایت اتی ہے اور اس میں استراباد پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں
-
00:10:07 یعنی اپ ائے اپ نے بیان کیا کہ میں نے اس جلسے میں یہ تقریر سنی تھی دوسرے نے بیان کیا تیسرے نے بیان کیا کچھ بنیادی چیزوں کے بارے میں اختلافات سامنے انا شروع ہو گئے تو اس کو کہتے ہیں کہ اب اضطراب پیدا ہو گیا ہے
-
00:10:19 تو اس طرح کی بہت سی تنقیہات ہیں جو محدثین کرتے ہیں
-
00:10:23 اونٹ تنقیہات میں ایک عمومی اطمینان ہو جاتا ہے پھر وہ روایت کو لے لیتے ہیں نہیں ہوتا تو نہیں لیتے
-
00:10:31 امام بخاری کی کتنی روایتیں ہیں امام مسلم نے کتنی روایتیں نہیں دیں تو جس وقت نہیں لیتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا اطمینان نہیں ہوا یا اگر اطمینان ہو بھی گیا ہے تو اس درجے میں نئی روایت پہنچی کہ وہ اپنی صحیح یا اپنی کتاب کا اس کو
-
00:10:46 جز بنا
-
00:10:48 یہ عمل اس طریقے سے ہوتا ہے
-
00:10:50 تو یاد دم اطمینان اور اطمینان یہ اس علم میں ناگزیر ہے
-
00:10:55 سب کے سب لوگ اسی کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں یہ بالکل صحیح ہے کہ بہت سے لوگ جب اطمینان کا اظہار کردیں تو اس وقت تردد ہوتا ہے لیکن یہ ایک عام ادمی کی طرف ہے
-
00:11:06 سننے والے کا ترجم
-
00:11:08 جو لوگ تقلیدی ذہن رکھتے ہیں ان کا تردد
-
00:11:12 اگر اپ محققانہ ذہن رکھتے ہیں تو بارہا یہ تجربہ ہوتا ہے کہ اپ تاریخ پر تحقیق کر رہے ہیں اپ سیرت پر تحقیق کر رہے ہیں اپ قدیم زمانوں کی تاریخ دیکھ رہے ہیں اور یک بیک کچھ نئے حقائق سامنے انا شروع ہوجاتے ہیں تو اس وجہ سے علم اور تحقیق کا دروازہ اس بنیاد پر بند نہیں کیا جاسکتا کہ اس سے پہلے فلاں اور فلاں معاملے میں لوگوں کو اپنا اطمینان نہیں ہوا لوگوں کو 1000 سال تک
-
00:11:37 ارسطو کے بعد اس پر کوئی عدم اطمینان نہیں تھا کہ زمین کی حالت کیا ہے اور وہ گھومتی ہے یا سورج گھومتی ہے
-
00:11:45 لیکن پھر ہو گیا
-
00:11:46 اس لیے عدم اطمینان کی بنیاد استدلال ہونا چاہیے اطمینان کی بنیاد بھی استدلال ہونا چاہیے
-
00:11:53 اگر مثال کے طور پر میں اپنے اپنے اطمینان کا اظہار کر رہا ہوں اور اس سے متعلق کچھ دلائل اپ کے سامنے رکھ رہا ہوں پرانے لوگوں کو اطمینان ہو گیا
-
00:12:02 ہمارے بہت سے علماء کو تو وہ دلائل سامنے لائی ہے جس کی بنیاد پر اطمینان ہوئے
-
00:12:07 اگر اطمینان صرف ایک علماء کی فہرست پر ہوا ہے تو یہ علم اور تحقیق کا طریقہ نہیں
-
00:12:13 اور اگر دلائل پر ہوا ہے تو اج بھی پیش کیے جا سکتے ہیں
-
00:12:17 اس لئے اس کو اسی دائرے میں رکھیے جس دائرے کی یہ بحث ہے جب اس کو اس دائرے سے نکال کر اپ الزامات اور درود شریف نام ترازی کا موضوع بنا لیتے ہیں تو یہ خرابی
-
00:12:28 یعنی ایسا کبھی نہیں کرنا چاہیے یہی فرق ہے جس کو میں نے واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہمارا ایمان رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت وہ چیزیں جن پر ہم نے دین میں عمل کرنا ہے جس کو دین قرار دیا گیا ہے یہ بحث اس دائرے کی بحث ہی نہیں ہے
-
00:12:43 یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک بات کی نسبت کی بحث ہے اور یہی وہ علم ہے جس علم پر مسلمان فخر کرتے ہیں کہ ہم نے نسبت کی تحقیق کے معاملے میں کوتاہی نہیں کی سنی سنائی باتیں بیان نہیں کرتیں ہم نے لوگوں کو دیکھا ہے ہم نے ان کی تاریخ جاننے کی کوشش کی ہے ان کے حفظ و ارکان کو دیکھا ہے بڑی دقت نظر کے ساتھ
-
00:13:05 کسی روایت کے اندر اتر کر جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس میں کیا علم موجود ہے
-
00:13:09 یہ سب کیا ہے یہ اصل میں وہی علم ہے جس کی طرف میں توجہ دلا رہا ہوں اس میں جو گفتگو بھی ہوگی وہ اسی علم کے حوالے سے ہو
-
00:13:21 یہ جو روایات ہیں ان روایات کو ہم سب جانتے ہیں حدیث کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں
-
00:13:27 ان لوگوں کا جو اطمینان ہے اس کے دلائل بھی اپ کے سامنے ہیں لوگوں کے سامنے بھی ہیں سند میں کوئی مسئلہ نہیں ہے کہتے ہیں بخاری مسلم میں اگر کوئی بات اجائے تو پھر اس سے اگے کی کیا بات ہوگی اتنی تحقیق ہوگئی ہے
-
00:13:38 اپ مجھے یہ بتائیے کہ اپ کا جو عدم اطمینان ہے یہ نزول مسیح کی روایات پر اس کا اغاز کہاں سے ہوتا ہے تفصیل سے بتائیے ایک ایک پہلو بال اپ کی کورٹ میں ہے اپ وقت لیں اور یہ بتائیں لوگوں کو کہ یہ عدم اطمینان شروع کیسے ہوا کیا اس کی فکری عقلی علمی اور فن حدیث کی رو سے بنیاد ہے
-
00:13:59 کے معاملے کی نوعیت چونکہ اخبار احاد کی ہے
-
00:14:03 اس سے پہلے بھی مذاق کر چکا دوبارہ دہرا دیتا ہوں
-
00:14:07 اگر معاملہ صحابہ کے اجماع ہو تواتر کا ہو اگر معاملہ عملی سنت کا ہو
-
00:14:13 قران مجید ہمارے پاس ہے وہی بحث نہیں ہوتی
-
00:14:17 یہ بحث اس وقت ہوتی ہے جیسے میں نے مثال دی ہے اپ کو ایک اجتماع ہوا ہے سب سے بڑا اجتماع جو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہوا وہ حجۃ الوداع کا اجتماع ہے
-
00:14:26 اس موقع پر اپ نے بعض باتیں کہی ہیں
-
00:14:29 یعنی اجتماع ہوا ہے ہر ایک ادمی جانتا ہے ہر ادمی مانتا ہے
-
00:14:34 پوری مسلمان امت مانتی ہے وہ طے شدہ تاریخی واقعہ ہے لیکن اس میں اپ نے خطبہ دیا
-
00:14:41 وہ خطبہ لوگوں نے بیان کرنا شروع کیا
-
00:14:44 اے اخبار احاد
-
00:14:45 ایک نے بیان کیا دوسرے نے بیان کیا تیسرے نے بیان کیا
-
00:14:49 اچھا یہ اخبار احاد میں براہ راست نہیں سن رہا
-
00:14:53 اس کے بعد میں نے پچھلی دفعہ بھی اس کی تصویر اپ کے سامنے رکھی تھی کہ لوگوں نے اس طرح کی باتیں جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی اگے بیان کرنا شروع کیں
-
00:15:04 یہ باتیں زبانی بیان ہو رہی تھی
-
00:15:07 کچھ لوگ صحابہ کرام میں سے اپنے ذوق کی چیزیں لکھ بھی لیتے تھے جو انہوں نے سنی ہوتی تھی
-
00:15:13 یہ ہمیں تاریخی طور پر معلوم ہے کہ چھوٹے چھوٹے مجموعے بھی لوگوں نے ترتیب دینا شروع کر دیے
-
00:15:19 اور یہ بالکل فطری چیز
-
00:15:21 یعنی اتنی بڑی شخصیت اللہ کا اخری پیغمبر وہ ذات والا صفات
-
00:15:26 ظاہر ہے کہ اگر کسی نے دیکھا کسی نے سنا تو اس سے قیمتی سرمایہ کیا ہو سکتا تھا تو لوگ اس کو زبانی بھی بیان کرتے تھے چھوٹے چھوٹے صحیفوں کی صورت میں لکھ بھی لیتے تھے
-
00:15:36 لیکن یہ سارا ذخیرہ جو کچھ بھی تھا یہ ہم تک براہ راست نہیں پہنچ سک
-
00:15:41 وہ صحیح پہ نہیں پہنچ سکے انتظار زمانہ کی نذر ہوگا
-
00:15:45 اب ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں کہ اس طرح کے کچھ صحیفے انھوں نے ترتیب دیے
-
