Response to 23 Questions - Part 29 - Return of Jesus ( Nazul e Massih (A.S) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:11 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتب گامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید سلسلہ گفتگو اور 23 اعتراضات پر جاری ہے جو ہم سب کی فکر بالعموم کیے جاتے ہیں اس سلسلے کی اج یہ 29 ویں نشست ہے اور نزول مسیح علیہ السلام کا موضوع زیر بحث اور غم سے بہت شکریہ اپ کے وقت کا نزول مسیح کیے تیسری نشست ہے ہم سب گذشتہ دو نشستوں میں ہم نے اپ سے اس موضوع کے بارے میں بات کی تھی اخری نشست میں خاتمہ اپ کے عدم اطمینان کی جو وجوہات ہیں ان کی تفصیل میں جاری تھا لیکن اخری جو نشست تھی وہ بڑے کروشل موومنٹ پر ختم ہوئی جہاں پر اپ اپنے اطمینان کی ایک ایسی وجہ بتانے جا رہے تھے کہ اپ کے متعلق کسی روایت میں اگر وقت متعین کردیا جائے کہ اس وقت نزول مسیح ہونا ہے اور وہ نہ ہو تو پھر کیا صورت ہوگی وہیں سے اپنی گفتگو کو جوڑیں اور یہ بتائیے کہ جو اپ کا عدم اطمینان کی بات کا تسلسل تھا وہ کہاں تک پہنچا تھا وہ روایت کیا ہے جس کے بارے میں اپ بات کر رہے تھے واضح ہوگیا ہوگا کہ یہ روایتیں یعنی نزول مسیح کی روایتیں
-
00:01:15 یہ دوسری صدی کے وسط میں سامنے انے شروع ہوئی جب ہم کہتے ہیں سامنے انا شروع ہوئی ہیں تو اس کا مطلب کیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ہاں جو تصنیفات ہیں
-
00:01:25 جن اہل علم نے کام کیا انہوں نے کتابیں لکھیں ان میں یہ نمایاں ہونا شروع ہوگئی اور پھر کم و بیش ایک صدی تک
-
00:01:34 یہ شاعر ظاہر ہو چک
-
00:01:36 یہی صدی ہے جس کے خاتمے پر یعنی تیسری صدی کے وسط میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ امام بخاری کی صحیح امام مسلم کی صحیح اس طرح دوسری سیاہ ہمارے سامنے اگئی
-
00:01:48 جن لوگوں نے استدراک کا کام کیا اس کے بعد پھر سامنے انا شروع ہوئے ہیں اور اس طرح چوتھی پانچویں چھٹی صدی میں اب تمام محققین ان کا ذکر کر رہے ہیں محدثین نے ان کو قبول کر لیا ہے عقیدے کی کتابیں مثال کے طور پر عقیدہ طحاویہ کو اپ دیکھیں اس میں اس کو عقیدے کے طور پر ثبت کر دیا گیا ہے اب یہ بات اس کے لیے کہنے اسان ہوگئی ہے کہ یہ سب کچھ جو کچھ ہے تواترت الاخبار
-
00:02:15 یعنی اس میں اخبار متواتر ہو رہے ہیں اسی طرح یہ بات بھی کہ اجماع اہل العصر
-
00:02:21 یہ سب چیزیں اس طرح بیان کرنا ممکن ہو گئی ہیں یہاں تک کہ ہم اپنے قریبی زمانے میں یہ دیکھتے ہیں کہ علامہ انور شاہ کاشمیری جیسا محدث جس پر کتاب لکھتا ہے تو یہ کہتا ہے کہ التصریح بما تبادلہ یعنی اس کتاب کا عنوان یہی ہے کہ یہ روایتیں اس درجے میں پہنچ گئی ہیں میں عرض کر چکا ہوں کوئی 40 کے قریب مرفوع روایت ہے اس میں انہوں نے جمع کی ہیں 23 کے قریب صحابہ ہیں جن سے یہ روایت ہوتی رہی ہیں مولانا سید مولانا صاحب مودودی نے جب سورہ احزاب کا ضمیمہ لکھا ہے تو اس میں بھی کافی بڑی تعداد کا انتخاب کیا ان میں جو مضمون عام طور پر ہوتا ہے وہ یہی ہوتا ہے کہ سیدنا مسیح علیہ السلام کا نزول ہوگا وہ دجال کو قتل کر دیں گے وہ صلیب کو ختم کر دیں گے وہ خنزیر کا خاتمہ کر دیں گے اسی طرح سے وہ جنگ کو ختم کر دیں گے یا جزیے کو ختم کر دیں گے اس طرح کی چیزیں اس میں بیان کی جاتی ہیں یہ جو مضمون ہے یہ ظاہر ہے مختلف پہلوؤں سے مختلف راوی ہم تک منتقل کر رہے ہیں تو میں نے یہ عرض کیا تھا کہ اگر ان مضامین میں کسی جگہ یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ وہ کیا زمانہ ہوگا کونسا وقت ہوگا اور تعلیم کے ساتھ بتا دیا گیا ہے کہ نزول مسیح ہو جائیگا یا دجال اجائے گا تو پھر ایک بڑا مسئلہ پیدا ہوتا
-
00:03:34 یعنی اگر ٹائم اس وقت بتا دیا گیا ہے تعین کا مطلب کیا ہے تعین کا مطلب یہ ہے کہ اپ اس کے بارے میں یہ جان گئے کہ یہ سن ہے یہ واقعہ ہے جس کے بعد ہونا ہے یہ صورتحال ہے جس کے بعد ہونا ہے اگر تو بحث یہ بات کہی گئی ہے کہ قیامت سے پہلے ہو جائے گا
-
00:03:54 تو پھر تم قیامت ہی کا انتظار کریں گے
-
00:03:56 پھر اگر یہ تحقیق کی غلطی ہے تو وہ بھی قیامت میں واضح ہوگی اور اگر صحت ہے تو وہ بھی قیامت کے دن واضح ہوگی تو یہ میں نے بتا دیا تھا کہ کیا صورت حال پیدا ہوجاتی ہے اگر تعین کے ساتھ یہ بتایا جائے کہ یہ معاملہ فلاں وقت ہوگا یعنی اگر یہ اس وقت نہیں ہوا
-
00:04:13 تو اس کا مطلب یہ ہے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان روایات کی نسبت میں غلطی ہوئی
-
00:04:20 یہ اس بات کی سری دلیل ہوگی اور اگر یہ ہوگیا ہے اس وقت تو پھر ہم جو اپنا ادمی اطمینان ظاہر کر رہے ہیں یا ہم ان کو محلے نظر قرار دے رہے ہیں تو ہمیں معذرت کے مقام پر کھڑا ہونا چاہیے
-
00:04:33 یہ ہماری غلطی تھی تو اس طرح کی تحقیق میں غلطی ہو جاتی غلطی کا امکان ہوتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں لینا چاہیے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خبر دی تھی وہ غلط ہوگئی یعنی معاذ اللہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت دینے میں تحقیق کی غلطی ہوئی تو خبر رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے تو پھر وہ حرف حرف پوری ہو جیسے ہوئیں میں اس سے پہلے بڑی وضاحت سے بتا چکا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل امین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے قرب قیامت کی نشانیاں بیان کیں
-
00:05:16 یعنی اس میں یہ نہیں قیوم کیا گیا کہ یہ کب ہوگی لوگ قرب قیامت کی نشانیاں ہیں اور وہ دونوں نشانیاں میرے نزدیک پوری ہوگئی ہر شخص ان کو بچپن میں سر دیکھ سکتا ہے حرم حرم پوری ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی تردد بھی تھا ان روایتوں پر تو اب تردد کا خاتمہ ہوگا ثابت ہوگئے ہم جب اس فن میں تحقیق کر رہے ہوتے ہیں بڑے سے بڑے محدثین کر رہے ہوتے ہیں تو ظاہر بات ہے کہ وہ انسانی کام ہے اسی لئے یہ کہا جاتا ہے کہ یہ تاریخی ریکارڈ ہے جس کی اگر قبولیت کا فاصلہ کیا جاتا ہے تو وہ بھی ضروری ہے
-
00:05:52 اور اگر اس کو رد کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو وہ بھی زرنی ہے اور اگر اس کو محلے نظر قرار دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو وہ بھی زرنی
-
00:06:00 تو جب صورتحال یہ ہوتی ہے تو میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ اگر فی الواقع یہ ہو جائے یا نہ ہو تو یہ دونوں چیزیں اثر انداز ہو
-
00:06:10 اب اس پس منظر کو سامنے رکھی ہے میں نے کچھ چیزیں دہرا دی اور پھر ہم اس روایت کی طرف بڑھتے ہیں یہ روایت امام مسلم نے نقل کی صحیح مسلم کے اندر یہ معلوم ہے
-
00:06:23 کہ ہمارے ہاں جو امہات کتب سمجھی جاتی ہے حدیث میں وہ تینوں
-
00:06:28 مکہ امام مالک
-
00:06:30 امام بخاری کی صحیح اور امام مسلم کی صحیح
-
00:06:34 بات کی کتابیں پھر دوسرے تیسرے چوتھے درجے کی کتابیں ہیں یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ان میں جو بات بیان ہوگی وہ رد کر دی جائے گی میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ یہ روایت جو میں اپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں یہ ایسا نہیں ہے کسی تاریخ کی کتاب میں نقل ہوئی
-
00:06:49 مثال کے طور پر
-
00:06:50 تاریخ دمشق میں یہ روایت بھی نقل ہوئی ہے
-
00:06:54 کے بعض لوگ یہ سمجھتے تھے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں کیا جائے گا
-
00:07:00 یہ روایت بھی نقل ہوئی ہے کہ فورا بعد یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے رخصتی کے فورا بعد اجائے
-
00:07:07 اس طرح کی روایتیں نہیں ہے کہ قریش کی حکومت جب ختم ہوئی تو اجائے گا
-
