Response to 23 Questions - Part 30 - Return of Jesus ( Nazul e Massih (A.S) - Javed Ahmed Ghamidi
Video Transcripts In Urdu
-
00:00:00 [Unintelligible]
-
00:00:02 بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم مکتبہ غامدی کی ایک اور نشست میں خوش امدید اب سب جانتے ہیں کہ سلسلہ گفتگو غامدی صاحب سے ان اعتراضات پر ہم نے جاری رکھا ہوا ہے اس سلسلے کی اج یہ تیسری نشست ہے اور نزول مسیح علیہ السلام یعنی عیسی علیہ السلام کے دوبارہ دنیا میں تشریف اوری کے حوالے سے غامدی صاحب کے افکار پر تنقید ہوتی ہے اپ کے وقت کا نزول مسیح کے اوپر اس سلسلے کی اج یہ چوتھی نشست ہے غامدی صاحب ہم نے اخری نشست میں اپ کے عدم اطمینان کی جو جو وجوہات ہیں اس کو ہم جان رہے تھے اپ نے ایک روایت پڑھ کے سنائی
-
00:00:39 اور اس سے روایت کی بنیاد پر اپ نے اپنے عدم اطمینان کو پایہ ثبوت تک پہنچایا میں بات وہیں سے جوڑوں گا ایک سوال جو لوگوں نے اس روایت کے منظر عام پر انے کے بعد پوچھا
-
00:00:51 اور اپ نے اگر چوس کا ذکر کیا تھا کہ اپ اخر میں جا کر یہ بتائیں گے کہ ان روایات کا اصل معاملہ کیا لیکن لوگوں نے یہ ایک سوال اٹھایا ہے
-
00:00:59 کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جو بات ہے اپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت کی نفی نہیں کر رہے بلکہ روایت کے جو متن ہے روایت کے اندر جو کونٹینٹ ہے اس کو پیش کرکے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کریں اس کے ساتھ پہلے وضاحت کر
-
00:01:12 میرے سے بار بار یہ اولاد کی اپ نے گفتگو میں کہ جو کچھ بھی ہم تنقید کر رہے ہیں یا تجزیہ کر رہے ہیں یا تحلیل کر رہے ہیں
-
00:01:20 وہ ان رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان روایات کی نسبت کا ہے
-
00:01:25 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمائیں اپ کوئی خبر دیں
-
00:01:29 اس پر تنقید کی جسارت کون کر سکتا ہے تو اللہ کی خبر ہوگی اللہ کے پیغمبر کی خبر ہوگی
-
00:01:35 میں پہلے بھی عرض کر چکا پھر دہرا رہا ہوں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے یہ چیزیں بیان کی ہیں
-
00:01:44 یہ ہم تک لوگوں کی روایت سے پہنچی ہے
-
00:01:47 اس لئے یہ ضروری ہوا اور مسلمانوں کے علم میں ہمیشہ یہی طریقہ اختیار کیا کہ ان کی چھان پھٹک کی جائے دیکھا جائے کون لوگ بیان کر رہے ہیں
-
00:01:59 کس وقت بیان ہونا شروع ہوئی ہے ان کے راویوں کے مابین ملاقات کے کیا امکانات ہیں اور اسی طرح سے وہ علم دیکھے جائے جو بعض موقعوں کے اوپر ایک محققین کی نظر میں اتے ہیں یہ دیکھا جائے کہ یہ کوئی اجنبی سی بات تو نہیں بیان کر رہی یہ روایتیں منکر تو نہیں ہے اسی طرح سے قران و سنت کی روشنی میں ان کا جائزہ لیا جائے یہ ان کے خلاف تو نہیں ہے یہ علم و عقل کے مسلمات کے خلاف تو نہیں ہے اس لئے کہ دین کی ساری دعوت انہیں مسلمات پر مبنی ہے تو یہ وہ عمل ہے جو ہمیشہ سے اس مسلمان امت میں ہوتا رہا ہے یہی عمل ہے جو ہم کر رہے ہیں اس میں رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات پر نق
-
00:02:40 کیا اپ کی کسی بات کو رد کرنے کی جسارت یہ تو ایمان کے منافی ہے اچھا یہ بتائیے گا کہ یہ جو نزول مسیح کے اوپر اعتراضات اپ کے اوپر کیے جاتے ہیں اور اپ اپنے عدم اطمینان کی وجوہات کو بیان کررہے تھے ہم روایت کی بحث تک پہنچے تھے اس میں اخر میں اپ نے دو مزید روایات پیش کی تھی
-
00:02:57 سوال میرا اپ سے یہ ہے کہ جو عدم اطمینان ہے اپ کا روایات کب سامنے ائیں کس زمانے میں سامنے ائیں اپ نے اس کی تحلیل کی یہ بتایا کہ جو ابتدائی لوگ ہیں خود جو سیدنا ابو ہریرہ سے روایت کر رہے ہیں ان کے جو اپنے صحیفے ہیں ان میں کیا عالم ہے امام موطا امام مالک کے اندر کیا صورتحال تھی اگے بڑھتے ہیں یہ بتائیے گا کہ یہ جو اپ کا عدم اطمینان ہے یہ محض روایات کے ان داخلی جو تضادات ہیں یہ روایت کے اندر کوئی چیز امر واقعے کے خلاف ان پر مشتمل ہے یہ اس سے اگے بڑھ کے بھی نزول مسیح کے اوپر اپ کے ذہن میں قدم اطمینان پایا جاتا میزان میں ان چیزوں کو موضوع نہیں بنایا
-
00:03:34 یہ میں اس وقت جب اعتراضات سامنے ارہے ہیں تو تحلیل کر رہا ہوں
-
00:03:39 اور روایات کے ذخیرے پر بھی ایک نظر ڈال رہا ہوں
-
00:03:42 میں نے یہ بھی عرض کر دیا ہے کہ اگر ان روایتوں کی سند پر گفتگو کی جائے جیسے کہ بہت سے لوگ کرتے رہے ہیں تو یہ بتایا جا سکتا ہے کہ ان میں بھی کیا کیا چیزیں ایسی ہیں جو عدم اطمینان ہی کا باعث بنتی ہے میں نے اس کو بھی نظر انداز کر دیا ہے صرف ان چیزوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں ایک عام ادمی بھی سمجھ سکتا ہے
-
00:04:03 یہ روایتیں کب ہمارے پاس ائیں ہیں
-
00:04:05 کب ہمارے یہاں کتابوں کا حصہ بنیے
-
00:04:08 کون سی صدی ہے جس میں ان کا شو ہوا ہے
-
00:04:11 وہ موقع کب ایا ہے جب ان کے بارے میں یہ کہا جانے لگا کہ عدمہ اہم نسر
-
00:04:17 یار تواترت اخبار کب ایا ہے
-
00:04:20 ان کی طرف میں نے اشارے کیے ہیں اور یہ بتایا ہے اپ کو
-
00:04:24 یوں نہیں کہا جا سکتا
-
00:04:26 کیا ہوا امام مالک نے تو اور بھی بہت سی روایتیں نہیں لی
-