00:15:49 اسی طرح زبانی روایتیں ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہو یہ جو فن وجود میں ایا ہے یعنی ان کی تنقید کا کام شروع ہوا چیزیں پھیل گئیں لوگوں نے بیان کرنا شروع کر دیں تو یہ پہلی صدی کے خاتمے پر شروع ہوا
-
00:16:04 تنقید کامل یعنی جس کو اپ فن حدیث کہتے ہیں ائمہ رجال پیدا ہونا شروع ہوگئے ہیں
-
00:16:11 ایک نسل درمیان میں جا چکی یعنی صحابہ کرام رخصت ہو چکے ہیں اور تابعین بھی رخصت ہو رہے ہیں
-
00:16:18 کچھ تابعین سے ملاقاتیں رہی ہیں ان
-
00:16:21 تو اب پہیے شروع ہو گئی
-
00:16:23 کین یو لوگ کون ہیں جو بیان کر رہے ہیں ان کی تاریخ کیا ہے ایک دوسرے سے ملے ہیں یا نہیں ملنے کا امکان ہے یا نہیں ان کے حفظ و اذکان کا کیا معاملہ تھا یعنی ایک نسل چلی گئی ہے دوسری نسل کے لوگ موجود ہیں اور اب تحقیق شروع ہو گئے
-
00:16:38 یہ بات واضح ہوگئی اب اگر اپ کس پس منظر میں رکھ کر دیکھیں تو سب سے پہلا سوال یہ پیدا ہوگا کہ کیا ہمارے پاس اس وقت مسلمانوں کا تحریری ذخیرہ وجود میں انا شروع ہوا
-
00:16:50 میں یہ عرض کر چکا کہ تاریخ کی کتابوں میں تو ہم یہ پڑھتے ہیں کہ صحابہ کرام کے بھی کچھ مجموعے تھے
-
00:16:57 جو انہوں نے ترتیب دیے تھے اپنے یہاں لکھ لیا تھا مثلا سیدنا علی کے بارے میں معلوم ہوتا ہے تو ان کے پاس بھی ایک مختصر سا صحیفہ تھا جس میں دیت وغیرہ کے احکام لکھے ہوئے تھے
-
00:17:08 یار یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر کے پاس بھی ایک صحیفہ تھا اور بعض صاحب کا ذکر بھی ملتا ہے کہ انہوں نے کچھ چیزیں لکھ لیں یعنی کچھ تو زبانی بیان ہو رہی ہے اس طرح کی باتیں اور کچھ لکھ دی گئی ہیں
-
00:17:21 لیکن وہ اج ہمارے پاس موجود نہیں ہے
-
00:17:24 ان کو کسی نے دیکھا بھی نہیں
-
00:17:26 ان کی کوئی روایت بھی ہمارے پاس
-
00:17:28 تحریری طور پر منتقل نہیں ہوئی
-
00:17:31 وہ پہلا مجموعہ جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ منتقل ہو گیا
-
00:17:37 اگرچہ اس طرح تو وہ بھی منتقل نہیں ہوا کہ سن 58 میں مثال کے طور پر رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ لکھا گیا اور اج اس کا مخطوطہ دریافت ہوگیا ہے ایسا نہیں ہے
-
00:17:48 یعنی ایک کتاب کے طور پر اس کی روایت ہوئی کی بات کر رہے ہو صحیفہ ہمارے پاس پہنچ گیا ہے کہا جا سکتا ہے کہ پہنچ گیا ہے وہ صحیفہ ہمام بن منبہ
-
00:18:02 حماد بن مروب تابعی
-
00:18:04 کس کے شاگرد ہیں
-
00:18:06 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد
-
00:18:09 یہ معلوم ہونا چاہیے
-
00:18:11 کہ جن صحابہ کی نسبت سے نزول مسیح کی روایتیں نقل ہوئی ہیں ان میں سب سے ممتاز ہستی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی
-
00:18:21 سب سے زیادہ روایت ہے انہی کی نسبت سے بیان ہوئی ہے
-
00:18:25 انہی کی نسبت سے قبول بھی کی گئی
-
00:18:28 یہ ان کے شاگرد ہیں
-
00:18:30 براہ راست تم سے روایت کرتے ہیں
-
00:18:32 یہ صحیفہ ہمارے زمانے کے ایک بڑے محقق ڈاکٹر حمیداللہ نے دریافت کیا تھا
-
00:18:38 اس کے دو نسخے شاعر ہو چکے ہیں اس وقت
-
00:18:42 میں پھر عرض کر دوں کہ یوں نہیں ہے کہ اس زمانے کا مخطوطہ مل گیا ہے
-
00:18:46 نہیں اس زمانے کے مخطوطے کی روایت سے ہمارے پاس پانچویں چھٹی صدی کی ایک کتاب اگئی ہے
-
00:18:53 کہہ سکتے ہیں کہ یہ وہ کتاب ہے کہ جو سب سے پہلی کتاب ہونے کا شرف لگتی
-
00:18:59 اس سے پہلے جو چیزیں تھی وہ ہم تک نہیں پہنچ سکے
-
00:19:03 یہ اس وقت موجود ہے ہم اس کو پڑھ سکتے ہیں 139 140 کے قریب اس میں روایتیں ہیں
-
00:19:10 یہ روایتیں کس سے ہے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
-
00:19:13 وہ براہ راست شاگرد
-
00:19:16 اپ یہ مان لیں تھوڑی دیر کے لئے کہ یہ جو مخطوطہ ہمارے پاس ہے اس وقت ہے اگرچہ یہ روایت در روایت ہوتا ہوا پہنچا ہے یہ وہی ہے جس کو انہوں نے خود لکھا تھا تھوڑی دیر کے لئے تسلیم کر رہے ہیں اس بات کو
-
00:19:29 اس کو ہم پڑھیں گے نہ سب سے پہلے جس وقت کسی مسئلے کی تحقیق کرنا پیش نظر ہو گا تو سب سے پہلے دیکھیں گے کہ جو بات چلی ہے وہ چلی کہاں سے اس کی پناہ کہاں سے ہوئی ہے
-
00:19:40 ہماری جو علم کی تاریخ ہے اسی کو دیکھیں گے یہ جو اپ کے سامنے کاغذات پڑے ہیں جن میں اپ نے بہت سی علماء کی اراء لکھی ہیں اپ نے روایتیں لکھی ہیں یہ اپ پر الہام تو نہیں ہوئی نا
-
00:19:52 یہ انہی کتابوں میں ترتیب دے کر جس طرح سامنے ائی ہیں ان کا خلاصہ اپ نے بیان کردیا یا ان کو اپ نے لکھ لیا تو اب ظاہر ہے کہ ایک تحقیق کرنے والا ادمی جس وقت یہ جاننا چاہے گا کہ یہ بات کہاں سے شروع ہوئی میں نے مثال دی پھر یہ خطبہ حجۃ الوداع ہو گیا
-
00:20:09 اس کے بعد اب لوگوں نے اپ کی کوئی بات رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بیان کرنا شروع کی ایک نے ایک جملہ بیان کیا دوسرے نے دوسرا کیا تیسرے نے تیسرا کیا اس کے بعد ہمارے پاس وہی جملے بہت بڑی تعداد میں اگئے لیکن یہ دیکھیں گے نہ کہ ان کی روایت شروع کیسے ہوئی
-
00:20:29 اتنا کیسے ہوئی اب دیکھیے جو میرے سوالات ہیں
-
00:20:33 عمان بن مربع کون ہے یعنی صحابی کو انہوں نے براہ راست دیکھا
-
00:20:39 کس کو دیکھا ہے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے
-
00:20:42 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس روایت کے یعنی نزول مسیح کی روایت بلکہ روایات کے سب سے بڑے راوی
-
00:20:50 اسٹڈی فیکٹس ہے
-
00:20:52 اچھا اب صحیفہ ہے ہم ماندر مربے دریافت ہو گیا ہم نے اس کو پڑھ لیا اس میں 149 40 روایتیں موجود ہیں وہ ہم نے دیکھ لی اس کی ایک دوسرے کے ذریعے سے تصدیق کی ہوگئی
-
00:21:04 اس لئے کہ صحیفہ ہم مان بہن منبے پورا کا پورا مسند احمد بن حنبل میں موجود ہے ابو ہریرہ کی روایت ہے رضی اللہ عنہ کی جو روایتیں ہیں وہ مسند میں بھی موجود ہیں نہ مسند احمد بن حنبل صحابہ کے لحاظ سے ترتیب دی گئی اور حدیث کی سب سے بڑی کتاب ہے
-
00:21:22 او صحیح موجود ہے تو اس میں اور اس میں کوئی فرق نہیں ہے
-
00:21:26 یعنی اس سے اطمینان ہوتا ہے کہ زبانی روایت بھی ہمارے ہاں کس احتیاط سے کی جاتی رہی ہے اور یہ اطمینان بھی ہوتا ہے کہ تحریری طور پر اس کی تصدیق ہو رہی ہے اپنی جگہ یہ اس علم کے لئے بہت اچھی خبر ہے
-
00:21:40 لیکن
-
00:21:41 جو ادمی تحقیق کر رہا ہے اس کے لئے اس میں ایک بہت بڑا مسئلہ سامنے ہو جاتا
-
00:21:47 وہ یہ ہے کہ ابو ہریرہ سے روایت ہو رہی ہے حمام بن مربع روایت کر رہے ہیں پہلا ترین نسخہ ہے سلیم بھی بتا دو یہ سن 40 میں پیدا ہوئے ہیں ہم مانتے منور
-
00:21:59 131 میں رخصت ہوئے