00:07:11 لیکن وہ تاریخی روایات ہے اس درجے کی روایات نہیں ہے یہ روایت امام مسلم نے اپنی صحیح میں نق
-
00:07:18 اور میں اپ سے ہی عرض کر رہا ہوں کہ اپ اس روایت کو سنی ہے مجھے اس کا ایک ایک لفظ پڑھ کے اپ کو بتانا پڑے گا کیونکہ جب تک ہم اس کو اس طریقے سے نہیں سنیں گے اس وقت تک اس کی اہمیت واضح نہیں ہوگی میں اس سے پہلے یہ بھی عرض کر چکا ہوں کہ اس بات کی زیادہ تر روایتیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے
-
00:07:36 بلکہ بخاری نے تو قبول ہی صرف ان کی روایتیں کی ہیں یہ روایت بھی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے
-
00:07:43 ابو بہن کیا کر رہے ہیں وہ یہ کہہ رہے ہیں
-
00:07:46 انا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال
-
00:07:50 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:07:53 اس کو پڑھنے سے پہلے میں یہ عرض کردوں کہ یہ 2000 897 رقم ہے 2008 سے ستانوے صحیح مسلم کے اندر یہ روایت ہے صنعت کے لحاظ سے بھی صحیح روایت ہے یہ کی روایت ہے اس کے بعد تو کوئی مزید گفتگو کی ضرورت نہیں رہتی تاہم امام مسلم ہو امام بخاری ہو ان کی روایتوں پر بھی نقد ہوتا ہے میں نے اس پہلو سے ابھی تک کوئی گفتگو نہیں
-
00:08:20 یہ اپ کو معلوم ہے کہ جن لوگوں نے موجودہ زمانے میں اس پر کام کیا ہے ان میں مثلا علامہ تمنا عمادی ان تمام روایتوں کی سند میں
-
00:08:29 کلام کرتے یہ بتاتے ہیں کہ اس میں فلاں سند میں یہ غلطی ہے کتاب میں اس کے انے میں یہ خرابی پیدا ہو گئی ہے خود کتاب کی روایت میں یہ خرابی پیدا ہو گئی ہے میں نے اس کو موضوع نہیں بنایا اس لئے کہ اس میں اتفاق پیدا کرنا بہت مشکل ہے
-
00:08:43 یہ فنی سنائیے کا ہے کہ اس میں جس پر کسی راوی پر گفتگو کی جاتی ہے جرح کی جاتی ہے تعدیل کی جاتی ہے اس میں بہرحال اختلافات ہوجاتا ہے لیکن صحیح مسلم امام مسلم کا اطمینان تھا تو انہوں نے اپنی کتاب میں درج کیا نے اس کو قبول کیا ہے اس کے بعد ہم جب میں بھی عرض کر چکا
-
00:09:00 کیا علامہ انور شاہ کشمیری کو پڑھتے ہیں تو وہ بھی اس کو قبول کر رہے
-
00:09:04 انہوں نے بھی یہ روایت اس کتاب میں نقل کی ہے جس کا میں بار بار نام اپ کو بتا چکا ہوں
-
00:09:10 کیا اپ تسری دماغ تواتر فی نزول مسیح مولانا سید عبدالحق صاحب مودودی نے جب وہ زمینہ لکھا ہے سورہ احزاب کا اور اس میں روایتوں کا انتخاب کیا ہے اس میں بھی اس روایت کا انتخاب کیا یعنی اس کو سب لوگ قبول کررہے ہیں اس میں یہ مسئلہ نہیں ہے امام مسلم کی روایت ہے صحت کے ساتھ نقل ہوئی ہے جس روایت کو اپ صحیح کہتے ہیں فنی اصطلاح میں یہ اس اصطلاح کے مطابق بالکل صحیح روایت ہے میں یہ وضاحت کرچکا ہوں کہ صحیح محدثین کی اصطلاح ہے
-
00:09:42 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ انا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال
-
00:09:47 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:09:50 یہ بات بھی میں یہاں واضح کر دوں تھوڑی دیر کیلئے روکے کہ اس کے لئے امام مسلم کی صحیح میں جو باب باندھا گیا
-
00:09:57 وہ کیا ہے باب کی فتح قسطنطینیہ و خروج دجال اور نزول عیسی ابن مریم
-
00:10:05 لیکن امام مسلم کے باپ چونکہ بہرحال اس طرح نہیں ہے جیسے امام بخاری نے ان کے لئے خصوصی عنوانات تجویز کیے ہیں تو اس سے استدلال نہیں کیا جاسکتا
-
00:10:15 اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کال
-
00:10:17 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:10:22 حتی ینزل روم بن اعماک او بے داغ قیامت برپا نہیں ہوگی
-
00:10:29 یہاں تک کہ رومی
-
00:10:32 اماک میں اؤ اترے رومی عام طور پر حدیثوں میں مسیحیوں کے لئے اتا
-
00:10:38 زبان میں یہی تھا خود قران مجید میں بھی ایسی ہے سورہ روم میں یہ اسی طرح استعمال ہوا ہے روایتوں کو جب ہم دیکھتے ہیں تو رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طریقے سے اس کو نقل کیا ہے یعنی فارس اس کا مطلب ہوگا ایران کی ساسانی سلطنت اور اسی طریقے سے جب روم کہا جائے گا تو اس کا مطلب ہوگا مسیحی یا مسیحی سلطنت خواہ وہ بازنتینی ہو اور یا وہ دوسری سمت
-
00:11:04 عام طور پر اس کے لئے یہی الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں
-
00:11:09 قیامت برفانی ہوگی جب تک کہ مسیحی یا رومی عماد میں نہیں اؤ اتریں گے یہ اعماک کیا ہے اس کے بعد راوی کہتا ہے یعنی یا حماد کا لفظ استعمال کیا گیا یا دعوے کا لفظ استعمال کیا گیا یہ واضح ہے کہ جگہ ہے تو یہ کہاں ہے یہ جگہ اس پر امام نووی نے ان کی شرح ہے وہ لکھتے ہیں
-
00:11:30 کیا الامات متعلق موضوع عن بشام بقرب حلب
-
00:11:35 یعنی یہ دو مقامات کے نام ہیں اماک اور دعوت
-
00:11:40 یہ دونوں مقامات شام میں ہیں
-
00:11:43 اور شام میں کہاں ہیں شہر حلب کے قریب
-
00:11:47 یعنی یہ جگہ بتائی ہے
-
00:11:49 شہر حلب کے قریب دعوے کی اماد کے مقام پر رومی اتریں گے رومی لشکر اؤ اتریں گے اگے واضح ہو جائے گا
-
00:11:58 [Unintelligible]
-
00:12:01 جب وہ وہاں اتریں گے
-
00:12:04 تم مدینے سے ایک لشکر نکلے
-
00:12:07 اچھا
-
00:12:09 مدینے کے بارے میں کچھ بحث کیے لوگوں نے کہ اس سے مراد کیا دمشق ہے لیکن ظاہر ہے کہ المدینہ کا لفظ جب استعمال کیا جاتا ہے تو ہر شخص کا ذہن مدینہ النبی کی طرف جاتا ہے
-
00:12:20 مدینے سے ایک لشکر نکلے گا
-
00:12:25 جو اس وقت دنیا کے بہترین لوگوں کو شامل ہوگا
-
00:12:29 یعنی اخلاق کے لحاظ سے کردار کے لحاظ سے سیرت کے لحاظ سے بہترین لوگوں کا ایک لشکر نکلے گا جب وہ لشکر صف بند بستہ ہو جائیں گے سب بند ہو جائیں گے جیسے ایک دوسرے کے سامنے ا کے صفحے باندھ دی جاتی ہیں تو رومی یا مسیحی کہیں گے
-
00:12:52 اینی ہمارے یہاں سے جو قیدی پکڑ لیے گئے ہیں جن لوگوں نے پکڑے ہیں ان کے اور ہمارے درمیان تم حائل نہ ہو
-
00:13:00 اج چین مدینے والوں کو کہیں گے اس لشکر کو کہیں گے کہ تم اس میں حائل نہ ہونے کی کوشش کرو ہم ان سے لڑیں گے ظاہر ہے کہ وہ اپنے قیدی چھڑانا چاہتے ہیں ان کو سزا دینا چاہتے ہیں
-
00:13:11 تخلو بینا وے منان قاتلھم اس میں کچھ
-
00:13:16 نفس میں سبو اور صبو اس طرح کا کچھ اختلاف ہوا ہے لیکن میں اس کو نظر انداز کر رہا ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اصل بغداد پر
-
00:13:23 فیکون المسلمون
-
00:13:25 مسلمان اس کے جواب میں رومیوں سے کہے گے لاالہ الا نخلی بینکم و بین اخبارنا بخدا اس کا کوئی امکان ہی نہیں ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کے اور تمہارے درمیان حائل نہ ہوں
-
00:13:38 اس کا کوئی امکان نہیں ہے یعنی یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم ان کو چھوڑ دیں اور تم ان پر حملہ اور ہو جاؤ ایسا ہی ہے نہ کہ جیسے ہم کہتے ہیں کہ بھائی اپ درمیان میں ہٹ جائیے ہم ان سے اپنا معاملہ طے کرنا چاہتے ہیں تو رومی یہ کہیں گے کہ ان لوگوں کے ہاں ہمارے قیدی ہیں ہم ان سے اپنا معاملہ طے کرنا چاہتے ہیں درمیان میں اپ لوگوں کو نہیں انا چاہیے مسلمان انکار کریں گے کہ ہم یہ بات ماننے کے لئے تیار نہیں ہے
-
00:14:06 اب ظاہرہ جنگ چٹ جائی
-
00:14:08 یعنی جسم کو انکار کر دیں گے تو پھر جنگ ہی رہ جائے گا ایک معاملہ تو جنگ چھٹ جائے گی اور قتال کا بازار گرم ہو جائے گا
-
00:14:15 اس قطار یہ اس جنگ کے نتیجے میں کیا ہوگا
-
00:14:18 [Unintelligible]
-
00:14:22 ایک تہائی لشکر مسلمانوں کا ایک تہائی لشکر
-
00:14:26 شکست کھا جائے
-
00:14:27 اچھا
-
00:14:29 اور اس شکست کے نتیجے میں
-
00:14:32 اللہ کبھی بھی ان پر شفقت نہیں فرمائے
-
00:14:35 اللہ ان کی توبہ قبول نہیں کرے گا
-
00:14:38 اللہ اوپر رحمت نہیں فرمائے
-
00:14:40 میں اس پر بھی اس وقت گفتگو نہیں کرتا کہ یہ کیا اصول ہے جس کا یہاں پے اظہار کیا گیا ہے