00:04:30 امام مالک کے ہاں اگر اس روایت کی یہ اہمیت ہے تو رائے کیسے گئی
-
00:04:34 پھر یہ کہ اگر امام مالک اس کو موضوع نہ بناتے
-
00:04:38 تب بھی کہا جا سکتا تھا
-
00:04:40 یعنی علامات قیامت کی کوئی چیز بہانہ ہوتی دجال کا وہاں ذکر نہ ہوتا سیدنا مسیح کا وہاں ذکر نہ ہوتا تو کہا جاسکتا تھا کہ انہوں نے ان روایات کو اپنی جامعہ کے لئے یا اپنی موتہ کے لیے موزوں نہیں سمجھا
-
00:04:55 اس میں بھی میں نے اپ کو توجہ دلائی کہ وہ قیامت کی علامت ہے بیان کر رہے ہیں
-
00:05:02 بہت سے دجالوں کے پیدا ہونے کا ذکر کر رہے ہیں سورج کے مغرب سے طلوع کا ذکر کر رہے ہیں
-
00:05:08 یہ کیوں چھوڑ دیا
-
00:05:10 انی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کیوں نہیں ملی کیونکہ سب سے زیادہ باعث استجاب اگر کوئی چیز ہو سکتی ہے تو یہی ہو سکتی ہے کہ خدا کا ایک پیغمبر اسمان سے زندہ نازل ہو جائے گا
-
00:05:23 اس سے بڑی کیا چیز ہو سکتی ہے جسے بیان کیا جائے
-
00:05:28 بیلا مون لوگ کس طرح کی چیزوں کا جواب دیتے ہوئے کہہ دیتے ہیں کہ بہت سی روایتیں ہیں جو امام مالک تو نہیں تھی لیکن میں نے بتایا تھا اپ کو کہ اگر امام مالک نے نماز ہی کا ذکر نہ کیا ہوتا
-
00:05:40 روزے کی فکر نہ کیا ہوتا یہ قابل قبول ہوتا
-
00:05:44 تو بات کیا ہے موضوع کیا ہے کس چیز کو چھوڑا ہے کس کو ترک کیا ہے یہ چیزیں ہیں کہ جو اب میں اطمینان کا باعث بنتی
-
00:05:53 اس کے بعد پھر ہم نے خود روایتوں کے اندر دیکھا
-
00:05:57 یہ معلوم کیا کہ ان میں کس طرح وقت کی تائید کی گئی تھی کیا زمانہ بتایا گیا تھا اس وقت کیا کیا چیزیں کہی گئی تھی کیا وہ ہوئی
-
00:06:06 بہت ذلیل کرکے ہم نے یہ دیکھا کہ اگر کسی پیشن گوئی کا معاملہ وقت کے ساتھ متعین کیا گیا ہو اور وہ وقت ا جائے اور وہ پوری نہ ہو تو کیا رائے قائم کرنی چاہیے اس کے بارے میں
-
00:06:18 ابھی تک جو میں نے گفتگو کی ہے وہ اصل میں روایات کے تجزیہ و تحلیل کی گفتگو
-
00:06:24 میں نے اپنی کتاب میزان میں جس طرح کہ میں نے عرض کیا ان میں سے کسی چیز کا ذکر نہیں کیا
-
00:06:29 بلکہ یہ بتایا ہے کہ قران مجید کو کیا چیزیں ہیں کہ جو اب میں اطمینان پیدا کرتی ہیں
-
00:06:34 انہی کی بنیاد پر میں نے یہ لکھا ہے کہ یہ روایات محل نظر ہو جاتی
-
00:06:38 کہنے اگر یہ روایات میں نے بیان کی اپ کے سامنے جن پر ہم گفتگو کر رہے ہیں اور کئی نشستوں میں گفتگو کر چکے ہیں یہ ان تمام نتائج سے پاک ہوتی
-
00:06:50 ان میں اج میں اطمینان کا کوئی پہلو نہ ہوتا پھر بھی قران مجید کی روشنی میں جو سوالات پیدا ہوتے ہیں
-
00:06:56 ان کو اگر اپ سامنے رکھیں یہ محلے لگ رہی ہوگی
-
00:07:00 پھر اپنے کھلا نہیں ہوگا اس لئے کہ اخری حجت تو اللہ کی کتاب قران مجید ہے وہی فیصلہ کرے
-
00:07:07 قران مجید میں دو طرح کی چیزیں ہوتی ہیں
-
00:07:10 یہ کی ہے کہ وہ سا ہے تم کسی چیز کی نفی کر دے اس کے بعد پندو کو بھی نظر اجائے گا میں بھی مان لوں گا اپ بھی مان لیں گے ہر شخص قبول کرے گا اس بات کو
-
00:07:19 دوسرے یہ ہوتا ہے کہ قران کسی معاملے میں گفتگو کرتا ہے کوئی اصول بیان کرتا ہے کوئی قاعدہ پیش کر دیتا ہے یا بعض چیزوں کو زیر بحث لاتا ہے اس کو جب ہم دیکھتے ہیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ فلاں روایت یا فلاں بیان یا فلاں واقعہ یہ کسی طرح اس میں ایڈجسٹ نہیں ہو رہا
-
00:07:39 تو اس کو علم کی زبان میں اس طرح تعبیر کیا جاتا ہے کہ قران مجید کی یہ اور یہ تسریحات
-
00:07:45 اس کو قبول نہیں کر
-
00:07:47 کیا اس کو قبول کرنے سے یہ بات کر رہی ہے
-
00:07:50 یہ دوسری صورت حال ہے جس کی طرف میں نے اپنی کتاب میزان میں توجہ دلائی ہے
-
00:07:56 اگر اس میں کوئی سوال رہ گیا ہو تو کر لیجئے ورنہ پھر میں اپ کے سامنے وہ چیزیں رکھتا ہوں جو قران مجید کی بنیاد پر ان روایات کے بارے میں یا ان میں بیان کرنا چیزوں کے بارے میں تردد پیدا کرتی ہے میں پھر استعمال کر رہا ہوں نفس تردد پیدا کرتی ہوں ابھی میں اطمینان پیدا کرتی ہیں روایات کو محلے نظر کر دیتی ہیں ابھی میں ردو قبول کی بات نہیں کر رہا
-
00:08:19 تو ہم سے میرے سوال اسی پہلو سے ہم تو قران مجید کی طرف بڑھتے ہیں جو اپ نے اپنی کتاب میں بیان کیا
-
00:08:24 لوگو کہتے ہیں جو علماء کی اپ پر ایک تنقید بھی ہے وہ یہ کہ بھائی اگر اپ نہیں مان رہے تو حقیقت کے اعتبار سے عملی اعتبار سے انکار کر رہے ہیں
-
00:08:34 تو پھر یہ کہنے میں کیا حرج ہے کہ نزول مسیح کا ہمیں انکار کرتے ہیں یہ جو اپ کہتے ہیں بار بار کے یہ روایات محل نظر ہو گئی ہیں حقیقت میں تو اپ جب روایت کو قبول نہیں کر رہے تو گویا انکار کر رہے تو انکار یہ محل نظر کوٹ کر کے کہنے کی کیا سوالات پیدا کرتی ہیں یہ اشکالات ہیں تاکہ اہل علم پر بات کریں کیا بعید ہے کہ کوئی صاحب علم میرے اشکالات کو دور کر دے میرے سوالوں کا جواب مل جائے
-
00:09:04 جن چیزوں کو میں محلے نظر کہہ رہا ہوں
-
00:09:07 تو کوئی صاحب نظر یہ بتا دے
-
00:09:10 ان میں تو فلاں فلاں چیزیں تمہاری نگاہ میں نہیں ائی
-