-
00:22:02 یہ صحیفہ اگر لکھا گیا ہے تو اس کا مطلب ہے پہلی صدی کی اواخر میں لکھا گیا
-
00:22:07 ایک قدیم ترین کتاب ہمارے سامنے اجاتی ہے اپ اس پورے صحیفے کو پڑھ ڈالیں اس میں نزول مسیح کا کوئی ذکر نہیں
-
00:22:15 عجیب اچھا
-
00:22:17 یہ سوال معمولی نہیں ہے عام طور پر اس کا جواب اس طرح کی چیزوں کو یہ دیا جاتا ہے کہ سب باتیں تو نہیں لکھتے نہ لوگ
-
00:22:24 یقینا سب باتوں نہیں لکھتے لیکن اگر اپ کو یہ پتہ چلے کہ امام بخاری نے اپنی کتاب لکھی حدیث کی بہت بڑی کتاب ترتیب دی اس میں کتاب الصلاۃ نہیں ہے
-
00:22:35 میں نماز کی کتابیں نہیں
-
00:22:39 نہیں امام بخاری کے بہت سی باتیں نہیں ہیں لیکن اگر نماز نہیں ہے تو پھر تو ہر ادمی کے کان کھڑے ہوں گے
-
00:22:46 کیوں نہیں کیا وجہ ہے اس بات
-
00:22:48 اے موصول مسیح کا معاملہ کوئی معمولی معاملہ ہے
-
00:22:51 سید تو مسیح علیہ السلام اللہ کا ایک پیغمبر جو اس سے پہلے ا چکا ہے وہ اسمان سے زندہ نازل ہو جائے گا اور یہ علامات قیامت میں سے ہے
-
00:23:02 یہی ہے نا جو کچھ اپ روایتوں میں سناتے ہیں تو سب سے پہلی جو کتاب یا سب سے پہلا صحیفہ ہمارے سامنے اتا ہے اس میں اس کا کوئی ذکر نہیں
-
00:23:11 یہ ہوسکتا ہے کہ اس کے جواب میں اپ فرمائیں کہ ممکن ہے کہ انہوں نے کچھ اور نوعیت کی روایتیں لکھی ہیں
-
00:23:17 اس میں قیامت کی نشانیوں کا باپ موجود ہے
-
00:23:21 مثلا اس میں یہ روایت نقل ہوئی ہے کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے
-
00:23:26 سامان بہن مراد ہے کیسا ہے یہ روایت نہ تو ہوئی
-
00:23:30 اس میں یہ روایت نقل ہوئی ہے کہ قیامت سے پہلے تیس دجال پیدا ہوئی
-
00:23:34 اس میں یہ روایت نقل ہوئی ہے کہ عجم کے ساتھ مسلمانوں کی ایک بڑی لڑائی ہوگی
-
00:23:38 اچھا اب ظاہر ہے کہ یہ سب کی سب پیشن گوئیاں
-
00:23:42 جو بات کے زمانے سے متعلق
-
00:23:44 اس میں خاص طور پر 30 دجالوں کی روایت خاص طور پر
-
00:23:49 اسمان کے پلٹ جانے کی روایت کی سورج مغرب سے طلوع ہوگا یا زمین کے پلٹ جانے کی روایت یہ بہت بڑی چیز ہے
-
00:23:56 یہ بیان ہوئی ہے اس میں موجود ہے ان کو اج بھی پڑھ کے دیکھا جا سکتا ہے لیکن یہ اتنا بڑا واقعہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جاننا ہوا ہو یہ پہلا سوال
-
00:24:09 تیری میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہاں سے بس میں کسی چیز کو رد کر رہا ہوں
-
00:24:13 یہ پہلا سوال ہے کیا اپ کے خیال میں یہ ایسا سوال نہیں ہے کہ جو تردد پیدا کرے
-
00:24:18 عدم اطمینان کی بنیاد رکھ دے
-
00:24:20 یہ تقاضا کرے کہ اب اس کی تحقیق ہونی چاہیے
-
00:24:23 ایسا ہوگا
-
00:24:25 یہ پہلی بات
-
00:24:26 اس کے بعد مزید اگے بڑھیے
-
00:24:28 ہمارے پاس حدیث کا
-
00:24:30 جو سب سے پہلا مستند ترین مجموعہ اتا ہے
-
00:24:33 تو اس وقت امت میں متاول ہے
-
00:24:36 میں فرض کر دوں کہ اس سے پہلے بھی چھوٹے چھوٹے سہتے رہے ہونگے لیکن وہ اس طرح منتقل نہیں ہوئے جو سب سے پہلا مجموعہ اور وہ بڑی غیر معمولی حیثیت رکھتا ہے
-
00:24:46 وہ کس کا ہے وہ امام مالک کا ترتیب دیا ہوا
-
00:24:50 امام مالک اس ساتھی نے امت میں سے
-
00:24:53 وہ مدینہ میں بیٹھے رہے
-
00:24:55 انہوں نے وہاں بیٹھ کر اس کتاب کو ترتیب دیا ہے
-
00:24:58 یہ کتاب دسیوں لوگوں نے ان سے اگے سنی
-
00:25:02 وہ اس کا خود درس دیتے رہے
-
00:25:04 مسجد نبوی میں بیٹھ کر انہوں نے برسوں اس کو پڑھایا ہے
-
00:25:09 ان کا زمانہ کونسا ہے
-
00:25:11 93 ہجری میں پیدا ہوئے
-
00:25:13 یعنی پہلی صدی کے اخر میں
-
00:25:15 174 یا 73 میں دنیا سے رخصت ہوئے
-
00:25:18 یعنی اس سے پہلے صحیفہ ہمام بن مربع کی ہم نے بات کی امام مالک کی موطا
-
00:25:24 وہ تو پھر ایک صحابی کی روایت ہے
-
00:25:27 یہاں تو امام مالک اپنا علم مرتب کر رہے ہیں
-
00:25:31 یہ میں نے عرض کیا بڑی غیر معمولی کتاب
-
00:25:35 یعنی ان کے بالکل قریب کا زمانہ صحابہ کا زمانہ ہے
-
00:25:40 تابعین کا زمانہ قریب کا زمانہ ہے یہ پہلی کتاب ہے جو ایک باقاعدہ کتاب کی حیثیت سے روایت کی گئی ہے ایک زمانے میں اس کتاب کے بارے میں عباسی حکمرانوں نے یہ چاہا کہ اس کو پوری مملکت کا دستور بنا دیا جائے
-
00:25:55 امام مالک اس پر مطمئن نہیں ہوئے
-
00:25:58 اس وقت کی کتاب ہے جب ابھی یہ بخاری مسلم کو تصور بھی نہیں تھا کبھی وجود میں ائیں گے
-
00:26:04 مسلمانوں کے پاس جو سب سے زیادہ مستند اور پہلا مجموعہ ایا ہے وہ یہی ہے اور اس میں صرف حدیثیں نہیں ہیں اس میں حدیثیں بھی ہیں اس میں صحابہ کے اثار بھی ہیں اس میں امام مالک کے فتوے بھی ہیں یہ فقہ کی کتاب بھی ہے
-
00:26:20 یہ حدیث کی کتاب بھی ہے کیونکہ وہ تفریق جو بعد میں ہوئی جس میں صرف مرفوع روایتیں لوگوں نے لینا شروع کیں یا اثار کو الگ کیا یا اثار اور مرفوع روایتیں مل کر مجموعے بنانا شروع کئے وہ بہت بعد کی ہے
-
00:26:33 اس وقت امام مالک نے اس کتاب کو لکھا اس کتاب کو بھی پوری پڑ جائیے اس کتاب میں اپ کو کسی جگہ نزول مسیح کی روایت نظر نہیں اتی
-
00:26:44 یہ ایک سوال ہے
-
00:26:46 وہ عدم اطمینان پیدا کرے گا
-
00:26:48 اس وقت بیٹھ کر اپ مجھے بہت سی روایات دکھائیں گے لیکن میں ایک طالب علم کی حیثیت سے اس ساری تاریخ سے صرف نظر نہیں کر سکتا
-
00:26:57 صحیفہ ہمام بن منبہ میں نے اپ سے عرض کیا کہ خالی ہے اس کے بعد یہ کتاب بھی اس سے بالکل خالی ہے یا پھر وہی سوال ہوگا کہ ہوسکتا ہے کہ امام مالک نے اس باب کی روایتیں دینا ہی پسند نہ کیا وہاں میں نے بتایا کہ نہیں اس باپ کی چیزیں موجود ہیں
-
00:27:15 عینی اشرات السی
-
00:27:17 یا فتن یا مراہم کی
-
00:27:20 ایک دو روایتیں وہاں موجود ہیں اس کا مطلب ہے کہ وہ معاملہ وہ موضوع زیر بحث اگیا یہی صورتحال مکتہ میں بھی
-
00:27:28 مکہ میں دجال کی اور سیدنا مسیح کی روایت موجود ہے بڑا اہم ذکر ہے
-
00:27:38 اور وہ کتاب الجامہ میں ہے میں اپ سے عرض کرتا ہوں کہ جو لوگ ماتا کو پڑھتے ہیں وہ تو اس بات سے واقف ہی ہیں اور جانتے ہیں کہ موطا کی اہمیت کیا ہے اور موطا میں باتیں کس طرح بیان ہوئی ہیں یہ کتاب الجامع میں ایک باب ہے صفت النبی
-
00:27:55 صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت النبی اس کے بعد اسی میں ایک دوسرا باب ہے سیفہ تو عیسی ابن مریم بن دجال
-
00:28:04 یارا عیسی ابن مریم اور دجال کے معاملے سے متعلق میں اس روایت کو بھی پڑھوں گا نہیں
-
00:28:10 یہ اپنے وقت پر میں اپ کے سامنے رکھوں گا یہ روایت یہاں موجود ہے
-