-
00:14:46 ایک تہائی شکست کھا جائیں گے اللہ کبھی بھی ان پر شفقت نہیں فرمائے گا اور ایک تہائی جنگ میں کام اجائیں گے
-
00:14:59 قتل ہو جائینگے یا شہید ہو جائیں گے
-
00:15:02 افضل الشہداء اناللہ
-
00:15:04 اللہ تعالی کے ہاں وہ سب سے زیادہ فضیلت رکھنے والے شہید قرار پائیں گے
-
00:15:10 ارے ایک تہائی شکست کھا جائینگے
-
00:15:13 ایک تہائی شہید ہوگئے
-
00:15:16 قتل ہوجائینگے جنگ میں کام اجائیں گے کھیت رہیں گے ان کے بارے میں یہ تبصرہ کیا گیا ہے کہ افسوس شہداء ان اللہ جس طرح پہلے سلوس کے بارے میں یہ تبصرہ کیا گیا تھا کہ
-
00:15:29 [Unintelligible]
-
00:15:31 یعنی ایک تہائی
-
00:15:33 شکست کھا کے پیچھے ہٹ گئے فرار ہو گئے
-
00:15:36 ایک تہائی شہید ہو گئے
-
00:15:39 ایک دائی فتح یاب ہو جائے
-
00:15:45 لا افترا بدا
-
00:15:48 اس کے بعد کبھی ان پر کوئی ازمائش نہیں ائے
-
00:15:51 کبھی اللہ کی گرفت نہیں ہوگی یعنی تینوں لشکروں کے ساتھ کیا معاملہ کریں گے اللہ تعالی وہ بھی یہاں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان ہو رہا ہے
-
00:16:00 یہ فتح کہاں ہوگی
-
00:16:02 کہتے ہیں
-
00:16:05 اچھا یعنی رومیوں کے ساتھ مقابلہ تو بابک سے شروع ہوگا لیکن فتح یاب ہوتے ہوئے یہ لشکر قسطنطنیہ کو فتح کر رہے ہیں قسطنطینیہ قسطن تنیا یہ اس کے مختلف تلفظ ہیں جو ہمارے ہاں رائج ہے یہ استنبول ہے
-
00:16:26 اس کا یہ
-
00:16:28 پرانا نام ہے
-
00:16:29 اور بھی بس نام ہے اس شہر کے لیکن یہ فتح ہو جائے
-
00:16:33 [Unintelligible]
-
00:16:37 تو اس نامے کے فتح کے بعد لوگ مال غنیمت تقسیم کر رہے ہونگے کل کو اور انہوں نے اپنی تلواریں زیتون کے درختوں سے لٹکا رکھی ہوگی
-
00:16:51 یعنی فتح ہو گئی
-
00:16:53 قسطو پینیا فتح ہوگیا ہے مسلمان اس میں داخل ہوگئے ہیں وہاں مالے غنیمت ہے بہت سا اس کو یہ لشکر کے لوگ سمیٹ رہے ہیں مال غنیمت اکٹھا کرتے وقت جنگ ختم ہو چکی ہے اس لئے تلواریں زیتون کے درختوں پر لٹکا دی گئی
-
00:17:09 اس صحافی الشیطان
-
00:17:12 یعنی یہ موقع ہوگا
-
00:17:14 کہ شیطان کی اواز ان کے مابین ابھرے گی
-
00:17:18 یہ دونوں تعبیریں ہو سکتی ہیں شیطان کی اواز ابھرے گی یا نہیں اواز ائے گی
-
00:17:23 اور چونکہ اگے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اواز صحیح نہیں ہوگی تو اس لئے اسے شیطان سے تعبیر کردیا یا اپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ کوئی شخص اس طرح کی خبر پھیلائے گا اس کو شیطان سے تعبیر کیا گیا ہے
-
00:17:34 اس صحافی و شیطان شیطان کی اواز ابھرے گی وہ کیا کہے گا
-
00:17:42 کہ تم لوگ یہاں پے مالے غنیمت سمیٹ رہے ہو تمہارے پیچھے تمہارے اہل و عیال میں دجال کا خروج ہو گیا مسیح یہ دجال کا یہ خبر گرم ہو جائے گی یہ بات پھیل جائے گی
-
00:18:00 لوگ فورا سب کام چھوڑ کے اپنے پیچھے
-
00:18:04 ہیلو یار کیطرف بھاگیں گے اور معلوم ہوگا کہ خبر صحیح نہیں تھی
-
00:18:09 تاریخ خبر
-
00:18:11 جھوٹی تھی
-
00:18:13 پھر ظاہر ہے کہ وہ اپنا سب کچھ سمیٹیں گے اور سمیٹ کے سفر شروع کر دیں گے فائزہ جاؤ شام یعنی فتح قسطنطنیہ کے بعد جب وہ شام پہنچیں گے
-
00:18:23 اپ اندازہ کر سکتے ہیں اس زمانے کے لحاظ سے یا اج بھی اگر کوئی لشکر پیدل سفر کر رہا ہے یا گھوڑوں پر سفر کر رہا ہے تو کتنا وقت لگ جائے گا چند مہینے لگ جائینگے
-
00:18:35 چل ہفتے لگ جائینگے فیضان جاؤں شام
-
00:18:38 جب وہ شام پہنچیں گے یعنی مال غنیمت سمیٹنے کے بعد فتح قسطنطنیہ کے بعد وہ شام پہنچیں گے اخراجات تو دجال کا خروج ہو جائے گا
-
00:18:47 اچھا
-
00:18:48 نصیحت دجال کا خروج ہو جائے گا
-
00:18:54 اب وہ دجال سے لڑنے کے لئے صفیں باندھ رہے ہوں گے تیاری کر رہے ہوں گے
-
00:19:02 یہ تو معلوم ہے نہ کہ دجال سے بھی ایک جنگ ہونی ہے
-
00:19:05 تو یہاں بیان کیا جا رہا ہے کہ جس وقت یہ معلوم ہو جائے گا کہ دجال کا خروج ہو گیا ہے تو اب وہی لشکر جو قسطنطنیہ فتح کرکے شام پہنچا ہے وہ تیاری کرنا شروع کر دے گا کہ اب دجال سے بھی ایک معرکہ ہونا جو 100% وہ صفیں باندھ رہے ہوں گے
-
00:19:30 نماز کے لئے اقامت کہی جائے
-
00:19:33 یعنی اس سے پہلے کہ جنگ شروع ہو یا وہ روانہ ہو صفیں باندھ رہے ہوں گے
-
00:19:38 نماز کی اقامت کہی جائے گی جیسے ہی نماز کی اقامت کہی جائے گی فینزل عیسی ابن مریم
-
00:19:45 تو عیسی ابن مریم کا نزول ہو جائے
-
00:19:47 اچھا اور وہ اس وقت ان کی امامت کریں گے
-
00:19:53 یا نیاز کر دوں کہ بعض دوسری روایتوں میں یہ بیان ہوا ہے کہ وہ امامت سے انکار کر دیں گے اور مسلمانوں کا امیر
-
00:20:00 امامت کریگا لیکن اس روایت میں یہ ہے کہ نہیں وہی امامت کریں گے
-
00:20:04 فیضا راؤ دو بولا جیسے ہی مسیح ابن مریم کو
-
00:20:09 اللہ کا دشمن یعنی دجال دیکھے گا ایسے گھولنا شروع ہو جائے گا جس طریقے سے
-
00:20:19 پانی میں نمک بھولتا ہے
-
00:20:22 اچھا
-
00:20:23 چلو تیرا کہو ننگا بہت تیاری اگر وہ اس کو نہ بھی چھیڑے
-
00:20:28 چھوڑ دے
-
00:20:30 یعنی مسیح ابن مریم اگر کچھ بھی نہ کہے اسے تو پھر بھی وہ غلطہ گلتا ہلاک ہو جائے گا
-
00:20:37 نہیں سیدنا مسیح کے انے کے بعد خود بخود ہی ہلاک ہو جائے ہلاک ہو جائے گا
-
00:20:41 ولا تولہ بیدی لیکن اللہ اپنے فیصلے کے مطابق ان کے ہاتھوں ہی سے اس کا قتل کرائے گا
-
00:20:49 فیوری این دماغ فی ہر بات ہی چنانچہ وہی قتل کریں گے اور قتل کرنے کے بعد لوگوں کو یا لشکریوں کو یا مسلمانوں کو وہ اپنے نیزے میں اس کا خون دکھائیں
-
00:21:03 یہ روایت
-
00:21:05 میں عرض کر چکا
-
00:21:08 اس میں بہت وضاحت کے ساتھ یہ سب بیان کر دئیے ایک خلاصہ اس پوری روایت کا اپنے الفاظ میں اگر اپ بتا دیں سننے والوں کو تو اسانی ہو جائے گی
-
00:21:18 کے دادے کی اماد کے مقام پر رومی لشکر مسلمانوں پر حملہ اور ہوگا
-
00:21:25 مقابلے کیلئے ایک لشکر مدینے سے نکلے گا یہ اس زمانے کے بہترین لوگوں کے
-
00:21:31 جیسے ہی ان کا امنہ سامنا ہوگا تو اس موقع پر وہ کہیں گے کہ تم درمیان سے ہٹ جاؤ یہاں جو لشکر پہلے سے موجود ہیں انہوں نے ہمارے لوگ پکڑے ہیں ہم ان کے ساتھ قتال کرنا چاہتے
-
00:21:43 یہ لوگ انکار کر دیں گے اس کے بعد جنگ شروع ہو جائے گی اس میں سے ایک تہائی شکست کھا کے بھاگ جاینگے ایک تہائی قتل ہو جائیں گے وہ بہترین شہداء ہو
-
00:21:55 سب سے زیادہ فضیلت والے شہداء ہوں گے ایک تہائی فتح یاب ہو
-
00:21:59 اور یہ فتح صرف لشکر پر نہیں ہوگی بلکہ قسطنطنیہ فتح ہو جائے
-
00:22:04 ارے یہ ہوگا اس کے بعد
-
00:22:08 یک بیک خبر رش نشر ہونا شروع ہو جائے گی یعنی کوئی شیطان پکارے گا یا شیطان ہی پکارے گا ابلیس پکارے گا اور وہ یہ کہے گا کہ دجال کا خروج پیچھے ہو گیا اس وقت لشکر کے لوگ مال غنیمت جمع کر رہے ہوں گے انہوں نے اپنی تلواریں زیتون کے درختوں پر لٹکا رکھی ہوگی وہ وہاں سے چل کے جائیں گے دیکھیں گے خبر جھوٹی اس کے بعد اپنا سامان سمیٹیں گے سمیٹ کے وہ شام کی طرف واپسی شروع کر دیں گے جب شام میں پہنچیں گے تو دجال کا خروج ہو جائے گا
-
00:22:37 اور دجال کے خروج کے بعد وہ اس کے مقابلے میں لڑنے کے لئے تیاری کر رہے ہونگے صفیں باندھیں گے نماز کی اقامت ہوگی نماز کھڑی ہوگی تو سیدنا مسیح علیہ السلام کا نزول ہو جائے
-
00:22:49 اور اس کے بعد
-
00:22:51 دجال گلتے گلتے اسی طرح ختم ہو جائے گا جیسے پانی میں نمک ڈال دیا گیا ہو
-
00:22:58 تاہم اللہ تعالی انہی کے ہاتھ سے دجال کو قتل کرائے گا اور وہ اپنے نیزے میں اس کا خون دکھائیں بات فرمائی ہے صحیح مسلم میں نقل ہوئی یار یہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے بیان کر رہے ہیں یہ امام مسلم کی صحیح ہے اب یہ دیکھیے کہ اس میں بالکل متعین طور پر بتا دیا گیا ہے کہ دجال کا خروج کب ہوگا