00:09:13 تو یہ علم کے لئے ایک کھلی دعوت ہوتی ہے جب اپ کہتے ہیں محلے نظر ہیں تو اپ گویا ایک طالب علم کی جگہ پر کھڑے ہو کر یہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ میرے سامنے یہ سوالات ہیں میں ان چیزوں پر غور کر رہا ہوں میرے ابو اطمینان کے وجود یہ ہے دوسرے اہل علم بتائیں اگر وہ کسی چیز کو واضح کر دیں گے تو سوال یہ ہے کہ ادمی کو حق کی پیروی کرنی ہے یا کسی ضد پر کھڑے رہنا ہے
-
00:09:40 پھر اس کے سامنے سر تسلیم خم کردینا چاہیے میں تو اس سے پہلے بھی اپ سے عرض کر چکا ہوں کہ یہ جتنی بھینس ہم کر رہے ہیں
-
00:09:47 یہ ساری کی ساری بھینس اگر مسیح علیہ السلام کا نزول ہو جائے تو بے معنی ہو جائے گی
-
00:09:54 اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ انسانی کام نہیں
-
00:09:58 جن لوگوں نے روایت کیا انہوں نے بھی انسان کی حیثیت سے کیا جن لوگوں نے ان کی تنقید کی انہوں نے بھی انسانی کی حیثیت سے کی ہم اب میں اپنے اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں تو انسانی کی حیثیت سے کر رہے ہیں ہمارے ہر کام میں غلطی کا امکان ہوتا ہے
-
00:10:13 یہ کیوں چیزیں ہیں کہ جو اللہ کی کتاب قران مجید میں بیان ہو جاتی ہے اللہ کی کتاب قران مجید کا معاملہ یہ ہے کہ وہ قطعی ثبوت ہے اس کے اندر ادنی درجے میں بھی یہ تردید نہیں ہوتا کہ کوئی بات اللہ تعالی کی طرف سے میں نے اپ نے یا کسی راوی نے منسوب کر دی ہے
-
00:10:29 اس میں جو زبان استعمال کی گئی وہ عربی مبین
-
00:10:32 اس میں لفظ جملہ سیاق سباق ہر چیز بالکل متعین
-
00:10:38 لہذا وہ اپنے مدعا کو بیان کرنے میں قطعی دلانا بھی ہے اس کی بنیاد پر تو اپ کی کہہ سکتے ہیں کہ فلاں چیز یقینا اسی طرح ہے لیکن باقی تمام معاملات میں تو انسان غنی غالب ہی کو بیان کرتا ہے
-
00:10:52 تو میں یہی کہوں گا کہ یہ محلے نظر ہے میں بھی اس پر غور کرتا رہوں گا میں دوسروں کو بھی دعوت دے رہا ہوں کہ وہ اشکالات پر غور کریں ان سوالات کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں لوگوں کو مطمئن کریں جس وقت اطمینان ہو جائے گا تو مان لینا چاہیے نہ اس بات کو قران مجید کی روشنی میں جو سوالات کی ہے تمہیں اطمینان کیے اور وجوہات ہیں یہ جو کتاب ہے اس میں اپ اس کو بتائیں گے کہ قران مجید کی کون کون سے مقامات ہیں جو یہ سوال یا عدم اطمینان کو بڑھاتے ہیں یہ حدیث کی جو پوری بحث ہم نے پچھلی دو تین نشستوں میں کی اس کو اپ نے اپنی کتاب میں نزول مسیح کی جو علامت ہے اس پے سوالات کی صورت میں حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں پیش کیا یہاں پے اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے اس کتاب میں یہ طے کر لیا ہوا ہے کہ چیزیں زیر بحث لاؤں گا
-
00:11:40 کہ جن میں دین کو مثبت طور پر بیان کیا جا سکے
-
00:11:44 اگر میں اس نوعیت کی بحث اس میں کرتا تو یہ کئی مجلدات پر مبنی ہوجاتی اس پر بہت تفصیلات ہوتی ہیں پھر ہر موضوع کے بارے میں اسی طرح کی تنقیح اس میں کی جاتی اس میں بنیادی استدلال بیان کر کے اپنا نقطہ نظر واضح کر دیتا
-
00:12:00 باقی چیزیں یا میری کتاب برہان میں زیر بحث اتی ہے یا مقامات میں زیر بحث اتی ہیں یا کسی موقع پر تعلیم تدریس کرتے ہوئے میں ان کی وضاحت کر دیتا ہوں یا اس طرح جب سوالات کیے جاتے ہیں تب بتا دیتا ہوں کہ پس منظر کیا ہے بات کہاں سے شروع ہوئی ہے میں اس نتیجے پر کیوں پہنچا ہوں تو یہ طریقہ میں نے اختیار کی ہے کہ جو کتاب ہے اپ کی میزان اس میں اپ نے قران مجید کے کن مقامات کی روشنی میں نزول مسیح کا وہ تصور جو میں نے بالکل ابتداء میں پڑھ کے بتایا بھی تھا کہ امت کے اندر ایک رائج نقطہ نظر ہے
-
00:12:34 اجماع ہے اس کے اوپر سب علماء مانتے ہیں تو قران کی وہ کون سے مقامات ہیں اور یہ اپ کا اپنا التفات قران مجید کی طرف کب ہوا کہ اپ قران کی روشنی میں سفیدے کا جائزہ لیں
-
00:12:43 تیاری عرض کر دوں کہ یہ کس باب میں ہے بحث ایمانیات کا باب
-
00:12:48 یہ اس کتاب کے حصہ اول کا پہلا باب ہے
-
00:12:52 اس میں علامات قیامت کے زیر عنوان میں نے بحث کرکے یہ بتایا ہے کہ کیا کیا چیزیں ہیں جو قران میں بیان ہوئی ہیں اور وہ قیامت کی علامتیں ہیں
-
00:13:04 اور کیا چیز ہے جو حدیثوں میں بیان ہوئی
-
00:13:07 اس میں جن چیزوں کو قبول کیا ہے وہ سب اس سے پہلے زیر بحث ا چکی ہے
-
00:13:12 اس کے بعد میں نے ایک سوال اٹھایا ہے
-
00:13:16 اور وہ سوال یہ ہے
-
00:13:18 کہ دو اور چیزیں بھی تو بیان کی جاتی ہیں ایک ظہور مہدی اور دوسرے مسیح علیہ السلام کا نزول
-
00:13:25 تم کو میں نے علامت قیامت میں یہاں شمار نہیں کیا
-
00:13:29 یا بیان نہیں کیا تو ظاہر ہے کہ مجھے یہ بتانا چاہیے کہ کیوں بیان نہیں کیا
-
00:13:34 مہندی کے ظہور کی روایتوں کیوں بیان میں کیا ہے اس کا جواب میں اس سے پہلے کی نشستوں میں دے چکا ہوں
-
00:13:40 نزول مسیح کے بارے میں معنی کیا لکھا ہے
-
00:13:43 رسول مسیح کی روایتوں کو اگرچہ محدثین نے بالعموم قبول کیا ہے قبول کرتے ہیں انہوں نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے اس کی تفصیلات ہم بتا چکے ہیں یہ بخاری میں ہے یہ مسلم میں ہے یہ ابو داؤد میں ہے یہ نسائی میں ہے اور بہت سی کتابوں میں
-
00:14:00 قسمت ائی
-
00:14:01 کس زمانے میں ائی
-