00:28:14 ٹھیک ہے امام مالک نے اس کو نقل کیا ہے یعنی اب اپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان کے ہاں یہ موضوع زیر بحث
-
00:28:22 لیکن یہ جو کچھ اپ بیان کر رہے ہیں اس کا کوئی شائبہ بھی اس روایت ہے روایت تو پڑھیں گے لیکن نزول مسیح کا ذکر نہیں ہے نزول بسی کا اس میں بھی کوئی ذکر نہیں
-
00:28:33 نہ رفع مسیح کا کوئی ذکر ہے کہ اسمان پر زندہ اٹھا لیے گئے نہ نزول مسیح کا کوئی وطن
-
00:28:39 دونوں ہی باتیں نہیں
-
00:28:41 اس میں کیا ہے وہ اپنے وقت پر میں اپ کے سامنے رکھوں گا
-
00:28:44 تو یہ دوسرا سوال بھی کیا کوئی ایسا سوال ہے کہ جس کو اپ نظر انداز کر دیں
-
00:28:49 اس میں یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ بہت سی روایتیں ہیں جو متعہ میں نہیں
-
00:28:54 اے بھوسی روایتیں مکتہ میں نام کوئی فرق نہیں پڑتا بخاری میں نہ ہو کوئی فرق نہیں پڑتا کسی دوسرے نے بیان کر دی سوال یہ ہے کہ کس موضوع کی چیز ہے میں نے اپ کو بتایا کہ جو دین کے اندر اتنی اہمیت والی بات بن گئی کہ بعد کے زمانوں میں اپ نے اس کو مسلمانوں کا بلکہ اہل سنت کا عقیدہ قرار دے دیا
-
00:29:13 وہ نہیں جانتی
-
00:29:14 اچھا واقعہ اپنے اندر ایک عجیب گھی بھی رکھتا ہے
-
00:29:17 یعنی اسمان سے زندہ سیدنا مسیح دمشق کی مسجد کے منانے پر نازل ہو جائیں گے
-
00:29:25 امام مالک نے اس کو کیوں لگ رہا تھا
-
00:29:27 کیوں نہیں بیان کی
-
00:29:29 کسی جگہ پوری متہ کو پڑھ لیجئے بہت مقصد سی کتاب ہے میں اپ کو بتاؤں گا کہ وہ روایت لے ائے ہیں وہ
-
00:29:37 اس روایت کا عنوان ہی یہی ہے کہ اس میں عیسی ابن مریم اور دجال کا ذکر ہے لیکن یہ ذکر جو اپ بتا رہے ہیں یہ اس روایت میں بھی نہیں
-
00:29:46 شادی یہ معمولی بات تو نہیں
-
00:29:49 یہ ذکر پھر پہلی مرتبہ اقا کہاں ہے یہ دیکھیں گے نہ ہم
-
00:29:54 انہی کے معاصرین میں یعنی امام مالک ہے کے معاشروں میں ایک اور راوی ہیں
-
00:30:01 مامر بن راشد
-
00:30:02 ان کی روایتیں
-
00:30:05 مسند احمد بن حنبل میں نقل ہوئی
-
00:30:08 یہ مامر بن راشد جو ہے میں نے عرض کیا کہ یہ امام مالک کے معاصرین میں سے
-
00:30:13 امام مالک کی پیدائش 93 کی ہے ان کی پیدائش 95
-
00:30:17 امام مالک 173 74 میں دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں یہ 153 میں رخصت ہوئے ہیں یعنی پہلے ان سے دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں اپ یہ کہتی ہے کہ امام مالک مدینے میں ہے
-
00:30:27 امام مالک ایک اہم ترین کتاب کی تصنیف کر رہے ہیں
-
00:30:31 امام مالک مسلمانوں کے لئے ایک دستور العمل بنا رہے ہیں
-
00:30:36 متعہ جیسی کتاب اس کا نام بھی موتہ رکھا گیا ہے کہ بار بار اس نے انہوں نے مراجعت کیے کہ کوئی کمزور بات نہ اجائے
-
00:30:44 کتاب کوئی اہمیت ملی ہے کہ اس وقت کے حکمران چاہتے ہیں کہ اس کو مسلمانوں کا دستور بنا دیا جائے یعنی مسلمان کیا مانتے ہیں ان کے پیغمبر کی کیا ہدایت ان کو ملی ہے اس کو لوگ جاننا چاہیں تو اس کتاب کی مراجعت کریں
-
00:30:58 اس کتاب میں کوئی ذکر نہیں یہ مامر بن راشد ہیں جو پہلی مرتبہ ہماری معلوم تاریخ میں
-
00:31:06 یعنی اس سے پہلے جو پوچھا ہے وہ ہم تک نہیں پہنچا
-
00:31:09 اس سے پہلے زبان ہی روایت کا دوری ہے میں نے عرض کیا کہ میں اس بات سے واقف ہوں کہ تاریخ کی کتابوں میں بعض صحیفوں کا ذکر اتا ہے لیکن وہ ہم تک نہیں پہنچ سکتے ہم نہیں جانتے اس میں کیا تھا ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ ان کے بارے میں یہ بات کہ وہ تھے یہ یقینی ہے یا یہ بھی ایک ایسی بات ہے جس کی تحقیق ہونی چاہیے لیکن جو پہنچا ہے اس کو دیکھئے تو یہ معمر بن راشد ہیں جنہوں نے یہ روایتیں بیان کرنی شروع کیں
-
00:31:35 میں اس پر اس وقت بحث نہیں کرتا کہ ان کی صنعتوں کا کیا حال ہے ان میں سے ایک ایک سند کے اوپر اگر اپ بحث کریں اس میں بھی بہت سے اعتراضات پیدا ہوتے ہیں لیکن اسی زمانے میں وہ سامنے ا رہی ہے
-
00:31:45 امام مالک اس کے بعد دنیا میں موجود رہے
-
00:31:49 ایک ادمی جو اسی فن کا ادمی ہے اسی علم کا ادمی ہے یہ تحقیق کر رہا ہے یہ بیان کر رہے ہیں لیکن وہ نہیں لے رہا ہے
-
00:31:58 اس کو پہلے دیکھ لیجئے اب یہ جو مادر بن راشد ہیں ان کی کوئی کتاب اس طرح مرتب نہیں ہو سکی موطا کی طرح یہ صحیفہ ہمام مربی کی طرح کتاب نہیں ہے کتاب نہیں ہے اس کا اس لیے کہ راوی تو اور بھی بہت سے ہیں اس لئے ذکر کیا کہ بعض لوگوں نے اس کو ایک الگ کتاب کے طور پر جامع معمر بن راشد کے نام سے
-
00:32:20 سائیکل
-
00:32:22 اس کو بھی ڈاکٹر حمیداللہ صاحب نے دریافت
-
00:32:25 دورے حاضر میں
-
00:32:27 لیکن
-
00:32:28 صحیفہ ہمام بن منبہ کے بارے میں تو ہم مطمئن ہو گئے کہ یہ صحیفہ انہی کا ترتیب دیا ہوا ہے یہ الگ سے تھا اور اس کو اس طریقے سے روایت کیا گیا
-
00:32:38 لیکن یہاں یہ بحث ہے لے علم کے مابین یہ الگ سے کوئی کتاب تھی یا احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں
-
00:32:48 جو باپ باندھ دیا ہے اسی کو الگ کرکے لوگوں نے جواب دیا اور وہ بعد میں ہوا ظاہری بات ہے مستند احمد وہ ظاہر ہے کہ بہت بعد میں ہوا ہے یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ جیسے اپ نے دیکھا ہوگا کہ ایک پوری تفسیر چھپی ہوئی ہے تنویر المقیاس کے نام سے سیدنا ابن عباس کی
-
00:33:04 لیکن ہر صاحب علم جانتا ہے کہ یہ تفسیر کو انہوں نے الگ سے کتاب کے طور پر نہیں لکھی بلکہ ان کی طرف جو اقوال منسوب کرکے کتابوں میں تھے ان کو اکٹھا کر دیا گیا
-
00:33:14 تو زیادہ تر محققین اس کو الگ کتاب نہیں مانتے
-
00:33:18 تاہم یہاں سے اس کی ابتدا ہوتی
-
00:33:21 اور میں نے عرض کر دیا کہ یہ 95 ہجری میں پیدا ہوئے ہیں یعنی پہلی صدی کے اختتام پر
-
00:33:27 اور 153 میں دنیا سے رخصت ہوئے مادر بن راشد اسی علاقے میں غم سے عربی میں اینیمم مالک جب اپ کہتے ہیں مصر ہے تو یہ اسی علاقے میں ظاہر بات ہے کہ یہ تو خیر یمن میں زیادہ رہے لیکن یہ کہ علم تو ہوتا ہے معلومات ہو جاتی ہیں تھوڑی دیر کے لئے مان لیں کہ نہیں ہوئی تو پھر بھی دونوں سوال باقی رہیں گے یعنی امام مالک ان کے بعد رہے ان کی روایت اگر پہنچی تو انہوں نے اس کے باوجود کیوں قبول نہیں کی ان کی موجودگی میں وہ مدینے میں بیٹھے ہوئے ہیں اور یہ روایت ان کے پاس نہیں ہے یا انہوں نے لینا اس کو قبول نہیں کیا یہ لے رہے
-
00:34:01 یہاں سے یہ بات شروع ہوتی
-
00:34:03 یہ اخبار احاد ہے میں نے اپ سے عرض کئے یعنی اس طریقے سے ہم دیکھتے ہیں کہ ابتدا ہو گئی
-
00:34:11 [Unintelligible]
-
00:34:12 میں نے عرض کیا کہ 153 میں دنیا سے رخصت ہوئے
-
00:34:15 یعنی یہ دوسری صدی کا وست ہوا
-