-
00:23:22 قسطو ٹینیا فتح ہوگا
-
00:23:24 قسطنطنیہ کی فتح کے بعد
-
00:23:27 جتنا وقت بھی اپ فرض کر لیں کہ لشکر قسطنطنیہ سے چل کر شام پہنچے گا تو دجال کا بھی خروج ہو جائے گا اور دجال کے خروج کے بعد اس سے لڑنے کی تیاری ہو رہی ہوگی تو سیدنا مسیح علیہ السلام کا نزول ہو جائے تو زمانہ بالکل متعین ہوگیا یعنی واضح ہو گیا ہر لحاظ سے واضح ہو گیا کہ دجال کے خروج کی جو پیشن گوئی کی گئی ہے اسی طرح سیدنا مسیح علیہ السلام کے نزول کی جو پیشن گوئی کی گئی ہے اس کا وقت روایتوں میں یہ مقرر کیا
-
00:23:57 میں اس سے پہلے عرض کر چکا کہ اس روایت کو امام مسلم نقل کیا ہے ایسا نہیں ہے کہ اس کے بعد اس روایت کو ترک کر دیا گیا ہے یہ ضمانے تک اسی طرح نقل ہو رہی ہے ہمارے علماء اس کو ایسے ہی بیان کر رہے ہیں
-
00:24:09 کس میں اگر اپ کوئی بات پوچھنا چاہتے ہو کہ کیا جو بات میں نے کہی تھی اس کے خلاف تو کوئی چیز سامنے نہیں ائی یا نہیں وقت متعین ہے بالکل
-
00:24:16 فتح قسطنطینیہ
-
00:24:18 فتح قسطنطینیہ بالکل ایسے ہی ایک تاریخ کا ناقابل تردید واقع ہے
-
00:24:25 جس طرح سے فتح مکہ
-
00:24:27 قران مجید جب الفت کہتا ہے
-
00:24:30 اس میں بھی ہر شخص پر بازی ہوتا ہے کہ اس سے فتح مکہ مراد
-
00:24:34 فتح قسطنطنیہ نے یہ حیثیت کیوں اختیار کرلی تھی
-
00:24:37 یعنی اس کا کیا سبق تھا کیا وجہ تھی یہ اختیار کرلی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پیشین گوئیاں کی تھیں
-
00:24:45 اور اوس میں یہ بتایا تھا کہ میرے بعد مسلمانوں کو کیا کیا مار کے پیش ائیں گے
-
00:24:51 جو مار کے رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مسلمانوں کو پیش ائیں گے
-
00:24:56 اس میں یہ بات بھی بیان کی گئی تھی
-
00:24:59 کے چار بڑے معرکے ہوں گے یہ بھی ایک روایت ہے اور یہ بھی امام مسلم ہی کی روایت
-
00:25:04 اور اسی باب میں ہے
-
00:25:06 یعنی باپ کا عنوان قائم کیا گیا باپ مایکون فتوحات المسلمین کب لت دجال
-
00:25:13 اس میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ تغزون جزیرۃ العرب کی
-
00:25:18 یعنی تم جزیرہ عرب میں ایک جنگ کرو گے اللہ اس کو فتح کر دے گا جیسے کہ مکے کی فتح کے بعد ہوگیا
-
00:25:26 ثم فارس پھر اس کے بعد
-
00:25:29 فارس کے یعنی ایران کے لوگوں سے لڑو گے
-
00:25:32 فیہ ہفتہ اللہ اللہ اس کو بھی فتح کر دے گا پھر رومیوں سے لڑو گے
-
00:25:39 اللہ اللہ اس کو بھی فتح کر دے گا
-
00:25:45 فریفتہ اللہ تو اللہ اس کو بھی شکست دے گا اور تمہیں فتح حاصل ہو جائے گی تو یہ رومیوں کے ساتھ جنگ ایک لحاظ سے اس کے فورا بعد شروع ہوگئی تھی جب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوئے
-
00:26:00 یعنی فارس سے ہوئی رومیوں سے ہوئی اس زمانے کی رومی سلطنت بہت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی تو رومی سلطنت کے مقبوضات مسلمانوں نے اپنے قبضے میں کر لیے تھے لیکن قسطنطینیہ فتح نہیں ہوا
-
00:26:14 اچھا
-
00:26:15 ہنی قیصر روم اپنی سلطنت سمیٹتے سمیٹتے اپنے دارالحکومت میں
-
00:26:22 پہنچ چکا تھا لیکن کوسچن تو نہیں ہے پتا نہیں ہوا تو ایک لحاظ سے وہ ایک بالکل علامت بن گیا تھا مسلمانوں کے ہاں کہ یہ فتح ہوگا تو گویا ہماری فتوحات کی تکمیل ہوگی اس کے ساتھ
-
00:26:35 اس کو یہ حیثیت حاصل ہوگئی
-
00:26:37 اب فتح قسطنطنیہ کے معاملے میں بعض اور اخبار بھی تھے روایتوں میں بعض اور خبریں بھی تھیں جن میں مثلا یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو لشکر وہاں پہلا لشکر جائے گا وہ اللہ تعالی کے ہاں مغفرت کا مستحق ہو جائے گا
-
00:26:52 چنانچہ یہ معلوم ہے کہ وہ لشکر گیا
-
00:26:55 معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں حملہ کیا گیا اس سے پہلے کے بعد محمد کا بھی تذکرہ ملتا ہے اس کے بعد بھی بہت سی ممات بھیجی گئی
-
00:27:04 اس میں ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے
-
00:27:07 یعنی جلیل القدر صحابی جن کے ہاں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت کے بعد قیام کیا تھا
-
00:27:14 ان کا مرکز اب بھی وہی ہے استنبول کی فصیل کے باہر ان کو دفن کر دیا گیا تھا لیکن قسطنطنیہ فتح نہیں ہوا
-
00:27:23 یہ لشکر یزید کی قیادت میں گیا تھا اس میں بڑے جلیل القدر صحابہ تھے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ جیسے صحابی
-
00:27:31 تو یہ لوگ سمجھتے تھے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشین گوئی چونکہ کی گئی ہے تو یہ ہمارے حق میں پوری اس کی فطری خواہش تھی
-
00:27:39 اس کا کوئی وقت نہیں مقرر کیا گیا تھا کہ یہ کب ہوگا
-
00:27:42 سب لوگ اس کا انتظار کر رہے
-
00:27:44 تو میں اپ کے سامنے ابن کثیر کو رکھتا ہوں ابن کثیر ہمارے ہاں کے جلیل القدر علماء میں سے ہے ان کی تفسیر تفسیر ابن کثیر بڑی شہرت رکھتی ہے
-
00:27:55 اسی طریقے سے انہوں نے
-
00:27:57 تاریخ کی بھی ایک بہت بڑی کتاب لکھی البدایہ والنہایہ
-
00:28:00 یہ ان کی تفسیر ہے
-
00:28:02 اس تفسیر میں سورہ ال عمران کی جو مشہور ایت ہے انہی متوفی کو رافع کہہ لیا
-
00:28:09 اس نے یہ
-
00:28:11 ایک عبارت لکھ رہے ہیں اس سے اپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ فتح قسطنطینیہ کو مسلمان کس طرح دیکھ رہے تھے کیسے اس کا انتظار کر رہے تھے کیا نوعیت تھی یہ میں واضح کر دوں کہ ان کی وفات 774 ہجری میں ہوئی
-
00:28:25 سیون سیون فور 774 ہجری میں ابن کثیر دنیا سے رخصت ہوئے
-
00:28:32 یہ اس موقعے کے اوپر بیان کر رہے ہیں
-
00:28:34 بیان کرنے کی تقریب کیا بنی ہے لعنت تفسیر لکھ رہے ہیں تفسیر میں تو یہ معلوم ہونا چاہیے نہ کہ کیا تکریم ہوئی تقریب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے وہاں یہ بتایا ہے کہ مسیحیوں کا یا مسیح کے ماننے والوں کا غلبہ قیامت تک یہود پر قائم رہے گا یہ بیان کیا گیا ہے نہ جاہل الذین ابو کا فوق الذین کفرو لا یوم القیامہ
-
00:28:56 اس کی تفسیر کرتے ہوئے وہ یہ کہتے ہیں لہذا لما کانو مومنین و المسیح حق کا یعنی جب یہ بات طے ہوگئی
-
00:29:08 کہ مسلمان ہی سیدنا مسیح علیہ السلام کے اصل پیرو ہیں
-
00:29:13 اپ کہتے ہیں کیا ہوا چنانچہ اس غلبے کی ابتداء کیسے ہوئی اس کو بیان کر رہے ہیں ان کے زمانے تک یعنی یہ رخصت ہوئے 774 میں ان کے زمانے تک کیا کچھ ہو چکا ہے
-
00:29:25 کہتے ہیں سلاب النصاری بلاد شام
-
00:29:28 مسلمانوں نے مسیحیوں سے یا نصاری سے یہ وہی رومی ہے
-
00:29:33 ان سے شام کے علاقے چھین لیے
-
00:29:36 [Unintelligible]
-
00:29:39 اور ان کو انہوں نے روم میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا یعنی یہ سارے علاقے ان سے چھین گئے ہیں اور اب وہیں پناہ لینے پر مجبور ہے
-
00:29:50 چلا جاؤں ویلا مدینہ تہمن قسطنطینیہ
-
00:29:53 اور وہ پیچھے ہٹتے ہٹتے شکست کھاتے کھاتے اپنے علاقے خالی کرتے ہوئے
-
00:29:58 بالاخر اپنے شہر
-
00:30:01 قسطنطنیہ میں جاکے
-
00:30:03 پناہ لیے ہوئے
-
00:30:05 یعنی ان کو وہاں جانے پر مجبور کر دیا گیا باقی علاقے مسلمانوں نے ان سے چھین لی ہے
-
00:30:11 والا یہ ہزاروں اسلام معلوم فوکو ملا یوم القیام
-
00:30:15 اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ اسلام اور اس کے ماننے والے قیامت تک اپنی یہ برتری ان پر قائم رکھیں گے صلی اللہ علیہ وسلم امت ہو
-
00:30:28 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ خبر دی ہے کہ بیانا اخرہم سے یفتحون القسطنطنیہ
-
00:30:35 کیوں کے اخری زمانے میں فتح ہوگا اور وہاں بہت کچھ ان کو مال فے ملے گا مال غنیمت ملے گا اور اس
-