00:14:03 کس پس منظر میں ائی کس طرح شاعر ضائع ہوئی اس پر ہم اس سے پہلے گفتگو کر چکے لیکن بہرحال محدثین نے بالع مومن کو قبول کیا ہے محدثین نے ان پر جرح کرنے والے بھی ہیں ہم اس سے پہلے بتا چکے ہیں کہ خود جلیل القدر علماء میں سے بعض لوگ قبول نہیں کرتے ان کے نام بھی لوگوں کے سامنے اچکے ہیں تو میں نے یہ عرض کیا ہے کہ محدثین نے بالعموم قبول کیا
-
00:14:26 لیکن قران مجید کی روشنی میں دیکھیے تو وہ بھی محلے نظر ہے
-
00:14:30 یہی الفاظ یہاں بھی لکھے ہے میں
-
00:14:32 یعنی اس کتاب کا اخری ایڈیشن میرے سامنے ہے اس میں ان الفاظ کو ایسے ہی برقرار رکھا گیا ہے میں نظر ثانی کرتا رہتا ہوں اپنی کتابوں پر لیکن یہ اسی طرح ہے
-
00:14:43 نزول مسیح کی روایتوں کو اگر چہ محدثین نے بالعموم قبول کیا ہے لیکن قران مجید کی روشنی میں دیکھئے تو وہ بھی محل نظر ہے
-
00:14:52 قران مجید کی روشنی میں دیکھئے اب یہاں روایات کی تحلیل نہیں کی گئی یہ جو باتیں اس سے پہلے تین نشستوں میں بیان ہوچکی ہیں وہ زیر بحث نہیں ائی ان کو پس منظر میں رکھیے اور اس کے بعد دیکھیے کہ قران مجید کی بنیاد پر میں نے کیا سوالات سامنے رکھ دیے
-
00:15:09 عندنا اس لئے کہ مسیح علیہ السلام کی شخصیت قران مجید میں کئی پہلوؤں سے زیر بحث ائی
-
00:15:16 اگر اپ قران کو پڑھیں تو ایسا نہیں ہے کہ مسیح علیہ السلام کا ذکر کہیں ایک دفعہ ا گیا دو دفعہ ا گیا
-
00:15:23 یہ دیکھیں اپ کے سورہ مریم میں سورہ ال عمران میں سورہ النساء میں سورہ مائدہ میں کتنی سورتوں میں مسیح علیہ السلام کی شخصیت زیر بحث مسیح علیہ السلام کی دعوت زیر بحث ہے مسیح علیہ السلام کی پیدائش زیر بحث ہے مسیح علیہ السلام میں کیا پیغام پہنچایا زیر بحث ہے ان کے معجزات کیا تھے وہ زیر بحث ہے ان کی قوم کا ردعمل کیا ہوا وہ زیر بحث ہے اس کے بعد اللہ تعالی نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا اس کو بیان کیا گیا
-
00:15:50 کئی پہلو ہے اس لیے کہ مسیح علیہ السلام کی شخصیت قران مجید میں کئی پہلوؤں سے زیادہ بحث ائی یہ بات ان لوگوں کو بتانے کے لیے ہوتی ہے یہ بہت اطمینان کے ساتھ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ فلاں چیز فلاں جگہ نہیں ہے
-
00:16:06 یعنی ایک موقع محل ہوتا ہے جس میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے ہر شخص کے ذہن میں کہ اگر یہ سارا ذکر ہو رہا ہے تو پھر فلاں چیز کیوں بیان نہیں ہو رہی ویسے میں نے موطا امام مالک کے بارے میں کہا جیسے میں نے صحیفہ ہمام بن منبہ کے بارے میں کہا
-
00:16:22 اس لئے کہ مسیح علیہ السلام کی شخصیت قران مجید میں کئی پہلوؤں سے زیر بحث ائی ہے ان کی دعوت اور شخصیت پر قران میں جگہ جگہ تبصرہ کیا
-
00:16:31 ان کی دعوت پر بھی اور ان کی شخصیت پر بھی
-
00:16:35 روزے قیامت کی ہلچل بھی قران کا خاص موضوعی گی قیامت میں کیا ہوگا قیامت سے پہلے کیا ہوگا یہ چیزیں بھی قران مجید میں جگہ جگہ موجود ہیں بلکہ یہ قران کا خاص موضوع ہے اگر قران مجید کو موضوع کے لحاظ سے بیان کیجئے تو وہ کیا ہے انظار قیامت
-
00:16:53 ایک جلیل القدر پیغمبر کے زندہ اسمان سے نازل ہو جانے کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے
-
00:17:02 ٹھیک ہے رفع یدین نہیں ہے
-
00:17:04 یہ ہاتھ کہاں باندھنے ہیں یہ اس کا ذکر نہیں ہے
-
00:17:07 ایسی چیزیں نہ ہو تو کوئی فرق نہیں پڑتا
-
00:17:10 یہ جلیل القدر پیغمبر کے زندہ اسمان سے نازل ہو جانے کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں
-
00:17:17 یعنی اپ کیا بتا رہے ہیں
-
00:17:19 ہم نے روایتوں میں کیا پڑھا یہ کہ وہ اسمان سے زندہ زمین پر ا جائینگے لوگوں کے سامنے نازل ہوں گے
-
00:17:27 دمشق مزار پر نازل ہو جائیں گے یہ سب کچھ سن چکے ہیں نا یہ معمولی واقعہ ہے لیکن موقع بیان کے باوجود یہ دیکھئے پھر الفاظ پر غور کیجئے موقع بیان کے باوجود اگئی ہے ان کی دعوت دے رہے بحث ہے ان کی شخصیت تیرے بحث ہے ان کا جانا زیر بحث ہے یہ سب کچھ کے باوجود یہ مواقع پیدا ہوگئے ہیں اپ خود سوچیے کہ اتنی بڑی خبر ہے اور یہی ہے کہ جس کو بیان نہیں کیا جا رہا لیکن موقع بیان کے باوجود اس واقعے کی طرف کوئی ادنی اشارہ بھی قران کے بیلنس دفتین کسی جگہ مذکور نہیں
-
00:18:02 قران مجید کو اپ شروع سے لے کے اخر تک پڑھ جائیے کسی ادنی اشارے کو بھی اپ نہیں پا سکتے
-
00:18:08 جن چیزوں کی طرف لوگوں نے اشارہ کیے ہیں یا وہاں تلاش کیا ہے ان پر میں بعد میں گفتگو کروں گا کسی جگہ مذکور نہیں ہے علم و عقل اس خاموشی پر مطمئن ہو سکتے ہیں
-
00:18:22 یعنی یہ بات کیا محض یہ سن کر
-
00:18:25 قبول کر لی جائے گی کیا فرق پڑتا ہے اللہ تعالی چاہے کسی چیز کو بیان کرے جب چاہے نہ بیان کرے اس پے لوگ ہی کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کی مرضی ہے خود کہتے ہیں مجھ سے کوئی سوال نہ کریں تو اگر اللہ کی مرضی ہے اللہ تعالی نے دسیوں اور کام اپنی مرضی کے مطابق کی تو اس نے نہیں بتایا تو کیا مسئلہ ہوگا
-
00:18:45 کوئی مسئلہ نہیں ہوا اللہ تعالی نہ بتائیں
-
00:18:48 لیکن اللہ تعالی پھر دوسری جگہ کیوں بتا رہے ہیں
-
00:18:51 گوگل بتانا ہی تھا تو بتانے کا موقع تو اللہ کی کتاب تھی
-
00:18:58 ہمارا ایمان بنتا
-
00:19:00 ہم اس کو مانتے ہم دنیا بھر کو یہ بتاتے
-