00:34:18 دوسری صدی سے لے کر دوسری صدی کے وسط سے لے کر تیسری صدی کے وس
-
00:34:24 100 سال کا عرصہ ہے جس میں ہمارے ہاں حدیث کی وہ کتابیں مرتب ہوئی ہیں جن کو اج اپ اپنا سب سے بڑا ماخذ سمجھ
-
00:34:35 یعنی لوگوں میں باتیں پھیلی ہوئی ہیں لکھی ہوئی تحریریں بھی کچھ موجود ہیں لیکن یہ سب کچھ منتشر ہے
-
00:34:42 پہلی کتاب موطا امام مالک میں نے اس کا ذکر اپ سے کرنی ہے پہلا صحیفہ جو ایک تابعی کی نسبت سے ہمارے پاس پہنچا ہے وہ صحیفہ ہمام بن مربع ہے
-
00:34:53 اس کے بعد 100 سال کے عرصے میں لوگوں نے بہت چیزیں ترتیب دینا شروع کردی ہیں مصنف عبدالرزاق ہے اور بہت سی چیزیں ہیں تو بہت سی کتابیں اس میں پھر سامنے انے لگ گئی ہیں یہی اصل میں وہ دور ہے کہ جس میں جگہ جگہ سے روایات کو جمع کیا گیا ہے اپنے اپنے طریقے سے مرتب کیا گیا ہے اور مختلف لوگوں نے اپنا ایک معیار قائم کر کے یہ دیکھا ہے کہ وہ کیا کتابیں لے رہے ہیں
-
00:35:20 طبقات ابن سعد اسی دور میں مرتب ہوئی ہے اسی طرح سے جیسے میں نے عرض کیا مصنف عبدالرزاق کسی نے مرتب ہوئی ہے اثار کی کتابیں اسی طرح حدیث کی بہت سی کتابیں اس دور میں انی شروع ہو گئیں
-
00:35:32 اسی دور کے خاتمے پر
-
00:35:35 وہ کتابیں سامنے ائی ہیں جن کو اپ الجامع الصحیح امام بخاری کہتے ہیں انجام الصحیح امام مسلم کی کہتے ہیں امام بخاری کا
-
00:35:44 صالح وفات 256 ہے اور امام مسلم کا 261 ہجری
-
00:35:48 تیسری صدی کے وسط میں اکر ہمارا یہ سارا علم ترتیب پا گیا
-
00:35:54 اور اس 100 سال کے عرصے میں میں نے اس کی ابتداء اپ کو بتا دی اس 100 سال کے عرصے میں جو روایات شائع ضائع ہو گئیں نزول مسیح کے بارے میں
-
00:36:04 ان کی تعداد اگر مرفوع روایات کو اپ الگ نکال لیں تو 40 کے قریب کرے وہ روایت جس میں راوی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے بات بیان کر رہا ہے کہ میں رسول اللہ سے سنا میں نے رسول اللہ سنا اخر میں بیان کر رہا ہے یعنی ظاہر ہے کہ وہ بیان کرے گا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا صحابی بیان کرے گا اس کے بعد کسی اور نے ان سے سنا پھر ان سے کسی اور نے سنا تیسرے چوتھے پانچویں واسطے میں لوگوں کو یہ روایات ملنا شروع ہو گئیں
-
00:36:34 مسند احمد بن حنبل میں بھی یہ موجود ہے
-
00:36:37 مصنف میں بھی موجود ہے امام بخاری کے ہاں بھی موجود ہیں امام مسلم کے ہاں بھی موجود ہیں البتہ ایک بات اس میں بھی بڑی دلچسپ ہے
-
00:36:46 وہ یہ ہے کہ 256 میں نے بتایا امام بخاری کے سالے وفات ہیں
-
00:36:51 بخاری کی تدوین کا کام ظاہر بات ہے کہ دوسری صدی کے خاتمے سے لے کر تیسری صدی کی ابتدائی سالوں ہی میں مصور ہوگا
-
00:37:01 اس وقت تک بھی انہوں نے اپنی صحیح میں تین روایتیں دی ہیں
-
00:37:06 اور تین
-
00:37:08 صرف
-
00:37:10 اچھا یہ بھی بڑا اچھا ہے وہ صحیح میں باقی روایتیں نہیں
-
00:37:15 صحیفہ ہمام بن مربع خالی ہے
-
00:37:18 امام مالک کی موطا بالکل خالی ہے اور جو ہمارے پاس پھر اخر میں اکے مستند ترین چیز ائی امام بخاری کی صحیح ہے نا اسی کو ہم حدیث کا سب سے اہم ذخیرہ سمجھتے ہیں غیر معمولی حیثیت ہے
-
00:37:32 اب میں اپ سے عرض کرتا ہوں کہ یہ کیوں ایک اہم سوال ہے پھر
-
00:37:36 اس لئے ہم سوال ہیں کہ جو اس ساری ایک صدی کے اندر روایات شائع ضائع نہیں یہ جب ان کو انتخاب کیا جاتا ہے تو جیسے میں نے عرض کیا کہ 40 کے قریب یہ روایت ہے
-
00:37:47 یہ مرفو روایت ہے میں اثار کا اور باقی موقوفات کا ذکر نہیں کر رہا 40 کے قریب روایتیں ہیں کئی صحابہ سے
-
00:37:56 تم 23 سے ہوا میں سے امام بخاری صرف ابو ہریرہ کی تین روایتیں اپنی صحیح میں نقل کرتے ہیں یہاں بھی یہ سوال نہیں ہے کہ جو باقی انہوں نے چھوڑ دی وہ ان کے نزدیک صحیح نہیں تھی لیکن انتخاب کیا بتا رہا ہے
-
00:38:09 کچھ تو ظاہر ہے کہ یہ بھی ایک سوال ہے
-
00:38:12 ہمارے سامنے اتا ہے
-
00:38:14 یہ سارے عرصے کے دوران نئے ایک روایات میں نے اب سرچ کیں کے 40 کے قریب روایات یہ 40 کے قریب اس میں کچھ اضافے بھی کر رہے ہیں لوگ
-
00:38:22 کچھ کمی بھی کرتے ہیں وہ کمی اور اضافہ کیسے ہوتا ہے کہ کچھ روایات اپ کو مل گئی لیکن اپ زیادہ تنقید سے کام نہیں لے رہے کچھ زیادہ تنکی سے کام لیتے ہیں تو دو چار کم بھی کر لیتے ہیں یہ جو کتاب میں نے ابھی اپ سے ذکر کیا تھا کہ ہمارے زمانے میں ایک بڑے جلیل القدر عالم امام انور شاہ کاشمیری نے یہ کتاب لکھی ہے
-
00:38:42 اب تصریح میں مات تواتر فی نزول المسیح
-
00:38:46 تو اپ تفریح دماغ تواتر فی نزول مسیح میں انہوں نے 40 روایتیں بیان کی ہیں مرفوع روایت
-
00:38:53 اشعار بھی بیان کئے اثار کو بھی اپ شامل کرلیں موقوفات کو بھی شامل کر لیں تو یہ 100 کے قریب ہو جاتی ہے روایتیں کئی صحابہ سے کم و بیش ریائی ہے اینی تعداد کے گننے میں ظاہر ہے کہ ایک محقق کیا دوسرے محقق کیا کچھ کمی بیشی بھی ہو جاتی ہے امام بخاری نے ان میں صرف ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایتیں ہیں
-
00:39:13 امام مسلم نے کوئی پانچ چھے صحابہ کی روایتیں اپنی صحیح میں لے لیں یہ تصویر سامنے رہنی چاہیے
-
00:39:19 اب ان سب روایتوں میں جو مضامین بیان ہوئے ہیں ان کا خلاصہ اپ نے کر دیا
-
00:39:25 اس کے باوجود میں چاہوں گا کہ کچھ روایتیں اپ کے سامنے رکھوں
-
00:39:29 عام ادمی کے لحاظ سے
-
00:39:32 میں یہ سمجھتا ہوں کہ لوگوں نے پڑھنا ہوتا ہے نہ جاننا ہوتا ہے یہ ہوسکتا ہے کہ ہماری یہ گفتگو سننے کے بعد بعض لوگ براہ راست اس معاملے کو دیکھنا چاہیے اس میں سب سے اچھے طریقے سے اس مسئلے کی روایات کو جمع کیا ہے مولانا سید ابو الحسین مودودی
-
00:39:49 مولانا سعید اللہ صاحب مودودی نے اپنی کتاب تفہیم القران یہ تفسیر ہے ان کی اس میں سورہ احزاب کا ضمیمہ لکھا
-
00:39:57 سورہ احزاب میں کیوں کہ ختم نبوت کی ایت ہے ختم نبوت کے ذیل میں یہ مہدی موعود اور مسیح موعود کی بحث پیدا ہو گئی تھی تو انہوں نے ایک تفصیلی زمینہ اس پر لکھا ہے
-
00:40:09 یہ بات بھی واضح کر لو کہ وہ دونوں کے انے کے قائل ہیں
-
00:40:13 یعنی ان کے ذہن میں تصویر مہدی کی اور ہے لیکن وہ مہدی کی روایتوں کے بھی قائل ہیں اور وہ نزول مسیح کی روایتوں کو بھی قائم ہے
-
00:40:22 انہوں نے بڑی تفصیل سے زمین میں بتایا ہے کہ اس وقت جو اسٹیج بن رہا ہے اس میں یہود کی ایک ریاست قائم ہو گئی ہے اسی کے اندر سے دجال کو پیدا ہونا ہے اس دجال کی صفات غیر معمولی ہوں گی اس سے ایک بڑا فتنہ وجود میں اجائے گا اور اللہ تعالی سیدنا مسیح علیہ السلام کو اسمان سے نازل کرے گا یعنی ایک ایسے شخص کی بات میں اپ کے سامنے رکھ رہا ہوں تو اس کو مانتا ہے