00:30:50 فتح کے لیے فتح ہوگا تو رومیوں کے ساتھ ایک بڑا غیر معمولی معرکہ گرم ہو جائے گا نہ اس سے پہلے لوگوں نے اس طرح کا معرکہ دیکھا ہوگا نہ بعد میں دیکھیں گے یہ کہتے ہیں وقت جماعتوں فی ہذا جزم مفردہ یعنی اس طرح کی جو پیشن گوئیاں ہیں یا یہ جو احوال ہیں ان پر میں نے الگ سے بھی ایک کتاب لکھی اس میں جمع کر دی ہے کہ یہ اب ہونے جا رہا ہے یہ ہوگا میں نے اپ سے عرض کیا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے سے مسلمانوں کا خصوصی ہدف
-
00:31:31 یہ علاقے خالی کرا دیے گئے تھے ان سب پر مسلمانوں کی حکومتیں قائم ہو گئی تھی شام کا علاقہ ہے یہ مصر ہے یا فلاں ہے فلاں ہے اس وقت قسطنطنیہ ہی میں اصل میں مسیحیوں کی سلطنت کا مرکز رہ گیا تھا مسلمان چاہتے تھے کہ اس شعر کو فتح کر لے اس کے بارے میں اور بھی پیشن گوئیاں روایتوں کے اندر موجود ہیں کہ یہ فتح ہوگا کیسا شہر ہوگا کس طرح فتح ہوگا یہ سب چیزیں روایتوں کے اندر نقل ہوئی
-
00:31:58 اب یہاں یہ بیان کیا گیا ہے کہ میں نے روایت اپ کو سنائی ہے کہ فتح قسطنطنیہ کے فورا بعد چند ہفتے کہہ رہے ہیں چند مہینے کہہ لیں یعنی اتنی دیر بعد کہ لشکر وہاں سے چل کے شام تک پہنچ جائے گا یا حلب کے قریب دعوے کے مقام تک پہنچ جائیگا
-
00:32:17 تو وہاں دجال کا خروج بھی ہوجائے گا اور دجال کے خروج کی
-
00:32:22 اطلاع پانے کے بعد مسلمان جب اس سے لڑنے کی تیاری کر رہے ہونگے
-
00:32:28 وقت متعین ہو گیا اب اپ جانتے ہیں کہ تاریخی طور پر فتح قسطنطینیہ کب ہوئی
-
00:32:34 ہجری کیلنڈر کے لحاظ سے 857 ہجری
-
00:32:38 ہو چکی اور قسطنطنیہ میں عثمانی سلطنت قائم ہوئی سلطان محمد فاتح نے وہاں اپنی سلطنت قائم کی وہ صدیوں اس وقت کم و بیش 600 سال
-
00:32:53 یعنی 1453 عیسوی بنتی ہے 857 ہجری میں فتح ہوا ہے غالبا ربیع الاول کا مہینہ
-
00:33:01 1453 عیسوی سال ہے
-
00:33:04 نئی کے مہینے
-
00:33:06 قسطنطنیہ فتح ہو
-
00:33:07 قسطنطنیہ فتح ہو گیا 1453 میں
-
00:33:11 2053 میں 600 سال ہو جائیں گے
-
00:33:15 600 سال کے عرصے میں پہلی یا دوسری جنگ عظیم میں اس وقت ظہور ہو رہا ہے کچھ دیر کے لئے افواج اس میں داخل ہوئی
-
00:33:23 ورنہ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا
-
00:33:25 وہ مسلمانوں کے پاس ہے اس وقت بھی اگرچہ وہ ترکی کا دارالحکومت تو نہیں ہے لیکن سب سے بڑا شہر
-
00:33:32 اسی شاعر کا نام استنبول رکھا گیا
-
00:33:35 تو قسطنطنیہ 1453 میں فتح ہو گیا
-
00:33:39 1453 وہ وقت ہے جو تعین کے ساتھ بیان کیا گیا تھا کہ اس میں دجال کا خروج بھی ہو جائے گا اور سیدنا مسیح علیہ السلام کا نزول
-
00:33:51 جیسے کہ مسلم کی یہ روایت بتا رہی ہے
-
00:33:54 اب ذرا اس روایت کی طرف راجت کیجئے پھر اور یہ دیکھیے کہ جو روایت ہم نے ابھی پڑھی اس میں سے کوئی ایک چیز بھی ہوئی ہے
-
00:34:03 کرکے چیز کو دیکھیئے
-
00:34:05 پہلی چیز یہ تھی کہ جب یہ ہوگا تو رومی دعوے کی اماد کے مقام پر ائیں گے اور دعوے اور عماد کہاں ہیں یہ دو مقامات ہیں
-
00:34:18 حلب کے قریب شام کے شہر حلب کے قبیل قریب
-
00:34:22 ایسا کوئی واقعہ نہیں
-
00:34:24 جب کوسن تنیا فتح ہوا
-
00:34:26 یہ تاریخی طور پر اپ کوئی بھی تاریخ کی کتاب اٹھائیں اپ جان سکتے ہیں اچھا پھر یہ بتایا گیا تھا کہ اس موقع پر مدینہ سے ایک لشکر نکلے گا
-
00:34:36 ایسا کوئی لشکر نہ اس مدینہ سے نکلا یا اگر اپ اس سے دمشق بھی مراد لیں تو وہاں سے بھی نہیں نکلا یہ جنگ ہو گی جس میں قیدیوں کا مطالبہ کیا جائے گا اور مسلمانوں سے تقاضا کیا جائے گا اس طرح کا بھی کوئی واقعہ نہیں
-
00:34:51 اس کے بعد بیان کیا گیا کہ ایک سولو شکست کھا جائیگا ایک سولس مقتول ہوگا وہ بہترین شہداء ہوں گے
-
00:34:59 ایسی بھی کوئی چیز نہیں
-
00:35:01 اس لشکر میں جا کر اس کی ایک تہائی نے
-
00:35:05 قسطن تنیا فتح کرلیا قسطنطنیہ کی فتح کی داستان ہر ادمی جو تاریخ سے واقف ہے اس کو معلوم ہے یعنی محمد فاتح نے کیسے کیا تھا کیسے خشکی پر جہاز چلائے گئے تھے کس طرح کا معاملہ ہو گیا تھا یہ عثمانیہ نے فتح کیا
-
00:35:20 اس کے بعد ان کی بڑی سلطنت یہاں میں عرض کر چکا ہوں کہ 1924 میں ختم ہوئی ہے خلافت اب بھی ترکی ازاد ہے یعنی ایک ملک کی حیثیت سے وہاں مسلمانوں ہی کا قبضہ ہے اس وقت بھی اردوان
-
00:35:34 لوگوں کے خیال کے مطابق وہاں سلطنت عثمانیہ کو زندہ کر رہے ہیں مسلمانوں ہی کا قبضہ
-
00:35:40 ان میں سے بھی کچھ نہیں ہوا تھا کہ اس موقع کے اوپر لوگ اپنی تلواریں لٹکا کے مال غنیمت سمیٹ رہے ہوں گے اواز ائے گی کوئی اواز نہیں ائی
-
00:35:49 وہ لشکر شام واپس جائیگا جب واپس جائے گا تو وہاں دجال کا خروج ہوجائے گا اپ جانتے ہیں کہ 600 سال ہوگئے اس طرح کا کوئی واقعہ نہیں ہوا
-
00:35:59 نزول مسیح ہوجائیگا اس کے بعد اس طرح کی بھی کوئی چیز نہیں ہوئی دجال کو وہ اپنے حربے سے یا اپنے نیزے سے قتل کر دیں گے اور اس کا خون دکھائیں گے کچھ بھی نہیں
-
00:36:09 یعنی اس روایت میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے ان میں سے کوئی چیز بھی نہیں ہوئی وہ پریشان کردیا ہم سے بات
-
00:36:18 امام مسلم ہے
-
00:36:20 یعنی میں نے بتا دیا اپ کو 2897 رقم ہے
-
00:36:24 یہ بات بھی بتا دیا کون سا ہے
-
00:36:27 اس کو جاکے بہت پڑھ لی
-
00:36:29 مسلم اردو میں بھی ترجمہ ہوئی
-
00:36:32 اس میں دیکھ لیجئے انگریزی میں بھی ترجمہ ہوئی اس میں دیکھ لیجئے ہمارے ہاں ڈاکٹر شہزاد سلیم صاحب نے ان روایات پر کام کیا ہے
-
00:36:39 انہوں نے جس روایت کو نمائندہ روایت کی حیثیت سے انتخاب کیا وہ یہی روایت
-
00:36:44 اچھا اور یہ عرض کر رہا ہوں کہ ایسا نہیں ہے کہ امام مسلم کی اس روایت کو فتح قسطنطینیہ کے بعد کہیں رکھ دیا گیا
-
00:36:53 علامہ انور شاہ کشمیری میں نقل کی ہے مولانا سید عبداللہ صاحب میں نقل کیا اس کے بعد
-
00:36:59 یہ بتائیے کہ اب کیا کرنا ہے
-
00:37:01 انصب ایک چیز ذہن میں اتی ہے اپ نے جو پوری بات اتنی
-
00:37:06 تفصیل سے بیان کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے صحیح مسلم کی روایت مقام طے ہے وقت طے ہے ایونٹ طے ہے
-
00:37:14 اور جو کریکٹر ہیں وہ طے ہیں
-
00:37:17 اور یہ سب کچھ اپ کہتے ہیں کہ ہو گیا ہے اور سیدنا مسیح نہیں ائے یہ بیان کیا گیا تھا کہ اس وقت ہونا ہے
-
00:37:24 یعنی ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا فتح قسطنطنیہ ہوگا جو کچھ اس روایت میں بیان کیا گیا تھا ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا
-
00:37:33 [Unintelligible]
-
00:37:35 ٹھیک یعنی جو بتائیے وقت میں نے عرض کیا تھا کہ روایت میں متعین وقت بیان کیا گیا ہے
-
00:37:41 تو اگر ہم سے یہ کہا جائے کہ یہ جو اپ روایت اپ نے بھی پڑھی اور
-
00:37:47 گھبراہٹ میں ڈال دیا ہم سب کو سننے والوں کو کہ یہ جو متعین وقت بتایا گیا تھا وہ ایونٹ تو ہو گیا فتح قسطنطنیہ ہو گیا استنبول فتح ہوگیا محمد فاتح نے اج سے 600 سال پہلے 857 میں فتح کرلیا اچھا اس فتح سے 100 سال پہلے کی تقریبا اپ نے داستان سنائی ابن کثیر
-
00:38:10 تم کو یہ بھی تو کہہ سکتا ہے کہ یہ جو کچھ ہوا ہے جو حدیث میں بیان ہوا ہے یہ وہ والا ایونٹ نہیں ہے وہ جو پہلے ہوا تھا وہ تو پہلے ہوگیا نہیں ایسے ہی ہے کہ کہا جائے کہ جی نیویارک میں ٹون ٹاورز گرینگے اور دجال ا جائے گا نہیں ائے تو اس کی ایک توجیہ بھی تو کی جا سکتی ہے کہ دوبارہ سے ٹون ٹاور تعمیر ہوں دوبارہ سے گریں تو ہو سکتا ہے دوبارہ سے رومیوں کے قبضے میں جائے اور دوبارہ مسلمان فتح کریں تو تباہ سے وضو بیان کر رہا ہوں نہ یہ بیان کر رہا ہوں کہ کیوں ان روایتوں کے بارے میں میں نے یہ کہا ہے اپنی کتاب میں کہ یہ محلے نظر ہوگئی ہیں
-
00:38:45 ان کو اب اس طرح قبول نہیں کیا جاسکتا
-
00:38:48 ان پر تحقیق کی ضرورت ہے
-