00:19:04 بتانا تھا تو اس کی جگہ یہ تھی اور اللہ تعالی کے معاملے میں صرف قدرت کے پہلو سے سوال نہیں ہوتا
-
00:19:10 اللہ تعالی نے اپنے بارے میں بتایا ہے کہ میں عالہ کل شین قدیر بھی ہوں اور بقول شین حکیم بھی
-
00:19:15 [Unintelligible]
-
00:19:17 جانی میں ہر چیز کو ایک حکمت کے تحت بیان کرتا ہوں حکمت کے تحت لوگوں کے ساتھ معاملہ کرتا ہوں اپنی اس حکمت کو جگہ جگہ انہوں نے کھولا ہے
-
00:19:26 یہ کاکے ادمی دین کا علم رکھنے والا ادمی یہ سوال کرے گا اپ سے راویوں سے یہ سوال پوچھنے کا حق نہیں ہے مجھے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرما رہے ہیں میرے سامنے پھر تو ظاہر ہے کہ کوئی سوال ہی نہیں پھر تو سر تسلیم خم راوی بیان کر رہے ہیں یہ جو سوال میں کر رہا ہوں یہ ان سے کر رہا ہوں
-
00:19:46 تم اکے مجھے بتا رہے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا اللہ تعالی کی طرف سے یہ اطلاع ملی تھی تو یہ اللہ کی کتاب پر خاموشی کیوں ہے
-
00:19:55 علم و عقل اس خاموشی پر مطمئن ہو سکتے ہیں
-
00:19:58 اس پر بھی دیکھیے میں نے جو الفاظ لکھے ہیں وہ کیا ہے اس سے باور کرنا اسان نہیں ہے
-
00:20:03 یعنی یہ اتنا اسان نہیں اتنا سہل نہیں ہے کہ اپ یہ کہیں کہ خاموش ہو جائیے
-
00:20:08 سوال رہے گا
-
00:20:09 اور سوال بہرحال سوال ہوتا
-
00:20:12 جب وہ حکمت کے بارے میں ہو تو اس کا جواب دینا چاہیے
-
00:20:15 پہلی بات
-
00:20:17 جو میں نے لوگوں کے سامنے رکھی
-
00:20:19 سانین
-
00:20:21 اس لئے
-
00:20:22 کہ سورہ مائدہ میں قران میں مسیح علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالی کا ایک مکالمہ نقل کیا
-
00:20:29 اپ سورہ مائدہ کو پڑھیے اوسکے بالکل اخر میں پیغمبروں کی شہادت زیر بحث ہے
-
00:20:35 اللہ تعالی جب پیغمبروں کو قیامت کے دن اٹھائے گا تو ان کی قوموں کے بارے میں ان کی امتوں کے بارے میں ان سے سوال کرے گا
-
00:20:43 یہ میں واضح کر دوں کہ رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم ہو یا دوسرے پیغمبر ہو ان کی امتوں نے جو عقیدے اختیار کیے جو نقطہ ہے نظر اختیار کیے جو کچھ ان کے بعد کیا جو کچھ وہ قیامت تک کر رہے ہیں ان سب کے بارے میں سوال قران مجید بتاتا کیا جائے گا
-
00:21:01 ثانیہ اس لئے کہ سورہ مائدہ میں قران میں مسیح علی علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالی کا ایک مکالمہ نقل کیا ہے یہ میں نے اس کو پس منظر بتایا یہ مکالمہ نقل کرنے کی ضرورت کیوں پیش ائی ہے
-
00:21:11 اس میں یہ چیز ذرا بحث ہے کہ اللہ تعالی پیغمبروں کو جمع کریں گے اور اس موقع پر ان سے پوچھیں اللہ تعالی کا ایک مکالمہ نقل کیا ہے جو قیامت کے دن ہوگا یعنی یہ مکالمہ کس وقت ہوگا یہ بات کب ہوگی اس دنیا میں نہیں قیامت کے دن یعنی جب سب معاملات ختم ہو چکے ہوں گے
-
00:21:29 جب اس دنیا کی بساط لپیٹی جا چکی ہوگی جب ایک نئی دنیا وجود میں ا چکی ہوگی اس موقع پر اللہ تعالی مسیح علیہ السلام سے سوال پوچھیں گے مکالمہ قران میں نقل کیا ہے
-
00:21:42 اس میں اللہ تعالی
-
00:21:44 ان سے نصاری کی اصل گمراہی کے بارے میں پوچھیں گے
-
00:21:48 ان کے ماننے والے کون ہے نصاری یا مسیحی قران مجید میں نصاری سے تعبیر کرتا ہے بعد میں عام طور پر مسیحی کے لفظ سے تعبیر کیا گیا
-
00:21:58 اس میں اللہ تعالی ان سے نصاری کی اصل گمراہی کے بارے میں پوچھیں گے
-
00:22:02 کہ کیا تم نے یہ تعلیم نہیں دی تھی کہ مجھ کو اور میری ماں کو خدا کے سوا معبود بناؤ
-
00:22:10 مجھ کو اور میری ماں کو خدا کے سوا معبود بناؤ مسیحیوں کے ہاں
-
00:22:15 جو الوہیت کے باب میں گمراہی پیدا ہوئی ہے اور صدیوں میں مختلف صورتیں اختیار کرکے ان کے ہاں عقیدہ بنی ہے
-
00:22:24 اور پلکا پاپائیت کا اس ٹیوشن یا کلیسا اس کو سرکاری عقیدے کی حیثیت سے قبول کرتا ہے وہ یہ عقیدہ ہے
-
00:22:33 یعنی سیدہ مریم مادر خدا ہے او ملا ہے
-
00:22:38 اور سیدنا مسیح الاسلام اللہ کے بیٹے بھی شامل ہو جاتا ہے اور بعض تعبیروں کے مطابق سیداں مریم شامل ہوجاتی ہیں اس میں اللہ تعالی ان سے نصاری کی اصل گمراہی کے بارے میں پوچھیں گے کہ کیا تم نے یہ تعلیم نہیں دی تھی کہ مجھ کو اور میری ماں کو خدا کے سوا معبود بناؤ مثال کے طور پر یہ مکالمہ نقل کیا گیا ہے کہ سب پیغمبروں سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے پیغام پہنچایا تم نے ہدایت کی یہ جو ان لوگوں نے تمہارے نام پر گمراہی اختیار کی ہے یہ تمہاری تعلیم کا نتیجہ ہے یہ سوال ہوگا یہ سوال سیدنا مسیح سے اللہ تعالی کہتے ہیں کہ کیا جائے اس کے جواب میں
-
00:23:19 جب یہ سوال کیا جائیگا تو اس کے جواب میں وہ دوسری باتوں کے ساتھ یہ بھی کہیں گے
-
00:23:25 کہ میں نے تم سے وہی بات کہی جس کا اپ نے حکم دیا تھا
-
00:23:30 اور جب تک میں ان کے اندر موجود رہا اس وقت تک دیکھتا رہا کہ وہ کیا کر رہے ہیں ہٹ پیغمبر یہی کہے گا کہ میں نے جب تک میں دنیا میں موجود رہا جن لوگوں نے میری بات سنی ان کو حق بتایا
-
00:23:44 ان کو یہ تعلیم دی کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ہے
-
00:23:48 میں اس طرح کی بات نہیں کہہ سکتا تھا
-