-
00:40:45 انہوں نے اپنی اس کتاب میں یعنی تفہیم القران میں اور تفہیم القران کے سورہ احزاب کے زمین میں یہ روایتیں جمع کردیں
-
00:40:55 ایک نظر اپ ڈالیے
-
00:40:57 یہ روایتیں جو انہوں نے لی ہیں میں نے تو اپ کو باقی لوگوں کی تحقیق بتا دی جو انہوں نے روایتیں لی ہیں ان روایتوں کے اخر میں وہ یہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ اکیس روایتیں یہاں جمع کیں
-
00:41:10 دیکھتے ہیں یہ جملہ اکیس روایات ہیں جو 14 صحابیوں
-
00:41:14 یعنی اگر سب کا استخار کیا جائے تو کئی اس کے قریب سے ہوا بنتے ہیں پھر عرض کردو کہ یہ سب کچھ کم ہوا ہے یعنی دوسری صدی کے وسط سے لے کر تیسری صدی کے
-
00:41:25 شروع کے وسط میں امام بخاری امام مسلم اور دوسرے محدثین زیادہ تر اسی زمانے میں ہیں جنہوں نے یہ اپ کی سیاہ لکھی ہیں جن کو سیاہ ستہ کہا جاتا ہے یعنی حدیث کی اس وقت جو کتابیں مراجعت میں اتی ہیں جن کو عام طور پر پیش کیا جاتا ہے وہ اسی زمانے میں لکھی گئی ہیں سب کی سب جو کچھ پہلے تھا اس کی ایک تصویر میں نے اپ کے سامنے رکھ دی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ جملہ 21 روایات ہیں جو 14 صحابیوں سے صحیح سندوں کے ساتھ حدیث کی معتبر ترین کتابوں میں وارد ہوئی ہیں
-
00:41:58 اگرچہ ان کے علاوہ دوسری بہت سی احادیث میں بھی یہ ذکر ایا ہے لیکن تو نے کلام سے بچنے کے لئے ہم نے ان سب کو نقل نہیں کیا بلکہ صرف وہ روایتیں لی ہیں جو سند کے لحاظ سے قوی پر
-
00:42:12 اگر کوئی شخص یہ پڑھنا چاہے کہ کیا کیا روایات
-
00:42:16 تو سب کی سب ایک خلاصہ کی طور پر یہاں جمع کردی گئی اس میں انہوں نے روایتیں بھی جمع کر دی ہیں اور ان کا بہت اچھے طریقے سے ترجمہ بھی کرتی ہے تو جو لوگ اردو زبان میں پڑھ سکتے ہیں وہ یہاں پڑھ سکتے ہیں اس میں ابتداء انہوں نے امام بخاری کی روایت سے کی یعنی سب سے پہلے وہی روایت نقل کی ہے وہ میں پڑھ دیتا ہوں اپ کے سامنے حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ضرور اتریں گے تمہارے درمیان ابن مریم حاکم عادل بن کر پھر وہ صلیب کو توڑ دیں گے
-
00:42:56 اور خنزیر کو ہلاک کر دیں گے بیکٹرل خنزیر
-
00:43:00 اور جنگ کا خاتمہ کر دیں گے بھائی ضل حرب
-
00:43:03 دوسری روایت میں عرب کے بجائے جزیہ کا لفظ ہے یعنی جزیہ ختم کر دیں گے
-
00:43:10 اور مال کی وہ کثرت ہوگی تو اس کا قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا اور حالت ہی ہو جائے گی کہ لوگوں کے نزدیک خدا کے حضور ایک سجدہ کر لینا دنیا اور مافیا سے بہتر ہوگا
-
00:43:23 امام بخاری کروا
-
00:43:24 امام بخاری نے دو روایتیں اس کے علاوہ بھی نقل کی ہیں ان میں سے ایک روایت بھی سن لیجئے وہ بھی ابو ہریرہ سے ہے اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے بیان کیا گیا ہے کہ کیفان تم اظہار نزل ابن مریم فیکم و اماموں منکم
-
00:43:40 حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیسے ہو گئے تم جب کہ تمہارے درمیان ابن مریم اتریں گے اور تمہارا امام اس وقت خود تم میں سے ہوگا
-
00:43:52 باقی روایتوں میں کچھ تفصیلات
-
00:43:55 اس کو لوگ خود دیکھ سکتے ہیں ان کا خلاصہ وہی ہے جو اپ نے بھی بیان کر دیا کہ ابن مریم اس وقت ائیں گے جب کہ دجال کا فتنہ اپنے عروج پر ہوگا پھر اس میں تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور یہ سبھی روایتوں میں کسی نے کسی میں دوسری جواب جمع کرتے ہیں تو یہ تفصیلات سامنے اجاتی ہیں کہ افیق کی گھاٹی کے پاس سے مسلمانوں کے جنگی اقدام کے نتیجے میں دجال پسپا ہونا شروع ہوگا یہ اسی علاقے میں مصروف شام کا علاقہ ہے
-
00:44:23 پسپا ہونا شروع ہوگا اور پھر اس کے بعد سیدنا مسیح نازل ہو جائیں گے اور دمشق کی ایک مسجد کے مینار پر نازل ہوں گے نماز اس وقت کھڑی کی جا رہی ہوگی بعض روایتوں میں اتا ہے کہ وہ خود نماز کی امامت کرائیں گے دو روایتیں ہیں لیکن زیادہ تر میں یہ ہے کہ وہ امامت نہیں کرائیں گے مسلمانوں کے امام اسے کہیں گے کہ وہ امامت کرائے اس کے پیچھے نماز پڑھیں گے اس کے بعد دجال کا تعاقب کریں گے اور لدھ کے مقام پر یہ اسرائیل میں ہے اس وقت یہاں ایک بڑا ہوائی اڈہ بنایا گیا ہے
-
00:44:52 اس مقام پر جا کر وہ دجال کو قتل کر دیں گے اور پھر اس کا خون اپنے حربے میں دکھائیں گے
-
00:45:00 ان روایات کا خلاصہ ہے
-
00:45:02 اور بات تفصیلات بھی ہیں لیکن وہ ظاہر ہے کہ ہمارا موضوع نہیں ہے
-
00:45:06 تو میں نے عرض کیا کہ اب ذرا تھوڑا تازہ کر لیجئے یا نہیں صحیفہ ہمام بن منبہ بالکل خالی تھا
-
00:45:12 30 میں پیدا ہوئے اور معاف کیجئے گا اور 130 میں دنیا سے رخصت ہوئے
-
00:45:19 اب ظاہر ہے کہ یہ سوال پیدا ہوا پھر اس کے بعد موتا امام مالک کا میں نے بتایا اپ کو یعنی وہ بھی پہلی صدی کے خاتمے پر ہے
-
00:45:27 پہلی صدی کے خاتمے کے اوپر وہ کتاب تصنیف تو ابھی ہونا شروع نہیں ہوئی وہ دوسری صدی کی ابتدا میں ہونا شروع ہوئی ہے لیکن اس کتاب کی ایک اہمیت ہے وہ کتاب مسلمانوں کے ہاں مسلمانوں کے علم میں حدیث کے علم میں بڑی بنیادی حیثیت رکھتی ہے اس کا کیا معاملہ ہے پھر اہستہ اہستہ یہ خبر پھیلنا شروع ہوئی
-
00:45:46 بالکل وہی صورت حال ہے
-
00:45:48 کے ایک جلسے کے اندر سے اپ نکلے کچھ دیر کے بعد لوگوں نے بیان کرنا شروع کر دیا پھر ایک نے کیا پھر دوسرے نے کیا پھر تیسرا نے کیا یہاں تک کہ دوسری صدی کے وسط سے لے کر تیسری صدی کے وسط تک 100 سال میں 23 صحابہ کی نسبت سے کم و بیش کے قبر بیان کر دی گئی چالیس کے قریب مرفوع روایت سامنے اگئی ان روایتوں میں سے پھر امام بخاری نے تین روایتیں قبول کیں صرف ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے قبول کی ان میں یہ بات بیان ہوئی امام مسلم نے پانچ چھ صحابہ سے یہ روایتیں قبول کی اس میں مزید تفصیلات ائیں خلاصہ وہی ہے جو اپ نے بیان کردیا اس وقت کی صورتحال ہے تھوڑی دیر کے لیے اس تاریخ کو ایک طرف رکھ دیجئے
-
00:46:31 میں اپ سے ایک سوال کرتا ہوں
-
00:46:33 وہ سوال یہ ہے
-
00:46:35 کہ مسلمان انتظار کر رہے ہیں حضرت مسیح کا
-
00:46:38 سورج کے مغرب سے طلوع کا
-
00:46:41 اسی طرح دجال کے انے کا
-
00:46:44 پرسوں قیامت برپا ہو جائے
-
00:46:46 اور ان میں سے کچھ بھی نہ ہوا
-
00:46:48 قیامت سے پہلا ہونا ہے سب کچھ
-
00:46:51 قیامت برپا ہو گئی
-
00:46:53 ہم اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہو گئے
-
00:46:55 ان میں سے کوئی واقعہ نہیں ہوا
-
00:46:56 ان روایات کے بارے میں اپ کیا رائے قائم کریں گے
-