00:38:50 کیوں اپنے اب میں اطمینان کا اظہار کر رہا ہوں اس کے وجود بیان کر رہا ہوں
-
00:38:54 اب یہ جو بات اپ نے کہی ہے یہی بات اس کے بعد علماء کہہ رہے ہیں اچھا یعنی وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ فتح قسطنطنیہ ہے وہ نہیں ہے
-
00:39:02 [Unintelligible]
-
00:39:03 اب دیکھیے کیا چیزیں فرض کرنی پڑیں گی یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ قسطنطنیہ ایک مرتبہ پھر رومیو کے قبضے میں چلا جائے گا
-
00:39:12 600 سال سے تو نہیں گیا
-
00:39:14 لیکن چلا جائے گا کیا مجھ سے پہلے اور دیکھیے کیا فرض کرنا پڑے گا
-
00:39:21 یہ فرض کرنا پڑے گا کہ یہ دنیا میں جتنے اسلحے ہیں جتنے ہتھیار ایجاد ہوگئے ہیں سب ختم ہو جائیں گے
-
00:39:29 اتنا بڑا انقلاب دنیا میں ائے گا کہ پھر تلواروں سے جنگیں ہوں گی
-
00:39:33 پھر وہ تلواریں فتح کے بعد
-
00:39:36 زیتون کے درختوں سے لٹکائی جائیگی پھر اسی طرح مال غنیمت تقسیم ہوں گے
-
00:39:41 ماننا پڑے گا
-
00:39:42 یہ سب کچھ اپ کو
-
00:39:43 یا نہیں
-
00:39:45 اچھا ماننا پڑے گا کہ دجال کو قتل کرنے کے لئے نہ کوئی بم چلے گا
-
00:39:51 اس وقت ویسے جہاں جہاں اسلامی نظام قائم ہو رہا ہے بم چلا کے ہی ہو رہا ہے لیکن نہ کوئی بم چلے گا نہ طوطے نکلیں گی
-
00:39:58 نہ ٹینک چلینگے نہ جہازوں سے بمباری ہوگی کچھ نہیں ہوگا نیزے سے اس کو مار گرایا جائے
-
00:40:05 تو یہ سب چیزیں جو ہے فرض کرکے جو لوگ مطمئن ہونا چاہتے ہیں وہ مطمئن رہیں مجھے ان کو کچھ نہیں کہنا
-
00:40:12 لیکن مجھے یہ بتائیے کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے اگر یہ پیشن گوئی ہے تو پھر تو کم سے کم تقاضا یہ ہے کہ یہ تو اللہ کے پیغمبر نے اگر بات کہی تھی تو یہ اللہ نے بتایا ہوگا نا کہ فتح قسطنطینیہ ہو جائے گی
-
00:40:26 اس کے بعد برسوں مسلمان فتح یاد رہیں گے اس شہر پر ان کا قبضہ رہے گا برسوں نہیں صدیوں صدیوں قبضہ رہے گا پھر دنیا میں ایسے واقعات ہوں گے کہ دوبارہ تلواروں سے جنگیں ہوں گی یہ بتایا ہوگا تو چلیے یہ ساری بات نہ روایت میں ہوتی اتنے دو جملے ہوتے کہ جب فتح قسطنطنیہ دوسری مرتبہ ہوگی یہ تو کم سے کم تقاضا ہے ہم پیدا ہو جائے گا اگر وہ یہ نہ بتایا جائے کہ دوسری دفعہ ہوگا کہ پہلی دفعہ ہوگا
-
00:40:59 یہ کیا چیز رہ گئی
-
00:41:01 اسی طریقے سے پیشن گوئیاں ہوتی ہیں اپ ذرا دیکھیے کیا چیزیں فرض کرنی پڑیں گی اپ کو
-
00:41:06 یعنی دنیا میں یہ تغیر ائے گا یہ سب کچھ دوبارہ ان کے قبضے میں چلا جائے گا
-
00:41:12 رومی اسی طرح جنگ کرنے نکلیں گے رومیو کے یا مسیحیوں کے اور ہمارے مابین 200 سال تک صلیبی جنگیں ہو چکی ہیں یہ جو میں نے کئی مرتبہ ذکر کیا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہمارے ہاں اہل علم نے ان روایتوں پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار نہیں کیا
-
00:41:27 علامہ تمنا مدینہ کیا مولانا عبدالکلام ازاد نے کیا سید رشید رضا نے کیا مفتی محمد عبدو نے کیا اس وقت عرب کے بعد سے علماء کر رہے ہیں
-
00:41:36 یہ ہوتا رہا ہے کیوں ہوتا رہا ہے یہ اسباب ہے
-
00:41:40 وہ کیسے بیان کرتے ہیں اس کو بعض لوگ بیان کر دیتے ہیں میں پوری تفصیل سے اپ کو بتا رہا ہوں کہ پہلے وہ ادمی اطمینان کے وجود ہیں کہ روایتیں شروع کب ہوئی
-
00:41:51 نقل کیسے ہونا شروع
-
00:41:53 اس میں ہم نے وہاں سے داستان شروع کی اور اب اس کے بعد میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ جب ایک روایت میں جو صحیح روایت بیان کی جاتی ہے جو مسلم کی صحیح مسلم میں ہے اس روایت میں جب یہ بتا دیا گیا کہ اس کا متعین وقت یہ ہے
-
00:42:09 اب اپکے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ اپ یہ ساری باتیں محفوظ ہے کے طور پر مانیں اور اپنے عقیدے کو قائم رکھیں
-
00:42:17 یہ سب کچھ الٹ جائے گا
-
00:42:20 دوبارہ رومیو یا مسیحیوں کا غلبہ ہو جائے گا پھر وہ قسطنطنیہ کو اپنا مرکز بنائیں گے پھر وہاں سے لڑنے کے لئے نکلیں گے دنیا بالکل تبدیل ہو چکی ہوگی یہ جدید ہتھیار یہ جنگیں ہند کے طریقے یہ قصہ ہے ماضی ہو چکے ہوں گے وہی زمانہ ہوگا جہاں تلواریں ہوں گی یہاں تیر ہوں گے بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ اس لئے ہو جائے گا یعنی توری کرتے ہیں اس کی اس لیے ہو جائے گا کہ قیامت سے پہلے مسلمان ہی رہ جائیں گے سارے کے سارے باقی تو قومیں ویسے ہی ختم ہو جائیں گے
-
00:42:53 میں اپ کو بتاتا ہوں کہ اسی مسلم میں روایت موجود ہے کہ قیامت کے قریب بھی اکثریت مسیحی ہوگی
-
00:43:00 اچھا
-
00:43:02 اور غم سے ہم تو اپنے علاقوں کا دفاع کر رہے ہیں اور سیدنا مسیح کے منتظر بھی ہیں تو پھر تو ہمیں کرنا ہی پڑے گا کہ پہلے استنبول ان کے ہاتھوں میں دیں تاکہ سیدنا مسیح پھر دوبارہ ہم تو ایک طرف دفاع کر رہے ہیں فوجیں بنا کے اپنا کوئی شے دیں گے بھی نہیں ان کو تو پھر سیدنا وسیع کیسے ائیں گے یہ جو اپ یہ تسلیم کر لیں کہ یہ پشین گوئی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے
-
00:43:25 سہی بیان نہیں
-
00:43:26 کوئی بات اور تھی جو یہ سورۃ اختیار کر گئی ہے
-
00:43:29 کینی چلی ہے میں بعد میں بتاؤں گا اخر میں جا کر کہ میرا اس پر رجھان کیا ہے کیا نقطہ نظر ہے کہاں سے ائی ہیں یہ روایت
-
00:43:36 کیوں اس طریقے سے شائد ہے میں اس پر ابھی گفتگو نہیں کر رہا لیکن ایک چیز یہ ہے کہ اپ حوصلے کے ساتھ اس بات کا اعتراف کر لیں کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے یہ بات ٹھیک نہیں بیان
-
00:43:47 اور دوسری چیز کیا ہے دوسری چیز یہ ہے کہ یہ قبول کیا رکھے اور یہ بالکل درست فرمایا اپ نے کہ ہمارے ہاں عام طور پر روایتی علماء
-
00:43:57 اسی جگہ پر کھڑے
-
00:43:59 جنون کے خیال میں یہ فتح قسطنطنیہ بھی نہیں ہوئی
-
00:44:03 اس سے پہلے یہ سب کچھ ہونا چاہیے دنیا بالکل تبدیل ہو جائے دوبارہ رومیو اور مسیحیوں کا غلبہ قائم ہو جائے یہ سارے ہتھیار ختم ہو جائیں دنیا کی ترقی کا پہیہ پیچھے گھوم جائے پھر تلواروں سے جنگیں ہو وہ تلواریں زیتون کے درختوں پر لٹکائی جائے پھر ایک نیزے سے سیدنا مسیح علیہ السلام دجال کو قتل کرے یہ اس روایت کی رو سے ہونا چاہیے
-
00:44:28 تو اپ کے پاس دو ہی راستے ہیں ایک وہ
-
00:44:32 ہم نے اختیار کیا ہے کہ ہم اپنے اب میں اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں یا ان کو محلے نظر قرار دے رہے ہیں اور دوسرا یہ کہ اپ یہ سارے مفروضات جو میں نے بیان کیے ہیں ان کو عقیدہ بنا کے
-
00:44:44 اپ روایت کو بند کریں
-
00:44:46 کس کے سوا اپ کے پاس اس معاملے میں کوئی اور دوسرا راستہ نہیں
-
00:44:50 اس روایت سے متعلق کوئی سوال بھی اپ کے ذہن میں ہے یا لوگوں نے اٹھایا ہوا ہے تو وہ پہلے کر لیجئے اس کے بعد مجھے ایک دوسری روایت پر بات کریں
-
00:45:02 کیا کیا جاسکتا ہے کہ اگر ایک ایونٹ اتنا متعین طور پر تاریخ میں ارہا ہے میں
-
00:45:07 میں اپ سے طالب علم کے طور پر عرض کر رہا ہوں کہ اگر اتنی وضاحت کسی میرے لئے تو اس وقت یا کسی مسلمان کے لئے نزول مسیح ایک ثانوی مسئلہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی کے اگر میں کسی غیر مسلم کو یہ بتاؤں کہ ہمارے پیغمبر نے یہ پیشن گوئی کی تھی کہ یہ شہر فتح ہوگا یہاں پر یہ ہوگا اور اس کے بعد یہ ہوگا اس کے بعد جو کچھ ہوگا وہ سیدنا مسیح کا نزول ہے یا کچھ اور اگر وہ نہیں ہوتا تو میرے لئے تو میرا دین ایمان اور پیغمبر کی صداقت کو بچانا زیادہ بڑا پرابلم بن جاتا ہے نزول مسیح سے تو اس روایت پر تو اپ نے بہت سیر حاصل گفتگو کی اور سننے والوں تک اپ کی بات پہنچ گئی ہوگی
-