00:23:50 ظاہر ہے کہ روایت پیغمبر قائم کرتا ہے نا یعنی وہ دعوت دیتا ہے وہ پیغام پہنچاتا ہے وہ کتاب حوالے کرتا ہے تو اس کی طرف سے یہ تعلیم دی گئی ہے اسی نے پھر اگے نسلا بعد نسلا منتقل ہونا ہوتا ہے
-
00:24:04 تم اس کا حوالہ دے رہے
-
00:24:06 اور یہ کہہ رہے ہیں
-
00:24:07 کہ میں نے تم سے وہی بات کہی جس کا اپ نے حکم دیا تھا اور جب تک میں ان کے اندر موجود رہا اس وقت تک دیکھتا رہا تو وہ کیا کر رہے ہیں اینی میں نگران رہا ان کا
-
00:24:18 لیکن جب اپ نے مجھے اٹھا لیا
-
00:24:21 تو میں نہیں جانتا کہ انہوں نے کیا بنایا اور کیا بگاڑا ہے
-
00:24:25 جب اپ نے مجھے اٹھا لیا اگے اپ دیکھیں گے تو اس میں جو الفاظ ہیں وہی ہے
-
00:24:31 یعنی جب اپ نے مجھے وفات دے دی جب اپ نے مجھے اٹھا لیا تو میں نہیں جانتا کہ انہوں نے کیا بنایا اور کیا بگاڑا ہے
-
00:24:38 یعنی میری ذمہ داری تو میری حیات تک
-
00:24:42 میں جب تک وہاں موجود تھا میں ان کو صحیح بات بتاتا رہا میں نے ان کو توحید کی دعوت دی میں نے وہی پیغام پہنچایا جو میرے ذمے لگایا گیا تھا میرے بعد کیا ہوا یہ میں نہیں جانتا اس کے بعد تو اپ ہی ان کے نگران رہے ہیں یہ قران مجید کے الفاظ ہیں میں اگے ایات بھی اپ کے سامنے رکھ دوں گا
-
00:25:01 اس کے بعد تو اپ ہی ان کے نگران رہے ہیں
-
00:25:04 اس میں دیکھ لیجئے
-
00:25:06 مسیح علیہ السلام اگر ایک مرتبہ پھر دنیا میں ا چکے ہیں ایک مرتبہ وہ ائے اور انہوں نے اکے یہ پیغام پہنچایا یہ دعوت دی اپنی امت کو صحیح تعلیم دی حواریوں نے اسے صحیح دین سیکھا نسلا باغ نسلوں میں منتقل ہونا شروع ہوا اس میں گمراہی پیدا ہو گئی اس میں ذلالت ا گئی اس میں انحرافات اگئے اب وہ اخری زمانے میں پھر اگئے تو اخری زمانے میں پھر ائیں گے تو حق بتائیں گے یا نہیں بتائیں گے اس پر میں نے سوال اٹھایا ہے کہ اس میں دیکھ لیجئے مسیح علیہ السلام اگر ایک مرتبہ پھر دنیا میں ا چکے ہیں تو یہ اخری جملہ کسی طرح موضوع نہیں
-
00:25:44 اخری جملہ کیا ہے
-
00:25:46 کہ میں تو اگیا اس کے بعد سے میں نہیں جانتا یہ کیا کرتے رہے
-
00:25:51 اس کے بعد تو اپ ہی نگران نہ اپ ہی نگران ہے
-
00:25:55 خالی پلٹ کے کہے گا کہ پروردگار میں گیا تھا مجھے جو پیغام اپ نے دیا تھا وہ میں نے پہنچایا میں دنیا سے اگیا اپ نے دوبارہ مجھے بھیجا میں ان کے کان گرم کر کے ایا ہوں ان کی غلطی کی اصلاح کر کے ایا ہوں ایک مرتبہ پھر ان پر حجت تمام کر کے ایا ہوں یہ کہنا چاہیے نا چاہیے کہ میں ان کی گمراہی کو اچھی طرح جانتا ہوں عربی کچھ دیر پہلے اس پر متنبہ کرکے ایا ہوں
-
00:26:23 کیا علم جو تقاضا نہیں کرتا کیا عقل یہ نہیں کہتی کہ انہیں ایسا کہنا چاہیے تھا
-
00:26:28 سونیا ایت
-
00:26:30 فرمایا ہے یہ معاہدہ کی 117 ایت ہے میں نے ان سے وہی بات کہی جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی
-
00:26:57 اور میں ان پر گواہ رہا اور میں ان پر گواہ رہا جب تک میں ان کے اندر موجود رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا
-
00:27:07 ایک جب تو نے مجھے وفات دی یا تو نے مجھے اٹھا لیا تو ان پر تو ہی نگران رہا ہے اور تو ہر چیز پر گواہ ہے
-
00:27:15 یہ وہ جواب ہے جو انہوں نے اس موقع پر دیا
-
00:27:19 وہ پورا کا پورا مکالمہ بھی میں چاہتا ہوں کہ اپ
-
00:27:23 سن لے تاکہ ہر شخص کے سامنے رہے کہ سورہ مائدہ میں جہاں سے یہ بیان کیا جا رہا ہے وہاں پوری بات کیا ہوئی یہ ایات شروع ہوتی ہے
-
00:27:32 ایت 116
-
00:27:34 وائس کال اللہ یا یوسف نمبر مریم کہاں
-
00:27:40 کالا سبحانک مائی گوگل
-
00:27:45 ان کنت کل تو ہی فقد نہیں تھا
-
00:27:47 چائے میں معافی نفسی ولا عالم معافی نفس
-
00:27:51 ان لک انت اللہ الغیوب
-
00:27:55 اور یاد کرو
-
00:27:56 جب یہ باتیں یاد دلا کر اللہ پوچھے گا اے مریم کے بیٹے عیسی
-
00:28:02 کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا تم مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو
-
00:28:08 وہ عرض کرے گا
-
00:28:10 سبحان اللہ
-
00:28:11 یہ کس طرح روا تھا کہ میں وہ بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہیں تھا
-
00:28:16 اگر میں نے یہ بات کہی ہوتی تو اپ کے علم میں ہوتی
-
00:28:20 اگر میں نے یہ بات کہی ہوتی تو اپ کے علم میں ہوتی اس لئے کہ اپ جانتے ہیں جو کچھ میرے دل میں ہے اور اپ کے دل کی باتیں میں نہیں جانتا تمام چھپی ہوئی باتوں کے جاننے والے تو اپ ہیں یہ انہوں نے جواب دیا ہے
-
00:28:36 اس کے بعد پھر وہ ایا تھا میں نے اپ کے سامنے پڑھتی
-
00:28:39 تیری ماں کچھ تو نہیں ملنا ما مر تو نہیں ہے
-
00:28:54 میں نے تم سے وہی بات کہی تھی جس کا اپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی میں ان پر نگران رہا
-
00:29:05 جب تک میں ان کے درمیان تھا پھر جب اپ نے مجھے وفات دی تو اس کے بعد اپ ہی ان کے نگران رہے ہیں اور اپ ہر چیز پر گواہ ہیں
-
00:29:14 ایک ایک لفظ کو اب دیکھئے کس طرح بول کر بتا رہا ہے کہ وہ اپنے دنیا سے رخصت ہو جانے کے بعد
-
00:29:22 قیامت تک پھر کسی چیز سے واقف نہیں اور اس کے بعد پھر انہوں نے
-
00:29:26 وہ دعا کی
-
00:29:28 امتیاز بھائی اب اگر اپ انہیں سزا دیں تو وہ اپ کے بندے ہیں اگر معاف کر دیں تو اپ ہی زبردست ہیں بڑی حکمت والے