00:46:59 اگر تو رسول اللہ سے ہے اور واقعی نہیں ہو تو ہم کہیں گے بھائی رسول اکرم عمر ساتھ دیں گے تو خبر جھوٹ ہے یہ تو باور نہیں کیا جاسکتا نہ کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کے اخری پیغمبر صادق و مصدوق نے کوئی غلط خبر دی
-
00:47:12 یہ ماننا پڑے گا کہ تمام تر تحقیق کے باوجود غلطی ہو
-
00:47:17 نہیں مانیں گے
-
00:47:19 میں اپ کے سامنے ایک محفوظ رکھ رہا ہوں کہ اگر قیامت اجاتی ہے تو پھر اپ کیا کہیں گے
-
00:47:27 ہم تحقیق کرتے رہے اتفاق بھی کرتے رہے اختلاف بھی کرتے رہے لیکن ہوا کیا
-
00:47:33 ساری دنیا ختم ہوئی قیامت اگئی حشر برپا ہوگیا اب نہیں ہوا
-
00:47:40 گئی نہ سورج مغرب سے طلوع ہوا نہ دجال ایا ہم خدا کی بارگاہ میں کھڑے ہیں
-
00:47:45 اس موقعے کے اوپر ایک فقیہ ایک عالم ایک محدث یا ایک عام مسلمان ان روایتوں کے بارے میں مزید تحقیق کرے گا
-
00:47:56 یہی کہے گا نا کہ یہ تو واضح ہو گیا بالکل کہ لوگوں نے یہ منسوب کر دی
-
00:48:01 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے کوئی بات غلط نہیں کر سکتی
-
00:48:05 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم میں جو کچھ سرمایہ ہے وہ تو گفتہ ہے وہ گفتہ ہے اللہ بہت
-
00:48:11 لیکن میں اب سے عرض کر چکا ہوں نہ کہ یہ جتنے بھی سوالات میں نے کیے ہیں یہ ایک
-
00:48:17 تردد تو پیدا کر رہے تھے لیکن جب قیامت برپا ہوئی اور نہیں ہوا تو اطمینان کے ساتھ ہم کہیں گے نا کہ ٹھیک ثابت ہوگئی ہے تحقیق
-
00:48:26 کینی واقعتا تردد درست
-
00:48:28 اج میں اطمینان ظاہر کرنے والے
-
00:48:31 وہی لوگ تھے جو ٹھیک کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ کی طرف ان کی نسبت نہیں ہونی چاہیے یہی ہوگا
-
00:48:38 لیکن اگر اس کے بالکل برخلاف ان میں سے ایک ایک چیز ہو جائے
-
00:48:43 ایک ایک چیز ہو جائے دجال بھی اجائے
-
00:48:48 اور 10 15 سال میں کسی وقت بھی اسکتا ہے سیدنا مسیح کا نزول بھی پرسوں ہو جائے پرسوں ہو جائے
-
00:48:54 اسی طرح سے سورج بھی مغرب سے طلوع کردے بڑی بڑی نشانیاں یہ ہے بڑی بڑی نشانیاں چار ہیں
-
00:49:00 یعنی ایک زمین کے اندر سے براہ راست کسی جانور کا پیدا ہوجانا جیسے پہلے ہوتے رہے
-
00:49:05 دوسرے سورج کا
-
00:49:07 مغرب سے طلوع ہو جانا ظاہر ہے اس سے دنیا کی گردش تبدیل ہوجائے گی ایک بہت بڑی نشانی کا ظہور ہو جائے گا
-
00:49:14 دجال کا انا اور سیدنا مسیح علیہ السلام کا اسمان سے نزول
-
00:49:19 اگر یہ چاروں کی چاروں نشانیاں جتنی ہیں یہ ایسے ہی ہو جائے
-
00:49:24 تو پھر عدم تردد والوں کے پاس کچھ کہنے کیلئے نہیں رہے
-
00:49:28 یار مجھے اپ سب کو ماننا پڑے گا کہ ہمارے حق میں اطمینان کی کوئی حیثیت نہیں ہم غلط تھے جن لوگوں نے یہ روایتیں بیان کیں وہ بالکل درست بات کر رہے تھے ان کی تحقیق بالکل درست تھی ابھی میں نے اپ کے سامنے ذکر کیا اس بات کا کہ احمد بن حنبل نے بھی
-
00:49:45 ایک پورا کا پورا صحیفہ نقل کیا ہے حمام بن منبہ ہی کی وساطت سے نقل کیا ہے تو جب ہمیں الگ سے ایک صحیفہ ملا اور ہم نے دیکھا کہ وہاں زبانی روایات تھی یہاں تحریری طور پر ایک کتاب مل گئی اور دونوں میں سر منہ کوئی فرق نہیں ہے اطمینان ہوا ہے کہ دونوں کی تصدیق ہوگئی ہے ہمارے محدثین نے فی الواقع بڑی محنت سے یہ کام کیا ہے اور زبانی روایات بھی اس صحت کے ساتھ منتقل ہو سکتی ہیں ہوتی رہیں تو اپ ذرا تھوڑی دیر کے لئے یہاں رک جائیے اس لئے کہ یہ ساری روایات میں نے اپ کے سامنے رکھنی ہیں اپ ان کا خلاصہ بیان کر دیا ہے یہ بات واضح ہو گئی کہ ان میں کیا بات بیان ہوئی ہے یہ بھی متعین ہوگیا کہ یہ کس زمانے میں شائع ہو ضائع ہوئی
-
00:50:26 یعنی لو تک کے زمانے میں پہنچی ہیں زیادہ ان کا شو کب ہوا ہے کب یہ کتابوں میں نقل ہوئی ہیں یہ دوسری صدی کا وسط اور تیسری صدی کا بس کوئی 100 سال کا عرصہ ہے جس میں یہ ہمارے ہاں شاید ضائع ہو گئی ان کے شو کو جب ظاہر ہے کہ سب لوگوں نے دیکھا انہوں نے حدیث کی کتابیں پڑھی اور ان میں یہ لکھی ہوئی تھی اشعار کی کتابیں دیکھی اور ان میں لکھی ہوئی تھی تو سارے لوگ مطمئن ہو گئے اس بات کو زیادہ تر لوگوں نے قبول کر لیا اس بات کو مسلمانوں میں یہ چیز پھیل گئی میں اپ کے سامنے جو سوال رکھ رہا ہوں کہ یہ میں نے ہی یہی صورتحال ہے دونوں ذرا معاملات کو فرض کیے تھوڑی دیر کے لئے کہ قیامت برپا ہوگئی
-
00:51:05 عدم اطمینان ظاہر کرنے والے بھی کچھ لوگ موجود تھے میں نے ابھی اپ کو بتایا کہ علامہ اقبال کو اطمینان رہا سید رشید رضا فاطمہ اطمینان رہا مفتی محمد عبدال کو اتنی عدم اطمینان رہا امام شفقت میں اطمینان اور بھی بہت سے لوگ ہیں لیکن اس کے مقابل میں اطمینان ظاہر کرنے والا جم غفیر ہے
-
00:51:24 یہ بات ٹھیک ہے جن لوگوں نے لکھی ہے کہ اجماع والا نسل یعنی جو مورخین ہے محدثین ہیں ان کا کم و بیشی جمع ہوگیا کہ یہ بات ٹھیک ہے انہوں نے روایات کو قبول کرلیا یہ صدی کے دوران میں یہ ساری روایات کتابوں میں سخت ہو گئیں لکھی گئیں مسلمانوں میں عام ہوگئی کیونکہ خطبوں میں اس کا ذکر ہوا لوگوں کو پڑھ کر سنائی گئی بہت سے لوگوں نے ان کو اپنے ائمہ سے یا اپنے علماء سے سنا اور یہ خبر پھیل گئی کہ مسلمانوں کے ہاں ایک دجال کو بھی انا ہے اور اس کے بعد سیدنا مسیح علیہ السلام کو بھی نازل ہونا چاہیے اس صورتحال کو ایسے ہی فرض کریں جس طرح اس وقت یعنی دو چار لوگ ہم کچھ طرح کر رہے ہیں باقی لوگ مطمئن ہیں تو میں نے عرض کیا کہ اگر کل ان نشانیوں کا ظہور ہونا شروع ہو جائے تو ہم کو کیا کرنا چاہیے نہ غلطی کا کام غلطی کر رہے
-
00:52:14 تمہارا تربیت ٹھیک نہیں تھا واقعہ ہوگیا یعنی اب تو کوئی بحث کی گنجائش نہیں رہی لیکن اگر الٹ ہو کہ نہ ہو قیامت برپا ہو جائے
-
00:52:23 تو پھر ظاہر ہے کہ جن لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے ان کو بھی مان لینا چاہیے کہ ان سے غلطی ہوئی
-
00:52:30 یہ کی دونوں باتیں واضح ہوگئی سورج کی طرح اب میں اپ کے سامنے وہ روایت رکھتا ہوں
-
00:52:37 جو روایت امام مسلم نے نقل کی ہے
-
00:52:40 اور وہ روایت ہی بتاتی ہے
-
00:52:43 کس زمانہ نزول کیا ہے
-
00:52:45 کہنے کی جتنی روایتیں اپ نے دیکھی ہیں
-
00:52:48 میں نہیں چاہتا کہ اس میں لوگوں کا وقت صرف ہو یہ سب یہ باتیں تو بیان کر رہی ہیں یہ بیان کر رہی ہیں کہ دجال کو وہ قتل کریں گے یہ بیان کر رہے ہیں کہ سیدنا مسیح ائیں گے تو وہ صلیب کو توڑ دیں گے یہ بیان کر رہی ہے کہ وہ خنزیر کو قتل کر دیں گے وہ جزیہ ختم کر دیں گے یا جنگ ختم کر دیں گے اس کی ہمارے علماء نے جو توجیہ کی ہے وہ یہ ہے کہ عیسائیت یا مسیحیت بطور ایک دین کے ختم ہو جائے گی اور اگر سیدنا مسیح اسمان سے نازل ہو جائے تو واقعہ بھی یہی ہے کہ اسے ختم ہوجانا چاہیے