00:45:44 اگے بڑھتے ہیں جو نزول مسیح کی کے اوپر اپ کا عدم اطمینان ہے اس روایت کے علاوہ کچھ اور بھی ہے پیش کرنے کو اپ کے پاس تنبیہ کے طور پر یہ بات پھر عرض کردو ہمارے ہاں چونکہ لوگوں کا تحقیق کی ذوق نہیں ہے اس طرح کی گفتگو میں سننے کا مزاج بھی نہیں ہے اس لیے بار بار یہ عرض کر رہا ہوں کہ یہ جو کچھ تنقید تحقیق ہم بیان کر رہے ہیں یہ روایتوں پر بیان کر رہے ہیں یہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی خبر پر نہیں ہے
-
00:46:12 یعنی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان فیض ترجمان سے تو جو حرف نکلے گا وہ ہر حال میں پورا ہوگا
-
00:46:19 میں پہلے عرض کر چکا کہ یہ روایت ہے رسول اللہ کی نسبت سے لوگوں نے بیان کی ہیں
-
00:46:24 اور لوگوں کی بیان کردہ یہ روایتیں ہمارے سامنے رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے 150 سال بعد انا شروع ہو
-
00:46:33 یہ اس سے پہلے بیان کیا جا چکا ہے اور پھر ایک صدی کے درمیان یہ شاعر ضائع ہوئی ہیں ان کو محدثین نے قبول کیا ہے یہ روایت بھی انہی میں سے ہے
-
00:46:43 یہ متعین طور پر بتا رائی ہے کہ پیشین گوئی میں کونسا وقت طے کیا گیا تھا وہ ہے فتح قسطنطینیہ
-
00:46:51 1453 عیسوی
-
00:46:54 یا 800 57 ہج
-
00:46:56 تو اگر دجال کو اس روایت کی رو سے انا تھا
-
00:47:00 اس وقت
-
00:47:02 اور جس طرح انا تھا اس کی تفصیل میں نے اپ کے سامنے رکھ دی ہے
-
00:47:05 اس کے بعد میں اپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں
-
00:47:08 کہ میں نے بھی اپنی کتاب میزان مے
-
00:47:11 ایک پورا باب باندھا ہے علامات قیامت
-
00:47:14 علامات قیامت میں میں نے ان علامتوں پر بھی بات کی ہے
-
00:47:18 جو قدیم صحیفوں میں ہے
-
00:47:21 فون علامتوں پر بھی بات کی ہے جو قران مجید میں بیان ہوئی ہیں اور ان علامتوں پر بھی بات کی ہے جو حدیثوں میں بیان ہوئی
-
00:47:29 اس میں جس روایت کو میں نے قبول کیا ہے
-
00:47:32 وہ بھی مسلم ہی کی روایت
-
00:47:34 میں نے روایت کو نقل کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ یہ روایت جامعیت سے تمام علامات قیامت کو بیان کر دیتی ہے اچھا
-
00:47:43 اچھا اب میں یہ عرض کروں کہ مختلف روایتوں میں کسی میں ایک علامت بیان ہوئی کسی میں دو ہیں کسی میں 3 ہوئی کسی میں 4 ہوئیں اسی طرح سے جب لوگوں نے انتخاب کیا تو اہم ترین علامتیں کونسی ہیں ان کا الگ انتخاب کر لیا تو اس میں مختلف نوعیت کی چیزیں اپ کو مل جاتی ہیں
-
00:48:00 اس روایت میں یہ تمام علامتیں جمع کر دی گئی ہیں اور یہ دس
-
00:48:05 اچھا
-
00:48:06 یہ ایک روایت ہے صحیح روایت ہے اور اس میں کوئی وقت کی ٹائم تو نہیں ہے
-
00:48:11 نہیں جی ابا بھی دوسرا شو ہو گیا
-
00:48:13 یعنی اس میں 10 علامتوں کو جمع کیا گیا ہے
-
00:48:17 دس علامتیں اس روایت میں جمع کرکے بیان کی گئی ہیں باقی جگہوں پر یہی علامتیں بکھری ہوئی ہیں
-
00:48:23 علیم کے علاوہ کوئی علامت نہیں ہے بہت سی علامات دوسری روایتوں میں الگ الگ بیان ہو رہی ہیں اس لحاظ سے ایک جامع روایت ہے جس میں تمام علامتیں جمع کرنی ہیں
-
00:48:37 اب ذرا اس روایت کو بھی دیکھ لیجئے یہ بھی امام مسلم نے اسی باب میں نقل کی ہے
-
00:48:42 اور میں جہاں سے اس کو پیش کر رہا ہوں یہ 20090 رقم ہے 2901 ٹھیک ہو گیا اور اس باب کا عنوان اس میں قائم کیا گیا باب فی الایات التیت کب لسا
-
00:48:56 یاری یےن علامتوں کا باب ہے جو قیامت سے پہلے ہوئی
-
00:49:01 اس سے پہلے جو ہم روایت پڑھ رہے تھے وہ بھی اسی کتاب کی روایت ہے یعنی اس سے ہی چند صفحات پیچھے میں نے اس کو پڑھا اب یہ جو روایت ہے اس میں دیکھیے 10 علامتیں بیان ہوئی ہیں
-
00:49:13 اس کا بڑا دلچسپ پہلو یہ ہے
-
00:49:16 اس کا ایک تاریخ وہ ہے جو سفیان بن عیانا سے ہے
-
00:49:21 ایک تاریخ وہ ہے جو شعبہ سے
-
00:49:24 جیری القدر محدثین روایت حذیفہ بن اسید الغفاری رضی اللہ عنہ سے یہ صحابی ہے
-
00:49:32 میں نے عرض کیا کہ اس روایت کی خوبی یہ ہے کہ جو بکھری ہوئی علامتیں مختلف روایتوں میں بیان ہوئی ہیں اس میں یہ بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر وہ دس کی دس ایک ہی وقت میں ایک ہی موقع پر بیان کرتے تھے اب یہ دیکھیے کہ اس میں ایک روایت کے اندر جو علامتیں بیان ہوئی ہیں وہ کیا ہے
-
00:49:53 اور وہی حذیفہ بن اسید غفاری صحابی ہیں
-
00:49:57 وہی سندیں
-
00:49:59 یعنی نیچے اکے لوگ تبدیل ہو رہے ہیں
-
00:50:02 حذیفہ بن اسید غفاری سے روایت شروع ہوتی ہے ابھی طفیل تک اس تاریخ میں بھی اس تاریخ میں بھی اسی طرح ا رہی ہے نیچے اکے تبدیل ہوگیا ہے تو وہ ایک ایسا ہی ہے کہ ایک بات اپ سے بیان کی جا رہی ہے ظاہر ہے کہ 10 لوگ بیان کر رہے ہیں ان میں سے ایک اس طریقے سے بیان کر رہا ہے دوسرا درست طریقے سے بیان کر رہا ہے وہ یہ بتاتا ہے میں نے فلاں سے سنا میں نے فلاں سے سنا میں نے فلاں سے سنا تو ایک شعبہ کا طریقہ ہے ایک سفیان بن عینہ کا طریقہ
-
00:50:32 صحابی بھی وہی حذیفہ بن اسید الغفاری صحابی وہی
-
00:50:39 اب یہ دیکھیے کہ اس میں کیا بیان ہوا
-
00:50:42 ایک تاریخ یہ ہے
-
00:50:44 [Unintelligible]
-
00:50:49 یہ روایت کے پیچھے ایک واقعہ بیان ہوا کہ رسول اللہ تشریف لائے لوگ کچھ باتیں کر رہے تھے فرمایا کہ کیا بات کر رہے ہو لوگوں نے کہا کہ ہم قیامت کا ذکر کر رہے ہیں
-
00:51:00 تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
-
00:51:06 [Unintelligible]
-
00:51:07 قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تم 10 نشانیاں نہیں دیکھ لو گے
-
00:51:11 یہاں سے بات شروع ہوئی
-
00:51:13 اپ نشانیاں لکھیے یہ ایک تاریخ میں کیا بیان ہوئی ہے 10 گنتے چلے جائیے
-
00:51:18 الدخان
-
00:51:20 قرضہ کرا دوکان
-
00:51:22 رسول اللہ سلم نے ذکر کیا ایک بڑا دھواں اٹھے گا
-
00:51:26 [Unintelligible]
-
00:51:27 ود دجال
-
00:51:29 دجال ائیگا
-
00:51:31 تیسری وقت دابا
-
00:51:33 زمین سے ایک جانور پیدا ہوجائے گا
-
00:51:36 واتلو الشمس من مغربہا
-
00:51:39 سورج جو ہمیشہ مشرق سے نکلتا ہے مغرب سے طلوع کرے گا
-
00:51:44 اب سنیے وان نزول عیسی ابن مریم
-
00:51:47 عیسی ابن مریم نازل ہوجائینگے
-
00:51:51 واہ یاجوج اور ماجوج
-
00:51:53 اور یاجوج اور ماجوج نکل کھڑے ہوں گے
-
00:51:57 اس کے بعد ابو ثلاثۃ خسوف
-
00:52:00 اور تین جگہوں پر زمین دھنس جائے گی
-
00:52:04 حسبن بال مشرق
-
00:52:06 ایک مشرق میں وصفون بالمغرب اور ایک مغرب میں
-
00:52:12 ظاہر ہے کہ یہ جزیرہ نما عرب سے مشرق مغرب بتائے جائیں گے جزیرۃ العرب
-
00:52:18 اور ایک جزیرۃ العرب میں
-
00:52:21 یاسر زمین عرب میں
-
00:52:23 اس کے بعد اب اخر والے کا اور دسویں علامت یہ ہوگی کہ نارمن تخریج من الیمن ایک اگ نکلے گی یمن سے وہ لوگوں کو دھکیلتی ہوئی محشر تک لے جائے
-
00:52:39 پھر یاد رکھیے یعنی حذیفہ بن اسید غفاری صحابی ہیں
-
00:52:44 ان کی روایت ہے وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں ائے اور ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے اپ نے پوچھا تو اس کے بعد یہ فرمایا کہ قیامت کے انے سے پہلے یہ دس علامات ظاہر ہونگے
-
00:52:59 اچھا اب یہی صحابی رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی واقعہ بیان ہو رہا ہے ایک دوسرے تاریخ
-
00:53:07 شعبہ کا طریقہ
-
00:53:09 اس میں اپ سنیے ذرا اوس میں کیا بیان ہوتا ہے
-
00:53:13 اس میں یہ ہے کہ میں پوری روایت پڑھ رہا ہوں
-
00:53:19 یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت برپا نہیں ہوگی جب تک کہ دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں بلکل وہی روایت اسی صحابی سے مسلم نہیں ہے یہ مسلم سے یعنی وہی 2901 مسلم کا طریقہ یہ ہے کہ وہ جب کوئی روایت لاتے ہیں تو اس کے سارے طریقے ایک جگہ جمع کر دیتے ہیں
-