-
00:29:43 یہ وہ مقام ہے جو یہ بتا رہا ہے
-
00:29:47 پھر سید کا مسیح علی علیہ السلام اگر دنیا میں ا چکے ہیں دوبارہ ا چکے ہیں قیامت سے پہلے ا چکے ہیں
-
00:29:54 سوال یہ ہے کہ نہیں بات کرنی چاہیے
-
00:29:56 ان کا یہ جواب اور روایتوں میں جو تصویر سامنے اتی ہے کوئی مناسبت اپس میں نہیں کر
-
00:30:02 روایتیں اپ کو بتا رہی ہیں کہ وہ ائیں گے مسیحیت کی اصلاح کر دیں گے خنزیر کو قتل کر دیں گے صلیب کو توڑ دیں گے گویا حجت تمام کر دیں گے
-
00:30:12 مسیحیت بصیرت دین ختم ہو جائے گی
-
00:30:14 یہ سب کچھ وہ اس موقع پر کیوں نہیں کرتے
-
00:30:17 یہ پروردگار میں تو یہ کارنامہ کر کے ا رہا ہوں
-
00:30:20 میں نے تو اخری درجے میں ہر چیز واضح کرنی ہے
-
00:30:24 یہ کہتے ہیں کہ جب تک میں ان کے درمیان رہا میں نے ان کو حق بتایا تھا اس کے بعد قیامت تک کیا ہوتا رہا ہے
-
00:30:32 یہ دو باتیں تھیں کہ سورہ ال عمران کی ایک ایت میں
-
00:30:39 قران میں مسیح علی علیہ السلام کے بارے میں قیامت تک کا لائے عمل بیان فرمایا
-
00:30:44 ابھی ایک دلچسپ چیز
-
00:30:46 کسی پیغمبر کے معاملے میں اس طرح کی چیز اپ کو قران میں نہیں ملے
-
00:30:50 پیغمبر ہیں اپنی قوموں پر حجت تمام کی اس کے بعد چلے گئے ان کے واقعات قران بتاتا ہے کس طرح ائے کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا کیا دعوت دی کیا نتائج نکلے پھر اس کے بعد وہ اپنے پروردگار کے حضور میں حاضر ہو گئے مسیح علیہ السلام کے منکرین کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا اور ان کے ماننے والوں کا کیا معاملہ ہوگا قران قیامت تک کے لئے اس کو بیان کر رہا ہے ثالثہ اس لیے کہ سورہ ال عمران کی ایک ایت میں قران میں مسیح علیہ السلام کے بارے میں قیامت تک کا لائحہ عمل بیان فرمایا ہے
-
00:31:21 یہ موقع تھا یہ موقع تھا
-
00:31:24 ایک قیامت تک کے الفاظ کی صراحت کے ساتھ
-
00:31:28 پھر دہرا رہا ہوں یہ موقع تھا کہ قیامت تک
-
00:31:32 یعنی یوں نہیں ہے کہ چار باتیں پانچ باتیں بیان کر دی گئی ہے یہ ہوگی
-
00:31:36 قیامت تک کے الفاظ کے ساتھ بیان کی گئی ہے قیامت تک کے الفاظ کے ساتھ
-
00:31:41 یہ باکا تھا کہ قیامت تک کے الفاظ کی صراحت کے ساتھ جب اللہ تعالی وہ چیزیں بیان کر رہے تھے جو ان کے اور ان کے پیروں کے ساتھ ہونے والی ہیں
-
00:31:50 کیا بیان کر رہے ہیں میں تمہارے پیروں کو کیا دینے والا ہوں قیامت تک اور تمہارے ملکوں کے ساتھ کیا کرنے والا ہوں قیامت تک یہ موقع تھا کہ قیامت تک کے الفاظ کی صراحت کے ساتھ جب اللہ تعالی وہ چیزیں بیان کر رہے تھے جو ان کے اور ان کے پیروں کے ساتھ ہونے والی ہے تو یہ بھی بیان کر دیتے کہ قیامت سے پہلے میں ایک مرتبہ پھر تجھے دنیا میں بھیجنے والا ہوں یہ ہونا چاہیے تھا اگر یہ شلوار کے تو اطلاع دی چھپانے کی چیز نہیں تھی اگر پیغمبر نے بتانی تھی تو یہاں قران مجید میں دو الفاظ میں کیوں نہیں بیان کرتی ہے قیامت تک ان کے بارے میں کوئی خدا کی اسکیم ہے اس کا بھی ذکر ہورہا ہے تو پھر اس کا ذکر کیوں نہیں ہو رہا یہ کہتے ہیں یعنی اس میں پورا لاعمل بیان کیا جا رہا ہے جب سیدنا مسیح علیہ السلام نے حجت پوری کر دی ان کو اٹھانے کا فیصلہ ہو گیا اللہ تعالی کہتا ہے میں کیا کرنے والا ہوں
-
00:32:45 اور اس میں یہ نہیں بتارہے کہ اپ کیا کرنے والا ہو
-
00:32:48 تمہارے باپ کیا کرنے والا ہوں یہ بتا رہے ہیں قیامت تک کیا کرنے والا
-
00:32:53 سیدنا مسیح کو انا ہے تو یہ خاموشی کیوں ہے
-
00:32:56 اس کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں اتی
-
00:32:58 کوئی وجہ سمجھ میں نہیں اتی اپ میرے جملے دیکھ لیجئے یہ ماننا اسان نہیں ہے یہ باور کرنا اسان نہیں ہے اس میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کوئی وجہ سمجھ میں نہیں اتی یہ اس بات کی طالب علم مند دعوت ہے لوگ ان چیزوں پر غور کریں اور از راہ کرم سمجھا دیں
-
00:33:14 ایت یہ
-
00:33:15 یہ سورہ ال عمران کی ایت 55 ہے
-
00:33:28 سم میں یہ مرضی
-
00:33:34 میں نے فیصلہ کیا ہے کہ تجھے وفات دوں گا
-
00:33:37 فیصلہ کیا ہے کہ تجھے وفات دوں گا
-
00:33:41 اور اپنی طرف اٹھا لوں گا
-
00:33:43 اور تیرے منکروں سے تجھے پاک کروں گا اور تیری پیروی کرنے والوں کو قیامت کے دن تک ان منکروں پر غالب رکھوں گا
-
00:33:53 اندازہ کیے ہیں ایک ایک اسٹیپ کو بیان کیا ہے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ تجھے وفات دوں گا اور اپنی طرف اٹھا لوں گا اور تیرے منکروں سے یعنی یہود سے جنہوں نے ان کو صلیب دینا چاہیے اور تیرے منکروں سے تجھے پاک کروں گا نجاست کا ڈھیر ہے انہوں نے پیغمبر کا انکار کر دیا ہے تو میں الگ کر دوں گا اور تیری پیروی کرنے والوں کو
-
00:34:17 قیامت کے دن تک منکروں پر غالب رکھوں گا پھر تم سب کو بالاخر میرے پاس انا ہے
-
00:34:24 کی موقع نہیں تھا اس کا کہا جاتا اور کیا مجھ سے پہلے تمہیں دوبارہ بھیجوں گا
-
00:34:29 تاکہ تم ان پر ایک مرتبہ پھر حجت تمام کردو ہم پھر واضح کر دو پھر یہ بتا دو میری حاضری سے پہلے یہ جان لے کے عقائد کیا تھے کوئی ذکر نہیں اس وقت میں تمہارے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو یہ ایت بھی بڑی اہم ہے جس پر خاتمہ کیا ہے یہ روایت تو یہ تاثر دے رہی ہے کہ سیدنا مسیح اکے اختلافات کا فیصلہ اسی دنیا میں