-
00:53:18 بلکہ میں نے اس سے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ امام کشمیری نے یہ بات بیان کی ہے کہ ایک طرف اگر مہدی اجائیں جیسے کہ بیان کیا گیا ہے تو تشیع اور تسنن کا اختلاف ختم ہو جائے گا واضح ہو جائے گی صورتحال اور اسی طرح اگر سیدنا مسیح علیہ السلام نازل ہو جائیں
-
00:53:36 تو یہود مسلمانوں کا یعنی ابراہیمی مذاہب جن کو کہا جاتا ہے اور مسیحیوں کا اختلاف ختم ہو جائے قیامت سے پہلے یعنی یہ صورتحال تو بالکل واضح ہے یہ چیزیں بیان ہوئی ہیں صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کر دیں گے جزیہ ختم کر دیں گے وہ ائیں گے اور دجال کو قتل کریں گے میں نے ابھی بتایا کہ اس طرح سے جنگ ہو رہی ہوگی اور اس جنگ میں سیدنا مسیح علیہ السلام اپنے حربے یا نیزے پر اس کا خون دکھا دیں گے ابھی میں اس پر گفتگو نہیں کرتا کہ وہ قیامت سے پہلے کیا نیزے ہی ہوں گے اور نیزوں اسے جنگ کی جائے گی اس کو تھوڑی دیر کے لئے الگ رکھ دیجئے ایک روایت ایسی ہے ان روایتوں میں کہ جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ سب ہوگا کب اچھا یعنی وقت بتا دیا کہ کب ہوگا وقت بتا دیا کب ہوگا اب اگر کسی چیز کا وقت بتا دیا گیا ہے تب ہوگا اور اپ
-
00:54:23 سب روایتوں کو مان رہے ہیں اس کو بھی مانیں
-
00:54:26 مانیں گے نا
-
00:54:29 یعنی یہ جتنے لوگ ہیں وہ اس روایت کو بھی مانتے ہیں
-
00:54:32 وہ مسلم میں نقل کی ہے وہ روایت
-
00:54:35 اگر اس کا وکت بتا دیا گیا ہے اور وہ وقت ا جائے اور نہ دجال ائے نہ مسیح ائے
-
00:54:42 کیا ہوگا
-
00:54:43 [Unintelligible]
-
00:54:45 اور اگر اجائے
-
00:54:46 میں نے جب قیامت کا ذکر کیا تھا تو میں نے یہ بتایا کہ دونوں سورتوں کو فرض کریں تھوڑی دیر کے لئے
-
00:54:53 ہمیں یہ بتایا گیا ہے وقت بتایا گیا ہے عام طور پر جو روایتیں لوگ بیان کرتے ہیں کہ یہ سب قیامت سے پہلے ہونا ہے
-
00:55:01 قیامت سے پہلے یہ کل ہو جائے تو میرے اور اپ کے پاس اپنا تردد ظاہر کرنے کی گنجائش ختم ہوجائے گی
-
00:55:08 ہم پھر نہیں کہہ سکتے کہ ہمیں اب میں اطمینان ہے اس لئے کہ واقع ہو گیا
-
00:55:13 اور اگر کل یا پرسوں قیامت اجائے اور ان میں سے کچھ نہ ہو تو جو لوگ مان رہے ہیں ان کے پاس کچھ کہنے کے لئے نہیں رہے گا تو میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ مسلم کی روایت میں وہ وقت بیان ہوا ہے
-
00:55:26 جس کے بارے میں پیشن گوئی ان روایتوں میں نقل ہوئی
-
00:55:30 جانی دجال کب ائے گا
-
00:55:32 اور سیدنا مسیح علیہ السلام کب نازل ہوں گے
-
00:55:35 وہ وقت بیان ہوا ہے
-
00:55:38 اس روایت کو اگر اپ کے پاس وقت ہے تو میں بیان کروں اور اگر نہیں ہے تو پھر ہم اگلی نشست میں اس پر گفتگو کر سکتے ہیں کیونکہ اس میں کچھ وقت لگے گا ٹائم یہاں پر پورا ہو چکا ہے اخری ایک جملہ ہے جو اپ نے ایک بہت ہی عجیب و غریب سی بات کر دی ہے کہ
-
00:55:53 سب لوگ تو اس پر منتظر تھے کہ انہوں نے انا ہے اور ایک روایت ایسی ہے جس نے یعنی میں یہ سمجھنا چاہ رہا ہوں اخر میں عام ادمی کو بھی ذرا سمجھائیے گا اصل میں یہ کہتا ہوں کہ نیویارک میں خزانہ نکلے گا
-
00:56:04 [Unintelligible]
-
00:56:05 اور میں نے اس کی نشانی بتائی ہے کہ دو اونچی اونچی عمارتیں ہیں جو سب سے بڑی عمارتیں ہیں وہ گریں گی اور اس کے بعد خزانہ نکلے گا
-
00:56:12 اب اگر نائن الیون ہو گیا وہ خزانہ نہیں نکلا تو اس کا مطلب میری بات جھوٹی تھی ٹھیک نہیں تھی اپ اس اسی واقعے کو رکھ لیجئے یعنی فرض کیجئے کہ کسی روایت میں یہ بات بیان روایت ہی ہے نہ جن کو ہم دیکھ رہے ہیں تو روایتوں میں اگر یہ بات بیان ہوئی ہے کہ جب نائن الیون ہوگا یعنی اس کی نشانی یہ ہے کہ وہ بہت بڑے ٹاور گرا دیے جائیں گے نیویارک میں اگر فرض کیجئے اور یہ گرا دیے گئے
-
00:56:41 اس کے بعد نزول مسیح ہو جائے گا
-
00:56:44 ایسے ہی ہے نا تو وقت بڑی اہمیت رکھتا ہے اگر وہ بیان ہوا ہے یعنی ہم انتظار کر رہے ہیں
-
00:56:50 تھوڑی دیر کے لئے اپنی تردد کو ایک طرف رکھ دیجئے میں بھی اپنے اطمینان عدم اطمینان کو واپس لے لیتا ہوں انتظار کر رہے ہیں لوگ دجال کو انا ہے مسیح علیہ السلام کا نزول ہونا ہے تو اب فرض کیجئے کہ قیامت برپا ہوگئی
-
00:57:04 تو اپ کہتے ہیں نہ کہ پھر اس کے بعد بحث ختم ہوجائینگے تو اسی طرح اگر وقت متعین کر دیا جائے اور اس وقت پر نہ ائے
-
00:57:13 تو وقت پر اجائے تو پھر ہمارے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ہم اپنے تردد اور رقم اطمینان پر قائم رہیں اور وقت پر نہ ائے تو دوسروں کے لئے گنجائش نہیں رہنی چاہیے تو میں وہ روایت اپ کے سامنے پیش کروں گا جس میں وقت بتا دیا گیا ہے اور وہ روایت کو گری پڑی روایت نہیں ہے وہ امام مسلم کی روایت مسلم میں روایت ہے بڑی تفصیلی روایت ہے عام طور پر نقل کی جاتی ہے میں وہ روایت پوری پڑھ کے اپ کو بتاؤں گا کہ وقت بتایا جائے بالکل متعین طور پر بتا دیا گیا ہے کہ یہ کب ہوگا اب وہ کب ہے جو اصل میں میرے نزدیک اسی طرح فیصلہ کن ہو جانا چاہیے ہمارے پاس یہاں ختم ہوگیا ہے لیکن مجھے اندازہ ہے کہ جو سننے والے لوگ ہیں وہ چاہ رہے ہوں گے کہ وہ روایت
-
00:58:02 سامنے اجائے اس میں سیدنا مسیح کے نزول کا وکت زیر بحث اور فیصلہ کن چیز ہے اس لئے کہ عقل عام یہی بات کہتی ہے کہ اگر کوئی چیز وقت کے ساتھ موقف ہے متعین ہے رسول اللہ کی نسبت سے بیان ہوئی ہے تو پھر اس کو سچا ثابت ہونا چاہیے اس روایت میں انشاء اللہ اگلی نشست میں اپ سے بات کریں گے اور نزول مسیح کے حوالے سے اور جو سارے اعتراضات اور سارے اشکالات ہیں ان کو انشاء اللہ بالترتیب دے رہے ہیں اب تک اپ کے وقت کا بہت
-
00:58:28 [Unintelligible]
-
00:58:29 [Unintelligible]
-
00:58:30 [Unintelligible]
-
00:58:33 [Unintelligible]
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 تعارف 0:30 ایک ہی آدمی کو روایات پر عدم اطمینان کیوں ہوتا ہے 7:52 کیا باقی محققین کو روایات پر اطمینان ہو گیا 13:26 نزول مسیح کی روایات پر عدم اطمینان کی وجہ تفصیل سے بتائیے
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 تعارف 0:30 ایک ہی آدمی کو روایات پر عدم اطمینان کیوں ہوتا ہے 7:52 کیا باقی محققین کو روایات پر اطمینان ہو گیا 13:26 نزول مسیح کی روایات پر عدم اطمینان کی وجہ تفصیل سے بتائیے
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 تعارف 0:30 ایک ہی آدمی کو روایات پر عدم اطمینان کیوں ہوتا ہے 7:52 کیا باقی محققین کو روایات پر اطمینان ہو گیا 13:26 نزول مسیح کی روایات پر عدم اطمینان کی وجہ تفصیل سے بتائیے