00:53:38 یہ انہوں نے اوپر نقل کی اس کے بعد نیچے نقل کرتے ہیں کہ شعبہ سے یہ روایت اس طرح ہمیں ملی ہے اب شعبہ اگے
-
00:53:46 راوی کو تبدیل کر رہے
-
00:53:48 شعبہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت فرات القزاز سے بھی ملی ہے اور مجھے یہ روایت
-
00:53:55 ایک اور صاحب سے بھی ملی ہے ان کا نام انہوں نے بیان کیا وہ کہتے ہیں یہ عبدالعزیز ابن رفع ہے
-
00:54:02 ٹھیک
-
00:54:03 یعنی ایک جگہ راوی کا فرق واقع ہو گیا ہے اوپر جا کے ایک ہے اس سے دو لوگ ریشس کر رہے ہیں اگے یہاں تک صحابی کا تعلق ہے وہ بھی ایک ہے ان سے ابھی طفیل یا ابو طفیل روایت کر رہے ہیں وہ بھی مشترکہ دونوں میں اس سے نیچے فرق واقع ہو رہا ہے راویوں میں سفیان اور شعبہ
-
00:54:23 اب یہ دیکھیے کہ یہ جو روایت ہے یہ ذرا سنیے
-
00:54:28 یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا بالکل وہی روایت یعنی اس کو یہ بیان کر رہے ہیں ایک بات رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے جس کو ایک قریب سے
-
00:54:38 استرا بیان کیا جارہا ہے دوسرے طریق سے کس طرح بیان کیا جا رہا ہے
-
00:54:42 دوسرے تاریخ میں وہ دس نشانیاں بیان ہو گئی ہیں وہ کیا ہے خسف بالمشرق وہ یہاں شروع ہوتی ہے
-
00:54:48 اب گنتے چلے جائیے
-
00:54:50 یعنی مشرق میں زمین دھنس جائے گی کسٹم بل مغرب
-
00:54:54 مغرب میں زمین دھنس جائے گی کسٹم فی جزیرۃ العرب
-
00:54:58 جزیرۃ العرب میں یا سرزمین عرب میں زمین دھنس جائے گی
-
00:55:02 یہ تینوں چیزیں وہاں بھی بیان ہو چکی ہیں یہاں کوئی اختلاف نہیں مت دوخان
-
00:55:08 ایک بڑا دھواں اٹھے گا یہ وہاں بھی بیان ہو گیا یہاں بھی بیان ہو گیا یہ وہاں بھی بیان ہوا یہاں بھی بیان ہو گیا
-
00:55:17 اور زمین کا جانور
-
00:55:19 یہ وہاں بھی بیان ہوا یہاں بھی بیان ہوا یاجوج و ماجوج
-
00:55:24 اور یاجوج ماجوج کا خروج یہ تو قران میں بھی بیان ہوا ہے
-
00:55:27 مترو شمس من مغربہا اور سورج کا مغرب سے طلوع ہو جانا نوی کیا ہے ایک اگ نکلے گی
-
00:55:43 وہاں یمن تھا یہاں عدن سے نکلے گی اور یہ لوگوں کو
-
00:55:48 دھکیلے نو
-
00:55:50 لو ہو گئی اب یہ شعبہ کہتے ہیں
-
00:55:53 کہ مجھے ایک تاریخ سے ایک صاحب نے دسویں علامت بیان کی عیسی علیہ السلام کا نزول
-
00:56:01 اچھا اور دوسرے نے کیا بیان کیا دوسرے نے نزول عیسی کا ذکر ہی نہیں کیا دسویں علامتیں سرے سے دس علامتوں میں ذکر نہیں کیا
-
00:56:12 انہوں نے دسویں علامت کیا بیان کی واری ہو تم کی ناس البر
-
00:56:17 کیک ہوا اٹھے گی جو لوگوں کو غرقاب کردے قیامت سے پہلے
-
00:56:23 ایک ہی سادی
-
00:56:24 رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی واقعہ بیان کر رہے ہیں
-
00:56:28 رسول اللہ سلم باہر ائے ہیں لوگوں کو دیکھا ہے
-
00:56:32 بات کر رہے ہیں یہ پوچھا ہے کیا بات کر رہے ہو وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم قیامت کا ذکر کر رہے ہیں جیسے یہ بات سامنے اتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات فرماتے ہیں
-
00:56:42 حذیفہ بن اسید غفاری ایک ہی صحابی اس بات کو بیان کر رہے ہیں اب دیکھیے کہ کیا وجہ ہے یہاں
-
00:56:49 یعنی نزول عیسی جو سب سے اہم ہے وہ ایک تاریخ میں موجود ہے 10 نمبر پر اور یہ ریحون تلک الناس فی البحر یعنی ایک ہوا چلے گی کہ جو لوگوں کو اٹھا کے سمندر میں پھینک دے گی یہ وہاں نہیں ہے 9 علامتیں بالکل ایک ہے
-
00:57:06 10ویں علامت ایک راوی یہ بیان کر رہا ہے اور دوسرا نزول مسیح علیہ السلام کا مطلب میں اطمینان کے وجوب بیان کر رہا ہوں
-
00:57:17 میں یہ بتا رہا ہوں اپ کو کہ یہ کیا وجہ ہے کہ لوگ ایک بات کو مانے ہوئے ہیں اسے عقیدہ بنائے ہوئے ہیں اور ہماری طرح کے بعض لوگ اس پر سوالات اٹھا رہے ہیں وہ سوالات دی
-
00:57:29 ڈو یو میں نے اپ کے سامنے ایک دوسری روایت بھی رکھ دیا خلاصہ کرتے ہیں اس روایت کا اس میں یعنی جو اشتراک پیدا کرنے والی بات ہے وہ یہ کہ اگر اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی بڑی نشانی جو پوری امت میں عقیدے کے طور پر جاری ہے وہ صحیح مسلم میں ایک صحابی ایک ایونٹ ایک مجلس رسول اللہ کی جب اس کو نقل کر رہے ہیں تو اس میں ایک تاریخ میں اور یہ ثقہ راوی ہیں وہ سرے سے سیدنا مسیح کا ذکر تک نہیں کر رہے
-
00:57:58 [Unintelligible]
-
00:57:59 ایک راوی سیدنا مسیح کا ذکر نہیں کر رہے یعنی 9 علامتیں
-
00:58:04 دونوں تاریخ سے
-
00:58:07 یکساں
-
00:58:08 دسویں علامت مے
-
00:58:10 ایک صاحب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں علامت بیان کی تھی سیدنا مسیح علیہ السلام کا نزول
-
00:58:18 نزول ثانی جسے کہا جاتا ہے قیامت سے پہلے اور دوسرے راوی یہ بیان کرتے ہیں کہ نہیں تصویر روایت میں کوئی ذکر نہیں تھا اس طرح کا وہ تو اصل میں ایک ہوا کا ذکر تھا کہ لوگوں کو ائے گی اور سمندر میں پھینک دی میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا روایت پر میں اپ سے یہ عرض کر رہا ہوں کہ اس روایت کی یہ خصوصیت ہے کہ اس میں جتنی ادھر ادھر علامتیں بیان کی جاتی ہیں وہ سب کی سب جمع ہو گئی
-
00:58:41 میں نے اس روایت کو قبول کیا ہے اپنی کتاب میزان مے ان تمام نشانیوں کی وضاحت کی ہے وہ ایک الگ بحث ہے
-
00:58:49 اس کو لوگ دیکھنا چاہیں تو وہاں دیکھ سکتے ہیں اور اس کے اسی تاریخ کو قبول کیا ہے جس میں مسیح علیہ السلام کے نزول کا ذکر نہیں ہے
-
00:58:57 لیکن بہرحال ایک دوسرے تاریخ میں دسویں نمبر پر ان کا ذکر
-
00:59:02 ہمارا وقت یہاں پے ختم ہوتا ہے اج ہم نے بہت تفصیل سے اپ سے جو اپ کے عدم اطمینان کی وجوہات ہیں ان میں سے دو روایات کے بارے میں اپ کے نقطہ نظر کو جانا
-
00:59:15 غامدی صاحب مزید کیا عدم اطمینان ظاہر کرتے ہیں اگلی نشست میں اس کو ان شاء اللہ ہم زیر بحث لائیں گے پھر بہت سارے سوالات ہیں جو قران مجید کی روشنی میں لوگ نزول مسیح کے ثبوت اس کے بلو پرنٹ اس کے پیٹرن اس کی بنیادیں ڈسکور کرتے ہیں وہ کیا ہے ان کو رکھیں گے ان پیغام بھی سابقہ پوائنٹ اف ویو کیا ہے اور بہت ساری بھینس ہے جو بھی ہونا باقی ہے وقت ہمارا یہاں پر ختم ہو رہا ہے انشاء اللہ اگلی نشست پر ہم سے دوبارہ حاضر خدمت ہوں گے السلام علیکم
-
00:59:42 [Unintelligible]
-
00:59:43 [Unintelligible]
-
00:59:46 [Unintelligible]
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 گفتگو کا آغاز 0:54 کیا آپ روایات کی رسول اللہ کی طرف نسبت پر تنقید کر رہے ہیں 2:55 نزول مسیح کے بارے میں روایات پر عدم اطمینان کے علاوہ کوئی وجہ؟ 8:32 روایات کے لیے محل نظر ہونے کے الفاظ کیوں؟ 11:20 کتاب میزان میں نزول مسیح پر استدلال حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں؟ 12:33 قرآن مجید کی روشنی میں نزول مسیح پر تفصیلی گفتگو
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 گفتگو کا آغاز 0:54 کیا آپ روایات کی رسول اللہ کی طرف نسبت پر تنقید کر رہے ہیں 2:55 نزول مسیح کے بارے میں روایات پر عدم اطمینان کے علاوہ کوئی وجہ؟ 8:32 روایات کے لیے محل نظر ہونے کے الفاظ کیوں؟ 11:20 کتاب میزان میں نزول مسیح پر استدلال حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں؟ 12:33 قرآن مجید کی روشنی میں نزول مسیح پر تفصیلی گفتگو
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 گفتگو کا آغاز 0:54 کیا آپ روایات کی رسول اللہ کی طرف نسبت پر تنقید کر رہے ہیں 2:55 نزول مسیح کے بارے میں روایات پر عدم اطمینان کے علاوہ کوئی وجہ؟ 8:32 روایات کے لیے محل نظر ہونے کے الفاظ کیوں؟ 11:20 کتاب میزان میں نزول مسیح پر استدلال حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں؟ 12:33 قرآن مجید کی روشنی میں نزول مسیح پر تفصیلی گفتگو