-
00:34:55 عجیب اچھا کہہ رہا ہے کہ پھر تم سب کو بالاخر میرے پاس انا ہے یعنی اختلافات رہیں گے کہ بحثیں رہیں گی یہ مذہبی جدال رہے گا کوئی کہے گا صلیب دیا گیا کوئی کہے گا نہیں دیا گیا یہ سب چیزیں ہوتی رہیں گی سو اس وقت میں تمہارے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے
-
00:35:19 یہ قران مجید کی روشنی میں میرا استدلال ہے جس کی وجہ سے میں نے اپنی اس کتاب میں یہ لکھا کہ یہ روایتیں محلے نظر
-
00:35:28 اگر وہ سب بحث کو بھی اپ ایک طرف رکھ
-
00:35:31 روایات کے تجزیہ اور تحلیل میں جو کچھ میں نے عرض کیا ہے اس کو بھی اٹھا کے کہیں پھینک دیں
-
00:35:37 یہ سوالات کوئی معمولی سوالات نہیں ہیں یہ سوالات قران مجید کی روشنی میں پیدا ہوتے
-
00:35:43 اللہ کی اخری کتاب کی روشنی میں پیدا ہوتے ہیں وہ کتاب جو خدا کی حجت بن کے ائی ہے اس کی روشنی میں پیدا ہوتے ہیں وہ کتاب جو اپنے بارے میں یہ کہتی ہے کہ وہ مذہبی اختلافات میں فیصلہ کن اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہے اس کی روشنی میں بتاؤ
-
00:35:58 پھر یہ میں نے سامنے رکھ دی ہیں ان کے بارے میں جو سوالات ہوں ان کا میں جواب دے دیتا ہوں ابھی بہت سے موبائل سے باقی تفصیل سے اپنے عدم اطمینان کی وجوہات کو بیان کیا دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ایات سے اپ استدلال کرکے اپنے عدم اطمینان کو واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں ایات سے ہمارے جو علماء ہیں وہ اپ پر اعتراض کر کے سیدنا مسیح کی امد ثانی کی دلائل پیش کرتے ہیں اور بہت بڑی تعداد میں قران مجید کی ایات میں جنا ایات کو اپ نے پڑھا ان کے اوپر بھی ان کے سوالات ہیں اور اس کے علاوہ قران مجید کے بے شمار مقامات ہیں علماء کی تفاسیر میں موجود ہیں نزول مسیح کے پورے تصور کو جو روایتوں میں بیان ہوا اجماع سے منتقل ہوا ہمارے علماء یہ کہتے ہیں کہ اس کے جو لوپرنٹ ہیں اس کے جو کونسیل بنیادیں ہیں وہ سب کے سب قران مجید میں موجود ہیں لیکن میں چاہوں گا کہ ان شاء اللہ اگلی نشست میں بہت تفصیل سے اپ کے ساتھ وہ چیزیں زیر بحث تو ہمارا وقت یہاں پر ختم ہوتا ہے اپ کے وقت کا بہت شکریہ
-
00:36:55 [Unintelligible]
Video Transcripts In English
Video Summry
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 گفتگو کا آغاز 0:54 کیا آپ روایات کی رسول اللہ کی طرف نسبت پر تنقید کر رہے ہیں 2:55 نزول مسیح کے بارے میں روایات پر عدم اطمینان کے علاوہ کوئی وجہ؟ 8:32 روایات کے لیے محل نظر ہونے کے الفاظ کیوں؟ 11:20 کتاب میزان میں نزول مسیح پر استدلال حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں؟ 12:33 قرآن مجید کی روشنی میں نزول مسیح پر تفصیلی گفتگو
Video Transcripts In Urdu
Video Transcripts In English
Video Summary
-
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 گفتگو کا آغاز 0:54 کیا آپ روایات کی رسول اللہ کی طرف نسبت پر تنقید کر رہے ہیں 2:55 نزول مسیح کے بارے میں روایات پر عدم اطمینان کے علاوہ کوئی وجہ؟ 8:32 روایات کے لیے محل نظر ہونے کے الفاظ کیوں؟ 11:20 کتاب میزان میں نزول مسیح پر استدلال حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں؟ 12:33 قرآن مجید کی روشنی میں نزول مسیح پر تفصیلی گفتگو
▶ About Javed Ahmed Ghamidi: Javed Ahmed Ghamidi is a Pakistani Muslim theologian, a Quran scholar, and an educationist. Mr. Ghamidi is a student of Maulana Amin Ahsan Islahi and Maulana Abul A’la Maududi. Mr. Ghamidi has authored several books, including the bestseller ‘Meezan’, in which he presents a comprehensive treatise on the entire content of Islam. Mr. Ghamidi is a researcher and a critical thinker who has challenged many aspects of the traditional Muslim schools of thought on the basis of evidence from Quran and sunnah. ▶ About Ghamidi Center Of Islamic Learning: "Ghamidi Center of Islamic Learning", an initiative of Al-Mawrid US, is established with a single purpose, to educate people of all ages about moral, ethical, and humane values as taught in Islam. Our aim is to separate history and culture from Islam and teach it in its purest form as a field of knowledge and not enforce it as a creed. We base our instruction method on argument and logic and encourage healthy criticism. An institute where traditional and historical knowledge can be understood as well as challenged with reason. 00:00 گفتگو کا آغاز 0:54 کیا آپ روایات کی رسول اللہ کی طرف نسبت پر تنقید کر رہے ہیں 2:55 نزول مسیح کے بارے میں روایات پر عدم اطمینان کے علاوہ کوئی وجہ؟ 8:32 روایات کے لیے محل نظر ہونے کے الفاظ کیوں؟ 11:20 کتاب میزان میں نزول مسیح پر استدلال حدیث کی بنیاد پر کیوں نہیں؟ 12:33 قرآن مجید کی روشنی میں نزول مسیح پر تفصیلی گفتگو